مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اپنی شادی کو کامیاب بنائیں

اپنی شادی کو کامیاب بنائیں

اپنی شادی کو کامیاب بنائیں

‏”‏حکمت سے گھر تعمیر کِیا جاتا ہے اور فہم سے اُس کو قیام ہوتا ہے۔‏“‏—‏امثا ۲۴:‏۳‏۔‏

۱.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا اپنی مخلوق کی ضروریات سے باخبر ہے؟‏

یہوواہ خدا جانتا ہے کہ اُس کی مخلوق کو کن چیزوں کی ضرورت ہے۔‏ مثال کے طور پر انسان کو خلق کرنے کے بعد یہوواہ خدا نے کہا کہ ”‏آؔدم کا اکیلا رہنا اچھا نہیں۔‏“‏ یہوواہ خدا چاہتا تھا کہ انسان زمین پر ’‏پھلیں اور بڑھیں‘‏ اور ’‏زمین کو معمورومحکوم کریں۔‏‘‏ اِس مقصد کو پورا کرنے کے لئے انسان کو شادی کرنا اور اولاد پیدا کرنا تھا۔‏—‏پید ۱:‏۲۸؛‏ ۲:‏۱۸‏۔‏

۲.‏ یہوواہ خدا نے انسانوں کے لئے کونسا بندوبست کِیا؟‏

۲ آدم کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے خدا نے کہا کہ ”‏مَیں اُس کے لئے ایک مددگار اُس کی مانند بناؤں گا۔‏“‏ پھر خدا نے آدم کو گہری نیند سلا دیا اور اُس کے بےعیب بدن سے ایک پسلی نکال کر اِس سے عورت کو خلق کِیا۔‏ جب خدا اِس عورت کو آدم کے پاس لایا تو آدم نے کہا کہ ”‏یہ تو اب میری ہڈیوں میں سے ہڈی اور میرے گوشت میں سے گوشت ہے اِس لئے وہ ناری کہلائے گی کیونکہ وہ نر سے نکالی گئی۔‏“‏ حالانکہ آدم اور حوا کو فرق فرق خوبیوں اور صلاحیتوں کے ساتھ خلق کِیا گیا تھا لیکن اُن میں کوئی نقص یا کمی نہ تھی اور دونوں خدا کی صورت پر پیدا کئے گئے تھے۔‏ آدم کے لئے عورت خلق کرنے سے یہوواہ خدا نے سب سے پہلی شادی کرائی۔‏ خدا نے انسانوں کے لئے شادی کا بندوبست اس لئے کِیا تاکہ مرد اور عورت ایک دوسرے کا سہارا بنیں اور ایک دوسرے کی مدد کریں۔‏ آدم اور حوا نے اس بندوبست کو خوشی سے قبول کر لیا۔‏—‏پید ۱:‏۲۷؛‏ ۲:‏۲۱-‏۲۳‏۔‏

۳.‏ (‏ا)‏ آجکل لوگ شادی کے بندوبست کو کیسا خیال کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ شادی کے سلسلے میں کونسے سوال اُٹھتے ہیں؟‏

۳ افسوس کی بات ہے کہ آجکل زیادہ‌تر لوگ خدا کے حکموں کی خلافورزی کرتے ہیں جس کی وجہ سے اُن کو بہت سے مسئلوں کا سامنا ہے۔‏ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ شادی کرنے سے انسان اپنے اُوپر مصیبت لاتا ہے۔‏ لہٰذا وہ شادی کے بندوبست کو حقیر جانتے ہیں۔‏ جو لوگ شادی کرتے ہیں اُن میں سے بہتیرے طلاق لے لیتے ہیں۔‏ بہت سے جوڑے جو طلاق لینا چاہتے ہیں وہ اپنے بچوں کے ذریعے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش میں لگ جاتے ہیں۔‏ اِس کشمکش میں بچے اکثر اپنے والدین کی محبت سے محروم ہو جاتے ہیں۔‏ ایسے جوڑے نرم‌مزاجی سے کام لینے کی بجائے اپنے خاندان کے امن اور اتحاد کو تباہ کرتے ہیں۔‏ (‏۲-‏تیم ۳:‏۳‏)‏ شادی‌شُدہ جوڑے کیا کر سکتے ہیں تاکہ وہ اپنی شادی میں کامیاب رہیں؟‏ اپنی شادی کو قائم رکھنے کے لئے تابع‌داری اور نرم‌مزاجی کی کتنی اہمیت ہے؟‏ ہم اُن شادی‌شُدہ جوڑوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں جن کی شادی کامیاب رہی ہے؟‏

یہوواہ خدا کے حکموں پر عمل کریں

۴.‏ (‏ا)‏ پولس رسول نے خدا کے الہام سے شادی کرنے کے سلسلے میں کونسا حکم دیا؟‏ (‏ب)‏ مسیحی،‏ پولس رسول کے اِس حکم پر کیسے عمل کرتے ہیں؟‏

۴ پولس رسول نے خدا کے الہام سے بیواؤں کو یہ حکم دیا کہ اگر وہ شادی کرنا چاہتی ہیں تو وہ ایسا کر سکتی ہیں ”‏مگر صرف خداوند میں۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۷:‏۳۹‏)‏ جو لوگ مسیحی بننے سے پہلے یہودی مذہب سے تعلق رکھتے تھے وہ اِس معاملے میں خدا کی مرضی سے واقف تھے۔‏ بُت‌پرست لوگوں کے سلسلے میں خدا نے بنی‌اسرائیل کو یہ حکم دیا تھا کہ ”‏تُو اُن سے بیاہ شادی بھی نہ کرنا۔‏“‏ یہوواہ خدا نے اِس حکم کی وجہ یوں بتائی کہ بُت‌پرست لوگ ”‏تیرے بیٹوں کو میری پیروی سے برگشتہ کر دیں گے تاکہ وہ اَور معبودوں کی عبادت کریں۔‏ یوں [‏یہوواہ]‏ کا غضب تُم پر بھڑکے گا اور وہ تجھ کو جلد ہلاک کر دے گا۔‏“‏ (‏است ۷:‏۳،‏ ۴‏)‏ کیا مسیحیوں کو ہمارے زمانے میں بھی اِس حکم پر عمل کرنا چاہئے؟‏ جی بالکل۔‏ اِس لئے یہوواہ خدا کے خادموں کو ”‏صرف خداوند میں“‏ شادی کرنی چاہئے یعنی ایک ایسے شخص سے جس نے اپنی زندگی خدا کے لئے وقف کر لی ہے اور بپتسمہ لے لیا ہے۔‏ یہوواہ خدا کے اِس حکم کی تابع‌داری کرنے میں ہماری ہی بہتری ہے۔‏

۵.‏ (‏ا)‏ یہوواہ خدا شادی کے عہدوپیمان کو کیسا خیال کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ شادی‌شُدہ مسیحیوں کو شادی کے عہدوپیمان کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟‏

۵ شادی کا عہدوپیمان خدا کی نظروں میں مقدس ہے۔‏ آدم اور حوا کی شادی کا حوالہ دیتے ہوئے یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏جِسے خدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے۔‏“‏ (‏متی ۱۹:‏۶‏)‏ اگر ہم خدا سے کسی بات کا وعدہ کرتے ہیں تو ہمیں اِس کو پورا کرنا چاہئے۔‏ زبورنویس نے اِس سلسلے میں تاکید کی کہ ”‏خدا کے لئے شکرگذاری کی قربانی گذران اور حق‌تعالیٰ کے لئے اپنی منتیں پوری کر۔‏“‏ (‏زبور ۵۰:‏۱۴‏)‏ یہی بات اُن وعدوں کے بارے میں بھی سچ ہے جو ہم ایک دوسرے سے کرتے ہیں۔‏ شادی کے عہدوپیمان کے ذریعے ہم شادی کے سلسلے میں اپنی ذمہ‌داریوں کو پورا کرنے کا وعدہ کرتے ہیں۔‏ شادی‌شُدہ مسیحیوں کو اِس وعدے کو پورا کرنے کا عزم رکھنا چاہئے۔‏—‏است ۲۳:‏۲۱‏۔‏

۶.‏ ہم اِفتاح کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۶ اِس سلسلے میں ذرا اِفتاح کی مثال پر غور کریں جو ۱۲ ویں صدی قبلِ‌مسیح میں بنی‌اسرائیل کا ایک قاضی تھا۔‏ اُس نے یہوواہ خدا سے وعدہ کِیا کہ ”‏اگر تُو یقیناً بنی‌عمون کو میرے ہاتھ میں کر دے۔‏ تو جب مَیں بنی‌عمون کی طرف سے سلامت لوٹوں گا اُس وقت جو کوئی پہلے میرے گھر کے دروازہ سے نکل کر میرے استقبال کو آئے وہ [‏یہوواہ]‏ کا ہوگا اور مَیں اُس کو سوختنی قربانی کے طور پر گذرانونگا۔‏“‏ جب وہ فتح حاصل کرکے مصفاہ میں اپنے گھر لوٹا تو سب سے پہلے اُس کی بیٹی اُس کے استقبال کو آئی۔‏ یہ دیکھ کر کیا اِفتاح اپنے وعدے سے مکر گیا؟‏ ہرگز نہیں۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں نے [‏یہوواہ]‏ کو زبان دی ہے اور مَیں پلٹ نہیں سکتا۔‏“‏ (‏قضا ۱۱:‏۳۰،‏ ۳۱،‏ ۳۵‏)‏ اِفتاح جانتا تھا کہ اپنا وعدہ پورا کرنے سے بنی‌اسرائیل میں اُس کی میراث قائم نہیں رہے گی کیونکہ اُس کی اَور کوئی اولاد نہ تھی۔‏ اس کے باوجود اِفتاح نے اپنا وعدہ پورا کِیا۔‏ یہ سچ ہے کہ اِفتاح نے خدا سے جو وعدہ کِیا تھا وہ شادی کے عہدوپیمان سے فرق تھا لیکن اُس کی مثال سے شادی‌شُدہ مسیحی اپنے عہدوپیمان یعنی ایک دوسرے سے اپنے وعدے کو پورا کرنے کی اہمیت سمجھ سکتے ہیں۔‏

شادی کو کامیاب بنانے کے نسخے

۷.‏ جن جوڑوں کی نئی نئی شادی ہوتی ہے اُنہیں کونسی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہوتی ہے؟‏

۷ بہت سے شادی‌شُدہ جوڑے،‏ شادی سے پہلے کے زمانے کو شوق سے یاد کرتے ہیں جب اُنہوں نے ایک دوسرے کو پسند کِیا تھا۔‏ اِس عرصے میں بہت سے جوڑے ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزار کر ایک دوسرے کو بہتر طور پر جاننے لگے تھے۔‏ لیکن چاہے لڑکا لڑکی کو شادی سے پہلے ایک دوسرے کو بہتر طور پر جاننے کا موقع دیا جائے یا نہیں،‏ شادی کے بعد ہر کسی کو اپنی سوچ اور عادتوں میں تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ ایک بھائی کہتا ہے:‏ ”‏جب ہماری نئی نئی شادی ہوئی تھی تو ہمارے لئے کنوارپن کی عادتوں کو چھوڑنا آسان نہیں تھا۔‏ ہم دونوں کو شروع میں یہ یاد رکھنا مشکل لگا کہ اب ہمارا ایک جیون ساتھی بھی ہے اور ہم اپنے دوستوں اور رشتہ‌داروں کو اتنا وقت نہیں دے سکتے جتنا کہ ہم پہلے دیتے تھے۔‏“‏ ایک اَور مسیحی جن کی شادی ۳۰ سال پہلے ہوئی تھی،‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏شادی کے بعد مَیں نے جلد ہی یہ جان لیا کہ مجھے ہر معاملے میں نہ صرف اپنا بلکہ اپنی بیوی کا بھی خیال کرنا چاہئے۔‏“‏ جب اُنہیں دعوت ملتی ہے یا کوئی کام کرنے کو کہا جاتا ہے تو ہاں کرنے سے پہلے وہ اپنی بیوی سے مشورہ کرتے اور اُن کی رائے کو بھی خاطر میں لاتے ہیں۔‏ جی‌ہاں،‏ جو شخص نرم‌مزاجی سے کام لیتا ہے وہ مشورت‌پسند ہوتا ہے۔‏—‏امثا ۱۳:‏۱۰‏۔‏

۸،‏ ۹.‏ (‏ا)‏ ایک دوسرے کو سمجھنے کیلئے میاں بیوی کو کیا کرنا چاہئے؟‏ (‏ب)‏ شادی‌شُدہ جوڑوں کو کن معاملوں میں تبدیلیاں لانے کے لئے تیار ہونا چاہئے اور یہ فائدہ‌مند کیوں ہوتا ہے؟‏

۸ ایک دوسرے کو سمجھنے کے لئے میاں بیوی کو کُھل کر بات کرنی چاہئے۔‏ یہ اُس صورت میں اَور بھی زیادہ اہم ہوتا ہے جب وہ دو مختلف ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں۔‏ ہر کسی کا بات کرنے کا طریقہ فرق ہوتا ہے۔‏ اپنے جیون ساتھی کو بہتر طور پر سمجھنے کے لئے اِس بات پر توجہ دیں کہ وہ اپنے رشتہ‌داروں سے کیسے بات‌چیت کرتا ہے۔‏ کبھی‌کبھار تو آپ اپنے جیون ساتھی کے دل کی باتیں اُس کے الفاظ کی بجائے اُس کے بات کرنے کے انداز سے بہتر طور پر سمجھ پائیں گے۔‏ اور جن باتوں کا ذکر وہ نہیں کرتا اُن سے بھی آپ اُس کے بارے میں بہت کچھ جان سکتے ہیں۔‏ (‏امثا ۱۶:‏۲۴؛‏ کل ۴:‏۶‏)‏ شادی‌شُدہ جوڑے فہم یعنی سمجھ‌داری ظاہر کرنے سے اپنی شادی میں خوشی حاصل کرتے ہیں۔‏—‏امثال ۲۴:‏۳ کو پڑھیں۔‏

۹ جہاں تک مشغلوں اور تفریح کی بات ہے تو یہ بہت اہم ہے کہ میاں بیوی شادی کے بعد اِن معاملوں میں تبدیلیاں لانے کو تیار ہوں۔‏ ہو سکتا ہے کہ لڑکا لڑکی شادی سے پہلے ورزش یا دوسرے مشغلوں کو بہت وقت دیتے تھے۔‏ لیکن شادی کرنے کے بعد شاید اُنہیں اِن معاملوں میں کچھ تبدیلیاں لانی پڑیں۔‏ (‏۱-‏تیم ۴:‏۸‏)‏ اسی طرح ہو سکتا ہے کہ شادی سے پہلے لڑکا لڑکی اپنے رشتہ‌داروں کے ساتھ بہت وقت گزارتے تھے۔‏ لیکن شادی کرنے کے بعد اُنہیں ایک دوسرے کے لئے وقت نکالنا چاہئے اور مل کر خدا کی خدمت کرنے کے لئے بھی وقت نکالنا چاہئے۔‏—‏متی ۶:‏۳۳‏۔‏

۱۰.‏ تابع‌داری اور نرم‌مزاجی سے کام لینے سے والدین اور اُن کے شادی‌شُدہ بچوں کے تعلقات اچھے کیسے رہ سکتے ہیں؟‏

۱۰ کئی ملکوں میں لڑکی شادی کرنے پر اپنے ماں‌باپ کو چھوڑ کر اپنے سُسرال میں چلی جاتی ہے اور کبھی‌کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ لڑکا اپنی بیوی کے خاندان کے ساتھ رہنے لگتا ہے۔‏ خدا نے اولاد کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ اپنے والدین کا احترام کرے۔‏ جب اولاد کی شادی ہو جاتی ہے تو بھی اُس کو اِس حکم پر عمل کرنا چاہئے۔‏ لہٰذا شادی کے بعد بھی ایک جوڑا اپنے والدین اور سُسرال کے ساتھ وقت گزارے گا۔‏ لیکن اِس معاملے میں حد میں رہنے کی ضرورت ہے۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۲۴ کو پڑھیں۔‏)‏ ایک بھائی جو ۲۵ سال سے شادی‌شُدہ ہیں،‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏کبھی‌کبھار اِس بات کا فیصلہ کرنا آسان نہیں ہوتا کہ مجھے کس کی توقعات اور ضروریات کو ترجیح دینا چاہئے،‏ اپنی بیوی کی یا پھر اپنے والدین،‏ بہن‌بھائیوں اور سُسرال کی۔‏ اِس سلسلے میں میرے لئے پیدایش ۲:‏۲۴ پر غور کرنا بہت فائدہ‌مند رہا ہے۔‏ مَیں جانتا ہوں کہ مجھ پر رشتہ‌داروں کے سلسلے میں کچھ فرائض پڑتے ہیں لیکن اِس آیت سے مَیں جان گیا ہوں کہ مجھے پہلے تو اپنی بیوی کی ضروریات اور خواہشات کو خاطر میں لانا چاہئے۔‏“‏ جب مسیحی والدین کے بچوں کی شادی ہو جاتی ہے تو اُنہیں اِس بات کو تسلیم کرنا چاہئے کہ اُن کے بچے اُن کی سربراہی میں نہیں رہے بلکہ اب سربراہی اور فیصلے کرنے کی ذمہ‌داری شوہر پر پڑتی ہے۔‏ اِس بات کو خاطر میں رکھنے سے مسیحی والدین نرم‌مزاجی اور خدا کے حکموں کی تابع‌داری ظاہر کرتے ہیں۔‏

۱۱،‏ ۱۲.‏ میاں بیوی کو ملکر دُعا اور بائبل کا مطالعہ کیوں کرنا چاہئے؟‏

۱۱ بہت سے مسیحیوں نے دیکھا ہے کہ باقاعدگی سے خاندان کے طور پر بائبل کا مطالعہ کرنا اُن کے لئے فائدہ‌مند رہا ہے۔‏ لیکن ایک ایسا معمول قائم کرنا اور اِسے جاری رکھنا آسان نہیں ہوتا۔‏ ایک مسیحی نے کہا:‏ ”‏جب مَیں اُس وقت کے بارے میں سوچتا ہوں جب ہماری نئی نئی شادی ہوئی تھی تو مجھے خیال آتا ہے کہ کتنا اچھا ہوتا اگر ہم شروع ہی سے باقاعدگی سے خاندان کے طور پر بائبل کا مطالعہ کرتے۔‏“‏ پھر وہ کہتا ہے کہ ”‏ملکر بائبل کا مطالعہ کرتے وقت جب کوئی بات میری بیوی کے دل کو چُھو لیتی ہے تو اُس کی خوشی دیکھ کر مَیں بھی خوش ہو جاتا ہوں۔‏“‏

۱۲ میاں بیوی کو ملکر دُعا کرنے کے لئے بھی وقت نکالنا چاہئے۔‏ (‏روم ۱۲:‏۱۲‏)‏ جب میاں بیوی ملکر یہوواہ خدا کی عبادت کرتے ہیں تو وہ خدا کے زیادہ نزدیک ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے اُن کی شادی کا بندھن بھی زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے۔‏ (‏یعقو ۴:‏۸‏)‏ ایک شادی‌شُدہ مسیحی کہتا ہے کہ ”‏غلطی کرنے کے بعد فوراً ایک دوسرے سے معافی مانگ لینی چاہئے اور ملکر دُعا کرتے وقت اِس کا ذکر بھی کرنا چاہئے۔‏ یوں ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اپنی غلطی پر واقعی تائب ہیں۔‏“‏—‏افس ۶:‏۱۸‏۔‏

شادی میں نرم‌مزاجی اور تابع‌داری ظاہر کریں

۱۳.‏ پولس رسول نے میاں بیوی میں جنسی تعلقات کے سلسلے میں کونسی ہدایت دی؟‏

۱۳ آجکل لوگ جنسی تسکین حاصل کرنے کے لئے ہر طرح کی غیرفطری حرکتیں کرتے ہیں لیکن شادی‌شُدہ ہوتے ہوئے بھی مسیحیوں کو ایسی حرکتوں سے باز رہنا چاہئے۔‏ پولس رسول نے میاں بیوی میں جنسی تعلقات کے سلسلے میں لکھا:‏ ”‏شوہر بیوی کا حق ادا کرے اور ویسا ہی بیوی شوہر کا۔‏ بیوی اپنے بدن کی مختار نہیں بلکہ شوہر ہے۔‏ اِسی طرح شوہر بھی اپنے بدن کا مختار نہیں بلکہ بیوی۔‏“‏ پھر پولس رسول نے تاکید کی کہ ”‏تُم ایک دوسرے سے جُدا نہ رہو مگر تھوڑی مدت تک آپس کی رضامندی سے تاکہ دُعا کے واسطے فرصت ملے اور پھر اِکھٹے ہو جاؤ۔‏ ایسا نہ ہو کہ غلبۂ‌نفس کے سبب سے شیطان تُم کو آزمائے۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۷:‏۳-‏۵‏)‏ پولس رسول نے اِن آیات میں دُعا کا ذکر اِس لئے کِیا تاکہ مسیحی عبادت کو پہلا درجہ دینے کی اہمیت کو یاد رکھیں۔‏ لیکن اُس نے یہ بھی کہا کہ شادی‌شُدہ مسیحیوں کو ایک دوسرے سے پیار کے ساتھ پیش آنا چاہئے اور ایک دوسرے کی ضروریات کو بھی پورا کرنا چاہئے۔‏

۱۴.‏ بائبل میں میاں بیوی میں جنسی تعلقات کے سلسلے میں جو ہدایات دی گئی ہیں اِن پر شادی‌شُدہ مسیحی کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

۱۴ میاں بیوی کو جنسی تعلقات کے سلسلے میں کُھل کر ایک دوسرے سے بات کرنی چاہئے۔‏ اُنہیں اِس بات کا بھی خیال رکھنا چاہئے کہ وہ اپنے جیون ساتھی کی ضروریات پوری کریں تاکہ مسئلے نہ کھڑے ہوں۔‏ (‏فل ۲:‏۳،‏ ۴ کو پڑھیں؛‏ متی ۷:‏۱۲ پر غور کریں۔‏)‏ جب ایک یہوواہ کے گواہ کا جیون ساتھی اُس کا ہم‌ایمان نہیں ہوتا اور جنسی تعلقات کے معاملے میں اُن میں بدمزگی ہو جاتی ہے تو کیا کِیا جا سکتا ہے؟‏ ایسی صورتحال میں گواہ اپنی تابع‌داری،‏ نرم‌مزاجی اور اپنے اچھے چال‌چلن سے حالات میں بہتری لا سکتا ہے۔‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۱،‏ ۲ کو پڑھیں۔‏)‏ اِس کے ساتھ ساتھ اُس کو یہوواہ خدا اور اپنے جیون ساتھی سے دلی محبت بھی رکھنی چاہئے۔‏ ایسا کرنے سے جنسی تعلقات کے سلسلے میں کھڑے ہونے والے مسئلے دُور ہو سکتے ہیں۔‏

۱۵.‏ یہ اہم کیوں ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ احترام سے پیش آئیں؟‏

۱۵ ایک نرم‌مزاج شوہر دوسرے معاملوں میں بھی اپنی بیوی کے ساتھ احترام سے پیش آئے گا۔‏ مثال کے طور پر وہ معمولی باتوں میں بھی اپنی بیوی کی رائے کو خاطر میں لائے گا۔‏ اِس سلسلے میں ایک مسیحی جو ۴۷ سال سے شادی‌شُدہ ہیں،‏ کہتے ہیں کہ ”‏مَیں ابھی بھی ایسا کرنا سیکھ رہا ہوں۔‏“‏ مسیحی عورتوں کو اپنے شوہر کا گہرا احترام کرنا چاہئے۔‏ (‏افس ۵:‏۳۳‏)‏ اگر وہ اپنے شوہر کا احترام کرتی ہیں تو وہ نہ تو اُس کی نکتہ‌چینی کریں گی اور نہ ہی دوسروں کے سامنے اُس کی بُرائی کریں گی۔‏ امثال ۱۴:‏۱ میں یہ حقیقت درج ہے کہ ”‏دانا عورت اپنا گھر بناتی ہے پر احمق اُسے اپنے ہی ہاتھوں سے برباد کرتی ہے۔‏“‏

ابلیس کو موقع نہ دیں

۱۶.‏ شادی‌شُدہ مسیحی افسیوں ۴:‏۲۶،‏ ۲۷ میں درج ہدایت کو کیسے عمل میں لا سکتے ہیں؟‏

۱۶ ‏”‏غصہ تو کرو مگر گُناہ نہ کرو۔‏ سورج کے ڈوبنے تک تمہاری خفگی نہ رہے۔‏ اور ابلیس کو موقع نہ دو۔‏“‏ (‏افس ۴:‏۲۶،‏ ۲۷‏)‏ اِس ہدایت پر عمل کرنے سے شادی‌شُدہ مسیحی آپس میں پیدا ہونے والے بہت سے اختلافات کو دُور کر سکتے ہیں۔‏ ایک بہن نے کہا:‏ ”‏مجھے ایسا ایک بھی موقع یاد نہیں جب ہم دونوں میں کوئی بدمزگی ہوئی ہو اور ہم نے اِس مسئلے کو حل نہ کِیا ہو،‏ چاہے ہمیں اِس کا حل نکالنے کے لئے گھنٹوں تک بات کیوں نہ کرنی پڑی۔‏“‏ اِس بہن اور اُس کے شوہر نے شادی کرتے وقت یہ طے کِیا تھا کہ اگر اُن میں کوئی بدمزگی ہو بھی جائے تو وہ اِسے اُسی دن دُور کریں گے۔‏ ”‏ہم نے فیصلہ کِیا کہ بات چاہے کوئی بھی ہو ہم ایک دوسرے کو معاف کرکے اِسے بھول جائیں گے۔‏ یوں سورج کے چڑھنے سے پہلے ہمارا دل ایک دوسرے کی طرف سے صاف ہوتا ہے۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ اِس جوڑے نے ’‏ابلیس کو موقع نہ دیا۔‏‘‏

۱۷.‏ اگر میاں بیوی میں ذہنی ہم‌آہنگی نہ ہو تو وہ اپنی شادی کو کیسے کامیاب بنا سکتے ہیں؟‏

۱۷ کیا آپ نے ایک ایسے شخص سے شادی کی ہے جس سے آپ کی ذہنی ہم‌آہنگی نہیں ہے؟‏ یا کیا آپ کے خیال میں آپ کی شادی میں اتنا پیار نہیں ہے جتنا کہ دوسرے شادی‌شُدہ جوڑوں میں پایا جاتا ہے؟‏ ایسی صورت میں یاد رکھیں کہ ہمارا خالق شادی کے بندھن کو مقدس خیال کرتا ہے۔‏ خدا کے الہام سے پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏بیاہ کرنا سب میں عزت کی بات سمجھی جائے اور بستر بےداغ رہے کیونکہ خدا حرامکاروں اور زانیوں کی عدالت کرے گا۔‏“‏ (‏عبر ۱۳:‏۴‏)‏ اِس سلسلے میں بائبل کے اِس حوالے پر بھی غور کریں:‏ ”‏اگر کوئی ایک پر غالب ہو تو دو اُس کا سامنا کر سکتے ہیں اور تہری ڈوری جلد نہیں ٹوٹتی۔‏“‏ (‏واعظ ۴:‏۱۲‏)‏ جب میاں اور بیوی دونوں،‏ خدا کے نام کی بڑائی کرنے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں تو خدا کے ساتھ اور ایک دوسرے کے ساتھ اُن کا بندھن مضبوط ہو جاتا ہے۔‏ لہٰذا اُنہیں اپنی شادی کو کامیاب بنانے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ایسا کرنے سے یہوواہ خدا کی بڑائی ہوگی جو شادی کا بانی ہے۔‏—‏۱-‏پطر ۳:‏۱۱‏۔‏

۱۸.‏ شادی کے سلسلے میں ہم کس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں؟‏

۱۸ یقین رکھیں کہ مسیحی اپنی شادی کو کامیاب بنا سکتے ہیں۔‏ لیکن اُن کو بڑی کوشش کرنی پڑتی ہے اور تابع‌داری اور نرم‌مزاجی جیسی خوبیاں بھی پیدا کرنی پڑتی ہیں۔‏ یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیاؤں میں لاتعداد شادی‌شُدہ جوڑے ہیں جو اِس بات کا ثبوت فراہم کرتے ہیں کہ اِس زمانے میں بھی شادیاں کامیاب ہو سکتی ہیں۔‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• شادی میں خوش ہونا اور اِسے کامیاب بنانا ممکن کیوں ہے؟‏

‏• شادی کو کامیاب بنانے کے چند نسخے کیا ہیں؟‏

‏• جیون ساتھیوں کو خود میں کونسی خوبیاں پیدا کرنی چاہئیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۹ پر تصویر]‏

جیون ساتھی دعوت قبول کرنے یا ایک منصوبہ بنانے سے پہلے ایک دوسرے سے مشورہ لیتے ہیں

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

اگر آپس میں بدمزگی ہو جائے تو اِسے اُسی دن دُور کرنے کی کوشش کریں تاکہ ’‏ابلیس کو موقع نہ ملے‘‏