نوجوانو، اپنے خالق کو یاد کریں
نوجوانو، اپنے خالق کو یاد کریں
”اپنی جوانی کے دنوں میں اپنے خالق کو یاد کر۔“—واعظ ۱۲:۱۔
یہوواہ خدا کی نظروں میں نوجوان لوگ تازگیبخش شبنم کی طرح ہیں۔ وہ اُن کی بڑی قدر کرتا ہے۔ یہوواہ خدا نے اپنے کلام میں کہا تھا کہ اُس کے بیٹے یسوع مسیح کی ”لشکرکشی کے دن“ پر تمام نوجوان ’خوشی سے اپنے آپ کو پیش کریں گے۔‘ (زبور ۱۱۰:۳) یہ پیشینگوئی ہمارے زمانے میں پوری ہو رہی ہے۔ آجکل زیادہتر لوگ خدا کے نافرمان ہیں اور دولت کا لالچ کرتے ہیں۔ لیکن جو نوجوان یہوواہ خدا کی عبادت کرتے ہیں وہ ایسے نہیں ہیں۔ یہ کتنی شاندار بات ہے کہ یہوواہ خدا آپ نوجوانوں پر اِس قدر اعتبار کرتا ہے۔
۲ ذرا تصور کریں کہ یہوواہ خدا کو یہ دیکھ کر کتنی خوشی ملتی ہے کہ نوجوان لوگ اُس کو یاد کرتے ہیں۔ (واعظ ۱۲:۱) لیکن خدا کو یاد کرنے کا صرف یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم کبھی کبھار اُسے یاد کر لیں۔ اِس کی بجائے خدا کو یاد کرنے میں یہ شامل ہے کہ ہم اُس کے قوانین اور اصولوں پر عمل کریں اور اُس پر دل سے بھروسہ کریں۔ اس کے علاوہ ہمیں یہ بھی ماننا چاہئے کہ وہ جو کچھ کرتا ہے ہماری بہتری کے لئے ہی کرتا ہے۔ (زبور ۳۷:۳؛ یسع ۴۸:۱۷، ۱۸) کیا آپ کو اِس بات کا یقین ہے؟
’سارے دل سے یہوواہ پر توکل کر‘
۳ یہوواہ خدا پر بھروسہ کرنے کی بہترین مثال یسوع مسیح نے قائم کی ہے۔ اُس نے اپنی زندگی میں امثال ۳:۵، ۶ کے اِن الفاظ پر عمل کِیا: ”سارے دل سے [یہوواہ] پر توکل [یعنی بھروسہ] کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔ اپنی سب راہوں میں اُس کو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کرے گا۔“ یسوع کے بپتسمہ کے کچھ عرصہ بعد شیطان نے اُسے اختیار اور شانوشوکت حاصل کرنے پر اُکسایا۔ (لو ۴:۳-۱۳) لیکن شیطان، یسوع کو گمراہ نہ کر سکا۔ یسوع جانتا تھا کہ ”دولت اور عزتوحیات [یہوواہ] کے خوف اور فروتنی کا اَجر ہیں۔“—امثا ۲۲:۴۔
۴ آجکل دُنیا میں لالچ اور خودغرضی کا راج ہے۔ دُنیا کے اِس ماحول میں ہمیں چاہئے کہ ہم یسوع مسیح کی مثال پر عمل کریں۔ ہم اُس راہ پر چل رہے ہیں جو زندگی کی طرف لے جاتی ہے۔ لیکن یاد رکھیں کہ شیطان ہمیں اِس راہ سے ہٹانے کے لئے مختلف طریقے آزماتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم اُس راہ پر چلنا شروع کر دیں جو ہماری تباہی کا سبب بنے گی۔ اُس کے دھوکے میں نہ آئیں۔ اِس کی بجائے اپنے خالق یہوواہ خدا کو یاد کرنے کی ٹھان لیں۔ اُس پر بھروسہ کریں اور اُس ”حقیقی زندگی“ پر قبضہ کریں جو بہت نزدیک ہے۔—۱-تیم ۶:۱۹۔
نوجوانو، دانشمندی سے کام لیں
۵ ایسے نوجوان جو اپنے خالق کو یاد کرتے ہیں وہ اکثر اپنے ہمعمروں سے زیادہ سمجھدار ہوتے ہیں۔ (زبور ۱۱۹:۹۹، ۱۰۰ کو پڑھیں۔) چونکہ وہ دُنیا کے بارے میں خدا کے نظریے سے واقف ہیں اِس لئے وہ جانتے ہیں کہ اِس دُنیا کا خاتمہ نزدیک ہے۔ اگر آپ نوجوان ہیں تو بلاشُبہ آپ نے بھی اپنی مختصر سی زندگی کے دوران اِس دُنیا میں مشکلات اور پریشانیوں میں اضافہ دیکھا ہے۔ آپ فضا کی آلودگی، بڑھتے ہوئے درجۂحرارت، جنگلات کی تباہی اور اِس طرح کے دوسرے مسائل سے بھی واقف ہوں گے۔ بہتیرے لوگ اِن مسائل کی وجہ سے بہت فکرمند ہیں۔ لیکن صرف یہوواہ کے گواہ اِس بات کو سمجھتے ہیں کہ ایسے مسائل شیطان کی دُنیا کے خاتمے کا نشان ہیں۔—مکا ۱۱:۱۸۔
۶ افسوس کی بات ہے کہ کچھ نوجوانوں نے چوکس رہنا چھوڑ دیا ہے۔ ۲-پطر ۳:۳، ۴) کچھ ایسے نوجوان بھی ہیں جو بُری صحبت اور فحاشی کی وجہ سے سنگین گُناہ میں پڑ گئے ہیں۔ (امثا ۱۳:۲۰) یہ کتنے افسوس کی بات ہوگی اگر ہم اِس بُری دُنیا کے خاتمے کے اتنے قریب ہو کر خدا کی خوشنودی کھو بیٹھیں۔ غور کریں کہ ۱۴۷۳ قبلِمسیح میں بنیاسرائیل کے ساتھ کیا واقع ہوا۔ وہ موآب کے میدانوں میں ڈیرا ڈالے ہوئے تھے اور مُلکِموعود میں داخل ہونے ہی والے تھے۔ اُس وقت اُن کے ساتھ کونسے واقعات پیش آئے اور ہم اِن سے کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟
وہ یہ بھول گئے ہیں کہ اِس دُنیا کا خاتمہ بہت نزدیک ہے۔ (وہ شیطان کے جال میں پھنس گئے
۷ شیطان نہیں چاہتا تھا کہ بنی اسرائیل اُس ملک میں داخل ہوں جس کا وعدہ خدا نے اُن سے کِیا تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ بلعام، بنی اسرائیل پر لعنت بھیجے۔ اِس سازش میں ناکام ہونے کے بعد شیطان نے چالاکی سے ایک ایسا جال بچھایا جس میں پھنس کر بہت سے اسرائیلی خدا کی خوشنودی کھو بیٹھے۔ اُس نے اسرائیلیوں کو موآب کی عورتوں کے ساتھ بداخلاقی کرنے پر اُکسایا۔ شیطان نہ صرف اِس چال میں کامیاب رہا بلکہ اُس کے اُکسانے پر بنی اسرائیل موآبی دیوتا بعلفغور کو بھی پوجنے لگے۔ حالانکہ بنی اسرائیل مُلکِموعود میں داخل ہونے والے تھے لیکن اِن سنگین گُناہوں کی وجہ سے ۰۰۰،۲۴ اسرائیلی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یہ کتنی بڑی حماقت تھی۔—گن ۲۵:۱-۳، ۹۔
۸ ہم اِس واقعے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟ ہم فردوس میں داخل ہونے والے ہیں۔ شیطان، خدا کے خادموں کو گمراہ کرنے کے لئے آج بھی بداخلاقی کا پھندا استعمال کرتا ہے۔ دُنیا میں لوگوں کے اخلاق اِس قدر گِر گئے ہیں کہ بداخلاقی اور ہمجنسپرستی کو بُرا خیال نہیں کِیا جاتا۔ ایک مسیحی بہن کہتی ہے: ”میرے بچوں کو صرف گھر پر اور کنگڈم ہال میں سکھایا جاتا ہے کہ ہمجنسپرستی اور شادی کے بغیر جنسی تعلقات قائم کرنا خدا کی نظروں میں گُناہ ہے۔“
۹ اپنے خالق کو یاد کرنے والے نوجوان جانتے ہیں کہ خدا نے انسانوں کو جنسی تعلقات رکھنے کے قابل اِس لئے بنایا ہے تاکہ زمین پر انسانی نسل برقرار رہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ خدا کی نظروں میں جنسی تعلقات صرف میاں بیوی میں جائز ہیں۔ (عبر ۱۳:۴) لیکن جب نوجوانوں میں جنسی خواہشات زور پکڑتی ہیں تو اُن کے لئے پاکدامن رہنا مشکل ہو سکتا ہے۔ اگر آپ نوجوان ہیں تو آپ ایسی صورت میں کیا کر سکتے ہیں جب نامناسب خیالات آپ کے ذہن میں اُبھرنے لگتے ہیں؟ خدا سے دُعا کریں۔ اُس سے مدد مانگیں تاکہ آپ کا دھیان اچھی باتوں ہی پر رہے۔ یہوواہ ہمیشہ اُن کی سنتا ہے جو خلوص دل سے اُس سے مدد مانگتے ہیں۔ (لوقا ۱۱:۹-۱۳ کو پڑھیں۔) اس کے علاوہ دوسروں کے ساتھ ایسے موضوعات پر گفتگو کریں جن سے آپ کا دھیان نامناسب خیالات سے ہٹ جائے۔
ایک شاندار مستقبل کی بنیاد ڈالیں
۱۰ دُنیا میں بہت سے نوجوان اِس لئے عیش کرنے میں مگن ہیں کیونکہ وہ خدا کی راہنمائی کے مطابق نہیں چلتے اور مستقبل کے لئے اُمید نہیں رکھتے۔ وہ اُن اسرائیلوں کی طرح ہیں جو خدا کی راہنمائی ترک کرکے ”خوشی اور شادمانی“ کے جشن منانے اور ”گوشت خواریومے نوشی“ کرنے میں مگن رہتے تھے۔ (یسع ۲۲:۱۳) ایسے نوجوانوں پر رشک کرنے کی بجائے کیوں نہ آنے والی نئی دُنیا کے بارے میں سوچیں جس کا وعدہ یہوواہ خدا اپنے وفادار خادموں سے کرتا ہے۔ اگر آپ نوجوان ہیں اور خدا کی خدمت کر رہے ہیں تو کیا آپ بےتابی سے نئی دُنیا کے منتظر ہیں؟ کیا آپ ’پرہیزگاری اور راستبازی اور دینداری کے ساتھ زندگی گذارنے‘ کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں؟ (طط ۲:۱۲، ۱۳) اِن سوالوں کے جواب مستقبل کے سلسلے میں آپ کے فیصلوں پر اثر کریں گے۔
۱۱ دُنیا چاہتی ہے کہ نوجوان اپنی توانائی دُنیاوی کاموں میں صرف کریں۔ اگر آپ ابھی سکول میں پڑھائی کر رہے ہیں تو بِلاشُبہ آپ کو دل لگا کر پڑھنا چاہئے۔ یاد رکھیں کہ آپ صرف ملازمت پانے کے لئے تعلیم حاصل نہیں کر رہے ہیں۔ آپ اسلئے بھی تعلیم حاصل کر رہے ہیں تاکہ آپ کلیسیا میں بہتر طور پر خدمت انجام دے سکیں اور منادی کے کام میں مہارت حاصل کر سکیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اپنی خدمت کو انجام دینے کے لئے آپ کو اپنے خیالات کا واضح طور پر اظہار کرنے، سوچسمجھ کر صحیح نتیجہ اخذ کرنے اور دلیلیں پیش کرنے کی ضرورت پیش آئے گی۔ لیکن یاد رکھیں کہ ایسے نوجوان جو بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں اور اِس میں پائے جانے والے اصولوں پر عمل کرتے ہیں وہ سب سے بہترین تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ اِس تعلیم کے ذریعے وہ کامیاب زندگی اور ایک شاندار مستقبل کی بنیاد ڈالتے ہیں۔—زبور ۱:۱-۳ کو پڑھیں۔ *
۱۲ اسرائیل میں اِس بات کو بہت اہم خیال کِیا جاتا تھا کہ والدین اپنے بچوں کو تعلیم دیں۔ والدین اپنے بچوں کو زندگی کے ہر پہلو کے بارے میں تعلیم دیتے تھے لیکن وہ اُنہیں خاص طور پر روحانی باتوں کے بارے میں سکھاتے تھے۔ (است ۶:۶، ۷) ایسے اسرائیلی نوجوان جو اِس تعلیم پر کان لگاتے تھے وہ نہ صرف اپنا علم بڑھاتے بلکہ اُن میں حکمت، صداقت اور فہم جیسی خوبیاں بھی پیدا ہوتی تھیں۔ (امثا ۱:۲-۴؛ ۲:۱-۵، ۱۱-۱۵) اِس لئے مسیحی والدین اور اُن کے بچوں کو چاہئے کہ وہ بھی اسرائیلیوں کی طرح تعلیم کو اہم خیال کریں۔
آپ کن کی صلاح پر کان لگائیں گے؟
۱۳ بہت سے لوگ نوجوانوں کو مشورے دیتے ہیں۔ کئی ممالک میں صلاحکار سکولوں میں آ کر نوجوانوں کو بتاتے ہیں کہ اُنہیں اچھی سے اچھی ملازمت حاصل کرنے کے لئے کونسی تعلیم حاصل کرنی چاہئے۔ لیکن ایسے مشوروں پر عمل کرنے سے پہلے بائبل کے اصولوں اور دیانتدار اور عقلمند نوکر جماعت کے مشوروں پر ضرور غور کریں اور خدا سے دُعا کریں کہ وہ آپ کو صحیح فیصلے کرنے میں مدد دے۔ خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے سے آپ سیکھ گئے ہیں کہ شیطان خاص طور پر نوجوانوں کو اپنے جال میں پھنسانے کی کوشش کرتا ہے کیونکہ وہ زیادہ تجربہ نہیں رکھتے۔ اِس کی ایک مثال پر غور کیجئے۔ باغِعدن میں جب شیطان نے حوا کو گمراہ کِیا تھا تو حوا زندگی میں زیادہ تجربہ نہیں رکھتی تھی۔ اِس لئے وہ ایک ایسے اجنبی کے دھوکے میں آ گئی جس نے اُس کے لئے نہ تو فکر اور نہ ہی محبت ظاہر کی تھی۔ اِس کے برعکس یہوواہ خدا، حوا کے لئے کئی طریقوں سے محبت ظاہر کر چکا تھا۔ ذرا سوچیں کہ اگر حوا یہوواہ خدا کی فرمانبردار رہتی تو کتنا فرق نتیجہ نکلتا۔—پید ۳:۱-۶۔
یسع ۳۰:۲۱) اگر آپ کے والدین یہوواہ خدا کے خادم ہیں تو آپ بڑے خوشنصیب ہیں۔ اپنی زندگی کے سلسلے میں اہم فیصلے کرتے وقت اُن کی صلاح پر کان لگائیں۔ (امثا ۱:۸، ۹) یاد رکھیں کہ وہ چاہتے ہیں کہ آپ ہمیشہ کی زندگی پائیں کیونکہ ہمیشہ کی زندگی ایک ایسی چیز ہے جو دُنیا کی ساری دولت اور شانوشوکت سے اعلیٰ ہے۔—متی ۱۶:۲۶۔
۱۴ ہمارے خالق کو آپ نوجوانوں سے بڑی محبت ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ آپ نہ صرف آج بلکہ ہمیشہ تک خوش رہیں۔ جس طرح پُرمحبت والدین اپنے بچوں کی راہنمائی کرتے ہیں اسی طرح یہوواہ خدا بھی ہماری راہنمائی کرتے ہوئے کہتا ہے: ”راہ یہی ہے اِس پر چل۔“ (۱۵ وہ لوگ جو اپنے خدا کو یاد کرتے ہیں مالودولت کے حصول کو اپنی زندگی کا مقصد نہیں بناتے۔ اُن کو پورا بھروسہ ہے کہ یہوواہ خدا اُن کو مشکل وقت میں بھی نہیں چھوڑے گا۔ (عبرانیوں ۱۳:۵ کو پڑھیں۔) چونکہ خدا کے خادموں کی سوچ دُنیا کی سوچ سے بالکل فرق ہے اس لئے ہمیں محتاط رہنا چاہئے کہ کہیں ہم دُنیا کی سوچ سے متاثر نہ ہو جائیں۔ (افس ۲:۲) اِس سلسلے میں یرمیاہ نبی کے مُنشی باروک کی مثال پر غور کیجئے۔ وہ اُس زمانے میں رہتا تھا جب شہر یروشلیم کے آخری دن آ پہنچے تھے۔ اُس نے ۶۰۷ قبلِمسیح میں اِس شہر کی تباہی کو بھی دیکھا تھا۔
۱۶ ہو سکتا ہے کہ باروک آراموآسائش کی زندگی کی خواہش رکھنے لگا ہو۔ یہوواہ خدا نے اِس بات کو محسوس کرتے ہوئے باروک کو آگاہ کِیا کہ اُسے اپنے لئے ”عمدہ چیزیں“ حاصل کرنے کے لئے وقت صرف نہیں کرنا چاہئے۔ (یرم ۴۵:۲-۵، کیتھولک ترجمہ) باروک نے فروتنی سے خدا کی آگاہی پر کان لگایا، اِس لئے جب شہر یروشلیم تباہ ہوا تو وہ زندہ بچ گیا۔ لیکن بہتیرے دوسرے یہودیوں نے یہوواہ خدا کی خدمت کو دوسرا درجہ دیتے ہوئے اپنے لئے ”عمدہ چیزیں“ جمع کیں۔ لہٰذا جب کسدیوں (یعنی بابلیوں) نے یروشلیم پر قبضہ کر لیا تو وہ اپنا سب کچھ کھو بیٹے یہاں تک کہ کئی تو اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹے۔ (۲-توا ۳۶:۱۵-۱۸) باروک کی مثال سے ہم سیکھتے ہیں کہ مالودولت اور شہرت حاصل کرنے سے کہیں زیادہ اہم یہ ہے کہ ہم خدا کے ساتھ گہری دوستی برقرار رکھیں۔
بہترین مثالوں پر غور کریں
۱۷ خدا کے کلام میں ایسی مثالیں پائی جاتی ہیں جن کی مدد سے ہم زندگی کی راہ پر چلتے رہیں گے۔ ذرا اِن مثالوں پر غور کریں۔ حالانکہ یسوع مسیح تمام دوسرے انسانوں سے زیادہ قابل اور لائق تھا لیکن اُس نے ہمیشہ خدا کی بادشاہت کی منادی کو پہلا درجہ دیا۔ یسوع جانتا تھا کہ لوگوں کو ”خدا کی بادشاہی کی خوشخبری“ سنانے سے ہی وہ اُنہیں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی اُمید دے سکتا تھا۔ (لو ۴:۴۳) پولس رسول نے یہوواہ خدا کی خدمت کو پہلا درجہ دینے کی خاطر اچھی ملازمت کو چھوڑ دیا۔ تیمتھیس جو کہ ’ایمان کے لحاظ سے پولس کا سچا فرزند‘ تھا اُس نے پولس رسول کی اچھی مثال کی نقل کی۔ (۱-تیم ۱:۲) کیا یسوع مسیح، پولس رسول اور تیمتھیس اِس بات پر پچھتائے کہ اُنہوں نے خدا کی خدمت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیا تھا؟ بالکل نہیں۔ پولس رسول نے کہا تھا کہ خدا کی خدمت کے مقابلے میں دُنیاوی چیزیں محض ”کوڑا“ ہیں۔—فل ۳:۸-۱۱۔
۱۸ آجکل بہتیرے نوجوان یسوع مسیح، پولس رسول اور تیمتھیس کی مثال پر عمل کر رہے ہیں۔ اِس سلسلے میں ایک نوجوان بھائی کی مثال پر غور کریں جسے بہت اچھی تنخواہ ملتی تھی۔ اُس نے لکھا: ”چونکہ میرا چالچلن بائبل کے اصولوں کے مطابق تھا اِس لئے مجھے کام پر جلد ترقی دی گئی۔ مَیں بہت پیسہ کما رہا تھا لیکن اِس کے باوجود مجھے لگتا تھا کہ مَیں ہوا کا تعاقب کر رہا ہوں۔ جب مَیں نے اپنے مینیجروں کو بتایا کہ مَیں کُلوقتی طور پر خدا کی خدمت کرنا چاہتا ہوں تو اُنہوں نے فوراً میری تنخواہ میں اضافہ کرنے کی پیشکش کی تاکہ مَیں اُن کے لئے ملازمت کرنا جاری رکھوں۔ لیکن میرا فیصلہ اٹل تھا۔ کئی لوگ یہ نہیں سمجھ پائے کہ مَیں نے اتنی اچھی ملازمت چھوڑ کر کُلوقتی طور پر خدا کی خدمت کرنا کیوں شروع کر دیا۔ لیکن مَیں نے ایسا کرنے کا فیصلہ اِس لئے کِیا کیونکہ مَیں خدا کی خدمت کرنے کے لئے اپنی زندگی وقف کر چکا تھا اور زیادہ سے زیادہ وقت خدا کی خدمت میں صرف کرنا چاہتا تھا۔ چونکہ اب میرا زیادہتر وقت خدا کی خدمت میں صرف ہوتا ہے اِس لئے مجھے وہ خوشی حاصل ہے جو دولت اور شہرت پانے سے نہیں ملتی۔“
۱۹ دُنیابھر میں ایسے بہتیرے نوجوان ہیں جنہوں نے اسی طرح کے اچھے فیصلے کئے ہیں۔ اگر آپ نوجوان ہیں تو اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلے کرتے وقت یہ یاد رکھیں کہ یہوواہ کا دِن جلد آنے والا ہے اور پھر اِس کے مطابق فیصلہ کریں۔ (۲-پطر ۳:۱۱، ۱۲) اُن لوگوں پر رشک نہ کریں جو اِس دُنیا میں مالودولت جمع کر رہے ہیں۔ اِس کی بجائے اُن کی صلاح پر کان لگائیں جو آپ سے دلی محبت رکھتے ہیں۔ اگر آپ ”آسمان پر مال جمع“ کریں گے تو اِس سے آپ کو ہمیشہ تک فائدہ ہوگا۔ (متی ۶:۱۹، ۲۰؛ برائےمہربانی ۱-یوحنا ۲:۱۵-۱۷ کو پڑھیں۔) جیہاں، اپنے خالق کو یاد رکھیں۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو یہوواہ خدا آپ کو اپنی برکات سے نوازے گا۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 17 اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اور ملازمت کے سلسلے میں اکتوبر ا، ۲۰۰۵ کے مینارِنگہبانی صفحہ ۲۶-۳۱ کو دیکھیں۔
کیا آپ کو یاد ہے؟
• ہم خدا پر بھروسہ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
• بہترین تعلیم کون سی ہے؟
• ہم باروک کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
• کن لوگوں نے نوجوانوں کے لئے اچھی مثال قائم کی اور کیوں؟
[مطالعے کے سوالات]
۱. یہوواہ خدا نے نوجوانوں پر اعتبار کیسے ظاہر کِیا ہے؟
۲. یہوواہ خدا کو یاد کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟
۳، ۴. (ا) یسوع نے کیسے ظاہر کِیا کہ اُسے یہوواہ خدا پر بھروسہ تھا؟ (ب) ہمارے زمانے میں یہوواہ خدا پر بھروسہ کرنا ضروری کیوں ہے؟
۵. آپ اِس دُنیا کے مستقبل کے بارے میں کیسا نظریہ رکھتے ہیں؟
۶. کچھ نوجوان کیسے گمراہ ہو گئے ہیں؟
۷، ۸. (ا) موآب کے میدانوں میں شیطان نے بنی اسرائیل کے لئے کون سا جال بچھایا تھا؟ (ب) شیطان آجکل خدا کے خادموں کو گمراہ کرنے کے لئے کونسا پھندا استعمال کرتا ہے؟
۹. (ا) جب نوجوانوں میں جنسی خواہشات زور پکڑتی ہیں تو اُن کے لئے کیا مشکل ثابت ہو سکتا ہے؟ (ب) اِس صورت میں نوجوان کیا کر سکتے ہیں؟
۱۰. (ا) ہمیں کن لوگوں کی سوچ کو نہیں اپنانا چاہئے؟ (ب) خدا کے کلام میں ہمیں کیا کرنے کو کہا گیا ہے؟
۱۱. جو نوجوان ابھی سکول میں پڑھائی کر رہے ہیں اُنہیں کیوں دل لگا کر پڑھنا چاہئے؟
۱۲. مسیحی والدین اور اُن کے بچوں کو کس کی مثال پر عمل کرنا چاہئے؟
۱۳. کئی نوجوانوں کو کس قسم کا مشورہ دیا جاتا ہے اور اُنہیں خبردار کیوں رہنا چاہئے؟
۱۴. ہمیں یہوواہ خدا اور اپنے مسیحی والدین کی صلاح پر کان کیوں لگانا چاہئے؟
۱۵، ۱۶. (ا) ہم یہوواہ خدا کے کن الفاظ پر پورا بھروسہ رکھ سکتے ہیں؟ (ب) باروک کی مثال سے ہم کون سی اہم بات سیکھ سکتے ہیں؟
۱۷. یسوع مسیح، پولس رسول اور تیمتھیس نے ہمارے لئے کونسی مثال قائم کی؟
۱۸. (ا) ایک مسیحی بھائی اپنی زندگی میں کون سی تبدیلیاں لایا؟ (ب) وہ اپنے فیصلے پر کیوں نہیں پچھتایا؟
۱۹. نوجوانوں کو کون سا فیصلہ کرنے کی حوصلہافزائی دی جاتی ہے؟
[صفحہ ۱۳ پر تصویریں]
یہوواہ خدا بہترین تعلیم فراہم کرتا ہے
[صفحہ ۱۵ پر تصویر
باروک نے یہوواہ خدا کی آگاہی پر کان لگایا اور یروشلیم کی تباہی کے وقت زندہ بچ گیا۔ آپ اُس کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟