تسلی پائیں اور تسلی دیں
ہم سب نے گُناہ کو ورثے میں پایا ہے اِس لئے ہم سب بیمار ہوتے ہیں اور بعض لوگوں کو تو کوئی سنگین بیماری آ گھیرتی ہے۔ اگر ہم کسی ایسی بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں تو ہم مایوسی کا شکار ہونے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
ہم اپنے گھر والوں، دوستوں اور مسیحی بہنبھائیوں کی طرف سے ملنے والی تسلی کی بدولت اپنی مایوسی اور پریشانی سے نپٹ سکتے ہیں۔
ایک دوست کی تسلیبخش اور حوصلہافزا باتیں مرہم کی طرح ہوتی ہیں جس سے ہمیں آرام اور سکون ملتا ہے۔ (امثا ۱۶:۲۴؛ ۱۸:۲۴؛ ۲۵:۱۱) لیکن سچے مسیحی سمجھتے ہیں کہ صرف اُن ہی کو نہیں بلکہ دوسروں کو بھی تسلی کی ضرورت ہے۔ اِس لئے وہ ’اُس تسلی کے سبب سے جو خدا اُنہیں بخشتا ہے‘ اُن لوگوں کو بھی تسلی دیتے ہیں جو کسی طرح کی مصیبت میں ہیں۔ (۲-کر ۱:۴؛ لو ۶:۳۱) اِس سلسلے میں آئیں، انٹونیو کی مثال پر غور کریں۔ وہ ملک میکسیکو میں رہتے ہیں اور صوبائی نگہبان کے طور پر خدمت کر رہے ہیں۔
جب ڈاکٹروں نے انٹونیو کو بتایا کہ اُنہیں خون کا کینسر ہے تو اُنہیں بہت صدمہ پہنچا۔ لیکن پھر بھی اُنہوں نے مایوسی پر قابو پانے کی پوری کوشش کی۔ اُنہوں نے ہماری گیتوں کی کتاب میں سے کچھ گیت زبانی یاد کر لئے۔ وہ اِنہیں گنگناتے تھے اور اُن کی شاعری پر غور کرتے تھے۔ یوں اُنہیں بہت سکون ملتا تھا۔ اُونچی آواز میں دُعا کرنے اور بائبل پڑھنے سے بھی اُنہیں تسلی ملتی تھی۔
جب وہ اُس وقت کو یاد کرتے ہیں تو اُنہیں احساس ہوتا ہے کہ مسیحی بہنبھائی اُن کے لئے سب سے زیادہ تسلی کا باعث بنے تھے۔ وہ کہتے ہیں: ”جب مَیں اور میری بیوی پریشانی کے عالم میں ہوتے تھے تو ہم اپنے ایک رشتہدار کو بلاتے تھے جو کلیسیا میں بزرگ ہیں۔ ہم اُن سے درخواست کرتے تھے کہ وہ ہمارے ساتھ بیٹھ کر دُعا کریں۔ اِس سے ہمیں بڑی تسلی اور اطمینان ملتا تھا۔ ہمارے رشتہداروں اور مسیحی بہنبھائیوں کی مدد سے ہم تھوڑے ہی عرصے میں صدمے کے عالم سے نکل آئے۔“ انٹونیو اپنے دوستوں کی محبت اور سہارے کے لئے بہت شکرگزار ہیں۔
روحُالقدس بھی ہمیں مصیبتوں کو برداشت کرنے کی قوت بخش سکتی ہے۔ پطرس رسول نے کہا کہ خدا اپنے ہر خادم کو روحُالقدس ”اِنعام“ میں دیتا ہے۔ (اعما ۲:۳۸) اور واقعی ۳۳ء میں عیدِپنتِکُست کے موقعے پر خدا نے اپنے بندوں پر روحُالقدس نازل کی تھی۔ حالانکہ پطرس رسول صرف ممسوح مسیحیوں کی بات کر رہے تھے لیکن خدا یہ انعام اپنے سب خادموں کو دیتا ہے۔ روحُالقدس یعنی خدا کی قوت کی کوئی حد نہیں ہے۔ اِس لئے خدا سے روحُالقدس مانگنے سے کبھی نہ ہچکچائیں۔—یسع ۴۰:۲۸-۳۱۔
مصیبت اُٹھانے والوں کو تسلی دیں
پولس رسول نے بہت سی مصیبتوں کا سامنا کِیا تھا۔ کئی بار تو وہ مرتےمرتے بچے تھے۔ (۲-کر ۱:۸-۱۰) لیکن اُنہوں نے موت کے خوف کو اپنے سر پر سوار نہیں کِیا۔ وہ جانتے تھے کہ خدا اُن کے ساتھ ہے اور اِس بات سے اُنہیں بہت تسلی ملی۔ اُنہوں نے کہا: ”ہمارے خداوند یسوؔع مسیح کے خدا اور باپ کی حمد ہو جو رحمتوں کا باپ اور ہر طرح کی تسلی کا خدا ہے۔ وہ ہماری سب مصیبتوں میں ہم کو تسلی دیتا ہے۔“ (۲-کر ۱:۳، ۴) پولس رسول نے اپنی مشکلات کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے۔ چونکہ وہ خود بہت سی مشکلات سے گزرے تھے اِس لئے وہ دوسروں کی مصیبتوں کو سمجھتے تھے اور بہتر طور پر اُن کو تسلی دے سکتے تھے۔
انٹونیو آخرکار صحتیاب ہو گئے اور دوبارہ سفری نگہبان کے طور پر خدمت کرنے لگے۔ وہ پہلے بھی اپنے مسیحی بہنبھائیوں کی حوصلہافزائی کرتے تھے لیکن تندرست ہونے کے بعد انٹونیو اور اُن کی بیوی اُن بہنبھائیوں سے ملنے کی خاص کوشش کرنے لگے جو بیمار تھے۔ مثال کے طور پر انٹونیو ایک ایسے بھائی کے گھر گئے جو کسی سنگین بیماری کے خلاف لڑ رہا تھا۔ انٹونیو کو پتہ چلا کہ وہ بھائی اجلاسوں میں جانا نہیں چاہتا۔ انٹونیو بتاتے ہیں: ”اِس کی وجہ یہ نہیں تھی کہ اُسے خدا اور بہنبھائیوں سے محبت نہیں تھی بلکہ وہ اپنی بیماری کی وجہ سے اِس قدر مایوس ہو گیا تھا کہ وہ خود کو کسی کام کا نہیں سمجھتا تھا۔“
ایک دن انٹونیو اُس بھائی کے ساتھ ایک دعوت پر گئے۔ اُس کی حوصلہافزائی کرنے کے لئے انٹونیو نے اُس سے سب کے سامنے دُعا کرنے کی درخواست کی۔ وہ بھائی پہلے تھوڑا سا ہچکچایا لیکن پھر دُعا کرنے پر راضی ہو گیا۔ انٹونیو بتاتے ہیں: ”اُس نے بہت اچھی دُعا کی اور اِس کے بعد اُس کے مزاج میں تبدیلی آ گئی۔ وہ محسوس کرنے لگا کہ وہ ابھی بھی دوسروں کے کام آ سکتا ہے۔“
ہم سب نے زندگی میں کوئی نہ کوئی مصیبت اُٹھائی ہے۔ لیکن جیسے پولس رسول نے بتایا، ہم خود مصیبت اُٹھا کر دوسروں کو بہتر طور پر تسلی دینے کے قابل ہوتے ہیں۔ لہٰذا ہمیں اِس بات سے واقف ہونا چاہئے کہ ہمارے بہنبھائی کنکن مصیبتوں اور مشکلات سے گزر رہے ہیں تاکہ ہم اُن کو تسلی دے سکیں۔ یوں ہم یہوواہ کی مثال پر عمل کر سکیں گے جو ہر طرح کی تسلی کا خدا ہے۔