بادشاہ یسوع مسیح کی تعظیم کریں
”اپنی شانوشوکت میں اِقبالمندی سے سوار ہو۔“—زبور ۴۵:۴۔
۱، ۲. زبور ۴۵ کا جائزہ لینا ہمارے لیے کیوں اہم ہے؟
ایک بادشاہ سچائی اور راستبازی کی خاطر لڑنے کو نکلتا ہے اور اپنے دُشمنوں کو فتح کرنے کے لیے آگے بڑھتا ہے۔ اپنے سارے دُشمنوں کو شکست دینے کے بعد وہ ایک خوبصورت دُلہن کے ساتھ شادی کرتا ہے۔ اُس بادشاہ کو آنے والی ساری نسلیں یاد رکھتی ہیں اور اُس کی تعظیم کرتی ہیں۔ یہ دلچسپ کہانی کہاں پائی جاتی ہے؟ یہ زبور ۴۵ میں درج ہے۔
۲ لیکن یہ محض ایک ایسی کہانی نہیں جس کے آخر میں سب ہنسیخوشی رہنے لگتے ہیں۔ دراصل یہ کہانی ایسے واقعات کی طرف اِشارہ کرتی ہے جو ہمارے لیے بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔ اِن واقعات کا ہمارے حال اور مستقبل سے گہرا تعلق ہے۔ آئیں، اِس زبور کا جائزہ لیں۔
”میرے دل میں ایک نفیس مضمون جوش مار رہا ہے“
۳، ۴. (الف) ہم کونسا ”نفیس مضمون“ سنا رہے ہیں؟ اور اِس کا ہمارے دل پر کیا اثر ہوتا ہے؟ (ب)ہمارا پیغام کس لحاظ سے ”بادشاہ کے حق میں“ ہے؟ اور ہماری زبان ”ماہر کاتب کا قلم“ کیسے بنتی ہے؟
۳ زبور ۴۵:۱ کو پڑھیں۔ زبور نویس کے دل میں جو ”نفیس مضمون جوش مار رہا“ تھا، وہ ایک بادشاہ کے بارے میں تھا۔ جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”جوش مارنا“ کِیا گیا ہے، وہ دراصل اُبلنے کے معنی رکھتا ہے۔ جس طرح پانی اُبل کر دیگچی سے باہر نکلتا ہے اُسی طرح یہ مضمون زبور نویس کے دل سے اُبل کر باہر نکل رہا تھا۔ یوں اُس کی زبان ’ماہر کاتب کے قلم‘ کی طرح بن گئی۔
۴ یہ آیت ہم پر کیسے لاگو ہوتی ہے؟ مسیح کی بادشاہت کی خوشخبری بھی ایک نفیس مضمون کی طرح ہمارے دل کو چُھوتی ہے۔ بادشاہت کا پیغام ۱۹۱۴ء میں خاص معنی میں نفیس بن گیا۔ تب سے یہ پیغام کسی آنے والی حکومت کے بارے میں نہیں رہا بلکہ ایک ایسی حکومت کے بارے میں ہے جو آسمان پر قائم ہو چکی ہے۔ یہ بادشاہت کی وہ خوشخبری ہے جس کی مُنادی ہم ’تمام دُنیا میں کر رہے ہیں تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔‘ (متی ۲۴:۱۴) کیا یہ خوشخبری ہمارے دل میں بھی جوش مارتی ہے؟ کیا ہم اِس کا اِعلان پورے جوش کے ساتھ کرتے ہیں؟ جس طرح زبور نویس نے ”بادشاہ کے حق میں“ مضامین سنائے اُسی طرح ہم اپنے بادشاہ یسوع مسیح کے بارے میں بتاتے ہیں۔ ہم یہ اِعلان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے آسمان پر بادشاہ کے طور پر حکمرانی شروع کر دی ہے۔ اِس کے علاوہ ہم تمام قوموں اور اُن کے حکمرانوں کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ اُنہیں مسیح کی حکمرانی کے تابع ہو جانا چاہیے۔ (زبور ۲:۱، ۲، ۴-۱۲) جب ہم مُنادی کے کام میں پاک کلام کو خوب اِستعمال کرتے ہیں تو ہماری زبان ’ماہر کاتب کے قلم‘ کی طرح بن جاتی ہے۔
ہم خوشی سے لوگوں کو اپنے بادشاہ یسوع مسیح اور اُن کے کاموں کے بارے میں بتاتے ہیں۔
’بادشاہ کے ہونٹوں میں لطافت بھری ہے‘
۵. (الف) یسوع مسیح کس لحاظ سے ”حسین“ تھے؟ (ب)کن معنوں میں اُن کے ”ہونٹوں میں لطافت بھری“ تھی؟ (ج)ہم اُن کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
۵ زبور ۴۵:۲ کو پڑھیں۔ یسوع مسیح دِکھنے میں کیسے لگتے تھے؟ بائبل میں اِس کے بارے میں زیادہ نہیں بتایا گیا۔ بہرحال وہ ایک بےعیب اِنسان تھے اِس لیے وہ یقیناً ”حسین“ تھے۔ لیکن اُن کی اصل خوبصورتی یہ تھی کہ وہ ہر اِمتحان میں یہوواہ خدا کے وفادار رہے۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے بادشاہت کا پیغام ”لطافت“ سے یعنی بڑی عمدگی سے سنایا۔ (لو ۴:۲۲؛ یوح ۷:۴۶) کیا ہم بھی یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتے ہیں اور اپنا پیغام اِس طرح سناتے ہیں کہ وہ لوگوں کے دلوں کو چُھو لے؟—کل ۴:۶۔
۶. یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو ”ہمیشہ کے لئے مبارک“ کیسے کِیا؟
۶ یسوع مسیح دلوجان سے یہوواہ خدا کی خدمت کرتے تھے اِس لیے خدا نے اُن کے مُنادی کے کام میں برکت ڈالی۔ اور جب اُنہوں نے اپنی جان قربان کی تو یہوواہ خدا نے اُنہیں اِس کا صلہ دیا۔ پولُس رسول نے اِس سلسلے میں لکھا: ”[یسوع نے] اِنسانی شکل میں ظاہر ہو کر اپنے آپ کو پست کر دیا اور یہاں تک فرمانبردار رہا کہ موت بلکہ صلیبی موت گوارا کی۔ اِسی واسطے خدا نے بھی اُسے بہت سربلند کِیا اور اُسے وہ نام بخشا جو سب ناموں سے اعلیٰ ہے تاکہ یسوؔع کے نام پر ہر ایک گھٹنا جھکے۔ خواہ آسمانیوں کا ہو خواہ زمینیوں کا۔ خواہ اُن کا جو زمین کے نیچے ہیں۔ اور خدا باپ کے جلال کے لئے ہر ایک زبان اِقرار کرے کہ یسوؔع مسیح خداوند ہے۔“ (فل ۲:۸-۱۱) یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو غیرفانی زندگی عطا کرکے اُنہیں ”ہمیشہ کے لئے مبارک کِیا۔“—روم ۶:۹۔
بادشاہ کو اُس کے ’ہمسروں سے زیادہ مسح کِیا گیا ہے‘
۷. یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو کس لحاظ سے اُن کے ”ہمسروں سے زیادہ مسح کِیا“؟
۷ زبور ۴۵:۶،۷ کو پڑھیں۔ عبرانی زبان میں آیت ۶ کے پہلے حصے میں یوں کہا گیا ہے: ”خدا ابداُلآباد تیرا تخت ہے۔“ لہٰذا یہ آیت دراصل یسوع مسیح کے بارے میں ہے۔ یسوع مسیح صداقت سے محبت رکھتے ہیں اور ہر اُس چیز سے نفرت کرتے ہیں جس سے اُن کے باپ کے نام پر دھبا لگ سکتا ہے۔ اِس لیے یہوواہ خدا نے اُنہیں آسمان پر بادشاہ کے طور پر مسح کِیا۔ اُنہیں ”شادمانی کے تیل سے“ اُن کے ”ہمسروں سے زیادہ مسح کِیا“ گیا ہے۔ اُن کے ’ہمسروں‘ سے مراد یہوداہ کے بادشاہ ہیں جو داؤد کی نسل سے آئے۔ یسوع مسیح کو کس لحاظ سے اُن بادشاہوں سے زیادہ مسح کِیا گیا؟ پہلی بات یہ ہے کہ اُنہیں یہوواہ خدا نے خود مسح کِیا تھا۔ اِس کے علاوہ اُنہیں نہ صرف بادشاہ کے طور پر بلکہ سردارکاہن کے طور پر بھی مسح کِیا گیا۔ (زبور ۲:۲؛ عبر ۵:۵، ۶) اُنہیں تیل سے نہیں بلکہ روحُالقدس سے مسح کِیا گیا۔ اور اُن کا تخت زمین پر نہیں بلکہ آسمان پر ہے۔
۸. (الف) ہم یہ یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یسوع مسیح کی حکمرانی میں راستی کا دوردورا ہوگا؟ (ب)خدا کس لحاظ سے یسوع مسیح کا تخت ہے؟
۸ یہوواہ خدا نے اپنے بیٹے کو ۱۹۱۴ء میں آسمان پر بادشاہ بنایا تھا۔ یسوع مسیح کی ”سلطنت کا عصا راستی کا عصا ہے۔“ اِس لیے ہم پورا یقین رکھ سکتے ہیں کہ اُن کی حکمرانی میں راستی اور اِنصاف کا دوردورا ہوگا۔ وہ حکمرانی کرنے کا حق رکھتے ہیں کیونکہ ’خدا اُن کا تخت ہے۔‘ اِس کا مطلب ہے کہ یہوواہ خدا نے اُن کی حکمرانی کی بنیاد ڈالی ہے۔ اِس کے علاوہ اُن کا تخت ”ابداُلآباد“ یعنی ہمیشہ تک رہے گا۔ یہ کتنے فخر کی بات ہے کہ ہم ایسے طاقتور بادشاہ کی رعایا کے طور پر یہوواہ خدا کی خدمت کرتے ہیں!
بادشاہ ’اپنی تلوار کو کمر سے حمائل کرتا ہے‘
۹، ۱۰. (الف) یسوع مسیح نے کب ’اپنی تلوار کو اپنی کمر سے حمائل‘ کِیا اور اِسے فوراً کس کام کے لیے اِستعمال کِیا؟ (ب)یسوع مسیح آئندہ اپنی تلوار کو کن کاموں کے لیے اِستعمال کریں گے؟
۹ زبور ۴۵:۳ کو پڑھیں۔ اِس آیت میں یہوواہ خدا اپنے بادشاہ کو ہدایت کرتا ہے کہ وہ ’اپنی تلوار کو اپنی کمر سے حمائل کرے۔‘ یوں وہ یسوع مسیح کو اُن تمام لوگوں کے خلاف جنگ کرنے کا اِختیار دیتا ہے جو یہوواہ خدا کو اعلیٰ حکمران نہیں مانتے۔ (زبور ۱۱۰:۲) یسوع مسیح ایک ایسے طاقتور جنگجو ہیں جس کا مقابلہ کوئی نہیں کر سکتا۔ اِس لیے اُن کو ”اَے زبردست!“ کہہ کر مخاطب کِیا گیا ہے۔ سن ۱۹۱۴ء میں یسوع مسیح نے اپنی تلوار ”کمر سے حمائل“ کی یعنی باندھ لی۔ اُس وقت اُنہوں نے شیطان اور اُس کے شیاطین کو مات دے کر آسمان سے نکال دیا اور زمین پر پھینک دیا۔—مکا ۱۲:۷-۹۔
۱۰ یہ فتح بادشاہ یسوع مسیح کی پہلی فتح تھی۔ لیکن ابھی اُنہیں ”اَور بھی فتح“ حاصل کرنی ہے۔ (مکا ۶:۲) اُنہیں خدا کے فیصلے کے مطابق شیطان کی دُنیا کے ہر نظام کو تباہ کرنا ہے اور شیطان اور شیاطین کے اثر کو ختم کرنا ہے۔ سب سے پہلے بڑے شہر بابل یعنی تمام جھوٹے مذاہب کو ختم کِیا جائے گا۔ اِس ”کسبی“ کو تباہ کرنے کے لیے یہوواہ خدا سیاسی رہنماؤں کو اِستعمال کرے گا۔ (مکا ۱۷:۱۶، ۱۷) اِس کے بعد بادشاہ یسوع مسیح، شیطان کی دُنیا کے سیاسی نظام پر حملہ کریں گے اور اُسے تباہ کر دیں گے۔ پھر یسوع مسیح جنہیں ”اتھاہ گڑھے کا فرشتہ“ بھی کہا گیا ہے، شیطان اور اُس کے شیاطین کو اتھاہ گڑھے میں قید کرکے اپنی فتح مکمل کریں گے۔ (مکا ۹:۱، ۱۱؛ ۲۰:۱-۳) آئیں، دیکھیں کہ زبور ۴۵ میں اِن دلچسپ واقعات کی پیشگوئی کیسے کی گئی ہے۔
بادشاہ ’سچائی کی خاطر‘ لڑتا ہے
۱۱. یسوع مسیح کس لحاظ سے ’سچائی کی خاطر‘ لڑتے ہیں؟
۱۱ زبور ۴۵:۴ کو پڑھیں۔ بادشاہ یسوع مسیح ملکوں پر قبضہ کرنے اور قوموں پر اِختیار جتانے کے لیے جنگ نہیں لڑتے۔ اِس کی بجائے وہ ایک نیک مقصد کے لیے جنگ لڑتے ہیں۔ وہ ”سچائی اور حلم اور صداقت کی خاطر“ لڑنے کو نکلتے ہیں۔ سب سے اہم سچائی جس کا دِفاع یسوع مسیح کرتے ہیں، وہ یہ ہے کہ یہوواہ خدا ہی کائنات کا اعلیٰ حکمران ہے۔ جب شیطان نے خدا کے خلاف بغاوت کی تھی تو اُس نے یہ دعویٰ کِیا تھا کہ خدا کو حکمرانی کرنے کا حق نہیں ہے۔ اُس وقت سے شیطان کا ساتھ دینے والے فرشتوں اور اِنسانوں نے خدا کے حکمرانی کرنے کے حق پر اِعتراض کیا ہے۔ اب وقت ہے کہ یہوواہ خدا کا ممسوح بادشاہ اِس سچائی کو ہمیشہ کے لیے ثابت کر دے کہ یہوواہ خدا ہی اعلیٰ حکمران ہے۔
۱۲. یسوع مسیح کس لحاظ سے ’حلم کی خاطر‘ سوار ہیں؟
۱۲ بادشاہ ’حلم کی خاطر‘ بھی سوار ہے۔ یہوواہ خدا کے اِکلوتے بیٹے کے طور پر یسوع مسیح نے حلم کی ایک اچھی مثال قائم کی۔ وہ ہمیشہ اپنے آسمانی باپ کے اِختیار کے تابع رہے۔ (یسع ۵۰:۴، ۵؛ یوح ۵:۱۹) بادشاہ یسوع مسیح کی تمام وفادار رعایا کو اُن کی مثال پر عمل کرنا چاہیے اور ہر بات میں اپنے اعلیٰ حکمران یہوواہ خدا کی فرمانبرداری کرنی چاہیے۔ جو لوگ ایسا کرتے ہیں، وہ ہی آنے والی نئی دُنیا میں رہ سکیں گے۔—زک ۱۴:۱۶، ۱۷۔
۱۳. یسوع مسیح کس لحاظ سے ’صداقت کی خاطر‘ لڑتے ہیں؟
۱۳ یسوع مسیح ’صداقت کی خاطر‘ بھی لڑتے ہیں۔ جس صداقت کا وہ دِفاع کرتے ہیں، وہ ’خدا کی راستبازی‘ ہے یعنی صحیح اور غلط کے بارے میں خدا کے معیار۔ (روم ۳:۲۱؛ است ۳۲:۴) بادشاہ یسوع مسیح کے بارے میں یسعیاہ نبی نے پیشگوئی کی: ”ایک بادشاہ صداقت سے سلطنت کرے گا۔“ (یسع ۳۲:۱) یسوع مسیح کی حکمرانی ’نیا آسمان‘ اور ”نئی زمین“ لائے گی ”جن میں راستبازی بسی رہے گی۔“ (۲-پطر ۳:۱۳) نئی دُنیا کے ہر باشندے کو یہوواہ خدا کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارنی ہوگی۔—یسع ۱۱:۱-۵۔
بادشاہ ”مہیب کام“ کرتا ہے
۱۴. یسوع مسیح اپنے دہنے ہاتھ سے کونسے ”مہیب کام“ کریں گے؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
۱۴ ہم دیکھ چکے ہیں کہ بادشاہ نے تلوار اپنی کمر سے باندھی ہوئی ہے۔ (زبور ۴۵:۳) لیکن وہ وقت آنے والا ہے جب وہ تلوار کو دہنے ہاتھ میں لے گا۔ زبور نویس نے پیشگوئی کی: ”تیرا دہنا ہاتھ تجھے مہیب کام دِکھائے گا۔“ (زبور ۴۵:۴) جب یسوع مسیح ہرمجِدّون پر خدا کے دُشمنوں کو سزا دیں گے تو وہ ”مہیب کام“ کریں گے۔ ہم نہیں جانتے کہ اُس وقت وہ شیطان کی دُنیا کو ختم کرنے کے لیے کونسے ذریعے اِستعمال کریں گے۔ لیکن اُن کی اِس کارروائی کو دیکھ کر وہ لوگ خوفزدہ ہو جائیں گے جو بادشاہ کے اِختیار کو تسلیم نہیں کرتے۔ (زبور ۲:۱۱، ۱۲ کو پڑھیں۔) آخری زمانے کے بارے میں پیشگوئی کرتے ہوئے یسوع مسیح نے کہا تھا: ”ڈر کے مارے اور زمین پر آنے والی بلاؤں کی راہ دیکھتےدیکھتے لوگوں کی جان میں جان نہ رہے گی۔ اِس لئے کہ آسمان کی قوتیں ہلائی جائیں گی۔“ پھر اُنہوں نے کہا: ”اُس وقت لوگ ابنِآدم کو قدرت اور بڑے جلال کے ساتھ بادل میں آتے دیکھیں گے۔“—لو ۲۱:۲۶، ۲۷۔
۱۵، ۱۶. یسوع مسیح کی آسمانی فوج میں کون شامل ہوگا؟
۱۵ جب بادشاہ ”قدرت اور بڑے جلال کے ساتھ“ آئے گا تو وہ خدا کے دُشمنوں کو سزا دے گا۔ اِس سلسلے میں مکاشفہ کی کتاب میں بتایا گیا ہے: ”مَیں نے آسمان کو کُھلا ہوا دیکھا اور کیا دیکھتا ہوں کہ ایک سفید گھوڑا ہے اور اُس پر ایک سوار ہے جو سچا اور برحق کہلاتا ہے اور وہ راستی کے ساتھ اِنصاف اور لڑائی کرتا ہے۔ اور آسمان کی فوجیں سفید گھوڑوں پر سوار اور سفید اور صاف مہین کتانی کپڑے پہنے ہوئے اُس کے پیچھےپیچھے ہیں۔ اور قوموں کے مارنے کے لئے اُس کے مُنہ سے ایک تیز تلوار نکلتی ہے اور وہ لوہے کے عصا سے اُن پر حکومت کرے گا اور قادرِمطلق خدا کے سخت غضب کی مے کے حوض میں انگور روندے گا۔“—مکا ۱۹:۱۱، ۱۴، ۱۵۔
۱۶ یسوع مسیح کی فوج میں کون شامل ہوگا؟ جب اُنہوں نے شیطان اور شیاطین کو آسمان سے نکالنے کے لیے پہلی بار تلوار باندھی تھی تو اُن کے ساتھ اُن کے فرشتے تھے۔ (مکا ۱۲:۷-۹) لہٰذا ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ ہرمجِدّون کی جنگ میں بھی یسوع مسیح کی فوج میں اُن کے فرشتے شامل ہوں گے۔ اِس میں اَور کون شامل ہوں گے؟ یسوع مسیح نے اپنے ممسوح بھائیوں سے یہ وعدہ کِیا تھا: ”جو غالب آئے اور جو میرے کاموں کے موافق آخر تک عمل کرے مَیں اُسے قوموں پر اِختیار دوں گا۔ اور وہ لوہے کے عصا سے اُن پر حکومت کرے گا جس طرح کہ کمہار کے برتن چکناچُور ہو جاتے ہیں۔ چُنانچہ مَیں نے بھی ایسا اِختیار اپنے باپ سے پایا ہے۔“ (مکا ۲:۲۶، ۲۷) لہٰذا یسوع مسیح کی آسمانی فوج میں اُن کے ممسوح بھائی بھی شامل ہوں گے جو اُس وقت تک آسمان پر اپنا اجر پا چکے ہوں گے۔ جب یسوع مسیح ”مہیب کام“ کرتے ہوئے قوموں کو لوہے کے عصا سے تباہ کریں گے تو اُن کے ممسوح بھائی اُن کے ساتھ ہوں گے۔
بادشاہ اپنی فتح مکمل کرتا ہے
۱۷. (الف) یسوع مسیح کا سفید گھوڑا کس کی طرف اِشارہ کرتا ہے؟ (ب)تلوار اور کمان کس کی طرف اِشارہ کرتے ہیں؟
۱۷ زبور ۴۵:۵ کو پڑھیں۔ بادشاہ سفید گھوڑے پر سوار ہے۔ سفید گھوڑا ایک ایسی جنگ کی طرف اِشارہ کرتا ہے جو یہوواہ خدا کی نظر میں پاک اور راست ہے۔ (مکا ۶:۲؛ ۱۹:۱۱) بادشاہ کے پاس تلوار کے ساتھساتھ کمان بھی ہے۔ مکاشفہ میں بتایا گیا ہے: ”مَیں نے نگاہ کی تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک سفید گھوڑا ہے اور اُس کا سوار کمان لئے ہوئے ہے۔ اُسے ایک تاج دیا گیا اور وہ فتح کرتا ہوا نکلا تاکہ اَور بھی فتح کرے۔“ تلوار اور کمان اُن ذریعوں کی طرف اِشارہ کرتے ہیں جنہیں یسوع مسیح اپنے دُشمنوں کو ہلاک کرنے کے لیے اِستعمال کریں گے۔
۱۸. یسوع مسیح کے تیر کس لحاظ سے تیز ثابت ہوں گے؟
۱۸ زبور نویس شاعرانہ انداز میں پیشگوئی کرتا ہے کہ بادشاہ کے ”تیر تیز ہیں“ اور وہ ’دُشمنوں کے دل میں لگتے ہیں اور اُمتوں کو اُس کے سامنے زیر کر دیتے ہیں۔‘ پوری دُنیا میں بادشاہ یسوع مسیح اپنے دُشمنوں کو ہلاک کر دیں گے۔ یرمیاہ نبی نے پیشگوئی کی: ”[یہوواہ] کے مقتول اُس روز زمین کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک پڑے ہوں گے۔“ (یرم ۲۵:۳۳) ایسی ہی ایک اَور پیشگوئی میں بتایا گیا ہے: ”مَیں نے ایک فرشتہ کو آفتاب پر کھڑے ہوئے دیکھا اور اُس نے بڑی آواز سے چلّا کر آسمان میں کے سب اُڑنے والے پرندوں سے کہا آؤ۔ خدا کی بڑی ضیافت میں شریک ہونے کے لئے جمع ہو جاؤ تاکہ تُم بادشاہوں کا گوشت اور فوجی سرداروں کا گوشت اور زورآوروں کا گوشت اور گھوڑوں اور اُن کے سواروں کا گوشت اور سب آدمیوں کا گوشت کھاؤ۔ خواہ آزاد ہوں خواہ غلام خواہ چھوٹے ہوں خواہ بڑے۔“—مکا ۱۹:۱۷، ۱۸۔
۱۹. یسوع مسیح اپنی فتح کیسے مکمل کریں گے؟
۱۹ شیطان کی دُنیا کو ختم کرنے کے بعد یسوع مسیح ’شانوشوکت میں اِقبالمند‘ ہوں گے یعنی فتحمند ہوں گے۔ (زبور ۴۵:۴) وہ شیطان اور شیاطین کو ایک ہزار سال کے لیے اتھاہ گڑھے میں قید کرکے اپنی فتح مکمل کریں گے۔ (مکا ۲۰:۲، ۳) جب زمین شیطان اور شیاطین کے اثر سے پاک ہو جائے گی تو اِنسان اپنے فتحمند بادشاہ کی پوری فرمانبرداری کر سکیں گے۔ اِس سے پہلے کہ ساری زمین فردوس بنے، اِنسان اپنے بادشاہ اور اُس کے ساتھیوں کی ایک اَور خوشی میں شریک ہوں گے۔ اِس کے متعلق ہم اگلے مضمون میں سیکھیں گے۔