سوالات از قارئین
سوالات از قارئین
جب پولس رسول نے رومیوں ۱۱:۲۶ میں بیان کِیا کہ ”تمام اؔسرائیل نجات پائے گا“ تو کیا اُس کا یہ مطلب تھا کہ ایک وقت آئے گا جب تمام یہودی مسیحی بن جائیں گے؟
جینہیں، پولس رسول کا یہ مطلب نہیں تھا۔ درحقیقت، ابرہام کی نسل نے ایک قوم کے طور پر، یسوع کو بطور مسیحا قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ یسوع کی موت کے بعد یہ بات بالکل واضح ہو گئی کہ تمام یہودی مسیحی نہیں بنیں گے۔ تاہم، پولس رسول کے یہ الفاظ ”تمام اؔسرائیل نجات پائے گا“ بالکل دُرست تھے۔ مگر کس مفہوم میں؟
یسوع مسیح نے اپنے زمانے کے یہودی مذہبی پیشواؤں سے کہا: ”خدا کی بادشاہی تُم سے لے لی جائے گی اور اُس قوم کو جو اُس کے پھل لائے دیدی جائے گی۔“ (متی ۲۱:۴۳) چونکہ اسرائیلی قوم نے یسوع کو رد کر دیا تھا اِس لئے یہوواہ خدا نے ایک نئی قوم کو چن لیا۔ یہ نئی قوم خدا کی رُوح سے مسحشُدہ تھی۔ لہٰذا، پولس رسول نے اِس قوم کو ’خدا کا اسرائیل‘ کہا۔—گل ۶:۱۶۔
مسیحی یونانی صحائف میں درج دیگر بیانات یہ ثابت کرتے ہیں کہ ’خدا کا اسرائیل‘ ۰۰۰،۴۴،۱ ممسوح مسیحیوں پر مشتمل ہے۔ (روم ۸:۱۵-۱۷؛ مکا ۷:۴) اِس گروہ میں غیریہودی بھی شامل ہیں۔ اِس بات کی تصدیق مکاشفہ ۵:۹، ۱۰ سے ہوتی ہے۔ یہ آیات بیان کرتی ہیں کہ ممسوح مسیحی ”ہر ایک قبیلہ اور اہلِزبان اور اُمت اور قوم“ میں سے لئے گئے ہیں۔ روحانی اسرائیل کے ارکان کو خاص طور پر ’بادشاہ اور کاہن‘ ہونے کے لئے چنا گیا ہے اور ”وہ زمین پر بادشاہی کرتے ہیں۔“ اگرچہ یہوواہ خدا نے اسرائیل کو اپنی چنی ہوئی قوم کے طور پر رد کر دیا تھا توبھی یہودی انفرادی طور پر اُس کی خوشنودی حاصل کر سکتے تھے۔ رسولوں اور بیشتر دیگر ابتدائی مسیحیوں کے سلسلے میں ایسا ہی ہوا تھا۔ بِلاشُبہ، دیگر تمام انسانوں کی طرح اِن یہودیوں کو بھی یسوع مسیح کے خون سے خریدا جانا تھا۔—۱-تیم ۲:۵، ۶؛ عبر ۲:۹؛ ۱-پطر ۱:۱۷-۱۹۔
سچ ہے کہ پہلی صدی میں، بیشتر یہودیوں نے یسوع مسیح کے ساتھ حکمرانی کرنے کا موقع گنوا دیا تھا۔ لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں کہ یہوواہ خدا کا مقصد ادھورا رہ گیا تھا۔ کیونکہ یسعیاہ ۵۵:۱۱ میں یہوواہ خدا فرماتا ہے: ”اُسی طرح میرا کلام جو میرے مُنہ سے نکلتا ہے ہوگا۔ وہ بےانجام میرے پاس واپس نہ آئے گا بلکہ جوکچھ میری خواہش ہوگی وہ اُسے پورا کرے گا اور اُس کام میں جس کے لئے مَیں نے اُسے بھیجا مؤثر ہوگا۔“
یہوواہ خدا نے مقصد ٹھہرایا تھا کہ ۰۰۰،۴۴،۱ اشخاص آسمان میں اُس کے بیٹے کے ساتھ حکمرانی کریں گے اور وہ اپنے اِس مقصد کو ضرور پورا کرے گا۔ بائبل واضح کرتی ہے کہ خدا اِن ۰۰۰،۴۴،۱ کو مسح کرے گا اور اِن میں سے ایک بھی نہ چھوٹے گا۔—مکا ۱۴:۱-۵۔
لہٰذا، جب پولس رسول نے لکھا کہ ”تمام اؔسرائیل نجات پائے گا“ تو وہ یہ پیشینگوئی نہیں کر رہا تھا کہ تمام یہودی مسیحی بن جائیں گے۔ اِس کے برعکس، وہ یہ کہہ رہا تھا کہ خدا کا یہ مقصد ضرور پورا ہوگا کہ ۰۰۰،۴۴،۱ اشخاص اُس کے بیٹے، یسوع مسیح کے ساتھ آسمان میں حکمرانی کریں۔ خدا کے مقررہ وقت پر ”تمام اؔسرائیل“ یعنی ۰۰۰،۴۴،۱ ممسوح اشخاص نجات پائیں گے اور بالآخر مسیحائی بادشاہت میں بادشاہوں اور کاہنوں کے طور پر حکمرانی کریں گے۔—افس ۲:۸۔
[صفحہ ۲۸ پر تصویر]
ممسوح مسیحی ”ہر ایک قبیلہ اور اہلِزبان اور اُمت اور قوم“ میں سے لئے گئے ہیں