مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہمیں پاک کیوں بننا چاہیے؟‏

ہمیں پاک کیوں بننا چاہیے؟‏

‏”‏پاک بنو۔‏‏“‏‏—‏احبا 11:‏45‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

1.‏ احبار کی کتاب پر غور کرنے سے ہم کیا سمجھ جائیں گے؟‏

یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ اُس کے سب بندے پاک ہوں۔‏ اگرچہ بائبل کی کچھ دوسری کتابوں میں بھی پاکیزگی کے بارے میں بات کی گئی ہے لیکن اِس کا سب سے زیادہ ذکر احبار میں ہوا ہے۔‏ اِس کتاب پر غور کرنے سے ہم سمجھ جائیں گے کہ ہم پاک رہنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔‏

2.‏ احبار کی کتاب کی کچھ خصوصیات بتائیں۔‏

2 احبار کی کتاب کو موسیٰ نبی نے لکھا۔‏ یہ کتاب پاک صحائف کا حصہ ہے جو ’‏تعلیم کے لیے فائدہ‌مند ہیں۔‏‘‏ (‏2-‏تیم 3:‏16‏)‏ عبرانی زبان میں احبار کی کتاب کے ہر باب میں یہوواہ خدا کا نام اوسطاً 10 بار آیا ہے۔‏ اِس کتاب پر غور کرنے سے ہمارا یہ عزم مضبوط ہوگا کہ ہم ہر اُس کام سے گریز کریں جس سے یہوواہ خدا کے نام کی بدنامی ہو سکتی ہے۔‏ (‏احبا 22:‏32‏)‏ اِس کتاب میں باربار اِصطلاح ”‏مَیں [‏یہوواہ]‏ ہوں“‏ اِستعمال ہوئی ہے۔‏ یوں ہمیں یاد دِلایا گیا ہے کہ ہمیں یہوواہ خدا کا فرمانبردار رہنا چاہیے۔‏ اِس مضمون اور اگلے مضمون میں ہم احبار کی کتاب میں درج کچھ نہایت  بیش‌قیمت باتوں پر غور کریں گے جن پر عمل کرنے سے ہم پاک رہ کر خدا کی عبادت کر سکتے ہیں۔‏

خدا کے بندوں کو پاک رہنا چاہیے

3،‏ 4.‏ ہارون کا غسل اور اُن کے بیٹوں کا غسل کس بات کا اِشارہ تھا؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

3 احبار 8:‏5،‏ 6 کو پڑھیں۔‏ یہوواہ خدا نے ہارون کو سردار کاہن اور اُن کے بیٹوں کو کاہن کے  طور پر چنا۔‏ ہارون،‏ یسوع مسیح کی طرف اور ہارون کے بیٹے ممسوح مسیحیوں کی طرف اِشارہ کرتے تھے۔‏ لیکن جب ہارون کو غسل دے کر پاک کِیا گیا تو کیا اِس کا مطلب یہ تھا کہ یسوع مسیح کو بھی پاک کِیا جانا تھا؟‏ جی نہیں۔‏ یسوع مسیح گُناہ سے پاک اور ”‏بےداغ“‏ تھے اور اِس لیے اُنہیں پاک ہونے کی ضرورت نہیں تھی۔‏ (‏عبر 7:‏26؛‏ 9:‏14‏)‏ البتہ جب ہارون غسل کے ذریعے پاک ہو گئے تو اُن کی اِس حالت نے یسوع مسیح کی پاک اور راست‌باز حالت کی عکاسی کی۔‏ لیکن ہارون کے بیٹوں کا غسل کس بات کا اِشارہ تھا؟‏

4 ہارون کے بیٹوں کا غسل اِس بات  کا  اِشارہ  تھا  کہ  جن  لوگوں کو آسمان پر کاہنوں کے طور پر خدمت کرنے کے لیے چنا جائے گا،‏ اُنہیں پاک کِیا جائے گا۔‏ کیا یہ ممسوح مسیحی بپتسمہ لے کر ہارون کے بیٹوں کی طرح پاک ہو جاتے ہیں؟‏ جی نہیں۔‏ بپتسمہ کسی شخص کو گُناہوں سے پاک نہیں کرتا بلکہ یہ اِس بات کا اِظہار ہوتا ہے کہ اُس شخص نے اپنی زندگی یہوواہ خدا کے لیے وقف کر دی ہے۔‏ ممسوح مسیحیوں کو ”‏کلام کے ساتھ“‏ غسل دیا جاتا ہے اور اِس کے لیے ضروری ہے کہ وہ پورے دل سے یسوع مسیح کی تعلیمات پر عمل کریں۔‏ (‏افس 5:‏25-‏27‏)‏ اِس طرح وہ پاک ہو جاتے ہیں۔‏ لیکن یسوع مسیح کی ’‏اَور بھی بھیڑوں‘‏ کو کیسے پاک کِیا جاتا ہے؟‏—‏یوح 10:‏16‏۔‏

5.‏ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ مسیح کی اَور بھی بھیڑیں بھی خدا کے کلام کے ذریعے پاک کی جاتی ہیں؟‏

5 ہارون کے بیٹے ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کی طرف اِشارہ نہیں کرتے۔‏ (‏مکا 7:‏9‏)‏ لیکن کیا بڑی بِھیڑ کو بھی خدا کے کلام کے ذریعے پاک کِیا جاتا ہے؟‏ جی ہاں۔‏ جب زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھنے والے لوگ بائبل کے ذریعے سمجھ جاتے ہیں کہ یسوع مسیح کا بہایا ہوا خون کتنا بیش‌قیمت ہے تو وہ یسوع مسیح کی قربانی پر ایمان لاتے ہیں اور اُنہیں ’‏دن رات خدا کی عبادت‘‏ کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔‏ (‏مکا 7:‏13-‏15‏)‏ ممسوح مسیحی اور مسیح کی اَور بھی بھیڑوں کے نیک چال‌چلن سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ خدا کے کلام کے ذریعے خود کو پاک رکھتی ہیں۔‏ (‏1-‏پطر 2:‏12‏)‏ وہ اپنے چرواہے یسوع مسیح کی آواز سنتی ہیں اور اُس کی پیروی کرتی ہیں۔‏ جب یہوواہ خدا اُن کے اِتحاد اور پاکیزگی کو دیکھتا ہے تو وہ یقیناً بہت خوش ہوتا ہے۔‏

6.‏ ہمیں اپنا جائزہ کیوں لیتے رہنا چاہیے؟‏

6 کاہنوں کو جسمانی طور پر پاک صاف رہنے کا حکم دیا  گیا تھا۔‏ یہ بات آج ہمارے لیے بھی بہت اہمیت رکھتی ہے۔‏ جن لوگوں کے ساتھ ہم بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں،‏ وہ اکثر یہ دیکھ کر متاثر ہوتے ہیں کہ ہم بہت صاف ستھرے رہتے ہیں اور اپنی عبادتگاہوں کو بھی بہت پاک صاف رکھتے ہیں۔‏ کاہنوں کے پاک رہنے سے ہم یہ بھی سمجھ جاتے ہیں کہ جو لوگ یہوواہ خدا کی عبادت کرنا چاہتے ہیں،‏ اُن کے ”‏دل پاک“‏ ہونے چاہئیں۔‏ (‏زبور 24:‏3،‏ 4 کو پڑھیں‏؛‏ یسع 2:‏2،‏ 3‏)‏ یہوواہ خدا کی عبادت کرنے کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہمارے جسم کے ساتھ ساتھ ہمارا دل اور ہماری سوچ بھی پاک ہو۔‏ اِس لیے ہمیں وقتاًفوقتاً اپنا جائزہ لینا چاہیے۔‏ ہو سکتا ہے کہ ایسا کرنے کے بعد ہمیں اپنے اندر کچھ بڑی تبدیلیاں لانی پڑیں۔‏ (‏2-‏کر 13:‏5‏)‏ مثال کے طور پر شاید ایک بپتسمہ‌یافتہ شخص فحش مواد دیکھتا ہو۔‏ اُسے خود سے پوچھنا چاہیے:‏ ”‏کیا مَیں یہ ثابت کر رہا ہوں کہ مَیں پاک ہوں؟‏“‏ اِس کے بعد اُسے اِس غلیظ عادت کو چھوڑنے کے لیے بزرگوں سے مدد مانگنی چاہیے۔‏—‏یعقو 5:‏14‏۔‏

فرمانبردار رہنے سے خود کو پاک ثابت کریں

7.‏ احبار 8:‏22-‏24 میں کاہنوں کے سلسلے میں جو بات بتائی گئی ہے،‏ اُس حوالے سے یسوع مسیح نے کون سی مثال قائم کی؟‏

7 جب بنی‌اِسرائیل کے لیے کاہنوں کو مقرر کِیا گیا  تو  مینڈھے کے خون کو ہارون اور اُن کے بیٹوں کے دائیں کان اور ہاتھ اور پاؤں کے دائیں انگوٹھوں پر لگایا گیا۔‏ ‏(‏احبار 8:‏22-‏24 کو پڑھیں۔‏)‏ کاہنوں کو مقرر کرنے کے لیے خون کو جس طرح سے اِستعمال کِیا گیا،‏ وہ اِس بات کا اِشارہ تھا کہ کاہن فرمانبرداری سے اپنی ذمےداریوں کو پورا کریں گے۔‏ اِس سلسلے میں سردار  کاہن یسوع مسیح نے بھی ممسوح مسیحیوں اور اَور بھی بھیڑوں کے لیے بہت شان‌دار مثال قائم کی۔‏ اُن کے کان خدا کی ہدایت پر لگے رہے،‏ اُنہوں نے اپنے ہاتھوں کو خدا کی مرضی پوری کرنے کے لیے اِستعمال کِیا اور اُن کے پاؤں کبھی سیدھی راہ سے نہیں ہٹے۔‏—‏یوح 4:‏31-‏34‏۔‏

8.‏ یہوواہ خدا کے سب بندوں کو کیا کرنا چاہیے؟‏

8 ممسوح مسیحیوں اور یسوع مسیح کی اَور بھی بھیڑوں کو اپنے سردار کاہن کی طرح ثابت‌قدم رہنا چاہیے۔‏ یہوواہ خدا کے سب بندوں کو چاہیے کہ وہ بائبل میں درج ہدایات پر عمل کریں اور یوں پاک روح کو رنجیدہ نہ کریں۔‏ (‏افس 4:‏30‏)‏ اُنہیں ’‏اپنے پاؤں کے لیے سیدھے راستے بنانے چاہئیں۔‏‘‏—‏عبر 12:‏13‏۔‏

9.‏ ‏(‏الف)‏ گورننگ باڈی کے ارکان کے ساتھ کام کرنے والے تین بھائیوں نے کیا کہا؟‏ (‏ب)‏ اِن بھائیوں کے بیان پر غور کرنے سے ہمیں کیا ترغیب ملتی ہے؟‏

9 ذرا اُن تین بھائیوں کے بیان پر غور کریں جو کافی سالوں سے گورننگ باڈی کے ارکان کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔‏ اِن میں سے ایک بھائی نے کہا:‏ ”‏اگرچہ گورننگ باڈی کے بھائیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا بہت بڑا شرف ہے لیکن اِن بھائیوں کے ساتھ بہت زیادہ وقت گزارنے سے مَیں نے دیکھا کہ یہ بھائی روح سے مسح‌شُدہ تو ہیں لیکن یہ عیب‌دار بھی ہیں۔‏ اِس کے باوجود میری پوری کوشش ہے کہ مَیں اِن بھائیوں کا فرمانبردار رہوں اور اِن کی رہنمائی میں چلوں۔‏“‏ دوسرے بھائی نے کہا:‏ ”‏جب مَیں ایسی آیتوں پر غور کرتا ہوں جن میں ”‏مسیح کی فرمانبرداری“‏ کرنے کا ذکر ہوا ہے،‏ جیسے کہ 2-‏کرنتھیوں 10:‏5 تو مجھے ترغیب ملتی ہے کہ مَیں پیشوائی کرنے والے بھائیوں کا فرمانبردار رہوں اور اُن کا ساتھ دوں۔‏ مَیں دل سے اُن کی فرمانبرداری کرتا ہوں۔‏“‏ تیسرے بھائی نے کہا:‏ ”‏اگر ہم یہوواہ خدا کی رہنمائی حاصل کرنا چاہتے ہیں،‏ اُسے خوش کرنا چاہتے ہیں،‏ اُن چیزوں سے محبت کرنا چاہتے ہیں جن سے وہ محبت کرتا ہے اور اُن چیزوں سے نفرت کرنا چاہتے ہیں جن سے وہ نفرت کرتا ہے تو اِس کے لیے ضروری ہے کہ ہم اُس کی تنظیم اور اُن بھائیوں کے فرمانبردار رہیں جنہیں وہ اپنا مقصد پورا کرنے کے لیے اِستعمال کر رہا ہے۔‏“‏ یہ بھائی،‏ بھائی ناتھن نار کی فرمانبرداری کی مثال سے بہت متاثر ہوا۔‏ جب 1925ء میں مینارِنگہبانی میں مضمون ”‏قوم کی پیدائش“‏ شائع ہوا تو بھائی نار نے اِس میں بتائی باتوں کو خوشی سے قبول کِیا جبکہ کچھ بھائیوں نے اِن باتوں پر شک کِیا۔‏ اِن تین بھائیوں کے بیان پر غور کرنے سے ہمیں ترغیب ملتی ہے کہ ہم فرمانبردار رہیں اور یوں خود کو پاک ثابت کریں۔‏

خون کے سلسلے میں خدا کی فرمانبرداری

10.‏ خون کے سلسلے میں خدا کے حکم پر عمل کرنا کیوں ضروری ہے؟‏

10 احبار 17‏:‏10کو پڑھیں۔‏ یہوواہ خدا نے بنی‌اِسرائیل کو حکم دیا کہ وہ ”‏کسی طرح کا خون“‏ نہ کھائیں۔‏ مسیحیوں کو بھی یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ جانوروں اور اِنسانوں کے لہو سے پرہیز کریں۔‏ (‏اعما 15:‏28،‏ 29‏)‏ ہم یہ ہر گز نہیں چاہتے کہ یہوواہ خدا ہمارے خلاف ہو اور ہمیں اپنی کلیسیا سے نکال دے۔‏ ہم اُس سے محبت کرتے ہیں اور اُس کے فرمانبردار رہنا چاہتے ہیں۔‏ چاہے ہماری زندگی خطرے میں ہی کیوں نہ ہو،‏ ہم اُن لوگوں کے دباؤ میں آ کر یہوواہ خدا کا حکم نہیں توڑیں گے جو اُسے نہیں جانتے اور نہ ہی اُس کے حکموں کی پرواہ کرتے ہیں۔‏ ہم جانتے ہیں کہ خون سے پرہیز کرنے کی وجہ سے لوگ ہمارا مذاق اُڑائیں گے۔‏ مگر ہم پھر بھی یہوواہ خدا کے فرمانبردار رہیں گے۔‏ (‏یہوداہ 17،‏ 18‏)‏ لیکن کس بات سے ہمارا یہ عزم مضبوط ہو سکتا ہے کہ ہم خون کھانے اور اِنتقالِ‌خون سے ہمیشہ پرہیز کریں گے؟‏—‏است 12:‏23‏۔‏

11.‏ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ سالانہ یومِ‌کفارہ محض ایک رسم نہیں تھا؟‏

11 سردار کاہن ہر سال یومِ‌کفارہ پر جس طرح جانوروں کے خون کو اِستعمال کرتے تھے،‏ اُس سے خون کے بارے میں یہوواہ خدا کا نظریہ پتہ چلتا ہے۔‏ خون کو ایک خاص مقصد کے لیے اِستعمال کِیا جاتا تھا۔‏ یہ اُن لوگوں کے گُناہوں کے کفارے کے لیے اِستعمال کِیا جاتا تھا جو یہوواہ خدا سے معافی مانگنا چاہتے تھے۔‏ بچھڑے اور بکرے کے خون کو عہد کے صندوق کے اُوپر  اور اُس کے سامنے چھڑکا جاتا تھا۔‏ (‏احبا 16:‏14،‏ 15،‏ 19‏)‏ اِس خون کے ذریعے یہوواہ خدا بنی‌اِسرائیل کے گُناہ معاف کر دیتا تھا۔‏ اِس کے علاوہ یہوواہ خدا نے یہ حکم بھی دیا کہ اگر کوئی شخص کسی جانور کو خوراک کے طور پر اِستعمال کرنے کے لیے ذبح کرے تو وہ اُس کے خون کو نکال کر مٹی سے ڈھانک دے کیونکہ ”‏جسم کی جان .‏ .‏ .‏ اُس کا خون ہے۔‏“‏ (‏احبا 17:‏11-‏14‏)‏ کیا یہ کام محض غیرضروری رسمیں تھیں؟‏ جی نہیں۔‏ یومِ‌کفارہ پر خون کا اِستعمال اور خون کو زمین پر اُنڈیلنے کا حکم اُس حکم کے مطابق تھا جو یہوواہ خدا نے نوح اور اُن کی اولاد کو دیا تھا۔‏ یہوواہ خدا نے اُنہیں خون کھانے سے منع کِیا تھا۔‏ (‏پید 9:‏3-‏6‏)‏ یہ باتیں مسیحیوں کے لیے کیا اہمیت رکھتی ہیں؟‏

12.‏ پولُس رسول نے خون اور معافی میں کیا تعلق بتایا؟‏

12 پولُس رسول نے عبرانیوں کے مسیحیوں کو بتایا کہ خون میں پاک کرنے کی طاقت ہے۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏تقریباً سب چیزیں شریعت کے مطابق خون سے پاک کی جاتی ہیں اور بغیر خون بہائے معافی نہیں ہوتی۔‏“‏ (‏عبر 9:‏22‏)‏ جانوروں کی قربانی معافی حاصل کرنے کا عارضی بندوبست تھا۔‏ پولُس رسول نے یہ بھی بتایا کہ اِن قربانیوں کے ذریعے بنی‌اِسرائیل کو احساس دِلایا گیا کہ وہ گُناہگار ہیں اور اُنہیں گُناہوں کی مکمل معافی حاصل کرنے کے لیے جانوروں کی قربانی سے بڑی قربانی کی ضرورت ہے۔‏ اِس سے ظاہر ہوا کہ ”‏شریعت آیندہ کی اچھی چیزوں کا محض ایک عکس ہے نہ کہ اُن کی اصلی صورت۔‏“‏ (‏عبر 10:‏1-‏4‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ لیکن گُناہوں کی معافی حاصل کرنے کے لیے کس بڑی قربانی کی ضرورت تھی؟‏

13.‏ آپ یسوع مسیح کے بہائے ہوئے خون کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏

13 افسیوں 1:‏7 کو پڑھیں۔‏ یسوع مسیح نے خوشی سے  اپنے آپ کو سب اِنسانوں کی خاطر ”‏موت کے حوالہ کر دیا۔‏“‏ اُن کی قربانی اُن سب لوگوں کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے جو اُن سے اور اُن کے باپ سے محبت رکھتے ہیں۔‏ (‏گل 2:‏20‏)‏ لیکن جو کام یسوع مسیح نے زندہ ہونے کے بعد کِیا،‏ اُس سے اِنسانوں کے لیے گُناہوں کی معافی حاصل کرنا ممکن ہوا۔‏ یسوع مسیح نے وہ  کام کِیا جس کی عکاسی یومِ‌کفارہ پر ہونے والے کاموں سے کی گئی تھی۔‏ یومِ‌کفارہ پر سردار کاہن قربان کیے ہوئے جانوروں کا خون پاک‌ترین مقام میں لے کر جاتا تھا اور اُسے یہوواہ خدا کے حضور پیش کرتا تھا۔‏ یہ ایسے تھا جیسے وہ یہوواہ خدا کے روبرو اِسے پیش کر رہا ہو۔‏ (‏احبا 16:‏11-‏15‏)‏ اِسی طرح یسوع مسیح آسمان پر گئے اور یہوواہ خدا کے حضور اپنے خون کی قیمت پیش کی۔‏ (‏عبر 9:‏6،‏ 7،‏ 11-‏14،‏ 24-‏28‏)‏ ہم کتنے شکر گزار ہیں کہ یسوع مسیح کے بہائے ہوئے خون پر ایمان لانے سے ہمیں گُناہوں کی معافی مل سکتی ہے اور ہمارا ضمیر پاک ہو سکتا ہے۔‏

14،‏ 15.‏ خون کے سلسلے میں خدا کے حکم کو سمجھنا اور اِس پر عمل کرنا کیوں ضروری ہے؟‏

14 کیا اب آپ بہتر طور پر سمجھ گئے ہیں  کہ  یہوواہ  خدا  نے ہمیں ’‏کسی بھی طرح کا خون‘‏ کھانے سے کیوں منع کِیا ہے؟‏ (‏احبا 17:‏10‏)‏ کیا آپ یہ سمجھ گئے ہیں کہ یہوواہ خدا خون کو پاک کیوں خیال کرتا ہے؟‏ اُس کی نظر میں خون زندگی کے برابر ہے۔‏ (‏پید 9:‏4‏)‏ کیا آپ اِس بات سے متفق ہیں کہ ہمیں خون کے بارے میں یہوواہ خدا کا نظریہ اپنانا چاہیے اور اُس کے حکم کے مطابق اِس سے پرہیز کرنا چاہیے؟‏ یہوواہ خدا کی قربت حاصل کرنے کا واحد ذریعہ یہ ہے کہ ہم یسوع مسیح کی قربانی پر ایمان رکھیں اور اِس بات کو یاد رکھیں کہ ہمارے خالق کی نظر میں خون بہت بیش‌قیمت ہے۔‏—‏کل 1:‏19،‏ 20‏۔‏

15 ہم میں سے کسی کو بھی اچانک ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس میں ہمیں اِنتقالِ‌خون کی ضرورت ہو۔‏ یا ہمارے کسی رشتےدار یا دوست کو ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‏ ایسی صورتحال میں خون کے اجزا لینے یا علاج کے طریقے کے حوالے سے بھی فیصلہ کرنا پڑتا ہے۔‏ اِس لیے ضروری ہے کہ ہم پہلے سے اِس سلسلے میں تحقیق کریں اور ہنگامی صورتحال کے لیے تیار رہیں۔‏ جب ہم دُعا کرنے کے ساتھ ساتھ یہ اِقدام بھی اُٹھاتے ہیں تو ہم مشکل صورتحال میں بھی اپنے فیصلے پر ڈٹے رہنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔‏ یقیناً ہم کوئی ایسا کام کرکے یہوواہ خدا کو دُکھی نہیں کرنا  چاہتے جس سے اُس نے منع کِیا ہے۔‏ بہت سے ڈاکٹر اور اِنتقالِ‌خون کی حمایت کرنے والے لوگ دوسروں کی حوصلہ‌افزائی کرتے ہیں کہ وہ زندگی بچانے کے لیے خون کا عطیہ دیں۔‏ لیکن ہم جانتے ہیں کہ خون کے سلسلے میں ہدایات دینے کا حق صرف ہمارے خالق کو ہے۔‏ اُس کی نظر میں ’‏ہر طرح کا خون‘‏ پاک ہے۔‏ ہمیں پکا عزم کرنا چاہیے کہ ہم خون کے سلسلے میں یہوواہ خدا کے حکم پر عمل کریں گے۔‏ اِس کے علاوہ ہم اپنے پاک چال‌چلن سے ثابت کریں گے کہ ہم یسوع مسیح کے خون کی قدر کرتے ہیں کیونکہ اُسی کے ذریعے ہمیں گُناہوں کی معافی اور ہمیشہ کی زندگی مل سکتی ہے۔‏—‏یوح 3:‏16‏۔‏

کیا آپ خون کے سلسلے میں یہوواہ خدا کے حکم پر عمل کریں گے؟‏ (‏پیراگراف 14 اور 15 کو دیکھیں۔‏)‏

یہوواہ خدا کیوں چاہتا ہے کہ ہم پاک ہوں؟‏

16.‏ یہوواہ خدا کے بندوں کو پاک کیوں ہونا چاہیے؟‏

16 جب خدا نے بنی‌اِسرائیل کو مصریوں کی غلامی  سے  آزاد کرایا تو اُس نے اُن سے کہا:‏ ”‏مَیں [‏یہوواہ]‏ ہوں اور تُم کو ملکِ‌مصرؔ سے اِسی لئے نکال کر لایا ہوں کہ مَیں تمہارا خدا ٹھہروں۔‏ اِس لئے تُم مُقدس ہونا کیونکہ مَیں قدوس ہوں۔‏“‏ (‏احبا 11:‏45‏)‏ چونکہ یہوواہ خدا پاک ہے اِس لیے اِسرائیلیوں کو بھی پاک ہونا تھا۔‏ یہوواہ کے گواہوں کے طور پر ہمیں بھی پاک ہونا  چاہیے۔‏ احبار کی کتاب میں اِس بات کو بالکل واضح کر دیا گیا ہے۔‏

17.‏ آپ احبار کی کتاب کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏

17 احبار کی کتاب میں لکھی کچھ باتوں پر غور کرنے سے ہمیں یقیناً بہت فائدہ ہوا ہے۔‏ بِلاشُبہ اِس وجہ سے اِس کتاب کے لیے ہماری قدر اَور بڑھ گئی ہے۔‏ اِس میں درج کچھ بیش‌قیمت باتوں پر غور کرنے سے اب ہم بہتر طور پر سمجھ گئے ہیں کہ ہمیں پاک کیوں بننا چاہیے۔‏ لیکن خدا کے اِلہام سے لکھی اِس کتاب میں اَور کون سی بیش‌قیمت باتیں درج ہیں؟‏ اِس کتاب سے ہم پاک رہ کر یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کے حوالے سے اَور کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ اِس بارے میں ہم اگلے مضمون میں بات کریں گے۔‏