مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

گھربہ‌گھر مُنادی کرنا کیوں ضروری ہے؟‏

گھربہ‌گھر مُنادی کرنا کیوں ضروری ہے؟‏

گھربہ‌گھر مُنادی کرنا کیوں ضروری ہے؟‏

‏”‏جو جو باتیں تمہارے فائدہ کی تھیں اُن کے بیان کرنے اور علانیہ اور گھرگھر سکھانے سے کبھی نہ جھجھکا۔‏ بلکہ .‏ .‏ .‏ گواہی دیتا رہا کہ خدا کے سامنے توبہ کرنا اور ہمارے خداوند یسوع مسیح پر لانا چاہئے۔‏“‏—‏اعما ۲۰:‏۲۰،‏ ۲۱‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ یہوواہ کے گواہ کس طریقے سے مُنادی کرنے کی وجہ سے مشہور ہیں؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟‏

شاید آپ نے دو اشخاص کو صاف‌ستھرے کپڑے پہنے کسی کا دروازہ بجاتے اور صاحبِ‌خانہ کو بائبل سے خدا کی بادشاہت کے بارے میں پیغام دیتے دیکھا ہو۔‏ اگر صاحبِ‌خانہ اُن کی بات‌چیت میں دلچسپی لیتا ہے تو وہ اُسے بائبل پر مبنی مطبوعات پیش کرنے کے ساتھ ساتھ مفت بائبل مطالعہ کرانے کی پیشکش کرتے ہیں۔‏ اِس کے بعد وہ اگلے گھر کا دروازہ بجاتے ہیں۔‏ اگر آپ بھی اِس کام میں حصہ لیتے ہیں تو آپ اِس بات سے بخوبی واقف ہوں گے کہ لوگ آپ کو یہوواہ کے ایک گواہ کے طور پر پہچانتے ہیں۔‏ درحقیقت گھربہ‌گھر کی مُنادی ہماری پہچان بن گئی ہے۔‏

۲ یسوع مسیح نے مُنادی کرنے اور شاگرد بنانے کا جو کام ہمیں سونپا تھا اُسے انجام دینے کے لئے ہم مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ ہم بازاروں،‏ گلی‌کوچوں اور دیگر ایسی جگہوں پر گواہی دیتے ہیں جہاں لوگ موجود ہوتے ہیں۔‏ (‏اعما ۱۷:‏۱۷‏)‏ اِس کے علاوہ،‏ ہم ٹیلی‌فون اور خط کے ذریعے بھی لوگوں سے رابطہ کرتے ہیں۔‏ ہم اُن لوگوں کو بھی بائبل سچائیوں کے بارے میں بتاتے ہیں جو ہمیں روزمرّہ کے کام انجام دیتے وقت ملتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ،‏ ہماری ایک باضابطہ ویب‌سائٹ بھی ہے جس کے ذریعے ۳۰۰ سے زائد زبانوں میں بائبل پر مبنی معلومات حاصل جا سکتی ہیں۔‏ * اِن مختلف طریقوں سے بائبل کا پیغام سنانے کے بڑے اچھے نتائج نکلے ہیں۔‏ تاہم،‏ بیشتر صورتوں میں خوشخبری پھیلانے کا ہمارا بنیادی طریقہ گھربہ‌گھر مُنادی کرنا ہوتا ہے۔‏ گھربہ‌گھر مُنادی کرنے کا آغاز کہاں سے ہوا؟‏ ہمارے زمانے میں خدا کے لوگ اِس طریقے سے مُنادی کیوں کرتے ہیں؟‏ آجکل گھربہ‌گھر مُنادی کرنا اتنا ضروری کیوں ہے؟‏

رسولوں کا مُنادی کرنے کا طریقہ

۳.‏ (‏ا)‏ یسوع نے رسولوں کو مُنادی کے حوالے سے کونسی ہدایات دیں؟‏ (‏ب)‏ اُنہیں کیسے مُنادی کرنی تھی؟‏

۳ بائبل بیان کرتی ہے کہ گھربہ‌گھر مُنادی کرنے کا آغاز کیسے ہوا۔‏ رسولوں کو مُنادی کے لئے بھیجتے وقت یسوع نے اُنہیں ہدایت کی:‏ ”‏جس شہر یا گاؤں میں داخل ہو دریافت کرنا کہ اُس میں کون لائق ہے۔‏“‏ اُنہوں نے لائق اشخاص کی تلاش کیسے کرنی تھی؟‏ اُنہیں لوگوں کے گھر جاکر اُن سے ملنا تھا۔‏ اِس سلسلے میں یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏گھر میں داخل ہوتے وقت اُسے دُعایِ‌خیر دینا۔‏ اور اگر وہ گھر لائق ہو تو تمہارا سلام اُسے پہنچے۔‏“‏ کیا رسولوں کو خود ہی لوگوں کے گھروں میں جاکر اُن سے ملاقات کرنی تھی یا پھر اُنہیں اُن کی طرف سے دعوت دئے جانے کا انتظار کرنا تھا؟‏ یسوع کے اگلے الفاظ پر غور کریں:‏ ”‏اگر کوئی تُم کو قبول نہ کرے اور تمہاری باتیں نہ سنے تو اُس گھر یا اُس شہر سے باہر نکلتے وقت اپنے پاؤں کی گرد جھاڑ دینا۔‏“‏ (‏متی ۱۰:‏۱۱-‏۱۴‏)‏ یہ ہدایات واضح طور پر بیان کرتی ہیں کہ جب رسول ”‏گاؤں گاؤں خوشخبری“‏ سنانے کے لئے روانہ ہوئے تو اُنہیں مُنادی کرنے کے لئے خود لوگوں کو اُن کے گھروں میں جا کر ملنا تھا۔‏—‏لو ۹:‏۶‏۔‏

۴.‏ بائبل میں گھرگھر مُنادی کرنے کا ذکر خاص طور پر کہاں کِیا گیا ہے؟‏

۴ بائبل خاص طور پر بیان کرتی ہے کہ رسول گھرگھر جا کر مُنادی کِیا کرتے تھے۔‏ مثال کے طور پر،‏ اعمال ۵:‏۴۲ اُن کے بارے میں بیان کرتی ہے:‏ ”‏وہ ہیکل میں اور گھروں میں ہر روز تعلیم دینے اور اِس بات کی خوشخبری سنانے سے کہ یسوؔع ہی مسیح ہے باز نہ آئے۔‏“‏ تقریباً ۲۰ سال بعد پولس رسول نے افسس کی کلیسیا کے بزرگوں کو یہ یاددہانی کرائی:‏ ”‏جو جو باتیں تمہارے فائدہ کی تھیں اُن کے بیان کرنے اور علانیہ اور گھرگھر سکھانے سے کبھی نہ جھجکا۔‏“‏ کیا پولس اِن بزرگوں کے مسیحی بننے سے پہلے اُن سے مل چکا تھا؟‏ وہ یقیناً اُن کے پاس گیا ہوگا۔‏ کیونکہ پولس نے اُنہیں دیگر باتوں کے علاوہ ’‏خدا کے سامنے توبہ کرنے اور ہمارے خداوند یسوع مسیح پر ایمان‘‏ لانے کی تعلیم دی تھی۔‏ (‏اعما ۲۰:‏۲۰،‏ ۲۱‏)‏ اعمال ۲۰:‏۲۰ پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک کتاب بیان کرتی ہے:‏ ”‏یہ بات قابلِ‌غور ہے کہ یہ عظیم مُناد گھرگھر جاکر مُنادی کِیا کرتا تھا۔‏“‏

جدید زمانے میں ٹڈیوں کا غول

۵.‏ یوایل کی پیشینگوئی میں مُنادی کے کام کی تصویرکشی کیسے کی گئی ہے؟‏

۵ اگرچہ پہلی صدی میں بہت زیادہ مُنادی کی گئی توبھی یہ ہمارے زمانے میں کئے جانے والے مُنادی کے کام کا محض پیشگی نظارہ تھا۔‏ یوایل نبی نے ممسوح مسیحیوں کے مُنادی کرنے کو ٹڈیوں کی تباہ‌کُن وبا سے تشبِیہ دی۔‏ (‏یوایل ۱:‏۴‏)‏ جس طرح فوج چڑھائی کرتی ہے اُسی طرح یہ ٹڈیاں گھروں میں گھس جاتی ہیں اور راہ میں آنے والی ہر چیز کو چٹ کر جاتی ہیں۔‏ (‏یوایل ۲:‏۲،‏ ۷-‏۹ کو پڑھیں۔‏)‏ ٹڈیوں کے اِس غول کے ذریعے جدید زمانے میں کئے جانے والے مُنادی کے کام میں خدا کے لوگوں کی ثابت‌قدمی اور سخت محنت کی کیا ہی شاندار تصویرکشی کی گئی ہے!‏ اِس کام کو انجام دینے کے لئے ممسوح مسیحی اور ’‏دوسری بھیڑیں‘‏ جو مختلف طریقے استعمال کرتی ہیں اُن میں گھربہ‌گھر کی مُنادی سرِفہرست ہے۔‏ (‏یوح ۱۰:‏۱۶‏)‏ یہوواہ کے گواہوں نے رسولوں کے مُنادی کرنے کے اِس طریقے کو کیسے اختیار کِیا؟‏

۶.‏ سن ۱۹۲۲ میں گھربہ‌گھر مُنادی کرنے کے لئے کیا حوصلہ‌افزائی دی گئی،‏ لیکن بعض نے کیسا ردِعمل دکھایا؟‏

۶ سن ۱۹۱۹ سے اِس بات پر خاص زور دیا جا رہا ہے کہ ہر مسیحی کو انفرادی طور پر مُنادی کے کام میں شرکت کرنی چاہئے۔‏ مثال کے طور پر،‏ اگست ۱۵،‏ ۱۹۲۲ کے واچ‌ٹاور میں ”‏ایک اہم خدمت“‏ کے عنوان سے شائع ہونے والے مضمون نے ممسوح مسیحیوں کو یاددہانی کرائی کہ یہ بہت ضروری ہے کہ ”‏سرگرمی سے رسالوں اور کتابوں کے ساتھ لوگوں کے گھروں پر جائیں اور دروازے پر اُن سے بات‌چیت کریں اور اُنہیں گواہی دیں کہ آسمان کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے۔‏“‏ اِس سلسلے میں تفصیل کے ساتھ پیشکشیں بولیٹن میں شائع کی گئیں تھیں جسے ہم آج ہماری بادشاہتی خدمتگزاری کہتے ہیں۔‏ شروع میں گھربہ‌گھر مُنادی کرنے والوں کی تعداد بہت کم تھی۔‏ بعض اِس کام کو کرنے سے ہچکچاتے تھے۔‏ اُنہوں نے بہت سے اعتراضات بھی اُٹھائے۔‏ بنیادی مسئلہ یہ تھا کہ بعض گھربہ‌گھر جا کر مُنادی کرنے کو اپنی شان کے خلاف سمجھتے تھے۔‏ تاہم جُوں جُوں میدانی خدمتگزاری پر زیادہ زور دیا جانے لگا،‏ اِس کام کی مخالفت کرنے والے بہتیرے لوگوں نے آہستہ آہستہ یہوواہ کی تنظیم کو چھوڑ دیا۔‏

۷.‏ سن ۱۹۵۰ کے دہے میں کس چیز کی ضرورت کو محسوس کِیا گیا؟‏

۷ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مُنادی کے کام میں حصہ لینے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا۔‏ یہ بات بالکل واضح ہو گئی کہ بہن بھائیوں کو گھربہ‌گھر مُنادی کرنے کے لئے تربیت کی ضرورت تھی۔‏ اِس سلسلے میں ریاستہائےمتحدہ کی ایک مثال پر غور کریں۔‏ سن ۱۹۵۰ کے دہے میں،‏ اِس ملک کے ۲۸ فیصد گواہ مُنادی کے دوران صرف اشتہار دیتے اور بازاروں کے موڑوں پر کھڑے ہوکر رسالے پیش کرتے تھے۔‏ تقریباً ۴۰ فیصد سے زیادہ لوگ کئی کئی مہینے تک مُنادی میں حصہ نہیں لیتے تھے۔‏ اِن بپتسمہ‌یافتہ مسیحیوں کو گھربہ‌گھر مُنادی کرنے کے سلسلے میں کیسے مدد دی جا سکتی تھی؟‏

۸،‏ ۹.‏ سن ۱۹۵۳ میں کس تربیتی پروگرام کا آغاز کِیا گیا،‏ اور اِس کے کیا نتائج نکلے؟‏

۸ نیویارک میں ۱۹۵۳ میں ہونے والے ایک انٹرنیشنل کنونشن پر گھربہ‌گھر مُنادی کرنے پر خاص توجہ دلائی گئی۔‏ بھائی ناتھن ایچ نار جو اُس وقت دُنیابھر میں ہونے والے کام کی پیشوائی کر رہے تھے،‏ نے بیان کِیا کہ تمام مسیحی بزرگوں کی بنیادی ذمہ‌داری یہ ہے کہ وہ ہر گواہ کی باقاعدگی سے گھربہ‌گھر مُنادی میں شرکت کرنے کے لئے مدد کریں۔‏ بھائی نے کہا:‏ ”‏ہر گواہ کو گھربہ‌گھر بادشاہی کی خوشخبری سنانے کے قابل ہونا چاہئے۔‏“‏ اِس کام کو انجام دینے کے لئے عالمگیر پیمانے پر ایک تربیتی پروگرام کا آغاز کِیا گیا۔‏ جو لوگ ابھی تک گھربہ‌گھر مُنادی نہیں کر رہے تھے اُنہیں لوگوں سے ملاقات کرنے،‏ اُن کے ساتھ بائبل میں سے بات‌چیت کرنے اور اُن کے سوالوں کے جواب دینے کے لئے تربیت دی گئی۔‏

۹ اِس تربیت کے بہت ہی شاندار نتائج نکلے۔‏ دس سال کے اندر اندر پوری دُنیا میں مبشروں کی تعداد میں ۱۰۰ فیصد اضافہ ہو گیا۔‏ دوبارہ ملاقاتوں کی تعداد میں ۱۲۶ فیصد اور بائبل مطالعوں کی تعداد میں ۱۵۰ فیصد اضافہ ہوا۔‏ آج پوری دُنیا میں تقریباً ۷۰ لاکھ مبشر بادشاہی کی خوشخبری کی مُنادی کر رہے ہیں۔‏ یہ حیرت‌انگیز اضافہ اِس بات کا ثبوت ہے کہ یہوواہ خدا گھربہ‌گھر مُنادی کرنے کی لوگوں کی کوششوں کو برکت دے رہا ہے۔‏—‏یسع ۶۰:‏۲۲‏۔‏

لوگوں پر بچاؤ کے لئے نشان کرنا

۱۰،‏ ۱۱.‏ (‏ا)‏ حزقی‌ایل ۹ باب میں حزقی‌ایل کو کونسی رویا دی گئی تھی؟‏ (‏ب)‏ آج ہمارے زمانے میں یہ رویا کیسے تکمیل پا رہی ہے؟‏

۱۰ گھربہ‌گھر مُنادی کرنے کی اہمیت کا اندازہ حزقی‌ایل نبی کو دی جانے والی رویا سے لگایا جا سکتا ہے۔‏ اِس رویا میں حزقی‌ایل چھ آدمیوں کو اپنے ہاتھوں میں ہتھیار لئے ہوئے اور ساتویں آدمی کو کتانی لباس پہنے ہوئے دیکھتا ہے جس کی کمر پر لکھنے کی دوات ہے۔‏ ساتویں آدمی کو حکم دیا جاتا ہے کہ ”‏شہر کے درمیان سے .‏ .‏ .‏ گذر اور اُن لوگوں کی پیشانی پر جو اُن سب نفرتی کاموں کے سبب سے جو اُس کے درمیان کئے جاتے ہیں آہیں مارتے اور روتے ہیں نشان کر دے۔‏“‏ نشان لگانے کے بعد اُن چھ آدمیوں کو جو ہتھیار اُٹھائے ہوئے تھے یہ حکم دیا جاتا ہے کہ اُن تمام لوگوں کو قتل کر دیں جن پر نشان نہیں ہے۔‏—‏حزقی‌ایل ۹:‏۱-‏۶ کو پڑھیں۔‏

۱۱ ہم اِس بات سے واقف ہیں کہ اِس پیشینگوئی کی تکمیل میں جو شخص ”‏کتانی لباس پہنے“‏ ہوئے تھا وہ ممسوح مسیحیوں کے بقیہ کی نمائندگی کرتا ہے۔‏ ممسوح جماعت مُنادی کرنے اور شاگرد بنانے سے اُن لوگوں پر علامتی نشان لگاتی ہے جو مسیح کی ’‏دوسری بھیڑوں‘‏ کا حصہ بنتے ہیں۔‏ (‏یوح ۱۰:‏۱۶‏)‏ یہ نشان کیا ہے؟‏ ماتھے پر نشان اِس بات کی علامت ہوتا ہے کہ سب لوگ اِسے دیکھ سکتے ہیں۔‏ لہٰذا یسوع کی بھیڑوں کے سلسلے میں یہ اِس بات کا ثبوت ہوتا ہے کہ اُنہوں نے خود کو مخصوص کِیا ہے،‏ وہ یسوع مسیح کی بپتسمہ‌یافتہ شاگرد بن گئی ہیں اور اُنہوں نے مسیح جیسی نئی انسانیت پہن لی ہے۔‏ (‏افس ۴:‏۲۰-‏۲۴‏)‏ یہ بھیڑخصلت لوگ ممسوح مسیحیوں کے ساتھ مل کر ایک گلہ بن جاتے ہیں اور دوسرے لوگوں پر نشان لگانے کے اہم کام میں اُن کی مدد کرتے ہیں۔‏—‏مکا ۲۲:‏۱۷‏۔‏

۱۲.‏ حزقی‌ایل کی رویا میں ماتھے پر نشان لگانا بھیڑخصلت لوگوں کو تلاش کرنے کی اہمیت کو کیسے نمایاں کرتا ہے؟‏

۱۲ حزقی‌ایل کی رویا میں بیان کِیا گیا ہے کہ ‏’‏آہیں مارنے اور رونے‘‏ والے لوگوں کو تلاش کرنا اِس قدر ضروری کیوں ہے۔‏ دراصل لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔‏ حزقی‌ایل کی رویا کے چھ آدمی جو ہتھیار لئے ہوئے ہیں یہوواہ کے آسمانی لشکر کی نمائندگی کرتے ہیں جو جلد ہی اُن لوگوں کو ہلاک کر دیں گے جن کے ماتھے پر علامتی نشان نہیں ہے۔‏ آنے والے اُس عدالتی دن کے بارے میں بیان کرتے ہوئے پولس رسول نے لکھا کہ خداوند یسوع ”‏اپنے قوی فرشتوں“‏ کے ساتھ آئے گا اور ”‏جو خدا کو نہیں پہچانتے اور ہمارے خداوند یسوؔع کی خوشخبری کو نہیں مانتے اُن سے بدلہ لے گا۔‏“‏ (‏۲-‏تھس ۱:‏۷،‏ ۸‏)‏ غور کریں کہ لوگوں کی عدالت خوشخبری کے لئے اُن کے ردِعمل کے مطابق کی جائے گی۔‏ تاہم،‏ خدا کی بادشاہت کا پیغام سنانا آخر تک جاری رہے گا۔‏ (‏مکا ۱۴:‏۶،‏ ۷‏)‏ یوں یہ کام یہوواہ کے تمام مخصوص‌شُدہ خادموں کی اہم ذمہ‌داری بن جاتا ہے۔‏—‏حزقی‌ایل ۳:‏۱۷-‏۱۹ کو پڑھیں۔‏

۱۳.‏ (‏ا)‏ پولس رسول کو اپنی کس ذمہ‌داری کا احساس تھا،‏ اور کیوں؟‏ (‏ب)‏ آپ کو اپنے علاقے کے لوگوں کے سلسلے میں کس ذمہ‌داری کا احساس ہے؟‏

۱۳ پولس رسول کو دوسروں کو خوشخبری سنانے کی اپنی ذمہ‌داری کا احساس تھا۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏مَیں یونانیوں اور غیریونانیوں۔‏ داناؤں اور نادانوں کا قرضدار ہوں۔‏ پس مَیں تُم کو بھی جو رؔومہ میں ہو خوشخبری سنانے کو حتیٰ‌المقدور تیار ہوں۔‏“‏ (‏روم ۱:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ پولس کے لئے جو رحم دکھایا گیا اُس کے لئے شکرگزاری ظاہر کرتے ہوئے وہ دوسروں کی مدد کرنا اپنی ذمہ‌داری سمجھتا تھا تاکہ اُس کی طرح وہ بھی خدا کے غیرمستحق فضل سے فائدہ اُٹھا سکیں۔‏ (‏۱-‏تیم ۱:‏۱۲-‏۱۶‏)‏ پولس کے لئے لوگوں کو خوشخبری سنانا ایسے تھا گویا وہ ہر شخص کا مقروض ہے اور مُنادی کرنے سے ہی وہ یہ قرض اُتار سکتا تھا۔‏ کیا آپ بھی خود کو اپنے علاقے کے لوگوں کا مقروض محسوس کرتے ہیں؟‏—‏اعمال ۲۰:‏۲۶،‏ ۲۷ کو پڑھیں۔‏

۱۴.‏ علانیہ اور گھر گھر مُنادی کرنے کی سب سے بڑی وجہ کیا ہے؟‏

۱۴ بیشک لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لئے گھربہ‌گھر مُنادی کرنا بہت ضروری ہے۔‏ لیکن مُنادی کرنے کی ایک اَور اہم وجہ بھی ہے۔‏ ملاکی ۱:‏۱۱ میں قلمبند پیشینگوئی میں یہوواہ خدا فرماتا ہے:‏ ”‏آفتاب کے طلوع سے غروب تک قوموں میں میرے نام کی تمجید ہوگی اور ہر جگہ میرے نام پر .‏ .‏ .‏ پاک ہدئے گذرانینگے کیونکہ قوموں میں میرے نام کی تمجید ہوگی۔‏“‏ اِس پیشینگوئی کی تکمیل میں جب یہوواہ کے مخصوص‌شُدہ خادم فروتنی سے مُنادی کرنے میں حصہ لیتے ہیں تو وہ پوری دُنیا میں اُس کے نام کی حمد کرتے ہیں۔‏ (‏زبور ۱۰۹:‏۳۰؛‏ متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ علانیہ اور گھر گھر مُنادی کرنے کی سب سے بڑی وجہ یہوواہ خدا کے لئے ”‏حمد کی قربانی“‏ پیش کرنا ہے۔‏—‏عبر ۱۳:‏۱۵‏۔‏

مستقبل میں رُونما ہونے والے اہم واقعات

۱۵.‏ (‏ا)‏ اسرائیلیوں نے یریحو کے گِرد چکر لگاتے وقت ساتویں دن کیسے اپنی کارگزاری کو بڑھایا تھا؟‏ (‏ب)‏ اسرائیلیوں کی مثال مُنادی کے کام کی بابت کیا آشکارا کرتی ہے؟‏

۱۵ مُنادی کے کام میں ابھی اَور ترقی کیسے ہوگی؟‏ یشوع کی کتاب میں درج یریحو کے محاصرہ سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏ ذرا یاد کریں کہ یریحو کو تباہ کرنے سے پہلے خدا نے اسرائیلیوں کو چھ روز تک دن میں ایک بار شہر کے گِرد چکر لگانے کی ہدایت کی تھی۔‏ تاہم،‏ ساتویں دن اُنہیں اِس کارگزاری کو بہت بڑھا دینا تھا۔‏ یہوواہ خدا نے یشوع سے کہا:‏ ”‏ساتویں دن تُم شہر کی چاروں طرف سات بار گھومنا اور کاہن نرسنگے پھونکیں۔‏ اور یوں ہوگا کہ جب وہ مینڈھے کے سینگ کو زور سے پھونکیں .‏ .‏ .‏ تو سب لوگ نہایت زور سے للکاریں۔‏ تب شہر کی دیوار بالکل گِر جائے گی۔‏“‏ (‏یشو ۶:‏۲-‏۵‏)‏ جیسے اسرائیلیوں نے اپنی کارگزاری کو بڑھایا تھا ہو سکتا ہے کہ ہمیں بھی اپنے مُنادی کے کام کو بڑھانا پڑے۔‏ اِس میں کوئی شک نہیں کہ اِس بدکار دُنیا کے خاتمے سے پہلے خدا کے نام اور اُس کی بادشاہت کی اتنی گواہی دی جا چکی ہوگی کہ دُنیا کی تاریخ میں آج تک کبھی نہیں دی گئی۔‏

۱۶،‏ ۱۷.‏ (‏ا)‏ ”‏بڑی مصیبت“‏ کے خاتمے سے پہلے کیا کام سرانجام دیا جائے گا؟‏ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

۱۶ ایک وقت آئیگا کہ جو پیغام ہم سناتے ہیں وہ ’‏نہایت زور کی للکار‘‏ بن جائیگا۔‏ مکاشفہ کی کتاب میں درج زوردار عدالتی پیغامات کی تصویرکشی ’‏آسمان سے گِرائے جانے والے من من بھر کے بڑے اولوں‘‏ سے کی گئی ہے۔‏ اسکے علاوہ،‏ مکاشفہ ۱۶:‏۲۱ بیان کرتی ہے:‏ ”‏یہ آفت نہایت سخت تھی۔‏“‏ ابھی تک ہم نہیں جانتے کہ خدا کے عدالتی پیغامات سنانے کے سلسلے میں گھربہ‌گھر کی مُنادی کیا کردار ادا کریگی۔‏ لیکن ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ ”‏بڑی مصیبت“‏ کے ختم ہونے سے پہلے یہوواہ کا نام پوری دُنیا میں مشہور ہو چکا ہوگا۔‏—‏مکا ۷:‏۱۴؛‏ حز ۳۸:‏۲۳‏۔‏

۱۷ پس مستقبل میں رُونما ہونے والے اہم واقعات کا انتظار کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں سرگرمی سے خدا کی بادشاہت کی خوشخبری کا اعلان کرتے رہنا چاہئے۔‏ گھربہ‌گھر مُنادی کی اپنی تفویض کو پورا کرنے کے دوران ہمیں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟‏ نیز ہم اِن مشکلات کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏ اِن سوالوں پر اگلے مضمون میں غور کِیا جائے گا۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 2 ہمارا باضابطہ ویب‌سائٹ ایڈریس ہے:‏ www.watchtower.org.‏

آپ کیسے جواب دیں گے؟‏

‏• گھربہ‌گھر مُنادی کرنے کی کونسی وجوہات ہیں؟‏

‏• جدید زمانے میں گھربہ‌گھر کی مُنادی پر کیسے زور دیا گیا؟‏

‏• مُنادی کرنا یہوواہ کے مخصوص‌شُدہ خادموں کی ذمہ‌داری کیوں ہے؟‏

‏• مستقبل میں کونسے اہم واقعات رُونما ہوں گے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۴ پر تصویر]‏

کیا آپ بھی پولس رسول کی طرح دوسروں کو خوشخبری سنانے کو اپنی ذمہ‌داری سمجھتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویر]‏

سن ۱۹۵۳ میں بھائی نار