مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

آپ جہاں کہیں بھی ہوں یہوواہ کی آواز سنیں

آپ جہاں کہیں بھی ہوں یہوواہ کی آواز سنیں

‏”‏تیرے کان تیرے پیچھے سے یہ آواز سنیں گے کہ راہ یہی ہے اِس پر چل۔‏“‏—‏یسع 30:‏21‏۔‏

1،‏ 2.‏ یہوواہ خدا اپنے بندوں کو کیسے ہدایات دیتا ہے؟‏

یہوواہ خدا مختلف طریقوں سے اپنے بندوں کی رہنمائی کرتا آیا ہے۔‏ ماضی  میں  اُس  نے  اپنے  کچھ بندوں کو خوابوں،‏ رویا اور فرشتوں کے ذریعے نہ صرف مستقبل کے بارے میں بتایا بلکہ اُنہیں کچھ خاص ذمےداریاں بھی سونپیں۔‏ (‏گن 7:‏89؛‏ حز 1:‏1؛‏ دان 2:‏19‏)‏ بعض اوقات خدا نے کچھ اِنسانوں کو اپنے نمائندوں کے طور پر اِستعمال کِیا اور اِن کے ذریعے لوگوں تک ہدایات پہنچائیں۔‏ یہوواہ کے بندوں کو اُس کی ہدایات چاہے جیسے بھی پہنچی ہوں،‏ جن لوگوں نے اِن پر عمل کِیا،‏ اُنہیں خدا سے برکتیں ملیں۔‏

2 آجکل یہوواہ خدا بائبل،‏ پاک روح اور کلیسیا کے ذریعے اپنے بندوں کی رہنمائی کر رہا ہے۔‏ (‏اعما 9:‏31؛‏ 15:‏28؛‏ 2-‏تیم 3:‏16،‏ 17‏)‏ یہوواہ خدا کی ہدایات بہت واضح ہیں۔‏ ہمیں بالکل ایسا لگتا ہے جیسے ’‏ہمارے کان پیچھے سے یہ آواز سنتے ہیں کہ راہ یہی ہے اِس پر چل۔‏‘‏ (‏یسع 30:‏21‏)‏ یسوع مسیح بھی یہوواہ خدا کی آواز کو ہم تک پہنچاتے ہیں۔‏ اِس کے لیے وہ ”‏دیانت‌دار اور عقل‌مند نوکر“‏ کو اِستعمال کرتے ہیں جسے اُنہوں نے کلیسیا کی رہنمائی کرنے کے لیے مقرر کِیا ہے۔‏ (‏متی 24:‏45‏)‏ ہمیں خدا کی طرف سے ملنے والی رہنمائی پر عمل کرنا چاہیے کیونکہ ہمیشہ کی زندگی کا اِنحصار اِسی پر ہے۔‏—‏عبر 5:‏9‏۔‏

3.‏ خدا کی آواز سننے میں کون‌سی رُکاوٹیں آ سکتی ہیں؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

 3 شیطان جانتا ہے کہ یہوواہ خدا کی آواز سننے سے ہمیں زندگی ملے گی اِس لیے وہ خدا کی آواز سے ہمارا دھیان ہٹانا چاہتا ہے۔‏ ہمارا  ”‏حیلہ‌باز“‏ دل بھی ہمیں خدا کی آواز سننے سے روک سکتا ہے۔‏ (‏یرم 17:‏9‏)‏ اِس مضمون میں ہم سیکھیں گے کہ ہم اُن رُکاوٹوں پر قابو کیسے پا سکتے ہیں جو خدا کی آواز سننے میں حائل ہوتی ہیں۔‏ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ حالات چاہے جیسے بھی ہوں،‏ ہم خدا کی آواز سننے اور دُعا کرنے سے اُس کی قربت میں رہ سکیں گے۔‏

شیطان کے ہتھکنڈوں پر غالب آئیں

4.‏ شیطان لوگوں کی سوچ کو متاثر کرنے کی کوشش کیسے کرتا ہے؟‏

4 شیطان جھوٹی معلومات اور نظریات پھیلانے سے لوگوں کی سوچ کو متاثر کر رہا ہے۔‏ ‏(‏1-‏یوحنا 5:‏19 کو پڑھیں۔‏)‏ اخباروں،‏ کتابوں،‏ ریڈیو،‏ ٹی‌وی اور اِنٹرنیٹ کے ذریعے دُنیابھر میں معلومات کا سمندر سا اُمڈ آیا ہے۔‏ اِن تمام ذرائع سے اچھی باتیں بھی سیکھنے کو ملتی ہیں۔‏ لیکن اکثر یہ ایسی باتوں اور طرزِزندگی کو بڑھاوا دیتے ہیں جو خدا کو پسند نہیں۔‏ (‏یرم 2:‏13‏)‏ مثال کے طور پر خبروں،‏ فلموں اور ڈراموں میں اکثر یہ دِکھایا جاتا ہے کہ مردوں کا مردوں سے اور عورتوں کا عورتوں سے شادی کرنا غلط نہیں۔‏ اِسی وجہ سے بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم‌جنس‌پرستی کے بارے میں بائبل کے اصول بہت سخت ہیں۔‏—‏1-‏کر 6:‏9،‏ 10‏۔‏

5.‏ ہم جھوٹی معلومات کے سیلاب میں غرق ہونے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟‏

5 جو لوگ خدا کے اصولوں سے محبت رکھتے ہیں،‏ وہ  جھوٹی معلومات کے سیلاب میں غرق ہونے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟‏ وہ اچھے اور بُرے میں اِمتیاز کیسے کر سکتے ہیں؟‏ وہ خدا کے ”‏کلام .‏ .‏ .‏ پر نگاہ رکھنے سے“‏ ایسا کر سکتے ہیں۔‏ (‏زبور 119:‏9‏)‏ خدا کے کلام  میں پائی جانے والی ہدایات کی مدد سے ہم جھوٹے نظریات اور سچے نظریات میں فرق کر سکتے ہیں۔‏ (‏امثا 23:‏23‏)‏ یسوع مسیح نے خدا کے کلام سے حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا:‏ ”‏آدمی صرف روٹی ہی سے جیتا نہ رہے گا بلکہ ہر بات سے جو [‏یہوواہ]‏ خدا کے مُنہ سے نکلتی ہے۔‏“‏ (‏متی 4:‏4‏)‏ لہٰذا ہمیں یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہم بائبل کے اصولوں کو کیسے کام میں لا سکتے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں یوسف کی مثال پر غور کریں۔‏ اُن کے زمانے میں زِناکاری کے متعلق کوئی تحریری قانون موجود نہیں تھا۔‏ پھر بھی وہ یہ جانتے تھے کہ زِناکاری دراصل خدا کے خلاف گُناہ ہے۔‏ فوطیفار کی بیوی اُنہیں غلط کام کرنے پر اُکساتی رہی۔‏ مگر یوسف کے ذہن میں خدا کی نافرمانی کرنے کا خیال تک نہ آیا۔‏ ‏(‏پیدایش 39:‏7-‏9 کو پڑھیں۔‏)‏ اُنہوں نے اُس عورت کی آواز پر کان نہ دھرا بلکہ یہوواہ اپنے خدا کی آواز کو سنا۔‏ لہٰذا صحیح اور غلط میں اِمتیاز کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم یہوواہ کی آواز کو سنیں اور شیطان کے پھیلائے ہوئے جھوٹے نظریات کے شور پر دھیان نہ دیں۔‏

6،‏ 7.‏ ہمیں شیطان کی صلاح سے بچنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟‏

6 آجکل دُنیا میں بہت سارے مذہب ہیں اور ہر ایک کی تعلیم فرق ہے۔‏ اِس لیے بہت سے لوگوں کو لگتا ہے کہ سچے مذہب کو ڈھونڈنا ممکن نہیں۔‏ لیکن جو لوگ یہوواہ خدا کی آواز سننا چاہتے ہیں،‏ یہوواہ اُنہیں سچی تعلیم تک پہنچنے کا راستہ دِکھا دیتا ہے۔‏ چونکہ ایک ہی وقت میں دو آوازوں پر دھیان دینا ممکن نہیں ہوتا اِس لیے ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم کس کی آواز سنیں گے۔‏ ہمیں یسوع مسیح کی آواز کو پہچاننے اور اُس پر کان لگانے کی ضرورت ہے کیونکہ یہوواہ  خدا نے اُنہیں اپنی بھیڑوں کا چرواہا مقرر کِیا ہے۔‏‏—‏یوحنا 10:‏3-‏5 کو پڑھیں۔‏

7 یسوع مسیح نے کہا تھا:‏ ”‏جو کچھ تُم سنتے ہو غور سے سنو۔‏“‏  (‏مر 4:‏24‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ یہوواہ خدا کی ہدایت ہمیشہ واضح اور درست ہوتی ہے۔‏ لیکن اِس سے فائدہ حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اِس پر سوچ‌بچار کریں۔‏ ہمیں اپنے دل کو تیار کرنا چاہیے تاکہ اِس پر خدا کی ہدایت اثر کرے۔‏ اگر ہم محتاط نہیں رہتے تو ہم خدا کی صلاح کو چھوڑ کر شیطان کی صلاح کو سننے کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔‏ اِس لیے دُنیا کی روح کو ظاہر کرنے والی موسیقی،‏ فلموں،‏ ڈراموں اور کتابوں کو اپنی زندگی پر حاوی نہ ہونے دیں اور نہ ہی اِس دُنیا کے لوگوں اور عالموں کے ہاتھوں کی کٹھ‌پتلی بنیں۔‏—‏کل 2:‏8‏۔‏

8.‏ ‏(‏الف)‏ ہم کس وجہ سے شیطان کے حملے کا شکار ہو سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اگر ہم اُن نشانیوں کو نظرانداز کرتے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کی آواز سے ہمارا دھیان ہٹ رہا ہے تو کیا ہو سکتا ہے؟‏

8 شیطان جانتا ہے کہ ہم خطاکار ہونے کی وجہ  سے  غلط  کام کرنے کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔‏ اِس لیے وہ ہمیں ایسے کام کرنے پر اُکساتا ہے۔‏ ایسی صورت میں خدا کے وفادار رہنا بہت مشکل ہو سکتا ہے۔‏ (‏یوح 8:‏44-‏47‏)‏ شیطان کے حملوں کے باوجود ہم خدا کے وفادار کیسے رہ سکتے ہیں؟‏ اِس سلسلے میں ذرا ایک شخص کی مثال پر غور کریں جو پل‌بھر کی خوشی کے لیے کوئی ایسی غلطی کر بیٹھتا ہے جس کے بارے میں اُس نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔‏ (‏روم 7:‏15‏)‏ وہ ایسی غلطی کیسے کر بیٹھا؟‏ شاید اُس کا دھیان آہستہ‌آہستہ یہوواہ خدا کی آواز سے ہٹ رہا تھا۔‏ لیکن اُس نے اِس بات کی نشانیوں کو نظرانداز کر دیا۔‏ مثال کے طور پر شاید اُس نے دُعا کرنا چھوڑ دیا یا مُنادی اور اِجلاسوں میں جانا کم کر دیا۔‏ اور آخرکار اپنی خواہشوں سے مغلوب ہو کر وہ ایسا کام کر بیٹھا جو وہ جانتا تھا کہ غلط ہے۔‏ ایسی غلطی سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اِن نشانیوں کو پہچانیں اور صورتحال کو سدھارنے کے لیے فوراً قدم اُٹھائیں۔‏ اِس کے علاوہ خدا سے برگشتہ لوگوں کی آواز پر توجہ نہ دیں تاکہ ہمارے کان خدا کی آواز پر لگے رہیں۔‏—‏2-‏تیم 2:‏16-‏18‏۔‏

9.‏ غلط خواہشات کو جلدی بھانپ لینا اِتنا اہم کیوں ہے؟‏

9 جب کسی بیماری کی تشخیص جلدی ہو جاتی ہے تو مریض کی جان بچانا قدرے آسان ہو جاتا ہے۔‏ اِسی طرح اگر ہم اپنے اندر سر اُٹھانے والی غلط خواہشات کو جلدی بھانپ لیتے ہیں تو ہم سنگین گُناہ کرنے سے بچ سکتے ہیں۔‏ اِن کے خلاف فوراً قدم اُٹھانا ضروری ہے ورنہ ’‏اِبلیس ہمیں قید کر لے گا تاکہ ہم اُس کی مرضی پوری کریں۔‏‘‏ (‏2-‏تیم 2:‏26‏،‏ اُردو جیو ورشن‏)‏ اگر ہمیں لگتا ہے کہ ہماری سوچ اور خواہشات یہوواہ خدا کی مرضی کے خلاف جا رہی ہیں تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟‏ ہمیں دوبارہ یہوواہ خدا کی قربت میں آنے کے لیے فوراً اُس کی نصیحت کو سننا چاہیے اور اِس پر دل لگانا چاہیے۔‏ (‏یسع 44:‏22‏)‏ ہمیں اِس بات کو یاد رکھنا چاہیے کہ ہمارے غلط فیصلے کے اثرات  اِس دُنیا کے آخر تک ہمارا پیچھا کر سکتے ہیں۔‏ اِس لیے یہ کتنا اچھا ہوگا کہ ہم یہوواہ خدا سے دُور ہی نہ جائیں اور اگر ہمارے اندر کوئی غلط کام کرنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے تو ہم اُسے فوراً کچل ڈالیں۔‏

شیطان کے ہتھکنڈوں سے بچنے کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟‏ (‏پیراگراف 4-‏9 کو دیکھیں۔‏)‏

غرور اور لالچ پر غالب آئیں

10،‏ 11.‏ ‏(‏الف)‏ کسی شخص میں غرور کیسے نظر آتا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم قورح،‏ داتن اور ابیرام کی مثال سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

10 ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہمارا دل ہمیں گمراہ کر سکتا ہے۔‏ ہمارے اندر ایسی خواہشیں اور رُجحان پیدا ہو سکتے ہیں جو خدا کی آواز سے ہمارا دھیان ہٹا سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر ہمارے دل میں غرور اور لالچ پیدا ہو سکتا ہے۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ یہ دونوں یہوواہ خدا کی آواز سننے میں رُکاوٹ کیسے بن سکتے ہیں اور ہمیں ہلاکت کی راہ پر کیسے ڈال سکتے ہیں۔‏ ایک مغرور شخص اپنے آپ کو بہت بڑا سمجھتا ہے۔‏ اُس کے خیال میں وہ جو چاہے کر سکتا ہے اور کوئی اُسے روک نہیں سکتا۔‏ اِس لیے وہ شاید سوچے کہ مسیحی بہن‌بھائیوں،‏ بزرگوں یہاں تک کہ خدا کی تنظیم کو بھی اُسے صلاح دینے کا کوئی حق نہیں۔‏ ایسے شخص کو یہوواہ خدا کی آواز بڑی مدھم سی سنائی دیتی ہے۔‏

11 جب بنی‌اِسرائیل بیابان میں سفر کر رہے تھے تو قورح،‏ داتن اور ابیرام نے موسیٰ اور ہارون کے خلاف بغاوت کر دی۔‏ اُن میں غرور اِس حد تک سما گیا تھا کہ وہ یہوواہ خدا کی عبادت کے اِنتظام کو بدلنا چاہتے تھے۔‏ یہوواہ نے کیسا ردِعمل ظاہر کِیا؟‏ اُس نے تمام باغیوں کو سزا دی۔‏ (‏گن 26:‏8-‏10‏)‏ اِس واقعے سے ہم کون‌سا اہم سبق سیکھتے ہیں؟‏ ہم سیکھتے ہیں کہ یہوواہ خدا کے خلاف بغاوت تباہی کا باعث بنتی ہے۔‏ ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ ”‏ہلاکت سے پہلے تکبّر“‏ ہے۔‏—‏امثا 16:‏18؛‏ یسع 13:‏11‏۔‏

12،‏ 13.‏ ‏(‏الف)‏ لالچ تباہی کا باعث کیسے بن سکتا ہے؟‏ مثال دیں۔‏ (‏ب)‏ وضاحت کریں کہ اگر لالچ کو شروع ہی میں کچلا نہ جائے تو یہ کیسے تیزی سے اثر کر سکتا ہے۔‏

12 آئیں،‏ اب ہم یہ دیکھیں کہ لالچ ایک شخص پر کیا اثر  ڈال سکتا ہے۔‏ ایک لالچی شخص اکثر اپنی حد بھول جاتا ہے اور غلط کام کر گزرتا ہے۔‏ اِس سلسلے میں اِلیشع کے خادم جیحازی کی مثال پر غور کریں۔‏ جب اِلیشع نبی نے  ارامی  فوج  کے  سردار  نعمان  کو  کوڑھ سے شفا دی تو نعمان اُنہیں بہت سے تحفے  دینا  چاہتے  تھے۔‏  لیکن اِلیشع نے اِنہیں لینے سے اِنکار کر دیا۔‏ مگر اِن تحفوں کو دیکھ‌کر اِلیشع کے خادم جیحازی کے دل میں لالچ بھر آیا۔‏ اُس نے سوچا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی حیات کی قسم مَیں [‏نعمان]‏ کے پیچھے دوڑ جاؤں گا اور اُس سے کچھ نہ کچھ لوں گا۔‏“‏ اِلیشع کو بتائے بغیر وہ نعمان کے پیچھے گیا اور ایک جھوٹی کہانی سنا کر اُن سے ”‏ایک قنطار چاندی اور دو جوڑے“‏ مانگے۔‏ جیحازی کی اِس حرکت کا کیا نتیجہ نکلا؟‏ نعمان کا کوڑھ لالچی جیحازی کو لگ گیا۔‏—‏2-‏سلا 5:‏20-‏27‏۔‏

13 لالچ کی شروعات ایک چھوٹی سی خواہش سے ہو سکتی  ہے۔‏ لیکن اگر ہم اِس پر قابو نہیں پاتے تو یہ بڑی جلدی زور پکڑ لیتی ہے اور ہم غلط کام کر بیٹھتے ہیں۔‏ آئیں،‏ عکن کی مثال پر غور کریں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لالچ کتنی جلدی اثر کر سکتا ہے۔‏ عکن نے کہا:‏ ”‏جب مَیں نے لُوٹ کے مال میں بابلؔ کی ایک نفیس چادر اور دو سو مثقال چاندی اور پچاس مثقال سونے کی ایک اینٹ دیکھی تو مَیں نے للچا کر اُن کو لے لیا۔‏“‏ غور کریں کہ اِن چیزوں کو دیکھتے ہی عکن کے دل میں لالچ پیدا ہو گیا اور اُس نے اِنہیں لے لیا۔‏ اُس نے غلط خواہش کو کچلنے کی بجائے اِن چیزوں کو چرا کر اپنے ڈیرے میں چھپا دیا۔‏ جب عکن کی چوری پکڑی گئی تو یشوع نے کہا کہ یہوواہ خدا عکن کو اِس کی سزا دے گا۔‏ اُسی دن عکن اور اُس کے سب گھر والوں کو سنگسار کر دیا گیا۔‏ (‏یشو 7:‏11،‏ 21،‏ 24،‏ 25‏)‏ ہم بھی لالچ کے پھندے میں پھنس سکتے ہیں۔‏ اِس لیے آئیں،‏ ”‏اپنے آپ کو ہر طرح کے لالچ سے بچائے“‏ رکھیں۔‏ (‏لو 12:‏15‏)‏ لالچ کی ایک قسم بداخلاقی ہے۔‏ کبھی‌کبھار اگر ہمارے ذہن میں گندے خیال آتے ہیں تو ہمیں فوراً اِنہیں اپنے ذہن سے نکال دینا چاہیے تاکہ ہمارے اندر کوئی غلط خواہش زور نہ پکڑے اور ہم کوئی سنگین گُناہ نہ کریں۔‏‏—‏یعقوب 1:‏14،‏ 15 کو پڑھیں۔‏

14.‏ اگر ہم غرور یا لالچ کی وجہ سے کوئی غلط کام کرنے طرف مائل ہو رہے ہیں تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟‏

14 غرور اور لالچ دونوں تباہی کا باعث بنتے ہیں۔‏ اگر  ہم  اِس حقیقت کو ذہن میں رکھتے ہیں تو ہم اِنہیں خدا کی آواز سننے میں  رُکاوٹ نہیں بننے دیں گے۔‏ (‏است 32:‏29‏)‏ خدا اپنے کلام میں بتاتا ہے کہ صحیح راہ کِیا ہے۔‏ وہ صحیح راہ پر چلنے کے فائدوں پر توجہ دِلانے کے ساتھ‌ساتھ اِس راہ سے ہٹنے کے نقصانات سے بھی آگاہ کرتا ہے۔‏ اگر ہم غرور یا لالچ کی وجہ سے کوئی غلط کام کرنے کی طرف مائل ہو رہے ہیں تو اِس کام کے نتائج پر غور کرنا عقل‌مندی کی بات ہوگی۔‏ ہمیں سوچنا چاہیے کہ اگر ہم سے کوئی گُناہ ہو جاتا ہے تو اِس کا ہم پر،‏ ہمارے عزیزوں پر اور خدا کے ساتھ ہماری دوستی پر کیا اثر ہوگا۔‏

باقاعدگی سے دُعا کریں

15.‏ ہم دُعا کے سلسلے میں یسوع مسیح سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

15 یہوواہ خدا ہماری بھلائی چاہتا ہے۔‏ (‏زبور 1:‏1-‏3‏)‏  وہ ضرورت کے وقت ہماری رہنمائی کرتا ہے۔‏ ‏(‏عبرانیوں 4:‏16 کو پڑھیں۔‏)‏ حالانکہ یسوع مسیح بےعیب اِنسان تھے پھر بھی وہ یہوواہ خدا سے بِلاناغہ دُعا کرتے تھے اور اُس سے رہنمائی مانگتے تھے۔‏ یہوواہ خدا بھی بڑے شان‌دار طریقوں سے اُن کی مدد کرتا رہا۔‏ اُس نے اپنے فرشتوں کو یسوع مسیح کی خدمت کرنے کے لیے بھیجا،‏ اُنہیں روحُ‌القدس عطا کی اور 12 رسولوں کو چننے میں اُن کی رہنمائی کی۔‏ آسمان سے یہوواہ خدا کی آواز سنائی دی جس سے یہ ثابت ہوا کہ یسوع مسیح کو اُس کی خوشنودی اور حمایت حاصل ہے۔‏ (‏متی 3:‏17؛‏ 17:‏5؛‏ مر 1:‏12،‏ 13؛‏ لو 6:‏12،‏ 13؛‏ یوح 12:‏28‏)‏ ہمیں بھی یسوع مسیح کی طرح دل کی گہرائیوں سے دُعا کرنی چاہیے۔‏ (‏زبور 62:‏7،‏ 8؛‏ عبر 5:‏7‏)‏ دُعا کے ذریعے ہم یہوواہ خدا کی قربت میں رہ سکیں گے اور ایسی زندگی گزار سکیں گے جس سے اُس کی بڑائی ہو۔‏

16.‏ ہمیں کیا کرنا چاہیے تاکہ ہم خدا کی آواز سننے کے قابل ہوں؟‏

16 یہوواہ خدا کی ہدایات سب کے لیے دستیاب ہیں لیکن وہ کسی کو اِن پر عمل کرنے کے لیے مجبور نہیں کرتا۔‏ اگر ہم چاہتے ہیں کہ خدا ہماری رہنمائی کرے تو ہمیں اُس سے پاک  روح  مانگنی  چاہیے اور وہ ہمیں فراخ‌دلی سے پاک روح عنایت کرے گا۔‏ ‏(‏لوقا 11:‏10-‏13 کو پڑھیں۔‏)‏ لہٰذا یہ بہت ضروری ہے کہ ’‏ہم خبردار رہیں کہ ہم کس طرح سنتے ہیں۔‏‘‏ (‏لو 8:‏18‏)‏ مثال کے طور پر اگر ہم خدا سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ بداخلاقی سے بچنے میں ہماری مدد کرے لیکن اِس کے ساتھ ہی ساتھ ہم گندی تصویریں اور فلمیں دیکھتے رہتے ہیں تو اِس سے ظاہر ہوگا کہ ہم خدا کی آواز کو سننا نہیں چاہتے۔‏ یہوواہ سے مدد حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ  ہم ایسی جگہوں پر جائیں جہاں خدا کی روح ہوتی ہے اور ایسے کاموں میں  حصہ لیں جن کے ذریعے روحُ‌القدس ملتی ہے۔‏ مثلاً،‏ ہمارے اِجلاسوں میں روحُ‌القدس کام کرتی ہے۔‏ خدا کے بہت سے بندے نقصان اُٹھانے سے اِس لیے بچ گئے کیونکہ اُنہوں نے اِجلاسوں کے دوران خدا کی آواز کو سنا۔‏ اُنہیں پتہ چلا کہ اُن کے دل میں کوئی غلط خواہش پیدا ہو رہی ہے۔‏ لہٰذا اُنہوں نے اِسے کچلنے کے لیے فورا قدم اُٹھایا۔‏—‏زبور 73:‏12-‏17؛‏ 143:‏10‏۔‏

یہوواہ خدا کی آواز سنتے رہیں

17.‏ خود پر بھروسا کرنا خطرناک کیوں ہے؟‏

17 بادشاہ داؤد کی مثال سے بھی ہم ایک اہم سبق سیکھتے ہیں۔‏ اُنہوں نے اپنی نوجوانی میں فلستین کے ایک لمبےتڑنگے اور طاقت‌ور پہلوان جولیت کو مار گِرایا۔‏ وہ ایک بہادر فوجی اور بادشاہ تھے۔‏ وہ اپنی قوم کے محافظ تھے اور اِس کے لیے بڑے بڑے فیصلے کرتے تھے۔‏ لیکن جب اُنہوں نے اپنے حیلہ‌باز دل کی آواز سنی تو اُنہوں نے دھوکا کھایا اور بت‌سبع کے ساتھ بدکاری کر بیٹھے۔‏ اُنہوں نے تو بت‌سبع کے شوہر اُوریاہ کو قتل بھی کروا ڈالا۔‏ مگر جب اُن کی اِصلاح کی گئی تو اُنہوں نے بڑی خاکساری سے اپنی غلطی مان لی اور یہوواہ خدا کے ساتھ اپنا ٹوٹا ہوا رشتہ پھر سے جوڑ لیا۔‏—‏زبور 51:‏4،‏ 6،‏ 10،‏ 11‏۔‏

18.‏ ہم یہوواہ خدا کی آواز سنتے رہنے کے قابل کیسے ہوں گے؟‏

18 آئیں،‏ 1-‏کرنتھیوں 10:‏12 میں درج نصیحت پر عمل کریں اور حد سے زیادہ خود اِعتماد نہ بنیں۔‏ چونکہ ہم ”‏اپنے قدموں کی راہنمائی نہیں“‏ کر سکتے اِس لیے ہم یا تو یہوواہ خدا کی آواز سنیں گے یا پھر شیطان کی۔‏ (‏یرم 10:‏23‏)‏ لہٰذا عزم کریں کہ ہم بِلاناغہ دُعا کریں گے،‏ پاک روح کی رہنمائی میں چلیں گے اور دھیان سے یہوواہ خدا کی آواز سنتے رہیں گے۔‏