”اگر کنگزلی تقریر دے سکتے ہیں تو مَیں کیوں نہیں؟“
مَیں اور کنگزلی بڑے اچھے دوست تھے۔ جب کنگزلی نے پہلی بار مسیحی خدمتی سکول میں بائبل کی پڑھائی کی تو مَیں وہاں موجود تھا۔ جب کنگزلی بائبل کی پڑھائی کرنے کے لیے سٹیج پر گئے تو ایک بھائی نے اُن کے کندھے کو تھپتھپایا جو اِس بات کا اِشارہ تھا کہ وہ پڑھائی شروع کریں۔ کنگزلی ہر لفظ صاف صاف پڑھ رہے تھے۔ لیکن اپنی بائبل میں نہیں دیکھ رہے تھے۔ ایسا کیوں؟
کنگزلی سریلنکا میں رہتے تھے۔ وہ دیکھ نہیں سکتے تھے، ٹھیک طرح سے سُن بھی نہیں سکتے تھے اور اپنے روزمرہ کے کام کرنے کے لیے ویلچیئر اِستعمال کرتے تھے۔ تو پھر اُنہوں نے سچائی کیسے سیکھی اور مسیحی خدمتی سکول میں حصہ لینے کے لائق کیسے ہوئے؟ آئیے، مَیں آپ کو بتاتا ہوں۔
جب مَیں پہلی بار کنگزلی سے ملا تو مَیں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ اُنہیں سچائی کی کتنی پیاس ہے۔ وہ پہلے بھی کئی گواہوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کر چکے تھے۔ اُنہوں نے بریل زبان میں کتاب علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے اِتنی دفعہ پڑھی تھی کہ اِس کتاب کی حالت بےحد خستہ ہو چکی تھی۔ * جب مَیں نے اُنہیں دوبارہ بائبل کا مطالعہ شروع کرنے کی پیشکش کی تو کنگزلی راضی ہو گئے۔ لیکن مطالعے کے دوران ہمیں دو مسئلوں کا سامنا کرنا پڑا۔
پہلا مسئلہ یہ تھا کہ وہ بوڑھے اور معذور لوگوں کے لیے بنائے گئے گھر میں رہتے تھے۔ چونکہ وہاں ہر وقت شور رہتا تھا اور کنگزلی ٹھیک طرح سے سُن نہیں سکتے
تھے اِس لیے مجھے بہت اُونچی آواز میں بولنا پڑتا تھا۔ اور ہماری آواز وہاں موجود سب لوگوں کو سنائی دیتی تھی۔دوسرا مسئلہ یہ تھا کہ کنگزلی کو بہت زیادہ نئی باتوں کو پڑھنا اور سمجھنا مشکل لگتا تھا۔ لیکن وہ مطالعے کے مواد کی بہت اچھی تیاری کرتے تھے تاکہ اِس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کر سکیں۔ میرے آنے سے پہلے وہ مواد کو بار بار پڑھتے تھے، آیتوں کو بریل میں لکھی ہوئی بائبل میں سے پڑھتے تھے اور پھر سوالوں کے جواب اپنے ذہن میں بنا لیتے تھے۔ یہ طریقہ واقعی بہت مؤثر ثابت ہوا۔ مطالعے کے دوران وہ ایک دری پر چوکڑی مار کر بیٹھتے تھے اور جب بھی وہ کوئی نئی بات سیکھتے تھے تو بڑے جوش سے فرش پر ہاتھ مار مار کر اُونچی آواز میں مجھے بتاتے تھے کہ اُنہوں نے کیا سیکھا ہے۔ جلد ہی ہم ہفتے میں دو دفعہ دو دو گھنٹے تک مطالعہ کرنے لگے۔
اِجلاس پر جانا اور اِس میں حصہ لینا
کنگزلی کی شدید خواہش تھی کہ وہ اِجلاس پر جائیں لیکن یہ آسان نہیں تھا۔ اُنہیں ویلچیئر اور گاڑی پر بیٹھنے اور اُترنے کے لیے اور کنگڈم ہال میں جانے اور آنے کے لیے کسی کی مدد کی ضرورت تھی۔ کلیسیا کے بہت سے بہن بھائی خوشی سے باری باری اُن کی مدد کرتے تھے۔ اِجلاس کے دوران کنگزلی کان کے پاس سپیکر رکھتے تھے اور بہت غور سے سنتے تھے یہاں تک کہ وہ تبصرے بھی کرتے تھے۔
مطالعہ شروع کرنے کے کچھ عرصے بعد کنگزلی نے مسیحی خدمتی سکول میں اپنا نام درج کرایا۔ اُن کی پہلی بائبل کی پڑھائی سے دو ہفتے پہلے مَیں نے اُن سے پوچھا کہ آیا اُنہوں نے اِس کی مشق کرنا شروع کی ہے یا نہیں۔ اُنہوں نے پورے اِعتماد سے کہا: ”جی بھائی، مَیں نے تقریباً 30 بار اِس کی مشق کی ہے۔“ مَیں نے اُنہیں شاباش دی اور پوچھا: ”کیا آپ مجھے بھی پڑھ کر سنائیں گے؟“ اُنہوں نے اپنی بائبل کھولی اور بریل کے حروف پر اُنگلی رکھ کر پڑھنا شروع کر دیا۔ لیکن مَیں نے دیکھا کہ پڑھتے وقت وہ اپنی اُنگلی کاغذ پر نہیں پھیر رہے تھے۔ دراصل اُنہوں نے ساری آیتوں کو زبانی یاد کر لیا تھا۔
مَیں یہ دیکھ کر اِتنا حیران اور خوش ہوا کہ میری آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ مَیں نے کنگزلی سے پوچھا کہ ”صرف 30 ہی بار پڑھنے سے آپ نے آیتوں کو اِتنی اچھی طرح کیسے یاد کر لیا؟“ اُنہوں نے کہا: ”نہیں صرف 30 بار نہیں بلکہ ہر روز 30 بار۔“ وہ ایک مہینے سے بھی زیادہ عرصے تک بائبل کی پڑھائی کی مشق کرتے رہے۔ وہ دری پر بیٹھ جاتے اور آیتوں کو پڑھتے رہتے، پڑھتے رہتے۔ آخرکار اُنہیں یہ آیتیں زبانی یاد ہو گئیں۔
آخر وہ دن آ ہی گیا جب کنگزلی نے اِجلاس میں بائبل کی پڑھائی کرنی تھی۔ جب کنگزلی نے پڑھائی ختم کی تو ہال تالیوں کی آواز سے گُونج اُٹھا اور کئی بہن بھائی اُن کا جوش اور جذبہ دیکھ کر رونے لگے۔ ایک بہن جس نے گھبراہٹ کی وجہ سے مسیحی خدمتی سکول میں حصہ لینا چھوڑ دیا تھا، اُس نے اپنا نام دوبارہ سکول میں درج کرایا۔ اِس کی کیا وجہ تھی؟ اُس نے بتایا: ”اگر کنگزلی تقریر دے سکتے ہیں تو مَیں کیوں نہیں؟“
کنگزلی نے تین سال تک بائبل کا مطالعہ کرنے کے بعد 6 ستمبر 2008ء کو بپتسمہ لیا۔ وہ بڑی وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کرتے رہے۔ پھر 13 مئی 2014ء کو وہ فوت ہو گئے۔ اُنہیں پورا یقین تھا کہ وہ فردوس میں مکمل طور پر صحتمند ہو کر یہوواہ خدا کی خدمت کرنا جاری رکھیں گے۔ (یسع 35:5، 6)—پال میکمینس کی زبانی
^ پیراگراف 4 اِس کتاب کو یہوواہ کے گواہوں نے 1995ء میں شائع کِیا لیکن اب یہ دستیاب نہیں ہے۔