مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ کی مدد نے ہمیں دلیر بنایا

یہوواہ کی مدد نے ہمیں دلیر بنایا

یہوواہ کی مدد نے ہمیں دلیر بنایا

از آپٹیا پیٹراڈو

سن ۱۹۷۲ میں بھائی ناتھن ایچ نار کی خاص تقریر سننے کے لئے قبرص سے تمام گواہ نکوسیا میں جمع ہوئے۔‏ بھائی نار کافی عرصہ سے یہوواہ کے گواہوں کے منادی کے کام کی پیشوائی کر رہے تھے۔‏ اُنہوں نے مجھے فوراً ہی پہچان لیا اور اِس سے پہلے کہ مَیں کچھ کہتی اُنہوں نے مجھ سے پوچھا:‏ ”‏مصر میں سب بہن‌بھائی کیسے ہیں؟‏“‏ دراصل مَیں بیس سال پہلے بھائی نار سے مصر میں اپنے آبائی شہر سکندریہ میں مل چکی تھی۔‏

مَیں سکندریہ میں جنوری ۲۳،‏ ۱۹۱۴ میں پیدا ہوئی۔‏ مَیں اپنے چار بہن‌بھائی میں سب سے بڑی ہوں۔‏ ہمارا گھر ساحل کے بہت نزدیک تھا اور اِسی جگہ پر ہم بڑے ہوئے۔‏ اُس زمانے میں سکندریہ روشنیوں کا شہر تھا اور فنِ‌تعمیر اور تاریخی اعتبار سے بڑی شہرت رکھتا تھا۔‏ اُس وقت یورپی اور عربی لوگوں کا آپس میں بڑا اتحاد ہوا کرتا تھا اِس لئے ہم سب بہن‌بھائیوں نے عربی،‏ انگریزی،‏ ہسپانوی،‏ اطالوی اور اپنی مادری زبان یونانی بولنا سیکھ لی۔‏

سکول کی پڑھائی مکمل کرنے کے بعد مجھے فرنچ فیشن ہاؤس میں نوکری مل گئی۔‏ اِس جگہ پر مَیں نہ صرف اعلیٰ طبقے کی خواتین کے لئے کپڑے ڈیزائن کرتی تھی بلکہ اِنہیں تیار بھی کرتی تھی۔‏ مَیں بہت مذہبی تھی اِس لئے بائبل کو بڑے شوق سے پڑھا کرتی تھی۔‏ لیکن میرے لئے اِسے سمجھنا کافی مشکل تھا۔‏

سن ۱۹۳۰ کے وسط میں میری ملاقات قبرص میں رہنے والے ایک نوجوان سے ہوئی جس کا نام تھیوڈوٹس پیٹراڈو تھا۔‏ وہ ایک تجربہ‌کار پہلوان ہونے کے ساتھ ساتھ پیسٹری کی ایک مشہور دکان پر بھی کام کرتا تھا۔‏ چھوٹے قد اور سیاہ بالوں کے باوجود تھیوڈوٹس میری محبت میں گرفتار ہو گیا۔‏ اپنی محبت کا اظہار کرنے کے لئے وہ اکثر ہمارے گھر کے نیچے کھڑا ہو کر یونانی زبان میں محبت‌بھرے گانے گایا کرتا تھا۔‏ بالآخر جون ۳۰،‏ ۱۹۴۰ میں ہماری شادی ہوگئی۔‏ یہ میری زندگی کے بہت ہی خوشگوار دن تھے۔‏ اُس وقت ہم اپنی والدہ کے گھر کے نیچے والے اپارٹمنٹ میں رہتے تھے۔‏ سن ۱۹۴۱ میں ہمارا بڑا بیٹا جان پیدا ہوا۔‏

بائبل کی سچائیاں سیکھنا

ہم جس مذہب سے تعلق رکھتے تھے تھیوڈوٹس اُس سے بالکل مطمئن نہیں تھے وہ اکثر مجھ سے بائبل کے متعلق سوال پوچھا کرتے تھے۔‏ مجھے اِس بات کی خبر بھی نہ ہوئی کہ اُنہوں نے یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کر دیا۔‏ ایک دن جب مَیں اپنے بیٹے کے ساتھ گھر پر تھی تو ایک عورت نے ہمارے دروازے پر دستک دی اور مجھے ایک اشتہار دیا جس پر بائبل کا پیغام لکھا ہوا تھا۔‏ مَیں نے بغیر حیل‌وحجت اِس پیغام کو پڑھا۔‏ پھر اُس عورت نے مجھے بائبل پر مبنی چند رسالے دئے۔‏ مَیں اِنہیں دیکھ کر حیران رہ گئی کیونکہ تھیوڈوٹس بھی اِن سے ملتےجلتے رسالے گھر لائے تھے!‏

مَیں نے اُس عورت سے کہا:‏ ”‏میرے پاس یہ رسالے پہلے ہی موجود ہیں پھر بھی آپ اندر آ جائیں۔‏“‏ مَیں نے اِس یہوواہ کی گواہ سے جس کا نام الینی نیکولو تھا ایک ہی سانس میں نہ جانے کتنے سوال پوچھ لئے۔‏ مگر اُس نے بڑے صبر کے ساتھ بائبل سے میرے سوالوں کے جواب دئے۔‏ اُس کا یہ طریقہ مجھے بہت پسند آیا۔‏ جلد ہی مجھے اُس کی بات سمجھ میں آنے لگی۔‏ بات‌چیت کے دوران جب الینی کی نظر میرے شوہر کی تصویر پر پڑی تو وہ کہنے لگی:‏ ”‏مَیں اِس شخص کو جانتی ہوں!‏“‏ اب مجھے پتہ چلا کہ آجکل تھیوڈوٹس کیا کر رہے ہیں۔‏ مجھے بتائے بغیر وہ اکیلے ہی یہوواہ کے گواہوں کے اجلاسوں پر جا رہے تھے۔‏ جب تھیوڈوٹس اُس شام گھر آئے تو مَیں نے اُن سے کہا:‏ ”‏آپ پچھلے اتوار جس جگہ گئے تھے اِس اتوار مَیں بھی آپ کے ساتھ وہاں جاؤں گی!‏“‏

جب مَیں پہلی بار یہوواہ کے گواہوں کے اجلاس پر گئی تو تقریباً دس لوگ بائبل سے میکاہ کی کتاب پر بات‌چیت کر رہے تھے۔‏ مَیں جوکچھ سن رہی تھی اُسے اپنے ذہن میں بٹھانے کی کوشش کرنے لگی!‏ اُس وقت سے ہر جمعے کی شام بھائی جارج اور بہن کیتھرین پیڑاکی ہمیں بائبل کا مطالعہ کرانے لگے۔‏ میرے والد اور بہن‌بھائیوں نے گواہوں کے ساتھ ہمارے بائبل کے مطالعے کی مخالفت کی۔‏ اگرچہ میری چھوٹی بہن ہماری مخالفت نہیں کرتی تھی توبھی وہ کبھی یہوواہ کی گواہ نہ بنی۔‏ تاہم،‏ میری والدہ سچائی سے بہت متاثر ہوئیں۔‏ سن ۱۹۴۲ میں میری والدہ،‏ تھیوڈوٹس اور مَیں نے یہوواہ خدا کے لئے اپنی زندگی کو مخصوص کرتے ہوئے سکندریہ کے سمندر میں بپتسمہ لے لیا۔‏

جنگ نے ہماری زندگیوں کو متاثر کِیا

سن ۱۹۳۹ میں دوسری عالمی جنگ چھڑی اور تیزی سے پھیلنے لگی۔‏ سن ۱۹۴۰ کے اوائل میں ایک طرف العٰلمین کے قریب جرمنی کے جرنل ارون رامل اور اُس کی فوجیں تھیں اور دوسری جانب سکندریہ برطانوی فوجوں سے بھرا ہوا تھا۔‏ ہم نے اِس دوران کھانےپینے کی ایسی بہت سی چیزیں جمع کر لیں جوکہ جلدی خراب نہیں ہوتیں۔‏ پھر تھیوڈوٹس کو اُس کے مالک نے سویز کے نزدیک پورٹ توفیق میں پیسٹری کی ایک نئی دکان پر کام کرنے کے لئے بھیج دیا۔‏ اِس وجہ سے ہمیں وہاں منتقل ہونا پڑا۔‏ یونانی بولنے والے ایک گواہ جوڑے نے پورٹ توفیق میں ہمیں تلاش کرنا شروع کر دیا۔‏ اگرچہ اُنہیں ہمارا پتا معلوم نہیں تھا توبھی گھربہ‌گھر کی منادی کے ذریعے اُنہوں نے ہمیں ڈھونڈ لیا۔‏

پورٹ توفیق میں ہم سٹاورس اور یولا کیپراوس اور اُن کے بچوں ٹوٹوس اور جورجیا کو بائبل کا مطالعہ کراتے تھے۔‏ اُن کے ساتھ ہماری بڑی اچھی دوستی ہو گئی۔‏ سٹاورس کو بائبل کا مطالعہ کرنا بہت اچھا لگتا تھا اِس لئے وہ اپنے گھر کی تمام گھڑیوں کو ایک گھنٹہ پیچھے کر دیا کرتا تھا تاکہ ہماری ٹرین چھوٹ جائے اور ہم اُن کے گھر زیادہ دیر تک رک سکیں۔‏ ہماری بات‌چیت رات گئے تک جاری رہا کرتی تھی۔‏

ہم پورٹ توفیق میں ۱۸ مہینے رہے۔‏ لیکن جب میری والدہ بہت زیادہ بیمار ہو گئیں تو ہمیں سکندریہ واپس آنا پڑا۔‏ اُنہوں نے یہوواہ کی وفادار رہتے ہوئے ۱۹۴۷ میں وفات پائی۔‏ ایک مرتبہ پھر ہم نے محسوس کِیا کہ یہوواہ مسیحی بہن‌بھائیوں کی حوصلہ‌افزا رفاقت کے ذریعے ہماری مدد کر رہا ہے۔‏ اِس دوران ہمیں دوسرے ملکوں میں خدمت کے لئے جانے والے اُن مشنری بہن‌بھائیوں کے لئے مہمان‌نوازی دکھانے کا بھی موقع ملا جن کے جہاز کچھ دیر کے لئے سکندریہ میں رُکتے تھے۔‏

خوشیاں اور مشکلات

سن ۱۹۵۲ میں ہمارا دوسرا بیٹا جیمز پیدا ہوا۔‏ والدین ہوتے ہوئے ہم اِس بات کی اہمیت کو سمجھنے لگے کہ ہمیں اپنے بچوں کی پرورش روحانی ماحول میں کرنی چاہئے۔‏ لہٰذا،‏ سب سے پہلے ہم نے اپنے گھر کو کتابی مطالعے کے لئے پیش کِیا۔‏ اِس کے علاوہ،‏ ہم اکثر کُل‌وقتی خادموں کو بھی اپنے گھر پر بلاتے تھے۔‏ اِس طرح ہمارے بڑے بیٹے جان کے دل میں سچائی کے لئے محبت بڑھی اور اُس نے نوعمری میں ہی پائنیر خدمت شروع کر دی۔‏ اُس نے پائینر خدمت کے ساتھ ساتھ رات دیر تک کُھلے رہنے والے سکول میں اپنی پڑھائی بھی جاری رکھی۔‏

کچھ عرصے کے بعد میرے شوہر تھیوڈوٹس کو دل کے سنگین مسئلے کا سامنا کرنا پڑا اور ڈاکٹر نے اُنہیں ملازمت چھوڑنے کا مشورہ دیا۔‏ اُس وقت ہمارا چھوٹا بیٹا جیمز صرف چار سال کا تھا۔‏ اِس صورتحال میں ہم کیا کریں گے؟‏ مگر یہوواہ نے یہ وعدہ کِیا ہے کہ ”‏تُو مت ڈر کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۴۱:‏۱۰‏)‏ ذرا تصور کریں کہ اُس وقت ہمیں کتنی زیادہ خوشی ہوئی ہوگی جب ۱۹۵۶ میں ہمیں نہرِسویز کے نزدیک اسماعیلیہ میں پائنیر خدمت کرنے کی دعوت دی گئی!‏ آئندہ برسوں میں مصر میں ہمارے مسیحی بہن‌بھائیوں کو بہت سی مشکلات کی وجہ سے حوصلہ‌افزائی کی سخت ضرورت پڑی۔‏

سن ۱۹۶۰ میں ہمیں صرف ایک سوٹ‌کیس کے ساتھ مصر کو الوداع کہنا پڑا۔‏ ہم قبرص منتقل ہو گئے جو میرے شوہر کا آبائی جزیرہ تھا۔‏ اُس وقت تھیوڈوٹس اتنے بیمار تھے کہ وہ کام نہیں کر سکتے تھے۔‏ تاہم،‏ ایک مہربان جوڑے نے ہمیں اپنے گھر میں رہنے کی دعوت دی۔‏ افسوس دو سال بعد میرے شوہر وفات پا گئے اور مَیں اپنے چھوٹے بیٹے جیمز کے ساتھ تنہا رہ گئی۔‏ میرا بڑا بیٹا جان بھی قبرص آ چکا تھا۔‏ اُس نے شادی کر لی تھی اور وہ اپنے خاندان کی دیکھ‌بھال کر رہا تھا۔‏

مشکل اوقات میں تحفظ

پھر ایک دوسرے جوڑے سٹاورس اور ڈورا کایرس نے ہمیں اپنے گھر میں ٹھہرایا۔‏ مَیں نے گھٹنے ٹیک کر یہوواہ کا شکر ادا کِیا کہ اُس نے ایک بار پھر ہماری ضروریات پوری کی ہیں۔‏ (‏زبور ۱۴۵:‏۱۶‏)‏ جب سٹاورس اور ڈورا نے اپنے گھر کو بیچنے اور نئے گھر کے نیچے کنگڈم‌ہال بنانے کا فیصلہ کِیا تو اُنہوں نے ہمارے رہنے کے لئے بھی دو کمرے بنوائے۔‏

بعدازاں میرے بیٹے جیمز کی بھی شادی ہو گئی۔‏ وہ اپنے پہلے بچے کی پیدائش تک پائنیر خدمت کرتے رہے۔‏ اب اُن کے چار بچے ہیں۔‏ سن ۱۹۷۴ میں بھائی نار کے ساتھ ایک یادگار ملاقات کے دو سال بعد قبرص میں سیاسی انقلاب آ گیا۔‏ بہتیرے لوگوں کو جن میں گواہ بھی شامل تھے اپنے گھروں کو چھوڑ کر کسی دوسری جگہ منتقل ہونا پڑا۔‏ میرا بیٹا جان بھی اُن میں شامل تھا۔‏ وہ اپنی بیوی اور تینوں بچوں کے ساتھ کینیڈا منتقل ہو گیا۔‏ اگرچہ اُس دوران بہتیرے گواہ یہاں سے چلے گئے توبھی ہم قبرص میں مبشروں کی تعداد میں اضافے کو دیکھ کر بہت خوش تھے۔‏

جب مجھے پینشن ملنے لگی تو مَیں نے منادی میں بھرپور شرکت کرنا شروع کر دی۔‏ مگر چند سال پہلے مجھے ہلکا سا فالج ہو گیا۔‏ اِس وجہ سے مَیں اپنے بیٹے جیمز اور اُس کے خاندان کے ساتھ رہنے لگی۔‏ اِس کے بعد جب میری صحت زیادہ خراب رہنے لگی تو مجھے چند ہفتے ہسپتال میں رکھنے کے بعد نرسنگ ہوم میں منتقل کر دیا گیا۔‏ مستقل درد کے باوجود مَیں نرسوں،‏ مریضوں اور ملاقات کے لئے آنے والے لوگوں کو گواہی دیتی ہوں۔‏ مَیں کئی گھنٹے بائبل کا مطالعہ کرنے میں صرف کرتی ہوں۔‏ مسیحی بہن‌بھائیوں کی مدد سے مَیں نزدیک ہی منعقد ہونے والے کلیسیائی کتابی مطالعے پر بھی حاضر ہوتی ہوں۔‏

بڑھاپے میں بھی مطمئن

جب مجھے اُن لوگوں کی طرف سے اچھی خبریں ملتی ہیں جن کی مَیں نے اور تھیوڈوٹس نے سچائی سیکھنے میں مدد کی تھی تو مجھے بڑا اطمینان محسوس ہوتا ہے۔‏ کیونکہ اب اُن لوگوں کے بچے،‏ پوتےپوتیاں اور نواسےنواسیاں کُل‌وقتی خدمت کر رہے ہیں۔‏ اِن میں سے کچھ آسٹریلیا،‏ کینیڈا،‏ انگلینڈ،‏ یونان اور سوئٹزرلینڈ میں خدمت کر رہے ہیں۔‏ آجکل میرا بیٹا جان اپنے خاندان کے ساتھ کینیڈا میں رہ رہا ہے۔‏ اُس کی بڑی بیٹی اور داماد پائنیر ہیں جبکہ اُس کی چھوٹی بیٹی لینڈا اور اُس کے شوہر جوشوا نیپ کو گلئیڈ سکول کی ۱۲۴ ویں کلاس میں شرکت کی دعوت ملی ہے۔‏

میرا بیٹا جیمز اور اُس کی بیوی اب جرمنی میں رہ رہے ہیں۔‏ اُن کے دو بیٹے بیت‌ایل میں خدمت کر رہے ہیں۔‏ ایک یونان کے شہر ایتھنز میں اور دوسرا جرمنی کے شہر سیلٹرز میں خدمت کر رہا ہے۔‏ جیمز کا چھوٹا بیٹا،‏ اُس کی بیٹی اور داماد جرمنی میں پائینر خدمت کر رہے ہیں۔‏

جب میری والدہ اور میرا پیارا شوہر تھیوڈوٹس مُردوں میں سے زندہ ہوں گے تو ہمارے پاس اُنہیں بتانے کے لئے کتنی دلچسپ باتیں ہوں گی!‏ وہ یہ دیکھ کر بہت خوش ہوں گے کہ اُنہوں نے اپنے خاندان کے لئے کتنی شاندار میراث چھوڑی تھی۔‏ *

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 26 جب اِس مضمون کو ترتیب دیا جا رہا تھا تو بہن پیٹراڈو ۹۳ سال کی عمر میں وفات پا گئیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۴ پر عبارت]‏

ایک مرتبہ پھر ہم نے محسوس کِیا کہ یہوواہ مسیحی بہن‌بھائیوں کی حوصلہ‌افزا رفاقت کے ذریعے ہماری مدد کر رہا ہے

‏[‏صفحہ ۲۴ پر نقشہ]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

قبرص

نکوسیا

بحیرۂروم

مصر

قاہرہ

سکندریہ

العٰلمین

اسماعیلیہ

سویز

پورٹ توفیق

نہرِسویز

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Based on NASA/Visible Earth imagery

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

سن ۱۹۳۸ میں تھیوڈوٹس کے ساتھ

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویر]‏

میرا بیٹا جان اور اُس کی بیوی

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویر]‏

میرا بیٹا جیمز اور اُس کی بیوی