مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ اپنی بادشاہت کے ذریعے اپنے اختیار کو عمل میں لاتا ہے

یہوواہ اپنی بادشاہت کے ذریعے اپنے اختیار کو عمل میں لاتا ہے

یہوواہ اپنی بادشاہت کے ذریعے اپنے اختیار کو عمل میں لاتا ہے

‏”‏اَے [‏یہوواہ]‏ عظمت اور قدرت اور جلال اور غلبہ اور حشمت تیرے ہی لئے ہیں۔‏ .‏ .‏ .‏ اَے [‏یہوواہ]‏ بادشاہی تیری ہے۔‏“‏—‏۱-‏تواریخ ۲۹:‏۱۱‏۔‏

۱.‏ صرف یہوواہ خدا ہی کائنات پر حکمرانی کرنے کا حق کیوں رکھتا ہے؟‏

بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ نے اپنا تخت آسمان پر قائم کِیا ہے اور اُس کی سلطنت سب پر مسلّط ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۰۳:‏۱۹‏)‏ اِن الفاظ کے ذریعے زبورنویس نے حکمرانی کے سلسلے میں اِس بنیادی سچائی کو آشکارا کِیا کہ یہوواہ خدا کائنات کا خالق ہے۔‏ اِس لئے صرف وہی کائنات پر حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے۔‏

۲.‏ دانی‌ایل نبی نے آسمانی مقاموں میں یہوواہ خدا کی حکمرانی کے بارے میں کیا بیان کِیا؟‏

۲ بِلاشُبہ،‏ ایک حکمران کو اپنے اختیار کو عمل میں لانے کے لئے رعایا کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ سب سے پہلے،‏ یہوواہ خدا اپنی روحانی مخلوقات یعنی اپنے اکلوتے بیٹے اور فرشتوں پر حکومت کرتا تھا۔‏ (‏کلسیوں ۱:‏۱۵-‏۱۷‏)‏ دانی‌ایل نبی کو یہوواہ خدا کے آسمانی مقاموں میں حکمرانی کرنے کی ایک جھلک دکھائی گئی۔‏ اُس نے بیان کِیا:‏ ”‏میرے دیکھتے ہوئے تخت لگائے گئے اور قدیم‌الایّام بیٹھ گیا۔‏ .‏ .‏ .‏ ہزاروں ہزار اُس کی خدمت میں حاضر تھے اور لاکھوں لاکھ اُس کے حضور کھڑے تھے۔‏“‏ (‏دانی‌ایل ۷:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ سالہاسال تک ”‏قدیم‌الایّام“‏ یعنی یہوواہ خدا اپنے وسیع اور منظم روحانی بیٹوں پر مشتمل خاندان پر حکومت کرتا رہا۔‏ اُس کے یہ بیٹے ’‏خادموں‘‏ کے طور پر اُس کی مرضی پوری کر رہے تھے۔‏—‏زبور ۱۰۳:‏۲۰،‏ ۲۱‏۔‏

۳.‏ یہوواہ کی حکمرانی پوری کائنات تک کیسے پھیل گئی؟‏

۳ بعدازاں،‏ یہوواہ خدا نے اپنے اختیار کو مزید وسیع کرنے کے لئے کائنات کو خلق کِیا۔‏ (‏ایوب ۳۸:‏۴،‏ ۷‏)‏ سورج،‏ چاند،‏ ستاروں اور سیاروں کو اتنے منظم طریقے سے کام کرتے دیکھ کر کوئی شخص سوچ سکتا ہے کہ اِنہیں کسی کی راہنمائی یا ہدایت کی ضرورت نہیں۔‏ تاہم،‏ زبورنویس نے بیان کِیا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ نے حکم دیا اور یہ پیدا ہو گئے۔‏ اُس نے اِن کو ابدالآباد کے لئے قائم کِیا ہے۔‏ اُس نے اٹل قانون مقرر کر دیا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۴۸:‏۵،‏ ۶‏)‏ یہوواہ خدا ہمیشہ ہی سے آسمان‌وزمین یعنی کُل کائنات کو منظم طریقے سے چلانے کے لئے اپنے اختیار کو عمل میں لایا ہے۔‏—‏نحمیاہ ۹:‏۶‏۔‏

۴.‏ یہوواہ خدا انسانوں پر اپنے اختیار کو کیسے عمل میں لایا؟‏

۴ تاہم،‏ پہلے انسانی جوڑے کو خلق کرنے کے ساتھ ہی یہوواہ خدا ایک مختلف طریقے سے اپنے اختیار کو عمل میں لایا۔‏ اُنہیں ایک بامقصد اور خوشحال زندگی گزارنے کے لئے درکار ہر چیز مہیا کرنے کے علاوہ یہوواہ خدا نے اُنہیں زمین کی ادنیٰ مخلوقات پر اختیار بھی بخشا۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۲۶-‏۲۸؛‏ ۲:‏۸،‏ ۹‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا نہ صرف ایک شفیق اور رحمدل حکمران ہے بلکہ وہ اپنی رعایا کو عزت‌واحترام کی نگاہ سے بھی دیکھتا ہے۔‏ جب تک آدم اور حوا یہوواہ خدا کے اختیار کے تابع رہے اُنہیں زمین پر فردوس میں زندہ رہنے کا شرف حاصل رہا۔‏—‏پیدایش ۲:‏۱۵-‏۱۷‏۔‏

۵.‏ یہوواہ خدا کے اپنے اختیار کو عمل میں لانے سے ہم کیا نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں؟‏

۵ جوکچھ اُوپر بیان کِیا گیا ہے اُس سے ہم کیا نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں؟‏ سب سے پہلے یہ کہ یہوواہ خدا ہمیشہ ہی سے اپنی تمام مخلوقات پر اختیار رکھتا ہے۔‏ دوسرا،‏ خدا ایک شفیق اور رحمدل حاکم ہے اور اپنی رعایا کو عزت‌واحترام کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔‏ تیسرا،‏ خدا کی حاکمیت کی تابعداری اور حمایت کرنے سے ہمیں ابدی خوشی اور اطمینان حاصل ہوگا۔‏ بِلاشُبہ اِسی لئے اسرائیل کے بادشاہ داؤد نے یہ کہنے کی تحریک پائی تھی:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏ عظمت اور قدرت اور جلال اور غلبہ اور حشمت تیرے ہی لئے ہیں کیونکہ سب کچھ جو آسمان اور زمین میں ہے تیرا ہے۔‏ اَے [‏یہوواہ]‏ بادشاہی تیری ہے اور تُو ہی بحیثیت سردار سبھوں سے ممتاز ہے۔‏“‏—‏۱-‏تواریخ ۲۹:‏۱۱‏۔‏

خدا نے ایک بادشاہت کا انتظام کیوں کِیا ہے؟‏

۶.‏ خدا کی حاکمیت اور اُس کی بادشاہت کے مابین کیا تعلق ہے؟‏

۶ کائنات کے حاکمِ‌اعلیٰ کے طور پر یہوواہ خدا ہمیشہ ہی سے اپنے اختیار اور طاقت کو استعمال کرتا آیا ہے۔‏ اِس کے باوجود،‏ خدا نے ایک بادشاہت کا انتظام کیوں کِیا ہے؟‏ ایک حکمران عموماً کسی نہ کسی آلۂ‌کار کے ذریعے اپنی رعایا پر حکومت کرتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ خدا کی بادشاہت وہ بندوبست ہے جس کے ذریعے خدا اپنی مخلوقات پر حکومت کرتا ہے۔‏

۷.‏ یہوواہ خدا اپنے اختیار کو ایک فرق طریقے سے کیوں عمل میں لایا؟‏

۷ یہوواہ خدا نے مختلف مواقع پر مختلف طریقوں سے حکمرانی کی۔‏ تاہم،‏ ایک نئی صورتحال سے نپٹنے کیلئے وہ اپنے اختیار کو بالکل فرق طریقے سے عمل میں لایا۔‏ اِسکی ضرورت اُس وقت پیش آئی جب یہوواہ خدا کا ایک باغی روحانی بیٹا یعنی شیطان آدم اور حوا کو خدا کی حکمرانی کے خلاف بغاوت کرنے پر اُکسانے میں کامیاب ہو گیا۔‏ یہ بغاوت درحقیقت خدا کی حکمرانی پر حملہ تھا۔‏ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں؟‏ جب شیطان نے حوا سے کہا کہ جس پھل کو کھانے سے خدا نے منع کِیا ہے اُسے کھانے سے وہ ’‏ہرگز نہیں مریگی‘‏ تو درحقیقت وہ یہ کہہ رہا تھا کہ یہوواہ خدا جھوٹ بولتا ہے اِسلئے اُس پر بھروسا نہیں کِیا جا سکتا۔‏ شیطان نے حوا سے یہ بھی کہا:‏ ”‏خدا جانتا ہے کہ جس دن تُم [‏اِس پھل کو]‏ کھاؤ گے تمہاری آنکھیں کُھل جائینگی اور تُم خدا کی مانند نیک‌وبد کے جاننے والے بن جاؤ گے۔‏“‏ شیطان آدم اور حوا کے دل میں یہ بات ڈال رہا تھا کہ اگر وہ چاہیں تو خدا کے حکم کو نظرانداز کر سکتے اور اپنی مرضی کرنے سے ایک بہتر زندگی گزار سکتے ہیں۔‏ (‏پیدایش ۳:‏۱-‏۶‏)‏ یہ یہوواہ خدا کے حکومت کرنے کے حق پر ایک براہِ‌راست حملہ تھا۔‏ ایسی صورتحال میں یہوواہ خدا کیا کریگا؟‏

۸،‏ ۹.‏ (‏ا)‏ ایک انسانی بادشاہ اپنی سلطنت میں بغاوت ہو جانے کی صورت میں کیا کرے گا؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا نے عدن میں ہونے والی بغاوت کے سلسلے میں کیا کِیا؟‏

۸ آپ کے خیال میں اگر کسی بادشاہ کی سلطنت میں بغاوت ہو جاتی ہے تو وہ کیا کرے گا؟‏ تاریخ سے واقفیت رکھنے والے لوگ چند ایسے واقعات کو یاد کر سکتے ہیں۔‏ عام طور پر،‏ ایک رحمدل حاکم بھی معاملے کو نظرانداز کرنے کی بجائے باغیوں کو غدار قرار دیتے ہوئے اُنہیں ضرور سزا دے گا۔‏ اِس کے بعد شاید وہ کسی شخص کو باغیوں کو ختم کرنے اور علاقے میں امن‌وامان بحال کرنے کا کام سونپ دے۔‏ اِسی طرح یہوواہ خدا نے بھی فوری طور پر باغیوں کے خلاف سزا سنانے سے یہ ظاہر کر دیا کہ صورتحال مکمل طور پر اُس کے قابو میں ہے۔‏ اُس نے آدم اور حوا کو ہمیشہ کی زندگی کی شاندار بخشش کے لئے نااہل قرار دیا اور اُنہیں باغِ‌عدن سے باہر نکال دیا۔‏—‏پیدایش ۳:‏۱۶-‏۱۹،‏ ۲۲-‏۲۴‏۔‏

۹ شیطان کے خلاف سزا سناتے ہوئے یہوواہ خدا اپنی حاکمیت کو ایک نئے انداز سے عمل میں لایا۔‏ جی‌ہاں،‏ اُس نے اپنے نئے آلۂ‌کار کو آشکارا کِیا جسے وہ کُل کائنات میں امن‌وامان بحال کرنے کے لئے استعمال کرے گا۔‏ خدا نے شیطان سے کہا:‏ ”‏مَیں تیرے اور عورت کے درمیان اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان عداوت ڈالوں گا۔‏ وہ تیرے سر کو کچلے گا اور تُو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا۔‏“‏ (‏پیدایش ۳:‏۱۵‏)‏ یوں یہوواہ خدا نے اپنے اِس مقصد کو ظاہر کِیا کہ وہ ایک ”‏نسل“‏ کو اختیار بخشے گا جو شیطان اور اُس کے ساتھیوں کو کچلے گی اور یہ ثابت کرے گی کہ صرف خدا ہی حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے۔‏—‏زبور ۲:‏۷-‏۹؛‏ ۱۱۰:‏۱،‏ ۲‏۔‏

۱۰.‏ (‏ا)‏ ”‏نسل“‏ کون ثابت ہوئے؟‏ (‏ب)‏ پولس رسول نے رومیوں ۱۶:‏۲۵ میں بائبل کی پہلی پیشینگوئی کی تکمیل کے متعلق کیا بیان کِیا؟‏

۱۰ یہ ”‏نسل“‏ یسوع مسیح اور اُس کے ساتھی حکمران ثابت ہوئے۔‏ یہ سب مل کر خدا کی مسیحائی بادشاہت کو تشکیل دیتے ہیں۔‏ (‏دانی‌ایل ۷:‏۱۳،‏ ۱۴،‏ ۲۷؛‏ متی ۱۹:‏۲۸؛‏ لوقا ۱۲:‏۳۲؛‏ ۲۲:‏۲۸-‏۳۰‏)‏ تاہم،‏ یہ تمام باتیں فوراً ہی ظاہر نہیں کر دی گئی تھیں۔‏ درحقیقت،‏ پیدایش ۳:‏۱۵ میں درج بائبل کی پہلی پیشینگوئی کافی عرصے تک ایک ”‏بھید“‏ کے طور پر پوشیدہ رہی۔‏ (‏رومیوں ۱۶:‏۲۵‏)‏ صدیوں سے خدا کے وفادار لوگ اُس وقت کے منتظر تھے جب یہ ”‏بھید“‏ آشکارا کِیا جائے گا اور بائبل کی پہلی پیشینگوئی کی تکمیل کے ذریعے یہوواہ کی حاکمیت کی سربلندی ہوگی۔‏—‏رومیوں ۸:‏۱۹-‏۲۱‏۔‏

‏”‏بھید“‏ آہستہ آہستہ آشکارا ہوتا ہے

۱۱.‏ یہوواہ خدا نے ابرہام پر کیا آشکارا کِیا؟‏

۱۱ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہوواہ نے آہستہ آہستہ ’‏خدا کی بادشاہی کے بھید‘‏ کے مختلف پہلوؤں کو آشکارا کِیا۔‏ (‏مرقس ۴:‏۱۱‏)‏ جن لوگوں پر یہوواہ خدا نے اِس بھید کو آشکارا کِیا اُن میں سے ایک ابرہام تھا جو ”‏خدا کا دوست کہلایا۔‏“‏ (‏یعقوب ۲:‏۲۳‏)‏ یہوواہ خدا نے ابرہام سے وعدہ کِیا کہ وہ اُسے ”‏ایک بڑی قوم“‏ بنائے گا۔‏ بعدازاں،‏ خدا نے ابرہام کو بتایا:‏ ”‏بادشاہ تیری اولاد میں سے برپا ہوں گے“‏ اور ”‏تیری نسل کے وسیلہ سے زمین کی سب قومیں برکت پائیں گی۔‏“‏—‏پیدایش ۱۲:‏۲،‏ ۳؛‏ ۱۷:‏۶؛‏ ۲۲:‏۱۷،‏ ۱۸‏۔‏

۱۲.‏ طوفان کے بعد شیطان کی نسل کیسے سامنے آئی؟‏

۱۲ ابرہام کے دَور سے پہلے ہی انسان ایک دوسرے پر حکومت کرنے اور اختیار جتانے کی کوششیں کر رہے تھے۔‏ مثال کے طور پر،‏ نوح کے پوتے نمرود کے بارے میں بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏وہ رویِ‌زمین پر ایک سورما ہوا ہے۔‏ [‏یہوواہ]‏ کے سامنے وہ ایک شکاری سورما ہوا ہے۔‏“‏ (‏پیدایش ۱۰:‏۸،‏ ۹‏)‏ صاف ظاہر ہے کہ نمرود اور اُس جیسے دیگر خودساختہ حکمران شیطان کے ہاتھوں میں کٹھ‌پتلیاں تھے۔‏ لہٰذا،‏ وہ اور اُن کے حمایتی شیطان کی نسل کا حصہ بن گئے۔‏—‏۱-‏یوحنا ۵:‏۱۹‏۔‏

۱۳.‏ یہوواہ خدا نے یعقوب کی معرفت کیا پیشینگوئی کی؟‏

۱۳ انسانی حکمرانوں کو برپا کرنے کی شیطان کی کوششوں کے باوجود یہوواہ خدا کا مقصد اپنی جگہ قائم رہا۔‏ یہوواہ خدا نے ابرہام کے پوتے یعقوب کی معرفت آشکارا کِیا:‏ ”‏یہوؔداہ سے سلطنت نہیں چھوٹے گی اور نہ اُس کی نسل سے حکومت کا عصا موقوف ہوگا۔‏ جب تک شیلوؔہ نہ آئے اور قومیں اُس کی مطیع ہوں گی۔‏“‏ (‏پیدایش ۴۹:‏۱۰‏)‏ لفظ ”‏شیلوؔہ“‏ کا مطلب ہے ”‏وہ جس کا حق ہے۔‏“‏ لہٰذا،‏ پیدایش کی کتاب میں درج اِن نبوّتی الفاظ نے ظاہر کِیا کہ ایک ایسا حکمران جس کا حق ہے قوموں پر ”‏سلطنت“‏ یا حکمرانی کرنے اور ”‏حکومت کا عصا“‏ یا اختیار حاصل کرنے کے لئے آئے گا۔‏ یہ حکمران کون ہوگا؟‏

‏”‏جب تک شیلوؔہ نہ آئے“‏

۱۴.‏ یہوواہ خدا نے داؤد کے ساتھ کیا عہد باندھا؟‏

۱۴ یہوواہ خدا نے اپنے لوگوں پر حکومت کرنے کے لئے یہوداہ کی نسل میں سے پہلے بادشاہ کے طور پر یسی کے بیٹے داؤد کو چُنا۔‏ * (‏۱-‏سموئیل ۱۶:‏۱-‏۱۳‏)‏ داؤد یہوواہ کی حاکمیت کو مانتا تھا اِس لئے اُس کے گناہوں اور خطاؤں کے باوجود خدا نے اُسے پسند کِیا۔‏ عدن میں کی گئی پیشینگوئی پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے یہوواہ خدا نے داؤد کے ساتھ یہ عہد باندھا:‏ ”‏مَیں تیرے بعد تیری نسل کو جو تیرے صلب سے ہوگی کھڑا کرکے اُس کی سلطنت کو قائم کروں گا۔‏“‏ اِس نسل میں صرف داؤد کا بیٹا اور جانشین سلیمان ہی شامل نہیں تھا۔‏ کیونکہ اِس عہد میں یہوواہ خدا نے فرمایا تھا:‏ ”‏مَیں اُس کی سلطنت کا تخت ہمیشہ کے لئے قائم کروں گا۔‏“‏ داؤد کے ساتھ باندھے گئے اِس عہد نے واضح کِیا کہ جس ”‏نسل“‏ کا وعدہ کِیا گیا تھا وہ مقررہ وقت پر داؤد کے گھرانے سے آئے گی۔‏—‏۲-‏سموئیل ۷:‏۱۲،‏ ۱۳‏۔‏

۱۵.‏ یہوداہ کی بادشاہت کو خدا کی بادشاہت کا عکس کیوں خیال کِیا جا سکتا تھا؟‏

۱۵ داؤد کے ساتھ ہی بادشاہوں کے ایک سلسلے کا آغاز ہو گیا جنہیں سردار کاہن مُقدس تیل کے ساتھ مسح کرتا تھا۔‏ اِس وجہ سے اِن بادشاہوں کو ممسوح کہا جا سکتا تھا۔‏ (‏۱-‏سموئیل ۱۶:‏۱۳؛‏ ۲-‏سموئیل ۲:‏۴؛‏ ۵:‏۳؛‏ ۱-‏سلاطین ۱:‏۳۹‏)‏ اُن سے کہا گیا تھا کہ وہ یروشلیم میں یہوواہ کے تخت پر بیٹھیں گے اور یہوواہ کی طرف سے بادشاہوں کے طور پر حکومت کریں گے۔‏ (‏۲-‏تواریخ ۹:‏۸‏)‏ اِس طرح یہوداہ کی بادشاہت نے خدا کی بادشاہت کی نمائندگی کی۔‏ یہوواہ خدا اپنی اِسی بادشاہت کے ذریعے اختیار کو عمل میں لاتا ہے۔‏

۱۶.‏ یہوداہ کے بادشاہوں کی حکمرانی کے کیا نتائج نکلے؟‏

۱۶ جب بادشاہ اور اُس کی رعایا یہوواہ خدا کے اختیار کی تابعداری کرتے تھے تو اُنہیں اُس کی طرف سے تحفظ حاصل ہوتا اور برکات ملتی تھیں۔‏ خاص طور پر،‏ سلیمان بادشاہ کا دورِحکومت بےمثال اَمن اور خوشحالی کا وقت تھا۔‏ اُس کا دَور خدا کی بادشاہت کی تصویر پیش کرتا ہے۔‏ یہ بادشاہت شیطان کے اثر کو مکمل طور پر ختم کرکے یہوواہ کی حاکمیت کو سربلند کرے گی۔‏ (‏۱-‏سلاطین ۴:‏۲۰،‏ ۲۵‏)‏ مگر افسوس کہ داؤد کی نسل سے آنے والے زیادہ‌تر بادشاہوں نے یہوواہ خدا کے تقاضوں کو پورا نہیں کِیا جس کی وجہ سے لوگ بُت‌پرستی اور بداخلاقی میں پڑ گئے۔‏ آخرکار،‏ یہوواہ خدا نے ۶۰۷ قبل‌ازمسیح میں بابلیوں کو یہوداہ کی بادشاہت کو ختم کرنے کی اجازت دے دی۔‏ ایسا لگ رہا تھا کہ شیطان یہوواہ خدا کے حکومت کرنے کے طریقے کو غلط ثابت کرنے کی اپنی کوشش میں کامیاب ہو گیا ہے۔‏

۱۷.‏ کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ خدا داؤد کے گھرانے کی حکومت کے خاتمے کے باوجود حکمرانی کر رہا تھا؟‏

۱۷ تاہم،‏ دس قبیلوں پر مشتمل اسرائیل کی سلطنت اور بعد میں داؤد کے گھرانے کی حکومت کا خاتمہ اِس بات کا ثبوت نہیں تھا کہ یہوواہ خدا حکومت کرنے میں ناکام ہو گیا ہے۔‏ اِس کے برعکس،‏ یہ شیطان کے اثر اور انسانوں کے خدا کی نافرمانی کرنے کے تباہ‌کُن نتائج کا ثبوت تھا۔‏ (‏امثال ۱۶:‏۲۵؛‏ یرمیاہ ۱۰:‏۲۳‏)‏ یہوواہ خدا نے یہ ثابت کرنے کے لئے کہ وہ ابھی تک حکمرانی کر رہا ہے حزقی‌ایل نبی کی معرفت فرمایا:‏ ”‏کلاہ دُور کر اور تاج اُتار .‏ .‏ .‏ مَیں ہی اُسے اُلٹ اُلٹ اُلٹ دوں گا۔‏ پر یوں بھی نہ رہے گا اور وہ آئے گا جس کا حق ہے اور مَیں اُسے دوں گا۔‏“‏ ‏(‏حزقی‌ایل ۲۱:‏۲۶،‏ ۲۷‏)‏ یہ الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ نسل ”‏جس کا حق“‏ تھا،‏ ابھی تک نہیں آئی تھی۔‏

۱۸.‏ جبرائیل فرشتے نے مریم کو کیا پیغام دیا؟‏

۱۸ اِس کے بعد تقریباً ۲ قبل‌ازمسیح میں جبرائیل فرشتے کو شمالی فلستین میں گلیل کے شہر ناصرۃ میں مریم نامی ایک کنواری کے پاس بھیجا گیا۔‏ فرشتے نے مریم کو یہ پیغام دیا:‏ ”‏دیکھ تو حاملہ ہوگی اور تیرے بیٹا ہوگا۔‏ اُس کا نام یسوؔع رکھنا۔‏ وہ بزرگ ہوگا اور خداتعالےٰ کا بیٹا کہلائے گا اور [‏یہوواہ]‏ خدا اُس کے باپ داؔؤد کا تخت اُسے دے گا۔‏ اور وہ یعقوؔب کے گھرانے پر ابد تک بادشاہی کرے گا اور اُس کی بادشاہی کا آخر نہ ہوگا۔‏“‏—‏لوقا ۱:‏۳۱-‏۳۳‏۔‏

۱۹.‏ کن ہیجان‌خیز واقعات کی تکمیل کا وقت آ پہنچا تھا؟‏

۱۹ آخرکار،‏ ”‏بھید“‏ کو آشکارا کرنے کا وقت آ پہنچا تھا۔‏ وہ ”‏نسل“‏ جس کا وعدہ کِیا گیا تھا،‏ بہت جلد ظاہر ہونے والی تھی۔‏ (‏گلتیوں ۴:‏۴؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶‏)‏ شیطان نے اُس کی ایڑی پر کاٹنا تھا۔‏ مگر بدلے میں اُس ”‏نسل“‏ نے شیطان کے سر کو کچلنا تھا یعنی اُس کے اور اُس کے ساتھیوں کے اثرورسوخ کو مکمل طور پر ختم کرنا تھا۔‏ اُس نسل نے یہ گواہی بھی دینی تھی کہ شیطان نے جتنا بھی نقصان پہنچایا ہے خدا کی بادشاہت اُس سب کی تلافی کرے گی اور یہوواہ کی حاکمیت کو سربلند کرے گی۔‏ (‏عبرانیوں ۲:‏۱۴؛‏ ۱-‏یوحنا ۳:‏۸‏)‏ ”‏نسل“‏ یعنی یسوع مسیح یہ سب کچھ کیسے انجام دے گا؟‏ اُس نے ایسا کونسا نمونہ قائم کِیا جس کی ہمیں نقل کرنی چاہئے؟‏ اِن سوالات کے جواب ہم اگلے مضمون میں حاصل کریں گے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 14 یہوواہ خدا نے اسرائیل پر حکومت کرنے کے لئے سب سے پہلے ساؤل کو چُنا تھا جس کا تعلق بنیمین کے قبیلہ سے تھا۔‏—‏۱-‏سموئیل ۹:‏۱۵،‏ ۱۶؛‏ ۱۰:‏۱‏۔‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

‏• کونسی چیز ظاہر کرتی ہے کہ صرف یہوواہ خدا ہی کائنات پر حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے؟‏

‏• یہوواہ خدا نے بادشاہت کیوں قائم کی؟‏

‏• یہوواہ خدا نے ”‏بھید“‏ کو کیسے آہستہ آہستہ آشکارا کِیا؟‏

‏• کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ خدا داؤد کے گھرانے کی حکومت کے خاتمے کے باوجود حکمرانی کر رہا تھا؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویر]‏

یہوواہ خدا نے ابرہام کے ذریعے کونسا وعدہ کِیا؟‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

داؤد کے گھرانے کی حکومت کا خاتمہ اِس بات کا ثبوت کیوں نہیں تھا کہ یہوواہ حکومت کرنے میں ناکام ہو گیا ہے؟‏