مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏تمہاری عقل دفعتہً پریشان نہ ہو“‏

‏”‏تمہاری عقل دفعتہً پریشان نہ ہو“‏

‏”‏اَے بھائیو!‏ ہم .‏ .‏ .‏ تُم سے درخواست کرتے ہیں کہ .‏ .‏ .‏ تمہاری عقل دفعتہً پریشان نہ ہو جائے اور نہ تُم گھبراؤ۔‏“‏​—‏⁠۲-‏تھس ۲:‏۱،‏ ۲‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ ‏(‏الف)‏ آج‌کل دھوکابازی اِتنی عام کیوں ہے؟‏ (‏ب)‏ خدا کے بندوں کے بارے میں جھوٹی باتیں کیسے پھیلائی جاتی ہیں؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

اِس دُنیا میں فراڈ،‏ دھوکابازی اور جھوٹ بہت عام ہے۔‏ ہمیں اِس پر حیران نہیں ہونا چاہئے کیونکہ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یہ دُنیا شیطان کے قبضے میں ہے اور وہ صدیوں سے اِنسانوں کو فریب دیتا آیا ہے۔‏ (‏۱-‏تیم ۲:‏۱۴؛‏ ۱-‏یوح ۵:‏۱۹‏)‏ جوں‌جوں اِس دُنیا کا خاتمہ نزدیک آ رہا ہے،‏ شیطان کا غصہ بڑھتا جا رہا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اُس کا ”‏تھوڑا ہی سا وقت باقی ہے۔‏“‏ (‏مکا ۱۲:‏۱۲‏)‏ لہٰذا ہم یہ توقع کر سکتے ہیں کہ جو لوگ شیطان کے اثر میں ہیں،‏ وہ اَور بھی دھوکابازی کرنے پر اُتر آئیں گے اور وہ خاص طور پر یہوواہ خدا کے بندوں کو اپنا نشانہ بنائیں گے۔‏

۲ اخباروں،‏ ٹی‌وی پروگراموں یا اِنٹرنیٹ کے ذریعے بعض اوقات یہوواہ  کے گواہوں اور اُن کے عقیدوں کے بارے میں سچائی کو توڑمروڑ کر پیش کِیا جاتا ہے یا پھر بالکل جھوٹی باتیں پھیلائی جاتی ہیں۔‏ بہت سے لوگ ایسی باتیں سُن کر پریشان ہو جاتے ہیں اور حقیقت معلوم کئے بغیر ہی اِن پر یقین کر لیتے ہیں۔‏

۳.‏ خدا نے ہمیں شیطان کے دھوکے سے بچانے کے لئے کیا دیا ہے؟‏

۳ لیکن ہم شیطان کی اِس چال کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔‏ ہم خدا کے شکرگزار  ہیں کہ اُس نے ہمیں اپنا پاک کلام دیا ہے جو ہر طرح کے معاملوں کی ”‏اِصلاح .‏ .‏ .‏ کرنے کے لئے فائدہ‌مند“‏ ہے۔‏ (‏۲-‏تیم ۳:‏۱۶‏)‏ پولُس رسول کے خطوں سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ پہلی صدی میں شہر تھسلُنیکے کے بعض مسیحی،‏ شیطان کے دھوکے میں آ گئے تھے اور جھوٹی باتوں کا یقین کر بیٹھے تھے۔‏ اِس لئے پولُس رسول نے اُنہیں نصیحت کی کہ ”‏تمہاری عقل دفعتہً پریشان نہ ہو جائے اور نہ تُم گھبراؤ۔‏“‏ (‏۲-‏تھس ۲:‏۱،‏ ۲‏)‏ پولُس رسول کی اِس نصیحت سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ اُن کی بات ہمارے زمانے پر کیسے لاگو ہوتی ہے؟‏

صحیح وقت پر آگاہیاں

۴.‏ ‏(‏الف)‏ تھسلُنیکے کے مسیحیوں کو یہوواہ کے آنے والے دن سے کیسے آگاہ کِیا گیا؟‏ (‏ب)‏ آج‌کل ہمیں یہوواہ کے دن سے کیسے آگاہ کِیا جاتا ہے؟‏

۴‏-‏تھسلنیکیوں کے نام پہلے خط میں پولُس رسول نے یہوواہ کے آنے والے دن کے بارے میں بات کی۔‏ وہ نہیں چاہتے  تھے  کے  وہاں  کے  مسیحی تاریکی میں ہوں اور اُس دن کے لئے تیار نہ ہوں۔‏ پولُس رسول نے اُن کو یاد دِلایا کہ وہ ”‏نور کے فرزند“‏  ہیں  اور اُنہیں تاکید کی کہ وہ  ”‏جاگتے  اور  ہوشیار  رہیں۔‏“‏ ‏(‏۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۱-‏۶ کو پڑھیں۔‏)‏ آج‌کل ہم بڑے شہر بابل یعنی جھوٹے مذاہب کی تباہی کے منتظر ہیں۔‏ اِس واقعے سے ’‏یہوواہ کے دن‘‏ کا آغاز ہوگا۔‏ ہم آج پہلے سے زیادہ بہتر طور پر سمجھتے ہیں کہ یہوواہ خدا آئندہ اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لئے کیا کرے گا۔‏ اِس کے علاوہ ہمیں اِجلاسوں میں اکثر یہ بتایا جاتا ہے کہ ہم یہوواہ کے دن کے لئے کیسے تیار رہ سکتے ہیں۔‏ اِن یاددہانیوں پر دھیان دینے سے ہمارا عزم مضبوط ہوتا ہے کہ ہم یہوواہ خدا کی ”‏معقول عبادت“‏ کریں یعنی اپنی پوری عقل اور سمجھ کے ساتھ اُس کی خدمت کریں۔‏​—‏⁠روم ۱۲:‏۱‏۔‏

پولُس رسول نے اپنے خطوں کے ذریعے مسیحیوں کو صحیح وقت پر آگاہیاں دیں۔‏ (‏پیراگراف ۴ اور ۵ کو دیکھیں۔‏)‏

۵،‏ ۶.‏ ‏(‏الف)‏ پولُس رسول نے تھسلنیکیوں کے نام دوسرے خط میں  کس معاملے پر بات کی؟‏ (‏ب)‏ جلد ہی یسوع مسیح کیا کریں گے؟‏ (‏ج)‏ ہمیں خود سے کون‌سے سوال پوچھنے چاہئیں؟‏

۵‏-‏تھسلنیکیوں کے نام پہلا خط لکھنے کے کچھ  عرصے  بعد  پولُس رسول نے اُنہیں دوسرا خط بھی لکھا۔‏ اِس میں اُنہوں نے اُس مصیبت کے بارے میں بات کی جس کے دوران یسوع  مسیح  اُن لوگوں کی عدالت کریں گے ”‏جو خدا کو نہیں پہچانتے اور .‏ .‏ .‏ خوش‌خبری کو نہیں مانتے۔‏“‏ (‏۲-‏تھس ۱:‏۶-‏۸‏)‏ اِس خط کے  دوسرے باب سے پتہ چلتا ہے کہ اُس کلیسیا میں کچھ لوگوں کا ماننا تھا کہ یہوواہ کا دن اُن کے سر پر آ پہنچا ہے۔‏ ‏(‏۲-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۱،‏ ۲ کو پڑھیں۔‏)‏ دراصل یہوواہ خدا کے مقصد کے بارے میں اُن کا علم محدود تھا۔‏ پولُس رسول نے کسی اَور موقعے پر یہ تسلیم کِیا کہ ”‏ہمارا علم ناقص ہے اور ہماری نبوّت ناتمام۔‏ لیکن جب کامل آئے گا تو ناقص جاتا رہے گا۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۱۳:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ لیکن پولُس رسول،‏ پطرس رسول اور دیگر ممسوح مسیحیوں نے خدا کے اِلہام سے جو کچھ لکھا،‏ اِس سے تھسلُنیکے کے مسیحیوں کو اپنے ایمان پر قائم رہنے میں مدد ملی۔‏

۶‏-‏تھسلنیکیوں کی غلط‌فہمی کو دُور کرنے کے لئے پولُس  رسول نے اُنہیں بتایا کہ یہوواہ کا دن آنے سے پہلے برگشتگی ہوگی اور ”‏گُناہ کا شخص“‏ ظاہر ہوگا۔‏ * اِس کے بعد یسوع مسیح مقررہ  وقت پر اُن سب کو ’‏نیست کریں گے‘‏ جو فریب کا شکار ہو گئے ہیں۔‏  پولُس رسول نے بتایا کہ اُن کی عدالت اِس لئے ہوگی کیونکہ ”‏اُنہوں نے حق [‏یعنی سچائی]‏ کی محبت کو اِختیار نہ کِیا۔‏“‏ (‏۲-‏تھس ۲:‏۳،‏ ۸-‏۱۰‏)‏ ہمیں خود سے پوچھنا چاہئے:‏ ”‏مَیں سچائی سے کتنی محبت رکھتا ہوں؟‏ جب ہماری کتابوں اور رسالوں میں کسی تعلیم کی نئی وضاحت کی جاتی ہے تو کیا مَیں اِسے سمجھنے کی پوری کوشش کرتا ہوں؟‏“‏

بُری صحبتوں سے خبردار رہیں

۷،‏ ۸.‏ ‏(‏الف)‏ پہلی صدی کے مسیحیوں کو کن خطروں کا سامنا تھا؟‏ (‏ب)‏ آج‌کل سچے مسیحیوں کے لئے ایک بڑا خطرہ کون‌سا ہے؟‏

۷ سچ ہے کہ مسیحیوں کو صرف خدا سے برگشتہ لوگوں اور اُن کی تعلیم سے خطرہ نہیں ہے۔‏ پولُس رسول نے تیمُتھیُس کے نام  اپنے خط میں لکھا کہ ”‏زر کی دوستی“‏ بھی مسیحیوں کے لئے ایک خطرہ ہے۔‏ اُنہوں نے کہا کہ دولت کی آرزو میں ”‏بعض نے ایمان سے گمراہ ہو کر اپنے دلوں کو طرح‌طرح کے غموں سے چھلنی کر لیا۔‏“‏ (‏۱-‏تیم ۶:‏۱۰‏)‏ اِس کے علاوہ ”‏جسم کے کام“‏ بھی مسیحیوں کے لئے ایک پھندا ثابت ہو سکتے ہیں۔‏​—‏⁠گل ۵:‏۱۹-‏۲۱‏۔‏

۸ لیکن ہم سمجھ سکتے ہیں کہ پولُس رسول نے تھسلنیکیوں  کو خاص طور پر خدا سے برگشتہ لوگوں سے خبردار کیوں کِیا۔‏ کرنتھیوں کے نام اپنے خط میں اُنہوں نے اِن لوگوں کو ”‏جھوٹے رسول“‏ کہا۔‏ پولُس رسول نے بتایا کہ اِن میں ایسے لوگ شامل ہوں گے ”‏جو اُلٹی‌اُلٹی باتیں کہیں گے تاکہ شاگردوں کو اپنی طرف کھینچ لیں۔‏“‏ (‏۲-‏کر ۱۱:‏۴،‏ ۱۳؛‏ اعما ۲۰:‏۳۰‏)‏ کئی سال بعد یسوع مسیح نے افسیوں کی کلیسیا کو شاباش دی کیونکہ وہ ”‏بدکاروں کو برداشت نہیں“‏ کرتے تھے۔‏ اِفسس کے مسیحیوں نے اِن لوگوں کو ”‏آزمایا“‏ اور اُنہیں جھوٹے رسول ثابت کِیا۔‏ (‏مکا ۲:‏۲‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ غور کریں کہ پولُس رسول نے تھسلنیکیوں کے نام دوسرے خط میں اُنہیں یہ نصیحت کی:‏ ”‏اَے بھائیو!‏ ہم اپنے خداوند یسوؔع مسیح کے نام سے تمہیں حکم دیتے ہیں کہ ہر ایک ایسے بھائی سے کنارہ  کرو جو بےقاعدہ چلتا ہے“‏ یعنی جو خدا کے اصولوں کی خلاف‌ورزی کرتا ہے۔‏ اِس کے بعد پولُس رسول نے ایسے مسیحیوں کا ذکر کِیا جن کو ”‏محنت کرنا منظور“‏ نہیں تھا۔‏ ایسے مسیحی بےقاعدہ چلنے والوں میں شامل تھے۔‏ (‏۲-‏تھس ۳:‏۶،‏ ۱۰‏)‏ لہٰذا اگر کام‌چور مسیحی بےقاعدہ چلنے والوں میں شامل تھے تو ظاہر ہے کہ خدا سے برگشتہ لوگ بھی بےقاعدہ چلنے والوں میں شامل تھے۔‏ ایسے لوگوں کی صحبت پہلی صدی میں خطرناک تھی اور آج‌کل بھی خطرناک ہے۔‏​—‏⁠امثا ۱۳:‏۲۰‏۔‏

۹.‏ جب کلیسیا میں کوئی شخص اپنی ذاتی رائے کو فروغ دیتا ہے یا دوسروں پر نکتہ‌چینی کرتا ہے تو ہمیں کیوں خبردار رہنا چاہئے؟‏

۹ ہم بڑی مصیبت اور اِس بُری دُنیا کے خاتمے کے بہت نزدیک پہنچ گئے ہیں۔‏ اِس لئے پولُس رسول کی آگاہیوں پر دھیان دینا ابھی اَور بھی ضروری ہے۔‏ ہم یہ نہیں چاہتے کہ خدا کا فضل ”‏بےفائدہ“‏ ہو جائے اور ہم ہمیشہ کی زندگی کی اُمید سے محروم ہو جائیں۔‏ (‏۲-‏کر ۶:‏۱‏)‏ اگر ہمارے اِجلاسوں میں آنے والا کوئی شخص ہم سے بات‌چیت کرتے وقت ایسی باتوں کے بارے میں اپنی ذاتی رائے پیش کرے جن کے متعلق بائبل میں تفصیل سے نہیں بتایا گیا یا پھر اگر وہ بزرگوں یا دوسرے مسیحیوں کی نکتہ‌چینی کرے تو ہمیں خبردار رہنا چاہئے۔‏​—‏⁠۲-‏تھس ۳:‏۱۳-‏۱۵‏۔‏

‏’‏روایتوں پر قائم رہیں‘‏

۱۰.‏ تھسلُنیکے کے مسیحیوں کو کن روایتوں پر قائم رہنے کی نصیحت کی گئی تھی؟‏

۱۰ پولُس رسول نے تھسلُنیکے کے مسیحیوں کو ”‏ثابت قدم“‏ رہنے اور سیکھی ہوئی باتوں پر قائم رہنے  کی  نصیحت  کی۔‏  ‏(‏۲-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۱۵ کو پڑھیں۔‏)‏ یہ کون‌سی روایتیں تھیں جن کی تھسلنیکیوں نے تعلیم پائی تھی؟‏ یقیناً یہ ایسی روایتیں نہیں تھیں جنہیں جھوٹے مذاہب فروغ دیتے ہیں اور جن کو وہ بائبل کی تعلیم سے زیادہ اہم سمجھتے ہیں۔‏ دراصل پولُس رسول اُن تعلیمات کی طرف اِشارہ کر رہے تھے جو اُنہیں اور دوسرے شاگردوں کو یسوع مسیح کی طرف سے ملی تھیں۔‏ پولُس رسول نے خود بھی خدا کے اِلہام سے بہت سی باتیں دوسروں تک پہنچائی تھیں۔‏ اِن میں سے زیادہ‌تر باتیں آج پاک کلام میں درج ہیں۔‏ پولُس رسول نے کُرنتھس کے مسیحیوں کی  تعریف کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏تُم ہر بات میں مجھے یاد رکھتے ہو اور جس طرح مَیں نے تمہیں روایتیں پہنچا دیں تُم اُسی طرح اُن کو برقرار رکھتے ہو۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۱۱:‏۲‏)‏ یہ تعلیمات اُنہیں ایسے لوگوں سے ملی تھیں جن پر وہ بھروسا کر سکتے تھے۔‏

۱۱.‏ جب ایک مسیحی جھوٹی باتوں کے دھوکے میں آتا ہے تو اُس پر کیا اثر ہو سکتا ہے؟‏

۱۱ عبرانیوں کے نام اپنے خط میں پولُس رسول نے دو ایسے طریقوں کا ذکر کِیا جن سے ایک مسیحی کا ایمان کمزور پڑ سکتا ہے۔‏ ‏(‏عبرانیوں ۲:‏۱؛‏ ۳:‏۱۲ کو پڑھیں۔‏)‏ اُنہوں نے کہا کہ کچھ مسیحی ”‏بہ کر“‏ خدا کی تعلیم سے دُور چلے جاتے ہیں اور کچھ ”‏خدا سے پھر“‏ جاتے ہیں۔‏ ایک کشتی جو کنارے سے بہہ جاتی ہے،‏ وہ اِتنی آہستہ‌آہستہ دُور ہوتی جاتی ہے کہ شروع میں اِس کا پتہ بھی نہیں چلتا۔‏ لیکن جو آدمی اپنی کشتی کو کنارے سے دھکیل کر لے جاتا ہے،‏ وہ جان‌بُوجھ کر کنارے سے دُور جاتا ہے۔‏ اِن دونوں مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب ایک مسیحی جھوٹی باتوں کے دھوکے میں آ جاتا ہے تو اُس کا ایمان کس طرح کمزور پڑ سکتا ہے۔‏

۱۲.‏ کون کون‌سے کام ہماری توجہ خدا کی خدمت سے ہٹا سکتے ہیں؟‏

۱۲ شاید تھسلُنیکے کے کچھ مسیحیوں کے ساتھ  ایسا  ہی  ہوا  تھا۔‏ آج‌کل صورتحال کیسی ہے؟‏ آج‌کل ہم بھی مختلف طرح کے دھوکوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔‏ بہت سے ایسے کام ہیں جن میں ہمارا  وقت ضائع ہو سکتا ہے۔‏ ذرا سوچیں کہ سوشل نیٹ‌ورکنگ ویب‌سائٹس کے ذریعے دوسروں سے رابطہ رکھنے،‏ ای‌میل،‏ ایس‌ایم‌ایس وغیرہ کو پڑھنے اور لکھنے،‏ مشغلوں میں مگن رہنے یا کھیلوں کی خبریں پڑھنے میں کتنے گھنٹے صرف کئے جا سکتے ہیں۔‏ ایسے کام ایک مسیحی کی توجہ خدا کی خدمت سے ہٹا سکتے ہیں اور یوں اُس کا جوش ٹھنڈا پڑ سکتا ہے۔‏ اِس کا نتیجہ کیا ہو سکتا ہے؟‏ شاید وہ دُعا کرنے،‏ بائبل کا مطالعہ کرنے اور خوش‌خبری کی مُنادی کرنے میں کم وقت صرف کرے اور اِجلاسوں میں باقاعدگی سے نہ جائے۔‏ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہماری توجہ اِن اہم کاموں سے نہ ہٹے؟‏

اپنے ایمان کی حفاظت کریں

۱۳.‏ ‏(‏الف)‏ آج‌کل بہت سے لوگ یہوواہ کے دن کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہم اپنے ایمان کو کیسے مضبوط رکھ سکتے ہیں؟‏

۱۳ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ ہم آخری زمانے  میں  رہ  رہے ہیں  اور جو لوگ اِس حقیقت کو تسلیم نہیں کرتے،‏ ہمیں اُن کی صحبت سے بچنا چاہئے۔‏ پطرس رسول نے آخری زمانے کے بارے میں لکھا کہ اُس وقت ”‏ایسے ہنسی ٹھٹھا کرنے والے آئیں گے جو اپنی خواہشوں کے موافق چلیں گے اور کہیں گے کہ اُس کے آنے کا وعدہ کہاں گیا؟‏ کیونکہ جب سے باپ‌دادا سوئے ہیں اُس وقت سے اب تک سب کچھ ویسا ہی ہے جیسا خلقت کے شروع سے تھا۔‏“‏ (‏۲-‏پطر ۳:‏۳،‏ ۴‏)‏ اگر ہم ہر روز خدا کا کلام پڑھتے ہیں اور باقاعدگی سے اِس کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ بات ہمیشہ ہمارے ذہن میں رہے گی کہ ہم آخری زمانے میں رہ رہے ہیں۔‏ بائبل کی پیش‌گوئی کے مطابق برگشتگی آئی اور آج تک موجود ہے۔‏ اِسی طرح ”‏گُناہ کا شخص“‏ بھی موجود ہے اور خدا کے بندوں کی مخالفت کرتا ہے۔‏ یہ جان کر کہ یہوواہ کا دن نزدیک ہے،‏ ہمیں ہوشیار رہنے کی اشد ضرورت ہے۔‏​—‏⁠صفن ۱:‏۷‏۔‏

مُنادی کے کام کے لئے تیاری کرنے اور اِس میں باقاعدگی سے حصہ لینے سے ہماری توجہ خدا کی خدمت سے نہیں ہٹے گی۔‏ (‏پیراگراف ۱۴ اور ۱۵ کو دیکھیں۔‏)‏

۱۴.‏ خدا کی خدمت میں مگن رہنے سے ہماری حفاظت کیسے ہوتی ہے؟‏

۱۴ ہوشیار رہنے اور اپنی توجہ خدا کی خدمت پر رکھنے کا ایک اَور طریقہ یہ ہے کہ ہم باقاعدگی سے خوش‌خبری کی مُنادی کریں۔‏ لہٰذا جب یسوع مسیح نے ہمیں شاگرد بنانے اور تعلیم دینے کا حکم دیا تو دراصل اُنہوں نے ہمیں ایسا مشورہ دیا جس پر عمل کرنے سے ہماری حفاظت ہوتی ہے۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ اِس حکم پر عمل کرنے کے لئے یہ کافی نہیں کہ ہم بس مُنادی کریں بلکہ ہمیں جوش سے یہ کام کرنا چاہئے۔‏ آپ کے خیال میں کیا تھسلُنیکے کے مسیحی مُنادی کا کام بےدلی سے کرتے تھے؟‏ کیا وہ اِسے محض فرض سمجھتے تھے؟‏ بےشک اُن کے دل میں خوش‌خبری سنانے کا جوش آگ کی طرح بھڑک رہا تھا۔‏ اِس لئے پولُس رسول نے اُن سے کہا:‏ ”‏روح کو نہ بجھاؤ۔‏ نبوّتوں کی حقارت نہ کرو۔‏“‏ (‏۱-‏تھس ۵:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ ہمارے پاس اِتنی شان‌دار سچائیاں ہیں کہ ہم اِنہیں دوسروں کو بتائے بغیر رہ نہیں سکتے۔‏

۱۵.‏ ہم خاندانی عبادت کے دوران کیا کر سکتے ہیں؟‏

۱۵ ظاہر ہے کہ ہم اپنے گھر والوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ مُنادی کے کام میں اپنی مہارت کو بڑھا سکیں۔‏ ایسا کرنے کے لئے بہت سے بہن‌بھائی خاندانی عبادت میں کچھ وقت مُنادی کی تیاری کرنے میں صرف کرتے ہیں۔‏ اگر مُنادی کے دوران آپ کے گھر والوں میں سے کسی کو کوئی ایسا شخص ملا ہے جس نے دلچسپی ظاہر کی ہے تو آپ آپس میں بات کر سکتے ہیں کہ اُس کے ساتھ بات‌چیت کیسے جاری رکھی جا سکتی ہے۔‏ اگلی ملاقات پر آپ کس موضوع پر بات کر سکتے ہیں؟‏ وہ شخص کس موضوع میں خاص دلچسپی رکھتا ہے؟‏ اُس سے ملنے کے لئے کون‌سا وقت اچھا ہوگا؟‏ کچھ بہن‌بھائی اپنی خاندانی عبادت کے دوران اِجلاسوں کی تیاری بھی کرتے ہیں۔‏ کیا آپ اپنے گھر والوں کی مدد کر سکتے ہیں تاکہ وہ اِجلاسوں میں جواب دیں؟‏ اِجلاسوں میں حصہ لینے سے آپ کا ایمان مضبوط رہے گا اور آپ کی توجہ خدا کی خدمت سے نہیں ہٹے گی۔‏ (‏زبور ۳۵:‏۱۸‏)‏ خاندانی عبادت کے ذریعے ہماری حفاظت ہوتی ہے تاکہ ہم سچائی پر شک نہ کریں اور ایسی باتوں کے بارے میں اپنے اندازے نہ لگائیں جن کے متعلق بائبل میں تفصیل سے نہیں بتایا گیا۔‏

۱۶.‏ ممسوح مسیحیوں کو خدا کے وفادار رہنے کی ترغیب کیسے ملتی ہے؟‏

۱۶ ذرا سوچیں کہ یہوواہ خدا کی مدد سے ہم آج  بائبل  کی پیش‌گوئیوں کو کتنی اچھی طرح سمجھتے ہیں۔‏ ہم جانتے ہیں کہ آئندہ ہمیں شان‌دار برکتیں ملیں گی۔‏ ممسوح مسیحیوں کو یسوع مسیح کے ساتھ آسمان پر حکمرانی کرنے کا اعزاز ملے گا۔‏ اِس اُمید پر غور کرنے سے اُنہیں خدا کے وفادار رہنے کی ترغیب ملتی ہے۔‏ اُن پر پولُس رسول کے یہ الفاظ لاگو ہوتے ہیں:‏ ”‏تمہارے بارے میں اَے بھائیو!‏ [‏یہوواہ]‏ کے پیارو ہر وقت خدا کا شکر کرنا ہم پر فرض ہے کیونکہ خدا نے تمہیں .‏ .‏ .‏ اِس لئے چن لیا تھا کہ روح کے  ذریعہ سے پاکیزہ بن کر اور حق پر ایمان لا کر نجات پاؤ۔‏“‏​—‏⁠۲-‏تھس ۲:‏۱۳‏۔‏

۱۷.‏ آپ کو ۲-‏تھسلنیکیوں ۳:‏۱-‏۵ سے کیا حوصلہ‌افزائی ملتی ہے؟‏

۱۷ زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اُمید رکھنے والے  مسیحیوں  کو بھی کوشش کرنی چاہئے کہ وہ کسی طرح کے دھوکے میں نہ آئیں۔‏ اگر آپ بھی یہی اُمید رکھتے ہیں تو پولُس رسول کے اُن حوصلہ‌افزا الفاظ پر دھیان دیں جو اُنہوں تھسلُنیکے کے ممسوح بھائیوں اور بہنوں سے کہے تھے۔‏ ‏(‏۲-‏تھسلنیکیوں ۳:‏۱-‏۵ کو پڑھیں۔‏)‏ ہم سب کو پولُس رسول کے اِن الفاظ کی قدر کرنی چاہئے۔‏ تھسلنیکیوں کے نام پولُس رسول کے خطوں سے ہمیں یہ نصیحت ملتی ہے کہ جن باتوں کے بارے میں بائبل میں تفصیل سے نہیں بتایا گیا،‏ ہمیں نہ تو اُن کے متعلق کسی کی ذاتی رائے کو قبول کرنا چاہئے اور نہ ہی اُن کے بارے میں اندازے لگانے چاہئیں۔‏ چونکہ خاتمہ بہت نزدیک آ گیا ہے اِس لئے ہم ایسی نصیحتوں کی دل سے قدر کرتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 6 اعمال ۲۰:‏۲۹،‏ ۳۰ میں پولُس رسول نے بتایا کہ کلیسیا میں سے ہی ”‏ایسے آدمی اُٹھیں گے جو اُلٹی‌اُلٹی باتیں کہیں گے تاکہ شاگردوں کو اپنی طرف کھینچ لیں۔‏“‏ تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ تیسری صدی عیسوی تک مسیحی کلیسیا میں ایک پادری طبقہ وجود میں آ چُکا تھا۔‏ لہٰذا ”‏گُناہ کا شخص“‏ مسیحی فرقوں کے پادری طبقے کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔‏