مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ دوسروں کو یہوواہ کی نظر سے دیکھتے ہیں؟‏

کیا آپ دوسروں کو یہوواہ کی نظر سے دیکھتے ہیں؟‏

کیا آپ دوسروں کو یہوواہ کی نظر سے دیکھتے ہیں؟‏

‏”‏بدن میں تفرقہ نہ پڑے .‏ .‏ .‏ اعضا ایک دوسرے کی برابر فکر رکھیں۔‏“‏—‏۱-‏کر ۱۲:‏۲۵‏۔‏

۱.‏ خدا کی تنظیم میں آنے کے بعد آپ نے ذاتی طور پر کیسا محسوس کِیا تھا؟‏

جب ہم موجودہ شریر دُنیا سے نکل کر یہوواہ خدا کی تنظیم میں داخل ہوئے تو ہم اِس کے لوگوں کے درمیان پائی جانے والی محبت اور ایک دوسرے کے لئے فکرمندی کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے تھے۔‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ کے لوگوں اور شیطان کے زیرِاثر متکبر اور تُندمزاج لوگوں میں کتنا واضح فرق ہے!‏ دراصل ہم ایک بدکار دُنیا سے نکل کر ایسی تنظیم کا حصہ بن گئے ہیں جہاں امن‌وسلامتی پائی جاتی ہے کیونکہ اس میں شامل لوگ خدا کی قربت میں رہتے اور اُس کے پاک کلام میں درج باتوں پر عمل کرتے ہیں۔‏—‏یسع ۴۸:‏۱۷،‏ ۱۸؛‏ ۶۰:‏۱۸؛‏ ۶۵:‏۲۵‏۔‏

۲.‏ (‏ا)‏ کونسی چیز دوسروں کی بابت ہمارے نقطۂ‌نظر پر اثرانداز ہو سکتی ہے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں کیا کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے؟‏

۲ تاہم،‏ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہو سکتا ہے کہ اپنے بہن بھائیوں کی بابت ہماری سوچ منفی ہو گئی ہو۔‏ شاید گنہگار ہونے کی وجہ سے ہم اپنے بہن بھائیوں کی اچھی روحانی خوبیوں کی بجائے اُن کی خامیوں پر زیادہ توجہ دینے لگے ہوں۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ ہم اُنہیں یہوواہ خدا کی نظر سے نہیں دیکھ رہے۔‏ اگر ایسا ہے تو اب وقت ہے کہ ہم دوسروں کی بابت اپنے نقطۂ‌نظر کا جائزہ لیتے ہوئے اپنی سوچ کو یہوواہ کی سوچ کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں۔‏—‏خر ۳۳:‏۱۳‏۔‏

یہوواہ ہمارے بہن بھائیوں کو کس نظر سے دیکھتا ہے؟‏

۳.‏ بائبل میں مسیحی کلیسیا کا موازنہ کس چیز کے ساتھ کِیا گیا ہے؟‏

۳ پولس رسول نے ۱-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۲-‏۲۶ میں ممسوح مسیحیوں کی کلیسیا کا موازنہ جسم کے مختلف ”‏اعضا“‏ کے ساتھ کِیا۔‏ جس طرح بدن کے اعضا ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں اُسی طرح کلیسیا کے ارکان کی شخصیت اور لیاقتیں بھی ایک دوسرے سے فرق ہوتی ہیں۔‏ تاہم،‏ یہوواہ خدا کلیسیا کے تمام اراکین کو قبول کرتا ہے۔‏ وہ ہر ایک سے محبت رکھتا اور اُن کی قدر کرتا ہے۔‏ اِس لئے پولس رسول ہم سب کو بھی نصیحت کرتا ہے کہ کلیسیا کے تمام اراکین ”‏ایک دوسرے کی برابر فکر رکھیں۔‏“‏ ایسا کرنا مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ ہم سب کی شخصیت ایک دوسرے سے فرق ہو سکتی ہے۔‏

۴.‏ ہمیں بہن بھائیوں کی بابت اپنے نقطۂ‌نظر کو درست کرنے کی ضرورت کیوں ہو سکتی ہے؟‏

۴ اِس کے علاوہ،‏ ہم اپنے بہن بھائیوں کی خامیوں پر توجہ مرکوز رکھنے کا رُجحان بھی رکھ سکتے ہیں۔‏ جب ہم ایسا کرتے ہیں تو دراصل ہم ایک کیمرے کی طرح کام کرتے ہیں۔‏ جب آپ کسی شخص کی تصویر کھینچنا چاہتے ہیں تو آپ صرف اُسی کو فوکس کرتے ہیں اور اردگرد کی چیزوں کو بالکل نظرانداز کر دیتے ہیں۔‏ اِسی طرح جب ہم کسی انسان کی بابت سوچتے ہیں تو ہم صرف اُس کی خامیوں کو ہی اپنی نگاہ کا مرکز بناتے ہیں۔‏ لیکن یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا ایسا نہیں کرتا۔‏ کیمرے کی فوکس کرنے کی محدود صلاحیت کے برعکس وہ وسیع نظر کے ساتھ ایک شخص کی خامیوں پر ہی نہیں بلکہ اُس کی خوبیوں پر بھی نگاہ کرتا ہے۔‏ اِس لئے جتنا زیادہ ہم یہوواہ خدا کی مانند بننے کی کوشش کرتے ہیں اُتنا ہی زیادہ ہم کلیسیا کے اندر محبت اور اتحاد کے جذبے کو فروغ دے سکتے ہیں۔‏—‏افس ۴:‏۱-‏۳؛‏ ۵:‏۱،‏ ۲‏۔‏

۵.‏ دوسروں پر نکتہ‌چینی کرنا کیوں نامناسب ہے؟‏

۵ یسوع مسیح اِس بات سے خوب واقف تھا کہ گنہگار انسانوں میں دوسروں پر نکتہ‌چینی کرنے کا رُجحان پایا جاتا ہے۔‏ اِس لئے اُس نے مشورہ دیا:‏ ”‏عیب‌جوئی نہ کرو کہ تمہاری بھی عیب‌جوئی نہ کی جائے۔‏“‏ (‏متی ۷:‏۱‏)‏ غور کریں کہ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏عیب‌جوئی نہ کرو۔‏“‏ وہ جانتا تھا کہ اُس کے سامعین میں سے بیشتر دوسروں پر نکتہ‌چینی کرنے کی عادت میں مبتلا ہیں۔‏ کیا ہمارے اندر بھی ایسی عادت پیدا ہو سکتی ہے؟‏ اگر ہم دوسروں پر نکتہ‌چینی کرنے کا رُجحان رکھتے ہیں تو ہمیں اِس پر قابو پانے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے تاکہ دوسرے لوگ ہماری بھی عیب‌جوئی نہ کریں۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ ہم کون ہوتے ہیں کہ یہوواہ خدا کی طرف سے مقررکردہ کسی شخص پر تنقید کریں یا یہ کہیں کہ اُسے کلیسیا کا حصہ نہیں ہونا چاہئے؟‏ ہو سکتا ہے کہ کسی بھائی میں کچھ خامیاں ہوں لیکن اگر یہوواہ خدا نے اُسے اپنی تنظیم میں قبول کِیا ہے تو کیا ہمارا اُسے اِس قابل نہ سمجھنا مناسب ہوگا؟‏ (‏یوح ۶:‏۴۴‏)‏ کیا ہم واقعی یہ ایمان رکھتے ہیں کہ یہوواہ خدا اپنی تنظیم کی راہنمائی کر رہا ہے اور اگر کسی طرح کی تبدیلیوں کی ضرورت ہوئی تو وہ اپنے مقررہ وقت پر خود کارروائی کرے گا؟‏—‏رومیوں ۱۴:‏۱-‏۴ کو پڑھیں۔‏

۶.‏ یہوواہ خدا اپنے خادموں کو کیسا خیال کرتا ہے؟‏

۶ یہوواہ خدا کی ایک شاندار خوبی یہ ہے کہ وہ ہر ایک مسیحی کے سلسلے میں یہ دیکھ سکتا ہے کہ نئی دُنیا میں گُناہ سے پاک کئے جانے کے بعد اُس میں کیا کرنے کی صلاحیت ہوگی۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ یہوواہ خدا یہ بھی جانتا ہے کہ وہ بائبل میں سے سیکھی ہوئی باتوں پر کس حد تک عمل کر رہے ہیں۔‏ اِس لئے وہ ہماری ہر کمزوری کو نگاہ میں نہیں رکھتا۔‏ ہم زبور ۱۰۳:‏۱۲ میں پڑھتے ہیں:‏ ”‏جیسے پورب پچھّم سے دُور ہے ویسے ہی اُس نے ہماری خطائیں ہم سے دُور کر دیں۔‏“‏ ہم اِس بات کے لئے اُس کے کس قدر شکرگزار ہیں!‏—‏زبور ۱۳۰:‏۳‏۔‏

۷.‏ یہوواہ خدا نے داؤد کو جس نظر سے دیکھا اُس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏

۷ بائبل سے ہمیں اِس بات کا ثبوت بھی ملتا ہے کہ یہوواہ خدا کسی شخص کی خوبیوں پر نگاہ رکھنے کی غیرمعمولی صلاحیت رکھتا ہے۔‏ اِس سلسلے میں داؤد کی مثال پر غور کریں۔‏ یہوواہ خدا نے اُس کے بارے میں بیان کرتے ہوئے فرمایا:‏ ”‏میرے بندہ داؔؤد .‏ .‏ .‏ نے میرے حکم مانے اور اپنے سارے دل سے میری پیروی کی تاکہ فقط وہی کرے جو میری نظر میں ٹھیک تھا۔‏“‏ (‏۱-‏سلا ۱۴:‏۸‏)‏ ہم جانتے ہیں کہ داؤد نے یہوواہ خدا کے حضور کچھ خطائیں بھی کیں۔‏ مگر یہوواہ خدا نے اُس کی خوبیوں کو زیادہ اہمیت دی کیونکہ وہ جانتا تھا کہ داؤد کا دل راست ہے۔‏—‏۱-‏توا ۲۹:‏۱۷‏۔‏

اپنے بہن بھائیوں کو یہوواہ کی نظر سے دیکھیں

۸،‏ ۹.‏ (‏ا)‏ ہم یہوواہ خدا کی مانند کیسے بن سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ بہن بھائیوں کے ساتھ تعلقات کو ایک مثال سے کیسے واضح کِیا جا سکتا ہے؟‏ (‏ج)‏ ہم اِس سے کیا سبق سیکھتے ہیں؟‏

۸ یہوواہ خدا دلوں کو پرکھ سکتا ہے جبکہ ہم ایسا نہیں کر سکتے۔‏ چنانچہ ہم کسی شخص کی نیت اور ارادے کے بارے میں سب کچھ نہیں جانتے۔‏ اِس وجہ سے بھی ہمیں دوسروں پر نکتہ‌چینی کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔‏ لہٰذا،‏ یہوواہ خدا کی نقل کرتے ہوئے ہمیں بھی انسانی کمزوریوں کو زیادہ اہمیت نہیں دینی چاہئے کیونکہ یہ بہت جلد ختم ہو جائیں گی۔‏ اِس کی بجائے کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ ہم اِس سلسلے میں یہوواہ خدا کی مانند بننے کی کوشش کریں؟‏ ایسا کرنے سے ہمیں اپنے بہن‌بھائیوں کے ساتھ صلح‌صفائی سے رہنے میں مدد ملے گی۔‏—‏افس ۴:‏۲۳،‏ ۲۴‏۔‏

۹ اِس سلسلے میں ایک خستہ‌حال گھر کی مثال پر غور کریں۔‏ اِس گھر میں پانی کے نکاس کا نظام درست نہیں ہے،‏ کھڑکیاں ٹوٹ چکی ہیں اور چھت بھی خراب ہو چکی ہے۔‏ اِس گھر کو دیکھ کر زیادہ‌تر لوگ شاید یہ کہیں کہ اب تو اس کی حالت بہت ہی خراب ہو گئی ہے اِس لئے بہتر ہوگا کہ اِسے گرا دیا جائے۔‏ اِسی دوران ایک ایسا شخص اِس گھر کو دیکھنے کے لئے آتا ہے جس کا نظریہ اِن تمام لوگوں سے بالکل فرق ہے۔‏ شاید وہ اِس گھر کی ظاہری خرابیوں سے ہٹ کر سوچ رہا ہو اور یہ دیکھنے کے قابل ہو کہ اِس گھر کو کافی مضبوط بنایا گیا ہے اور یہ قابلِ‌مرمت ہے۔‏ لہٰذا،‏ وہ اِس گھر کو خرید لیتا ہے اور اِس کی مرمت وغیرہ کرانے کے بعد اِس کی ظاہری خرابیاں دُور کر دیتا ہے۔‏ اب اِس گھر کی حالت بہت بہتر ہو جاتی ہے۔‏ اِس کے پاس سے گزرنے والے لوگ کہتے ہیں کہ واہ کتنا خوبصورت گھر ہے۔‏ کیا ہم اُس شخص کی مانند بن سکتے ہیں جس نے اِس گھر کی مرمت کرائی؟‏ پس اپنے بہن بھائیوں کی سطحی خامیوں پر نگاہ رکھنے کی بجائے کیا ہم اُن کی خوبیوں پر غور کر سکتے اور مزید روحانی ترقی کرنے کی اُن کی قابلیت پر توجہ مرکوز کر سکتے ہیں؟‏ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو یہوواہ خدا کی طرح ہم بھی اپنے بہن بھائیوں کی خوبیوں کی وجہ سے اُن سے محبت رکھنے کے قابل ہوں گے۔‏—‏عبرانیوں ۶:‏۱۰ کو پڑھیں۔‏

۱۰.‏ فلپیوں ۲:‏۳،‏ ۴ میں پائی جانے والی مشورت کیسے ہماری مدد کر سکتی ہے؟‏

۱۰ فلپی کی کلیسیا کے نام پولس رسول کی مشورت پر غور کریں۔‏ یہ مشورت ہمیں کلیسیا میں سب کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے میں مدد دے سکتی ہے۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏تفرقے اور بیجا فخر کے باعث کچھ نہ کرو بلکہ فروتنی سے ایک دوسرے کو اپنے سے بہتر سمجھے۔‏ ہر ایک اپنے ہی احوال پر نہیں بلکہ ہر ایک دوسروں کے احوال پر بھی نظر رکھے۔‏“‏ (‏فل ۲:‏۳،‏ ۴‏)‏ فروتنی کی خوبی دوسروں کی بابت درست نظریہ رکھنے میں ہماری مدد کرے گی۔‏ دوسروں میں ذاتی دلچسپی دکھانے اور اُن کی خوبیوں پر غور کرنے سے ہمیں اُن کو یہوواہ خدا کی نظر سے دیکھنے میں مدد ملے گی۔‏

۱۱.‏ دُنیا میں ہونے والی کن تبدیلیوں نے بعض کلیسیاؤں پر اثر ڈالا ہے؟‏

۱۱ آجکل دُنیا میں ہونے والی تبدیلیوں کے باعث بہت سے لوگ ایک سے دوسری جگہ منتقل ہو گئے ہیں۔‏ بعض شہروں میں اب مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے لوگ رہتے ہیں۔‏ ہمارے علاقے میں نئے آنے والے بعض لوگوں نے بائبل کی سچائیوں میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور ہمارے ساتھ مل کر یہوواہ خدا کی عبادت کرنے لگے ہیں۔‏ جی‌ہاں یہ لوگ ”‏ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِ‌زبان“‏ سے تعلق رکھتے ہیں۔‏ (‏مکا ۷:‏۹‏)‏ اِسی وجہ سے ہماری بیشتر کلیسیائیں دُنیا کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں پر مشتمل ہیں۔‏

۱۲.‏ (‏ا)‏ ہمیں ایک دوسرے کی بابت کیسا نظریہ رکھنے کی ضرورت ہے؟‏ (‏ب)‏ بعض‌اوقات ایسا کرنا کیوں مشکل ہو سکتا ہے؟‏

۱۲ ہو سکتا ہے کہ ہمیں اپنی کلیسیا میں ایک دوسرے کی بابت مناسب نظریہ رکھنے پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہو۔‏ ایسا کرنے کے لئے ہمیں پطرس رسول کی اِس مشورت پر دھیان دینا چاہئے کہ ’‏دل‌وجان سے آپس میں بےریا محبت‘‏ رکھیں۔‏ (‏۱-‏پطر ۱:‏۲۲‏)‏ ایسی کلیسیاؤں میں محبت اور شفقت ظاہر کرنا مشکل ہو سکتا ہے جن میں دُنیا کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں۔‏ شاید ہماری ثقافت ایک دوسرے سے بڑی حد تک مختلف ہو۔‏ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اِن بہن بھائیوں کا تعلیمی،‏ معاشی اور نسلی پس‌منظر ہم سے فرق ہو۔‏ کیا آپ دوسری ثقافت سے تعلق رکھنے والے کلیسیا کے بعض مسیحی بہن‌بھائیوں کے ردِعمل یا نقطۂ‌نظر کو سمجھنا مشکل پاتے ہیں؟‏ شاید وہ بھی آپ کی بابت ایسا ہی محسوس کرتے ہوں۔‏ تاہم یاد رکھیں کہ ۱-‏پطرس ۲:‏۱۷ میں ہم سب کو ہدایت کی گئی ہے:‏ ”‏برادری سے محبت رکھو۔‏“‏

۱۳.‏ ہمیں اپنی سوچ میں کونسی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہو سکتی ہے؟‏

۱۳ اپنے بہن‌بھائیوں سے محبت رکھنے کے سلسلے میں کشادہ‌دل ہونے کے لئے ہمیں اپنی سوچ میں تبدیلی لانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۲،‏ ۱۳ کو پڑھیں۔‏)‏ کیا ہم کبھی یہ کہتے ہیں کہ ’‏مَیں سب کو ایک ہی نظر سے دیکھتا ہوں لیکن‘‏ اِس کے بعد کسی مختلف رنگ‌ونسل کے لوگوں میں پائی جانے والی بعض منفی باتوں کا ذکر کرنے لگتے ہیں؟‏ ایسے احساسات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہمارے اندر ابھی تک تعصب ہے جسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔‏ پس ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں:‏ ’‏کیا مَیں کسی دوسری ثقافت سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتا ہوں؟‏‘‏ ایسا ذاتی جائزہ ہمیں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے بہن بھائیوں کے لئے محبت کو بڑھانے میں مدد دے سکتا ہے۔‏

۱۴،‏ ۱۵.‏ (‏ا)‏ اُن لوگوں کی مثالیں دیں جو دوسروں کی بابت اپنی سوچ میں تبدیلی لائے۔‏ (‏ب)‏ ہم اُن کی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۴ بائبل میں ہمیں ایسے اشخاص کی مثالیں ملتی ہیں جنہیں اپنی سوچ کو تبدیل کرنا پڑا تھا۔‏ اِن میں سے ایک پطرس رسول تھا۔‏ چونکہ پطرس رسول ایک یہودی تھا اِس لئے وہ کسی غیرقوم شخص کے گھر جانے سے کتراتا تھا۔‏ ذرا تصور کریں کہ جب اُسے ایک غیرقوم شخص کرنیلیس کے گھر جانے کے لئے کہا گیا تو اُس نے کیسا محسوس کِیا تھا!‏ پطرس نے اپنی سوچ کو تبدیل کِیا کیونکہ وہ یہ سمجھ گیا تھا کہ خدا چاہتا ہے کہ تمام قوموں کے لوگ مسیحی کلیسیا کا حصہ بنیں۔‏ (‏اعما ۱۰:‏۹-‏۳۵‏)‏ اِس کے علاوہ،‏ ساؤل کو بھی جو بعد میں پولس رسول بن گیا اپنے اندر سے تعصب کو ختم کرنے کے لئے تبدیلیاں لانی پڑیں تھیں۔‏ اُس نے اِس بات کو تسلیم کِیا کہ وہ مسیحیوں سے بہت زیادہ نفرت کرتا تھا اس لئے وہ ”‏خدا کی کلیسیا کو ازحد ستاتا اور تباہ کرتا تھا۔‏“‏ تاہم،‏ جب خداوند یسوع مسیح نے اُس کی سوچ کو درست کِیا تو وہ اپنے رویے میں تبدیلی لے لایا۔‏ یہاں تک کہ اُس نے اُن لوگوں کی طرف سے دی جانے والی راہنمائی کو بھی قبول کِیا جنہیں وہ پہلے ستایا کرتا تھا۔‏—‏گل ۱:‏۱۳-‏۲۰‏۔‏

۱۵ بِلاشُبہ،‏ یہوواہ خدا کی روح کی مدد سے ہم اپنی سوچ میں تبدیلی لا سکتے ہیں۔‏ اگر ہم محسوس کرتے ہیں کہ ہمارے اندر ذرا سا بھی تعصب موجود ہے تو اِسے اپنے اندر سے نکالنے کی کوشش کریں تاکہ ”‏روح کی یگانگی صلح کے بند سے بندھی رہے۔‏“‏ (‏افس ۴:‏۳-‏۶‏)‏ بائبل ہماری حوصلہ‌افزائی کرتی ہے کہ ”‏محبت کو جو کمال کا پٹکا ہے باندھ لو۔‏“‏—‏کل ۳:‏۱۴‏۔‏

خدمتگزاری کے دوران یہوواہ کی نقل کریں

۱۶.‏ لوگوں کے سلسلے میں خدا کی مرضی کیا ہے؟‏

۱۶ پولس رسول نے بیان کِیا:‏ ”‏خدا کے ہاں کسی کی طرفداری نہیں۔‏“‏ (‏روم ۲:‏۱۱‏)‏ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ تمام قوموں کے لوگ ملکر اُس کی عبادت کریں۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۳،‏ ۴ کو پڑھیں۔‏)‏ اپنے اِس مقصد کو پورا کرنے کے لئے اُس نے ”‏ہر قوم اور قبیلہ اور اہلِ‌زبان اور اُمت“‏ کو ”‏ابدی خوشخبری“‏ سنانے کا بندوبست کِیا ہے۔‏ (‏مکا ۱۴:‏۶‏)‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏کھیت دُنیا ہے۔‏“‏ (‏متی ۱۳:‏۳۸‏)‏ آپ اور آپ کا خاندان اِس بات کو کتنا اہم خیال کرتا ہے؟‏

۱۷.‏ ہم ہر طرح کے لوگوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۷ یہ سچ ہے کہ ہم سب دوسروں کو بادشاہتی پیغام سنانے کے لئے دُوردراز علاقوں میں نہیں جا سکتے۔‏ لیکن ہم اُن تمام لوگوں تک یہ پیغام ضرور لے جا سکتے ہیں جو مختلف جگہوں سے تعلق رکھتے ہیں لیکن اِس وقت ہمارے علاقے میں رہ رہے ہیں۔‏ کیا ہم صرف اُن ہی لوگوں میں مُنادی کرتے ہیں جن کے پاس ہم سالہا سال سے جا رہے ہیں؟‏ یا کیا ہم ہر طرح کے لوگوں کو گواہی دینے کے لئے تیار ہیں؟‏ اُن لوگوں میں بھی مُنادی کرنے کا عزم کریں جنہیں اب تک گواہی نہیں دی گئی۔‏—‏روم ۱۵:‏۲۰،‏ ۲۱‏۔‏

۱۸.‏ یسوع مسیح نے لوگوں کے لئے کس قسم کی فکرمندی کا اظہار کِیا؟‏

۱۸ یسوع مسیح نے بڑی شدت سے دوسروں کی مدد کرنے کی ضرورت کو محسوس کِیا۔‏ اُس نے صرف ایک ہی علاقے میں مُنادی نہیں کی تھی۔‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ وہ ”‏سب شہروں اور گاؤں میں پھرتا رہا۔‏“‏ اِس کے بعد ”‏جب اُس نے بِھیڑ کو دیکھا تو اُس کو لوگوں پر ترس آیا“‏ اور اُس نے اُن کے لئے فکرمندی کا اظہار کِیا۔‏—‏متی ۹:‏۳۵-‏۳۷‏۔‏

۱۹،‏ ۲۰.‏ کن طریقوں سے ہم ہر طرح کے لوگوں کے لئے یہوواہ خدا اور یسوع مسیح جیسی فکرمندی دکھا سکتے ہیں؟‏

۱۹ آپ کن طریقوں سے یسوع مسیح جیسا رُجحان ظاہر کر سکتے ہیں؟‏ بعض مسیحیوں نے اپنے علاقے میں اُن جگہوں پر گواہی دینے کی کوشش کی ہے جہاں زیادہ مُنادی نہیں کی جاتی۔‏ اِس میں کاروباری علاقے،‏ پارک،‏ ریلوے اسٹیشن یا ایسی رہائشی عمارتیں شامل ہیں جہاں لوگوں سے ملاقات کرنا آسان نہیں ہے۔‏ دیگر نئی زبان سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ اپنے علاقے میں رہنے والے کسی دوسری قوم کے لوگوں میں مُنادی کر سکیں۔‏ جب آپ اِن لوگوں کو اُن کی زبان میں سلام کرتے ہیں تو اِس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ اُن میں دلچسپی رکھتے ہیں۔‏ اگر ہم کوئی دوسری زبان نہیں سیکھ سکتے تو ہم ایسا کرنے والے دیگر لوگوں کی حوصلہ‌افزائی کر سکتے ہیں۔‏ بیشک ہم ایسے بہن‌بھائیوں کی نیت پر شک نہیں کرنا چاہیں گے جو دوسرے ممالک سے آنے والے لوگوں میں مُنادی کرنے کے لئے ایسی کوششیں کرتے ہیں۔‏ خدا کی نظر میں تمام لوگ بیش‌قیمت ہیں اور ہم بھی ایسا ہی نظریہ اپنانا چاہتے ہیں۔‏—‏کل ۳:‏۱۰،‏ ۱۱‏۔‏

۲۰ لوگوں کو خدا کی نظر سے دیکھنے کا مطلب یہ بھی ہے کہ اُن کے حالات سے قطع‌نظر ہم اُن سب کو مُنادی کریں۔‏ ہو سکتا ہے کہ اُن میں سے بعض بےگھر ہوں،‏ صاف‌ستھرے نہ ہوں،‏ یا پھر بداخلاق زندگی گزار رہے ہوں۔‏ اگر بعض لوگ ہم سے اچھی طرح پیش نہیں آتے توبھی ہم اُن کی قوم یا نسل کے بارے میں منفی رائے قائم نہیں کریں گے۔‏ بعض لوگوں نے پولس رسول کے ساتھ بہت بُرا سلوک کِیا تھا لیکن اُس نے اِس وجہ سے اُن لوگوں کو خوشخبری کا پیغام سنانا بند نہیں کر دیا تھا۔‏ (‏اعما ۱۴:‏۵-‏۷،‏ ۱۹-‏۲۲‏)‏ اُسے یقین تھا کہ اُن میں سے بعض لوگ ضرور اچھا ردِعمل دکھائیں گے۔‏

۲۱.‏ دوسروں کو یہوواہ خدا کی نظر سے دیکھنا آپ کی مدد کیسے کرے گا؟‏

۲۱ اب یہ بات بالکل واضح ہو گئی ہے کہ ہمیں نہ صرف اپنے مقامی بہن‌بھائیوں بلکہ مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے بہن بھائیوں اور اپنے علاقے کے لوگوں کے ساتھ برتاؤ کے سلسلے میں یہوواہ خدا جیسا نقطۂ‌نظر اپنانے کی ضرورت ہے۔‏ ہم جتنا زیادہ یہوواہ خدا کی سوچ کی عکاسی کریں گے اُتنا ہی زیادہ ہم امن‌واتحاد کو فروغ دے رہے ہوں گے۔‏ اِس کے علاوہ،‏ ہم دوسروں کو یہوواہ خدا کے لئے محبت پیدا کرنے میں مدد دے رہے ہوں گے۔‏ ایسا خدا جو ”‏طرفداری نہیں کرتا“‏ بلکہ سب لوگوں میں دلچسپی لیتا اور اُن سے محبت رکھتا ہے۔‏ کیونکہ ”‏وہ سب اُسی کے ہاتھ کی کاریگری ہیں۔‏“‏—‏ایو ۳۴:‏۱۹‏۔‏

کیا آپ جواب دے سکتے ہیں؟‏

‏• ہمیں اپنے بہن بھائیوں کی بابت کیسا نظریہ نہیں رکھنا چاہئے؟‏

‏• ہم اپنے بہن بھائیوں کو یہوواہ خدا کی نظر سے کیسے دیکھ سکتے ہیں؟‏

‏• مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے بہن بھائیوں کی بابت ہمارا نظریہ کیا ہونا چاہئے؟‏

‏• ہم خدمتگزاری میں دوسرے لوگوں کی بابت یہوواہ خدا جیسا نظریہ کیسے رکھ سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

آپ دوسری ثقافت سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو کیسے جان سکتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۲۸ پر تصویر]‏

آپ کن طریقوں سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو منادی کر سکتے ہیں؟‏