مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یسوع مسیح—‏عظیم‌ترین مشنری

یسوع مسیح—‏عظیم‌ترین مشنری

یسوع مسیح—‏عظیم‌ترین مشنری

‏”‏مَیں اُس کی طرف سے ہوں اور اُسی نے مجھے بھیجا ہے۔‏“‏—‏یوح ۷:‏۲۹‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ مشنری کسے کہتے ہیں اور کون عظیم مشنری تھا؟‏

جب آپ لفظ ”‏مشنری“‏ سنتے ہیں تو آپ کے ذہن میں کیا آتا ہے؟‏ بعض کے ذہنوں میں نام‌نہاد مسیحی دُنیا کے مشنری آتے ہیں۔‏ اِن میں سے بیشتر مُلک کے سیاسی اور معاشی معاملات میں بڑھ‌چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔‏ تاہم لفظ مشنری،‏ یہوواہ کے گواہوں کو اُن لوگوں کی یاد دلاتا ہے جنہیں گورننگ باڈی خدا کی بادشاہی کی منادی کرنے کے لئے دُنیا کے مختلف ملکوں میں بھیجتی ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ یہ مشنری بغیر کسی لالچ کے اپنا وقت اور توانائی مُنادی کے شاندار کام کے لئے وقف کر دیتے ہیں۔‏ وہ لوگوں کو خدا کے نزدیک جانے اور اُس کے ساتھ ایک خاص رشتہ قائم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔‏—‏یعقو ۴:‏۸‏۔‏

۲ یہوواہ خدا عظیم بشارت یا خوشخبری دینے والا ہے کیونکہ اُس نے مختلف طریقوں سے انسانوں کو خوشی کی بشارت دی۔‏ اُس کا بیٹا یسوع مسیح عظیم مشنری یا مُناد تھا کیونکہ وہ انسانوں کو خوشخبری سنانے کے لئے آسمان کو چھوڑ کر زمین پر آیا۔‏ اپنے آسمانی باپ یہوواہ کے بارے میں یسوع مسیح نے فرمایا:‏ ”‏مَیں اُسے جانتا ہوں اِسلئےکہ مَیں اُس کی طرف سے ہوں اور اُسی نے مجھے بھیجا ہے۔‏“‏ (‏یوح ۷:‏۲۹‏)‏ جی‌ہاں،‏ انسانوں کے لئے اپنی بےپناہ محبت کے اظہار میں یہوواہ خدا نے اپنے اکلوتے بیٹے کو زمین پر بھیجا۔‏ (‏یوح ۳:‏۱۶‏)‏ یسوع مسیح اِس لئے بھی عظیم مشنری ہے کیونکہ اُسے ”‏حق پر گواہی“‏ دینے کے لئے زمین پر بھیجا گیا تھا۔‏ (‏یوح ۱۸:‏۳۷‏)‏ یسوع مسیح خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سنانے میں کامیاب رہا اور اُس کی خدمتگزاری سے ہم آج بھی مستفید ہوتے ہیں۔‏ خواہ ہم مشنریوں کے طور پر خدمت کرتے ہیں یا نہیں،‏ ہم اپنی خدمتگزاری میں یسوع مسیح کے تعلیم دینے کے طریقوں کو استعمال کر سکتے ہیں۔‏

۳.‏ ہم کن سوالات پر غور کریں گے؟‏

۳ یسوع مسیح نے بادشاہی کی منادی کرنے میں جو اہم کردار ادا کِیا اُس سے ہمارے ذہنوں میں مختلف سوال اُٹھتے ہیں:‏ زمین پر اپنی خدمتگزاری کے دوران یسوع کو کن حالات کا سامنا کرنا پڑا؟‏ اُس کی تعلیم کیوں مؤثر تھی؟‏ اور کس چیز نے اُسے خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سنانے میں کامیاب بنایا؟‏

یسوع زمین پر خدمت کرنے کے لئے تیار تھا

۴-‏۶.‏ یسوع مسیح کو زمین پر آنے کی وجہ سے کونسی مختلف تبدیلیاں لانی پڑیں؟‏

۴ ہمارے زمانے میں مشنری یا دیگر مسیحی ایسے علاقوں میں جاکر خدا کی بادشاہی کی مُنادی کرتے ہیں جہاں اُن کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔‏ اِس خدمت کو کرنے کے لئے شاید اُنہیں ایسی زندگی گزارنی پڑے جس کے وہ عادی نہیں ہوتے۔‏ لیکن ہم اُس فرق کا اندازہ نہیں لگا سکتے جو یسوع مسیح کی آسمانی اور زمینی زندگی کے درمیان تھا!‏ آسمان پر یسوع مسیح دیگر فرشتوں کے ساتھ اپنے باپ یہوواہ کی قربت میں رہتا تھا جو پورے دل سے خدا کی خدمت کرتے تھے۔‏ (‏ایو ۳۸:‏۷‏)‏ مگر ایک شریر دُنیا میں گنہگار انسانوں کے ساتھ رہ کر خدمت کرنا کتنا مختلف تھا!‏ (‏مر ۷:‏۲۰-‏۲۳‏)‏ یہاں تک کہ یسوع مسیح کو اپنے قریبی شاگردوں کے درمیان پائے جانے والے حسد اور مقابلہ‌بازی کو بھی برداشت کرنا پڑا۔‏ (‏لو ۲۰:‏۴۶؛‏ ۲۲:‏۲۴‏)‏ بِلاشُبہ،‏ اُس نے بڑی سمجھداری کے ساتھ زمین پر پیش آنے والے مختلف حالات کا سامنا کِیا۔‏

۵ یسوع مسیح نے معجزانہ طور پر انسانوں کی طرح بولنا شروع نہیں کر دیا تھا بلکہ اُس نے بالکل اُسی طرح بولنا سیکھا جیسے ایک بچہ سیکھتا ہے۔‏ ذرا سوچیں کہ آسمان پر فرشتوں کے سردار کے طور پر اور زمین پر ننھے بچے کی طرح رہنے میں کتنا فرق تھا!‏ جی‌ہاں زمین پر یسوع مسیح نے ’‏آدمیوں کی زبان‘‏ بولی جوکہ ’‏فرشتوں کی زبان‘‏ سے بالکل مختلف تھی۔‏ (‏۱-‏کر ۱۳:‏۱‏)‏ لیکن جہاں تک پُرفضل یا دل‌آویز باتوں کا تعلق ہے تو کوئی بھی انسان یسوع کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔‏—‏لو ۴:‏۲۲‏۔‏

۶ خدا کے بیٹے کو زمین پر آنے کے بعد اَور بھی بہت سی تبدیلیاں لانی پڑیں۔‏ اگرچہ یسوع نے آدم کا گُناہ ورثے میں نہیں پایا تھا توبھی اُسے اپنے ”‏بھائیوں“‏ یا ممسوح پیروکاروں کی مانند انسان کے طور پر زندگی گزارنی پڑی۔‏ (‏عبرانیوں ۲:‏۱۷،‏ ۱۸ کو پڑھیں۔‏)‏ لیکن ذرا سوچیں کہ آسمان میں میکائیل مقرب فرشتے کے طور پر فرشتوں پر اختیار رکھنے کے باوجود یسوع مسیح نے زمین پر اپنی زندگی کی آخری رات اپنے آسمانی باپ سے ”‏فرشتوں کے بارہ تمن“‏ بھیجنے کی درخواست نہیں کی تھی۔‏ (‏متی ۲۶:‏۵۳؛‏ یہوداہ ۹‏)‏ سچ ہے کہ یسوع مسیح نے معجزات کئے لیکن زمین پر اُس نے جوکچھ کِیا وہ اُس کے مقابلے میں بہت کم تھا جو وہ آسمان پر انجام دے سکتا تھا۔‏

۷.‏ یہودیوں نے کس حد تک شریعت پر عمل کِیا؟‏

۷ بائبل میں یسوع کو بطور انسان زمین پر آنے سے پہلے ”‏کلام“‏ کہا گیا ہے۔‏ ہو سکتا ہے کہ خدا کے نمائندے کے طور پر یسوع نے بیابان میں اسرائیلیوں کی راہنمائی بھی کی ہو۔‏ (‏یوح ۱:‏۱؛‏ خر ۲۳:‏۲۰-‏۲۳‏)‏ لیکن اسرائیلیوں نے ”‏فرشتوں کی معرفت سے شریعت تو پائی پر عمل نہ کِیا۔‏“‏ (‏اعما ۷:‏۵۳؛‏ عبر ۲:‏۲،‏ ۳‏)‏ دراصل،‏ پہلی صدی میں یہودیوں کے مذہبی راہنما بھی شریعت کے اصل مقصد کو سمجھنے میں ناکام رہے تھے۔‏ مثال کے طور پر،‏ سبت کی بابت خدا کے حکم پر غور کریں۔‏ (‏مرقس ۳:‏۴-‏۶ کو پڑھیں۔‏)‏ دراصل،‏ فقیہوں اور فریسیوں نے ”‏شریعت کی زیادہ بھاری باتوں یعنی انصاف اور رحم اور ایمان کو چھوڑ دیا“‏ تھا۔‏ (‏متی ۲۳:‏۲۳‏)‏ اِس کے باوجود،‏ یسوع مسیح نے اُن کی مدد کرنا اور سچائی پر گواہی دینا جاری رکھا۔‏

۸.‏ یسوع مسیح کیوں ہماری مدد کر سکتا ہے؟‏

۸ یسوع مسیح خدمت انجام دینے کے لئے ہر وقت تیار تھا۔‏ وہ لوگوں سے محبت رکھتا اور اُن کی مدد کرنا چاہتا تھا۔‏ اُس نے کبھی بھی بشارت یا خوشخبری دینے کے جذبے کو ماند نہ پڑنے دیا۔‏ زمین پر یہوواہ خدا کا وفادار رہنے کی وجہ سے یسوع ”‏اپنے سب فرمانبرداروں کے لئے ابدی نجات کا باعث ہوا۔‏“‏ اِس کے علاوہ ”‏جس صورت میں اُس نے خود ہی آزمایش کی حالت میں دُکھ اُٹھایا تو وہ اُن کی بھی مدد کر سکتا ہے جن کی آزمایش ہوتی ہے۔‏“‏—‏عبر ۲:‏۱۸؛‏ ۵:‏۸،‏ ۹‏۔‏

یہوواہ نے یسوع کو تعلیم دینے کی تربیت دی

۹،‏ ۱۰.‏ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو زمین پر بھیجنے سے پہلے کس قسم کی تربیت دی تھی؟‏

۹ ہمارے زمانے میں یہوواہ کے گواہوں کو مشنریوں کے طور پر بھیجنے سے پہلے گورننگ باڈی اُنہیں تربیت دینے کا انتظام کرتی ہے۔‏ کیا یسوع مسیح کو خدمتگزاری کے لئے تربیت دی گئی تھی؟‏ جی‌ہاں،‏ یسوع نے تربیت حاصل کی تھی۔‏ مگر یسوع مسیح نے مسیحا کے طور پر مسح کئے جانے سے پہلے نہ تو ربیوں کے کسی سکول سے تربیت حاصل کی تھی اور نہ ہی ممتاز مذہبی پیشواؤں سے تعلیم پائی تھی۔‏ (‏یوحنا ۷:‏۱۵‏؛‏ اِس کے علاوہ اعمال ۲۲:‏۳ پر غور کریں۔‏)‏ توپھر ہم یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ یسوع مسیح تعلیم دینے کے لائق تھا؟‏

۱۰ یسوع مسیح اپنی ماں مریم اور اپنے باپ یوسف سے تعلیم پانے سے پہلے علم کے عظیم ماخذ یہوواہ خدا سے خدمتگزاری کے سلسلے میں خاص تربیت حاصل کر چکا تھا۔‏ اِس کے بارے میں یسوع مسیح نے بیان کِیا:‏ ”‏مَیں نے کچھ اپنی طرف سے نہیں کہا بلکہ باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اُسی نے مجھ کو حکم دیا ہے کہ کیا کہوں اور کیا بولوں۔‏“‏ (‏یوح ۱۲:‏۴۹‏)‏ غور کریں کہ یہوواہ خدا نے یسوع کو زمین پر بھیجنے سے پہلے ہی لوگوں کو تعلیم دینے کے سلسلے میں خاص ہدایات دی تھیں۔‏ بِلاشُبہ یسوع مسیح زمین پر آنے سے پہلے اپنے آسمانی باپ سے بہت کچھ سیکھ چکا تھا۔‏ واقعی،‏ یہوواہ خدا سے بہتر تربیت اَور کوئی نہیں دے سکتا تھا!‏

۱۱.‏ یسوع مسیح نے انسانوں کے لئے اپنے باپ جیسی محبت کا اظہار کیسے کِیا؟‏

۱۱ یسوع مسیح اپنی تخلیق کے وقت ہی سے اپنے آسمانی باپ یہوواہ کی قربت میں رہتا تھا۔‏ زمین پر آنے سے پہلے یسوع انسانوں کے ساتھ یہوواہ خدا کے برتاؤ کو دیکھ چکا تھا۔‏ یسوع مسیح نے اِس حد تک انسانوں کے لئے اپنے باپ جیسی محبت کا اظہار کِیا کہ خدا کی حکمت کے طور پر اُس نے اپنے بارے میں کہا:‏ ”‏میری خوشنودی بنی‌آدم کی صحبت میں تھی۔‏“‏—‏امثا ۸:‏۲۲،‏ ۳۱‏۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ (‏ا)‏ یسوع مسیح نے اسرائیلی قوم کے ساتھ یہوواہ خدا کے برتاؤ سے کیا سیکھا؟‏ (‏ب)‏ یسوع مسیح نے اُس تربیت کو کیسے استعمال کِیا جو اُس نے حاصل کی تھی؟‏

۱۲ یسوع نے بیٹے کے طور پر جو تربیت حاصل کی تھی اُس میں اِس بات پر غور کرنا بھی شامل تھا کہ اُس کے آسمانی باپ نے مشکل حالات پر کیسے قابو پایا تھا۔‏ مثال کے طور پر،‏ نافرمان اسرائیلیوں کے ساتھ یہوواہ خدا کے برتاؤ پر غور کریں۔‏ اِس کی بابت نحمیاہ ۹:‏۲۸ بیان کرتی ہے:‏ ”‏جب اُن کو آرام ملا تو اُنہوں نے پھر تیرے آگے بدکاری کی اِس لئے تُو نے اُن کو اُن کے دشمنوں کے قبضہ میں چھوڑ دیا سو وہ اُن پر مسلّط رہے توبھی جب وہ رُجوع لائے اور تجھ سے فریاد کی تو تُو نے آسمان سے سُن لیا اور اپنی رحمتوں کے مطابق اُن کو بار بار چھڑایا۔‏“‏ یہوواہ خدا کے ساتھ کام کرنے اور لوگوں کے ساتھ اُس کے برتاؤ کو دیکھنے کی وجہ سے یسوع بھی زمین پر انسانوں کے ساتھ رحم سے پیش آیا۔‏—‏یوح ۵:‏۱۹‏۔‏

۱۳ یسوع مسیح نے جو تربیت حاصل کی تھی اُسے عمل میں لاتے ہوئے وہ اپنے شاگردوں کے ساتھ بھی بڑی رحمدلی سے پیش آیا۔‏ یسوع کی موت سے پہلے کی رات اُس کے سب رسول جن سے وہ بہت محبت کرتا تھا ”‏اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔‏“‏ (‏متی ۲۶:‏۵۶؛‏ یوح ۱۳:‏۱‏)‏ پطرس رسول نے تو تین بار یسوع کا انکار بھی کِیا!‏ اِس کے باوجود،‏ یسوع مسیح اپنے رسولوں سے محبت کرتا رہا۔‏ اُس نے پطرس سے کہا:‏ ”‏مَیں نے تیرے لئے دُعا کی کہ تیرا ایمان جاتا نہ رہے اور جب تو رُجوع کرے تو اپنے بھائیوں کو مضبوط کرنا۔‏“‏ (‏لو ۲۲:‏۳۲‏)‏ اِس طرح روحانی اسرائیل کی بنیاد ”‏رسولوں اور نبیوں“‏ پر رکھی گئی۔‏ اِس کے علاوہ،‏ نئے شہر یروشلیم کی شہرِپناہ کی بنیادوں پر بھی برّہ یعنی یسوع مسیح کا نام اور اُس کے ۱۲ رسولوں کے نام لکھے ہوئے ہیں۔‏ آج بھی ممسوح مسیحی اور اُن کے ساتھی یعنی ’‏دوسری بھیڑیں‘‏ خدا کے قوی ہاتھ اور اُس کے عزیز بیٹے یسوع مسیح کی قیادت میں بادشاہی کی منادی کرنے والی ایک تنظیم کے طور پر ترقی کر رہے ہیں۔‏—‏افس ۲:‏۲۰؛‏ یوح ۱۰:‏۱۶؛‏ مکا ۲۱:‏۱۴‏۔‏

یسوع کا تعلیم دینے کا طریقہ

۱۴،‏ ۱۵.‏ یسوع مسیح کی تعلیم کس لحاظ سے فقیہوں اور فریسیوں کی تعلیم سے مختلف تھی؟‏

۱۴ یسوع مسیح نے جو تربیت خود حاصل کی تھی اُسے اپنے پیروکاروں کو تعلیم دینے کے لئے کیسے استعمال کِیا؟‏ جب ہم یسوع مسیح کے تعلیم دینے کے طریقے کا مقابلہ یہودی مذہبی پیشواؤں سے کرتے ہیں تو ہم واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں کہ اُس کا تعلیم دینے کا طریقہ اُن سے کہیں بہتر تھا۔‏ فقیہوں اور فریسیوں نے ’‏اپنی روایت سے خدا کے کلام کو باطل کر دیا تھا۔‏‘‏ اُن کے برعکس،‏ یسوع مسیح نے ہمیشہ خدا کے کلام سے تعلیم دی۔‏ (‏متی ۱۵:‏۶؛‏ یوح ۱۴:‏۱۰‏)‏ ہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہئے۔‏

۱۵ یسوع مسیح ایک اَور لحاظ سے بھی اپنے زمانے کے مذہبی پیشواؤں سے مختلف تھا۔‏ فقیہوں اور فریسیوں کے سلسلے میں یسوع نے فرمایا:‏ ”‏جوکچھ وہ تمہیں بتائیں وہ سب کرو اور مانو لیکن اُن کے سے کام نہ کرو کیونکہ وہ کہتے ہیں اور کرتے نہیں۔‏“‏ (‏متی ۲۳:‏۳‏)‏ یسوع دوسروں کو جو تعلیم دیتا تھا وہ خود بھی اُس پر عمل کرتا تھا۔‏ آئیں ایک مثال پر غور کرتے ہیں جو اِس بات کو ثابت کرتی ہے۔‏

۱۶.‏ آپ یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یسوع مسیح نے متی ۶:‏۱۹-‏۲۱ میں درج اپنے الفاظ پر عمل کِیا تھا؟‏

۱۶ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو نصیحت کی تھی کہ ”‏اپنے لئے آسمان پر مال جمع کرو۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۱۹-‏۲۱ کو پڑھیں۔‏)‏ کیا یسوع مسیح نے خود بھی اِس بات پر عمل کِیا؟‏ جی‌ہاں اُس نے ایسا کِیا۔‏ اِسی لئے وہ بڑی صاف‌گوئی کے ساتھ اپنے بارے میں یہ کہہ سکتا تھا:‏ ”‏لومڑیوں کے بھٹ ہوتے ہیں اور ہوا کے پرندوں کے گھونسلے مگر ابنِ‌آدم کے لئے سر دھرنے کی بھی جگہ نہیں۔‏“‏ (‏لو ۹:‏۵۸‏)‏ یسوع نے بڑی سادہ زندگی گزاری۔‏ وہ خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سنانے میں مصروف رہا۔‏ اِس کے علاوہ،‏ یسوع نے یہ ثابت کر دیا کہ زمین پر مال جمع کرنے کی بابت فکرمند نہ ہونے کا کیا مطلب ہے۔‏ یسوع مسیح نے اپنے نمونے سے ظاہر کِیا کہ آسمان پر مال جمع کرنا بہتر ہے،‏ ’‏جہاں نہ کیڑا اور نہ زنگ خراب کرتا ہے اور نہ چور نقب لگاتے اور چراتے ہیں۔‏‘‏ کیا آپ آسمان پر مال جمع کرنے کے سلسلے میں یسوع مسیح کی نصیحت پر عمل کر رہے ہیں؟‏

یسوع مسیح کی عمدہ خوبیاں

۱۷.‏ یسوع مسیح کی کن خوبیوں نے اُسے عظیم مبشر بنا دیا تھا؟‏

۱۷ یسوع مسیح کی کن خوبیوں نے اُسے عظیم مبشر بنا دیا تھا؟‏ اِس سلسلے میں سب سے پہلی بات تو اُن لوگوں کے ساتھ اُس کا برتاؤ تھا جن کی وہ مدد کرتا تھا۔‏ یسوع مسیح نے یہوواہ خدا کی جن عمدہ خوبیوں کو ظاہر کِیا اُن میں فروتنی،‏ محبت،‏ رحم اور ترس شامل تھا۔‏ غور کریں کہ اِن خوبیوں کی وجہ سے بہتیرے لوگ یسوع مسیح کی طرف کیسے راغب ہوئے۔‏

۱۸.‏ ہم کیوں یہ کہہ سکتے ہیں کہ یسوع مسیح فروتن تھا؟‏

۱۸ یسوع نے زمین پر آنے کی دعوت قبول کرتے ہوئے ”‏اپنے آپ کو خالی کر دیا اور خادم کی صورت اختیار کی اور انسانوں کے مشابہ ہو گیا۔‏“‏ (‏فل ۲:‏۷‏)‏ یہ سب کچھ کرنے کے لئے فروتنی کی ضرورت تھی۔‏ اِس کے علاوہ،‏ یسوع مسیح لوگوں کو حقیر نہیں سمجھتا تھا۔‏ اُس نے کبھی بھی یہ نہیں کہا تھا کہ ’‏دیکھو مَیں آسمان کو چھوڑ کر تمہارے پاس آیا ہوں اِس لئے تمہیں میری بات ضرور سننی چاہئے۔‏‘‏ مسیحا ہونے کا جھوٹا دعویٰ کرنے والے لوگوں کے برعکس،‏ یسوع اپنے مسیحا ہونے کا چرچا نہیں کرتا تھا۔‏ بعض‌اوقات تو وہ لوگوں کو یہ بھی کہتا تھا کہ دوسروں کو یہ نہ بتائیں کہ وہ کون ہے اور اُس نے اُن کے لئے کیا کِیا ہے۔‏ (‏متی ۱۲:‏۱۵-‏۲۱‏)‏ یسوع مسیح چاہتا تھا کہ لوگ جوکچھ دیکھتے ہیں اُس کی بِنا پر اُس کے پیروکار بننے کا فیصلہ کریں۔‏ اُس کے شاگرد اِس بات سے بہت خوش تھے کہ اُن کا اُستاد اُن سے فرشتوں جیسا بننے کی توقع نہیں کرتا تھا جن کے ساتھ وہ آسمان پر رہ چکا تھا!‏

۱۹،‏ ۲۰.‏ محبت اور رحمدلی نے یسوع مسیح کو لوگوں کی مدد کرنے کی تحریک کیسے دی؟‏

۱۹ اِس کے علاوہ یسوع مسیح نے اپنے آسمانی باپ کی سب سے نمایاں خوبی یعنی محبت کو بھی ظاہر کِیا۔‏ (‏۱-‏یوح ۴:‏۸‏)‏ یسوع نے اپنے سامعین کو محبت کے ساتھ تعلیم دی۔‏ مثال کے طور پر،‏ ایک نوجوان کے لئے یسوع مسیح کے احساسات پر غور کریں۔‏ (‏مرقس ۱۰:‏۱۷-‏۲۲ کو پڑھیں۔‏)‏ اِس واقعہ میں بیان کِیا گیا ہے کہ یسوع کو ”‏اُس پر پیار آیا“‏ اور وہ اُس کی مدد کرنا چاہتا تھا مگر افسوس کہ وہ نوجوان اپنے مال‌ودولت کو چھوڑ کر اُس کا پیروکار بننے کے لئے تیار نہیں تھا۔‏

۲۰ یسوع مسیح کی عمدہ خوبیوں میں رحمدلی بھی شامل تھی۔‏ یسوع کی تعلیم کو سننے والے لوگوں کو بےشمار مسائل کا سامنا تھا۔‏ اِس بات کو سمجھتے ہوئے یسوع نے اُنہیں ترس اور ہمدردی کے جذبے کے تحت تعلیم دی۔‏ مثال کے طور پر،‏ ایک موقع پر یسوع اور اُس کے رسول اتنے مصروف تھے کہ اُن کے پاس کھانا کھانے کا بھی وقت نہیں تھا۔‏ مگر جب یسوع کی نظر بِھیڑ پر پڑی تو ”‏اُسے اُن پر ترس آیا کیونکہ وہ اُن بھیڑوں کی مانند تھے جن کا چرواہا نہ ہو اور وہ اُن کو بہت سی باتوں کی تعلیم دینے لگا۔‏“‏ (‏مر ۶:‏۳۴‏)‏ یسوع مسیح نے اپنے علاقے کے لوگوں کی بدحالی کو دیکھتے ہوئے اپنا تمام وقت اور توانائی اُنہیں تعلیم دینے اور اُن کی خاطر معجزات کرنے کے لئے وقف کر دی۔‏ بعض لوگ اُس کی عمدہ خوبیوں سے بہت متاثر ہوئے اور اُس کا کلام سُن کر اُس کے پیچھے ہو لئے۔‏

۲۱.‏ اگلے مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟‏

۲۱ اگلے مضمون میں ہم یسوع مسیح کی زمینی خدمتگزاری کے بارے میں اَور بہت کچھ سیکھیں گے۔‏ نیز یہ کہ ہم کن طریقوں سے عظیم مشنری،‏ یسوع مسیح کی مانند بن سکتے ہیں؟‏

آپ کیا جواب دیں گے؟‏

‏• زمین پر آنے سے پہلے یسوع مسیح نے کونسی تربیت حاصل کی تھی؟‏

‏• یسوع مسیح کا تعلیم دینے کا طریقہ فقہیوں اور فریسیوں کے طریقے سے کیسے بہتر تھا؟‏

‏• یسوع مسیح کی کن خوبیوں کی وجہ سے لوگ اُسے پسند کرتے تھے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

یسوع مسیح نے بِھیڑ کو کیسے تعلیم دی؟‏