مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کی بادشاہت جلد نجات دلائے گی

خدا کی بادشاہت جلد نجات دلائے گی

خدا کی بادشاہت جلد نجات دلائے گی

‏”‏تیری بادشاہی آئے۔‏ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔‏“‏—‏متی ۶:‏۱۰‏۔‏

۱.‏ یسوع مسیح کی مرکزی تعلیم کیا تھی؟‏

یسوع مسیح نے اپنے پہاڑی وعظ میں ایک ایسی دُعا شامل کی جس میں اُس نے اپنی تمام تعلیمات کا خلاصہ دیا۔‏ اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ اُنہیں یوں دُعا کرنی چاہئے:‏ ”‏تیری بادشاہی آئے۔‏ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۹-‏۱۳‏)‏ جی‌ہاں،‏ خدا کی بادشاہت یسوع کی تعلیمات کا مرکز تھی۔‏ اِس لئے یسوع ”‏مُنادی کرتا اور خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سناتا ہوا شہر شہر اور گاؤں گاؤں پھرنے لگا۔‏“‏ (‏لوقا ۸:‏۱‏)‏ اُس نے اپنے شاگردوں کو تاکید کی کہ ’‏تُم پہلے خدا کی بادشاہی اور خدا کی راستبازی کی تلاش کرو۔‏‘‏ (‏متی ۶:‏۳۳‏)‏ اِس مضمون کا مطالعہ کرتے وقت خود سے پوچھیں کہ آپ اِس میں بتائی گئی باتوں کو مُنادی کرتے وقت کیسے کام میں لا سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر خود سے پوچھیں کہ آپ اِن سوالوں کے کیا جواب دیں گے:‏ پاک صحائف میں خدا کی بادشاہت کے بارے میں جو تعلیم دی جاتی ہے یہ اتنی اہم کیوں ہے؟‏ انسان کو کس چیز سے نجات حاصل کرنے کی ضرورت ہے؟‏ خدا کی بادشاہت ہمیں نجات دلانے کے لئے کیا کچھ کرے گی؟‏

۲.‏ بادشاہت کی خوشخبری کتنی اہم ہے؟‏

۲ یسوع مسیح نے پیشینگوئی کی کہ ”‏بادشاہی کی اِس خوشخبری کی مُنادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔‏ تب خاتمہ ہوگا۔‏“‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ خدا کی بادشاہت کی خوشخبری بہت ہی اہم ہے،‏ یہاں تک کہ دُنیا میں اِس سے زیادہ اہم کوئی بات نہیں۔‏ دُنیابھر میں ایک لاکھ کلیسیاؤں میں ۷۰ لاکھ یہوواہ کے گواہ لوگوں کو اِس بات کی تعلیم دے رہے ہیں کہ خدا کی بادشاہت قائم ہو چکی ہے۔‏ یہ واقعی خوشخبری ہے کیونکہ اِس کا مطلب ہے کہ خدا آسمان پر ایک ایسی حکومت کو قائم کر چکا ہے جو زمین کے حالات میں بہتری لائے گی۔‏ اِس بادشاہت کے ذریعے یہوواہ خدا کی مرضی جیسی آسمان پر پوری ہو رہی ہے زمین پر بھی پوری ہوگی۔‏

۳،‏ ۴.‏ جب خدا کی مرضی زمین پر پوری ہوگی تو اِس کا انسانوں پر کیسا اثر ہوگا؟‏

۳ جب خدا کی مرضی زمین پر پوری ہوگی تو اِس کا انسانوں پر کیسا اثر ہوگا؟‏ یہوواہ خدا لوگوں کی ”‏آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔‏ اِس کے بعد نہ موت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔‏ نہ آہ‌ونالہ نہ درد۔‏“‏ (‏مکا ۲۱:‏۴‏)‏ آجکل ہم آدم کے گُناہ کی وجہ سے بیمار ہوتے ہیں اور مر جاتے ہیں۔‏ لیکن جب خدا کی مرضی زمین پر پوری ہوگی تو بیماری اور موت نہ رہے گی۔‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏راستبازوں اور ناراستوں دونوں کی قیامت ہوگی۔‏“‏ اِس کا مطلب ہے کہ خدا مُردوں کو زندہ کرکے اُنہیں ہمیشہ تک زندہ رہنے کا موقع دے گا۔‏ (‏اعما ۲۴:‏۱۵‏)‏ جنگیں ختم ہو جائیں گی اور کسی کو بھوکے پیٹ نہیں سونا پڑے گا۔‏ جی‌ہاں،‏ زمین فردوس میں تبدیل ہو جائے گی۔‏ یہاں تک کہ جانوروں کو ایک دوسرے سے کوئی خطرہ نہیں رہے گا اور انسانوں کو بھی اُن سے خطرہ نہ ہوگا۔‏—‏زبور ۴۶:‏۹؛‏ ۷۲:‏۱۶؛‏ یسع ۱۱:‏۶-‏۹؛‏ ۳۳:‏۲۴؛‏ لو ۲۳:‏۴۳‏۔‏

۴ یہ تمام برکتیں ہمیں اُس وقت ملیں گی جب خدا کی بادشاہت حکمرانی کرے گی۔‏ بائبل میں اُس زمانے کے بارے میں کہا گیا ہے:‏ ”‏حلیم مُلک کے وارث ہوں گے اور سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہیں گے۔‏“‏ اُس وقت بُرے لوگوں کا کیا بنے گا؟‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ ”‏تھوڑی دیر میں شریر نابود ہو جائے گا۔‏“‏ ”‏لیکن جن کو [‏یہوواہ]‏ کی آس ہے مُلک کے وارث ہوں گے۔‏“‏—‏زبور ۳۷:‏۹-‏۱۱‏۔‏

۵.‏ شیطان کی دُنیا کا کیا انجام ہوگا؟‏

۵ اِس سے پہلے کہ زمین پر خدا کی مرضی پوری ہو،‏ شیطان کی دُنیا کو ختم کر دیا جائے گا۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ جھوٹے مذاہب اور اِس دُنیا کے معاشی نظام کے ساتھ ساتھ انسانی حکومتوں کا بھی نام‌ونشان مٹا دیا جائے گا۔‏ دانی‌ایل نبی کی پیشینگوئی کے مطابق ”‏اُن بادشاہوں [‏یعنی آج کی حکومتوں]‏ کے ایّام میں آسمان کا خدا ایک [‏آسمانی]‏ سلطنت برپا کرے گا جو تاابد نیست نہ ہوگی اور اُس کی حکومت کسی دوسری قوم کے حوالہ نہ کی جائے گی بلکہ وہ اِن تمام مملکتوں [‏یعنی آج کی حکومتوں]‏ کو ٹکڑے ٹکڑے اور نیست کرے گی اور وہی ابد تک قائم رہے گی۔‏“‏ (‏دانی‌ایل ۲:‏۴۴‏)‏ اُس وقت ’‏نئے آسمان اور نئی زمین میں راستبازی بسی رہے گی۔‏‘‏ ”‏نئے آسمان“‏ سے مُراد ہے کہ زمین کے باشندوں پر ایک نئی حکومت ہوگی جوکہ خدا کی آسمانی بادشاہت ہے۔‏ ”‏نئی زمین“‏ سے مُراد زمین پر ایک نیا انسانی معاشرہ ہے جس پر یہ بادشاہت حکمرانی کرے گی۔‏—‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۳‏۔‏

ہمیں آجکل نجات کی ضرورت کیوں ہے؟‏

۶.‏ بائبل میں انسانی تاریخ میں واقع ہونے والی بُرائی کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے؟‏

۶ شیطان اور آدم اور حوا اِس بات کا خود فیصلہ کرنا چاہتے تھے کہ اچھائی کیا ہے اور بُرائی کیا ہے۔‏ لہٰذا اُنہوں نے خدا کے خلاف بغاوت کی اور اس طرح انسانی تاریخ کا نہایت ہی کٹھن دَور شروع ہو گیا۔‏ اِس واقعے کے ۶۰۰،‏۱ سال بعد یعنی نوح کے زمانے میں ’‏انسان کی بدی بہت بڑھ گئی اور اُس کے دل کے تصور اور خیال سدا بُرے ہی رہے۔‏‘‏ (‏پیدایش ۶:‏۵‏)‏ اِس لئے خدا نے دُنیا کو طوفان کے ذریعے تباہ کر دیا۔‏ پھر مزید ۳۰۰،‏۱ سال بعد،‏ بادشاہ سلیمان کے زمانے میں دُنیا اِس حد تک بگڑ گئی کہ سلیمان نے لکھا:‏ ”‏مَیں نے مُردوں کو .‏ .‏ .‏ اُن زندوں سے جو اب جیتے ہیں زیادہ مبارک جانا۔‏ بلکہ دونوں سے نیک بخت وہ ہے جو اب تک ہوا ہی نہیں۔‏ جس نے وہ بُرائی جو دُنیا میں ہوتی ہے نہیں دیکھی۔‏“‏ (‏واعظ ۴:‏۲،‏ ۳‏)‏ اُس وقت سے لے کر آج تک تقریباً ۰۰۰،‏۳ سال گزر گئے ہیں اور آج بھی دُنیا میں بُرائی کا راج ہے۔‏

۷.‏ ہمیں آجکل پہلے سے زیادہ خدا کی نجات کی ضرورت کیوں ہے؟‏

۷ یہ بات سچ ہے کہ زمین پر بڑے عرصے سے بُرائی ہو رہی ہے۔‏ لیکن آجکل ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ خدا کی نجات کی ضرورت ہے۔‏ اس کی وجہ یہ ہے کہ پچھلے ۱۰۰ سال کے دوران دُنیا کے حالات بہت ہی بگڑ گئے ہیں اور مزید بگڑتے جا رہے ہیں۔‏ مثال کے طور پر ایک ادارے (‏ورلڈ واچ انسٹی‌ٹیوٹ)‏ کی رپورٹ میں یوں لکھا تھا:‏ ”‏پہلی صدی عیسوی سے لے کر سن ۱۸۹۹ء تک کی جنگوں میں جتنے لوگ مارے گئے اِن سے تین گُنا زیادہ لوگ ۲۰ ویں صدی کی جنگوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔‏“‏ ذرا سوچیں کہ ۱۹۱۴ء سے لے کر آج تک ۱۰ کروڑ سے زیادہ لوگ جنگوں میں مارے گئے ہیں۔‏ ایک انسائیکلوپیڈیا کے مطابق دوسری عالمی جنگ میں ۶ کروڑ لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔‏ لیکن آجکل تو انسانوں کو اِس سے بھی بڑے خطرے کا سامنا ہے کیونکہ کئی ممالک کے پاس ایسے جوہری ہتھیار ہیں جن کے ذریعے وہ دُنیا کی زیادہ‌تر آبادی کا نام‌ونشان مٹا سکتے ہیں۔‏ اس کے علاوہ سائنس اور طبّی میدان میں بڑی ترقی ہونے کے باوجود ہر سال تقریباً ۵۰ لاکھ بچے اچھی خوراک میسر نہ ہونے کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔‏—‏کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے نویں باب کو دیکھیں۔‏

۸.‏ انسانوں نے زمین پر ہزاروں سال تک حکومت کرنے سے کیا ثابت کِیا ہے؟‏

۸ انسانوں کی تمام‌تر کوششوں کے باوجود دُنیا کے حالات بگڑتے جا رہے ہیں۔‏ اِس دُنیا کا معاشی نظام،‏ حکومتیں اور مذاہب انسانوں کو امن،‏ خوشحالی اور صحت میسر کرنے میں بُری طرح ناکام رہے ہیں۔‏ اس کے برعکس اِن ہی کی وجہ سے انسانوں کے مسائل دن‌بہ‌دن بڑھتے جا رہے ہیں۔‏ واقعی انسانوں نے ہزاروں سال تک زمین پر حکمرانی کرنے سے ثابت کر دیا ہے کہ ”‏انسان کی راہ اُس کے اختیار میں نہیں۔‏ انسان اپنی روِش میں اپنے قدموں کی راہنمائی نہیں کر سکتا۔‏“‏ (‏یرمیاہ ۱۰:‏۲۳‏)‏ جی‌ہاں،‏ ”‏ایک شخص دوسرے پر حکومت کرکے اپنے اُوپر بلا لاتا ہے۔‏“‏ (‏واعظ ۸:‏۹‏)‏ اِس کے علاوہ یہ بھی سچ ثابت ہوا ہے کہ زمین پر ”‏ساری مخلوقات مل کر اب تک کراہتی ہے اور دردِزہ میں پڑی تڑپتی ہے۔‏“‏—‏رومیوں ۸:‏۲۲‏۔‏

۹.‏ سچے مسیحی ”‏اخیر زمانہ“‏ میں کن حالات کی توقع رکھتے ہیں؟‏

۹ ہمارے زمانے کے بارے میں بائبل میں یہ پیشینگوئی درج ہے:‏ ”‏یہ جان رکھ کہ اخیر زمانہ میں بُرے دن آئیں گے۔‏“‏ اِس میں آگے بتایا گیا ہے کہ جب انسانی حکومتوں پر اخیر زمانہ آئے گا تو حالات کس حد تک بگڑ جائیں گے۔‏ پھر بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏بُرے اور دھوکاباز آدمی فریب دیتے اور فریب کھاتے ہوئے بگڑتے چلے جائیں گے۔‏“‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱-‏۵،‏ ۱۳ کو پڑھیں۔‏)‏ سچے مسیحی اِسی بات کی توقع رکھتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ”‏ساری دُنیا اُس شریر [‏یعنی شیطان]‏ کے قبضہ میں پڑی ہوئی ہے۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۱۹‏)‏ لیکن خوشخبری یہ ہے کہ بہت جلد خدا اُن لوگوں کو نجات دلائے گا جو اُس سے محبت رکھتے ہیں۔‏ ایسے لوگ شیطان کی بُری دُنیا سے نجات پائیں گے۔‏

خدا ہمیں نجات دلا سکتا ہے

۱۰.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہی انسان کو اِس بُری دُنیا سے نجات دلا سکتا ہے؟‏

۱۰ جب آپ لوگوں کو بادشاہت کی خوشخبری سناتے ہیں تو اِس بات پر زور دیں کہ یہوواہ خدا ہی اپنے خادموں کو اِس بُری دُنیا سے نجات دلا سکتا ہے۔‏ وہ ایسا کرنے کی نہ صرف خواہش رکھتا ہے بلکہ وہ ایسا کرنے کی قدرت بھی رکھتا ہے۔‏ (‏اعمال ۴:‏۲۴،‏ ۳۱؛‏ مکاشفہ ۴:‏۱۱‏)‏ ہم اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہمیشہ اپنی مرضی پوری کرے گا اور اپنے لوگوں کو نجات دلائے گا۔‏ اُس کا وعدہ ہے کہ ”‏یقیناً جیسا مَیں نے چاہا وَیسا ہی ہو جائے گا۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ خدا کا کلام ”‏بےانجام [‏اُس کے]‏ پاس واپس نہ آئے گا۔‏“‏—‏یسعیاہ ۱۴:‏۲۴،‏ ۲۵ اور ۵۵:‏۱۰،‏ ۱۱ کو پڑھیں۔‏

۱۱،‏ ۱۲.‏ خدا اپنے خادموں سے کس بات کا وعدہ کرتا ہے؟‏

۱۱ یہوواہ خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ بُرے لوگوں پر عذاب نازل کرتے وقت اپنے خادموں کو بچائے گا۔‏ جب یہوواہ خدا نے یرمیاہ نبی کو بُرے لوگوں کے پاس بھیجا تاکہ وہ اُن کو خدا کے غضب کا پیغام دے تو یہوواہ خدا نے کہا:‏ ”‏تُو اُن کے چہروں کو دیکھ کر نہ ڈر۔‏“‏ پھر اُس نے فرمایا کہ ”‏مَیں تجھے چھڑانے کو تیرے ساتھ ہوں۔‏“‏ (‏یرمیاہ ۱:‏۸‏)‏ اسی طرح جب یہوواہ خدا سدوم اور عمورہ کو تباہ کرنے والا تھا تو اُس نے دو فرشتوں کو وہاں بھیجا تاکہ وہ لُوط اور اُس کے خاندان کو اُس علاقے سے نکال لائیں۔‏ اِس کے بعد ہی ”‏[‏یہوواہ]‏ نے .‏ .‏ .‏ سدؔوم اور عموؔرہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔‏“‏—‏پیدایش ۱۹:‏۱۵،‏ ۲۴،‏ ۲۵‏۔‏

۱۲ خدا اُس وقت بھی اپنے خادموں کو بچا سکتا ہے جب وہ عالمی پیمانے پر اپنا عذاب نازل کرتا ہے۔‏ مثال کے طور پر جب خدا نے قدیم زمانے کی بےدین دُنیا کو طوفان کے ذریعے تباہ کِیا تو اُس نے ”‏راستبازی کے مُنادی کرنے والے نوؔح کو مع اَور سات آدمیوں کے بچا لیا۔‏“‏ (‏۲-‏پطرس ۲:‏۵‏)‏ اسی طرح یہوواہ خدا ہمارے زمانے میں شیطان کی بُری دُنیا کو تباہ کرتے وقت بھی اپنے خادموں کو بچا لے گا۔‏ اُس کے کلام میں تاکید کی گئی ہے:‏ ”‏اَے مُلک کے سب حلیم لوگو .‏ .‏ .‏ [‏یہوواہ]‏ کے طالب ہو!‏ راستبازی کو ڈھونڈو۔‏ فروتنی کی تلاش کرو۔‏ شاید [‏یہوواہ]‏ کے غضب کے دن تُم کو پناہ ملے۔‏“‏ (‏صفنیاہ ۲:‏۳‏)‏ جب یہوواہ خدا اپنا غضب نازل کرے گا تو ’‏راستباز مُلک میں بسیں گے لیکن شریر زمین پر سے کاٹ ڈالے جائیں گے۔‏‘‏—‏امثال ۲:‏۲۱،‏ ۲۲‏۔‏

۱۳.‏ یہوواہ خدا اپنے اُن خادموں کو کیسے نجات دلائے گا جو فوت ہو چکے ہیں؟‏

۱۳ البتہ خدا کے بہت سے خادم بیماری،‏ اذیت یا دوسری وجوہات سے فوت ہو گئے ہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۹‏)‏ کیا یہوواہ خدا اپنے اِن وفادار خادموں کو بھی نجات دلائے گا؟‏ جی‌ہاں،‏ کیونکہ ”‏راستبازوں .‏ .‏ .‏ کی قیامت ہوگی“‏ یعنی خدا اُن کو زندہ کر دے گا۔‏ (‏اعمال ۲۴:‏۱۵‏)‏ یہ جان کر ہمیں کتنی تسلی ہوتی ہے کہ یہوواہ خدا اپنے خادموں کو ہر قسم کی صورتحال سے نجات دلا سکتا ہے۔‏

خدا کی بادشاہت انصاف کو فروغ دیتی ہے

۱۴.‏ ہم اِس بات کا یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ خدا کی بادشاہت انصاف کو فروغ دیتی ہے؟‏

۱۴ بائبل کے بارے میں بات کرتے وقت آپ لوگوں کو بتا سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا کی بادشاہت ایک ایسی حکومت ہے جو انصاف کو فروغ دیتی ہے۔‏ انصاف اور محبت خدا کی صفات ہیں لہٰذا خدا کی حکومت اِن صفات کی عکاسی کرتی ہے۔‏ (‏استثنا ۳۲:‏۴؛‏ ۱-‏یوحنا ۴:‏۸‏)‏ خدا نے اپنی بادشاہت کا اختیار یسوع مسیح کو سونپا ہے کیونکہ وہ ہی زمین کے لئے سب سے بہترین حکمران ہے۔‏ یہوواہ خدا نے یہ بھی طے کِیا ہے کہ ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ ممسوح مسیحیوں کو آسمان پر زندہ کِیا جائے گا جہاں وہ یسوع مسیح کے ہم‌میراث ہوں گے اور اُس کے ساتھ ملکر اپنی زمینی رعایا پر حکومت کریں گے۔‏—‏مکاشفہ ۱۴:‏۱-‏۵‏۔‏

۱۵.‏ خدا کی بادشاہت اور انسانوں کے حکومت کرنے کے انداز میں کیا فرق ہے؟‏

۱۵ یسوع مسیح اور ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ ممسوح مسیحیوں کے حکمرانی کرنے کا انداز اور انسانوں کے حکمرانی کرنے کے انداز میں زمین آسمان کا فرق ہے۔‏ انسانی حکمران اکثر ظالم ہوتے ہیں۔‏ وہ جنگیں لڑتے ہیں جن میں لاکھوں لوگوں کا خون ہوتا ہے۔‏ پاک صحائف میں خبردار کِیا گیا ہے کہ ہمیں انسان پر بھروسہ نہیں کرنا چاہئے کیونکہ ”‏وہ بچا نہیں سکتا۔‏“‏ (‏زبور ۱۴۶:‏۳‏)‏ لیکن یسوع مسیح کا حکمرانی کرنے کا انداز بالکل فرق ہے۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔‏ مَیں تُم کو آرام دُونگا۔‏ میرا جؤا اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مجھ سے سیکھو۔‏ کیونکہ مَیں حلیم ہوں اور دل کا فروتن۔‏ تو تمہاری جانیں آرام پائیں گی۔‏ کیونکہ میرا جؤا ملائم ہے اور میرا بوجھ ہلکا۔‏“‏—‏متی ۱۱:‏۲۸-‏۳۰‏۔‏

اخیر زمانہ کا خاتمہ نزدیک ہے

۱۶.‏ اِس اخیر زمانے کے اختتام پر کیا ہوگا؟‏

۱۶ سن ۱۹۱۴ء سے ہم اِس دُنیا کے اخیر زمانے میں رہ رہے ہیں۔‏ اِسے بائبل میں ”‏دُنیا کے آخر ہونے“‏ کا زمانہ بھی کہا گیا ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۳‏)‏ اخیر زمانے کے اختتام پر وہ ”‏بڑی مصیبت“‏ آئے گی جس کا ذکر یسوع مسیح نے کِیا تھا۔‏ یہ بہت جلد آنے والی ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۲۱ کو پڑھیں۔‏)‏ دُنیا پر پہلے کبھی ایسی مصیبت نہیں آئی۔‏ اِس کے ذریعے شیطان کی دُنیا کا نام‌ونشان مِٹ جائے گا۔‏ لیکن بڑی مصیبت کس واقعے سے شروع ہوگی اور کن واقعات پر ختم ہوگی؟‏

۱۷.‏ بائبل کے مطابق بڑی مصیبت کب اور کیسے شروع ہوگی؟‏

۱۷ بڑی مصیبت اچانک ہی شروع ہوگی۔‏ جی‌ہاں،‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کا دِن“‏ اُس وقت آئے گا ”‏جس وقت لوگ کہتے ہوں گے کہ سلامتی اور امن ہے“‏ یعنی جب کسی کو اِس کے آنے کی توقع نہ ہوگی۔‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۲،‏ ۳ کو پڑھیں۔‏)‏ یہ مصیبت ایک ایسے وقت شروع ہوگی جب قوموں کا خیال ہوگا کہ وہ اپنے مسائل پر قابو پا رہی ہیں۔‏ اُس وقت ”‏بڑا شہر بابلؔ“‏ یعنی تمام جھوٹے مذاہب اچانک ہی تباہ کئے جائیں گے۔‏ چونکہ دُنیا اِس بات کی توقع نہیں کر رہی ہوگی،‏ اِس لئے زمین کے بادشاہ اور دوسرے لوگ بڑے شہر بابل کی تباہی کو دیکھ کر حیران‌وپریشان رہ جائیں گے۔‏—‏مکاشفہ ۱۷:‏۱-‏۶،‏ ۱۸؛‏ ۱۸:‏۹،‏ ۱۰،‏ ۱۵،‏ ۱۶،‏ ۱۹‏۔‏

۱۸.‏ جب شیطان یہوواہ کے خادموں پر حملہ کرے گا تو یہوواہ خدا کا کیا ردِعمل ہوگا؟‏

۱۸ پھر ”‏سُورج اور چاند اور ستاروں میں نشان ظاہر ہوں گے“‏ اور ”‏ابنِ‌آدم کا نشان آسمان پر دکھائی دے گا۔‏“‏ ’‏جب یہ باتیں ہونے لگیں گی تو ہم سیدھے ہو کر سر اُوپر اُٹھائیں گے اِس لئے کہ ہماری مخلصی نزدیک ہوگی۔‏‘‏ (‏لوقا ۲۱:‏۲۵-‏۲۸؛‏ متی ۲۴:‏۲۹،‏ ۳۰‏)‏ اُس وقت جوج یعنی شیطان خدا کے خادموں پر حملہ کرے گا۔‏ لیکن خدا نے اپنے خادموں سے وعدہ کِیا ہے کہ ”‏جو کوئی تُم کو چُھوتا ہے میری آنکھ کی پتلی کو چُھوتا ہے۔‏“‏ (‏زکریاہ ۲:‏۸‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا اپنے خادموں کو نجات دلانے کے لئے فوراً کارروائی کرے گا۔‏ لہٰذا شیطان یہوواہ خدا کے خادموں کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا۔‏—‏حزقی‌ایل ۳۸:‏۹،‏ ۱۸‏۔‏

۱۹.‏ ہم اِس بات کا یقین کیوں کر سکتے ہیں کہ آسمان کی فوجیں شیطان کی دُنیا کو تباہ کرنے میں کامیاب رہیں گی؟‏

۱۹ جب یہوواہ خدا قوموں کے خلاف کارروائی کرے گا تو ’‏قومیں جانیں گی کہ وہ یہوواہ ہے۔‏‘‏ (‏حزقی‌ایل ۳۶:‏۲۳‏)‏ یہوواہ خدا کے حکم پر آسمان کی فوجیں یعنی یسوع مسیح اور کروڑوں فرشتے شیطان کی دُنیا کو مکمل طور پر ختم کر دیں گے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۹:‏۱۱-‏۱۹‏)‏ یاد کریں کہ ایک ہی فرشتے نے ایک رات میں ”‏ایک لاکھ پچاسی ہزار آدمی مار ڈالے۔‏“‏ اس لئے ہم اِس بات کا یقین کر سکتے ہیں کہ آسمان کی فوجیں شیطان کی دُنیا کو تباہ کرنے میں کامیاب رہیں گی۔‏ اِس کارروائی کو ہرمجدون کی لڑائی کہا گیا ہے اور یہ بڑی مصیبت کے آخری مرحلے میں واقع ہوگی۔‏ (‏۲-‏سلاطین ۱۹:‏۳۵؛‏ مکاشفہ ۱۶:‏۱۴،‏ ۱۶‏)‏ اِس کے بعد شیطان اور بُرے فرشتوں کو ۰۰۰،‏۱ سال تک اتھاہ گڑھے میں بند کر دیا جائے گا اور پھر اُن کو ہمیشہ کے لئے ختم کر دیا جائے گا۔‏—‏مکاشفہ ۲۰:‏۱-‏۳‏۔‏

۲۰.‏ یہوواہ خدا اپنی بادشاہت کے ذریعے کیا کچھ انجام دے گا؟‏

۲۰ اِس طرح زمین پر سے تمام بُرائی کو مٹا دیا جائے گا اور خدا سے محبت رکھنے والے ہمیشہ تک زمین پر زندہ رہیں گے۔‏ تب یہوواہ خدا ثابت کر چکا ہوگا کہ وہ اپنے بندوں کی حفاظت کر سکتا ہے اور اُنہیں نجات دلا سکتا ہے۔‏ (‏زبور ۱۴۵:‏۲۰‏)‏ اپنی بادشاہت کے ذریعے یہوواہ خدا یہ بھی ثابت کرے گا کہ صرف وہ ہی حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے،‏ وہ اپنے نام کی بڑائی کرے گا اور زمین پر اپنی مرضی پوری کرے گا۔‏ آئیں ہم لوگوں کو بتائیں کہ خدا کی بادشاہت ہمیں نجات دلانے والی ہے۔‏ ہماری دُعا ہے کہ آپ اِس بادشاہت کی خوشخبری کا اعلان کرتے وقت بڑی خوشی حاصل کریں۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• یسوع مسیح نے خدا کی بادشاہت کی اہمیت کو کیسے نمایاں کِیا؟‏

‏• آجکل ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ نجات کی ضرورت کیوں ہے؟‏

‏• بڑی مصیبت میں کیا کچھ واقع ہوگا؟‏

‏• یہوواہ خدا کیسے ثابت کرے گا کہ وہ اپنے بندوں کو نجات دلا سکتا ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۲ پر تصویر]‏

خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے کہ ہمارے زمانے میں دُنیابھر میں بادشاہت کی مُنادی کی جائے گی

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

یہوواہ خدا نے اپنے نبی نوح اور اُس کے خاندان کو نجات دلائی۔‏ بالکل اِسی طرح وہ ہمیں بھی نجات دلا سکتا ہے

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

یہوواہ خدا ہماری ’‏آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا اور موت بھی نہ رہے گی‘‏—‏مکاشفہ ۲۱:‏۴‏۔‏