مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خود سے مناسب توقعات رکھنے کے فائدے

خود سے مناسب توقعات رکھنے کے فائدے

خود سے مناسب توقعات رکھنے کے فائدے

‏”‏مَیں پھر سے ناکام ہو گیا ہوں۔‏“‏ جب آپ کسی ایسے کام کو نہیں انجام دے پاتے جس کا آپ نے منصوبہ باندھا تھا تو کیا آپ ایسا محسوس کرتے ہیں؟‏ شاید ایک نوجوان ماں اس طرح محسوس کرتی ہے جب اُس کا ننھا بچہ ہر وقت اُس کی توجہ چاہتا ہے اور اُسے بائبل کا مطالعہ اور خدا کی خدمت کرنے کے لئے زیادہ وقت نہیں ملتا۔‏ شاید ایک مسیحی اپنی پرورش کی وجہ سے اِس سوچ کا شکار ہے کہ جو کچھ وہ کلیسیا میں کرتا ہے یہ کافی نہیں ہے۔‏ شاید ایک عمررسیدہ مسیحی بہن اِس لئے افسردہ ہے کیونکہ وہ اب خدا کی خدمت میں اتنا نہیں کر سکتی جتنا کہ وہ کِیا کرتی تھی۔‏ کرستیان نامی ایک مسیحی بہن کہتی ہے:‏ ”‏جب کسی تقریر میں پائنیر کے طور پر خدمت کرنے کی حوصلہ‌افزائی کی جاتی ہے تو میری آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں۔‏“‏ یہ بہن اپنی خاندانی ذمہ‌داریوں کی وجہ سے پائنیر کے طور پر خدمت نہیں کر سکتی۔‏

ہم ایسے احساسات سے کیسے نپٹ سکتے ہیں؟‏ کئی مسیحیوں نے اپنے حالات کے بارے میں مناسب نظریہ کیسے اپنایا ہے؟‏ خود سے نہ تو حد سے زیادہ اور نہ ہی بہت کم توقعات رکھنے کے کیا فائدے ہوتے ہیں؟‏

سمجھ‌داری سے کام لیں

خدا کی خدمت میں اپنی خوشی کو برقرار رکھنے کے لئے ہمیں پولس رسول کی اِس ہدایت پر عمل کرنا چاہئے:‏ ”‏خداوند میں ہر وقت خوش رہو۔‏ پھر کہتا ہوں کہ خوش رہو۔‏ تمہاری نرم مزاجی [‏”‏سمجھ‌داری،‏“‏ این ڈبلیو‏]‏ سب آدمیوں پر ظاہر ہو۔‏“‏ (‏فلپیوں ۴:‏۴،‏ ۵‏)‏ خدا کی خدمت میں خوشی حاصل کرنے کے لئے ہمیں اپنے حالات اور اپنی قابلیت کو مدِنظر رکھ کر خود سے مناسب توقعات رکھنی چاہئیں۔‏ اگر ہم ایسے منصوبے باندھیں گے جو ہماری پہنچ سے باہر ہیں اور انہیں ہر قیمت پر پورا کرنے کی کوشش کریں گے تو ہم خود پر غیرضروری دباؤ ڈال رہے ہوں گے۔‏ لیکن اِس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ ہمیں خود سے حد سے زیادہ نرمی برتنی چاہئے۔‏ ہمیں اپنی کسی کمزوری کو منادی کے کام میں کم وقت صرف کرنے کا ایک بہانہ نہیں سمجھنا چاہئے۔‏

چاہے ہم کسی بھی صورتحال کا سامنا کر رہے ہوں یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم اُس کی خدمت دل‌وجان سے کریں۔‏ (‏کلسیوں ۳:‏۲۳،‏ ۲۴‏)‏ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو ہم اُس وعدے کو پورا نہیں کر رہے ہوں گے جسے ہم نے بپتسمہ کے وقت خدا سے کِیا تھا۔‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۱‏)‏ اِس کے علاوہ ہم اُس اطمینان،‏ اُس خوشی اور اُن برکات سے محروم رہیں گے جو پورے دل سے خدا کی خدمت کرنے سے ملتی ہیں۔‏—‏امثال ۱۰:‏۲۲‏۔‏

فلپیوں ۴:‏۴،‏ ۵ میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏نرم مزاجی“‏ سے کِیا گیا ہے اِس کا بنیادی مطلب سمجھ‌داری ہے۔‏ اِس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ہم دوسروں کا لحاظ رکھیں اور خود پر سختی نہیں برتیں۔‏ اگر ہم سمجھ‌داری سے کام لیں گے تو کوئی بھی کام کرنے سے پہلے ہم اِس بات کا اندازہ لگائیں گے کہ کیا ہمارے حالات اِس کام کو انجام دینے کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں۔‏ کئی لوگوں کو دوسروں کا لحاظ کرنے میں کوئی مشکل پیش نہیں آتی لیکن وہ خود پر سختی کرتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر اگر ہمارا ایک دوست حد سے زیادہ مصروف رہنے لگا ہے اور اِس وجہ سے وہ بہت زیادہ تھک گیا ہے تو بِلاشُبہ ہم اُسے آرام کرنے کی نصیحت دیں گے۔‏ لیکن جب ہم حد سے زیادہ تھک جاتے ہیں تو ہمیں اپنے بارے میں بھی اِس بات کو تسلیم کرنا چاہئے کہ ہمیں آرام کی ضرورت ہے۔‏—‏امثال ۱۱:‏۱۷‏۔‏

اگر ہمارے والدین ہم سے بہت زیادہ توقعات رکھتے آئے ہیں تو اکثر ہمارے لئے یہ پہچاننا مشکل ہوتا ہے کہ ہم مناسب حد تک کیا کچھ انجام دے سکتے ہیں۔‏ بچپن میں کچھ لوگ اپنے والدین کی محبت پانے کے لئے حد سے زیادہ محنت کرتے تھے۔‏ اگر ہم اِن لوگوں میں سے ایک ہیں تو شاید ہم یہ سوچیں کہ یہوواہ خدا کی محبت پانے کے لئے بھی ہمیں حد سے زیادہ محنت کرنی پڑے گی۔‏ لیکن یہوواہ خدا ہم سے اِس لئے محبت رکھتا ہے کیونکہ ہم پورے دل سے اُس کی خدمت کرتے ہیں۔‏ بائبل میں بتایا جاتا ہے کہ یہوواہ خدا ”‏ہماری سرِشت سے واقف ہے۔‏ اُسے یاد ہے کہ ہم خاک ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۱۰۳:‏۱۴‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ یہوواہ ہماری حدود سے واقف ہے اور اِن کے باوجود ہم سے محبت رکھتا ہے۔‏ اگر ہم اِس بات کو یاد رکھیں گے کہ یہوواہ خدا سختی نہیں کرتا ہے تو ہم فروتنی سے اِس بات کو تسلیم کریں گے کہ کئی کام ہماری پہنچ سے باہر ہیں۔‏—‏میکاہ ۶:‏۸‏۔‏

لیکن پھر بھی کچھ لوگوں کے لئے اپنے سلسلے میں سمجھداری سے کام لینا مشکل ہوتا ہے۔‏ اگر یہ آپ کے بارے میں سچ ہے تو کیوں نہ ایک ایسے پُختہ مسیحی سے مدد مانگیں جو آپ کو اچھی طرح سے جانتا ہو؟‏ (‏امثال ۲۷:‏۹‏)‏ مثال کے طور پر کیا آپ پائنیر کے طور پر خدمت کرنا چاہتے ہیں لیکن اِس خواہش کو پورا کرنا آپ کے لئے مشکل ثابت ہو رہا ہے؟‏ توپھر شاید آپ کو سادہ زندگی گزارنے کے سلسلے میں مدد کی ضرورت ہے۔‏ یاپھر شاید آپ ایک پُختہ مسیحی دوست سے مشورہ لے سکتے ہیں کہ آیا آپ خاندانی ذمہ‌داریاں سنبھالنے کے ساتھ ساتھ پائنیر کے طور پر خدمت کر پائیں گے یا نہیں۔‏ وہ آپ کو یہ بھی بتا سکے گا کہ پائنیر کے طور پر خدمت کرنے کے لئے آپ کو اپنی زندگی میں کونسی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔‏ ایک شوہر اپنی بیوی کی مدد کر سکتا ہے تاکہ وہ اپنے آپ کو حد سے زیادہ تھکا نہ دے۔‏ مثال کے طور پر شوہر اپنی بیوی کو مہینے کے آخر میں آرام کرنے کا مشورہ دے سکتا ہے تاکہ وہ آنے والے مہینے میں پائنیر کے طور پر اپنی خدمت کو انجام دے سکے۔‏ اِس طرح اُس کی بیوی کو منادی کے کام میں زیادہ خوشی حاصل ہوگی۔‏

آپ کن کاموں کو انجام دے سکتے ہیں؟‏

بڑھتی ہوئی عمر اور بگڑتی صحت کا بھی اِس بات پر اثر ہو سکتا ہے کہ ہم یہوواہ خدا کی خدمت میں کیا کچھ انجام دے سکتے ہیں۔‏ بعض والدین جن کے چھوٹے بچے ہوتے ہیں اُن کو شاید ایسا لگے کہ وہ بائبل کے ذاتی مطالعے اور مسیحی اجلاسوں سے زیادہ فائدہ نہیں حاصل کر رہے ہیں کیونکہ اُن کی توجہ بٹی ہوتی ہے۔‏ کیا آپ ایسی باتوں کی وجہ سے اِس حد تک پریشان ہیں کہ آپ بھول جاتے ہیں کہ آپ کن کاموں کو انجام دے سکتے ہیں؟‏

ہزاروں سال پہلے ایک لاوی نے ایک ایسی بات کی خواہش کی تھی جو ناممکن تھی۔‏ ہر سال اُسے دو ہفتوں کے لئے ہیکل میں خدمت انجام دینے کا شرف حاصل تھا۔‏ لیکن اُس کی دلی خواہش تھی کہ وہ ہر روز ہیکل کے مذبحوں کے پاس رہے۔‏ (‏زبور ۸۴:‏۱-‏۳‏)‏ البتہ اُس کی یہ خواہش پوری نہ ہو سکی۔‏ توپھر یہ لاوی خدا کی خدمت میں خوش کیسے رہا؟‏ اُس نے اِس بات کو ذہن میں رکھا کہ ہیکل میں صرف ایک دِن خدمت کرنا بھی بہت ہی بڑا شرف ہوتا ہے۔‏ (‏زبور ۸۴:‏۴،‏ ۵،‏ ۱۰‏)‏ اِس لاوی کی طرح ہمیں بھی چاہئے کہ اُن باتوں پر زیادہ توجہ نہ دیں جن کو ہم خدا کی خدمت میں نہیں کر سکتے ہیں بلکہ اُن کاموں کے لئے شکرگزار ہوں جن کو ہم خدا کی خدمت میں انجام دے سکتے ہیں۔‏

ملک کینیڈا میں نرلنڈ نامی ایک مسیحی بہن کی مثال پر غور کریں۔‏ وہ چل پھر نہیں سکتیں اور ایک ویل‌چیئر استعمال کرتی ہیں۔‏ اِس لئے وہ منادی کے کام کے زیادہ‌تر پہلوؤں میں حصہ نہیں لے سکتی ہیں۔‏ لہٰذا اُنہوں نے ایک شاپنگ مال میں منادی کرنا شروع کر دی۔‏ وہ بتاتی ہیں:‏ ”‏شاپنگ مال میں جو بینچ ہے مَیں اُس کے پاس اپنی ویل‌چیئر میں بیٹھ جاتی ہوں۔‏ لوگ اُس بینچ پر بیٹھ کر کچھ دیر آرام کرتے ہیں اور مَیں اُن سے بات کرنا شروع کر دیتی ہوں۔‏“‏ اِس طرح منادی کے کام میں حصہ لینے سے نرلنڈ کو بہت خوشی ملتی ہے۔‏

حالات کے مطابق تبدیلیاں لائیں

ذرا تصور کریں کہ ایک سمندری جہاز پھیلے ہوئے بادبان کے ساتھ پوری رفتار سے چل رہا ہے۔‏ لیکن پھر طوفان آتا ہے اور ملاح بادبان کے اُتارچڑھاؤ میں کچھ تبدیلیاں لانے پر مجبور ہو جاتا ہے۔‏ ملاح طوفان کو روک نہیں سکتا لیکن بادبان میں کچھ تبدیلیاں لانے سے وہ طوفان کے باوجود اپنا سفر جاری رکھ سکتا ہے۔‏ اِسی طرح جب ہم پر طوفان جیسی مشکلات آتی ہیں تو اکثر ہم اِنہیں روک نہیں سکتے ہیں۔‏ لیکن اگر ہم اپنی زندگی میں تبدیلیاں لائیں گے تو ہم اِن مشکلات کے باوجود خدا کی خدمت کو خوشی سے جاری رکھ سکیں گے۔‏—‏امثال ۱۱:‏۲‏۔‏

اِس سلسلے میں کچھ مثالوں پر غور کریں۔‏ ہو سکتا ہے کہ ہم جلدی تھک جاتے ہیں اور اِس وجہ سے اجلاسوں پر اکثر حاضر نہیں ہوتے۔‏ ایسی صورت میں شاید ہم دن کے دوران ایسے کاموں سے پرہیز کر سکتے ہیں جن کی وجہ سے ہم بہت زیادہ تھک جاتے ہیں تاکہ ہم شام کو اجلاس پر حاضر ہو پائیں۔‏ اجلاس پر حاضر ہونے سے اور اپنے بہن‌بھائیوں سے بات‌چیت کرنے سے ہمیں بہت فائدہ حاصل ہوگا۔‏ یا پھر اگر ایک ماں منادی کے کام میں اِس لئے حصے نہیں لے سکتی کیونکہ اُس کا بچہ بیمار ہے تو شاید وہ ایک مسیحی بہن کو اپنے گھر آنے کی دعوت سے سکتی ہے تاکہ جب بچہ سو رہا ہو تو وہ دونوں ٹیلی‌فون کے ذریعے منادی کے کام میں حصہ لے سکیں۔‏

اگر آپ اپنے حالات کی وجہ سے اجلاس کے پورے پروگرام کے لئے تیاری نہیں کر سکتے ہیں تو ایسی صورت میں کیا کِیا جا سکتا ہے؟‏ اِس بات کا اندازہ لگائیں کہ آپ کتنے مواد کی تیاری کر سکتے ہیں اور پھر اِس کی اچھی طرح سے تیاری کریں۔‏ اِن مثالوں پر غور کرنے سے ہم جان جاتے ہیں کہ اپنے معمول میں تبدیلیاں لانے سے ہم خدا کی خدمت میں خوش رہ سکیں گے۔‏

جب ہم نے کسی خاص بات کا اِرادہ کر رکھا ہے تو بدلتے حالات کی وجہ سے اِس میں تبدیلیاں لانا شاید ہمارے لئے آسان نہ ہو۔‏ ملک فرانس کے ایک شادی‌شُدہ جوڑے سرجے اور ایگنس کو اپنی زندگی میں بہت بڑی تبدیلیاں لانی پڑیں۔‏ سرجے بتاتا ہے:‏ ”‏جب ہمیں پتا چلا کہ ایگنس ماں بننے والی ہے تو مشنری بننے کا ہمارا خواب چُور چُور ہو گیا۔‏“‏ اب سرجے دو پیاری بچیوں کا باپ ہے۔‏ وہ بتاتا ہے کہ اُس نے اور اُس کی بیوی نے اپنے ارادے میں کونسی تبدیلیاں لائیں:‏ ”‏چُونکہ دوسرے ملک میں مشنریوں کے طور پر خدمت انجام دینا ہمارے لئے ممکن نہ رہا اِس لئے ہم نے طے کر لیا کہ ہم اپنے ہی ملک میں مشنریوں جیسا کام کریں گے۔‏ لہٰذا ہم ایک غیرزبان سیکھنے لگے اور اب ہم کلیسیا کے ایک ایسے گروہ میں شامل ہیں جس میں یہ زبان بولی جاتی ہے۔‏“‏ کیا اُنہیں ایسا کرنے سے کچھ فائدہ حاصل ہوا؟‏ سرجے کہتا ہے:‏ ”‏ہم محسوس کرتے ہیں کہ ہم کلیسیا کے کام آ رہے ہیں۔‏“‏

ملک فرانس کی ایک ۷۰ سالہ بہن جن کا نام اودیل ہے اُن کے گھٹنوں میں شدید درد رہتا ہے اور وہ زیادہ دیر تک کھڑی نہیں رہ سکتیں۔‏ وہ مایوس ہو گئی تھیں کیونکہ اِس بیماری کی وجہ سے وہ گھر گھر جا کر منادی نہیں کر سکتی تھیں۔‏ لیکن پھر بھی اُنہوں نے ہمت نہیں ہاری۔‏ اُنہوں نے گھر گھر جانے کی بجائے ٹیلی‌فون کے ذریعے منادی کرنا شروع کر دی۔‏ وہ بتاتی ہیں:‏ ”‏مَیں نے تو سوچا تھا کہ ٹیلی‌فون کے ذریعے منادی کرنا مشکل ہوگا لیکن یہ آسان ہے اور مجھے اِس سے لطف بھی ملتا ہے۔‏“‏ منادی کرنے کے طریقے میں تبدیلی لانے سے یہ بہن خدا کی خدمت جاری رکھ پائیں۔‏

خود سے مناسب توقعات رکھنے کے فائدے

اگر ہم خود سے ایسی باتوں کی توقع رکھیں گے جو ہماری پہنچ میں ہیں تو ہمیں ایسا نہیں لگے گا کہ ہم ناکام رہے ہیں۔‏ جب ہم مشکل حالات کے باوجود ایک کام کو انجام دے پائیں گے تو ہماری ہمت بڑھ جائے گی اور ہم خوشی محسوس کریں گے۔‏—‏گلتیوں ۶:‏۴‏۔‏

خود سے حد سے زیادہ توقعات نہ رکھنے سے ہم اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کا لحاظ بھی رکھنے لگیں گے۔‏ ہم اُن کاموں کی قدر بھی کریں گے جو وہ ہماری خاطر کرتے ہیں۔‏ اگر ہم اُن کی مدد کے لئے اپنی شکرگزاری ظاہر کریں گے تو ہم کلیسیا میں اتحاد اور محبت کو فروغ دے رہے ہوں گے۔‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۸‏)‏ یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا ہم سے حد سے زیادہ توقعات نہیں رکھتا۔‏ اور جب ہم خود سے مناسب توقعات رکھتے ہیں اور ایسے منصوبے باندھتے ہیں جو ہماری پہنچ میں ہیں تو ہم خدا کی خدمت میں زیادہ خوشی حاصل کرتے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۹ پر عبارت]‏

خدا کی خدمت میں خوشی حاصل کرنے کے لئے ہمیں اپنے حالات اور اپنی قابلیت کو مدِنظر رکھ کر خود سے مناسب توقعات رکھنی چاہئیں

‏[‏صفحہ ۳۰ پر تصویر]‏

نرلنڈ منادی کے کام میں جتنا کر سکتی ہیں وہ اِس سے خوشی حاصل کرتی ہیں

‏[‏صفحہ ۳۱ پر تصویر]‏

بادبان کے اُتارچڑھاؤ میں کچھ تبدیلیاں لانا سیکھیں

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Wave Royalty Free/age fotostock ©

‏[‏صفحہ ۳۲ پر تصویر]‏

سرجے اور ایگنس نے اپنے ارادوں میں تبدیلیاں لانے سے فائدہ حاصل کِیا