مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏’‏یہوواہ کی دلکشی محسوس کریں‘‏

‏’‏یہوواہ کی دلکشی محسوس کریں‘‏

جب ہم پر کوئی مشکل آن پڑتی ہے تو اکثر ہم پر بہت بُرا اثر پڑتا ہے۔‏ ہو سکتا ہے کہ یہ مسئلہ ہر وقت ہمارے سر پر سوار رہے،‏ ہم بےحوصلہ ہو جائیں اور زندگی سے بیزار ہو جائیں۔‏ بنی‌اِسرائیل کے بادشاہ داؤد بہت سی مشکلوں سے گزرے۔‏ اُنہوں نے اِن کو کیسے برداشت کِیا؟‏ ایک زبور میں اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏مَیں اپنی آواز بلند کرکے [‏یہوواہ]‏ سے فریاد کرتا ہوں۔‏ مَیں اپنی ہی آواز سے [‏یہوواہ]‏ سے مِنت کرتا ہوں۔‏ مَیں اُس کے حضور فریاد کرتا ہوں۔‏ مَیں اپنا دُکھ اُس کے حضور بیان کرتا ہوں۔‏ جب مجھ میں میری جان نڈھال تھی تُو میری راہ سے واقف تھا۔‏“‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ داؤد مشکل صورتحال میں یہوواہ خدا سے مدد مانگتے تھے۔‏—‏زبور ۱۴۲:‏۱-‏۳‏۔‏

داؤد مشکل صورتحال میں یہوواہ خدا سے مدد مانگتے تھے۔‏

ایک اَور زبور میں داؤد نے لکھا:‏ ”‏میری [‏یہوواہ]‏ سے ایک ہی درخواست ہے۔‏ یہی میری اِلتماس ہے۔‏ کہ مَیں اپنی زندگی کے تمام ایّام [‏یہوواہ]‏ کے گھر میں رہوں۔‏ تاکہ مَیں [‏یہوواہ]‏ کی دلکشی محسوس کروں۔‏ اور اُس کی ہیکل کو تاکتا رہوں۔‏“‏ (‏زبور ۲۶:‏۴ [‏۲۷:‏۴]‏،‏ کیتھولک ترجمہ‏)‏ حالانکہ داؤد لاوی کے قبیلے سے نہیں تھے لیکن وہ خیمۂ‌اجتماع کے صحن میں داخل ہو سکتے تھے اور یوں خیمۂ‌اجتماع کے قریب کھڑے ہو سکتے تھے۔‏ اُس وقت یہی جگہ سچے خدا کی عبادت کا مرکز تھی۔‏ اِس مُقدس مقام کے پاس کھڑے ہو کر داؤد کا دل شکرگزاری سے اِتنا بھر جاتا تھا کہ وہ اپنی ساری زندگی وہیں رہنا چاہتے تھے تاکہ وہ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی دلکشی محسوس“‏ کر سکیں۔‏

لفظ ”‏دلکشی“‏ کا مطلب ہے:‏ ”‏دماغ،‏ جذبات یا حواس کے لیے تسکین‌بخش۔‏“‏ داؤد ہمیشہ یہوواہ خدا کی عبادت کے مرکز کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔‏ ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں کہ ”‏کیا مَیں بھی یہوواہ خدا کی عبادت کے بارے میں داؤد کی طرح محسوس کرتا ہوں؟‏“‏

روحانی ہیکل کو قدر کی نگاہ سے دیکھیں

آجکل ہمیں یہوواہ خدا کی قربت میں آنے کے لیے ہیکل یا خیمۂ‌اجتماع کی ضرورت نہیں ہے۔‏ اِس کی بجائے ہم خدا کی عظیم روحانی ہیکل کے ذریعے اُس کے قریب آ سکتے ہیں۔‏ یہ روحانی ہیکل اُس کی عبادت کے اِنتظام کی طرف اِشارہ کرتی ہے۔‏ * اگر ہم اِس اِنتظام کی قدر کرتے ہیں تو ہم بھی ”‏[‏یہوواہ]‏ کی دلکشی محسوس“‏ کر سکیں گے۔‏

ذرا سوختنی قربانی کے مذبحے کے بارے میں سوچیں جو  خیمۂ‌اجتماع  کے دروازے کے سامنے تھا۔‏ (‏خر ۳۸:‏۱،‏ ۲؛‏ ۴۰:‏۶‏)‏ یہ مذبح اِس بات کی طرف اِشارہ کرتا ہے کہ یہوواہ خدا،‏ یسوع مسیح کی قربانی کو قبول کرنے کو تیار تھا۔‏ (‏عبر ۱۰:‏۵-‏۱۰‏)‏ یہ بات ہمارے لیے کتنی اہم ہے؟‏ پولُس رسول نے لکھا:‏ ”‏باوجود دُشمن ہونے کے خدا سے اُس کے بیٹے کی موت کے وسیلہ سے ہمارا میل ہو گیا۔‏“‏ (‏روم ۵:‏۱۰‏)‏ یسوع مسیح کی قربانی پر ایمان رکھنے سے ہم خدا کے دوست بن سکتے ہیں۔‏ یوں ہمیں خدا کا اِعتماد حاصل ہوگا،‏ یہاں تک کہ ہم اُس کے ’‏راز کو بھی جان‘‏ سکیں گے۔‏—‏زبور ۲۵:‏۱۴‏۔‏

مسیح کی قربانی کی بدولت ہمارے ”‏گُناہ مٹائے“‏ جاتے ہیں۔‏ اِس کے نتیجے میں ہمارے لیے ”‏[‏یہوواہ]‏ کے حضور سے تازگی کے دن“‏ آتے ہیں۔‏ (‏اعما ۳:‏۱۹‏)‏ ہماری صورتحال ایک ایسے قیدی کی طرح ہے جسے سزائےموت سنائی گئی ہے۔‏ لیکن اُسے اپنی غلطیوں پر بہت پچھتاوا ہے اور وہ اپنی زندگی میں بہت سی تبدیلیاں لایا ہے۔‏ اُس کے اچھے چال‌چلن کو دیکھ کر ایک رحم‌دل جج اُس کے جُرم معاف کر دیتا ہے اور اُسے موت کی سزا سے بَری کر دیتا ہے۔‏ یہ اُس قیدی کے لیے کتنے اِطمینان اور خوشی کی بات ہے!‏ اُس جج کی طرح یہوواہ خدا اُن لوگوں کے ساتھ رحم سے پیش آتا ہے جو اپنے گُناہوں سے توبہ کرتے ہیں۔‏ وہ ایسے لوگوں کو موت کی سزا سے چھڑاتا ہے۔‏

خوشی سے یہوواہ خدا کی عبادت کرتے رہیں

جب داؤد خیمۂ‌اجتماع کے پاس کھڑے ہوتے تھے تو وہ یہوواہ خدا کی عبادت سے متعلق مختلف کاموں کو دیکھ سکتے تھے۔‏ مثال کے طور پر وہاں وہ  بنی‌اِسرائیل کو خاص موقعوں پر جمع ہوتے دیکھتے تھے،‏ وہاں شریعت کی پڑھائی اور وضاحت کی جاتی تھی،‏ بخور جلایا جاتا تھا اور کاہن اور لاوی مسکن کی خدمت انجام دیتے تھے۔‏ (‏خر ۳۰:‏۳۴-‏۳۸؛‏ گن ۳:‏۵-‏۸؛‏ است ۳۱:‏۹-‏۱۲‏)‏ اِسرائیل میں خدا کی عبادت کے یہ پہلو ہماری عبادت کے کچھ پہلوؤں سے ملتے جلتے ہیں۔‏

ماضی کی طرح آجکل بھی یہ ”‏اچھی اور خوشی کی بات ہے کہ بھائی باہم مل کر رہیں۔‏“‏ (‏زبور ۱۳۳:‏۱‏)‏ ہماری عالم‌گیر ”‏برادری“‏ میں دن‌بہ‌دن اِضافہ ہو رہا ہے۔‏ (‏۱-‏پطر ۲:‏۱۷‏)‏ ہمارے اِجلاسوں پر خدا کے کلام کی پڑھائی اور وضاحت کی جاتی ہے۔‏ یہوواہ خدا نے اپنی تنظیم کے ذریعے ہمیں تعلیم دینے کا بہت شان‌دار اِنتظام کِیا ہے۔‏ ہمارے پاس روحانی خوراک بےشمار کتابوں،‏ رسالوں وغیرہ کی صورت میں موجود ہے جنہیں ہم ذاتی اور خاندانی مطالعے میں اِستعمال کر سکتے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں گورننگ باڈی کے ایک رُکن نے کہا:‏ ”‏خدا کے کلام میں درج باتوں پر سوچ‌بچار کرنے،‏ اُن کے معنوں پر غور کرنے اور اُن پر تحقیق کرنے کی وجہ سے مَیں اپنی زندگی میں ہر لمحہ خدا کی قربت اور اِطمینان محسوس کرتا ہوں۔‏“‏ واقعی خدا کا علم ہماری جان کو تسکین بخش سکتا ہے۔‏—‏امثا ۲:‏۱۰‏۔‏

آجکل خدا کے بندے ہر روز اُس سے دُعا کرتے ہیں۔‏ یہوواہ خدا کی نظر میں یہ دُعائیں خوشبودار بخور کی طرح ہیں۔‏ (‏زبور ۱۴۱:‏۲‏)‏ ہمیں اِس بات سے بڑی تسکین ملتی ہے کہ ہماری دُعائیں یہوواہ خدا کے دل کو خوش کرتی ہیں۔‏

موسیٰ نبی نے دُعا میں یہ کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ ہمارے خدا کا کرم ہم پر سایہ کرے۔‏ ہمارے ہاتھوں کے کام کو ہمارے لئے قیام بخش۔‏“‏ (‏زبور ۹۰:‏۱۷‏)‏ جب ہم پوری لگن سے مُنادی کا کام کرتے ہیں تو یہوواہ خدا اُس میں برکت ڈالتا ہے۔‏ (‏امثا ۱۰:‏۲۲‏)‏ شاید ہم نے کسی کو بائبل کی تعلیم دی اور وہ یہوواہ کا گواہ بن گیا۔‏ لیکن یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہمارے علاقے میں لوگ سچائی میں دلچسپی نہیں لیتے۔‏ یا پھر شاید ہم کسی بیماری،‏ دُکھ یا اذیت کا سامنا کر رہے ہیں۔‏ اِس کے باوجود ہم مُنادی کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔‏ (‏۱-‏تھس ۲:‏۲‏)‏ ہم نے ہر طرح کے حالات میں ضرور ”‏[‏یہوواہ]‏ کی دلکشی محسوس“‏ کی ہے اور یہ دیکھا ہے کہ ہمارا آسمانی باپ ہماری کوششوں سے بہت خوش ہے۔‏

داؤد نے لکھا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ ہی میری میراث اور میرے پیالے کا حصہ ہے۔‏ تُو میرے بخرے کا محافظ ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ میری میراث خوب ہے!‏“‏ (‏زبور ۱۶:‏۵،‏ ۶‏)‏ داؤد کی ”‏میراث“‏ یہ تھی کہ اُنہیں یہوواہ خدا کی خوشنودی اور اُس کی خدمت کرنے کا اعزاز حاصل تھا۔‏ وہ اِس کے لیے بہت شکرگزار تھے۔‏ ہو سکتا ہے کہ ہمیں بھی داؤد کی طرح مشکلات سے گزرنا پڑے۔‏ لیکن یہوواہ خدا ہمیں بہت سی برکتوں سے نوازتا ہے۔‏ اِس لیے آئیں،‏ ہم خوشی سے اُس کی عبادت کرتے رہیں اور ہمیشہ روحانی ہیکل کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے رہیں۔‏

^ پیراگراف 6 مینارِنگہبانی یکم اگست ۱۹۹۶ء‏،‏ صفحہ ۱۷-‏۲۷ کو دیکھیں۔‏