مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

آپ نے مینارِنگہبانی کے پچھلے چند شماروں کو ضرور شوق سے پڑھا ہوگا۔‏ کیا آپ نیچے دئے گئے سوالوں کے جواب دے سکتے ہیں؟‏

‏•‏مجوسی یسوع کو کب دیکھنے آئے تھے؟‏

بائبل کے ایک ترجمے میں متی ۲:‏۱۱ کی یوں تشریح کی گئی ہے:‏ ”‏جس رات یسوع پیدا ہوا اور چرنی میں لٹایا گیا اُس رات چرواہے تو اُسے دیکھنے آئے تھے لیکن مجوسی نہیں آئے۔‏ وہ کئی مہینے بعد ہی یسوع کو دیکھنے آئے۔‏“‏ اُس وقت یسوع اصطبل کی بجائے ”‏گھر میں“‏ رہ رہا تھا۔‏ (‏متی ۲:‏۷-‏۱۱‏)‏ اگر مجوسی یسوع کی پیدائش کی رات اُسے قیمتی تحفے دیتے تو کیا مریم ۴۰ دن بعد محض دو چھوٹی چڑیاں ہیکل میں قربانی کے طور پر چڑھاتی؟‏—‏۱/‏۱،‏ صفحہ ۳۱۔‏

‏• اپنی زندگی کو زیادہ بامقصد بنانے کے لئے کئی مسیحی کیا کر سکتے ہیں؟‏

خود سے پوچھیں کہ ”‏کیا مَیں اپنی زندگی میں تبدیلیاں لا کر کم آمدنی پر گزارہ کر سکتا ہوں؟‏“‏ ایمی نے ایسا کِیا۔‏ وہ بہت پیسہ کمانے کے باوجود خوش نہیں تھی۔‏ اُسے احساس ہوا کہ اِس دُنیا میں ترقی کرنے کی خاطر وہ ایمان سے گمراہ ہو گئی تھی۔‏ لہٰذا اُس نے خدا کی خدمت کو پہلا درجہ دینے کا فیصلہ کِیا۔‏ وہ چند سال کے لئے پائنیر کے طور پر خدمت انجام دے پائی۔‏ ایمی کہتی ہے:‏ ”‏مجھے ایسا اطمینان اور ایسی خوشی حاصل ہے جو مجھے اُس وقت حاصل نہ تھے جب مَیں اپنا زیادہ‌تر وقت ملازمت کرنے میں صرف کرتی تھی۔‏“‏—‏۱۵/‏۱،‏ صفحہ ۱۹۔‏

‏• جب یسوع نے متی ۲۴:‏۳۴ میں لفظ ”‏نسل“‏ استعمال کِیا تو وہ کس کی طرف اشارہ کر رہا تھا؟‏

کئی موقعوں پر یسوع مسیح نے لفظ ”‏نسل“‏ کو استعمال کرتے ہوئے بُرے لوگوں کی طرف اشارہ کِیا۔‏ لیکن یہ بات متی ۲۴:‏۳۴ پر لاگو نہیں ہوتی کیونکہ اِس موقع پر وہ اپنے شاگردوں سے بات کر رہا تھا جنہیں بعد میں خدا کی پاک روح سے مسح کِیا گیا۔‏ یسوع نے متی ۲۴:‏۳۲،‏ ۳۳ میں جن باتوں کا ذکر کِیا تھا اُن کو دیکھ کر صرف اُس کے شاگرد صحیح نتیجے پر پہنچے۔‏ اس بات سے ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ متی ۲۴:‏۳۴ میں یسوع اپنے ممسوح پیروکاروں کی طرف اشارہ کر رہا تھا،‏ نہ صرف اُن پر جو پہلی صدی میں رہتے تھے بلکہ اُن پر بھی جو ہمارے زمانے میں رہ رہے ہیں۔‏—‏۱۵/‏۲،‏ صفحہ ۲۳،‏ ۲۴۔‏

‏• یعقوب ۳:‏۱۷ کے مطابق ہمیں کونسی خوبیاں ظاہر کرنی چاہئیں؟‏

پاک ہونے کا مطلب ہے کہ ہمیں بُرائی سے کنارہ کرنے کی ضرورت ہے۔‏ (‏پید ۳۹:‏۷-‏۹‏)‏ ہمیں ملنسار یعنی صلح‌پسند بھی ہونا چاہئے۔‏ اِس میں لڑائی‌جھگڑے یا ایسے کاموں سے گریز کرنا شامل ہے جو امن‌وسلامتی میں خلل ڈالتے ہیں۔‏ ہمیں خود سے پوچھنا چاہئے کہ ”‏کیا مَیں کلیسیا میں صلح‌پسند شخص کے طور پر مشہور ہوں یاپھر بدامنی پھیلانے والے شخص کے طور پر؟‏ کیا اکثر دوسروں کے ساتھ میرے اختلافات رہتے ہیں؟‏ کیا مَیں جلدی سے خفا ہو جاتا ہوں یا دوسروں کو ناراض کر دیتا ہوں؟‏ یاپھر کیا مَیں دوسروں کو معاف کرنے کے لئے تیار رہتا ہوں اور دوسروں پر اپنی رائے مسلّط کرنے کی بجائے اُن کی بات سننے کو تیار ہوتا ہوں؟‏“‏—‏۱۵/‏۳،‏ صفحہ ۲۴،‏ ۲۵۔‏