مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کی بادشاہت پر مضبوط ایمان رکھیں

خدا کی بادشاہت پر مضبوط ایمان رکھیں

‏”‏ایمان اُمید کی ہوئی چیزوں کا اِعتماد .‏ .‏ .‏ ہے۔‏“‏—‏عبر 11:‏1‏۔‏

1،‏ 2.‏ ‏(‏الف)‏ خدا کی بادشاہت پر اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے ہم کس بات پر غور کریں گے؟‏ (‏ب)‏ افسیوں 2:‏12 کے مطابق عہدوں پر غور کرنے سے ہمیں کیا فائدہ ہوگا؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

یہوواہ کے گواہوں کے طور پر ہم اکثر کہتے ہیں کہ صرف خدا کی بادشاہت ہی ہمارے مسئلوں کو حل کر سکتی ہے۔‏ اور ہم بڑی خوشی سے دوسروں کو بھی اِس اہم سچائی کے بارے میں بتاتے ہیں۔‏ جب ہم اِس بات پرغور کرتے ہیں کہ خدا کی بادشاہت ہمارے لیے کیا کچھ کرے گی تو ہمیں بڑی تسلی ملتی ہے۔‏ لیکن ہم اِس بات پر کتنا مضبوط ایمان رکھتے ہیں کہ خدا کی بادشاہت ایک حقیقی حکومت ہے اور وہ واقعی اپنا مقصد پورا کرے گی؟‏ ہم کس بِنا پر خدا کی بادشاہت پر مضبوط ایمان رکھ سکتے ہیں؟‏—‏عبر 11:‏1‏۔‏

2 مسیح کی بادشاہت ایک ایسا اِنتظام ہے جسے قادرِمطلق یہوواہ نے قائم کِیا ہے تاکہ اِس کے ذریعے وہ زمین اور اِنسانوں کے لیے اپنے مقصد کو پورا کر سکے۔‏ اِس بادشاہت کی بنیاد اِس اہم سچائی پر ڈالی گئی ہے کہ صرف یہوواہ خدا ہی حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے۔‏ لیکن اِس بادشاہت کا بادشاہ کون ہے؟‏ اُس کے ساتھ اَور کون حکمرانی کریں گے؟‏ اور وہ کس پر حکومت کریں گے؟‏ اِن سوالوں کے جواب کچھ عہدوں سے واضح ہوتے ہیں۔‏ یہ عہد دراصل قانونی معاہدے ہیں جن  کا ایک فریق یا تو یہوواہ خدا ہے یا پھر یسوع مسیح۔‏ اِن عہدوں پر غور کرنے سے ہم سمجھ جائیں گے کہ یہوواہ خدا کا مقصد کیسے پورا ہوگا۔‏ اِس کے علاوہ اِس بات پر ہمارا ایمان بھی مضبوط ہوگا کہ یہوواہ خدا کی بادشاہت ہمیشہ تک قائم رہے گی۔‏‏—‏افسیوں 2:‏12 کو پڑھیں۔‏

3.‏ ہم اِس مضمون اور اگلے مضمون میں کس بات پر غور کریں گے؟‏

3 بائبل میں چھ خاص عہدوں کا ذکر کِیا گیا  ہے  جن  کا تعلق  مسیح کی بادشاہت سے ہے۔‏ یہ چھ عہد یہ ہیں:‏ (‏1)‏ ابرہام کے  ساتھ کِیا گیا عہد،‏ (‏2)‏ بنی‌اِسرائیل کے ساتھ کِیا گیا عہد،‏ (‏3)‏ داؤد کے ساتھ کِیا گیا عہد،‏ (‏4)‏ ملکِ‌صدق جیسا کاہن ہونے کا عہد،‏ (‏5)‏ نیا عہد اور (‏6)‏ بادشاہت کا عہد۔‏ آئیں،‏ دیکھتے ہیں کہ اِن میں سے ہر عہد کا خدا کی بادشاہت سے کیا تعلق ہے اور زمین اور اِنسانوں کے لیے خدا کے مقصد کو پورا کرنے میں اِن  کا کیا کردار ہے۔‏—‏چارٹ ”‏خدا اپنے مقصد کو کیسے پورا کرے گا؟‏“‏ کو دیکھیں۔‏

خدا کے مقصد کے سلسلے میں ایک وعدہ

4.‏ خدا نے اِنسانوں کے لیے اپنے مقصد کے متعلق کون سی تین ہدایات دیں؟‏

4 جب خدا نے اِنسانوں کے رہنے کے لیے خوب‌صورت زمین بنائی تو اُس نے اپنے مقصد کے متعلق یہ تین ہدایات دیں:‏ (‏1)‏ اِنسان خدا کی صورت پر بنائے جائیں،‏ (‏2)‏ وہ پوری زمین کو فردوس بنائیں اور اِسے اپنی راست‌باز اولاد سے بھر دیں اور (‏3)‏ وہ نیک‌وبد کی پہچان کے درخت کا پھل نہ کھائیں۔‏ (‏پید 1:‏26،‏ 28؛‏ 2:‏16،‏ 17‏)‏ اِنسانوں کی تخلیق کے بعد صرف آخری دو ہدایات پر عمل کرنا باقی تھا تاکہ یہوواہ خدا کا مقصد پورا ہو جائے۔‏ تو پھر عہدوں کی ضرورت کیوں پڑی؟‏

5،‏ 6.‏ ‏(‏الف)‏ شیطان نے خدا کے مقصد میں رُکاوٹ ڈالنے کی کوشش کیسے کی؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا نے شیطان کے اُس دعوے کا جواب کیسے دیا جو اُس نے باغِ‌عدن میں کِیا تھا؟‏

5 شیطان نہیں چاہتا تھا کہ یہوواہ خدا کا مقصد پورا  ہو۔‏ اِس میں رُکاوٹ ڈالنے کے لیے اُس نے اِنسانوں کو یہوواہ خدا کی نافرمانی کرنے پر اُکسایا اور یوں اُن سے یہوواہ خدا کے خلاف بغاوت کرائی۔‏ اُس نے حوا کو اُکسایا کہ وہ نیک‌وبد کے درخت کا پھل کھائیں جسے کھانے سے یہوواہ خدا نے منع کِیا تھا۔‏ (‏پید 3:‏1-‏5؛‏ مکا 12:‏9‏)‏ ایسا کرنے سے شیطان نے دعویٰ کِیا کہ یہوواہ خدا حکمرانی کرنے کا حق نہیں رکھتا۔‏ بعد میں اُس نے یہوواہ خدا کے بندوں پر بھی اِلزام لگایا کہ وہ خودغرضی کی وجہ سے خدا کی خدمت کرتے ہیں۔‏—‏ایو 1:‏9-‏11؛‏ 2:‏4،‏ 5‏۔‏

6 یہوواہ خدا نے شیطان کے دعوے کا جواب دینے  کے  لیے کیا کِیا؟‏ اگر وہ شیطان،‏ آدم اور حوا کو اُسی وقت ختم کر دیتا تو یہ بات سچ ہے کہ وہ بغاوت کو مکمل طور پر کچل دیتا۔‏ لیکن ایسا کرنے سے اُس کا یہ مقصد پورا نہیں ہو سکتا تھا کہ زمین آدم اور حوا کی اولاد سے بھری ہو۔‏ لہٰذا اِن باغیوں کو اُسی وقت ختم کرنے کی بجائے یہوواہ خدا نے باغِ‌عدن میں پیش‌گوئی کی صورت میں ایک وعدہ کِیا۔‏ باغِ‌عدن میں کِیا گیا وعدہ اِس بات کی تصدیق تھا کہ خدا کا مقصد ضرور پورا ہوگا۔‏‏—‏پیدایش 3:‏15 کو پڑھیں۔‏

7.‏ باغِ‌عدن میں کیے گئے وعدے کے ذریعے ہمیں شیطان اور اُس کی نسل کے حوالے سے کیا یقین دِلایا گیا ہے؟‏

7 یہوواہ خدا نے باغِ‌عدن میں جو وعدہ کِیا،‏ اُس کے ذریعے اُس نے سانپ اور اُس کی نسل کے خلاف سزا سنائی۔‏ سانپ سے مُراد شیطان ہے اور سانپ کی نسل سے مُراد وہ سب ہیں جو شیطان کے اِس دعوے کی حمایت کرتے ہیں کہ یہوواہ خدا حکمرانی کرنے کا حق نہیں رکھتا۔‏ یہوواہ خدا نے عورت کی نسل کو یہ اِختیار دیا ہے کہ وہ شیطان کو ختم کر دے۔‏ لہٰذا باغِ‌عدن میں کیے گئے وعدے سے نہ صرف یہ پتہ چلا کہ شیطان اور اُس کے کاموں کو ختم کر دیا جائے گا بلکہ یہ بھی واضح ہو گیا کہ یہ سب کون کرے گا۔‏

8.‏ ہم عورت اور اُس کی نسل کی شناخت کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟‏

8 عورت کی نسل کون  ہے؟‏  غور  کریں  کہ  شیطان  ایک  روحانی ہستی ہے اور عورت کی نسل اِس کے سر کو کچلے گی یعنی اِسے ’‏تباہ کرے‘‏ گی۔‏ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ عورت کی نسل ایک روحانی ہستی ہے۔‏ (‏عبر 2:‏14‏)‏ اِس سے ہم نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ عورت بھی روحانی ہے۔‏ باغِ‌عدن میں کیے گئے وعدے کے تقریباً 4000 سال بعد بھی کسی کو پتہ نہیں چلا کہ عورت اور اُس کی نسل کون ہوگی جبکہ اِس دوران سانپ کی نسل بہت تیزی سے پھیلتی گئی۔‏ اِس دوران یہوواہ خدا نے کئی عہد باندھے جن کے ذریعے عورت کی نسل کی شناخت ہوئی۔‏ اِن عہدوں کے ذریعے خدا نے اپنے بندوں کو یقین دِلایا کہ عورت کی نسل اُس تمام دُکھ اور تکلیف کو ختم کر دے گی جو شیطان اِنسانوں پر لایا ہے۔‏

نسل کی شناخت کرنے کے لیے عہد

9.‏ خدا نے ابرہام کے ساتھ کیا عہد باندھا اور یہ عہد کب نافذ ہوا؟‏

9 باغِ‌عدن میں کیے گئے وعدے کے تقریباً 2000 سال بعد یہوواہ خدا نے ابرہام کو حکم دیا کہ وہ مسوپتامیہ کے شہر اُور کو چھوڑ کر ملک کنعان چلے جائیں۔‏ (‏اعما 7:‏2،‏ 3‏)‏ یہوواہ خدا نے اُن سے کہا:‏ ”‏تُو اپنے وطن اور اپنے ناتےداروں کے بیچ سے اور اپنے باپ کے گھر سے نکل کر اُس ملک میں جا جو مَیں تجھے دِکھاؤں گا۔‏ اور مَیں تجھے ایک بڑی قوم بناؤں گا اور برکت دوں گا اور تیرا نام سرفراز کروں گا۔‏ سو تُو باعثِ‌برکت ہو!‏ جو تجھے مبارک کہیں اُن کو مَیں برکت دوں گا اور جو تجھ پر لعنت کرے اُس پر مَیں لعنت کروں گا اور زمین کے سب قبیلے تیرے وسیلہ سے برکت پائیں  گے۔‏“‏ (‏پید 12:‏1-‏3‏)‏ یہ ابرہام کے ساتھ کِیا گیا عہد تھا۔‏ اگرچہ اِس عہد کا پہلی دفعہ ذکر اِن آیتوں میں کِیا گیا ہے لیکن ہم یہ نہیں جانتے کہ یہوواہ خدا نے ابرہام کے ساتھ یہ عہد سب سے پہلے کب باندھا تھا۔‏ مگر ہم اِتنا ضرور جانتے ہیں کہ یہ عہد اُس وقت نافذ ہوا جب 1943 قبل‌ازمسیح میں ابرہام نے 75 سال کی عمر میں حاران کو چھوڑا اور دریائےفرات کو پار کِیا۔‏

10.‏ ‏(‏الف)‏ ابرہام نے کیسے ظاہر کِیا کہ وہ خدا کے وعدوں پر مضبوط ایمان رکھتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا نے آہستہ آہستہ عورت کی نسل کے بارے میں کون سی اہم تفصیلات بتائیں؟‏

10 یہوواہ خدا نے ابرہام کے ساتھ اپنے وعدے کو کئی  بار  دُہرایا اور ہر بار اِس میں مزید تفصیلات شامل کیں۔‏ (‏پید 13:‏15-‏17؛‏ 17:‏1-‏8،‏ 16‏)‏ ابرہام یہوواہ خدا کے وعدوں پر اِتنا مضبوط ایمان رکھتے تھے کہ وہ اپنا اِکلوتا بیٹا بھی قربان کرنے کو تیار ہو گئے۔‏ اِس لیے یہوواہ خدا نے قسم کھا کر اُن سے کہا کہ وہ اپنا وعدہ ضرور پورا کرے گا۔‏ ‏(‏پیدایش 22:‏15-‏18؛‏ عبرانیوں 11:‏17،‏ 18 کو پڑھیں۔‏)‏ جب ابرہام کے ساتھ کِیا گیا عہد نافذ ہوا تو یہوواہ خدا نے آہستہ آہستہ عورت کی نسل کے بارے میں اہم تفصیلات بتائیں۔‏ مثال کے طور پر یہ کہ نسل ابرہام کی اولاد سے آئے گی،‏ اِس کی تعداد بہت زیادہ ہوگی،‏ یہ بادشاہت کرے گی،‏ سب دُشمنوں کو ختم کرے گی اور اِس کے ذریعے بہت سی قوموں کے لوگوں کو برکت ملے گی۔‏

ابرہام نے ثابت کِیا کہ وہ خدا کے وعدوں پر مضبوط ایمان رکھتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف 10 کو دیکھیں۔‏)‏

11،‏ 12.‏ ‏(‏الف)‏ بائبل سے کیسے پتہ چلتا ہے کہ ابرہام کے ساتھ کِیا گیا عہد بڑے پیمانے پر بھی پورا ہوگا؟‏ (‏ب)‏ اِس عہد سے ہمیں کیا فائدہ ہوگا؟‏

11 ابرہام کے ساتھ کِیا گیا عہد کب پورا ہوا؟‏ یہ پہلی بار اُس وقت پورا ہوا جب اُن کی نسل ملک کنعان کی وارث بن گئی۔‏ لیکن بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ اِس عہد نے بڑے پیمانے پر بھی پورا ہونا تھا۔‏ (‏گل 4:‏22-‏25‏)‏ اِس سلسلے میں پولُس رسول نے خدا کے اِلہام سے بتایا کہ ابرہام کی نسل میں سب سے پہلے تو یسوع مسیح اور اُن کے بعد 1 لاکھ 44 ہزار ممسوح مسیحی شامل ہیں۔‏ (‏گل 3:‏16،‏ 29؛‏ مکا 5:‏9،‏ 10؛‏ 14:‏1،‏ 4‏)‏ جس عورت نے نسل کو پیدا کرنا تھا،‏ اُسے خدا کے کلام میں ”‏عالمِ‌بالا کی یروشلیم“‏ کہا گیا ہے۔‏ یہ یہوواہ خدا کی تنظیم کے آسمانی حصے کی طرف اِشارہ کرتی ہے جو کہ خدا کے فرشتوں پر مشتمل ہے۔‏ (‏گل 4:‏26،‏ 31‏)‏ ابرہام کے ساتھ کیے گئے عہد سے واضح ہوا کہ عورت کی نسل کے ذریعے اِنسانوں کو بہت سی برکتیں ملیں گی۔‏

12 ابرہام کے ساتھ کیے گئے  عہد  کے  ذریعے  یہ  قانونی  ضمانت دی گئی کہ خدا کی بادشاہت ضرور قائم ہوگی۔‏ اِس کے ذریعے یہ  بھی اِشارہ ملا کہ اِس بادشاہت کا بادشاہ کون ہوگا اور اُس کے  ساتھ اَور کون حکمرانی کریں گے۔‏ (‏عبر 6:‏13-‏18‏)‏ یہ عہد کب تک قائم رہے گا؟‏ پیدایش 17:‏7 میں بتایا گیا ہے کہ یہ عہد ”‏ابدی عہد“‏ ہے۔‏ یہ اُس وقت تک قائم رہے گا جب تک مسیح کی بادشاہت خدا کے دُشمنوں کو ختم نہیں کر دیتی اور زمین کی سب قوموں کو برکت نہیں مل جاتی۔‏ (‏1-‏کر 15:‏23-‏26‏)‏ اِس عہد کی وجہ سے اِنسانوں کو جو فائدے پہنچیں گے،‏ وہ ابدی ہوں گے۔‏ ابرہام کے ساتھ کیے گئے عہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا اپنے اِرادے کا پکا ہے۔‏ وہ اپنے اِس مقصد کو ضرور پورا کرے گا کہ راست‌باز اِنسان ”‏زمین کو معمورومحکوم“‏ کریں۔‏—‏پید 1:‏28‏۔‏

بادشاہت کی پائیداری کی ضمانت دینے کے لیے عہد

13،‏ 14.‏ داؤد کے ساتھ کیے گئے عہد کے ذریعے کیا ضمانت دی گئی ہے؟‏

13 باغِ‌عدن میں کیے گئے وعدے اور ابرہام کے ساتھ  کیے گئے عہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا کی حکمرانی اُس کے راست معیاروں پر قائم ہے۔‏ اِس لیے اُس نے مسیح کی بادشاہت کو بھی راست معیاروں پر قائم کِیا ہے۔‏ (‏زبور 89:‏14‏)‏ لیکن کیا کبھی ایسا ہوگا کہ مسیح کی بادشاہت خدا کے معیاروں سے ہٹ جائے اور خدا کو اِسے ختم کرنا پڑے؟‏ ایک اَور عہد کے ذریعے اِس بات کی ضمانت دی گئی ہے کہ ایسا کبھی نہیں ہوگا۔‏

14 غور کریں کہ یہوواہ خدا نے بادشاہ داؤد سے کیا وعدہ کِیا۔‏ اِس وعدے کو داؤد کے ساتھ کِیا گیا عہد کہتے ہیں۔‏ ‏(‏2-‏سموئیل 7:‏12،‏ 16 کو پڑھیں۔‏)‏ یہوواہ خدا نے داؤد سے یہ عہد اُس وقت باندھا جب داؤد یروشلیم میں حکومت کر رہے تھے۔‏ یہوواہ خدا نے اُن سے وعدہ کِیا کہ مسیح اُن کی نسل سے آئے گا۔‏ (‏لو 1:‏30-‏33‏)‏ اِس طرح یہوواہ خدا نے اَور واضح کر دیا کہ عورت کی نسل کس خاندان سے ہوگی۔‏ اُس نے یہ بھی بتا دیا کہ داؤد کی نسل سے  ایک شخص پیدا ہوگا جس کے پاس یہ ”‏حق“‏ ہوگا کہ وہ خدا کی  بادشاہت کا بادشاہ ہو۔‏ (‏حز 21:‏25-‏27‏)‏ یسوع مسیح کے  ذریعے  داؤد کی بادشاہت ’‏ہمیشہ قائم رہے گی۔‏‘‏ یوں داؤد کی نسل کا ”‏تخت آفتاب کی مانند .‏ .‏ .‏ قائم رہے گا۔‏“‏ (‏زبور 89:‏34-‏37‏)‏ لہٰذا یسوع مسیح کی حکومت کبھی بھی خدا کے معیاروں سے نہیں ہٹے گی۔‏ یسوع مسیح اپنی بادشاہت کے ذریعے جو کچھ انجام دیں گے،‏ وہ ہمیشہ تک قائم رہے گا۔‏

کاہن ہونے کے لیے عہد

15-‏17.‏ ‏(‏الف)‏ ملکِ‌صدق جیسا کاہن ہونے کے عہد کے مطابق نسل اَور کون سا کردار انجام دے گی؟‏ (‏ب)‏ یہ کردار ضروری کیوں ہے؟‏

15 ابرہام اور داؤد کے  ساتھ  کیے  گئے  عہد  سے  یہ  ضمانت ملی کہ عورت کی نسل حکمرانی کرے گی۔‏ لیکن سب قوموں کے لوگوں کو برکت دینے کے لیے صرف یہ کافی نہیں تھا۔‏ اُنہیں گُناہ کی قید سے آزاد کرنے اور یہوواہ خدا کے خاندان کا حصہ بنانے کے لیے ایک کاہن کی ضرورت تھی۔‏ اِس مقصد کو انجام دینے کے لیے ضروری تھا کہ عورت کی نسل کاہن کا کردار بھی ادا کرے۔‏ اِس سلسلے میں ہمارے خالق نے ایک اَور عہد باندھا جسے ملکِ‌صدق جیسا کاہن ہونے کا عہد کہا گیا ہے۔‏

16 یہوواہ خدا نے داؤد کے ذریعے ظاہر کِیا کہ وہ یسوع مسیح کے ساتھ ایک عہد باندھے گا۔‏ اِس عہد کے دو مقصد تھے۔‏ ایک تو یہ کہ یسوع مسیح اُس وقت تک خدا کے ”‏دہنے ہاتھ“‏ بیٹھیں جب تک وہ اپنے سب دُشمنوں کو ختم نہ کر دیں۔‏ دوسرا یہ کہ وہ ”‏ملکِ‌صدؔق کے طور پر ابد تک کاہن“‏ ہوں۔‏ ‏(‏زبور 110:‏1،‏ 2،‏ 4 کو پڑھیں۔‏)‏ لیکن یسوع مسیح کو ’‏ملکِ‌صدق کے طور پر کاہن‘‏ کیوں ہونا تھا؟‏ غور کریں کہ ابرہام کی اولاد کے ملک کنعان میں جانے سے پہلے ملکِ‌صدق سالم کے بادشاہ تھے اور ’‏خدا تعالیٰ کے کاہن‘‏ کے طور پر خدمت کر رہے تھے۔‏ (‏عبر 7:‏1-‏3‏)‏ یہوواہ خدا نے اُنہیں براہِ‌راست اِس کام کے لیے مقرر کِیا تھا۔‏ عبرانی صحیفوں میں صرف ملکِ‌صدق کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اُنہوں نے بادشاہ اور کاہن دونوں کے طور پر خدمت کی تھی۔‏ اِس کے علاوہ اِس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ملکِ‌صدق کو کسی کی جگہ پر مقرر کِیا گیا تھا یا اُن کی جگہ پر کوئی اَور مقرر ہوا تھا۔‏ اِس لیے کہا جا سکتا ہے کہ ملکِ‌صدق ہمیشہ کے لیے کاہن ہیں۔‏

17 یسوع مسیح کے ساتھ یہ عہد باندھنے  سے  یہوواہ  خدا  نے براہِ‌راست اُنہیں کاہن کے طور پر مقرر کِیا۔‏ اِس عہد کی وجہ سے یسوع مسیح ”‏ملکِ‌صدق کے طور پر ابد تک کاہن“‏ رہیں گے۔‏ (‏عبر  5:‏4-‏6)‏ اِس عہد کے ذریعے یہوواہ خدا نے اپنے آپ کو اِس بات کا پابند کِیا ہے کہ وہ مسیح کی بادشاہت کے ذریعے اِنسانوں کے لیے اپنے مقصد کو پورا کرے گا۔‏

مسیح کی بادشاہت عہدوں پر قائم ہے

18،‏ 19.‏ ‏(‏الف)‏ ہم نے جن عہدوں پر غور کِیا ہے،‏ اُن کا بادشاہت سے کیا تعلق ہے؟‏ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں ہم کس سوال پر غور کریں گے؟‏

18 اِس مضمون میں کچھ عہدوں پر غور کرنے  سے  ہم  نے دیکھا ہے کہ اِن کا مسیح کی بادشاہت سے کیا تعلق ہے اور بادشاہت کس طرح سے قانونی معاہدوں پر قائم ہے۔‏ باغِ‌عدن میں کیے گئے وعدے کے ذریعے یہوواہ خدا نے اِس بات کی ضمانت دی کہ وہ عورت کی نسل کے ذریعے زمین اور اِنسانوں کے لیے اپنے مقصد کو پورا کرے گا۔‏ لیکن یہ نسل کون ہوگی اور وہ کیا کردار ادا کرے گی؟‏ اِن سوالوں کے جواب اُس عہد سے واضح ہوتے ہیں جو یہوواہ خدا نے ابرہام کے ساتھ باندھا تھا۔‏

19 داؤد کے ساتھ کیے گئے عہد سے یہ بات اَور واضح  ہو گئی کہ مسیح کس خاندان سے آئے گا۔‏ اِس عہد کی وجہ سے یسوع مسیح کو حکمرانی کرنے کا حق ملا جس کے ذریعے وہ اِنسانوں کو ابدی فائدے پہنچائیں گے۔‏ ملکِ‌صدق جیسا کاہن ہونے کا عہد اِس بات کی ضمانت ہے کہ عورت کی نسل کاہن کا کردار بھی ادا کرے گی۔‏ لیکن یسوع مسیح اکیلے سب اِنسانوں کو گُناہ سے پاک نہیں کریں گے۔‏ اُن کے علاوہ کچھ اَور لوگوں کو بھی بادشاہ اور کاہن کے طور پر مقرر کِیا گیا ہے۔‏ یہ لوگ کون ہیں؟‏ اِس کا جواب اگلے مضمون میں دیا جائے گا۔‏