مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

حقیقی خوشی کن کاموں سے حاصل ہوتی ہے؟‏

حقیقی خوشی کن کاموں سے حاصل ہوتی ہے؟‏

حقیقی خوشی کن کاموں سے حاصل ہوتی ہے؟‏

‏”‏خدا سے ڈر اور اُس کے حکموں کو مان۔‏“‏—‏واعظ ۱۲:‏۱۳‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ ہم واعظ کی کتاب پر غور کرنے سے کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟‏

ذرا ایک ایسے آدمی کا تصور کریں جس کے پاس دُنیا کی ہر آسائش موجود ہے۔‏ وہ ایک مشہور حکمران،‏ سب سے زیادہ دولتمند اور دانشمند شخص ہے۔‏ تاہم،‏ اپنی تمام کامیابیوں کے باوجود وہ خود سے پوچھتا ہے:‏ ’‏حقیقی خوشی کن کاموں سے حاصل ہوتی ہے؟‏‘‏

۲ دراصل،‏ یہ شخص تقریباً تین ہزار سال پہلے زمین پر موجود تھا۔‏ اُس کا نام سلیمان تھا اور واعظ کی کتاب کو پڑھنے سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ وہ خوشی کی تلاش میں تھا۔‏ (‏واعظ ۱:‏۱۳‏)‏ ہم سلیمان کے تجربے سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏ واقعی،‏ واعظ کی کتاب میں پائی جانے والی حکمت ہمیں ایسے فیصلے کرنے میں مدد دے سکتی ہے جو ہماری زندگی کو بامقصد بنا سکتے ہیں۔‏

‏”‏ہوا کی چران“‏

۳.‏ ہم سب کو اپنی زندگی کی بابت کس حقیقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟‏

۳ سلیمان بیان کرتا ہے کہ خدا نے زمین پر کثرت سے خوبصورت چیزیں پیدا کی ہیں جن سے ہم لطف اُٹھا سکتے ہیں۔‏ چونکہ ہماری زندگیاں بہت مختصر ہیں اس لئے ہم خدا کی بنائی ہوئی سب چیزوں کو دریافت نہیں کر سکتے۔‏ (‏واعظ ۳:‏۱۱؛‏ ۸:‏۱۷‏)‏ بائبل کے مطابق انسان کی زندگی بہت تھوڑے دنوں کی ہے اور جلد ختم ہو جاتی ہے۔‏ (‏ایو ۱۴:‏۱،‏ ۲؛‏ واعظ ۶:‏۱۲‏)‏ اِس حقیقت کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہمیں اپنی زندگی کو دانشمندی سے گزارنا چاہئے۔‏ لیکن ایسا کرنا آسان نہیں ہے کیونکہ شیطان ہمیں غلط راہ کی طرف لے جانے کی کوشش کرتا ہے۔‏

۴.‏ (‏ا)‏ جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”‏باطل“‏ کِیا گیا ہے اُس سے کیا مُراد ہے؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

۴ سلیمان ہمیں اپنی زندگی کو بیکار کاموں میں ضائع کرنے کے خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے واعظ کی کتاب میں لفظ ”‏باطل“‏ کو تقریباً ۳۰ مرتبہ استعمال کرتا ہے۔‏ جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”‏باطل“‏ کِیا گیا ہے وہ لاحاصل،‏ بیکار،‏ بےمعنی اور بےمقصد چیزوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ (‏واعظ ۱:‏۲،‏ ۳‏)‏ کبھی‌کبھار سلیمان لفظ باطل کے ساتھ ساتھ اصطلاح ”‏ہوا کی چران“‏ کو بھی استعمال کرتا ہے۔‏ (‏واعظ ۱:‏۱۴؛‏ ۲:‏۱۱‏)‏ بِلاشُبہ،‏ ہوا کے پیچھے بھاگنا بالکل بیکار ہے۔‏ ہوا کو پکڑنے کی کوشش کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔‏ اِسی طرح بےفائدہ کاموں کے پیچھے بھاگنا سراسر حماقت ہے۔‏ زندگی بہت ہی مختصر ہے اِس لئے اِسے ضائع نہ کریں۔‏ آئیں دیکھتے ہیں کہ اِس سلسلے میں سلیمان ہمیں کیا مشورہ دیتا ہے۔‏ اِس مضمون میں ہم سب سے پہلے اِس بات پر غور کریں گے کہ آیا ہم تفریح اور مال‌ودولت کے پیچھے بھاگنے سے حقیقی خوشی حاصل کر سکتے ہیں یا نہیں۔‏ اِس کے بعد ہم دیکھیں گے کہ کونسے کام حقیقی خوشی بخش سکتے ہیں۔‏

کیا تفریح ہمیں حقیقی خوشی بخش سکتی ہے؟‏

۵.‏ سلیمان نے کن طریقوں سے خوشی حاصل کرنے کی کوشش کی؟‏

۵ بہتیرے لوگوں کی طرح سلیمان بھی تفریح سے خوشی حاصل کرنا چاہتا تھا۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏مَیں نے اپنے دل کو کسی طرح کی خوشی سے نہ روکا۔‏“‏ (‏واعظ ۲:‏۱۰‏)‏ اُس نے خوشی حاصل کرنے کے لئے کیا کِیا؟‏ واعظ دو باب کو پڑھنے سے ہم جان جاتے ہیں کہ سلیمان نے مختلف طریقوں سے خوشی حاصل کرنے کی کوشش کی۔‏ مثال کے طور پر،‏ اُس نے سیروتفریح کرنے،‏ باغات لگانے،‏ عمارتیں تعمیر کروانے،‏ موسیقی سننے اور لذیذ کھانے کھانے سے خوشی حاصل کرنے کی کوشش کی۔‏

۶.‏ (‏ا)‏ تفریح کرنا غلط کیوں نہیں ہے؟‏ (‏ب)‏ تفریح کے سلسلے میں احتیاط سے کام لینا کیوں ضروری ہے؟‏

۶ کیا بائبل عزیزوں کے ساتھ تفریح کرنے سے منع کرتی ہے؟‏ ہرگز نہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ سلیمان نے بیان کِیا کہ محنت‌مشقت کے بعد اپنے عزیزوں کے ساتھ ملکر لذیذ کھانوں سے لطف‌اندوز ہونا خدا کی طرف سے ایک بخشش ہے۔‏ (‏واعظ ۲:‏۲۴؛‏ ۳:‏۱۲،‏ ۱۳ کو پڑھیں۔‏)‏ مزیدبرآں،‏ یہوواہ بھی یہی چاہتا ہے کہ نوجوان ’‏خوش ہوں اور اپنا جی بہلائیں۔‏‘‏ (‏واعظ ۱۱:‏۹‏)‏ ہم سب کو آرام اور تفریح کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ (‏مرقس ۶:‏۳۱ پر غور کریں۔‏)‏ تاہم،‏ تفریح کو ہماری زندگی کا بنیادی مقصد نہیں ہونا چاہئے۔‏ جس طرح ہم کھانے کے بعد تھوڑا سا میٹھا کھاتے ہیں اِسی طرح تفریح کو بھی ہونا چاہئے۔‏ اگر آپ صرف میٹھا ہی کھائیں گے تو آپ اِس سے جلد اُکتا جائیں گے اور یہ آپ کو غذائیت بھی فراہم نہیں کرے گا۔‏ اِسی طرح سلیمان یہ سمجھ گیا تھا کہ حد سے زیادہ تفریح کرنا ”‏ہوا کی چران“‏ ہے۔‏—‏واعظ ۲:‏۱۰،‏ ۱۱‏۔‏

۷.‏ ہمیں تفریح کا انتخاب سوچ‌سمجھ کر کیوں کرنا چاہئے؟‏

۷ یاد رکھیں کہ ہر قسم کی تفریح فائدہ‌مند نہیں ہوتی۔‏ بعض‌اوقات یہ نقصان‌دہ ثابت ہو سکتی ہے یعنی یہ یہوواہ کے ساتھ ہمارے رشتے کو برباد کر سکتی ہے اور ہمیں غیراخلاقی کاموں کی طرف مائل کر سکتی ہے۔‏ لاکھوں لوگوں نے اِس وجہ سے اپنی زندگیاں تباہ کر لی ہیں کیونکہ وہ منشیات لینے،‏ حد سے زیادہ شراب‌نوشی کرنے یا جوئےبازی سے لطف‌اندوز ہونا چاہتے تھے۔‏ یہوواہ خدا ہمیں آگاہ کرتا ہے کہ اگر ہم اپنے دل اور آنکھوں کو غلط سمت جانے سے نہیں روکتے تو ہمیں اِس کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔‏—‏گل ۶:‏۷‏۔‏

۸.‏ اپنے چال‌چلن پر غور کرنا دانشمندی کی بات کیوں ہے؟‏

۸ تفریح میں حد سے زیادہ وقت صرف کرنے سے ہماری توجہ اہم معاملات سے ہٹ سکتی ہے۔‏ یاد رکھیں کہ زندگی بہت مختصر ہے اور اِس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ ہماری صحت ہمیشہ اچھی رہے گی اور ہمیں کبھی مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔‏ اِسی لئے سلیمان نے بیان کِیا کہ ہم ”‏ضیافت کے گھر“‏ میں جانے کی بجائے ماتم والے گھر میں جانے سے زیادہ فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔‏ (‏واعظ ۷:‏۲،‏ ۴ کو پڑھیں۔‏)‏ خاص طور پر کسی وفادار مسیحی بہن یا بھائی کے جنازے میں شرکت کرنا ہمیں فائدہ پہنچائے گا۔‏ لیکن ایسا کیوں ہے؟‏ کیونکہ جب ہم جنازے کی تقریر سنتے اور وفات پا جانے والے یہوواہ کے خادم کی زندگی پر غور کرتے ہیں تو شاید ہم بھی اپنے چال‌چلن کو جانچنے کے بارے میں سوچیں۔‏ ہو سکتا ہے کہ اپنے چال‌چلن کو پرکھنے کے بعد ہمیں ایسے فیصلے کرنے کی ضرورت ہو جن سے ہم حقیقی خوشی حاصل کر سکیں۔‏—‏واعظ ۱۲:‏۱‏۔‏

کیا مال‌ودولت ہمیں حقیقی خوشی بخش سکتا ہے؟‏

۹.‏ مال‌ودولت کے سلسلے میں سلیمان نے کون سی بات سمجھ لی؟‏

۹ جب سلیمان نے واعظ کی کتاب تحریر کی تو وہ اُس زمانے کا امیرترین شخص تھا۔‏ (‏۲-‏توا ۹:‏۲۲‏)‏ وہ جو چاہتا تھا حاصل کر سکتا تھا۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏سب کچھ جو میری آنکھیں چاہتی تھیں مَیں نے اُن سے باز نہ رکھا۔‏“‏ (‏واعظ ۲:‏۱۰‏)‏ لیکن وہ اِس بات کو بھی سمجھ گیا کہ دولت سے خوشی حاصل نہیں ہو سکتی۔‏ نتیجتاً اُس نے کہا:‏ ”‏زردوست روپیہ سے آسودہ نہ ہوگا اور دولت کا چاہنے والا اُس کے بڑھنے سے سیر نہ ہوگا۔‏“‏—‏واعظ ۵:‏۱۰‏۔‏

۱۰.‏ حقیقی خوشی حاصل کرنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۰ اگرچہ دولت آنی جانی چیز ہے لیکن پھربھی لوگ اِسے حاصل کرنے کے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار ہوتے ہیں۔‏ ریاستہائےمتحدہ میں ہونے والے ایک حالیہ سروے سے پتہ چلا کہ یونیورسٹی میں اپنی تعلیم کا آغاز کرنے والے ۷۵ فیصد طالبعلموں کی زندگی کا سب سے بڑا مقصد ”‏بہت سا پیسہ کمانا ہے۔‏“‏ اگر وہ اپنے اِس مقصد میں کامیاب ہو بھی جاتے ہیں تو کیا وہ واقعی خوش رہ پائیں گے؟‏ اِس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔‏ تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ جب کسی شخص کی زندگی میں دولت بہت اہم بن جاتی ہے تو اُس کے لئے خوشی اور اطمینان حاصل کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔‏ صدیوں پہلے سلیمان نے بھی یہی نتیجہ اخذ کِیا تھا۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏مَیں نے سونا اور چاندی اور بادشاہوں .‏ .‏ .‏ کا خاص خزانہ اپنے لئے جمع کِیا۔‏ اور کیا دیکھا کہ سب بطلان اور ہوا کی چران ہے۔‏“‏ * (‏واعظ ۲:‏۸،‏ ۱۱‏)‏ مال‌ودولت کو اہمیت دینے کی بجائے اگر ہم دل‌وجان سے یہوواہ خدا کی خدمت کریں گے تو ہم بہت سی برکات پائیں گے۔‏ واقعی،‏ یہوواہ کی برکت ہمیں روحانی لحاظ سے دولت‌مند بنائے گی اور ہمارے لئے حقیقی خوشی کا باعث ہو گی۔‏—‏امثال ۱۰:‏۲۲ کو پڑھیں۔‏

کونسا کام حقیقی خوشی کا باعث بنتا ہے؟‏

۱۱.‏ بائبل کام کرنے کی اہمیت کے بارے میں کیا بیان کرتی ہے؟‏

۱۱ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏میرا باپ اب تک کام کرتا ہے اور مَیں بھی کام کرتا ہوں۔‏“‏ (‏یوح ۵:‏۱۷‏)‏ اِس میں کوئی شک نہیں کہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کو کام کرنے سے خوشی حاصل ہوتی ہے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ یہوواہ خدا اپنی تخلیق کو دیکھ کر خوش ہوا۔‏ ”‏خدا نے سب پر جو اُس نے بنایا تھا نظر کی اور دیکھا کہ بہت اچھا ہے۔‏“‏ (‏پید ۱:‏۳۱‏)‏ فرشتے خدا کے کاموں کو دیکھ کر ”‏خوشی سے للکارتے۔‏“‏ (‏ایو ۳۸:‏۴-‏۷‏)‏ سلیمان بھی محنت سے کام کرنے کی اہمیت کو سمجھتا تھا۔‏—‏واعظ ۳:‏۱۳‏۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ (‏ا)‏ دو اشخاص کام کرنے سے حاصل ہونی والی خوشی کو کیسے بیان کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ بعض‌اوقات ملازمت اُکتاہٹ کا باعث کیوں بنتی ہے؟‏

۱۲ بہتیرے لوگ اُس خوشی سے واقف ہیں جو دل لگا کر کام کرنے سے ملتی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ ایک کامیاب مصور خوسے کہتا ہے:‏ ”‏جب آپ اپنے تصور میں اُبھرنے والی تصویر کو بنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو آپ کو ایسا لگتا ہے جیسے آپ نے کوئی پہاڑ سر کر لیا ہو۔‏“‏ میگویل * نامی ایک بزنس‌مین کہتا ہے:‏ ”‏کام کرنے سے آپ مطمئن ہو جاتے ہیں کیونکہ آپ اپنے خاندان کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ کام کرنے سے آپ کو خوشی کا احساس بھی ہوتا ہے۔‏“‏

۱۳ اِس کے برعکس،‏ کئی ایسی ملازمتیں ہیں جہاں ایک ہی جیسا کام کرنا اُکتاہٹ کا سبب بنتا ہے۔‏ بعض اوقات ہمیں ملازمت کی جگہ پر پریشانیوں اور ناانصافی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‏ اِس سلسلے میں سلیمان نے بیان کِیا کہ کاہل آدمی کسی بااختیار شخص کی سفارش سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے وہ اَجر پا لیتا ہے جو دراصل کسی محنتی شخص کو ملنا چاہئے۔‏ (‏واعظ ۲:‏۲۱‏)‏ اِس کے علاوہ اَور بہت سی باتیں مایوسی اور اُکتاہٹ کا سبب بن سکتی ہیں۔‏ مثلاً کوئی منافع‌بخش کاروبار معاشی اُتارچڑھاؤ یا حادثات کی وجہ سے ناکام ہو سکتا ہے۔‏ (‏واعظ ۹:‏۱۱ کو پڑھیں۔‏)‏ اکثراوقات سخت محنت کرنے والا شخص بھی بہت تلخ اور مایوس ہو جاتا اور یہ محسوس کرتا ہے کہ ”‏اُسے اِس فضول محنت سے کیا حاصل ہے۔‏“‏—‏واعظ ۵:‏۱۶‏۔‏

۱۴.‏ کونسا کام کبھی مایوسی کا سبب نہیں بنتا؟‏

۱۴ کیا ایسا کوئی کام ہے جو ہمارے لئے کبھی مایوسی کا سبب نہیں بنے گا؟‏ خوسے نامی مصور جس کا پہلے ذکر ہو چکا ہے،‏ وہ بیان کرتا ہے:‏ ”‏وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تصویریں خراب ہو سکتی ہیں۔‏ لیکن خدا کی خدمت میں کئے جانے والے کام کبھی رائیگاں نہیں جاتے۔‏ مَیں نے خدا کے حکم کے مطابق بادشاہت کی منادی کی اور اِس کام کی وجہ سے کئی لوگ یہوواہ کے گواہ بن گئے۔‏ واقعی،‏ یہ کام بےفائدہ نہیں ہے۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۳:‏۹-‏۱۱‏)‏ اِسی طرح میگویل کہتا ہے کہ جو خوشی اُسے بادشاہت کا پیغام سنانے سے ملتی ہے وہ اُسے ملازمت کرنے سے نہیں ملتی۔‏ وہ مزید بیان کرتا ہے:‏ ”‏جب مَیں کسی شخص کو بائبل کی کوئی سچائی بتاتا ہوں اور وہ اُس کے دل کو چھو لیتی ہے تو مجھے ایسی خوشی حاصل ہوتی ہے جو کسی اَور کام سے حاصل نہیں ہوتی۔‏“‏

‏”‏اپنی روٹی پانی میں ڈال دے“‏

۱۵.‏ کن کاموں سے حقیقی خوشی حاصل ہوتی ہے؟‏

۱۵ آئیں اب دیکھتے ہیں کہ اَور کن کاموں سے حقیقی خوشی حاصل ہوتی ہے؟‏ حقیقی خوشی حاصل کرنے کے لئے ہم اپنی مختصر سی زندگی کو نیک کام کرنے اور یہوواہ کی مرضی پوری کرنے میں صرف کر سکتے ہیں۔‏ ہم خدا کے ساتھ اپنے رشتے کو مضبوط بنا سکتے اور اپنے بچوں کو بھی بائبل کی تعلیم دے سکتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ،‏ ہم یہوواہ خدا کو جاننے میں دوسروں کی مدد کر سکتے ہیں اور اپنے بہن‌بھائیوں کے ساتھ اچھے تعلقات بھی پیدا کر سکتے ہیں۔‏ (‏گل ۶:‏۱۰‏)‏ یاد رکھیں کہ آپ کی ایسی کوششیں کبھی ضائع نہیں ہوں گی اور اِن کے بدلے میں یہوواہ آپ کو بہت سی برکات سے نوازے گا۔‏ سلیمان نے نیک کام کرنے کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏اپنی روٹی پانی میں ڈالدے کیونکہ تُو بہت دنوں کے بعد اُسے پائے گا۔‏“‏ (‏واعظ ۱۱:‏۱‏)‏ یسوع نے اپنے شاگردوں کو نصیحت کی:‏ ”‏دیا کرو۔‏ تمہیں بھی دیا جائے گا۔‏“‏ (‏لو ۶:‏۳۸‏)‏ مزیدبرآں،‏ یہوواہ خدا بھی اُن لوگوں کو اَجر دینے کا وعدہ کرتا ہے جو دوسروں کے ساتھ نیکی کرتے ہیں۔‏—‏امثا ۱۹:‏۱۷‏؛‏ برائےمہربانی عبرانیوں ۶:‏۱۰ کو پڑھیں۔‏

۱۶.‏ اپنی زندگی کے متعلق فیصلے کرنے کا بہترین وقت کونسا ہے؟‏

۱۶ بائبل ہمیں جوانی ہی میں اپنی زندگی کے متعلق ایسے فیصلے کرنے کا مشورہ دیتی ہے جن پر ہمیں بعد میں پچھتانا نہ پڑے۔‏ (‏واعظ ۱۲:‏۱‏)‏ اگر ہم اپنی زندگی کا بہترین وقت دُنیاوی کاموں کے پیچھے بھاگنے میں ضائع کر دیں گے تو یہ کس قدر افسوسناک بات ہوگی۔‏ جوانی کا وقت گزر جانے کے بعد ہمیں یہ احساس ہوگا کہ ایسا کرنا اتنا ہی بےفائدہ ہے جتنا ہوا کے پیچھے بھاگنا!‏

۱۷.‏ اپنی زندگی میں اچھے فیصلے کرنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۷ ایک پُرمحبت باپ کی طرح یہوواہ بھی یہی چاہتا ہے کہ ہم اپنی زندگی سے لطف اُٹھائیں،‏ نیکی کریں اور کوئی ایسا کام نہ کریں جس کی وجہ سے بعد میں ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔‏ (‏واعظ ۱۱:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ ہم اپنی زندگی میں اچھے فیصلے کرنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟‏ روحانی طور پر ترقی کرنے کے منصوبے بنائیں اور پھر اِنہیں تکمیل تک پہنچانے کی بھرپور کوشش کریں۔‏ خاوئیر کو تقریباً ۲۰ سال پہلے اِس بات کا انتخاب کرنا پڑا کہ آیا وہ کُل‌وقتی خدمت کا آغاز کرے یا ڈاکٹر کے منافع‌بخش پیشے کو اختیار کرے۔‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏اگرچہ ڈاکٹر کا کام بھی اطمینان بخش ہوتا ہے لیکن جو خوشی مجھے لوگوں کو سچائی سکھانے سے حاصل ہوئی،‏ کوئی بھی دوسرا کام ایسی خوشی نہیں دے سکتا۔‏ کُل‌وقتی خدمت کی بدولت مَیں اپنی زندگی سے پورا لطف اُٹھانے کے قابل ہوا ہوں۔‏ مجھے صرف اِس بات کا افسوس ہے کہ مَیں نے اِس کام کو شروع کرنے میں دیر کر دی۔‏“‏

۱۸.‏ زمین پر یسوع مسیح کی زندگی اتنی بامقصد کیوں ثابت ہوئی؟‏

۱۸ ہمیں کس اہم چیز کو حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے؟‏ واعظ کی کتاب بیان کرتی ہے:‏ ”‏نیک‌نامی بیش‌بہا عطر سے بہتر ہے اور مرنے کا دن پیدا ہونے کے دن سے۔‏“‏ (‏واعظ ۷:‏۱‏)‏ اِس کی سب سے بہترین مثال یسوع مسیح کی زندگی سے ملتی ہے۔‏ واقعی،‏ اُس نے یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل کی۔‏ موت تک وفادار رہنے سے یسوع نے شیطان کے تمام جھوٹے الزامات کو غلط ثابت کرتے ہوئے یہوواہ کی حکمرانی کی حمایت کی۔‏ اِس کے علاوہ،‏ اُس نے ہمیں موت سے نجات دلانے کے لئے اپنی جان فدیے کے طور پر قربان کر دی۔‏ (‏متی ۲۰:‏۲۸‏)‏ زمین پر اپنی مختصر سی زندگی سے یسوع نے ہمیں بامقصد زندگی گزارنے کے لئے کامل نمونہ فراہم کِیا۔‏ پس ہمیں اِس نمونے کی نقل کرنے کی ضرورت ہے۔‏—‏۱-‏کر ۱۱:‏۱؛‏ ۱-‏پطر ۲:‏۲۱‏۔‏

۱۹.‏ سلیمان نے کونسی عمدہ مشورت دی؟‏

۱۹ ہم بھی خدا کی خوشنودی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ یہوواہ خدا کی نظر میں نیک‌نام حاصل کرنا مال‌ودولت حاصل کرنے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔‏ (‏متی ۶:‏۱۹-‏۲۱ کو پڑھیں۔‏)‏ ہم ہر روز یہوواہ خدا کی مرضی کے مطابق کام کر سکتے ہیں اور یوں حقیقی خوشی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ ہم دوسروں کو بادشاہت کی خوشخبری سنا سکتے ہیں۔‏ ہم اپنی شادی اور خاندانی بندھن کو مضبوط کر سکتے ہیں۔‏ نیز،‏ ہم ذاتی بائبل مطالعہ کرنے اور اجلاسوں پر حاضر ہونے سے یہوواہ خدا کے ساتھ اپنا رشتہ مضبوط کر سکتے ہیں۔‏ (‏واعظ ۱۱:‏۶؛‏ عبر ۱۳:‏۱۶‏)‏ کیا آپ بھی حقیقی خوشی حاصل کرنا چاہتے ہیں؟‏ اگر ایسا ہے تو سلیمان کی اِس مشورت پر دھیان دیں:‏ ”‏خدا سے ڈر اور اُس کے حکموں کو مان کہ انسان کا فرضِ‌کُلی یہی ہے۔‏“‏—‏واعظ ۱۲:‏۱۳‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 10 سلیمان کی سالانہ آمدنی ۶۶۶ قنطار سونا تھی جوکہ قدیم عبرانی وزن کے پیمانوں کے مطابق ۰۰۰،‏۲۲ کلوگرام سونے سے زیادہ ہے۔‏—‏۲-‏توا ۹:‏۱۳‏۔‏

^ پیراگراف 12 نام تبدیل کر دیا گیا ہے۔‏

آپ کیا جواب دیں گے؟‏

‏• ہمیں کس حقیقت کو مدِنظر رکھتے ہوئے زندگی میں اچھے فیصلے کرنے چاہئیں؟‏

‏• ہمیں تفریح اور مال‌ودولت کے بارے میں کیسا نظریہ رکھنا چاہئے؟‏

‏• کونسا کام حقیقی خوشی کا باعث بنتا ہے؟‏

‏• ہمیں کس اہم چیز کو حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

ہماری زندگی میں تفریح کی کیا اہمیت ہونی چاہئے؟‏

‏[‏صفحہ ۲۴ پر تصویر]‏

ہم منادی کے کام سے حقیقی خوشی کیوں حاصل کرتے ہیں؟‏