بغیر پچھتاوے کے خدا کی خدمت کریں
”جو چیزیں پیچھے رہ گئیں اُن کو بھول کر [مَیں] آگے کی چیزوں کی طرف بڑھا ہوا . . . جاتا ہوں۔“—فل ۳:۱۳، ۱۴۔
۱-۳. (الف) پچھتاوے کا کیا مطلب ہے؟ (ب) ہماری ماضی کی غلطیاں ہم پر کیا اثر ڈال سکتی ہیں؟ (ج) پولس رسول ہمارے لئے ایک اچھی مثال کیوں ہیں؟
ایک شاعر نے لکھا: ”دُنیا میں جو بھی الفاظ لکھے گئے یا کہے گئے، اُن میں سب سے دُکھ بھرے الفاظ یہ ہیں: ”کاش مَیں نے ایسا نہ کِیا ہوتا!““ لوگ ایسے الفاظ اکثر تب کہتے ہیں جب وہ اپنے ماضی پر پچھتاتے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ ”کاش، وقت واپس لوٹ آئے اور مَیں اپنے ماضی کو درست کر لوں۔“ پچھتاوے کا مطلب ہے: اپنے ماضی پر افسوس کرنا یا کسی غلطی پر شرمندہ ہونا۔ ہم سب نے زندگی میں کوئی نہ کوئی ایسا کام کِیا ہے جس پر ہم پچھتاتے ہیں۔ کیا آپ کو بھی کسی بات پر پچھتاوا ہے؟
۲ کچھ لوگ اِس وجہ سے پچھتاتے ہیں کیونکہ اُنہوں نے اپنی زندگی میں غلطیاں یہاں تک کہ سنگین گُناہ بھی کئے ہیں۔ دوسروں نے شاید اِتنے بُرے کام نہ کئے ہوں لیکن وہ اِس بات سے پریشان ہیں کہ اُنہوں نے زندگی میں کچھ غلط فیصلے کئے۔ کچھ لوگ ماضی پر سوچتے رہنے کی بجائے آگے بڑھتے ہیں جبکہ دوسرے مسلسل اپنے ماضی پر پچھتاتے ہیں۔ (زبور ۵۱:۳) کیا آپ ماضی کو بھلا کر آگے بڑھتے ہیں یا پھر اِس پر افسوس کرتے رہتے ہیں؟ کیا آپ چاہتے ہیں کہ آج کے بعد آپ بغیر کسی پچھتاوے کے یہوواہ خدا کی خدمت کر سکیں؟ تو پھر آپ پولس رسول کی مثال سے سبق سیکھ سکتے ہیں۔
۳ پولس رسول نے اپنی زندگی میں بڑی بڑی غلطیاں بھی کیں اور اچھے فیصلے بھی کئے۔ اُنہیں اپنے ماضی کی غلطیوں پر پچھتاوا تھا لیکن اُنہوں نے اپنی غلطیوں پر افسوس کرتے رہنے کی بجائے پورے طور پر یہوواہ خدا کی خدمت کی۔ آئیں، دیکھیں کہ ہم اُن سے کیا سیکھ سکتے ہیں۔
پولس رسول کا ماضی
۴. پولس رسول کا ماضی کیسا تھا؟
۴ جب پولس رسول فریسی تھے تو اُن کو ساؤل کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اُس اعما ۸:۳) ایک عالم کے مطابق جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”تباہ کرتا رہا“ کِیا گیا ہے، اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ساؤل مسیحیوں کو اذیت دینے میں بہت جوشیلے تھے۔ اِس لئے اُس عالم نے کہا کہ ”ساؤل مسیحیوں پر ایک درندے کی طرح ٹوٹ پڑے تھے۔“ ساؤل سمجھتے تھے کہ خدا نے اُن کو یہ ذمہداری دی ہے کہ وہ مسیحیوں کا نامونشان مٹا دیں۔ اِس لئے وہ ’مردوں اور عورتوں کو دھمکانے اور قتل کرنے کی دُھن میں تھے۔‘—اعما ۹:۱، ۲؛ ۲۲:۴۔ *
وقت اُنہوں نے ایسے کام کئے جن پر اُن کو بعد میں بہت پچھتاوا ہوا۔ مثال کے طور پر اُنہوں نے مسیحیوں کو اذیت دینے کے لئے ایک مہم چلائی۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ستفنس کے قتل کے بعد ”ساؔؤل کلیسیا کو اِس طرح تباہ کرتا رہا کہ گھر گھر گھس کر اور مردوں اور عورتوں کو گھسیٹ کر قید کراتا تھا۔“ (۵. ساؤل، یسوع مسیح کے شاگرد کیسے بن گئے؟
۵ ساؤل، دمشق جا کر مسیحیوں کو اُن کے گھروں سے گھسیٹ کر یروشلیم لانا اور صدر عدالت میں پیش کرنا چاہتے تھے۔ لیکن وہ اپنے اِس مقصد میں کامیاب نہیں ہوئے کیونکہ اصل میں وہ کلیسیا کے سردار یسوع مسیح کی مخالفت کر رہے تھے۔ (افس ۵:۲۳) جب ساؤل دمشق جا رہے تھے تو آسمان سے ایک نور چمکا جس کی وجہ سے وہ اندھے ہو گئے۔ یسوع مسیح نے اُن سے بات کی اور اُن سے کہا کہ ”اُٹھ شہر میں جا اور جو تجھے کرنا چاہئے وہ تجھ سے کہا جائے گا۔“ اور ہم جانتے ہیں کہ اِس کے بعد کیا ہوا۔—اعما ۹:۳-۲۲۔
۶، ۷. ہمیں کیسے پتہ چلتا ہے کہ پولس رسول کو اپنے ماضی پر پچھتاوا تھا؟
۶ جب پولس رسول مسیحی بنے تو اُنہوں نے اپنی زندگی میں تبدیلیاں کیں۔ وہ مسیحیوں کی مخالفت کرنے کی بجائے اُن کے ساتھ مل کر بڑے جوش سے خوشخبری کی مُنادی کرنے لگے۔ مگر وہ اپنے ماضی کو نہیں بھولے تھے۔ اُنہوں نے گلتیوں کے نام خط میں لکھا: ”یہودی طریق میں جو پہلے میرا چالچلن تھا تُم سُن چکے ہو کہ مَیں خدا کی کلیسیا کو ازحد ستاتا اور تباہ کرتا تھا۔“ (گل ۱:۱۳) بعد میں اُنہوں نے کرنتھیوں، فلپیوں اور تیمتھیس کو خط لکھتے ہوئے بھی اپنے ماضی کا ذکر کِیا۔ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۹ کو پڑھیں؛ فل ۳:۶؛ ۱-تیم ۱:۱۳) پولس رسول کو اپنے ماضی پر فخر نہیں تھا لیکن وہ یہ تاثر بھی نہیں دینا چاہتے تھے کہ کچھ ہوا ہی نہیں۔ وہ اچھی طرح جانتے تھے کہ اُن سے بہت بڑی غلطیاں ہوئی ہیں۔—اعما ۲۶:۹-۱۱۔
۷ عالم فریڈرک فارر نے لکھا کہ جب ہم اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ پولس رسول نے مسیحیوں کو کتنی اذیت دی تھی تو ”ہمیں احساس ہوتا ہے کہ اُنہیں اپنے کئے پر کتنا پچھتاوا تھا اور اُنہیں کتنے لوگوں کے طعنے بھی سننے پڑتے تھے۔“ جب پولس رسول مختلف کلیسیاؤں کا دورہ کرتے تھے تو شاید کچھ بہنبھائی جو اُن سے پہلی بار ملتے تھے، اُن سے کہتے ہوں: ”اچھا! تو آپ ہیں پولس، جو ہماری جان کے دُشمن بنے ہوئے تھے۔“—اعما ۹:۲۱۔
۸. یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے فضل کے بارے میں پولس رسول نے کیسا محسوس کِیا؟ اور ہم اِس سے کیا سیکھتے ہیں؟
۸ پولس رسول جانتے تھے کہ وہ صرف یہوواہ خدا کے فضل کی وجہ سے اُس کی خدمت کرنے کے قابل ہیں۔ اُنہوں نے اپنے ۱۴ خطوں میں تقریباً ۹۰ مرتبہ خدا کے فضل کا ذکر کِیا۔ بائبل لکھنے والے کسی اَور شخص نے اِتنی زیادہ دفعہ خدا کے فضل کا ذکر نہیں کِیا۔ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۱۰ کو پڑھیں۔) پولس رسول دل سے یہوواہ خدا کے فضل یعنی اُس کی مہربانی کے لئے شکرگزار تھے اور وہ اِس فضل کے بدلے میں کچھ کرنا چاہتے تھے۔ اِس لئے اُنہوں نے دوسرے سب رسولوں سے ”زیادہ محنت کی۔“ اُن کی مثال سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر ہم اپنے گُناہوں سے توبہ کرتے ہیں اور اپنی زندگی میں تبدیلیاں کرتے ہیں تو یہوواہ خدا، یسوع مسیح کی قربانی کی بِنا پر ہمارے گُناہ معاف کر دیتا ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ نے اِتنے زیادہ گُناہ کئے ہیں کہ آپ کو یسوع مسیح کی قربانی کے ذریعے بھی معافی نہیں مل سکتی تو آپ پولس رسول کی مثال سے تسلی حاصل کر سکتے ہیں۔ (۱-تیمتھیس ۱:۱۵، ۱۶ کو پڑھیں۔) حالانکہ پولس رسول نے یسوع مسیح کی بہت زیادہ مخالفت کی پھر بھی اُنہوں نے لکھا: ”خدا کے بیٹے . . . نے مجھ سے محبت رکھی اور اپنے آپ کو میرے لئے موت کے حوالہ کر دیا۔“ (گل ۲:۲۰؛ اعما ۹:۵) پولس رسول نے عزم کِیا تھا کہ وہ اپنے ماضی کے باوجود پورے طور پر یہوواہ خدا کی خدمت کریں گے تاکہ آئندہ وہ کوئی ایسا کام نہ کریں جس پر اُنہیں پچھتاوا ہو۔ کیا آپ نے بھی یہ عزم کِیا ہے؟
کیا آپ کو کسی بات پر پچھتاوا ہے؟
۹، ۱۰. (الف) خدا کے کچھ خادموں کو کن باتوں پر پچھتاوا ہے؟ (ب) ماضی کے بارے میں پریشان رہنا کیوں فضول ہے؟
۹ کیا آپ نے کبھی کوئی ایسا کام کِیا ہے جس پر آپ کو ابھی بھی پچھتاوا ہے؟ شاید آپ نے کبھی فضول کاموں میں اپنا وقت اور توانائی ضائع کی ہو؛ یا شاید آپ نے کوئی ایسا کام کِیا ہو جس سے دوسروں کو تکلیف پہنچی؛ یا پھر شاید آپ کسی اَور وجہ سے پچھتا رہے ہوں۔ آپ اِس احساس پر قابو پانے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟
۱۰ بہت سے لوگ ہر وقت اپنی غلطیوں کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں اور اِس وجہ سے وہ پریشان رہتے ہیں۔ کیا پریشان ہونے سے مسئلے حل ہو جاتے ہیں؟ نہیں۔ فرض کریں کہ آپ سائیکل پر کہیں جانا چاہتے ہیں۔ لیکن اُس سائیکل کی چین نہیں ہے۔ چاہے آپ جتنے بھی پیڈل ماریں، آپ کہیں پہنچیں گے نہیں۔ لہٰذا پریشان ہونے کی بجائے ایسے قدم اُٹھائیں جن کے اچھے نتائج نکلیں۔ اگر آپ نے کسی کو دُکھ پہنچایا ہے تو اُس سے معافی مانگیں اور اُس سے صلح کریں۔ کوشش کریں کہ آپ وہ غلطی دوبارہ نہ کریں جس کی وجہ سے مسئلہ پیدا ہوا ہے۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ کبھیکبھی ہمیں اپنی غلطی کے نتائج بھگتنے پڑتے ہیں۔ لیکن پریشان ہونے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ پریشان ہو کر ہم پورے طور پر خدا کی خدمت نہیں کر پائیں گے۔
۱۱. (الف) اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہم پر رحم کرے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ (ب) امثال ۲۸:۱۳ کے مطابق ہمیں کیا کرنا چاہئے تاکہ ہم اپنی ماضی کی غلطیوں پر آئندہ پریشان نہ ہوں؟
اعما ۳:۱۹) جو لوگ فروتنی سے اپنی غلطی کو تسلیم کرتے ہیں اور سچے دل سے توبہ کرتے ہیں، یہوواہ خدا اُن پر رحم کرتا ہے اور اُن سے مہربانی سے پیش آتا ہے۔ مثال کے طور پر جب ایوب نے کہا: ”مَیں خاک اور راکھ میں توبہ کرتا ہوں“ تو یہوواہ خدا نے اُنہیں معاف کر دیا۔ (ایو ۴۲:۶) بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ہمیں کیا کرنا چاہئے تاکہ ہم ذہنی سکون حاصل کر سکیں۔ اِس میں لکھا ہے: ”جو اپنے گُناہوں کو چھپاتا ہے کامیاب نہ ہوگا لیکن جو اُن کا اقرار کرکے اُن کو ترک کرتا ہے اُس پر رحمت ہوگی۔“ (امثا ۲۸:۱۳؛ یعقو ۵:۱۴-۱۶) لہٰذا ہمیں یہوواہ خدا کے سامنے اپنے گُناہوں کا اقرار کرنا چاہئے، اُس سے معافی مانگنی چاہئے اور اپنی غلطی کو سدھارنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ (متی ۳:۸) اگر ہم یہ سب کچھ کریں گے تو یہوواہ خدا جو ”کثرت سے معاف“ کرتا ہے، ہم پر رحم کرے گا۔—یسع ۵۵:۷۔
۱۱ کچھ لوگ ماضی کی غلطیوں پر اِتنا شرمندہ ہوتے ہیں کہ وہ سوچنے لگتے ہیں کہ خدا کی نظر میں اُن کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ شاید اُنہوں نے کوئی بہت بڑی غلطی کی ہے یا پھر باربار یہوواہ خدا کو ناراض کِیا ہے اِس لئے وہ سمجھتے ہیں کہ وہ یہوواہ خدا کے رحم کے لائق نہیں ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ چاہے اُنہوں نے ماضی میں کچھ بھی کِیا ہو، وہ توبہ کر سکتے ہیں، اپنی زندگی میں تبدیلیاں لا سکتے ہیں اور خدا سے معافی مانگ سکتے ہیں۔ (۱۲. (الف) اگر ہمارا ضمیر ہمیں ملامت کرتا ہے تو ہم داؤد کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟ (ب) یہوواہ خدا کو کس لحاظ سے پچھتاوا ہوا؟ اور اِس سوال کا جواب جان کر ہمیں کیا حوصلہ ملتا ہے؟ (بکس کو دیکھیں۔)
۱۲ دُعا میں بڑی طاقت ہے۔ بادشاہ داؤد نے دُعا میں یہوواہ خدا کو اپنے احساسات کے بارے میں بتایا۔ (زبور ۳۲:۱-۵ کو پڑھیں۔) جب داؤد نے اپنے گُناہ کو چھپانے کی کوشش کی تو اُن کا ضمیر اُن کو ملامت کرنے لگا۔ اِس پریشانی کی وجہ سے وہ بیمار اور افسردہ ہو گئے۔ لیکن جب اُنہوں نے یہوواہ خدا کے سامنے اپنے گُناہ کا اقرار کِیا تو خدا نے اُنہیں معاف کر دیا۔ یوں داؤد کو ذہنی سکون اور اطمینان حاصل ہوا۔ یہوواہ خدا نے داؤد کی دُعا سنی اور اُن کی مدد کی تاکہ وہ آئندہ صحیح راہ پر چلیں۔ داؤد کی طرح اگر آپ بھی سچے دل سے یہوواہ خدا سے دُعا کرتے ہیں تو آپ یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ آپ کی دُعا پر کان لگائے گا۔ اگر آپ اپنی کسی غلطی کی وجہ سے پریشان ہیں تو یہوواہ خدا سے معافی مانگیں، اپنی غلطی سدھارنے کی کوشش کریں اور اِس بات پر یقین رکھیں کہ یہوواہ خدا آپ کو معاف کر دے گا۔—زبور ۸۶:۵۔
مستقبل کے لئے اچھی بنیاد ڈالیں
۱۳، ۱۴. (الف) ہمیں اب کس بات پر دھیان دینا چاہئے؟ (ب) ہمیں اپنا جائزہ لینے کے لئے کن سوالوں پر غور کرنا چاہئے؟
۱۳ کہا جاتا ہے کہ ہمیں اپنی ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہئے۔ لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ماضی کے بارے میں پریشان رہیں۔ اِس کی بجائے ہمیں اِس بات پر دھیان دینا چاہئے
کہ ہم ابھی کیا کر رہے ہیں۔ خود سے پوچھیں: ”مَیں ابھی جو فیصلے یا کام کرتا ہوں، مجھے مستقبل میں اُن پر پچھتاوا تو نہیں ہوگا؟ کیا مَیں راستی کی راہ پر قائم رہنے کی پوری کوشش کرتا ہوں تاکہ مجھے مستقبل میں پچھتانا نہ پڑے؟“۱۴ جلد ہی بڑی مصیبت آنے والی ہے۔ اُس وقت ہم یہ سوچ کر پریشان نہیں ہونا چاہتے کہ ”مَیں نے یہوواہ خدا کی خدمت اچھی طرح کیوں نہیں کی؟ جب مجھے موقع ملا تھا تو مَیں نے پہلکار کے طور پر خدمت کیوں نہیں کی؟ مَیں نے کلیسیا میں خادم بننے کے لئے قدم کیوں نہیں اُٹھائے؟ کیا مَیں نے نئی انسانیت کو پہننے کی پوری کوشش کی تھی؟ کیا مَیں ایک ایسا شخص ہوں جسے یہوواہ خدا نئی دُنیا میں دیکھنا چاہتا ہے؟“ لہٰذا اب وقت ہے کہ ہم اِن سوالوں پر غور کریں اور اپنا جائزہ لیں تاکہ ہمیں مستقبل میں شرمندہ نہ ہونا پڑے۔—۲-تیم ۲:۱۵۔
کُلوقتی خدمت کرنے کے فیصلے پر نہ پچھتائیں
۱۵، ۱۶. (الف) بہت سے مسیحیوں نے پورے طور پر یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کے لئے کونسی قربانیاں دی ہیں؟ (ب) اگر آپ نے کُلوقتی خدمت کرنے کے لئے قربانیاں دی ہیں تو آپ کو پچھتانا کیوں نہیں چاہئے؟
۱۵ کیا آپ نے کُلوقتی طور پر یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کے لئے قربانیاں دی ہیں؟ شاید آپ کی اچھی نوکری تھی یا آپ کا اچھا خاصا کاروبار تھا لیکن آپ نے اپنی زندگی کو سادہ بنایا تاکہ آپ پہلکار بن سکیں۔ یا شاید آپ نے کنوارے رہنے کا فیصلہ کِیا اور اگر آپ نے شادی کی بھی ہے تو بچے نہ پیدا کرنے کا فیصلہ کِیا تاکہ آپ بیتایل میں خدمت کر سکیں یا سفری نگہبان یا مشنری کے طور پر خدمت کر سکیں۔ جیسے جیسے آپ کی عمر بڑھ رہی ہے، کیا آپ اپنے فیصلوں پر پچھتا رہے ہیں؟ کیا آپ کو افسوس ہے کہ آپ نے اِتنی قربانیاں دی ہیں؟
۱۶ آپ نے اِس لئے قربانیاں دیں کیونکہ آپ یہوواہ خدا سے بےپناہ محبت کرتے ہیں اور آپ اُن لوگوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں جو خدا کی خدمت کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ یہ نہ سوچیں کہ اگر آپ نے اپنی زندگی فرق طرح سے گزاری ہوتی تو آپ کی زندگی زیادہ بہتر ہوتی۔ آپ اِس بات سے اطمینان حاصل کر سکتے ہیں کہ آپ نے اپنے حالات کے مطابق بالکل صحیح فیصلہ کِیا۔ آپ نے یہوواہ خدا کی خدمت میں جو قربانیاں دی ہیں، خدا اُنہیں کبھی نہیں بھولے گا۔ ”حقیقی زندگی“ جو آنے والی ہے، اُس میں یہوواہ خدا آپ کو اِتنی زیادہ برکتیں دے گا کہ آپ تصور بھی نہیں کر سکتے!—زبور ۱۴۵:۱۶؛ ۱-تیم ۶:۱۹۔
ہم بغیر پچھتاوے کے خدا کی خدمت کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۷، ۱۸. (الف) پولس رسول نے کیا کِیا تاکہ وہ بغیر کسی پچھتاوے کے خدا کی خدمت کر سکیں؟ (ب) آپ پولس رسول کی مثال پر کیسے عمل کریں گے؟
۱۷ پولس رسول نے کیا کِیا تاکہ وہ بغیر کسی پچھتاوے کے خدا کی خدمت کر سکیں؟ اُنہوں نے لکھا: ”جو چیزیں پیچھے رہ گئیں اُن کو بھول کر آگے کی چیزوں کی طرف بڑھا ہوا نشان کی طرف دوڑا ہوا جاتا ہوں۔“ (فلپیوں ۳:۱۳، ۱۴ کو پڑھیں۔) پولس رسول اُن کاموں پر افسوس نہیں کرتے رہے جو اُنہوں نے مسیحی بننے سے پہلے کئے تھے۔ اِس کی بجائے اُنہوں نے پوری کوشش کی کہ وہ یہوواہ خدا کے وفادار رہیں اور یوں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کے لائق ٹھہریں۔
۱۸ فلپیوں ۳:۱۳، ۱۴ میں پولس رسول نے جو کچھ کہا، اُس سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟ ہمیں ماضی کے بارے میں پریشان نہیں ہونا چاہئے کیونکہ ہم اُسے بدل نہیں سکتے۔ اِس کی بجائے ہمیں اِس بات پر دھیان دینا چاہئے کہ ہم ابھی کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم مستقبل میں برکتیں حاصل کر سکیں۔ شاید ہم ماضی کی غلطیوں کو بالکل اپنے ذہن سے تو نہیں نکال سکتے لیکن ہمیں اُن پر پچھتاتے نہیں رہنا چاہئے۔ آئیں، ماضی کی غلطیوں پر پریشان نہ ہوں بلکہ پورے طور پر یہوواہ خدا کی خدمت کریں اور اپنے شاندار مستقبل پر نظریں جمائے رکھیں۔
^ پیراگراف 4 اعمال کی کتاب سے پتہ چلتا ہے کہ پولس رسول نے عورتوں کو بھی اذیت کا نشانہ بنایا۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے زمانے کی طرح پہلی صدی میں بھی عورتوں نے خوشخبری پھیلانے میں بہت اہم کردار ادا کِیا۔—زبور ۶۸:۱۱۔