یادوں کے ذخیرے سے
”ابھی کٹائی کا بہت سا کام باقی ہے“
یہ ۱۹۲۳ء کی بات ہے۔ برازیل کے شہر ساؤپولو کا ایک تھیئٹر کھچاکھچ بھرا ہوا تھا۔ بھائی جارج ینگ ایک تقریر پیش کر رہے تھے جس کا پُرتگالی زبان میں ترجمہ کِیا جا رہا تھا۔ اِس موقعے پر ۵۸۵ لوگ حاضر تھے اور بڑے دھیان سے اُن کی تقریر سُن رہے تھے۔ پُرتگالی زبان میں بائبل کی آیتیں سلائیڈز کے ذریعے ایک بڑی سکرین پر دِکھائی جا رہی تھیں۔ اِس تقریر کے آخر میں پُرتگالی، انگریزی، جرمن اور اِطالوی زبان میں ایک کتاب بانٹی گئی جس کا عنوان تھا: لاکھوں لوگ جو اب زندہ ہیں، کبھی نہیں مریں گے! اِس تقریر کے ذریعے بادشاہت کا پیغام پھیل گیا۔ دو دن بعد بھائی جارج ینگ نے اِسی تھیئٹر میں ایک اَور تقریر پیش کی اور اِس بار بھی یہ تھیئٹر لوگوں سے بھرا ہوا تھا۔ لیکن کیا اِس تقریر سے پہلے بھی برازیل میں لوگ سچائی سے واقف تھے؟
سن ۱۸۶۷ء میں سارہ فرگوسن نامی ایک لڑکی اپنے گھر والوں کے ساتھ امریکہ سے برازیل منتقل ہو گئیں۔ سن ۱۸۹۹ء میں سارہ نے بائبل پر مبنی ایک کتاب پڑھی جو اُن کا چھوٹا بھائی امریکہ سے لایا تھا۔ اِس کتاب کو پڑھنے کے بعد سارہ سمجھ گئیں کہ یہ واقعی سچائی ہے۔ وہ اِس کے بارے میں اَور بھی جاننا چاہتی تھیں اِس لیے اُنہوں نے درخواست کی کہ اُنہیں باقاعدگی سے انگریزی میں مینارِنگہبانی رسالہ بھیجا جائے۔ وہ بائبل کی سچائیاں کو جان کر بہت خوش تھیں۔ اُنہوں نے بھائی رسل کو ایک خط لکھا جس میں اُنہوں نے بتایا: ”مَیں اِس بات کا جیتاجاگتا ثبوت ہوں کہ خوشخبری اُن لوگوں تک بھی پہنچ سکتی ہے جو دُوردراز علاقوں میں رہتے ہیں۔“
سارہ جو کچھ سیکھ رہی تھیں، اُس کے بارے میں دوسروں کو بھی بتاتی تھیں۔ لیکن وہ اکثر سوچتی تھیں کہ کون اُن کی اور اُن کے گھر والوں کی مدد کرے گا تاکہ وہ روحانی ترقی کر سکیں؟ وہ یہ بھی سوچتی تھیں کہ برازیل میں رہنے والے لوگوں کو اَور کون خوشخبری سنائے گا؟ سن ۱۹۱۲ء میں اُنہیں بروکلن کے بیتایل سے یہ پیغام ملا کہ ساؤپولو میں ایک شخص آئے گا جس کے پاس پُرتگالی زبان میں ہزاروں پرچے ہوں گے۔ اِس پرچے کا عنوان تھا: مُردے کہاں ہیں؟ سارہ یہ جان کر بہت حیران ہوئیں کہ بہت سے بائبل سٹوڈنٹس یہ توقع رکھتے ہیں کہ جلد ہی وہ آسمان پر چلے جائیں گے۔ اُنہوں نے ۱۹۱۵ء میں ایک خط میں لکھا: ”برازیل اور جنوبی امریکہ میں رہنے والے باقی لوگوں تک خوشخبری کیسے پہنچے گی؟ . . . اگر آپ اِس بات پر غور کریں کہ جنوبی امریکہ کی آبادی کتنی زیادہ ہے تو آپ اِس نتیجے پر پہنچیں گے کہ ابھی کٹائی کا بہت سا کام باقی ہے۔“ سارہ کی یہ بات بالکل درست ثابت ہوئی۔ واقعی کٹائی کا بہت سا کام باقی تھا۔
سن ۱۹۲۰ء میں جب برازیل کے آٹھ جوان ملاحوں کے جنگی جہاز کی مرمت شہر نیویارک میں ہو رہی تھی تو وہاں وہ کچھ اِجلاسوں میں گئے۔ جب یہ ملاح برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں واپس آ گئے تو جو کچھ اُنہوں نے سیکھا تھا، اُسے دوسروں کو بھی بتایا۔ پھر مارچ ۱۹۲۳ء میں ایک سفری نگہبان، جارج ینگ شہر ریو ڈی جنیرو میں آئے۔ وہاں وہ بعض ایسے لوگوں سے ملے جو سچائی میں دلچسپی رکھتے تھے۔ اُنہوں نے یہ بندوبست کِیا کہ ہماری بعض کتابوں کا ترجمہ پُرتگالی زبان میں کِیا جائے۔ اِس کے تھوڑے عرصے بعد بھائی جارج شہر ساؤپولو کو گئے۔ اُس وقت وہاں کی آبادی تقریباً ۶ لاکھ تھی۔ اِس شہر میں بھائی جارج نے تقریر پیش کی اور کتابیں بانٹیں جیسا کہ اِس مضمون کے شروع میں بتایا گیا ہے۔ بھائی نے بتایا: ”مَیں وہاں اکیلا تھا اِس لیے لوگوں کو اپنی تقریر پر آنے کی دعوت دینے کے لیے مَیں نے اخبار میں اِشتہار دیا۔ برازیل میں یہ پہلی عوامی تقریر تھی جس کا اِشتہار آئیبیایساے * کے نام سے دیا گیا تھا۔“
مینارِنگہبانی ۱۵ دسمبر ۱۹۲۳ء کے شمارے میں برازیل کے بارے میں ایک رپورٹ شائع ہوئی جس میں بتایا گیا تھا: ”وہاں یکم جون میں مُنادی کا کام شروع ہوا اور اُس وقت وہاں کوئی کتاب یا رسالہ دستیاب نہیں تھا۔ مگر اب تک جو ترقی ہوئی ہے، اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا اِس کام میں برکت ڈال رہا ہے۔“ اِس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ بھائی جارج نے یکم جون سے ۳۰ ستمبر تک ۲۱ تقریریں پیش کیں جن میں وہ دو تقریریں بھی شامل تھیں جو اُنہوں نے شہر ساؤپولو میں دیں۔ اِن ساری تقریروں پر کُل ۳۶۰۰ لوگ آئے۔ شہر ریو ڈی جنیرو میں بادشاہت کا پیغام آہستہآہستہ پھیل رہا تھا اور چند مہینوں کے اندراندر پُرتگالی زبان میں ۷۰۰۰ سے زیادہ کتابیں بانٹی گئیں۔ اِس کے علاوہ پُرتگالی میں مینارِنگہبانی کی چھپائی نومبر-دسمبر ۱۹۲۳ء کے شمارے کے ساتھ شروع ہوئی۔
بھائی جارج، سارہ فرگوسن سے ملنے گئے۔ مینارِنگہبانی میں بتایا گیا تھا: ”جب بہن سارہ بھائی سے ملیں تو وہ کچھ دیر کے لیے بالکل گمسُم کھڑی رہیں۔ پھر اُنہوں نے بھائی جارج کا ہاتھ پکڑا اور اُن کی آنکھوں میں دیکھ کر بولیں: ”کیا آپ واقعی سفری نگہبان ہیں؟““ جلد ہی سارہ اور اُن کے چار بچوں نے بپتسمہ لے لیا۔ دراصل بہن سارہ تو بپتسمہ لینے کے لیے ۲۵ سال سے اِنتظار کر رہی تھیں۔ یکم اگست ۱۹۲۴ء کے مینارِنگہبانی میں بتایا گیا کہ برازیل میں ۵۰ لوگوں نے بپتسمہ لیا۔ اِن میں زیادہتر لوگ شہر ریو ڈی جنیرو سے تھے۔
اب ۹۰ سال بعد ہمیں یہ پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے کہ ”برازیل اور جنوبی امریکہ میں رہنے والے باقی لوگوں تک خوشخبری کیسے پہنچے گی؟“ برازیل میں ۷ لاکھ ۶۰ ہزار سے زیادہ یہوواہ کے گواہ بادشاہت کا پیغام سنا رہے ہیں۔ جنوبی امریکہ میں پُرتگالی اور ہسپانوی زبان کے علاوہ بہت سی مقامی زبانوں میں خوشخبری سنائی جا رہی ہے۔ سن ۱۹۱۵ء میں بہن سارہ کی بات بالکل درست تھی۔ واقعی اُس وقت کٹائی کا بہت سا کام باقی تھا۔—برازیل کے برانچ کے دفتر سے۔
^ پیراگراف 6 آئیبیایساے، اِنٹرنیشنل بائبل سٹوڈنٹس ایسوسیایشن کا مخفف ہے۔