مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏اپنی پہلی سی محبت“‏ پر قائم رہیں

‏”‏اپنی پہلی سی محبت“‏ پر قائم رہیں

‏”‏اپنی پہلی سی محبت“‏ پر قائم رہیں

‏”‏جو کچھ تیرے پاس ہے اُسے تھامے رہ۔‏“‏—‏مکا ۳:‏۱۱‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ یہوواہ خدا کے بارے میں سچائی سیکھنے پر آپ نے کیسا محسوس کِیا؟‏

کیا آپ کو وہ وقت یاد ہے جب آپ نے پہلی بار خدا کے کلام میں پائی جانے والی اُمید کے بارے میں سنا تھا؟‏ جب آپ نے سیکھا کہ زمین کے لئے خدا کا مقصد کیا ہے تو آپ نے کیسا محسوس کِیا تھا؟‏ ہو سکتا ہے کہ اُس وقت آپ کسی دوسرے مذہب کے رُکن تھے۔‏ لیکن جب یہوواہ کے ایک گواہ نے آپ کو بائبل کی سچائیوں کے بارے میں سکھایا تو شاید کئی عقیدے آپ کو پہلی بار سمجھ میں آئے تھے۔‏ اِس طرح آپ کو احساس ہوا کہ جھوٹے مذہب نے آپ کو دھوکے میں رکھا ہے۔‏ یقیناً سچائی کو سیکھ کر آپ بےحد خوش ہوئے تھے۔‏ کیا آپ کے والدین نے آپ کو بچپن سے یہوواہ خدا کے بارے میں تعلیم دی تھی؟‏ اِس صورت میں آپ کو وہ وقت ضرور یاد ہوگا جب آپ کو یقین ہو گیا تھا کہ یہ سچائی ہے اور آپ کے دل میں اِس کے مطابق چلنے کی خواہش بیدار ہوئی تھی۔‏—‏روم ۱۲:‏۲‏۔‏

۲ اگر آپ کلیسیا کے بہن‌بھائیوں سے پوچھیں تو وہ آپ کو بتائیں گے کہ جب اُنہوں نے بائبل کی سچائی سیکھی تھی تو اُن کے دل میں یہوواہ خدا کے لئے محبت پیدا ہوئی تھی اور وہ یہوواہ خدا کے بہت ہی شکرگزار تھے کہ اُس نے اُنہیں کھینچ لیا ہے۔‏ (‏یوح ۶:‏۴۴‏)‏ اُن کا دل خوشی سے بھر گیا تھا اور وہ سب لوگوں کو سچائی کے بارے میں بتانے لگے تھے۔‏ بائبل کی سچائی کو سیکھنے پر کیا آپ نے بھی ایسا ہی محسوس کِیا تھا؟‏

۳.‏ یسوع مسیح نے افسس کی کلیسیا کے نام اپنے پیغام میں کس مسئلے کا ذکر کِیا؟‏

۳ پہلی صدی میں یسوع مسیح نے افسس کی کلیسیا کے نام اپنے پیغام میں اُن کی ”‏پہلی سی محبت“‏ کا ذکر کِیا۔‏ افسس کے مسیحی بہت سی عمدہ خوبیوں کے مالک تھے لیکن جو محبت وہ شروع میں یہوواہ خدا کے لئے محسوس کرتے تھے وہ ٹھنڈی پڑ چکی تھی۔‏ اس لئے یسوع نے اُن سے کہا:‏ ”‏مَیں تیرے کام اور تیری مشقت اور تیرا صبر تو جانتا ہوں اور یہ بھی کہ تُو بدوں کو دیکھ نہیں سکتا اور جو اپنے آپ کو رسول کہتے ہیں اور ہیں نہیں تُو نے اُن کو آزما کر جھوٹا پایا۔‏ اور تُو صبر کرتا ہے اور میرے نام کی خاطر مصیبت اُٹھاتے اُٹھاتے تھکا نہیں۔‏ مگر مجھ کو تجھ سے یہ شکایت ہے کہ تُو نے اپنی پہلی سی محبت چھوڑ دی۔‏“‏—‏مکا ۲:‏۲-‏۴‏۔‏

۴.‏ افسس کی کلیسیا کے نام یسوع کا پیغام ہمارے زمانے میں بھی موزوں کیوں ہے؟‏

۴ شہر افسس کی کلیسیا اور دوسری کلیسیاؤں کے نام یسوع کے پیغامات جدید زمانے کے مسیحیوں کے لئے بھی موزوں ہیں۔‏ سن ۱۹۱۴ کے بعد ممسوح مسیحیوں کی کلیسیاؤں میں بھی کچھ عرصے تک ایسے مسائل تھے جو اِن کلیسیاؤں میں پائے جاتے تھے۔‏ (‏مکا ۱:‏۱۰‏)‏ ہو سکتا ہے کہ آج بھی کئی مسیحیوں نے یہوواہ خدا اور بائبل کی سچائیوں کے لئے ”‏اپنی پہلی سی محبت“‏ چھوڑ دی ہے۔‏ البتہ جب ہم اُن احساسات کی یاد کو تازہ رکھیں گے جو سچائی کو جاننے پر ہمارے دل میں اُبھرے تھے تو ہم اپنی پہلی سی محبت کو قائم رکھیں گے اور اِس کو بڑھا سکیں گے۔‏ آئیں ایسا کرنے کے فائدوں پر غور کرتے ہیں۔‏

آپ نے سچائی کو کیوں قبول کِیا تھا؟‏

۵،‏ ۶.‏ (‏ا)‏ ہر مسیحی کو کن باتوں کو تجربے سے معلوم کرنا چاہئے؟‏ (‏ب)‏ آپ کو کن تعلیمات کے بارے میں سیکھ کر یہ یقین ہو گیا کہ یہوواہ کے گواہ سچائی سکھاتے ہیں؟‏ (‏ج)‏ آپ یہوواہ خدا اور بائبل کی سچائیوں کے لئے اپنی پہلی سی محبت کو کیسے قائم رکھ سکتے ہیں؟‏

۵ اپنی زندگی یہوواہ خدا کے لئے وقف کرنے سے پہلے ایک شخص کو ’‏تجربے سے معلوم کرنا‘‏ چاہئے کہ ”‏خدا کی نیک اور پسندیدہ اور کامل مرضی“‏ کیا ہے۔‏ (‏روم ۱۲:‏۱،‏ ۲‏)‏ ایسا کرنے کے لئے اُس کو بائبل کی تعلیم حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔‏ لیکن یہ کونسی تعلیمات ہیں جن سے ایک شخص کو یقین ہو جاتا ہے کہ یہوواہ کے گواہ بائبل کے بارے میں سچائی سکھاتے ہیں؟‏ عام طور پر مختلف لوگ بائبل کی مختلف تعلیمات سے متاثر ہوتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر کئی لوگوں کو اُس وقت یقین ہو گیا کہ وہ سچائی سیکھ رہے ہیں جب اُنہوں نے بائبل میں یہوواہ کا نام دیکھا یا جب اُنہوں نے سیکھا کہ مُردوں کی حالت کے بارے میں بائبل کی تعلیم کیا ہے۔‏ (‏زبور ۸۳:‏۱۸؛‏ واعظ ۹:‏۵،‏ ۱۰‏)‏ بعض لوگ یہ دیکھ کر بہت متاثر ہوئے کہ یہوواہ کے گواہ آپس میں کتنی محبت رکھتے ہیں۔‏ (‏یوح ۱۳:‏۳۴،‏ ۳۵‏)‏ کچھ لوگ یہ دیکھ کر قائل ہوئے کہ سچے مسیحی اِس دُنیا کے نہیں ہیں اور اس لئے سیاسی معاملوں اور جنگوں میں حصہ نہیں لیتے ہیں۔‏—‏یسع ۲:‏۴؛‏ یوح ۶:‏۱۵؛‏ ۱۷:‏۱۴-‏۱۶‏۔‏

۶ ایسی باتیں سیکھنے پر بہتیرے لوگوں کے دل میں یہوواہ خدا کے لئے محبت بیدار ہوئی۔‏ ذرا یاد کریں کہ آپ کو کن تعلیمات کے بارے میں سیکھ کر یقین ہو گیا کہ آپ کو سچائی مل گئی ہے۔‏ ہر فرد کی شخصیت اور اُس کا پس‌منظر فرق ہوتا ہے۔‏ اس لئے ہر شخص مختلف وجوہات کی بِنا پر یہوواہ خدا سے محبت رکھنا اور اُس پر ایمان لانا شروع کرتا ہے۔‏ جن باتوں سے آپ شروع میں متاثر ہوئے تھے یہی باتیں آج بھی سچ ہیں کیونکہ سچائی کبھی بدلتی نہیں۔‏ لہٰذا،‏ اُن باتوں پر سوچ‌بچار کریں اور اُن احساسات کی یاد تازہ کریں جو آپ نے سچائی سیکھنے پر محسوس کئے تھے۔‏ اس طرح آپ سچائی کے لئے اپنی پہلی سی محبت کو قائم رکھ سکیں گے۔‏—‏زبور ۱۱۹:‏۱۵۱،‏ ۱۵۲ اور ۱۴۳:‏۵ کو پڑھیں۔‏

‏”‏اپنی پہلی سی محبت“‏ پر قائم رہیں

۷.‏ (‏ا)‏ ہمیں سچائی کے لئے اپنی پہلی محبت کو بڑھانے کی ضرورت کیوں ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم یہوواہ خدا کے لئے اپنی محبت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟‏

۷ جب سے آپ نے اپنی زندگی یہوواہ خدا کے لئے وقف کی ہے،‏ آپ کی زندگی میں بہت سی تبدیلیاں آئی ہیں۔‏ سچائی کے لئے اپنی پہلی محبت کی بِنا پر آپ نے خدا کی خدمت کرنا شروع کی۔‏ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آپ نے طرح طرح کی آزمائشوں کا سامنا کِیا۔‏ اپنے ایمان پر قائم رہنے کے لئے آپ کو اپنی پہلی محبت کو بڑھانے کی ضرورت تھی۔‏ یقیناً آپ نے مختلف موقعوں پر خدا کی مدد کا تجربہ کِیا ہوگا۔‏ (‏۱-‏کر ۱۰:‏۱۳‏)‏ ایسے تجربوں کی وجہ سے یہوواہ خدا کے لئے آپ کی محبت اَور بھی بڑھ گئی ہے اور آپ خدا کی نیک اور پسندیدہ اور کامل مرضی سے بہتر طور پر واقف ہو گئے ہیں۔‏—‏یشو ۲۳:‏۱۴؛‏ زبور ۳۴:‏۸‏۔‏

۸.‏ (‏ا)‏ خدا نے موسیٰ سے اپنے بارے میں کیا کہا؟‏ (‏ب)‏ بنی‌اسرائیل یہوواہ خدا کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں سے بہتر طور پر کیسے واقف ہوئے؟‏

۸ اس سلسلے میں ذرا اسرائیلیوں کی مثال پر غور کریں۔‏ جب یہوواہ خدا نے اُنہیں مصر سے نجات دلانے کا وعدہ کِیا تو اُس نے موسیٰ سے اپنے بارے میں کہا:‏ ”‏مَیں جو ہُوں سو مَیں ہُوں۔‏“‏ (‏خر ۳:‏۷،‏ ۸،‏ ۱۳،‏ ۱۴‏)‏ دراصل یہوواہ خدا یہ کہہ رہا تھا کہ مجھے اپنے لوگوں کو چھڑانے کے لئے جو کچھ بھی بننے کی ضرورت ہوگی،‏ مَیں وہی بن جاؤں گا۔‏ اس کے بعد پیش آنے والے واقعات کے ذریعے بنی‌اسرائیل خدا کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں سے بہتر طور پر واقف ہو گئے۔‏ واقعی،‏ یہوواہ خدا اُن کی خاطر قادرِمطلق،‏ منصف،‏ رہنما،‏ نجات دلانے والا،‏ جنگجو اور خوراک مہیا کرنے والا بنا۔‏—‏خر ۱۲:‏۱۲؛‏ ۱۳:‏۲۱؛‏ ۱۴:‏۲۴-‏۳۱؛‏ ۱۶:‏۴؛‏ نحم ۹:‏۹-‏۱۵‏۔‏

۹،‏ ۱۰.‏ (‏ا)‏ ہم کس طرح کے تجربوں سے یہوواہ خدا کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں سے واقف ہو جاتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ایسے تجربوں کی یاد تازہ کرنا کیوں فائدہ‌مند ہے؟‏

۹ سچ ہے کہ آپ کی صورتحال بنی‌اسرائیل کی صورتحال سے بہت فرق ہے۔‏ لیکن آپ نے بھی یہوواہ خدا کی مدد کا تجربہ کِیا ہوگا۔‏ شاید اُس نے آپ کی کسی ضرورت کو پورا کِیا ہو،‏ آپ کو تسلی بخشی ہو یا آپ کی راہنمائی کی ہو۔‏ (‏یسعیاہ ۳۰:‏۲۰،‏ ۲۱ کو پڑھیں۔‏)‏ یاپھر شاید آپ نے محسوس کِیا ہو کہ اُس نے آپ کی کسی درخواست کو پورا کِیا ہے۔‏ ہو سکتا ہے کہ جب آپ کو کسی مشکل کا سامنا تھا تو ایک مسیحی بھائی یا بہن نے آپ کی مدد کی ہو۔‏ یا شاید آپ نے بائبل کا مطالعہ کرتے وقت ایسے صحیفے پڑھے ہوں جن سے آپ کی مدد ہوئی تھی۔‏

۱۰ اگر آپ دوسروں کو ایسے تجربوں کے بارے میں بتاتے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ کئی لوگ اِن کو کوئی خاص اہمیت نہ دیں۔‏ وہ شاید سوچیں کہ یہ کوئی معجزہ تو نہیں تھا۔‏ لیکن آپ کے لئے ایسے تجربے بڑی اہمیت رکھتے ہیں کیونکہ یہوواہ نے آپ کی خاطر بالکل وہی کِیا جس کی آپ کو ضرورت تھی۔‏ ذرا سوچیں کہ آپ کب سے خدا کی خدمت کرتے آ رہے ہیں۔‏ آپ کتنے ایسے واقعات کو یاد کر سکتے ہیں جب آپ نے یہوواہ خدا کی مدد کو محسوس کِیا تھا؟‏ اِن واقعات کی یاد تازہ کرنے سے آپ کے دل میں یہوواہ خدا کے لئے وہی محبت اُبھر آئے گی جو آپ نے اُس موقع پر محسوس کی تھی۔‏ شکرگزاری کے ساتھ ایسے تجربوں پر غور کرتے رہیں۔‏ اِن سے آپ کا ایمان مضبوط رہے گا کیونکہ یہ اِس بات کا ثبوت ہیں کہ یہوواہ خدا کو آپ کی فکر ہے۔‏

اپنے آپ کو جانچیں

۱۱،‏ ۱۲.‏ (‏ا)‏ اگر سچائی کے لئے ایک مسیحی کی محبت اُتنی گہری نہیں ہے جتنی کہ وہ ہوا کرتی تھی تو اِس کی کونسی وجوہات ہو سکتی ہیں؟‏ (‏ب)‏ یسوع مسیح نے اِس سلسلے میں کونسی نصیحت کی؟‏

۱۱ شاید اب یہوواہ خدا اور سچائی کے لئے آپ کی محبت اُتنی گہری نہیں ہے جتنی کہ وہ ہوا کرتی تھی۔‏ لیکن یقین کریں کہ یہوواہ خدا آپ کے لئے اب بھی وہی احساسات رکھتا ہے جو وہ شروع میں رکھتا تھا۔‏ وہ لاتبدیل ہے۔‏ (‏ملا ۳:‏۶؛‏ یعقو ۱:‏۱۷‏)‏ اُسے شروع سے آپ کی فکر تھی اور اُسے آج بھی آپ کی فکر ہے۔‏ اگر یہوواہ کے ساتھ آپ کے رشتے میں کوئی تبدیلی آ گئی ہے تو اِس کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟‏ کیا آپ پہلے سے زیادہ پریشان رہتے ہیں؟‏ کیا اب آپ کم ہی موقعوں پر دل کی گہرائیوں سے دُعا کرتے ہیں؟‏ کیا آپ ماضی میں مطالعہ کرنے،‏ غوروخوض کرنے اور خوشخبری کی مُنادی کرنے میں زیادہ وقت صرف کرتے تھے؟‏ کیا آپ پہلے کی نسبت اجلاسوں سے زیادہ مرتبہ غیرحاضر رہنے لگے ہیں؟‏—‏۲-‏کر ۱۳:‏۵‏۔‏

۱۲ اگر خود کو جانچنے سے آپ کو پتا چل گیا ہے کہ آپ کے رویے میں تبدیلیاں آ گئی ہیں تو خود سے پوچھیں کہ ایسا کیوں ہوا ہے؟‏ کیا آپ اپنے خاندان کی ضروریات کو پورا کرنے یا اپنی صحت کو برقرار رکھنے کی کوشش میں اِس قدر مصروف ہیں کہ آپ کو یہ احساس نہیں رہا کہ یہوواہ کا روزِعظیم جلد آنے والا ہے؟‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏خبردار رہو۔‏ ایسا نہ ہو کہ تمہارے دل خمار اور نشہ‌بازی اور اِس زندگی کی فکروں سے سُست ہو جائیں اور وہ دن تُم پر پھندے کی طرح ناگہاں آ پڑے۔‏ کیونکہ جتنے لوگ تمام رویِ‌زمین پر موجود ہوں گے اُن سب پر وہ اِسی طرح آ پڑے گا۔‏ پس ہر وقت جاگتے اور دُعا کرتے رہو تاکہ تُم کو اِن سب ہونے والی باتوں سے بچنے اور ابنِ‌آدم کے حضور کھڑے ہونے کا مقدور ہو۔‏“‏—‏لو ۲۱:‏۳۴-‏۳۶‏۔‏

۱۳.‏ یعقوب نے خدا کی کامل شریعت کو کس چیز سے تشبیہ دی؟‏

۱۳ یسوع کے شاگرد یعقوب نے بھی مسیحیوں کو خود کو جانچنے کی نصیحت کی۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏کلام پر عمل کرنے والے بنو نہ محض سننے والے جو اپنے آپ کو دھوکا دیتے ہیں۔‏ کیونکہ جو کوئی کلام کا سننے والا ہو اور اُس پر عمل کرنے والا نہ ہو وہ اُس شخص کی مانند ہے جو اپنی قدرتی صورت آئینہ میں دیکھتا ہے۔‏ اِس لئے کہ وہ اپنے آپ کو دیکھ کر چلا جاتا ہے اور فوراً بھول جاتا ہے کہ مَیں کیسا تھا۔‏ لیکن جو شخص آزادی کی کامل شریعت [‏یعنی خدا کے کلام]‏ پر غور سے نظر کرتا رہتا ہے وہ اپنے کام میں اِس لئے برکت پائے گا کہ سُن کر بھولتا نہیں بلکہ عمل کرتا ہے۔‏“‏—‏یعقو ۱:‏۲۲-‏۲۵‏۔‏

۱۴،‏ ۱۵.‏ (‏ا)‏ روحانی طور پر ترقی کرنے کے لئے خدا کا کلام ہماری مدد کیسے کر سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ آپ کو خود سے کونسے سوال پوچھنے چاہئیں؟‏

۱۴ ہم آئینے میں دیکھ کر اپنی شکل‌وصورت کو جانچتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر اگر آدمی دیکھتا ہے کہ اُس کی ٹائی ٹیڑھی ہے تو وہ اُسے سیدھا کرتا ہے۔‏ اور اگر عورت دیکھتی ہے کہ اُس کے بال بکھرے ہوئے ہیں تو وہ اُنہیں سنوارتی ہے۔‏ اسی طرح ہم خدا کے کلام کی مدد سے اپنی شخصیت کو جانچ سکتے ہیں۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ مسیحیوں کو کیسا ہونا چاہئے۔‏ اِس کے مطابق ہم خود کو جانچ سکتے ہیں کہ آیا ہم ایسے ہی ہیں یا نہیں۔‏ اگر ہمیں پتا چل جاتا ہے کہ ہم میں کوئی نقص ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏ اگر ہم اِسے نظرانداز کریں گے تو ہمیں آئینے میں دیکھنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔‏ لیکن جو کچھ ہم خدا کی ”‏کامل شریعت“‏ میں دیکھتے ہیں اگر ہم اِس پر ”‏عمل کرنے والے“‏ ثابت ہوں گے تو ہم بہت سی برکات پائیں گے۔‏ لہٰذا،‏ اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ یہوواہ خدا اور سچائی کے لئے آپ کی محبت اُتنی گہری نہیں رہی جتنی کہ وہ ہوا کرتی تھی تو خود سے پوچھیں:‏ ”‏مجھے زندگی میں کس قسم کی مشکلات کا سامنا ہے؟‏ مَیں اُن سے نپٹنے کے لئے کیا کر رہا ہوں؟‏ ماضی میں مَیں اُن سے نپٹنے کے لئے کیا کرتا تھا؟‏ کیا اب میرے رویے میں کوئی تبدیلی آئی ہے؟‏“‏ اگر آپ اپنی شخصیت یا اپنے رویے میں کوئی نقص پاتے ہیں تو اِسے نظرانداز نہ کریں بلکہ اِسے درست کرنے کے لئے فوراً قدم اُٹھائیں۔‏—‏عبر ۱۲:‏۱۲،‏ ۱۳‏۔‏

۱۵ خود کو جانچنے سے آپ کے دل میں روحانی طور پر زیادہ ترقی کرنے کی خواہش بھی بڑھ سکتی ہے۔‏ پولس رسول نے تیمتھیس کو ترقی کرنے کی نصیحت کی۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏اِن باتوں کی فکر رکھ۔‏ اِن ہی میں مشغول رہ تاکہ تیری ترقی سب پر ظاہر ہو۔‏“‏ (‏۱-‏تیم ۴:‏۱۵‏)‏ ہمیں خود سے پوچھنا چاہئے کہ ”‏کیا مَیں خدا کی خدمت میں زیادہ ترقی کر سکتا ہوں؟‏“‏

۱۶.‏ خود کو جانچنے کے سلسلے میں آپ کو کونسی غلط سوچ سے خبردار رہنا چاہئے؟‏

۱۶ اپنے آپ کو جانچ کر ہر شخص خود میں کوئی نہ کوئی خامی پائے گا۔‏ لیکن ہمت نہ ہاریں۔‏ ہمیں خود کو اِس لئے جانچنا چاہئے تاکہ ہم روحانی طور پر ترقی کر سکیں۔‏ شیطان چاہتا ہے کہ ہم اپنی ناکامیوں کی وجہ سے ہمت ہار جائیں۔‏ اُس نے تو یہ دعویٰ تک کِیا ہے کہ خدا کو ہمارے اچھے کاموں سے کوئی خوشی نہیں ہوتی۔‏ (‏ایو ۱۵:‏۱۵،‏ ۱۶؛‏ ۲۲:‏۳‏)‏ لیکن یہ دعویٰ سراسر جھوٹ ہے۔‏ یسوع مسیح نے صاف ظاہر کِیا کہ خدا اپنے ہر خادم کی قدر کرتا ہے۔‏ (‏متی ۱۰:‏۲۹-‏۳۱ کو پڑھیں۔‏)‏ اگر ہم اپنی کمزوریوں سے واقف ہیں تو ہم خدا کی مدد سے اِن پر قابو پانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔‏ (‏۲-‏کر ۱۲:‏۷-‏۱۰‏)‏ اگر بیماری یا بڑھاپے کی وجہ سے خدا کی خدمت کے سلسلے میں کئی کام آپ کی پہنچ سے باہر ہیں تو ایسے کاموں میں بھرپور حصہ لینے کی کوشش کریں جو آپ کر سکتے ہیں۔‏ ہمت نہ ہاریں اور خدا کے لئے اپنی محبت کو بڑھاتے رہیں۔‏

شکرگزار رہیں

۱۷،‏ ۱۸.‏ اپنی پہلی سی محبت کو بڑھانے سے آپ کو کونسے فائدے حاصل ہوں گے؟‏

۱۷ اپنی پہلی سی محبت کو بڑھانے سے آپ کو بہت سے فائدے حاصل ہوں گے۔‏ یہوواہ خدا کی شخصیت کے بارے میں آپ کا علم زیادہ گہرا ہو جائے گا اور اُس کی راہنمائی کے لئے آپ کی قدر بڑھ جائے گی۔‏ (‏امثال ۲:‏۱-‏۹ اور ۳:‏۵،‏ ۶ کو پڑھیں۔‏)‏ زبورنویس نے یہوواہ کے احکام کے حوالے سے لکھا کہ ”‏اُن کو ماننے کا اَجر بڑا ہے۔‏“‏ اُس نے یہ بھی لکھا کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی شہادت برحق ہے۔‏ نادان کو دانش بخشتی ہے۔‏“‏ لہٰذا،‏ ”‏مبارک ہیں وہ جو کامل رفتار ہیں۔‏ جو [‏یہوواہ]‏ کی شریعت پر عمل کرتے ہیں۔‏“‏—‏زبور ۱۹:‏۷،‏ ۱۱؛‏ ۱۱۹:‏۱‏۔‏

۱۸ یقیناً آپ کو بہت سی برکات حاصل ہیں اور آپ اِن کے لئے خدا کے شکرگزار ہیں۔‏ آپ سمجھ گئے ہیں کہ دُنیا کے حالت اتنے بگڑے ہوئے کیوں ہیں۔‏ آپ کو اِس بات سے بھی فائدہ پہنچ رہا ہے کہ خدا اپنے لوگوں کی راہنمائی کرتا ہے۔‏ بِلاشُبہ آپ بہت شکرگزار ہیں کہ آپ خدا کی کلیسیا کے رُکن ہیں اور یہوواہ نے آپ کو اُس کا گواہ ہونے کا شرف عطا کِیا ہے۔‏ اگر آپ خدا کی تمام برکتوں کی فہرست تیار کریں گے تو یہ فہرست بہت لمبی ہوگی۔‏ لہٰذا،‏ اِن برکات کی قدر کریں۔‏ ایسا کرنے سے آپ اِس نصیحت پر عمل کریں گے:‏ ”‏جو کچھ تیرے پاس ہے اُسے تھامے رہ۔‏“‏—‏مکا ۳:‏۱۱‏۔‏

۱۹.‏ روحانی طور پر مضبوط رہنے کے لئے کونسی باتوں پر دھیان دینا ضروری ہے؟‏

۱۹ اگر ہم اِس بات پر سوچ‌بچار کریں گے کہ ہم نے ایمان میں کتنی ترقی کی ہے تو ہم ’‏جو کچھ ہمارے پاس ہے اُسے تھامے رہنے‘‏ میں کامیاب رہیں گے۔‏ لیکن روحانی طور پر مضبوط رہنے کے سلسلے میں یہ صرف ایک ہی قدم ہے۔‏ اِس رسالے میں بہت سی دوسری باتوں کے بارے میں بتایا جاتا ہے جو اِس سلسلے میں ضروری ہیں،‏ مثلاً دُعا،‏ مسیحی اجلاسوں پر باقاعدگی سے حاضر ہونا اور اِن میں حصہ لینا اور مُنادی کے کام میں بھرپور حصہ لینا۔‏ اِن باتوں پر دھیان دینے سے آپ کی پہلی سی محبت نہ صرف قائم رہے گی بلکہ اَور بھی بڑھ جائے گی۔‏—‏افس ۵:‏۱۰؛‏ ۱-‏پطر ۳:‏۱۵؛‏ یہوداہ ۲۰،‏ ۲۱‏۔‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• جن وجوہات کی بِنا پر آپ یہوواہ خدا سے محبت کرنے لگے اُن کی یاد تازہ کرنے سے آپ کی حوصلہ‌افزائی کیوں ہوتی ہے؟‏

‏• اُن واقعات کو یاد کرنے سے جب آپ نے یہوواہ خدا کی مدد محسوس کی تھی،‏ آپ کو کس بات کا یقین ہو جاتا ہے؟‏

‏• ہمیں خدا کے لئے اپنی محبت کی گہرائی کو کیوں جانچنا چاہئے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

وہ کونسی بات تھی جس سے آپ کو یقین ہو گیا کہ آپ کو سچائی مل گئی ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویر]‏

کیا خود کو جانچ کر آپ اپنی شخصیت یا اپنے رویے میں تبدیلیاں لانے کی ضرورت محسوس کرتے ہیں؟‏