اخیر زمانے میں ہمیں شادی اور اولاد کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟
اخیر زمانے میں ہمیں شادی اور اولاد کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟
”وقت تنگ ہے۔“—۱-کر ۷:۲۹۔
خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ ”آخری زمانہ“ میں بڑے بڑے بھونچال آئیں گے، مری پڑے گی اور کال پڑیں گے۔ (دان ۸:۱۷، ۱۹؛ لو ۲۱:۱۰، ۱۱) بائبل میں انسانی تاریخ کے اِس دور کے بارے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ معاشرے میں بہت سی تبدیلیاں ہوں گی۔ اِن میں سے ایک یہ ہے کہ اِس ”اخیر زمانہ میں“ خاندانوں میں بہت سے مسئلے کھڑے ہوں گے جن سے نپٹنا مشکل ہوگا۔ (۲-تیم ۳:۱-۴) ایسی تبدیلیاں ہمارے لئے اِس لئے اہمیت رکھتی ہیں کیونکہ بہتیرے لوگوں کی سوچ اِن سے متاثر ہو رہی ہے۔ اگر مسیحی خبردار نہیں رہیں گے تو شادی کے بارے میں اور والدین کی ذمہداریوں کے بارے میں اُن کی سوچ بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ وہ کیسے؟
۲ آجکل طلاق لینا بہت آسان ہو گیا ہے۔ بہتیرے ممالک میں اُن لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جو طلاق لے رہے ہیں۔ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ شادی اور طلاق کے بارے میں یہوواہ خدا کے نظریے اور دُنیا کے نظریے میں بڑا فرق ہے۔ آئیں دیکھیں کہ اِس معاملے میں یہوواہ کا نظریہ کیا ہے۔
۳ یہوواہ خدا شادیشُدہ لوگوں سے یہ توقع رکھتا ہے کہ وہ اپنے شوہر یا بیوی کے وفادار رہیں۔ جب یہوواہ خدا نے پہلے مرد اور پہلی عورت کو شادی کے بندھن میں باندھا تو اُس نے کہا: ’مرد اپنی بیوی سے ملا رہے گا اور وہ ایک تن ہوں گے۔‘ (پید ۲:۲۴) جب یسوع مسیح زمین پر تھا تو اُس نے اِس بیان کو دہرایا اور کہا: ”اِس لئے جِسے خدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے۔ اور مَیں تُم سے کہتا ہوں کہ جو کوئی اپنی بیوی کو حرامکاری کے سوا کسی اَور سبب سے چھوڑ دے اور دوسری سے بیاہ کرے وہ زنا کرتا ہے۔“ (متی ۱۹:۳-۶، ۹) یہوواہ خدا اور یسوع مسیح شادی کو عمر بھر کا بندھن خیال کرتے ہیں جسے صرف موت ہی توڑ سکتی ہے۔ (۱-کر ۷:۳۹) چونکہ شادی کرنے والے ایک مقدس رشتے میں بندھ جاتے ہیں اِس لئے طلاق لینا بہت ہی سنجیدہ معاملہ ہے۔ خدا کو ایسی طلاق سے نفرت ہے جسے اُس کے کلام میں ناجائز قرار دیا جاتا ہے۔ *—ملاکی ۲:۱۳-۱۶؛ ۳:۶ کو پڑھیں۔
شادی کے سلسلے میں سوچسمجھ کر فیصلے کریں
۴ اِس بےدین دُنیا میں لوگوں پر جنسی تسکین حاصل کرنے کا جنون سوار رہتا ہے۔ ہر روز ٹیوی اور اشتہارات وغیرہ میں بےحیا تصویروں کی بھرمار ہوتی ہے۔ ہم اِس بات کو نظرانداز نہیں کر سکتے کہ ایسی تصویروں کا ہم پر اور ہمارے نوجوانوں پر اثر پڑتا ہے۔ اِس لئے نہ چاہتے ہوئے بھی نوجوانوں میں جنسی خواہشات بیدار ہو سکتی ہیں۔ کئی نوجوان اِن خواہشات کو پورا کرنے کے لئے چھوٹی عمر میں شادی کر لیتے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ شادی کر لینے سے وہ جنسی بداخلاقی میں پڑنے سے بچے رہیں گے۔ لیکن کچھ عرصہ گزرنے کے بعد کئی نوجوان اِس بات پر پچھتاتے ہیں کہ اُنہوں نے شادی کرنے میں جلدبازی کی ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ اِس لئے کہ جب نئی نئی شادی کا احساس ماند پڑ جاتا ہے تو یہ بات ظاہر ہونے لگتی ہے کہ معمولی باتوں میں بھی لڑکے اور لڑکی کی پسند اور ناپسند میں بہت فرق ہے۔ اِس کے نتیجے میں ایسے جوڑوں کو بہت سے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
۵ اگر آپ نے ایک ایسے شخص سے شادی کی ہے جس کے نظریات اور جس کی پسند اور ناپسند آپ سے بہت فرق ہیں تو اِس صورت میں مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں۔ (۱-کر ۷:۲۸) لیکن ایک مسیحی جانتا ہے کہ ایسے مسائل کو حل کرنے کے لئے طلاق لینا خدا کے نزدیک قابلِقبول نہیں ہے۔ جب مسیحی جوڑے مسائل کا سامنا کرنے کے باوجود شادی کے وقت کئے گئے عہدوپیمان کو نبھانے کی کوشش کرتے ہیں تو کلیسیا کو اُن کی قدر کرنی چاہئے اور جہاں تک ممکن ہو اُن کی مدد بھی کرنی چاہئے۔ *
۶ کیا آپ نوجوان ہیں اور غیرشادیشُدہ ہیں؟ اگر ایسا ہے تو آپ کو شادی کرنے کے بارے میں کیسا نظریہ رکھنا چاہئے؟ اگر آپ شادی کرنے کے لئے اُس وقت تک انتظار کریں گے جب آپ جسمانی، ذہنی اور روحانی طور پر اِس کے لئے تیار ہوں گے تو آپ بعد میں نہیں پچھتائیں گے۔ یہ بات * لیکن خدا کے کلام سے ظاہر ہوتا ہے کہ بہتر یہی ہے کہ نوجوان زندگی کے اُس مرحلے کے بعد ہی شادی کریں جب جنسی خواہشات زور پکڑتی ہیں۔ ایسا کرنے کی نصیحت کیوں دی جاتی ہے؟ اِس لئے کہ جب جنسی خواہشات زور پکڑتی ہیں تو ایک شخص جذباتی فیصلے کرنے کے خطرے میں ہوتا ہے۔ یاد رکھیں کہ شادی کے معاملے میں یہوواہ خدا کی صلاح آپ ہی کے فائدے اور آپ ہی کی خوشی کے لئے ہے۔—یسعیاہ ۴۸:۱۷، ۱۸ کو پڑھیں۔
سچ ہے کہ بائبل میں یہ نہیں بتایا جاتا کہ آپ کو کس عمر میں شادی کرنی چاہئے۔والدین کے طور پر اپنی ذمہداریاں پوری کریں
۷ کچھ ایسے جوڑے جو چھوٹی عمر میں شادی کرتے ہیں اُن پر جلد ہی ایک بچے کی ذمہداری آن پڑتی ہے۔ ابھی وہ میاں بیوی کے طور پر ایک دوسرے کو اچھی طرح سے جان نہیں پاتے کہ اُن کا بچہ ہو جاتا ہے۔ اور اِس بچے کو ۲۴ گھنٹے توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب یہ ننھا بچہ اپنی ماں کی توجہ کا مرکز بن جاتا ہے تو شاید نوجوان شوہر اِس بات سے جلنے لگے۔ اگر بچے کی وجہ سے رات کو میاں بیوی کی نیند پوری نہیں ہوتی تو وہ ٹینشن لینے لگتے ہیں جس وجہ سے اُن کے رشتے پر بُرا اثر پڑ سکتا ہے۔ اِس کے علاوہ نوجوان جوڑے کو احساس ہونے لگتا ہے کہ اُن کو اب وہ آزادی حاصل نہیں ہے جو پہلے حاصل تھی۔ اب وہ جب جی چاہے تفریح کے لئے نہیں نکل سکتے اور وہ سب کچھ اتنی آسانی سے نہیں کر سکتے جو وہ بچہ ہونے سے پہلے کِیا کرتے تھے۔ اُنہیں اپنی بدلی ہوئی صورتحال کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟
۸ جس طرح میاں بیوی کے طور پر مسیحیوں کو اپنی ذمہداریاں پوری کرنی چاہئیں اسی طرح اُنہیں والدین کے طور پر خدا کی طرف سے دی گئی ذمہداریوں کو بھی پورا کرنا چاہئے۔ بچہ پیدا ہونے پر چاہے ایک مسیحی جوڑے کو اپنی زندگی میں کتنی ہی تبدیلیاں کیوں نہ لانی پڑیں، اُنہیں کوشش کرنی چاہئے کہ وہ والدین کے طور پر اپنی ذمہداریوں کو نبھائیں۔ چونکہ یہوواہ خدا نے انسانوں کو بچے پیدا کرنے کی صلاحیت فراہم کی ہے اِس لئے والدین کو چاہئے کہ وہ اپنی اولاد کو ”[یہوواہ] کی طرف سے میراث“ سمجھیں۔ (زبور ۱۲۷:۳) مسیحی والدین پوری کوشش کریں گے کہ وہ ”خداوند میں“ اپنی ذمہداریوں کو پورا کریں۔—افس ۶:۱۔
۹ بچے کی پرورش کرنے کی خاطر والدین کو بہت سی قربانیاں دینی پڑتی ہیں اور ایسا کرنے میں اُن کا بہت سا وقت اور قوت صرف ہوتے ہیں۔ ایک مسیحی شوہر کو اِس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد کچھ سال تک اُس کی بیوی اجلاسوں پر پروگرام کو پوری توجہ نہیں دے پائے گی۔ شاید اُس کی بیوی کو اب ذاتی طور پر بائبل کا مطالعہ کرنے اور اِس پر غوروخوض کرنے کا کم ہی وقت ملے۔ اس طرح وہ روحانی طور پر کمزور فلپیوں ۲:۳، ۴ کو پڑھیں۔
پڑنے کے خطرے میں ہوتی ہے۔ اِس لئے باپ کے طور پر اپنی ذمہداری کو پورا کرنے کے لئے ایک شوہر کو بچے کی دیکھبھال کرنے میں اپنی بیوی کی مدد کرنی چاہئے۔ اجلاس کے بعد شوہر اپنی بیوی کے ساتھ اُن نکتوں پر باتچیت کر سکتا ہے جن پر وہ پوری طرح توجہ نہیں دے پائی۔ اِس کے علاوہ شوہر بچے کو اپنے پاس رکھ سکتا ہے تاکہ اُس کی بیوی بھی منادی کے کام میں حصہ لے سکے۔—۱۰ والدین کے طور پر اپنی ذمہداریاں پوری کرنے کا مطلب صرف یہ نہیں کہ آپ اپنے بچے کو خوراک، کپڑے اور گھر مہیا کریں۔ آج کے زمانے میں جب کہ ہم اِس دُنیا کے خاتمے کے اتنے نزدیک ہیں، بچوں کو خدا کے معیاروں کے بارے میں سکھانا بہت اہم ہے۔ والدین کو چاہئے کہ وہ بچوں کو ”[یہوواہ] کی طرف سے تربیت اور نصیحت دے دے کر“ اُن کی پرورش کریں۔ (افس ۶:۴) اِس ”تربیت اور نصیحت“ میں یہ شامل ہے کہ والدین چھوٹی عمر سے ہی اپنے بچوں کو یہوواہ خدا کی سوچ اپنانے میں مدد دیں اور یہ تربیت اُس وقت بھی جاری رکھیں جب بچے نوجوان ہو جاتے ہیں۔—۲-تیم ۳:۱۴، ۱۵۔
۱۱ جب یسوع نے کہا تھا کہ ”سب قوموں کو شاگرد بناؤ“ تو بِلاشُبہ اُس کے کہنے کا مطلب یہ بھی تھا کہ والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو یسوع کے شاگرد بننے میں مدد دیں۔ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰) ایسا کرنا آسان نہیں کیونکہ ہمارے زمانے میں بچوں پر بہت زیادہ دباؤ ہے۔ اِس لئے ایسے والدین جن کے بچے خدا کے لئے اپنی زندگی وقف کر دیتے ہیں وہ کلیسیا کی داد کے مستحق ہیں۔ وہ والدین کے طور پر ایمان اور وفاداری ظاہر کرتے ہوئے دُنیا کے بُرے اثر پر ”غالب“ آئے ہیں۔—۱-یوح ۵:۴۔
ایک عظیم مقصد کے لئے قربانیاں دینے کو تیار
۱۲ چونکہ ”وقت تنگ ہے“ اور ”دُنیا کی شکل بدلتی جاتی ہے“ اِس لئے خدا کے کلام میں ہمیں غیرشادیشُدہ رہنے کے فائدوں پر غور کرنے کو کہا جاتا ہے۔ (۱-کر ۷:۲۹-۳۱) کچھ مسیحی زندگی بھر غیرشادیشُدہ رہنے کا فیصلہ کرتے ہیں اور کچھ مسیحی کئی سال تک غیرشادیشُدہ رہنے کے بعد شادی کرتے ہیں۔ اِن مسیحیوں کو غیرشادیشُدہ ہونے کی وجہ سے جو آزادی حاصل ہے اِسے وہ اپنے فائدے کے لئے استعمال نہیں کرتے۔ اِس کی بجائے وہ اِس لئے غیرشادیشُدہ رہتے ہیں تاکہ وہ یہوواہ خدا کی خدمت میں ”مشغول“ رہنے کو پوری توجہ دے سکیں۔ (۱-کرنتھیوں ۷:۳۲-۳۵ کو پڑھیں۔) اِن میں سے کئی غیرشادیشُدہ مسیحی، پائنیروں کے طور پر خدا کی خدمت کرتے ہیں اور کئی بیتایل میں خدمت انجام دیتے ہیں۔ خدا کی تنظیم میں زیادہ ذمہداریاں سنبھالنے کے لئے بعض بھائی منسٹریل ٹریننگ سکول میں تربیت حاصل کرتے ہیں۔ کئی سال تک کُلوقتی طور پر خدمت کرنے سے غیرشادیشُدہ مسیحی خود میں عمدہ خوبیاں پیدا کرتے ہیں۔ پھر جب وہ شادی کرتے ہیں تو اکثر وہ دیکھتے ہیں کہ یہ خوبیاں اُن کی ازدواجی زندگی کو خوشگوار بنانے میں کام آتی ہیں۔
۱۳ دُنیا کے کئی ممالک میں ایک اَور تبدیلی واقع ہو رہی ہے۔ بہتیرے ۱-کر ۷:۳-۵) اِن میں سے کئی جوڑے سرکٹ اور ڈسٹرکٹ کام میں، کئی بیتایل میں اور دوسرے پائنیروں اور مشنریوں کے طور پر خدا کی خدمت کرتے ہیں۔ یہوواہ خدا اُس محبت کو نہیں بھولے گا جو اِنہوں نے اُس کے نام کے واسطے ظاہر کی ہے۔—عبر ۶:۱۰۔
شادیشُدہ جوڑے بےاولاد رہنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ کئی لوگ مالی مسائل کی وجہ سے اور کئی لوگ ملازمت میں ترقی کرنے کی خاطر بےاولاد رہتے ہیں۔ کئی مسیحی جوڑے بھی بےاولاد رہنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ اکثر وہ خدا کی خدمت کے لئے اپنا زیادہتر وقت صرف کرنے کے لئے ایسا کرتے ہیں۔ اِس کا مطلب یہ نہیں کہ اُن کی ازدواجی زندگی میں کوئی کمی ہے۔ لیکن وہ خدا کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینے کی خاطر قربانیاں دینے کو تیار ہیں۔ (وہ ”جسمانی تکلیف پائیں گے“
۱۴ پولس رسول نے شادیشُدہ مسیحیوں سے کہا تھا کہ وہ ”جسمانی تکلیف پائیں گے۔“ (۱-کر ۷:۲۸) اُس کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ شادیشُدہ جوڑوں کو مشکلات کا سامنا ہوگا۔ مثال کے طور پر شاید اُن میں سے ایک بیمار پڑ جائے۔ یا پھر شاید اُن کے بچے یا اُن کے عمررسیدہ والدین کی صحت خراب رہنے لگے۔ اُن کو بچوں کی پرورش اور تربیت کرنے کے سلسلے میں بھی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ جیسا کہ ہم نے اِس مضمون کے شروع میں دیکھا تھا، ”اخیر زمانہ میں بُرے دن آئیں گے۔“ اِن بُرے دنوں کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ بچے ”ماںباپ کے نافرمان“ ہوں گے۔—۲-تیم ۳:۱-۳۔
۱۵ مسیحی والدین کے لئے بچوں کی پرورش اور تربیت کرنا آسان نہیں ہے کیونکہ ہم اِن ’بُرے دنوں‘ کے اثرات سے محفوظ نہیں ہیں۔ لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ مسیحی والدین ایک قسم کی جنگ لڑ رہے ہیں تاکہ اُن کے بچے ”دُنیا کی روِش“ سے متاثر نہ ہوں۔ (افس ۲:۲، ۳) افسوس کی بات ہے کہ مسیحی والدین یہ جنگ ہمیشہ نہیں جیت پاتے۔ اگر ایک مسیحی خاندان میں ایک بچہ یہوواہ خدا کی خدمت کرنا چھوڑ دیتا ہے تو یہ والدین کے لئے واقعی ”تکلیف“ کا باعث ہوتا ہے۔—امثا ۱۷:۲۵۔
”بڑی مصیبت“
۱۶ یہ سچ ہے کہ بعض مسیحیوں کو ازدواجی زندگی اور بچوں کی پرورش کرنے کے سلسلے میں تکلیفوں اور مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ لیکن ہم سب پر ایک ایسی مصیبت آنے والی ہے جو اِن تمام تکلیفوں اور مشکلات سے بڑھ کر ہوگی۔ اِس دُنیا کے آخر ہونے کی پیشینگوئی کرتے ہوئے یسوع مسیح نے کہا تھا: ”اُس وقت اَیسی بڑی مصیبت ہوگی کہ دُنیا کے شروع سے نہ اب تک ہوئی نہ کبھی ہوگی۔“ (متی ۲۴:۳، ۲۱) یسوع نے یہ بھی ظاہر کِیا کہ ایک بڑی بِھیڑ اِس ”بڑی مصیبت“ میں سے بچ نکلے گی۔ لیکن شیطان کی دُنیا آسانی سے شکست نہیں مانے گی۔ وہ یہوواہ کے امنپسند خادموں پر ایک آخری حملہ کرے گی۔ بِلاشُبہ یہ وقت بچوں اور بڑوں، سب کے لئے مشکل ثابت ہوگا۔
۱۷ اِس کے باوجود ہمیں مستقبل کے بارے میں خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے۔ ایسے والدین جو یہوواہ خدا کے وفادار ہیں اُنہیں اور اُن کے بچوں کو یہوواہ خدا کا تحفظ حاصل ہوگا۔ (یسعیاہ ۲۶:۲۰، ۲۱ کو پڑھیں؛ صفن ۲:۲، ۳؛ ۱-کر ۷:۱۴) یہ جانتے ہوئے کہ ہم بُرے دنوں میں رہ رہے ہیں ہمیں شادی کرنے اور والدین بننے کے فیصلے کو سنجیدگی سے لینا چاہئے۔ (۲-پطر ۳:۱۰-۱۳) اِس سلسلے میں اگر ہم اچھے فیصلے کریں گے تو چاہے ہم غیرشادیشُدہ ہوں یا شادیشُدہ، چاہے ہمارے بچے ہوں یا نہیں، ہم سب یہوواہ خدا کی بڑائی کریں گے اور مسیحی کلیسیا کی نیکنامی بھی ہوگی۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 5 مزید معلومات کے لئے مینارِنگہبانی مئی ۱، ۲۰۰۲ میں شائع کئے گئے مضمون ”یہوواہ بیوفائی سے نفرت کرتا ہے“ کو دیکھیں۔
^ پیراگراف 8 ایسے شادیشُدہ مسیحی جو مسائل کا سامنا کر رہے ہیں ستمبر ۱۵، ۲۰۰۳ کے مینارِنگہبانی اور جنوری ۲۰۰۱ کے جاگو! میں شادی کے متعلق مضامین کو پڑھنے سے مدد حاصل کر سکتے ہیں۔
^ پیراگراف 9 اس سلسلے میں کتاب خاندانی خوشی کا راز کے دوسرے باب ”ایک کامیاب شادی کیلئے تیاری کرنا“ کو دیکھیں۔
آپ نے کیا سیکھا ہے؟
• نوجوان مسیحیوں کو شادی کرنے میں جلدبازی کیوں نہیں کرنی چاہئے؟
• بچوں کی پرورش کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟
• بہتیرے مسیحی غیرشادیشُدہ یا بےاولاد رہنے کا فیصلہ کیوں کرتے ہیں؟
• مسیحی والدین کو کس لحاظ سے ”جسمانی تکلیف“ ہو سکتی ہے؟
[مطالعے کے سوالات]
۱. (ا) اِس ”اخیر زمانہ میں“ معاشرے میں کون سی تبدیلیاں ہو رہی ہیں؟ (ب) ایسی تبدیلیاں ہمارے لئے اہمیت کیوں رکھتی ہیں؟
۲. دُنیا میں عام طور پر طلاق کو کیسا خیال کِیا جاتا ہے؟
۳. یہوواہ خدا اور یسوع مسیح شادی کے بندھن کو کیسا خیال کرتے ہیں؟
۴. کئی نوجوان اِس بات پر کیوں پچھتاتے ہیں کہ اُنہوں نے شادی کرنے میں جلدبازی کی ہے؟
۵. شادی کے عہدوپیمان کو نبھانے میں ایک جوڑا کہاں سے مدد حاصل کر سکتا ہے؟ (فٹنوٹ کو بھی دیکھیں۔)
۶. نوجوانوں کو شادی کے بارے میں کیسا نظریہ رکھنا چاہئے؟
۷. کبھیکبھار ایک نوجوان جوڑے کے رشتے پر بُرا اثر کیوں پڑتا ہے؟
۸. مسیحی والدین کو اپنی ذمہداریوں کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟
۹. (ا) بچے کی پرورش کرنے میں کیا کچھ شامل ہوتا ہے؟ (ب) شوہر کیا کر سکتا ہے تاکہ اُس کی بیوی روحانی طور پر مضبوط رہے؟
۱۰، ۱۱. (ا) والدین اپنے بچوں کو یہوواہ خدا کی طرف سے ”تربیت اور نصیحت“ کیسے دے سکتے ہیں؟ (ب) بہتیرے مسیحی والدین کلیسیا کی داد کے مستحق کیوں ہیں؟
۱۲. کچھ مسیحی کئی سال تک غیرشادیشُدہ رہنے کا فیصلہ کیوں کرتے ہیں؟
۱۳. کئی مسیحی جوڑے بےاولاد رہنے کا فیصلہ کیوں کرتے ہیں؟
۱۴، ۱۵. مسیحی والدین کو کس لحاظ سے ”جسمانی تکلیف“ ہو سکتی ہے؟
۱۶. یسوع مسیح نے کس ”مصیبت“ کی پیشینگوئی کی؟
۱۷. (ا) ہمیں مستقبل کے بارے میں خوفزدہ کیوں نہیں ہونا چاہئے؟ (ب) ہمیں شادی کرنے اور والدین بننے کے فیصلے کو سنجیدگی سے کیوں لینا چاہئے؟
[صفحہ ۱۷ پر تصویر]
چھوٹی عمر میں شادی کرنا دانشمندی کی بات کیوں نہیں ہے؟
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
شوہر اپنی بیوی کی مدد کر سکتا ہے تاکہ وہ خدا کی خدمت میں بھرپور حصہ لے سکے
[صفحہ ۱۹ پر تصویر]
کچھ مسیحی جوڑے بےاولاد رہنے کا فیصلہ کیوں کرتے ہیں؟