مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ کو معلوم ہے؟‏

کیا آپ کو معلوم ہے؟‏

قدیم زمانے میں جب کوئی شخص اپنے ’‏کپڑے پھاڑتا‘‏ تھا تو اِس کا کیا مطلب ہوتا تھا؟‏

پاک صحیفوں میں ایسے کئی موقعوں کا ذکر آیا ہے جب کسی شخص نے اپنے کپڑے پھاڑے۔‏ اگر آجکل کوئی ایسا کرے تو شاید ہمیں یہ بہت عجیب لگے۔‏ لیکن قدیم زمانے میں یہودیوں کا یہ رواج تھا کہ وہ مایوسی،‏ شرمندگی،‏ غصے یا غم جیسے شدید جذبات کا اِظہار کرنے کے لیے اپنے کپڑے پھاڑ دیتے تھے۔‏

آئیں،‏ اِس بات کی کچھ مثالوں پر غور کریں۔‏ ایک بار یوسف کے بھائیوں نے اُنہیں ایک گڑھے میں پھینک دیا۔‏ لیکن رُوبن کا اِرادہ یہ تھا کہ وہ یوسف کو اِس گڑھے سے نکالیں گے۔‏ مگر اُن کا یہ اِرادہ پورا نہیں ہوا کیونکہ اُن کے بھائیوں نے یوسف کو بیچ دیا۔‏ جب رُوبن کو یہ بات پتہ چلی تو اُنہوں نے ”‏اپنا پیراہن چاک کِیا“‏ یعنی اپنے کپڑے پھاڑے۔‏ یوسف کے والد یعقوب اِس غلط‌فہمی کا شکار ہو گئے کہ یوسف کو جانوروں نے کھا لیا ہے۔‏ اپنے غم کا اِظہار کرنے کے لیے یعقوب نے ”‏اپنا پیراہن چاک کِیا۔‏“‏ (‏پید ۳۷:‏۱۸-‏۳۵‏)‏ جب ایوب کو یہ خبر ملی کہ اُن کے سارے بچے مارے گئے ہیں تو اُنہوں نے ”‏اپنا پیراہن چاک کِیا۔‏“‏ (‏ایو ۱:‏۱۸-‏۲۰‏)‏ ایک قاصد ”‏اپنے کپڑے پھاڑے“‏ ہوئے سردارکاہن ایلی کے پاس آیا اور اُنہیں یہ خبر دی کہ اِسرائیلی جنگ ہار گئے ہیں،‏ ایلی کے دونوں بیٹے ہلاک ہو گئے ہیں اور دُشمن عہد کے صندوق کو اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔‏ (‏۱-‏سمو ۴:‏۱۲-‏۱۷‏)‏ جب بادشاہ یوسیاہ کے سامنے شریعت کی کتاب پڑھی گئی تو اُنہوں نے ”‏اپنے کپڑے پھاڑے“‏ کیونکہ وہ سمجھ گئے تھے کہ اُن کی رعایا خدا کے حکموں کے مطابق نہیں چل رہی۔‏—‏۲-‏سلا ۲۲:‏۸-‏۱۳‏۔‏

یسوع مسیح کے مُقدمے کے دوران سردارکاہن کائفا نے اُن پر کفر کہنے کا جھوٹا اِلزام لگاتے ہوئے ”‏اپنے کپڑے پھاڑے۔‏“‏ (‏متی ۲۶:‏۵۹-‏۶۶‏)‏ یہودی مذہبی اُستادوں کی روایت تھی کہ اگر کوئی شخص کسی کو خدا کے نام پر کفر کہتے سنے تو اُسے اپنے کپڑے پھاڑنے چاہئیں۔‏ لیکن یروشلیم کی ہیکل کی تباہی کے بعد یہودی اُستادوں کی ایک نئی روایت عام ہوگی کہ اگر کوئی شخص کسی کو خدا کے نام کی توہین کرتے سنے تو اُسے اپنے کپڑے پھاڑنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اگر وہ ایسا کرتا رہے گا تو اُس کے سارے کپڑے بہت جلد تار تار ہو جائیں گے۔‏

قدیم زمانے میں جب کوئی شخص اپنے کپڑے پھاڑتا تھا تو خدا کے نزدیک اُس کے اِس کام کی تبھی قدر ہوتی تھی جب وہ دل سے غمگین یا شرمندہ ہوتا تھا۔‏ لہٰذا یہوواہ خدا نے اپنے لوگوں سے کہا:‏ ”‏اپنے کپڑوں کو نہیں بلکہ دلوں کو چاک کرکے [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا کی طرف متوجہ ہو“‏—‏یوایل ۲:‏۱۳‏۔‏