کیا ایک کٹا ہوا درخت پھر سے اُگ سکتا ہے؟
لبنان میں پائے جانے والے دیودار کے درخت کے آگے شاید زیتون کا درخت اِتنا شاندار نہ لگے۔ لیکن زیتون کے درخت میں بہت ہی حیرتانگیز صلاحیت پائی جاتی ہے۔ اِس میں ہر موسم سے لڑنے کی طاقت ہے۔ بعض زیتون کے درخت تو ایسے ہیں جو 1000 سال پُرانے ہیں۔ چونکہ زیتون کے درخت کی جڑیں بہت گہری اور پھیلی ہوتی ہیں اِس لیے اگر اِس کا تنا کاٹ بھی ڈالا جائے تو یہ دوبارہ اُگ سکتا ہے۔ جب تک اِس کی جڑیں نہیں مُرجھاتیں، اِس میں دوبارہ شاخیں نکلتی رہتی ہیں۔
ایوب نبی کو اِس بات پر پورا یقین تھا کہ اگر وہ مر بھی جائیں گے تو خدا اُنہیں زندہ کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ (ایو 14:13-15) اِس بات پر اپنا بھروسا ظاہر کرنے کے لیے اُنہوں نے ایک درخت کی مثال دی۔ شاید اُن کے ذہن میں زیتون کا درخت تھا۔ اُنہوں نے کہا: ”درخت کی تو اُمید رہتی ہے کہ اگر وہ کاٹا جائے تو پھر پھوٹ نکلے گا۔“ جب خشکسالی کے بعد بارش ہوتی ہے تو زتیون کے سُوکھے درخت میں پھر سے جان آ جاتی ہے۔ اِس کی جڑیں پھر سے نئی شاخیں پیدا کرنے لگتی ہیں۔—ایو 14:7-9۔
جس طرح زیتون کا درخت لگانے والے شخص کی آرزو ہوتی ہے کہ کٹا ہوا درخت پھر سے اُگنے لگے اُسی طرح یہوواہ خدا کی بھی آرزو ہے کہ وہ اپنے اُن بندوں کو زندہ کرے جو موت کی نیند سو رہے ہیں، اور نہ صرف اپنے بندوں کو بلکہ اَور بہت سے لوگوں کو بھی۔ (متی 22:31، 32؛ یوح 5:28، 29؛ اعما 24:15) ذرا سوچیں کہ جب ہم مُردوں کو زندہ ہوتے اور اُنہیں زمین پر ہنستا بستا دیکھیں گے تو ہمیں کتنی خوشی ہوگی!