مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏’‏میرا کھانا یہ ہے کہ خدا کی مرضی پر عمل کروں‘‏

‏’‏میرا کھانا یہ ہے کہ خدا کی مرضی پر عمل کروں‘‏

آپ کو کن باتوں سے خوشی ملتی ہے؟‏ کیا آپ کو گھریلو زندگی سے یا دوستوں کی قربت سے خوشی حاصل ہوتی ہے؟‏ کیا آپ اپنے عزیزوں کے ساتھ کھانا کھانے سے لطف اُٹھاتے ہیں؟‏ مسیحیوں کو خاص طور پر خدا کی مرضی پر چلنے،‏ اُس کے کلام کا مطالعہ کرنے اور بادشاہت کی خوش‌خبری سنانے سے خوشی ملتی ہے۔‏

بادشاہ داؤد نے اپنے خالق کی حمد کے ایک گیت میں لکھا:‏ ”‏اَے میرے خدا!‏ میری خوشی تیری مرضی پوری کرنے میں ہے بلکہ تیری شریعت میرے دل میں ہے۔‏“‏ (‏زبور ۴۰:‏۸‏)‏ داؤد کو زندگی میں بہت سی مشکلوں اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن خدا کی مرضی پر چلنے سے اُن کو سچی خوشی ملی۔‏ البتہ صرف داؤد کو ہی خدا کی خدمت کرنے سے خوشی نہیں ملی۔‏

پولُس رسول نے زبور ۴۰:‏۸ کو یسوع مسیح پر لاگو کِیا۔‏ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏[‏یسوع]‏ دُنیا میں آتے وقت کہتا ہے کہ تُو نے قربانی اور نذر کو پسند نہ کِیا۔‏ بلکہ میرے لئے ایک بدن تیار کِیا۔‏ پوری سوختنی قربانیوں اور گُناہ کی قربانیوں سے تُو خوش نہ ہوا۔‏ اُس وقت مَیں نے کہا کہ دیکھ!‏ مَیں آیا ہوں۔‏ (‏کتاب کے ورقوں میں میری نسبت لکھا ہوا ہے)‏ تاکہ اَے خدا!‏ تیری مرضی پوری کروں۔‏“‏—‏عبر ۱۰:‏۵-‏۷‏۔‏

جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو اُنہیں پرندوں اور پھولوں کو دیکھنے،‏ دوستوں کے ساتھ وقت گزارنے اور اُن کے ساتھ کھانا کھانے سے خوشی ملی۔‏ (‏متی ۶:‏۲۶-‏۲۹؛‏ یوح ۲:‏۱،‏ ۲؛‏ ۱۲:‏۱،‏ ۲‏)‏ لیکن اُن کے نزدیک اپنے آسمانی باپ کی مرضی کو پورا کرنا سب سے اہم تھا اور اِس سے اُنہیں سب سے زیادہ خوشی حاصل ہوئی۔‏ اِس لیے اُنہوں نے کہا:‏ ”‏میرا کھانا یہ ہے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے موافق عمل کروں اور اُس کا کام پورا کروں۔‏“‏ (‏یوح ۴:‏۳۴؛‏ ۶:‏۳۸‏)‏ یسوع مسیح کے شاگردوں نے اُن کی مثال سے سیکھا کہ سچی خوشی کا راز کیا ہے۔‏ اُنہوں نے دل‌وجان سے دوسروں کو بادشاہت کا پیغام سنایا اور اِس سے اُن کو بڑی خوشی حاصل ہوئی۔‏—‏لو ۱۰:‏۱،‏ ۸،‏ ۹،‏ ۱۷‏۔‏

‏’‏تُم جا کر شاگرد بناؤ‘‏

یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو حکم دیا:‏ ”‏تُم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُن کو باپ اور بیٹے اور روحُ‌القدس کے نام سے بپتسمہ دو اور اُن کو یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جن کا مَیں نے تُم کو حکم دیا اور دیکھو مَیں دُنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں۔‏“‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ اِس حکم کو پورا کرنے کے لیے ہمیں گواہی دینے کے ہر موقعے سے فائدہ اُٹھانا چاہیے،‏ دلچسپی دِکھانے  والوں سے دوبارہ ملاقات کرنی چاہیے اور اُن کے ساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کرنا چاہیے۔‏ یہ کام بڑی خوشی کا باعث بن سکتا ہے۔‏

محبت کی بِنا پر ہم مُنادی کا کام کرتے رہتے ہیں،‏ چاہے لوگ ہمارا پیغام سنیں یا نہ سنیں۔‏

چاہے لوگ ہمارے پیغام کو سنیں یا نہ سنیں،‏ اگر ہم اِس کام کی اہمیت پہچانتے ہیں تو ہمیں اِس سے خوشی ضرور ملے گی۔‏ لیکن بہت سے لوگ خوش‌خبری میں دلچسپی نہیں لیتے۔‏ تو پھر ہم خوش‌خبری کی مُنادی کیوں کرتے رہتے ہیں؟‏ کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اِس کام سے ہم خدا اور اپنے پڑوسی کے لیے محبت ظاہر کرتے ہیں۔‏ دراصل اِس کام کے ذریعے ہم نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی بھی زندگیاں بچاتے ہیں۔‏ (‏حز ۳:‏۱۷-‏۲۱؛‏ ۱-‏تیم ۴:‏۱۶‏)‏ آئیں،‏ ہم چند ایسے مشوروں پر غور کریں جن کی بدولت ہمارے بہت سے بہن‌بھائیوں نے مُنادی کے کام کے لیے اپنے جوش کو برقرار رکھا ہے۔‏

ہر موقعے سے فائدہ اُٹھائیں

مناسب سوال پوچھنے سے ہم گواہی دینے کے موقعے پیدا کر سکتے ہیں۔‏ ایک دن امیلیا نامی ایک بہن نے پارک میں ایک آدمی کو دیکھا جو اخبار پڑھ رہا تھا۔‏ وہ اُس کے پاس گئیں اور پوچھا:‏ ”‏کیا آج اخبار میں کوئی اچھی خبر ہے؟‏“‏ آدمی نے جواب دیا:‏ ”‏نہیں،‏ کوئی اچھی خبر نہیں ہے۔‏“‏ پھر بہن نے کہا:‏ ”‏میرے پاس آپ کے لیے ایک خوش‌خبری ہے۔‏ یہ خدا کی بادشاہت کے بارے میں ہے۔‏“‏ اِس پر آدمی اَور جاننا چاہتا تھا اور اُس نے بائبل کا مطالعہ قبول کر لیا۔‏ امیلیا نے پارک میں ہی تین لوگوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کِیا۔‏

جانیس اکثر اپنے کام کی جگہ پر گواہی دیتی ہیں۔‏ کمپنی کے چوکیدار اور ایک ملازمہ کو مینارِنگہبانی کا ایک مضمون بہت پسند آیا۔‏ اِس کے بعد جانیس اُن کو باقاعدگی سے رسالے دینے لگیں۔‏ اُن کے ساتھ کام کرنے والے ایک اَور آدمی کو یہ اچھا لگا کہ مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ میں طرح‌طرح کے موضوعات پر مضامین شائع ہوتے ہیں۔‏ اِس لیے وہ بھی باقاعدگی سے جانیس سے رسالے لینے لگا۔‏ یہ دیکھ کر ایک اَور ملازمہ نے بہن سے رسالے مانگے۔‏ جانیس کہتی ہیں:‏ ”‏یہوواہ خدا نے مجھے بڑی برکت بخشی۔‏“‏ وقت گزرنے کے ساتھ‌ساتھ اُن کے کام کی جگہ پر ۱۱ لوگ باقاعدگی سے رسالے لینے لگے۔‏

اپنی کوششیں جاری رکھیں

ایک سفری نگہبان نے مبشروں کو یہ مشورہ دیا کہ وہ بات‌چیت کے آخر میں صاحبِ‌خانہ سے بس یہ نہ کہیں کہ ”‏مَیں کسی دن آپ سے دوبارہ ملنے آؤں گا۔‏“‏ اِس کی بجائے وہ اُس سے پوچھ سکتے ہیں:‏ ”‏کیا مَیں آپ کو دِکھا سکتا ہوں کہ ہم لوگوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کیسے کرتے ہیں؟‏“‏ یا ”‏مَیں کس دن اور کس وقت واپس آ سکتا ہوں تاکہ ہم اِس موضوع پر اَور بات‌چیت کر سکیں؟‏“‏ سفری نگہبان نے بتایا کہ اِس طریقے سے ایک کلیسیا کے بہن‌بھائیوں نے ایک ہفتے میں ۴۴ لوگوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کِیا۔‏

اگر ہم جلد ہی لوگوں سے دوبارہ ملنے جاتے ہیں،‏ یہاں تک کہ پہلی ملاقات کے چند ہی دن بعد تو اکثر اِس سے اچھے نتائج نکلتے ہیں۔‏ ایسا کیوں ہے؟‏ کیونکہ یوں لوگ دیکھ سکتے ہیں کہ ہم اُن میں دلچسپی رکھتے ہیں۔‏ جب ایک عورت سے پوچھا گیا کہ اُس نے یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کیوں شروع کِیا تو اُس نے کہا:‏ ”‏کیونکہ اُنہوں نے میرے لیے فکر اور محبت ظاہر کی۔‏“‏

آپ صاحبِ‌خانہ سے پوچھ سکتے ہیں:‏ ”‏کیا مَیں آپ کو دِکھا سکتا ہوں کہ ہم لوگوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کیسے کرتے ہیں؟‏“‏

پہلکاروں کے لیے سکول میں جانے کے تھوڑے عرصے بعد مدائی نامی ایک  بہن ۱۵ لوگوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کر رہی تھیں اور اُنہوں نے ۵ اَور بائبل کے مطالعے دوسرے مبشروں کو دے دیے۔‏ اُن کے ساتھ مطالعہ کرنے والے لوگوں میں سے کچھ باقاعدگی سے اِجلاسوں پر آنے لگے۔‏ مدائی نے اِتنے سارے بائبل کے مطالعے کیسے شروع کیے؟‏ سکول میں اُنہوں نے سیکھا تھا کہ جب کوئی شخص دلچسپی دِکھاتا ہے تو ہمیں اُس وقت تک اُس سے دوبارہ ملنے کی کوشش کرنی چاہیے جب تک کہ وہ گھر پر نہ ملے۔‏ ایک اَور بہن جس نے بہت سے لوگوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کِیا،‏ کہتی ہے:‏ ”‏مَیں نے دیکھ لیا کہ ہمیں تبھی بائبل کے مطالعے ملتے ہیں جب ہم دلچسپی رکھنے والے لوگوں سے دوبارہ ملنے کی کوشش ترک نہیں کرتے۔‏“‏

اگر ہم جلد ہی لوگوں سے دوبارہ ملنے جاتے ہیں تو وہ دیکھ سکتے ہیں کہ ہم اُن میں دلچسپی رکھتے ہیں۔‏

لوگوں سے دوبارہ ملاقات کرنے اور اُن کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنے کے لیے بڑی محنت کرنی پڑتی ہے۔‏ لیکن اِس کا اجر بہت بڑا ہے۔‏ پوری لگن سے مُنادی کے کام میں حصہ لینے سے ہم لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں کہ وہ ”‏سچائی کی پہچان تک پہنچیں“‏ اور یوں نجات حاصل کریں۔‏ (‏۱-‏تیم ۲:‏۳،‏ ۴‏)‏ اور ہمیں خود ایسی خوشی اور اِطمینان ملے گا جس کا کوئی مقابلہ نہیں۔‏