مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ خدا کے روزِعظیم کے منتظر ہیں؟‏

کیا آپ خدا کے روزِعظیم کے منتظر ہیں؟‏

کیا آپ خدا کے روزِعظیم کے منتظر ہیں؟‏

‏”‏[‏یہوواہ]‏ کا روزِعظیم قریب ہے ہاں وہ نزدیک آ گیا۔‏“‏—‏صفنیاہ ۱:‏۱۴‏۔‏

۱-‏۳.‏ (‏ا)‏ بائبل میں خدا کے روزِعظیم کے بارے میں کیا بتایا جاتا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم ’‏خدا کے کس دن‘‏ کے منتظر ہیں؟‏

یہوواہ خدا کا روزِعظیم محض چوبیس گھنٹوں کا دن نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسا عرصہ ہے جس کے دوران خدا بُرے لوگوں پر اپنا غضب نازل کرے گا۔‏ بائبل میں اِس دن کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ تاریکی،‏ قہر،‏ رنج اور تباہی کا دن ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۱۳:‏۹؛‏ عاموس ۵:‏۱۸-‏۲۰؛‏ صفنیاہ ۱:‏۱۵‏)‏ اِس لئے ایسے لوگ جو خدا کی خدمت نہیں کرتے اُنہیں اِس دن سے خوف کھانا چاہئے۔‏ یوایل ۱:‏۱۵ میں لکھا ہے:‏ ”‏اُس روز پر افسوس!‏ کیونکہ [‏یہوواہ]‏ کا روز نزدیک ہے۔‏ وہ قادرِمطلق کی طرف سے بڑی ہلاکت کی مانند آئے گا۔‏“‏ لیکن اُس دن کے بارے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہوواہ خدا ’‏راست دل‘‏ لوگوں کو نجات دلائے گا۔‏—‏زبور ۷:‏۱۰‏۔‏

۲ جب یہوواہ خدا نے ماضی میں مختلف موقعوں پر اپنا غضب نازل کِیا تو اِن واقعات کو بھی ”‏خدا کا روزِعظیم“‏ یا ”‏یہوواہ کا دن“‏ کہا گیا۔‏ مثال کے طور پر سن ۶۰۷ قبلِ‌مسیح میں بابلیوں کے ذریعے یروشلیم کے باشندوں پر اپنا قہر نازل کرنے سے یہوواہ خدا اُن پر اپنا ”‏دن“‏ لایا۔‏ (‏صفنیاہ ۱:‏۴-‏۷‏)‏ اِسی طرح سن ۷۰ عیسوی میں رومی فوج کے ذریعے خدا نے یہودی قوم پر اپنا غضب نازل کِیا کیونکہ اُنہوں نے یسوع مسیح کو ترک کر دیا تھا۔‏ (‏دانی‌ایل ۹:‏۲۴-‏۲۷؛‏ یوحنا ۱۹:‏۱۵‏)‏ بائبل میں خدا کے ایک ایسے دن کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے جب خدا ’‏قوموں سے جنگ لڑے گا۔‏‘‏ (‏زکریاہ ۱۴:‏۱-‏۳‏)‏ پولس رسول نے خدا کے الہام سے ظاہر کِیا کہ یہ دن اُس وقت کے دوران آئے گا جب یسوع مسیح بادشاہ کے طور پر حکمرانی کرے گا۔‏ (‏۲-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۱،‏ ۲‏)‏ ہم جانتے ہیں کہ یسوع مسیح نے ۱۹۱۴ میں حکمرانی کرنا شروع کی۔‏ یہ بات واضح ہے کہ یہوواہ کا دن نزدیک ہے۔‏ اِس لئے یہوواہ کے گواہوں کی سن ۲۰۰۷ کی سالانہ آیت صفنیاہ ۱:‏۱۴ سے لی گئی تھی جس میں لکھا ہے کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ کا روزِعظیم قریب ہے۔‏“‏

۳ چونکہ خدا کا روزِعظیم قریب ہے لہٰذا خود کو اِس دن کے لئے تیار کرنا بہت اہم ہے۔‏ آپ اِس دن کے لئے خود کو کیسے تیار کر سکتے ہیں؟‏ خدا کے دن کے لئے تیار رہنے کے لئے آپ کو مزید کیا کرنے کی ضرورت ہے؟‏

‏”‏تیار رہو“‏

۴.‏ یسوع نے خود کو کس مشکل وقت کے لئے تیار کِیا تھا؟‏

۴ جب یسوع نے اِس بُری دُنیا کے خاتمے کی پیشینگوئی کی تو اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ ”‏تیار رہو۔‏“‏ (‏متی ۲۴:‏۴۴‏)‏ جس وقت یسوع نے یہ بات کہی تھی وہ خود بھی اپنی زندگی کے سب سے بڑے امتحان کا سامنا کرنے کے لئے تیار تھا۔‏ وہ اپنی جان فدیہ کے طور پر دینے والا تھا۔‏ (‏متی ۲۰:‏۲۸‏)‏ یسوع نے خود کو اِس مشکل وقت کے لئے کیسے تیار کِیا؟‏ ہم اِس سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۵،‏ ۶.‏ (‏ا)‏ خدا سے محبت رکھنے سے ہم اُس کے روزِعظیم کے لئے کیسے تیار رہتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ یسوع نے لوگوں سے محبت دکھانے کی مثال کیسے قائم کی؟‏ (‏پ)‏ لوگوں کے لئے محبت دکھانے سے ہم خدا کے روزِعظیم کے لئے کیسے تیار رہتے ہیں؟‏

۵ یسوع پورے دل سے یہوواہ خدا اور اُس کے معیاروں سے محبت رکھتا تھا۔‏ یسوع کے بارے میں عبرانیوں ۱:‏۹ میں لکھا ہے:‏ ”‏تُو نے راستبازی سے محبت اور بدکاری سے عداوت رکھی۔‏ اِسی سبب سے خدا یعنی تیرے خدا نے خوشی کے تیل سے تیرے ساتھیوں کی بہ‌نسبت تجھے زیادہ مسح کِیا۔‏“‏ چونکہ یسوع اپنے آسمانی باپ سے گہری محبت رکھتا تھا اِس لئے وہ ہمیشہ اُس کا وفادار رہا۔‏ اِسی طرح اگر ہم بھی خدا کے لئے گہری محبت رکھیں گے اور اُس کے معیاروں پر چلنے کی پوری کوشش کریں گے تو وہ ہمیں سلامت رکھے گا۔‏ (‏زبور ۳۱:‏۲۳‏)‏ خدا سے محبت رکھنے اور اُس کے فرمانبردار رہنے سے ہم اُس کے روزِعظیم کے لئے تیار رہیں گے۔‏

۶ یسوع کی شخصیت میں لوگوں کے لئے محبت نمایاں تھی۔‏ ہمیں بتایا جاتا ہے کہ یسوع کو ”‏لوگوں پر ترس آیا کیونکہ وہ اُن بھیڑوں کی مانند جن کا چرواہا نہ ہو خستہ‌حال اور پراگندہ تھے۔‏“‏ (‏متی ۹:‏۳۶‏)‏ نتیجتاً یسوع اِن لوگوں کو خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سناتا۔‏ بالکل اِسی طرح ہم بھی لوگوں سے محبت ظاہر کرتے ہوئے اُن تک یہ خوشخبری لے جاتے ہیں۔‏ یہوواہ خدا اور لوگوں کے لئے محبت دکھاتے ہوئے ہم خدا کی خدمت میں مصروف رہتے ہیں اور اِس طرح ہم اُس کے روزِعظیم کے لئے تیار رہتے ہیں۔‏—‏متی ۲۲:‏۳۷-‏۳۹‏۔‏

۷.‏ خدا کے دن کے لئے تیار رہنے سے ہمیں خوشی کیوں حاصل ہو سکتی ہے؟‏

۷ یسوع خوشی سے خدا کی مرضی پوری کرتا تھا۔‏ (‏زبور ۴۰:‏۸‏)‏ اگر ہم بھی ایسا رویہ اپنائیں گے تو خدا کی خدمت کرنے سے ہمارا دل شاد ہوگا۔‏ یسوع کی طرح ہم بھی بےغرضی سے دوسروں کو دینے سے حقیقی خوشی حاصل کریں گے۔‏ (‏اعمال ۲۰:‏۳۵‏)‏ جب ہمیں ایسی خوشی حاصل ہوگی تو ہمارے لئے خدا کے دن کے لئے تیار رہنا زیادہ آسان ہوگا۔‏ جی‌ہاں ’‏یہوواہ کی شادمانی ہماری پناہ‌گاہ ہے۔‏‘‏—‏نحمیاہ ۸:‏۱۰‏۔‏

۸.‏ دُعا کے ذریعے خدا کے نزدیک جانا ہر مسیحی کے لئے اتنا اہم کیوں ہے؟‏

۸ یسوع خدا سے اکثر دُعا کرتا تھا اور اِس طرح اُسے آزمائشوں کا سامنا کرنے میں مدد ملتی تھی۔‏ مثال کے طور پر اپنے بپتسمہ کے موقعے پر یسوع دُعا کر رہا تھا۔‏ اپنے ۱۲ رسولوں کو چننے سے پہلے یسوع نے ساری رات خدا سے دُعا کرنے میں گزاری۔‏ (‏لوقا ۶:‏۱۲-‏۱۶‏)‏ یسوع نے اپنی زندگی کی آخری رات دل کی گہرائیوں سے دُعا کی۔‏ (‏مرقس ۱۴:‏۳۲-‏۴۲؛‏ یوحنا ۱۷:‏۱-‏۲۶‏)‏ کیا یسوع کی طرح آپ بھی دُعا میں مشغول رہتے ہیں؟‏ دن میں جتنی بار ہو سکے دُعا کرنے کے لئے وقت نکالیں۔‏ دیر تک دُعا میں مشغول رہیں۔‏ خدا کی پاک روح کی ہدایت کے لئے دُعا کریں اور ہدایت ملنے پر اِس پر عمل بھی کریں۔‏ اِس وقت جب کہ خدا کا روزِعظیم اتنا نزدیک ہے خدا کی قربت میں رہنا بہت اہم ہے۔‏ اِس لئے دُعا کے ذریعے خدا کے نزدیک جائیں۔‏—‏یعقوب ۴:‏۸‏۔‏

۹.‏ خدا کے نام کو پاک ٹھہرانا ہمارے لئے کتنا اہم ہے؟‏

۹ یسوع مسیح یہوواہ کے نام کو پاک ٹھہرانے کی دلی خواہش رکھتا تھا اِس لئے وہ آزمائشوں سے نپٹ سکا۔‏ یسوع نے اپنے پیروکاروں کو سکھایا کہ اُنہیں خدا سے دُعا کرتے وقت یہ درخواست کرنی چاہئے:‏ ”‏تیرا نام پاک مانا جائے۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۹‏)‏ اگر ہم واقعی خدا کے نام کو پاک ٹھہرانے کی خواہش رکھتے ہیں تو ہم ایسا کوئی کام نہیں کریں گے جس سے اُس کے نام کی رسوائی ہو۔‏ اس کی بجائے ہم اپنے چال‌چلن کو اچھا رکھنے سے خدا کے دن کے لئے تیار رہیں گے۔‏

خود کو پرکھیں

۱۰.‏ ہمیں خود کو پرکھنے کی ضرورت کیوں ہے؟‏

۱۰ اگر خدا کا روزِعظیم کل آ جائے تو کیا آپ اِس کے لئے تیار ہوں گے؟‏ ہمیں خود کو پرکھنا چاہئے تاکہ ہم اپنی سوچ یا اپنے اعمال کو درست کر سکیں۔‏ ہماری زندگی بہت ہی مختصر ہے اِس لئے ہم سب کو چاہئے کہ ہم یہوواہ خدا کے ساتھ اپنی دوستی کو مضبوط سے مضبوط‌تر بنائیں۔‏ (‏واعظ ۹:‏۱۱،‏ ۱۲؛‏ یعقوب ۴:‏۱۳-‏۱۵‏)‏ آئیے دیکھیں کہ ہمیں زندگی کے کن پہلوؤں میں بہتری لانے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔‏

۱۱.‏ بائبل کی پڑھائی کے سلسلے میں آپ نے کون سا منصوبہ باندھا ہے؟‏

۱۱ ‏”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ جماعت ہمیں روزانہ خدا کا کلام پڑھنے کی ہدایت دیتی ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ شاید آپ ایک سال میں پیدایش سے لے کر مکاشفہ تک پوری بائبل پڑھنے کی ٹھان لیں۔‏ بائبل میں کُل ۱۸۹،‏۱ باب ہیں۔‏ ہر دن تقریباً ۴ باب پڑھنے سے آپ ایک سال میں بائبل کو مکمل طور پر پڑھ سکتے ہیں۔‏ اسرائیل کے ہر بادشاہ سے توقع کی جاتی تھی کہ وہ خدا کا کلام ’‏ساری عمر پڑھا کرے۔‏‘‏ بلاشُبہ یشوع نے بھی ایسا ہی کِیا تھا۔‏ (‏استثنا ۱۷:‏۱۴-‏۲۰؛‏ یشوع ۱:‏۷،‏ ۸‏)‏ کلیسیا کے بزرگوں کے لئے بہت اہم ہے کہ وہ بھی ہر روز بائبل کی پڑھائی کریں۔‏ اِس طرح وہ ”‏صحیح تعلیم“‏ دیتے رہیں گے۔‏—‏ططس ۲:‏۱‏۔‏

۱۲.‏ یہ جانتے ہوئے کہ یہوواہ کا دن قریب ہے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۲ یہ جانتے ہوئے کہ یہوواہ کا دن قریب ہے ہمیں باقاعدگی سے اجلاسوں پر حاضر ہونے اور اِن میں حصہ لینے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے۔‏ (‏عبرانیوں ۱۰:‏۲۴،‏ ۲۵‏)‏ ایسا کرنے سے ہم تبلیغ کرتے وقت لوگوں کو وہ باتیں بتا سکیں گے جو ہم نے اجلاسوں پر سیکھی ہیں اور یوں ہم اُن کی بہتر طور پر مدد کر سکیں گے۔‏ (‏اعمال ۱۳:‏۴۸‏)‏ شاید آپ کلیسیا میں عمررسیدہ بہن‌بھائیوں کی مدد کرنے اور نوجوانوں کی حوصلہ‌افزائی کرنے میں زیادہ وقت صرف کر سکتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے آپ کو بھی خوشی حاصل ہوگی۔‏

اچھے تعلقات بڑھائیں

۱۳.‏ نئی انسانیت کو پہننے کے سلسلے میں ہم خود سے کون سے سوال کر سکتے ہیں؟‏

۱۳ بائبل میں ہدایت دی جاتی ہے کہ ”‏نئی انسانیت کو پہنو جو خدا کے مطابق سچائی کی راستبازی اور پاکیزگی میں پیدا کی گئی ہے۔‏“‏ (‏افسیوں ۴:‏۲۰-‏۲۴‏)‏ چونکہ یہوواہ خدا کا روزِعظیم بہت نزدیک ہے اِس لئے ہمیں ”‏نئی انسانیت“‏ کو پہننے کی اَور بھی زیادہ کوشش کرنی چاہئے۔‏ جب آپ خدا کی خوبیوں کو ظاہر کریں گے تو دوسرے لوگ بھی یہ تسلیم کریں گے کہ آپ ’‏خدا کی روح کے موافق‘‏ چل رہے ہیں۔‏ (‏گلتیوں ۵:‏۱۶،‏ ۲۲-‏۲۵‏)‏ کیا آپ اور آپ کے خاندان والوں نے نئی انسانیت کو پہننے کے لئے خود میں تبدیلیاں لائی ہیں؟‏ (‏کلسیوں ۳:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ مثلاً کیا آپ ایک ایسے شخص کے طور پر جانے جاتے ہیں جو نیکی کرتا ہے؟‏ (‏گلتیوں ۶:‏۱۰‏)‏ باقاعدگی سے خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے سے آپ میں مسیحی خوبیاں پیدا ہوں گی اور اِس طرح آپ بہتر طور پر خدا کے دن کے لئے تیار ہوں گے۔‏

۱۴.‏ ضبط پیدا کرنے کے لئے ہمیں خدا کی روح کے لئے دُعا کیوں کرنی چاہئے؟‏

۱۴ کیا آپ کو جلد غصہ آ جاتا ہے اور آپ کو اِس سلسلے میں ضبط کرنے کی ضرورت ہے؟‏ ضبط کی خوبی پرہیزگاری سے منسلک ہے اور پرہیزگاری خدا کی روح کا ایک پھل ہے۔‏ اِس لئے ہمیں خدا کی پاک روح کے لئے دُعا کرتے رہنا چاہئے۔‏ یسوع نے کہا تھا:‏ ”‏مانگو تو تمہیں دیا جائے گا۔‏ ڈھونڈو تو پاؤ گے۔‏ دروازہ کھٹکھٹاؤ تو تمہارے واسطے کھولا جائے گا۔‏ کیونکہ جو کوئی مانگتا ہے اُسے ملتا ہے اور جو ڈھونڈتا ہے وہ پاتا ہے اور جو کھٹکھٹاتا ہے اُس کے واسطے کھولا جائے گا ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ پس جب تُم بُرے ہو کر اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دینا جانتے ہو تو آسمانی باپ اپنے مانگنے والوں کو روحُ‌القدس کیوں نہ دے گا؟‏“‏—‏لوقا ۱۱:‏۹-‏۱۳‏۔‏

۱۵.‏ اگر آپکے اور کسی دوسرے مسیحی کے تعلقات بگڑ گئے ہیں تو آپکو کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۵ فرض کریں کہ آپ کے اور کسی دوسرے مسیحی کے تعلقات بگڑ گئے ہیں۔‏ اِس صورتحال میں اُس کے ساتھ پھر سے خوشگوار تعلقات بڑھانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔‏ ایسا کرنے سے آپ کلیسیا میں امن اور اتحاد برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہوں گے۔‏ (‏زبور ۱۳۳:‏۱-‏۳‏)‏ اِس سلسلے میں متی ۵:‏۲۳،‏ ۲۴ یا متی ۱۸:‏۱۵-‏۱۷ میں پائی جانے والی ہدایت پر عمل کریں۔‏ اگر آپ سورج کے ڈوبنے تک کسی سے خفا رہے ہیں تو معاملے سے جلد نپٹنے کی کوشش کریں۔‏ ایسا کرنے کے لئے اکثر یہی کافی ہوتا ہے کہ آپ دوسرے کو معاف کرنے کو تیار ہوں۔‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏ایک دوسرے پر مہربان اور نرم‌دل ہو اور جس طرح خدا نے مسیح میں تمہارے قصور معاف کئے ہیں تُم بھی ایک دوسرے کے قصور معاف کرو۔‏“‏—‏افسیوں ۴:‏۲۵،‏ ۲۶،‏ ۳۲‏۔‏

۱۶.‏ شادی‌شُدہ جوڑے ایک دوسرے کے احساسات کا خیال کیسے رکھ سکتے ہیں؟‏

۱۶ شادی کے بندھن میں ایک دوسرے کے احساسات کا خیال رکھنا اور ایک دوسرے کو معاف کرنا بہت اہم ہے۔‏ اگر آپ کو اپنے بیاہتا ساتھی کے لئے اَور بھی زیادہ محبت اور نرم‌دلی ظاہر کرنے کی ضرورت ہے تو آپ خدا اور اُس کے کلام کی مدد سے ایسا کر سکتے ہیں۔‏ کیا آپ کو خود میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے تاکہ آپ ۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۱-‏۵ کی ہدایت پر بہتر طور پر عمل کر سکیں؟‏ ایسا کرنے سے شوہر اور بیوی کے رشتے میں بہتری آئے گی اور دونوں ایک دوسرے کے وفادار بھی رہ سکیں گے۔‏ واقعی اِس سلسلے میں شوہر اور بیوی کو محبت اور نرم‌دلی سے کام لینا چاہئے۔‏

۱۷.‏ اگر ایک شخص نے سنگین گُناہ کِیا ہے تو اُسے کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۷ اگر آپ نے سنگین گُناہ کِیا ہے تو آپ کو کیا کرنا چاہئے؟‏ جتنا جلد ہو سکے کلیسیا کے بزرگوں سے مدد کی درخواست کریں۔‏ اُن کی دُعاؤں اور اصلاح کی مدد سے آپ روحانی طور پر بحال ہو سکتے ہیں۔‏ (‏یعقوب ۵:‏۱۳-‏۱۶‏)‏ اپنے گُناہ سے توبہ کرکے یہوواہ خدا سے دُعا کریں۔‏ اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو آپ کا دل صاف نہیں ہوگا اور آپ کا ضمیر آپ کو ملامت کرتا رہے گا۔‏ بادشاہ داؤد کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا لیکن یہوواہ خدا کے سامنے اپنے گُناہ کا اعتراف کرنے سے اُسے سکون حاصل ہوا۔‏ داؤد نے لکھا:‏ ”‏مبارک ہے وہ جس کی خطا بخشی گئی اور جس کا گُناہ ڈھانکا گیا۔‏ مبارک ہے وہ آدمی جس کی بدکاری کو [‏یہوواہ]‏ حساب میں نہیں لاتا اور جس کے دل میں مکر نہیں۔‏“‏ (‏زبور ۳۲:‏۱-‏۵‏)‏ جی‌ہاں،‏ سچے دل سے توبہ کرنے والے کو خدا معاف کر دیتا ہے۔‏—‏زبور ۱۰۳:‏۸-‏۱۴؛‏ امثال ۲۸:‏۱۳‏۔‏

دُنیا سے کنارہ کریں

۱۸.‏ ہمیں اِس دُنیا کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟‏

۱۸ بلاشُبہ آپ اُس نئی دُنیا کا انتظار کر رہے ہیں جس کا خدا نے وعدہ کِیا ہے۔‏ توپھر آپ اِس بُری دُنیا یعنی اُن تمام لوگوں کو کیسا خیال کرتے ہیں جو خدا کے معیاروں کی خلاف‌ورزی کرتے اور جو خدا سے دُور ہو چکے ہیں؟‏ شیطان ”‏دُنیا کا سردار“‏ ہے لیکن اُس کا یسوع پر کوئی اختیار نہیں تھا۔‏ (‏یوحنا ۱۲:‏۳۱؛‏ ۱۴:‏۳۰‏)‏ بےشک آپ نہیں چاہتے ہیں کہ شیطان اور اُس کی دُنیا آپ کو اپنے اختیار میں کر لے۔‏ اِس لئے یوحنا رسول کی اِس ہدایت پر عمل کریں:‏ ”‏نہ دُنیا سے محبت رکھو نہ اُن چیزوں سے جو دُنیا میں ہیں۔‏“‏ ایسا کرنا دانشمندی کی بات ہے کیونکہ ”‏دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں مٹتی جاتی ہیں لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ابد تک قائم رہے گا۔‏“‏—‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱۵-‏۱۷‏۔‏

۱۹.‏ مسیحی نوجوانوں کو کس قسم کے منصوبے باندھنے چاہئیں؟‏

۱۹ کیا آپ اپنے بچوں کی مدد کر رہے ہیں تاکہ وہ ”‏اپنے آپ کو دُنیا سے بیداغ رکھیں“‏؟‏ (‏یعقوب ۱:‏۲۷‏)‏ جس طرح ایک ماہی‌گیر مچھلی کو جال میں پھنساتا ہے اِسی طرح شیطان آپ کے بچوں کو اپنے جال میں پھنسانے کی کوشش کرتا ہے۔‏ مثال کے طور پر بہت سی ایسی تنظیمیں اور ادارے ہیں جو نوجوانوں کو اِس دُنیا کے سانچے میں ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ لیکن یہوواہ کے خادم اُس کی تنظیم کا حصہ ہیں اور یہی تنظیم دُنیا کے خاتمے میں تباہ نہیں ہوگی۔‏ اِس لئے مسیحی نوجوانوں کی حوصلہ‌افزائی کریں کہ وہ ”‏خداوند کے کام میں ہمیشہ افزایش“‏ کرتے رہیں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۵۸‏)‏ مسیحی والدین کو چاہئے کہ وہ بچوں کی مدد کریں تاکہ وہ ایسی منزلیں طے کرتے رہیں جن سے خدا کی ستائش ہو اور جن سے وہ خوشی بھی حاصل کر سکیں۔‏ ایسا کرنے سے اُن کے بچے یہوواہ کے دن کے لئے تیار رہیں گے۔‏

خدا کے روزِعظیم کے بعد

۲۰.‏ ہمیں اپنے من میں ہمیشہ کی زندگی کا تصور تازہ کیوں رکھنا چاہئے؟‏

۲۰ اگر آپ اپنے من میں ہمیشہ کی زندگی کا تصور تازہ رکھیں گے تو آپ پُرسکون ہو کر یہوواہ کے دن کے منتظر رہیں گے۔‏ (‏یہوداہ ۲۰،‏ ۲۱‏)‏ آپ جانتے ہیں کہ فردوس میں آپ ہمیشہ تک زندگی کا لطف اُٹھائیں گے۔‏ اُس وقت آپ تندرست اور توانا ہوں گے۔‏ آپ کے پاس وقت کی کمی نہ ہوگی اِس لئے آپ طرح طرح کے اچھے مشغلوں پر وقت صرف کر سکیں گے اور یہوواہ کے بارے میں مزید سیکھتے رہیں گے۔‏ سچ تو یہ ہے کہ آپ ہمیشہ تک خدا کے بارے میں سیکھتے رہیں گے کیونکہ انسان تو خدا کی ”‏راہوں کے فقط کنارے“‏ ہی جانتا ہے۔‏ (‏ایوب ۲۶:‏۱۴‏)‏ واقعی ہماری اُمید کتنی ہی شاندار ہے!‏

۲۱،‏ ۲۲.‏ (‏ا)‏ زمین پر زندہ کئے جانے والوں سے آپ کن باتوں کی تفصیل جان سکیں گے؟‏ (‏ب)‏ آپ اُن لوگوں کو کن باتوں کے بارے میں بتا سکیں گے؟‏

۲۱ فردوس میں جب مُردے جی اُٹھیں گے تو وہ ہمیں پچھلی باتوں کے بارے میں تفصیل سے بتا سکیں گے۔‏ مثال کے طور پر حنوک ہمیں تفصیل سے بتا سکے گا کہ وہ بیدین لوگوں کو خدا کا پیغام سنانے میں اتنا دلیر کیسے بن سکا۔‏ (‏یہوداہ ۱۴،‏ ۱۵‏)‏ بلاشُبہ خدا کا نبی نوح ہمیں بتائے گا کہ اُس نے کشتی کیسے تیار کی تھی۔‏ ابرہام اور سارہ ہمیں بتا سکیں گے کہ شہر اُور کی آرام‌دہ زندگی کو چھوڑ کر خیموں میں رہنے پر اُن کے احساسات کیا تھے۔‏ تصور کریں کہ ملکہ آستر آپ کو بتا رہی ہے کہ اُس نے ہامان کی سازش کو بےنقاب کرکے اپنی قوم کو کیسے بچایا تھا۔‏ (‏آستر ۷:‏۱-‏۶‏)‏ اور ذرا تصور کریں کہ یوناہ آپ کو بتا رہا ہے کہ اُس نے بڑی مچھلی کے پیٹ میں تین دن کیسے کاٹے۔‏ یا پھر تصور کریں کہ یوحنا بپتسمہ دینے والا آپ کو بتا رہا ہے کہ یسوع کو بپتسمہ دیتے وقت اُس نے کیسا محسوس کِیا۔‏ (‏لوقا ۳:‏۲۱،‏ ۲۲؛‏ ۷:‏۲۸‏)‏ یہ کتنی ہی دلچسپ باتیں ہوں گی۔‏

۲۲ یسوع مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران جب مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا تو اُنہیں ”‏خدا کی معرفت [‏یعنی علم]‏ کو حاصل“‏ کرنے کا موقع دیا جائے گا اور ایسا کرنے میں شاید آپ اُن کی مدد کریں گے۔‏ (‏امثال ۲:‏۱-‏۶‏)‏ آج جب ایک شخص یہوواہ خدا کے بارے میں علم حاصل کرکے اُس کے معیاروں کے مطابق چلنے لگتا ہے تو ہمیں کتنی خوشی ملتی ہے۔‏ لیکن ذرا سوچیں کہ آپ کو تب کتنی خوشی حاصل ہوگی جب ایسے لوگ جو صدیوں پہلے زمین پر رہتے تھے زندہ کئے جائیں گے اور آپ اُن کو خدا کے کلام سے سکھا سکیں گے۔‏

۲۳.‏ ہمیں کیا کرنے کی ٹھان لینی چاہئے؟‏

۲۳ یہوواہ کے خادموں کے طور پر ہمیں اتنی برکتوں سے نوازا گیا ہے کہ ہم اُن کا شمار تک نہیں کر سکتے۔‏ (‏زبور ۴۰:‏۵‏)‏ ہم خاص طور پر خدا کے کلام،‏ اُس کی پاک روح اور اُس کی تنظیم کی راہنمائی کے لئے خدا کے شکرگزار ہیں۔‏ (‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷،‏ ۱۸‏)‏ ہمیں جیسی بھی صورتحال کا سامنا ہو آئیں ہم خدا کے دن کے منتظر رہتے ہوئے جوش سے اُس کی خدمت کو انجام دیں۔‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• ”‏[‏یہوواہ]‏ کا روزِعظیم“‏ کیا ہے؟‏

‏• آپ یہوواہ خدا کے روزِعظیم کے لئے کیسے تیار رہ سکتے ہیں؟‏

‏• چونکہ یہوواہ کا روزِعظیم قریب ہے اس لئے ہمیں خود میں کون سی تبدیلیاں لانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے؟‏

‏• آپ یہوواہ کے روزِعظیم کے بعد کیا کچھ کرنے کی خواہش رکھتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۴ پر تصویر]‏

یسوع نے خود کو مشکل وقت کا سامنا کرنے کے لئے تیار کِیا

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

جب مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا تو اُن کو خدا کے کلام سے سکھانا ہمارے لئے کتنا بڑا شرف ہوگا!‏