روحانی فردوس کی رونق بڑھانے میں آپ کا کردار
”مَیں اپنے پاؤں کی چوکی کو رونق بخشوں گا۔“—یسع 60:13، نیو اُردو بائبل ورشن۔
1، 2. عبرانی صحیفوں میں اِصطلاح ”پاؤں کی چوکی“ کس کی طرف اِشارہ کرتی ہے؟
یہوواہ خدا نے فرمایا: ”آسمان میرا تخت ہے اور زمین میرے پاؤں کی چوکی۔“ (یسع 66:1) اپنے ”پاؤں کی چوکی“ کے بارے میں اُس نے یہ بھی کہا: ”مَیں اپنے پاؤں کی چوکی کو رونق بخشوں گا۔“ (یسع 60:13، نیو اُردو بائبل ورشن) یہوواہ ایسا کیسے کرتا ہے؟ اِس کی ہمارے لیے کیا اہمیت ہے کیونکہ خدا کے ”پاؤں کی چوکی“ یعنی زمین ہمارا گھر ہے؟
2 عبرانی صحیفوں میں اِصطلاح ”پاؤں کی چوکی“ زمین کے علاوہ قدیم ہیکل کے لیے بھی اِستعمال کی گئی ہے۔ (1-توا 28:2؛ زبور 132:7) ہیکل چونکہ یہوواہ کی عبادت کا مرکز تھی اِس لیے یہ اُس کی نظر میں بہت ہی خوبصورت تھی اور اِس کی وجہ سے زمین کی رونق دوبالا ہو گئی تھی۔
3. (الف) روحانی ہیکل کیا ہے؟ (ب) یہ کب وجود میں آئی تھی؟
3 آجکل زمین پر کوئی عمارت نہیں بلکہ روحانی ہیکل خدا کی عبادت کا مرکز ہے۔ روحانی ہیکل کسی بھی عمارت سے کہیں زیادہ یہوواہ کو جلال بخشتی ہے۔ لیکن روحانی ہیکل کیا ہے؟ یہ ایک ایسا اِنتظام ہے جس کے تحت ہم یسوع مسیح کی قربانی اور کہانت کے ذریعے یہوواہ خدا کی قربت حاصل کر سکتے ہیں اور اُس کی عبادت کر سکتے ہیں۔ یہ ہیکل 29ء میں یسوع کے بپتسمے پر وجود میں آئی۔ عبر 9:11، 12۔
اُس وقت یسوع کو خدا کی عظیم روحانی ہیکل کے سردار کاہن کے طور پر مسح کِیا گیا تھا۔—4، 5. (الف) زبور 99 یہوواہ کے بندوں کی کون سی دلی خواہش کو ظاہر کرتا ہے؟ (ب) ہمیں خود سے کیا پوچھنا چاہیے؟
4 ہم روحانی ہیکل کے اِنتظام کے لیے یہوواہ کے بہت شکرگزار ہیں۔ ہم اُس کے نام اور فدیے کی بخشش کے بارے میں لوگوں کو بتانے سے اِس اِنتظام کے لیے قدر ظاہر کرتے ہیں۔ یہ کتنی خوشی کی بات ہے کہ آجکل 80 لاکھ سے زیادہ سچے مسیحی اِس کام میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں! بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ جب وہ مرنے کے بعد آسمان پر جائیں گے تو تب وہ خدا کی حمد کریں گے۔ لیکن ہم جانتے ہیں کہ ابھی اِس وقت زمین پر یہوواہ کی بڑائی کرنا بہت اہم ہے۔
5 جب ہم یہوواہ کی بڑائی کرتے ہیں تو ہم دراصل قدیم وفادار بندوں کی مثال پر عمل کرتے ہیں۔ (زبور 99:1-3، 5-7 کو پڑھیں۔) اِس زبور سے ظاہر ہوتا ہے کہ موسیٰ، ہارون اور سموئیل نے اپنے زمانے میں یہوواہ کی عبادت کے اِنتظام کی پوری حمایت کی تھی۔ ممسوح مسیحی مستقبل میں آسمان پر یسوع مسیح کے ساتھ کاہنوں کے طور پر خدمت کریں گے۔ لیکن وہ اب بھی یہوواہ کی عبادت کے اِنتظام کی حمایت کر رہے ہیں۔ اِس کام میں لاکھوں ”اَور بھی بھیڑیں“ اُن کا ساتھ دے رہی ہیں۔ (یوح 10:16) حالانکہ یہ دونوں گروہ فرق فرق اجر پانے کی اُمید رکھتے ہیں پھر بھی وہ مل کر خدا کی بڑائی کر رہے ہیں۔ لیکن ہمیں اِنفرادی طور پر خود سے پوچھنا چاہیے: ”کیا مَیں یہوواہ کی عبادت کے اِنتظام کی پوری حمایت کرتا ہوں؟“
روحانی ہیکل میں خدمت کرنے والوں کی پہچان
6، 7. (الف) اِبتدائی کلیسیا میں کون سا مسئلہ کھڑا ہوا؟ (ب) اِس کے صدیوں بعد یہوواہ نے کیا واضح کر دیا؟
6 اِبتدائی کلیسیا کو قائم ہوئے ابھی 100 سال بھی نہیں ہوئے تھے کہ پیشگوئی کے مطابق اِس میں برگشتگی پھیلنا شروع ہو گئی۔ (اعما 20:28-30؛ 2-تھس 2:3، 4) اِس کے بعد سچے مسیحیوں کو پہچاننا مشکل ہوتا گیا۔ پھر کئی صدیوں بعد یہوواہ نے تختنشین بادشاہ یسوع کے ذریعے ظاہر کِیا کہ اصل میں کون روحانی ہیکل میں عبادت کر رہے ہیں۔
7 سن 1919ء تک اُن لوگوں کی پہچان بالکل واضح ہو گئی جنہیں یہوواہ کی خوشنودی حاصل تھی اور جو روحانی ہیکل میں خدمت کر رہے تھے۔ اِن لوگوں کو روحانی لحاظ سے پاک کر دیا گیا تھا تاکہ اُن کی خدمت یہوواہ کو اَور بھی پسند آئے۔ (یسع 4:2، 3؛ ملا 3:1-4) یوں اُس رویا کی باتیں کسی حد تک پوری ہونے لگیں جو پولُس رسول نے صدیوں پہلے دیکھی تھی۔
8، 9. پولُس رسول نے کون سا ”فردوس“ دیکھا تھا؟
8 پولُس کی رویا 2-کُرنتھیوں 12:1-4 میں درج ہے۔ (اِن آیتوں کو پڑھیں۔) پولُس نے کہا کہ یہ رویا ایک مکاشفہ ہے۔ یہ رویا مستقبل میں ہونے والے ایک واقعے کے متعلق تھی۔ جب پولُس کو ’تیسرے آسمان تک اُٹھایا‘ گیا تو اُنہوں نے کون سا ”فردوس“ دیکھا؟ یہ فردوس تین چیزوں کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ یہ اُس حقیقی فردوس کی طرف اِشارہ کرتا ہے جو جلد قائم ہونے والا ہے۔ (لُو 23:43) یہ روحانی فردوس کی طرف بھی اِشارہ کرتا ہے جو نئی دُنیا میں بالکل مکمل ہو جائے گا۔ اِس کے علاوہ یہ ”خدا کے فردوس“ یعنی آسمان کے شاندار حالات کی طرف بھی اِشارہ کرتا ہے۔—مکا 2:7۔
9 پولُس رسول نے یہ کیوں کہا کہ اُنہوں نے ”ایسی باتیں سنیں جو کہنے کی نہیں اور جن کا کہنا آدمی کو روا نہیں“؟ کیونکہ جو شاندار باتیں اُنہوں نے دیکھی تھیں، ابھی اُن کی وضاحت کرنے کا وقت نہیں آیا تھا۔ لیکن اب لوگوں کو اُس روحانی فردوس کے بارے میں بتانے کا وقت آ چُکا ہے جس میں خدا کے بندے آج رہ رہے ہیں۔
10. کیا روحانی ہیکل اور روحانی فردوس ایک ہی چیز کی طرف اِشارہ کرتے ہیں؟ وضاحت کریں۔
ملا 3:18۔
10 ہم اکثر اپنی باتچیت کے دوران اِصطلاح روحانی فردوس اِستعمال کرتے ہیں۔ روحانی فردوس کیا ہے؟ یہ ایسا روحانی ماحول ہے جس میں ہم اپنے مسیحی بہن بھائیوں اور یہوواہ خدا کی گہری قربت میں رہتے ہیں۔ لہٰذا روحانی ہیکل اور روحانی فردوس ایک دوسرے سے فرق ہیں۔ روحانی ہیکل عبادت کا اِنتظام ہے جبکہ روحانی فردوس سے ایسے لوگوں کی پہچان ہوتی ہے جنہیں یہوواہ کی خوشنودی حاصل ہے اور جو روحانی ہیکل میں خدمت کر رہے ہیں۔—11. روحانی فردوس کے حوالے سے ہمیں کیا اعزاز حاصل ہے؟
11 یہ کتنی خوشی کی بات ہے کہ 1919ء سے یہوواہ خدا نے عیبدار اِنسانوں کو موقع دیا ہے کہ وہ روحانی فردوس کو بہتر سے بہتر بنانے اور اِس کی سرحدوں کو بڑھانے میں اُس کا ساتھ دیں۔ کیا آپ اِس حیرتانگیز کام میں حصہ لے رہے ہیں؟ کیا آپ اِس میں شامل ہونے کو ایک اعزاز خیال کرتے ہیں؟
یہوواہ اپنی تنظیم کا حسن نکھار رہا ہے
12. ہمیں یہ یقین کیوں ہے کہ یسعیاہ 60:17 میں درج پیشگوئی پوری ہو رہی ہے؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
12 یسعیاہ نبی نے پیشگوئی کی تھی کہ یہوواہ کی تنظیم کے زمینی حصے میں بہت سی حیرانکُن تبدیلیاں ہوں گی۔ (یسعیاہ 60:17 کو پڑھیں۔) نئے اور جوان گواہوں نے اِن تبدیلیوں کے بارے میں صرف پڑھا ہے یا پھر سنا ہے۔ لیکن ہمارے بہت سے بہن بھائیوں نے اِن تبدیلیوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ اِن وفادار بھائی بہنوں کو یقین ہے کہ یہوواہ خدا ہمارے بادشاہ یسوع مسیح کے ذریعے اپنی تنظیم کی رہنمائی کر رہا ہے۔ جب ہم اِن گواہوں سے اُن تبدیلیوں کے بارے میں سنتے ہیں تو یہوواہ پر ہمارا ایمان اور بھروسا اَور مضبوط ہو جاتا ہے۔
13. زبور 48:12-14 کے مطابق ہماری ذمےداری کیا ہے؟
13 چاہے ہمیں سچائی میں آئے ہوئے جتنا بھی عرصہ ہو گیا ہو، ہمیں دوسروں کو یہوواہ کی تنظیم کے بارے میں بتاتے رہنا چاہیے۔ اِس بدکار، بددیانت اور محبت سے خالی دُنیا میں روحانی فردوس کا وجود کسی معجزے سے کم نہیں۔ ہمیں آنے والی نسلوں کو ”صیوؔن“ یعنی یہوواہ کی تنظیم اور روحانی فردوس کے بارے میں خوشی سے بتانا چاہیے۔—زبور 48:12-14 کو پڑھیں۔
14، 15. 1970ء کے بعد کس اِنتظام کو بدل دیا گیا اور اِس کا کیا فائدہ ہوا ہے؟
14 ہمارے بہت سے عمررسیدہ بہن بھائیوں نے اُن تبدیلیوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے جو گزشتہ سالوں کے دوران ہماری تنظیم میں ہوئی ہیں۔ اِن تبدیلیوں کی وجہ سے یہوواہ کی تنظیم کے زمینی حصے کی رونق اَور بڑھ گئی ہے۔ اِن بہن بھائیوں کو وہ وقت یاد ہے جب کلیسیا کا اِنتظام بزرگوں کی جماعت کی بجائے صرف ایک نگہبان کے ہاتھ میں ہوتا تھا؛ جب برانچ کی نگرانی ایک کمیٹی نہیں بلکہ ایک ہی بھائی کرتا تھا؛ جب گورننگ باڈی کی بجائے ایک صدر پوری تنظیم کی رہنمائی کرتا تھا۔ جس بھائی کو کلیسیا، برانچ یا تنظیم کی ذمےداری سونپی جاتی تھی اُس کی مدد کے لیے دوسرے بھائیوں کو بھی مقرر کِیا جاتا تھا۔ لیکن فیصلے کرنے اور ہدایات دینے کی ذمےداری اُس ایک بھائی کی ہی ہوتی تھی۔ پھر 1970ء کے بعد اِس اِنتظام کو بدل دیا گیا تاکہ ایک بھائی نہیں بلکہ بزرگوں کا ایک گروہ مل کر فیصلے کرے اور ہدایات دے۔
15 کیا اِس تبدیلی سے تنظیم کو فائدہ ہوا ہے؟ جی بالکل کیونکہ یہ تبدیلی خدا کے کلام پر مبنی تھی۔ تمام بزرگ ”آدمیوں کے روپ میں نعمتیں“ ہیں۔ (اِفس 4:8، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن) اِس لیے ایک شخص کی بجائے جب مختلف بزرگ مل کر فیصلے کرتے ہیں تو تنظیم کو اُن کی خوبیوں اور صلاحیتوں سے فائدہ ہوتا ہے۔—امثا 24:6۔
16، 17. حال میں ہونے والی کون سی تبدیلیاں آپ کو بہت پسند آئی ہیں اور کیوں؟
16 ذرا اُن تبدیلیوں کے بارے میں بھی سوچیں جو حال ہی میں ہماری مطبوعات کے حوالے سے کی گئی ہیں۔ مثال کے طور پر اب یہ پہلے سے زیادہ دلکش نظر آتی ہیں، پہلے کی نسبت مختصر ہیں اور اِنہیں تقسیم کرنے کے کچھ نئے طریقے اِختیار کیے گئے ہیں۔ جب آپ موجودہ مسائل پر بات کرنے والی اور دلکش مطبوعات لوگوں کو پیش کرتے ہیں تو آپ کو یقیناً خوشی ہوتی ہوگی! ہم خوشخبری کی مُنادی کرنے کے لیے نئی ٹیکنالوجی کو بھی بھرپور اِستعمال کر رہے ہیں۔ مثلاً، ہماری ویبسائٹ jw.org کے ذریعے پوری دُنیا میں بہت سے لوگ ایسی رہنمائی حاصل کر رہے ہیں جو اُنہیں کہیں اَور سے نہیں ملتی۔ ایسی تبدیلیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا اِنسانوں سے بہت محبت کرتا ہے اور اُن کی بھلائی چاہتا ہے۔
17 ہم اِس بات کی بھی قدر کرتے ہیں کہ ہمارے اِجلاسوں میں تبدیلی کی وجہ سے اب ہمیں ایک شام خاندانی عبادت یا ذاتی مطالعے کے لیے مل گئی ہے۔ ہم اُن تبدیلیوں کی بھی قدر کرتے ہیں جو ہمارے اِجتماعوں کے پروگرام کے سلسلے میں کی گئی ہیں۔ بہن بھائی اکثر یہ کہتے ہیں کہ ہمارے اِجتماع بہتر سے بہتر ہوتے جا رہے ہیں۔ ہم اپنی تنظیم کے شکرگزار ہیں کہ وہ ہماری تربیت کے لیے فرق فرق سکول بھی منعقد کرتی ہے۔ اِن
تمام تبدیلیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ اپنی تنظیم کی رہنمائی کر رہا ہے اور روحانی فردوس کے حسن کو نکھار رہا ہے۔روحانی فردوس کی رونق بڑھانے میں آپ کا کردار
18، 19. ہم روحانی فردوس کی رونق کیسے بڑھا سکتے ہیں؟
18 یہوواہ خدا نے ہمیں روحانی فردوس کی رونق بڑھانے میں شامل ہونے کا اعزاز بخشا ہے۔ جب ہم پورے جوش کے ساتھ بادشاہت کی خوشخبری سناتے اور شاگرد بناتے ہیں تو ہم روحانی فردوس کے جلال کو بڑھاتے ہیں۔ جب بھی ہم یہوواہ کا خادم بننے میں کسی شخص کی مدد کرتے ہیں تو دراصل ہم روحانی فردوس کی سرحدوں کو وسیع کرتے ہیں۔—یسع 26:15؛ 54:2۔
19 ہم اپنی خوبیوں کو نکھارنے سے بھی روحانی فردوس کی رونق بڑھاتے ہیں۔ اِس طرح یہ دوسرے لوگوں کو اَور بھی دلکش نظر آتا ہے۔ اکثر لوگ ہمارے علم سے نہیں بلکہ ہمارے پاک چالچلن اور اِتحاد سے متاثر ہو کر ہماری تنظیم اور پھر یہوواہ اور یسوع مسیح کی طرف آتے ہیں۔
20. امثال 14:35 کے مطابق ہمارا عزم کیا ہونا چاہیے؟
20 آج ہمارے روحانی فردوس کو دیکھ کر یہوواہ اور یسوع مسیح خوشی سے پھولے نہیں سماتے ہوں گے۔ روحانی فردوس کی رونق بڑھانے میں ہمیں جو خوشی ملتی ہے، وہ اُس خوشی کی محض ایک جھلک ہے جو اِس زمین کو فردوس بنانے سے ملے گی۔ امثال 14:35 کو ہمیشہ یاد رکھیں جس میں لکھا ہے: ”عقلمند خادم پر بادشاہ کی نظرِعنایت ہے۔“ تو پھر آئیں، روحانی فردوس کی رونق بڑھانے کے لیے عقلمندی سے کام کرتے رہیں۔