مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏’‏خدا ہی بڑھانے والا ہے‘‏

‏’‏خدا ہی بڑھانے والا ہے‘‏

‏’‏خدا ہی بڑھانے والا ہے‘‏

‏”‏نہ لگانے والا کچھ چیز ہے نہ پانی دینے والا مگر خدا جو بڑھانے والا ہے۔‏“‏—‏۱-‏کر ۳:‏۷‏۔‏

۱.‏ ”‏ہم خدا کے ساتھ کام کرنے والے“‏ کیسے ہیں؟‏

پولس‌رسول نے شاگرد بنانے کے کام کے بارے میں بیان کِیا:‏ ”‏ہم خدا کے ساتھ کام کرنے والے ہیں۔‏“‏ اِس لئے شاگرد بنانے کا کام ایک خاص شرف ہے جس سے ہم سب لطف‌اندوز ہو سکتے ہیں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۳:‏۵-‏۹ کو پڑھیں۔‏)‏ پولس رسول نے اِس کام کو بیج بونے اور پھر اِسے پانی دینے سے تشبِیہ دی۔‏ اگر ہم اِس اہم کام کو کامیابی سے انجام دینا چاہتے ہیں تو ہمیں یہوواہ خدا کی مدد کی ضرورت ہے۔‏ پولس رسول ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ’‏خدا ہی بڑھانے والا ہے۔‏‘‏

۲.‏ یہ حقیقت کہ ’‏خدا ہی بڑھانے والا ہے‘‏ ہمیں اپنی خدمتگزاری کی بابت موزوں نظریہ رکھنے میں کیسے مدد دیتی ہے؟‏

۲ جب ہم اِس حقیقت سے واقف ہیں کہ ’‏خدا ہی بڑھانے والا ہے‘‏ تو اِس سے ہمیں اپنی خدمتگزاری کی بابت موزوں نظریہ رکھنے میں مدد ملتی ہے۔‏ ہو سکتا ہے کہ ہم مُنادی کرنے اور تعلیم دینے کے کام میں سخت محنت کریں لیکن جب کوئی شخص شاگرد بنتا ہے تو اِس کے لئے تمام‌تر عزت‌وجلال یہوواہ خدا کو جاتا ہے۔‏ ایسا کیوں ہے؟‏ اِسلئےکہ ہم یہ نہیں سمجھ پاتے کہ کسی شخص کے دل میں یہوواہ خدا کے لئے محبت کیسے پیدا ہوتی ہے۔‏ نیز،‏ یہ عمل ہمارے اختیار سے باہر ہوتا ہے۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شاگرد بنانے کا کام صرف ہماری طاقت سے انجام نہیں پاتا۔‏ یہ بات بادشاہ سلیمان کے اِن الفاظ سے واضح ہوتی ہے:‏ ”‏تُو خدا کے کاموں کو جو سب کچھ کرتا ہے نہیں جانے گا۔‏“‏—‏واعظ ۱۱:‏۵‏۔‏

۳.‏ بیج بونے اور شاگرد بنانے کے کام میں کونسی مشابہت پائی جاتی ہے؟‏

۳ جب ہم یہ نہیں سمجھ سکتے کہ کسی شخص کے دل میں یہوواہ خدا کے لئے محبت کیسے پیدا ہوتی ہے تو کیا ہمیں اِس سے پریشان ہو جانا چاہئے؟‏ جی‌نہیں۔‏ اِس سے تو مُنادی کا کام اَور بھی زیادہ دلچسپ ہو جاتا ہے۔‏ بادشاہ سلیمان نے لکھا:‏ ”‏صبح کو اپنا بیج بو اور شام کو بھی اپنا ہاتھ ڈھیلا نہ ہونے دے کیونکہ تُو نہیں جانتا کہ اُن میں سے کون سا بارور ہوگا۔‏ یہ یا وہ یا دونوں کے دونوں برابر برومند ہوں گے۔‏“‏ (‏واعظ ۱۱:‏۶‏)‏ جب ہم کسی پودے کا بیج بوتے ہیں تو ہم یقین سے یہ نہیں کہہ سکتے کہ آیا یہ اُگے گا یا نہیں۔‏ کیونکہ بہت سی چیزیں ہمارے بس میں نہیں ہوتیں۔‏ شاگرد بنانے کا کام بھی کچھ ایسا ہی ہے۔‏ اِس حقیقت کو واضح کرنے کے لئے یسوع مسیح نے دو تمثیلیں بیان کیں۔‏ یہ دونوں تمثیلیں مرقس کی انجیل کے ۴ باب میں درج ہیں۔‏ آئیں دیکھیں کہ ہم اِن دونوں تمثیلوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں۔‏

مختلف اقسام کی زمین

۴،‏ ۵.‏ بیج بونے والے کی تمثیل کو مختصراً بیان کریں۔‏

۴ مرقس ۴:‏۱-‏۹ میں یسوع مسیح ایک بیج بونے والے کی تمثیل بیان کرتا ہے جس کا بیج مختلف اقسام کی زمین میں جا گِرتا ہے۔‏ آئیں اِس بیان کو پڑھیں:‏ ”‏سنو!‏ دیکھو ایک بیج بونے والا نکلا اور بوتے وقت یوں ہوا کہ کچھ راہ کے کنارے گِرا اور پرندوں نے آکر اُسے چگ لیا۔‏ اور کچھ پتھریلی زمین پر گِرا جہاں اُسے بہت مٹی نہ ملی اور گہری مٹی نہ ملنے کے سبب سے جلد اُگ آیا۔‏ اور جب سورج نکلا تو جل گیا اور جڑ نہ ہونے کے سبب سے سُوکھ گیا۔‏ اور کچھ جھاڑیوں میں گِرا اور جھاڑیوں نے بڑھ کر اُسے دبا لیا اور وہ پھل نہ لایا۔‏ اور کچھ اچھی زمین پر گِرا اور وہ اُگا اور بڑھ کر پھلا اور کوئی تیس گُنا اور کوئی ساٹھ گُنا اور کوئی سو گُنا پھل لایا۔‏“‏

۵ یسوع کے زمانے میں،‏ عموماً بیج ہاتھوں سے بکھیرا جاتا تھا۔‏ بونے والا بیج کو کسی کپڑے یا برتن میں رکھ لیتا تھا اور پھر ہاتھ لمبا کرکے دُور دُور تک بیج بکھیرتا تھا۔‏ لہٰذا،‏ اِس تمثیل میں بیج بونے والا جان‌بوجھ کر بیج کو مختلف اقسام کی زمین پر نہیں بکھیرتا بلکہ جب بیج بکھیرا جاتا ہے تو وہ مختلف جگہوں پر جا گِرتا ہے۔‏

۶.‏ یسوع مسیح نے بیج بونے والے کی تمثیل کی وضاحت کیسے کی؟‏

۶ ہمیں اِس تمثیل کی وضاحت کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ مرقس ۴:‏۱۴-‏۲۰ میں یسوع مسیح خود اِس کی وضاحت پیش کرتا ہے:‏ ”‏بونے والا کلام بوتا ہے۔‏ جو راہ کے کنارے ہیں جہاں کلام بویا جاتا ہے یہ وہ ہیں کہ جب اُنہوں نے سنا تو شیطان فی‌الفور آکر اُس کلام کو جو اُن میں بویا گیا تھا اٹھا لے جاتا ہے۔‏ اور اِسی طرح جو پتھریلی زمین میں بوئے گئے یہ وہ ہیں جو کلام کو سُن کر فی‌الفور خوشی سے قبول کر لیتے ہیں۔‏ اور اپنے اندر جڑ نہیں رکھتے بلکہ چند روزہ ہیں۔‏ پھر جب کلام کے سبب سے مصیبت یا ظلم برپا ہوتا ہے تو فی‌الفور ٹھوکر کھاتے ہیں۔‏ اور جو جھاڑیوں میں بوئے گئے وہ اَور ہیں۔‏ یہ وہ ہیں جنہوں نے کلام سنا۔‏ اور دُنیا کی فکر اور دولت اور فریب اور اَور چیزوں کا لالچ داخل ہو کر کلام کو دبا دیتے ہیں اور وہ بےپھل رہ جاتا ہے۔‏ اور جو اچھی زمین میں بوئے گئے ہیں یہ وہ ہیں جو کلام کو سنتے اور قبول کرتے اور پھل لاتے ہیں۔‏ کوئی تیس گُنا کوئی ساٹھ گُنا۔‏ کوئی سو گُنا۔‏“‏

۷.‏ بیج اور زمین کی مختلف اقسام کس چیز کی طرف اشارہ کرتی ہیں؟‏

۷ غور کریں کہ یسوع یہ نہیں کہتا کہ مختلف قسم کے بیج استعمال کئے جاتے ہیں۔‏ اِس کے برعکس،‏ وہ بیان کرتا ہے کہ ایک ہی قسم کا بیج بکھیرا جاتا ہے لیکن وہ مختلف طرح کی زمین پر جا گرتا ہے۔‏ ہر قسم کی زمین سے فرق فرق نتائج نکلتے ہیں۔‏ پہلی قسم کی زمین بہت سخت ہے،‏ دوسری پتھریلی ہے جہاں مٹی کم ہے،‏ تیسری جھاڑیوں سے ڈھکی ہوئی ہے جبکہ چوتھی زمین اچھی ہے اور بہت سا پھل لاتی ہے۔‏ (‏لو ۸:‏۸‏)‏ بیج کیا ہے؟‏ یہ بادشاہت کا پیغام ہے جو خدا کے کلام میں پایا جاتا ہے۔‏ (‏متی ۱۳:‏۱۹‏)‏ مختلف اقسام کی زمین کس چیز کی طرف اشارہ کرتی ہے؟‏ یہ لوگوں کے دل کی مختلف حالتوں کی طرف اشارہ کرتی ہے۔‏—‏لوقا ۸:‏۱۲،‏ ۱۵ کو پڑھیں۔‏

۸.‏ (‏ا)‏ بیج بونے والا کس کی نمائندگی کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ لوگ بادشاہت کی مُنادی کے کام کے لئے مختلف ردِعمل کیوں دکھاتے ہیں؟‏

۸ بیج بونے والا کس کی نمائندگی کرتا ہے؟‏ یہ خدا کے ساتھ کام کرنے والے لوگوں کی نمائندگی کرتا ہے جو بادشاہی کی خوشخبری سناتے ہیں۔‏ پولس رسول اور اپلوس کی طرح وہ بیج بوتے اور پانی دیتے ہیں۔‏ لیکن اُن کی سخت محنت کے باوجود مختلف نتائج نکلتے ہیں۔‏ مگر کیوں؟‏ کیونکہ پیغام سننے والے لوگوں کے دل کی حالت ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے۔‏ تمثیل میں بیج بونے والے کو نتائج پر کوئی اختیار نہیں ہے۔‏ یہ بات ہمارے اُن وفادار بہن بھائیوں کے لئے خاص طور پر حوصلہ‌افزا ہے جنہیں کئی سال سے خدمت کرنے کے باوجود خاطرخواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔‏ یہ اُن کے لئے حوصلہ‌افزائی کی بات کیوں ہے؟‏

۹.‏ یسوع مسیح اور پولس رسول نے کس حوصلہ‌افزا حقیقت پر زور دیا؟‏

۹ بیج بونے والے کی وفاداری کا اندازہ اُس کے کام کے نتائج سے نہیں لگایا جاتا۔‏ اِس سلسلے میں پولس رسول نے کہا:‏ ”‏ہر ایک اپنا اَجر اپنی محنت کے موافق پائے گا۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۳:‏۸‏)‏ جی‌ہاں،‏ اَجر محنت کے موافق ملتا ہے نہ کہ اِس کے نتائج کے موافق۔‏ یسوع مسیح نے بھی اِسی بات پر زور دیا۔‏ ایک مرتبہ جب اُس کے شاگرد مُنادی کرنے کے بعد واپس لوٹے تو وہ اِس بات سے بہت خوش تھے کہ یسوع کے نام سے بدروحیں بھی اُن کے تابع ہیں۔‏ اُن کی خوشی کو دیکھتے ہوئے یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏اِس سے خوش نہ ہو کہ روحیں تمہارے تابع ہیں بلکہ اِس سے خوش ہو کہ تمہارے نام آسمان پر لکھے ہوئے ہیں۔‏“‏ (‏لو ۱۰:‏۱۷-‏۲۰‏)‏ پس اگر کسی بیج بونے والے کے کام کے نتائج اچھے نہیں نکلتے تو اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ دوسروں کی نسبت کم وفادار ہے یا اُس نے زیادہ محنت نہیں کی ہے۔‏ نتائج کا انحصار بڑی حد تک سننے والے کے دل کی حالت پر ہوتا ہے۔‏ لیکن بڑھانے والا خدا ہی ہے۔‏

کلام کو سننے والوں کو کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۰.‏ اِس بات کا اندازہ کیسے لگایا جا سکتا ہے کہ کلام کو سننے والا شخص اچھی زمین ثابت ہوگا یا نہیں؟‏

۱۰ کیا کلام کو سننے والوں کے سلسلے میں یہ بات پہلے سے طے ہوتی ہے کہ وہ کیسا ردِعمل دکھائیں گے؟‏ جی‌نہیں۔‏ وہ اچھی زمین ثابت ہوں گے یا نہیں،‏ اِس کا انحصار خود اُن پر ہے۔‏ بِلاشُبہ،‏ ایک شخص کے دل کی حالت بدل سکتی ہے۔‏ (‏روم ۶:‏۱۷‏)‏ اپنی تمثیل میں یسوع مسیح نے کہا کہ ’‏جب بعض کلام کو سنتے ہیں‘‏ تو شیطان فی‌الفور آکر اُس کلام کو اُٹھا لینے کی کوشش کرتا ہے۔‏ ایک شخص کیا کر سکتا ہے کہ شیطان اپنی کوشش میں کامیاب نہ ہو؟‏ یعقوب ۴:‏۷ میں مسیحیوں کی حوصلہ‌افزائی کی گئی ہے کہ وہ ”‏ابلیس کا مقابلہ“‏ کریں تاکہ وہ اُن سے بھاگ جائے۔‏ یسوع مسیح نے اُن لوگوں کے بارے میں بھی بیان کِیا جو کلام کو خوشی سے قبول کرتے ہیں لیکن پھر ٹھوکر کھاتے ہیں کیونکہ ”‏اپنے اندر جڑ نہیں رکھتے۔‏“‏ تاہم،‏ خدا کے خادموں کو محبت میں ’‏جڑ پکڑنے اور بنیاد قائم کرنے‘‏ کی تاکید کی گئی ہے تاکہ وہ یہ معلوم کر سکیں کہ ”‏اُس کی چوڑائی اور لمبائی اور اُونچائی اور گہرائی کتنی ہے اور مسیح کی محبت کو جان“‏ سکیں۔‏—‏افس ۳:‏۱۷-‏۱۹؛‏ کل ۲:‏۶،‏ ۷‏۔‏

۱۱.‏ ایک شخص کیا کر سکتا ہے تاکہ دُنیا کی فکر اور دولت اُس کے دل میں بوئے گئے کلام کو دبا نہ سکیں؟‏

۱۱ کلام کو سننے والے دیگر لوگوں کے بارے میں بیان کِیا گیا ہے کہ وہ ’‏دُنیا کی فکر اور دولت کے فریب‘‏ کو اپنی زندگی میں داخل ہونے اور کلام کے بیج کو دبانے کی اجازت دیتے ہیں۔‏ (‏۱-‏تیم ۶:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ وہ اِس صورتحال سے کیسے بچ سکتے ہیں؟‏ پولس رسول اِس سوال کے جواب میں لکھتا ہے:‏ ”‏زر کی دوستی سے خالی رہو اور جو تمہارے پاس ہے اُسی پر قناعت کرو کیونکہ اُس نے خود فرمایا ہے کہ مَیں تجھ سے ہرگز دست‌بردار نہ ہوں گا اور کبھی تجھے نہ چھوڑوں گا۔‏“‏—‏عبر ۱۳:‏۵‏۔‏

۱۲.‏ اچھی زمین کی نمائندگی کرنے والے لوگ ایک جتنا پھل کیوں نہیں لاتے؟‏

۱۲ آخر میں یسوع مسیح نے کہا کہ جو بیج اچھی زمین میں بوئے جاتے ہیں وہ ”‏پھل لاتے ہیں۔‏ کوئی تیس گُنا کوئی ساٹھ گُنا۔‏ کوئی سو گُنا۔‏“‏ کلام کو سن کر جوابی‌عمل دکھانے والوں کے دل کی حالت اچھی ہوتی ہے اور وہ پھل بھی لاتے ہیں۔‏ لیکن خوشخبری کی مُنادی کرنے کے لئے وہ کیا کچھ کر سکتے ہیں اِس کا انحصار اُن کے حالات پر ہوتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ بعض اشخاص بڑھاپے یا بیماری کی وجہ سے مُنادی میں زیادہ شرکت نہیں کر سکتے۔‏ (‏مرقس ۱۲:‏۴۳،‏ ۴۴ پر غور کریں۔‏)‏ کلام کو سننے کے بعد ایک شخص کتنا پھل لائے گا اِس میں بیج بونے والے کا کم ہی عمل‌دخل ہوتا ہے۔‏ تاہم،‏ بیج بونے والا اِس بات سے خوش ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا نے اُس کے بیج کو بڑھایا ہے۔‏—‏زبور ۱۲۶:‏۵،‏ ۶ کو پڑھیں۔‏

دوسری تمثیل کا بیج بونے والا

۱۳،‏ ۱۴.‏ (‏ا)‏ بیج بونے والے کے متعلق یسوع مسیح کی دوسری تمثیل کا خلاصہ بیان کریں۔‏ (‏ب)‏ بیج بونے والا کس کی نمائندگی کرتا ہے؟‏ (‏ج)‏ بیج سے کیا مُراد ہے؟‏

۱۳ مرقس ۴:‏۲۶-‏۲۹ میں ہم بیج بونے کے متعلق دوسری تمثیل پڑھتے ہیں:‏ ”‏خدا کی بادشاہی ایسی ہے جیسے کوئی آدمی زمین میں بیج ڈالے۔‏ اور رات کو سوئے اور دن کو جاگے اور وہ بیج اِس طرح اُگے اور بڑھے کہ وہ نہ جانے۔‏ زمین آپ سے آپ پھل لاتی ہے پہلے پتی۔‏ پھر بالیں۔‏ پھر بالوں میں تیار دانے۔‏ پھر جب اناج پک چکا تو وہ فی‌الفور درانتی لگاتا ہے کیونکہ کاٹنے کا وقت آ پہنچا۔‏“‏

۱۴ اِس تمثیل میں بیج بونے والا کون ہے؟‏ مسیحی ہونے کا دعویٰ کرنے والے بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ یسوع مسیح ہے۔‏ لیکن یسوع کی بابت یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ وہ سو جاتا ہے اور یہ نہیں جانتا کہ بیج کیسے بڑھتا ہے؟‏ یقیناً یسوع مسیح یہ جانتا ہے کہ کسی شخص کے دل میں یہوواہ خدا کے لئے محبت کیسے پیدا ہوتی ہے!‏ پہلی تمثیل کی طرح اِس تمثیل میں بھی بیج بونے والا اُن لوگوں کی نمائندگی کرتا ہے جو سرگرمی کے ساتھ مُنادی کے کام میں حصہ لینے سے بادشاہت کا بیج بو رہے ہیں۔‏ زمین میں بویا جانے والا بیج وہ کلام ہے جس کی وہ مُنادی کرتے ہیں۔‏ *

۱۵،‏ ۱۶.‏ یسوع مسیح نے بیج بونے والے کی تمثیل میں بیج کی نشوونما اور کسی شخص کی روحانی نشوونما کے بارے میں کس حقیقت کو واضح کِیا؟‏

۱۵ یسوع مسیح نے بیان کِیا کہ بیج بونے والا ’‏رات کو سوتا اور دن کو جاگتا‘‏ ہے۔‏ لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ بیج بونے والا غفلت برتتا ہے۔‏ دراصل اِس تمثیل میں بیشتر لوگوں کے روزمرّہ معمول کی تصویرکشی کی گئی ہے۔‏ اِس آیت میں استعمال ہونے والے الفاظ دن میں کام کرنے اور رات کو کچھ وقت کے لئے سونے کے عام معمول کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔‏ یسوع مسیح بیان کرتا ہے کہ اِس دوران کیا واقع ہوتا ہے:‏ ’‏بیج اِس طرح اُگتا اور بڑھتا ہے کہ بونے والا نہیں جانتا۔‏‘‏ جب یسوع نے کہا کہ ’‏بونے والا نہیں جانتا‘‏ تو دراصل وہ اِس بات پر زور دے رہا تھا کہ پودا ”‏آپ سے آپ“‏ یعنی خودبخود بڑھتا ہے۔‏ *

۱۶ اِس تمثیل میں یسوع مسیح کیا سمجھا رہا تھا؟‏ غور کریں کہ یسوع مسیح بیج کے آہستہ آہستہ بڑھنے پر زور دیتا ہے۔‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏زمین آپ سے آپ پھل لاتی ہے پہلے پتی۔‏ پھر بالیں۔‏ پھر بالوں میں تیار دانے۔‏“‏ (‏مر ۴:‏۲۸‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پودے کی نشوونما آہستہ آہستہ اور مرحلہ‌وار ہوتی ہے۔‏ اِس میں زبردستی تیزی نہیں لائی جا سکتی۔‏ لوگوں کی روحانی نشوونما کے سلسلے میں بھی یہ بات سچ ہے۔‏ جب یہوواہ خدا کسی شخص کے دل میں سچائی کے بیج کو بڑھنے کی اجازت دیتا ہے توپھر یہ بیج آہستہ آہستہ اُس کے اندر نشوونما پاتا ہے۔‏—‏عبر ۶:‏۱‏۔‏

۱۷.‏ جب سچائی کا بیج پھل لاتا ہے تو کون خوش ہوتا ہے؟‏

۱۷ جب ”‏اناج پک“‏ جاتا ہے تو بیج بونے والا کٹائی کے کام میں کیسے حصہ لیتا ہے؟‏ جب یہوواہ خدا بادشاہت کی سچائی کو نئے شاگردوں کے دلوں میں بڑھاتا ہے تو بالآخر اُن کے دل میں خدا کے لئے محبت پیدا ہو جاتی ہے۔‏ یہ محبت اُنہیں اپنی زندگیاں خدا کے لئے وقف کرنے کی تحریک دیتی ہے۔‏ اِس کے بعد وہ اِس بات کا اظہار کرنے کے لئے بپتسمہ لیتے ہیں۔‏ اِن میں سے جو بھائی پختگی کی جانب بڑھتے ہیں وہ آہستہ آہستہ کلیسیا میں زیادہ ذمہ‌داریاں اُٹھانے کے قابل ہو جاتے ہیں۔‏ بیج بونے والے کے ساتھ ساتھ وہ مُناد بھی اِس کٹائی میں حصہ لیتے ہیں جنہوں نے شاید وہ بیج نہیں بویا تھا جس کا پھل اِس شاگرد کی صورت میں ملا ہے۔‏ (‏یوحنا ۴:‏۳۶-‏۳۸ کو پڑھیں۔‏)‏ بِلاشُبہ،‏ ”‏بونے والا اور کاٹنے والا دونوں ملکر خوشی“‏ کرتے ہیں۔‏

ہمارے لئے سبق

۱۸،‏ ۱۹.‏ (‏ا)‏ یسوع مسیح کی تمثیلوں پر غور کرنے سے آپ کی کیسے حوصلہ‌افزائی ہوئی ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم اگلے مضمون میں کس بات پر غور کریں گے؟‏

۱۸ ہم مرقس ۴ باب میں درج اِن دونوں تمثیلوں پر غور کرنے سے کیا سیکھتے ہیں؟‏ ہم اِس سے یہ سیکھتے ہیں کہ ہمیں بیج بونے کا کام سونپا گیا ہے۔‏ ہمیں کسی بھی قسم کی مشکلات یا مسائل کو اِس کام کی راہ میں حائل نہیں ہونے دینا چاہئے۔‏ (‏واعظ ۱۱:‏۴‏)‏ اگرچہ ہم جانتے ہیں کہ ہمیں خدا کے ساتھ کام کرنے کا شاندار شرف حاصل ہے توبھی یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا کی برکت ہی کسی شخص کو روحانی ترقی کرنے کے قابل بناتی ہے۔‏ جی‌ہاں اِسی برکت کی بدولت ہماری اور بادشاہت کا پیغام قبول کرنے والے لوگوں کی کوششیں کامیاب ہو سکتی ہیں۔‏ ہم یہ سمجھ گئے ہیں کہ ہم کسی شخص کو زبردستی شاگرد بننے کے لئے مجبور نہیں کر سکتے۔‏ ہم یہ بھی جان گئے ہیں کہ اگر کوئی شخص ترقی نہیں کر رہا یا اُس کی ترقی کی رفتار سُست ہے تو ہمیں بےحوصلہ یا مایوس نہیں ہونا چاہئے۔‏ یہ جاننا کس قدر تسلی‌بخش ہے کہ ہماری کامیابی کا اندازہ یہوواہ خدا کے لئے ہماری وفاداری سے لگایا جاتا ہے!‏ اُسی نے ہمیں ”‏بادشاہی کی .‏ .‏ .‏ خوشخبری کی مُنادی“‏ کرنے کا شرف عطا کِیا ہے تاکہ ”‏سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔‏“‏—‏متی ۲۴:‏۱۴‏۔‏

۱۹ یسوع مسیح نے ہمیں نئے شاگردوں کے ترقی کرنے اور مُنادی کے کام کے بڑھنے کے بارے میں اَور کیا سکھایا تھا؟‏ اِس سوال کا جواب ہمیں اناجیل میں درج دیگر تمثیلوں سے ملتا ہے۔‏ ہم اگلے مضمون میں اِن میں سے چند تمثیلوں پر غور کریں گے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 14 ماضی میں اِس رسالے کے ایک شمارے میں بتایا گیا تھا کہ بیج سے مُراد کسی شخص میں پائی جانے والی خوبیاں ہیں۔‏ یہ خوبیاں اِردگِرد کے ماحول سے متاثر ہو سکتی ہیں۔‏ لہٰذا اِن میں نکھار پیدا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ تاہم،‏ غور کریں کہ یسوع کی تمثیل میں نہ تو بیج خراب ہوتا ہے اور نہ ہی پھل خراب ہوتا ہے۔‏ بلکہ یسوع مسیح نے صرف یہ کہا کہ بیج پھل لاتا ہے۔‏

^ پیراگراف 15 اعمال ۱۲:‏۱۰ میں بھی ایک لوہے کے پھاٹک کے خودبخود کُھل جانے کے لئے ”‏آپ ہی“‏ جیسے الفاظ استعمال کئے گئے ہیں۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• بیج بونے اور بادشاہت کے پیغام کی مُنادی کرنے میں بعض کونسی مشابہتیں پائی جاتی ہیں؟‏

‏• یہوواہ خدا بادشاہت کی مُنادی کرنے والوں کی وفاداری کا اندازہ کیسے لگاتا ہے؟‏

‏• یسوع مسیح نے بیج کی نشوونما اور کسی شخص کی روحانی نشوونما کے بارے میں کس بات پر زور دیا؟‏

‏• ”‏بونے والا اور کاٹنے والا دونوں ملکر خوشی“‏ کیسے کرتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویر]‏

یسوع مسیح نے بادشاہت کی مُنادی کرنے والوں کو بیج بونے والے سے کیوں تشبیہ دی؟‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

اچھی زمین کی نمائندگی کرنے والے لوگ اپنے حالات کے مطابق دل‌وجان سے بادشاہت کی مُنادی کرتے ہیں

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

خدا ہی بیج کو بڑھاتا ہے