قارئین کے سوال
پیدایش ۶:۲، ۴ میں ”خدا کے بیٹوں“ کا ذکر کِیا گیا ہے جو نوح کے طوفان سے پہلے زمین پر رہ رہے تھے۔ خدا کے یہ بیٹے کون تھے؟
اصطلاح ”خدا کے بیٹے“ فرشتوں کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ اِس بات کا کیا ثبوت ہے؟ آئیں، دیکھیں۔
پیدایش ۶:۲ میں لکھا ہے: ”خدا کے بیٹوں نے آدمی کی بیٹیوں کو دیکھا کہ وہ خوبصورت ہیں اور جن کو اُنہوں نے چُنا اُن سے بیاہ کر لیا۔“
عبرانی صحیفوں میں اصطلاح ”خدا کے بیٹے“ پیدایش ۶:۲، ۴؛ ایوب ۱:۶؛ ۲:۱ اور ۳۸:۷ میں آتی ہے۔ اِن آیتوں میں اصطلاح ”خدا کے بیٹے“ کن کے لئے استعمال کی گئی ہے؟
ایوب ۱:۶ میں خدا کے جن بیٹوں کا ذکر کِیا گیا ہے، وہ فرشتے تھے۔ وہ آسمان پر خدا کے حضور جمع تھے اور شیطان بھی اُن کے درمیان آیا۔ تب خدا نے اُس سے پوچھا کہ ”تُو کہاں سے آتا ہے؟ شیطان نے [یہوواہ] کو جواب دیا کہ زمین پر اِدھر اُدھر گھومتا پھرتا . . . آیا ہوں۔“ (ایو ۱:۷؛ ۲:۱، ۲) ایوب ۳۸:۴-۷ کو پڑھنے سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ جب خدا نے ”زمین کی بنیاد ڈالی“ تو ”خدا کے سب بیٹے خوشی سے للکارتے تھے۔“ اِس آیت میں بھی اصطلاح ’خدا کے بیٹے‘ انسانوں کی طرف نہیں بلکہ فرشتوں کی طرف اشارہ کرتی ہے کیونکہ اُس وقت تک انسانوں کو خلق نہیں کِیا گیا تھا۔
تو پھر پیدایش ۶:۲، ۴ میں خدا کے جن بیٹوں کا ذکر کِیا گیا ہے، وہ کون ہیں؟ جن آیتوں پر اُوپر بات کی گئی ہے، اُن کی روشنی میں ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ خدا کے یہ بیٹے دراصل وہی فرشتے ہیں جو نوح کے زمانے میں زمین پر آئے تھے۔
بعض لوگوں کو شاید یہ بات عجیب لگے کہ فرشتے کسی کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کر سکتے ہیں۔ متی ۲۲:۳۰ میں درج یسوع مسیح کے الفاظ سے پتہ چلتا ہے کہ فرشتے شادیبیاہ نہیں کرتے۔ لیکن بائبل میں بتایا گیا ہے کہ کچھ موقعوں پر فرشتوں نے انسانی بدن اپنائے۔ بعض اوقات تو وہ انسانوں کے مہمان بنے اور اُن کے ساتھ کھانا بھی کھایا۔ (پید ۱۸:۱-۸؛ ۱۹:۱-۳) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب فرشتے انسانی بدن اختیار کرتے ہیں تو وہ عام انسانوں جیسے کام کر سکتے ہیں، مثلاً کھاناپینا، سونا اور جنسی تعلقات قائم کرنا وغیرہ۔
بائبل کی کچھ آیتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ بعض فرشتوں نے عورتوں کے ساتھ جنسی ملاپ کِیا تھا۔ یہوداہ ۶، ۷ میں لکھا ہے کہ کچھ ”فرشتوں نے اپنی حکومت کو قائم نہ رکھا بلکہ اپنے خاص مقام کو چھوڑ دیا۔“ شاگرد یہوداہ نے واضح کِیا کہ سدوم کے مردوں نے اِنہی فرشتوں جیسا گُناہ کِیا تھا۔ یہوداہ نے بتایا کہ یہ فرشتے اور سدوم کے مرد دونوں ”حرامکاری میں پڑ گئے اور غیرجسم کی طرف راغب ہوئے۔“ پہلا پطرس ۳:۱۹، ۲۰ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ’نوح کا وقت‘ تھا جب فرشتے ایسے گھنونے کام میں پڑ گئے تھے۔ (۲-پطر ۲:۴، ۵) لہٰذا سدوم اور عمورہ کے مردوں اور نافرمان فرشتوں دونوں نے غیرفطری جنسی کام کئے۔
اِس لئے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ پیدایش ۶:۲، ۴ میں خدا کے جن بیٹوں کا ذکر آیا ہے، وہ دراصل وہی فرشتے تھے جنہوں نے انسانی بدن اپنائے اور عورتوں کے ساتھ حرامکاری کی۔
۱-پطر ۳:۱۹) اِس کا کیا مطلب ہے؟
بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یسوع مسیح نے ”قیدی روحوں میں مُنادی کی۔“ (پطرس رسول نے بتایا کہ یہ وہی روحیں ہیں جنہوں نے ”نوؔح کے وقت میں“ خدا کی نافرمانی کی تھی۔ (۱-پطر ۳:۲۰) پطرس دراصل اُن فرشتوں کی طرف اشارہ کر رہے تھے جو خدا کو چھوڑ کر شیطان کے ساتھ مل گئے تھے۔ اِنہی فرشتوں کا ذکر کرتے ہوئے شاگرد یہوداہ نے لکھا کہ اُنہوں نے ”اپنی حکومت کو قائم نہ رکھا بلکہ اپنے خاص مقام کو چھوڑ دیا۔“ اِس لئے خدا نے اِن فرشتوں کو ”دائمی قید میں تاریکی کے اندر روزِعظیم کی عدالت تک رکھا ہے۔“—یہوداہ ۶۔
کچھ فرشتوں نے نوح کے زمانے میں خدا کی نافرمانی کیسے کی تھی؟ طوفان سے پہلے اِن فرشتوں نے خدا کی اجازت کے بغیر انسانی جسم اختیار کر لئے تھے۔ (پید ۶:۲، ۴) پھر اِنہوں نے عورتوں کے ساتھ مباشرت کی جو خدا کی نظر میں ایک نہایت گھنونا کام تھا۔ خدا نے فرشتوں اور عورتوں میں جنسی ملاپ کو جائز قرار نہیں دیا تھا۔ اِس طرح کے تعلقات صرف انسانوں کے لئے تھے۔ (پید ۵:۲) خدا نے اِن نافرمان فرشتوں کو ہلاک کرنے کا ایک وقت مقرر کر دیا ہے۔ شاگرد یہوداہ کے مطابق یہ فرشتے فیالحال ایک طرح کی تاریکی یا قید میں ہیں۔
یسوع مسیح نے اِن ”قیدی روحوں میں مُنادی“ کب اور کیسے کی تھی؟ پطرس رسول نے بتایا کہ جب یسوع مسیح کو ”روح کے اِعتبار سے زندہ کِیا گیا“ تو اِس کے بعد اُنہوں نے اِن ”قیدی روحوں [یعنی فرشتوں] میں مُنادی کی۔“ (۱-پطر ۳:۱۸، ۱۹) غور کریں کہ پطرس نے یہ نہیں کہا کہ یسوع مسیح اِن فرشتوں میں مُنادی کریں گے۔ اِس کی بجائے اُنہوں نے کہا کہ یسوع مسیح نے ’اُن میں مُنادی کی۔‘ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب پطرس رسول نے یہ خط لکھا تو اُس سے پہلے ہی یسوع مسیح اِن فرشتوں میں مُنادی کر چکے تھے۔ لگتا ہے کہ یسوع مسیح نے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے تھوڑے عرصے بعد اِن فرشتوں کو ایک اہم پیغام سنایا تھا۔ اُنہوں نے اُمید کا نہیں بلکہ تباہی کا پیغام سنایا تھا، بالکل ویسے ہی جیسے یوناہ نے نینوہ کے لوگوں کو تباہی کا پیغام سنایا تھا۔ (یوناہ ۱:۱، ۲) یسوع مسیح اپنی آخری سانس تک یہوواہ خدا کے وفادار رہے اور اُنہیں مُردوں میں سے زندہ کر دیا گیا۔ یوں یہ ثابت ہو گیا کہ شیطان کا یسوع مسیح پر ”کوئی اختیار نہیں۔“ (یوح ۱۴:۳۰، نیو اُردو بائبل ورشن) لہٰذا اب یسوع مسیح اِن باغی فرشتوں میں یہ مُنادی کر سکتے تھے کہ اُن کی ہلاکت طے ہے۔—یوح ۱۶:۸-۱۱۔
یسوع مسیح جلد ہی شیطان اور اِن باغی فرشتوں کو باندھ کر اتھاہگڑھے میں پھینک دیں گے۔ (لو ۸:۳۰، ۳۱؛ مکا ۲۰:۱-۳) لیکن تب تک یہ فرشتے تاریکی میں رہیں گے۔ آخرکار خدا اِنہیں ہمیشہ کے لئے نابود کر دے گا۔—مکا ۲۰:۷-۱۰۔