یادوں کے ذخیرے سے
وہ وقت پر آیا اور مصیبتیں سہنے کا حوصلہ دے گیا
”یہ ڈرامہ ہم کبھی بھلا نہیں پائیں گے!“ یہ بات بہت سے لوگوں نے کریئیشن ڈرامہ دیکھنے کے بعد کہی۔ بِلاشُبہ اِس ڈرامے نے لاکھوں لوگوں کے ذہن پر ایک گہری چھاپ چھوڑی۔ اِس کے ذریعے بہت سے لوگوں نے خدا اور انسانوں کے لئے اُس کے مقصد کے بارے میں سیکھا۔ یہ بالکل عین وقت پر آیا کیونکہ اِس کے تھوڑی ہی دیر بعد ہٹلر نے یورپ میں یہوواہ کے بندوں پر ظلم ڈھانے شروع کر دئے تھے۔ اِس ڈرامے میں کیا تھا؟
امریکہ کے شہر نیویارک میں یہوواہ کے گواہوں کے ہیڈکوارٹر نے ۱۹۱۴ء میں فوٹو ڈرامہ آف کریئیشن ریلیز کِیا۔ یہ رنگین فلم اور سلائیڈز پر مشتمل آٹھ گھنٹے کا ڈرامہ تھا جس کے ساتھ آواز کی ریکارڈنگ چلتی تھی۔ اِس ڈرامے کو پوری دُنیا میں لاکھوں لوگوں نے دیکھا۔ سن ۱۹۱۴ء میں اِس کا ایک مختصر ورژن بھی ریلیز کِیا گیا جس کا نام یوریکا ڈرامہ تھا۔ سن ۱۹۲۰ء تک فوٹو ڈرامہ آف کریئیشن اِتنا چلایا گیا کہ اِس کی سلائیڈز اور فلم بہت خراب ہو گئی۔ لیکن بہت سے لوگ اِسے ابھی بھی دیکھنا چاہتے تھے۔ مثال کے طور پر جرمنی کے شہر لڈوِگزبرگ کے لوگوں نے پوچھا کہ ”فوٹو ڈرامہ دوبارہ کب دِکھایا جائے گا؟“ اِس سلسلے میں جرمنی کے برانچ کے دفتر نے کیا اِنتظام کِیا؟
جرمنی کے برانچ کے دفتر نے کچھ بھائیوں کو مقرر کِیا کہ وہ پیرس میں خبروں کی ایک ایجنسی سے اہم واقعات کی فلمیں خریدیں اور جرمنی کے شہر لائپزگ اور ڈریسڈن سے نئی سلائیڈز خریدیں۔ اِن فلموں اور سلائیڈز کو فوٹو ڈرامہ کی اُن پُرانی سلائیڈز کے ساتھ جوڑا گیا جو ابھی تک استعمال ہو سکتی تھیں۔
بھائی ایرک فروسٹ جو ایک ماہر موسیقار تھے، اُنہوں نے کچھ دُھنیں بنائیں۔ یہ دُھنیں فلم اور سلائیڈز کے ساتھ بجائی جاتی تھیں۔ اِس ڈرامے کے دوران جو عبارتیں پڑھی جاتی تھیں، اُن میں سے کچھ عبارتیں کتاب کریئیشن سے لی گئی تھیں۔ اِس لئے اِس ڈرامے کا نیا نام کریئیشن ڈرامہ رکھا گیا۔
یہ نیا ڈرامہ بھی فوٹو ڈرامہ کی طرح آٹھ گھنٹے کا تھا۔ اور ہر شام اِس کی ایک قسط دِکھائی جاتی تھی۔ اِس میں یہ دِکھایا گیا کہ خدا نے چھ دنوں میں کون کونسی چیزیں خلق کیں۔ اِس کے علاوہ اِس میں بائبل اور دُنیا کی تاریخ کے کچھ اہم واقعات دِکھائے گئے۔ اور یہ بھی واضح کِیا گیا کہ جھوٹے مذہب انسانوں کو نجات نہیں دِلا سکتے۔ کریئیشن ڈرامہ آسٹریا، جرمنی، لکسمبرگ اور سوئٹزرلینڈ کے علاوہ اَور بھی کئی ایسے علاقوں میں دِکھایا گیا جہاں جرمن زبان بولنے والے لوگ رہتے تھے۔
بھائی ایرک نے بتایا: ”مَیں نے اپنے ساتھ کام کرنے والوں خاص طور پر ساز بجانے والوں سے کہا تھا کہ وقفے کے دوران وہ تمام حاضرین کے پاس جائیں اور اُن میں کتابیں بانٹیں۔ اِس طرح ہم نے جتنی
کتابیں بانٹیں اُتنی گھربہگھر مُنادی کا کام کرتے ہوئے بھی نہیں بانٹی ہوں گی۔“ بھائی یوہانس روتھ نے پولینڈ اور موجودہ چیک جمہوریہ میں ڈرامہ دِکھانے کا اِنتظام کِیا۔ اُنہوں نے بتایا کہ بہت سے لوگ ڈرامہ دیکھنے کے بعد اپنے گھر کا پتہ دے کر جاتے تھے تاکہ یہوواہ کے گواہ اُن سے ملیں۔ بھائی یوہانس نے کہا کہ ”جب ہم اِن لوگوں سے دوبارہ ملنے جاتے تو اُن کے ساتھ بائبل کے موضوعات پر ہماری بڑی اچھی باتچیت ہوتی۔“خاص طور پر ۱۹۳۰ء کی دہائی میں یہ ڈرامہ جس بھی ہال میں دِکھایا جاتا، وہ لوگوں سے کھچاکھچ بھر جاتا۔ یہ جس بھی شہر میں لگتا، وہاں یہوواہ کے گواہوں کا بڑا چرچا ہوتا۔ سن ۱۹۳۳ء تک تقریباً ۱۰ لاکھ لوگ کریئیشن ڈرامہ دیکھ چکے تھے۔ بہن کیتھی کراؤس نے بتایا کہ ”یہ ڈرامہ دیکھنے کے لئے ہم پانچ دن تک ۱۰ کلومیٹر (۶ میل) پیدل چل کر جاتے تھے اور پیدل ہی واپس آتے تھے۔ اِس سفر کے دوران ہمیں جنگل اور پہاڑی راستوں سے گزرنا پڑتا تھا۔“ بہن ایلسی بلہرتس نے کہا کہ ”کریئیشن ڈرامہ دیکھنے کے بعد میرے دل میں بائبل کی تعلیمات کی قدر بہت بڑھ گئی۔“
بھائی الفریڈ بتاتے ہیں کہ جب اُن کی ماں نے یہ ڈرامہ دیکھا تو ”وہ خوشی اور جوش سے اِس قدر بھر گئیں کہ اُنہوں نے ایک بائبل خریدی اور اُس میں لفظ برزخ ڈھونڈنے لگیں۔“ جب اُنہیں بائبل میں یہ لفظ نہ ملا تو اُنہوں نے چرچ جانا چھوڑ دیا اور یہوواہ کی گواہ بن گئیں۔ بھائی ایرک نے بتایا: ”کریئیشن ڈرامہ کی وجہ سے بےشمار لوگ یہوواہ کے گواہ بنے۔“—۳-یوح ۱-۳۔
جیسے جیسے کریئیشن ڈرامہ مشہور ہو رہا تھا ویسے ہی یورپ میں نازیوں کا زور اور اثر بھی بڑھتا جا رہا تھا۔ سن ۱۹۳۳ء میں جرمنی میں یہوواہ کے گواہوں کے کام پر پابندی لگا دی گئی۔ اُس وقت سے لے کر ۱۹۴۵ء میں دوسری عالمی جنگ کے آخر تک یہوواہ کے گواہ یورپ میں اذیت کی آگ میں جھلستے رہے۔ بھائی ایرک تقریباً آٹھ سال تک نازی کیمپ میں رہے۔ مگر وہ زندہ بچ گئے اور بعد میں اُنہوں نے جرمنی کے برانچ کے دفتر میں خدمت کی۔ یہ کتنی خوشی کی بات ہے کہ کریئیشن ڈرامہ نہایت مناسب وقت پر آیا۔ اِس ڈرامے کو دیکھنے سے بہنبھائیوں کا ایمان بہت مضبوط ہوا۔ اِسی ایمان کی بدولت وہ اُن مصیبتوں کو سہنے کے قابل ہوئے جو دوسری عالمی جنگ کے دوران اُن پر آئیں۔—جرمنی کے برانچ کے دفتر سے۔