اُنہوں نے اپنے آپ کو خوشی سے پیش کِیا—مغربی افریقہ میں
پاسکال کا تعلق آئیوری کوسٹ کے ایک غریب علاقے سے ہے۔ وہ غربت کی دَلدل سے نکلنا چاہتے تھے۔ اُنہوں نے باکسنگ سیکھی اور وہ کسی ایسے ملک میں جانا چاہتے تھے جہاں وہ ایک مشہور باکسر بن کر خوب پیسہ کما سکیں۔ وہ کوئی ۲۵ سال کے تھے جب اُنہوں نے سوچا کہ ایسا کرنے کے لئے یورپ سے اچھی جگہ کوئی اَور نہیں۔ چونکہ اُن کے پاس پاسپورٹ وغیرہ نہیں تھا اِس لئے وہاں جانے کے لئے اُنہیں غیرقانونی طریقہ اپنانا پڑا۔
سن ۱۹۹۸ء میں جب پاسکال ۲۷ سال کے تھے تو اُنہوں نے اپنے سفر کا آغاز کِیا۔ اُنہوں نے گھانا کی سرحد پار کی اور پھر ٹوگو اور بینن سے ہوتے ہوئے نائیجر کے ایک قصبے میں پہنچے۔ لیکن اب اُن کے سفر کا سب سے خطرناک مرحلہ شروع ہونے والا تھا۔ اُنہیں ایک ٹرک میں صحارا ریگستان کو پار کرنا تھا۔ اِس کے بعد اُنہیں بحیرۂروم پہنچنا تھا اور یورپ جانے والے ایک جہاز میں بیٹھنا تھا۔ لیکن پاسکال کا یہ منصوبہ پورا نہیں ہوا۔
اِس کی ایک وجہ تو یہ تھی کہ اُن کے پاس پیسے ختم ہو گئے تھے۔ اور دوسری وجہ یہ تھی کہ اُن کی ملاقات نوئے نامی ایک پہلکار سے ہو گئی جن کے ساتھ وہ بائبل کا مطالعہ کرنے لگے۔ پاسکال نے جو کچھ سیکھا، اُس کا اُن پر بہت گہرا اثر ہوا اور زندگی کے بارے میں اُن کا نظریہ بدل گیا۔ اب وہ دولت کے پیچھے بھاگنے کی بجائے خدا کی خدمت کرنا چاہتے تھے۔ اِس لئے اُنہوں نے دسمبر ۱۹۹۹ء میں بپتسمہ لے لیا۔ یہوواہ خدا کے لئے اپنی شکرگزاری ظاہر کرنے کے لئے اُنہوں نے ۲۰۰۱ء میں پہلکار کے طور پر خدمت شروع کر دی۔ وہ نائیجر کے اُسی قصبے میں خدمت کرنے لگے جہاں اُنہوں نے سچائی سیکھی تھی۔ وہ ایک پہلکار کے طور پر خدمت کرکے کیسا محسوس کر رہے ہیں؟ وہ کہتے ہیں: ”اب میری زندگی واقعی بامقصد ہو گئی ہے۔“
اُنہیں افریقہ میں خدمت کرنے سے خوشی ملی
پاسکال کی طرح اَور بھی بہت سے بہنبھائیوں نے دیکھا ہے کہ یہوواہ خدا کی خدمت کو زندگی میں سب سے اہم مقام دینے سے زیادہ خوشی ملتی ہے۔ بعض بہنبھائی یورپ چھوڑ کر افریقہ کے ایسے علاقوں میں منتقل ہو گئے ہیں جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے۔ اِن میں سے تقریباً ۶۵ بہنبھائی جن کی عمریں ۱۷ سے ۷۰ کے بیچ ہیں، وہ مغربی افریقہ کے ملک بینن، بُرکینا فاسو، نائیجر اور ٹوگو میں منتقل ہو گئے ہیں۔ * لیکن اُنہیں اِن ملکوں میں جانے کی ترغیب کیسے ملی اور ایسا کرنے سے اُن کو کونسی برکتیں ملیں؟
این راکیل جن کا تعلق ڈنمارک سے ہے، وہ کہتی ہیں: ”میرے والدین نے ملک سینیگال میں مشنری کے طور پر خدمت کی۔ وہ اکثر اِس بارے میں بات کرتے تھے کہ مشنری کے طور پر خدمت کرنے سے کتنی خوشیاں ملتی ہیں۔ اِس سے میرے دل میں بھی یہ خواہش پیدا ہوئی کہ مَیں کسی دوسرے ملک جا کر خدمت کروں۔“ تقریباً ۱۵ سال پہلے جب این راکیل ۲۱ یا ۲۲ سال کی تھیں تو وہ ٹوگو منتقل ہو گئیں۔ وہاں وہ ایک ایسی کلیسیا کے ساتھ خدمت کرنے لگیں جہاں اِشاروں کی زبان اِستعمال کی جاتی ہے۔ اُن کی مثال کا دوسروں پر بہت اچھا اثر ہوا۔ وہ کہتی ہیں: ”بعد میں میری چھوٹی بہن اور بھائی بھی ٹوگو میں آ کر خدمت کرنے لگے۔“
اوریل ایک ۷۰ سالہ شادیشُدہ بھائی ہیں جن کا تعلق فرانس سے ہے۔ وہ کہتے ہیں: ”پانچ سال پہلے جب مَیں ریٹائر ہوا تو مجھے یہ فیصلہ کرنا تھا کہ آیا مَیں خدا کی خدمت میں زیادہ وقت صرف کروں یا بس آرامدہ زندگی گزاروں اور زمین کے فردوس بننے کا اِنتظار کروں۔“ اوریل نے خدا کی خدمت میں زیادہ حصہ لینے کا فیصلہ کِیا۔ تین سال پہلے وہ اپنی بیوی آلبرفائیایٹ کے ساتھ بینن منتقل ہو گئے۔ اوریل کہتے ہیں: ”بینن میں یہوواہ خدا کی خدمت کرنا ہماری زندگی کا سب سے اچھا فیصلہ تھا۔“ یہ دونوں بینن میں خدمت کرکے بہت خوش ہیں۔ اوریل نے یہ بھی کہا کہ ”یہاں کے کچھ علاقے اِتنے خوبصورت ہیں کہ لگتا ہے جیسے ہم فردوس میں ہیں۔“
کلوڈومیر اور اُن کی بیوی لیشان ۱۶ سال پہلے فرانس سے بینن منتقل ہو گئے۔ شروعشروع میں اُنہیں اپنے رشتےداروں اور دوستوں کی بہت یاد آتی تھی۔ اُنہیں یہ بھی لگتا تھا کہ وہ خود کو اِس نئے ماحول میں نہیں ڈھال پائیں گے۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھساتھ اُن کے سارے خدشے دُور ہو گئے۔ اُنہیں وہاں خدمت کرکے بہت خوشی ملی۔ کلوڈومیر کہتے ہیں: ”اِن ۱۶ سالوں میں ہم نے ۱۶ لوگوں کی یہوواہ کا خادم بننے میں مدد کی ہے۔“
سیباسٹیاین اور اُن کی بیوی ژہانہ ۲۰۱۰ء میں فرانس سے بینن منتقل ہو گئے۔ سیباسٹیاین نے کہا: ”وہاں کلیسیا میں بہت سا کام تھا اِس لئے مَیں نے جلد ہی مختلف کام کرنا سیکھ لیا۔“ مُنادی کے دوران لوگوں کا ردِعمل کیسا تھا؟ ژہانہ کہتی ہیں: ”لوگ سچائی کے پیاسے ہیں۔ یہاں تک کہ جب ہم مُنادی نہیں کر رہے ہوتے تب بھی لوگ ہمیں روک کر بائبل کے بارے میں سوال پوچھتے ہیں اور ہم سے ہماری کتابیں اور رسالے مانگتے ہیں۔“ بینن جانے سے اُن کے ازدواجی بندھن پر کیا اثر ہوا ہے؟ سیباسٹیاین کہتے ہیں: ”ہمارا ازدواجی بندھن اَور زیادہ مضبوط ہو گیا ہے۔ مَیں اکثر اپنی بیوی کے ساتھ سارا دن مُنادی کرتا ہوں جس سے مجھے بہت خوشی ملتی ہے۔“
ایرک اور اُن کی بیوی کیتھی شمالی بینن کے ایک ایسے علاقے میں پہلکاروں کے طور پر خدمت کر رہے ہیں جہاں آبادی بہت کم ہے اور گاؤں بہت دُوردُور ہیں۔ دس سال پہلے جب وہ فرانس میں تھے تو اُنہوں نے ایسے مضمون پڑھے جن میں اُن علاقوں میں خدمت کرنے کے بارے میں بتایا گیا تھا جہاں زیادہ مبشروں کی ضرورت ہے۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے اُن بہنبھائیوں سے بات کی جو کُلوقتی خدمت کر رہے تھے۔ ایسا کرنے سے اُن میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ وہ بھی کسی دوسرے ملک میں جا کر خدمت کریں۔ اِس لئے ۲۰۰۵ء میں وہ بینن منتقل ہو گئے۔ جس علاقے میں وہ مُنادی کا کام کر رہے ہیں، وہاں بہت ترقی ہو رہی ہے۔ ایرک کہتے ہیں: ”دو سال پہلے ہمارے گروپ میں صرف نو مبشر تھے مگر اب تیس مبشر ہیں۔ اِتوار کو ہمارے اِجلاس میں ۵۰ سے ۸۰ لوگ آتے ہیں۔ اِتنے زیادہ لوگوں کو سچائی کی طرف آتے دیکھ کر ہمیں بہت خوشی ملتی ہے۔“
اُنہوں نے مشکلات کا مقابلہ کِیا
اُن بہنبھائیوں کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جو کسی دوسرے ملک میں خدمت کرنے کے لئے گئے؟ بینجمن ۳۳ سال کے ہیں اور وہ این راکیل کے بھائی ہیں۔ سن ۲۰۰۰ء میں ڈنمارک میں اُن کی ملاقات ایک مشنری سے ہوئی جو ٹوگو میں خدمت کر رہے ہیں۔ بینجمن کہتے ہیں: ”جب مَیں نے اُس مشنری کو بتایا کہ مَیں پہلکار بننا چاہتا ہوں تو اُس نے کہا: ”آپ ٹوگو میں پہلکار کے طور پر خدمت کرنے کے بارے میں کیوں نہیں سوچتے۔““ بینجمن نے اُس بھائی کی تجویز پر غور کِیا۔ اُنہوں نے کہا: ”اُس وقت مَیں ۲۰ سال کا بھی نہیں تھا۔ لیکن چونکہ میری دونوں بہنیں ٹوگو میں خدمت کر رہی تھیں اِس لئے وہاں جانا میرے لئے اَور بھی آسان ہو گیا۔“ وہ ٹوگو چلے گئے لیکن وہاں اُنہیں ایک مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔ بینجمن بتاتے ہیں: ”مجھے فرانسیسی زبان کا ایک لفظ بھی نہیں آتا تھا۔ پہلے چھ مہینے میرے لئے بڑے مشکل تھے کیونکہ مجھے دوسروں سے بات کرنے میں بہت دقت ہوتی تھی۔“ مگر وقت گزرنے کے ساتھساتھ اُنہوں نے فرانسیسی زبان سیکھ لی۔ بینجمن اب بینن کے بیتایل میں خدمت کر رہے ہیں۔ وہ کمپیوٹر کے شعبے میں اور کلیسیاؤں تک کتابیں اور رسالے پہنچانے والے شعبے میں کام کر رہے ہیں۔
ایرک اور کیتھی جن کا پہلے بھی ذکر کِیا گیا ہے، وہ بینن آنے سے پہلے فرانس میں ایک ایسی کلیسیا کے ساتھ خدمت کر رہے تھے جس میں فرانسیسی زبان نہیں بولی جاتی تھی۔ لیکن مغربی افریقہ میں خدمت کرنا ایک فرق بات تھی۔ کیتھی کہتی ہیں: ”یہاں مناسب گھر ملنا بہت مشکل تھا۔ کئی مہینوں تک ہم ایک ایسے گھر میں رہے جہاں نہ بجلی تھی اور نہ پانی تھا۔“ ایرک کہتے ہیں: ”ہمارے پڑوسی رات گئے تک اُونچی آواز میں گانے سنتے تھے۔ جب آپ کسی دوسرے ملک میں خدمت کرنے جاتے ہیں تو یہ توقع نہ کریں کہ وہاں کے حالات آپ کے ملک کے حالات جیسے ہوں گے۔“ وہ دونوں اِس بات سے متفق ہیں کہ ”اگر آپ کسی ایسے ملک میں جا کر خدمت کرتے ہیں جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے تو آپ کو مشکلوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لیکن اِن علاقوں میں خدمت کرنے سے جو خوشی ملتی ہے، اُس کا کوئی مول نہیں۔“
مشل اور اُن کی بیوی ایگنس کا تعلق فرانس سے ہے اور اُن دونوں کی عمر تقریباً ۶۰ سال ہے۔ وہ پانچ سال پہلے بینن منتقل ہو گئے۔ وہاں جانے سے پہلے وہ کافی فکرمند تھے۔ مشل کہتے ہیں: ”بعض بہنبھائیوں کو لگا کہ وہاں ہماری صورتحال بالکل ایسے ہوگی جیسے ہم ایک پہیے والی ہتھگاڑی میں بیٹھے ہیں جسے رسی پر چلایا جا رہا ہے۔ لیکن ہم اِس صورتحال سے خوفزدہ نہیں تھے کیونکہ ہمیں پتہ تھا کہ اِس ہتھگاڑی کو چلانے والا یہوواہ خدا ہے۔ ہم اُس کی خدمت کرنے کی خاطر یہاں آ گئے اور ہمیں یقین تھا کہ وہ ہماری مدد ضرور کرے گا۔“
اُنہوں نے خود کو پہلے سے تیار کِیا
جو بہنبھائی کسی دوسرے ملک میں جا کر خدمت کرنے لگے، وہ کہتے ہیں کہ ایسا قدم اُٹھانے سے پہلے اِن چار باتوں پر عمل کرنا ضروری ہے: اچھا منصوبہ بنائیں، اپنے معمول میں ردوبدل کرنے کو تیار رہیں، اخراجات کو کم کریں اور یہوواہ خدا پر بھروسا کریں۔—لو ۱۴:۲۸-۳۰۔
سیباسٹیاین جن کا پہلے ذکر کِیا گیا ہے، وہ کہتے ہیں: ”بینن جانے سے پہلے ہم نے دو سال تک بچت کی۔ ہم نے تفریح پر پہلے کی نسبت کم پیسہ خرچ کِیا اور بِلاوجہ خریداری نہیں کی۔“ سیباسٹیاین اور ژہانہ اپنے اخراجات پورے کرنے کی خاطر سال میں چند مہینوں کے لئے یورپ میں کام کرنے آتے ہیں۔ اِس طرح وہ سال کے باقی مہینوں میں بینن میں پہلکاروں کے طور پر خدمت جاری رکھتے ہیں۔
تقریباً ۲۰ غیرشادیشُدہ بہنیں دوسرے ملکوں سے آ کر مغربی افریقہ میں خدمت کر رہی ہیں۔ اِن میں سے ایک میریٹریز ہیں۔ وہ فرانس میں بس چلایا کرتی تھیں۔ لیکن ۲۰۰۶ء میں اُنہوں نے ایک سال کی چھٹی لی تاکہ وہ نائیجر میں پہلکار کے طور پر خدمت کر سکیں۔ اُنہیں وہاں خدمت کرکے اِتنا اچھا لگا کہ وہ آئندہ بھی وہاں خدمت کرنے کے بارے میں سوچنے لگیں۔ میریٹریز نے بتایا: ”فرانس واپس آ کر مَیں نے اپنے مالک سے بات کی کہ مَیں اپنے کام کے شیڈول میں کچھ ردوبدل کرنا چاہتی ہوں۔ اُنہوں نے میری بات مان لی۔ اب مَیں مئی سے اگست تک فرانس میں بس چلاتی ہوں اور ستمبر سے اپریل تک نائیجر میں پہلکار کے طور پر خدمت کرتی ہوں۔“
جو بہنبھائی خدا کی بادشاہت کو سب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں، وہ اِس بات پر بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا اُن کی ضروریات پوری کرے گا۔ (متی ۶:۳۳) اِس سلسلے میں ایک غیرشادیشُدہ بہن سفیرہ کی مثال پر غور کریں۔ اُن کا تعلق فرانس سے ہے اور اُن کی عمر تقریباً ۳۰ سال ہے۔ وہ سات سال سے بینن میں پہلکار کے طور پر خدمت کر رہی ہیں۔ سن ۲۰۱۱ء میں وہ فرانس واپس آئیں تاکہ وہ کچھ پیسہ کمائیں اور اگلے سال بھی بینن میں اپنی خدمت جاری رکھ سکیں۔ سفیرہ کہتی ہیں: ”جمعے کا دن میری نوکری کا آخری دن تھا۔ لیکن اگلے سال کے اخراجات کو پورا کرنے کے لئے مجھے ابھی بھی اَور دس دن کا کام چاہئے تھا۔ دو ہفتے بعد مجھے واپس بینن جانا تھا۔ مَیں نے اِس معاملے کے بارے میں یہوواہ خدا سے دُعا کی۔ اِس کے تھوڑی دیر بعد مجھے ایک ایجنسی سے فون آیا۔ اُنہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا مَیں دو ہفتے کے لئے کسی اَور کی جگہ کام کر سکتی ہوں؟“ پیر کے دن سفیرہ بتائے ہوئے پتے پر گئیں اور اُس عورت سے ملیں جس کی جگہ وہ کام کرنے والی تھیں۔ سفیرہ کہتی ہیں: ”مَیں یہ دیکھ کر بہت خوش ہوئی کہ جس عورت نے مجھے کام سکھانا تھا، وہ ہماری ایک بہن ہے اور اُسے پہلکاروں کے لئے سکول میں شریک ہونے کے لئے دس دن کی چھٹی چاہئے تھی۔ اُس بہن کے مالک نے اُس سے کہا تھا کہ اگر وہ اپنی جگہ کسی اَور کا بندوبست نہیں کرے گی تو وہ اُس کو چھٹی نہیں دے گا۔ اِس بہن نے بھی میری طرح یہوواہ خدا سے مدد کے لئے دُعا کی تھی۔“
اُن کو سچی خوشی ملی
اَور بھی بہت سے ملکوں کے بہنبھائی کئی سالوں سے مغربی افریقہ میں خدمت کر رہے ہیں اور اب اُنہوں نے وہیں رہنے کا اِرادہ کر لیا ہے۔ دیگر بہنبھائیوں نے چند سالوں کے لئے وہاں خدمت کی اور پھر اپنے ملک واپس لوٹ آئے۔ لیکن واپس آنے پر بھی اِن بہنبھائیوں کو بہت فائدہ ہوا۔ وہاں رہ کر اُنہوں نے یہ اہم بات سیکھی کہ سچی خوشی صرف یہوواہ خدا کی خدمت کرنے سے ہی ملتی ہے اور اِس بات کو وہ ابھی تک نہیں بھولے۔
^ پیراگراف 6 اِن چاروں ملکوں میں فرانسیسی زبان بولی جاتی ہے۔ بینن میں برانچ کا دفتر اِن چاروں ملکوں میں مُنادی کے کام کی نگرانی کرتا ہے۔