مصیبت کے دنوں میں یہوواہ کی خدمت کرتے رہیں
”گِرتی ہوئی صحت کی وجہ سے میرے لیے روزمرہ کے کام کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔“ یہ بات ایک 70 سالہ بھائی نے کہی جن کا نام ارنسٹ ہے۔ * کیا آپ نے بھی کبھی ایسا محسوس کِیا ہے؟ اگر بڑھاپے کی وجہ سے آپ پہلے جتنے صحتمند نہیں رہے تو شاید آپ کو لگے کہ جو کچھ واعظ 12 باب میں لکھا ہے، وہ آپ پر بیت رہا ہے۔ اِس باب کی پہلی آیت میں بڑھاپے کو ”بُرے دن“ کہا گیا ہے۔ بائبل کے دوسرے ترجموں میں ”بُرے دن“ کی بجائے اِصطلاح ”مصیبت کے دن“ اِستعمال کی گئی ہے۔ لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کے پاس دُکھوں سے بھری زندگی گزارنے کے علاوہ کوئی اَور چارہ نہیں ہے۔ بڑھاپے کے باوجود بھی آپ اِطمینانبخش زندگی گزار سکتے ہیں اور خوشی سے یہوواہ کی خدمت جاری رکھ سکتے ہیں۔
اپنا ایمان کمزور نہ ہونے دیں
ہمارے پیارے عمررسیدہ بھائیو اور بہنو، ہم سمجھتے ہیں کہ بڑھاپے کے مسائل سے نپٹنا آسان نہیں ہوتا۔ قدیم زمانے میں یہوواہ خدا کے بعض عمررسیدہ بندوں کو بھی بہت سے مسائل کا سامنا ہوا تھا۔ مثال کے طور پر اِضحاق، یعقوب اور اخیاہ کی نظر چلی گئی تھی۔ (پید 27:1؛ 48:10؛ 1-سلا 14:4) سارہ خود کو ”بُڑھاپے کے باعث گھسے پھٹے لباس کی مانند“ سمجھتی تھیں۔ (پید 18:11، 12، اُردو جیو ورشن) بادشاہ داؤد کو بڑھاپے میں بہت سردی لگتی تھی۔ (1-سلا 1:1) برزلی کی چکھنے اور سننے کی حس کمزور ہو گئی تھی۔ (2-سمو 19:32-35) ابرہام اور نعومی دونوں کو اپنے جیون ساتھی کی موت کا صدمہ سہنا پڑا تھا۔—پید 23:1، 2؛ رُوت 1:3، 12۔
خدا کے یہ بندے اُس پر بھروسا اور اپنی خوشی قائم رکھنے کے قابل کیسے ہوئے؟ ابرہام خدا کے وعدے پر بھروسا رکھتے تھے اِس لیے بڑھاپے میں بھی وہ ”ایمان میں مضبوط“ رہے۔ (روم 4:19، 20) ہمیں بھی یہوواہ پر پکا ایمان رکھنا چاہیے۔ لیکن ایمان کی مضبوطی کا اِنحصار عمر، صلاحیتوں یا حالات پر نہیں ہوتا۔ ذرا یعقوب کی مثال پر غور کریں۔ اگرچہ وہ نہایت کمزور اور نابینا ہو گئے تھے اور بستر سے اُٹھ بھی نہیں سکتے تھے پھر بھی وہ خدا کے وعدوں پر پُختہ ایمان رکھتے تھے۔ (پید 48:1-4، 10؛ عبر 11:21) اِس سلسلے میں 93 سالہ بہن اینس کی مثال پر غور کریں۔ پٹھوں کی بیماری میں مبتلا ہونے کے باوجود وہ کہتی ہیں: ”یہوواہ ہر روز میرا خیال رکھتا ہے۔ مَیں ہر روز فردوس کو اپنے ذہن کی آنکھوں سے دیکھتی ہوں۔ اِس سے میرا حوصلہ بڑھتا ہے۔“ اِس بہن کی سوچ اور جذبہ واقعی قابلِتعریف ہے!
ہمارا ایمان دُعا کرنے سے، بائبل کا مطالعہ کرنے سے اور اِجلاسوں پر جانے سے مضبوط ہوتا ہے۔ دانیایل نبی بڑھاپے میں بھی دن میں تین بار خدا سے دُعا کرتے تھے اور اُس کے کلام کا مطالعہ کرتے تھے۔ (دان 6:10؛ 9:2) عمررسیدہ حناہ بیوہ تھیں پر ”ہیکل سے جُدا نہ ہوتی“ تھیں۔ (لُو 2:36، 37) جب بھی آپ کی صحت اِجازت دے، اِجلاسوں پر جائیں اور اِن میں حصہ لیں کیونکہ ایسا کرنے سے نہ صرف آپ بلکہ دوسرے بھی تازہدم ہوں گے۔ اگرچہ آپ گِرتی ہوئی صحت کی وجہ سے خدا کی خدمت میں زیادہ حصہ نہیں لے پاتے پھر بھی وہ آپ کی دُعاؤں سے خوش ہوتا ہے۔—امثا 15:8۔
یقیناً آپ چاہتے ہیں کہ آپ خود سے پڑھ سکیں اور اِتنے تندرست ہوں کہ اِجلاس پر جا سکیں۔ لیکن شاید آپ کو ایسا کرنا مشکل بلکہ ناممکن لگتا ہے۔ پھر آپ کیا کر سکتے ہیں؟ کیوں نہ آپ وہ کریں جو آپ کے بس میں ہے۔ مثلاً، ہمارے بہت سے عمررسیدہ بہن بھائی اِجلاس پر نہیں جا سکتے اِس لیے وہ اِجلاس کا پروگرام ٹیلیفون کے ذریعے سنتے ہیں۔ بہن اینگا 79 سال کی ہیں اور اُن کی نظر بہت ہی کمزور ہے۔ اِس کے باوجود وہ اِجلاس کی تیاری ضرور کرتی ہیں۔ کلیسیا کا ایک بھائی اِجلاس میں اِستعمال ہونے والے مواد کو کمپیوٹر سے بڑے بڑے حروف میں چھاپ کر اُنہیں دیتا ہے۔ یوں اینگا کے لیے تیاری کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
بڑھاپے میں آپ کے پاس وہ چیز وافر مقدار میں ہوتی ہے جو شاید دوسروں کے پاس کم ہوتی ہے یعنی کہ وقت۔ کیوں نہ آپ اپنا وقت ہماری مطبوعات کی اُن ریکارڈنگز کو سننے کے لیے اِستعمال کریں جو آپ کی زبان میں دستیاب ہیں؟ اِس کے علاوہ آپ کلیسیا کے کسی بھائی یا بہن کو فون کر سکتے ہیں تاکہ آپ اُسے کوئی ”روحانی نعمت“ دیں اور یوں آپ دونوں کی حوصلہافزائی ہو۔—روم 1:11، 12۔
خدا کی خدمت میں مشغول رہیں
بہن کرسٹا تقریباً 85 سال کی ہیں۔ اُنہوں نے بڑے افسوس سے کہا کہ ”مجھے یہ بات بہت بُری لگتی ہے کہ اب مَیں خدا کی خدمت میں پہلے جتنا حصہ نہیں لے پاتی۔“ تو پھر عمررسیدہ بہن بھائی خدا کی خدمت میں اپنی خوشی کیسے قائم رکھ سکتے ہیں؟ اِس سلسلے میں 75 سالہ بھائی پیٹر نے کہا: ”یہ نہ سوچتے رہیں کہ آپ کیا نہیں کر سکتے بلکہ اِس بات پر غور کریں کہ آپ اب بھی کیا کچھ کر سکتے ہیں۔ یوں آپ کی خوشی برقرار رہے گی۔“
شاید آپ اپنی صحت کی وجہ سے اب کچھ طریقوں سے گواہی نہیں دے سکتے۔ ایسی صورت میں کیوں نہ آپ دیگر طریقے اِستعمال کریں؟ بہن ہائیڈی کی عمر تقریباً 87 سال ہے۔ اب وہ پہلے کی طرح گھر گھر مُنادی کرنے نہیں جا سکتیں۔ لیکن اُنہوں نے کمپیوٹر اِستعمال کرنا سیکھ لیا ہے تاکہ وہ خطوں کے ذریعے گواہی دے سکیں۔ ہمارے کچھ عمررسیدہ بہن بھائی پارک میں یا بس سٹیشن پر کسی بینچ پر بیٹھ کر لوگوں کو گواہی دیتے ہیں۔ اگر آپ ہسپتال میں ہیں تو کیوں نہ ہسپتال کے عملے یا دوسرے لوگوں کو گواہی دینے کی کوشش کریں؟
بادشاہ داؤد نے بڑھاپے میں بھی یہوواہ خدا کی عبادت کو فروغ دینے کے لیے بہت کچھ کِیا۔ اُنہوں نے ہیکل کی تعمیر کے لیے دل کھول کر عطیات دیے اور اِس کام کے لیے کاریگروں کا اِنتظام بھی کِیا۔ (1-توا 28:11–29:5) یہ جاننے کا شوق رکھیں کہ ہماری تنظیم کیا کیا کام کر رہی ہے اور پھر جیسے بھی آپ کے لیے ممکن ہو اِن کاموں کی حمایت کریں۔ آپ اپنی باتوں سے کلیسیا کے پہلکاروں یا سرگرم مبشروں کی حوصلہافزائی کر سکتے ہیں۔ یا شاید آپ اُنہیں کوئی چھوٹا سا تحفہ دے سکتے ہیں یا پھر اُنہیں چائے پر بلا سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ آپ کلیسیا کے نوجوانوں، بالبچوں والے بہن بھائیوں، کُلوقتی خادموں، بیمار بہن بھائیوں اور تنظیم میں بھاری ذمےداریاں اُٹھانے والوں کے لیے دُعا کر سکتے ہیں۔
یہوواہ خدا آپ اور آپ کی خدمت کو بہت ہی قیمتی خیال کرتا ہے۔ وہ آپ کو کبھی بھی ترک نہیں کرے گا۔ (زبور 71:9) وہ آپ کی بڑی قدر کرتا ہے اور آپ سے بہت پیار کرتا ہے۔ جلد ہی ایسا وقت آئے گا جب ہماری عمر تو بڑھے گی مگر ہمیں دُکھ درد اور مصیبتوں کا سامنا نہیں ہوگا۔ اِس کی بجائے ہم بالکل تندرست اور توانا ہوں گے اور ہمیشہ ہمیشہ تک اپنے شفیق خدا یہوواہ کی خدمت کرتے رہیں گے۔
^ پیراگراف 2 کچھ نام فرضی ہیں۔