کیا آپ کو یاد ہے؟
بِلاشُبہ آپ نے مینارِنگہبانی کے پچھلے شماروں کو دھیان سے پڑھا ہوگا۔ کیا آپ اِن سوالوں کے جواب دے سکتے ہیں؟
یسوع مسیح نے ”قیدی روحوں میں مُنادی“ کب کی؟ (۱-پطر ۳:۱۹)
لگتا ہے کہ یسوع مسیح نے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے تھوڑے عرصے بعد اِن ”قیدی روحوں“ یعنی بُرے فرشتوں میں یہ مُنادی کی کہ اُنہیں تباہ کر دیا جائے گا۔—۱۵/۶ ص. ۲۳۔
یسوع مسیح یہ فیصلہ کب کریں گے کہ کونسے لوگ ’بھیڑیں‘ ہیں اور کونسے لوگ ’بکریاں‘ ہیں؟ (متی ۲۵:۳۲)
بڑی مصیبت کے شروع میں جھوٹے مذاہب کا خاتمہ ہوگا۔ اِس کے بعد یسوع مسیح یہ فیصلہ کریں گے کہ کونسے لوگ بھیڑوں کی طرح ہیں اور کونسے لوگ بکریوں کی طرح ہیں۔—۱۵/۷ ص. ۶۔
گیہوں اور کڑوے دانوں کی تمثیل میں جن بدکاروں کا ذکر کِیا گیا ہے، وہ کب روئیں گے اور دانت پیسیں گے؟ (متی ۱۳:۳۶، ۴۱، ۴۲)
بڑی مصیبت کے دوران جب اُنہیں احساس ہو جائے گا کہ وہ تباہی سے بچ نہیں سکتے تب وہ روئیں گے اور دانت پیسیں گے۔—۱۵/۷ ص. ۱۳۔
دیانتدار اور عقلمند نوکر کے بارے میں یسوع مسیح کی پیشگوئی کب پوری ہوتی ہے؟ (متی ۲۴:۴۵-۴۷)
یہ پیشگوئی ۳۳ء کی عیدپنتِکُست سے نہیں بلکہ ۱۹۱۴ء کے بعد سے پوری ہونے لگی۔ سن ۱۹۱۹ء میں یسوع مسیح نے اِس نوکر کو اپنے نوکروں چاکروں پر مقرر کِیا۔ نوکرچاکر وہ سب مسیحی ہیں جو روحانی خوراک حاصل کرتے ہیں۔—۱۵/۷ ص. ۲۱-۲۳۔
دیانتدار نوکر کو سارے مال کا مختار کب بنایا جاتا ہے؟
دیانتدار نوکر میں شامل افراد کو یہ ذمےداری تب ملے گی جب بڑی مصیبت کے دوران اُنہیں آسمان پر اُٹھا لیا جائے گا۔—۱۵/۷ ص. ۲۵۔
پاک کلام میں جن لوگوں کا نام لے کر ذکر نہیں کِیا گیا، کیا وہ سب بُرے تھے یا خدا کی نظر میں اُن کی اِتنی اہمیت نہیں تھی؟
ایسی بات نہیں ہے۔ یہ سچ ہے کہ پاک کلام میں بعض ایسے لوگوں کے نام نہیں دئے گئے جنہوں نے بُرے کام کئے۔ لیکن کچھ ایسے لوگوں کے نام بھی نہیں دئے گئے جنہوں نے اچھے کام کئے۔ (روت ۴:۱-۳؛ متی ۲۶:۱۸) بائبل میں صرف دو وفادار فرشتوں کے نام آئے ہیں۔—۱/۱۰ ص. ۱۰۔
زاکسن ہاؤزن کے قیدی کیمپ سے لیوبک تک کے ہولناک سفر کے دوران ۲۳۰ یہوواہ کے گواہ زندہ بچ نکلے۔ یہوواہ خدا کی طاقت کے علاوہ اَور کس چیز نے اِس سفر کے دوران اُن کی مدد کی؟
اگرچہ یہ قیدی بھوک اور بیماری کی وجہ سے نڈھال ہو چکے تھے پھر بھی وہ آگے بڑھنے کے لئے ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کرتے رہے۔—۱۵/۸ ص. ۱۸۔
ملک کنعان میں داخل ہونے کے لئے بنیاِسرائیل کو دریائےیردن کو پار کرنا پڑا تھا۔ اِس واقعے پر غور کرنے سے ہماری حوصلہافزائی کیوں ہوتی ہے؟
جب بنیاِسرائیل دریا کے کنارے پہنچے تو اُنہوں نے دیکھا کہ پانی بڑے زورشور سے بہہ رہا ہے۔ لیکن یہوواہ خدا نے پانی کے بہاؤ کو روک دیا تاکہ اُس کے بندے دریا پار کر سکیں۔ یہ دیکھ کر بنیاِسرائیل کا خدا پر ایمان اور بھروسا بہت مضبوط ہوا۔ اِس واقعے پر غور کرنے سے ہماری بھی بہت حوصلہافزائی ہوتی ہے۔—۱۵/۹ ص. ۱۶۔
میکاہ ۵:۵ میں درج سات چرواہوں اور آٹھ سرگروہوں کے بارے میں پیشگوئی آجکل کیسے پوری ہو رہی ہے؟
میکاہ ۵:۵ میں جن ’سات چرواہوں اور آٹھ سرگروہوں‘ کا ذکر کِیا گیا ہے، وہ کلیسیا کے بزرگوں کی طرف اِشارہ کرتے ہیں۔ بزرگ، خدا کے لوگوں کو مستقبل میں ہونے والے حملے کا سامنا کرنے کے لئے تیار کر رہے ہیں۔—۱۵/۱۱ ص. ۲۰۔