مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہم یہوواہ کے لیے محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

ہم یہوواہ کے لیے محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

‏”‏ہم اِس لئے محبت رکھتے ہیں کہ پہلے اُس نے ہم سے محبت رکھی۔‏“‏—‏1-‏یوح 4:‏19‏۔‏

گیت:‏ 6،‏ 1

1،‏ 2.‏ یہوواہ خدا نے ہمیں یہ کیسے سکھایا کہ ہم اُس سے محبت کریں؟‏

اگر ایک باپ اپنے بچوں کو کچھ سکھانا چاہتا ہے تو اِس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ وہ پہلے خود اُنہیں وہ کام کر کے دِکھائے۔‏ یوحنا رسول نے لکھا:‏ ”‏ہم اِس لئے محبت رکھتے ہیں کہ پہلے اُس نے ہم سے محبت رکھی۔‏“‏ (‏1-‏یوح 4:‏19‏)‏ دُنیا میں کوئی بھی شخص ہم سے اِتنا پیار نہیں کرتا جتنا ہمارا آسمانی باپ یہوواہ کرتا ہے۔‏ یہوواہ خدا نے اپنی مثال سے ہمیں سکھایا کہ ہم اُس سے محبت کیسے کر سکتے ہیں۔‏

2 یہوواہ خدا نے کن طریقوں سے ظاہر کِیا کہ اُس نے ”‏پہلے .‏ .‏ .‏ ہم  سے  محبت  رکھی“‏؟‏  پولُس رسول نے کہا:‏ ”‏خدا اپنی محبت کی خوبی ہم پر یوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح ہماری خاطر مؤا۔‏“‏ (‏روم 5:‏8‏)‏ ہمارے شفیق باپ یہوواہ نے ہمیں گُناہ اور موت سے چھٹکارا دِلانے کے لیے اپنے بیٹے کو قربان کر دیا۔‏ اِس بیش‌قیمت تحفے کی وجہ سے ہمارے لیے خدا کی قربت حاصل کرنا اور اُس کے لیے محبت ظاہر کرنا ممکن ہوا۔‏ اِتنی بڑی قربانی دے کر یہوواہ خدا نے ہمارے لیے شان‌دار مثال قائم کی۔‏ اُس نے ہمیں سکھایا کہ ہمیں بےغرضی اور کُھلے دل سے محبت ظاہر کرنی چاہیے۔‏—‏1-‏یوح 4:‏10‏۔‏

3،‏ 4.‏ ہم یہوواہ خدا کے لیے اپنی محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

3 محبت یہوواہ خدا کی سب سے نمایاں خوبی ہے۔‏ اِس لیے یسوع مسیح نے اِس حکم کو سب سے زیادہ اہم کہا:‏ ”‏تُو [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے محبت رکھ۔‏“‏ (‏مر 12:‏30‏)‏ یسوع مسیح کے اِن الفاظ سے پتہ چلتا ہے کہ ہمیں یہوواہ خدا سے پورے دل سے محبت کرنی چاہیے۔‏ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو وہ خوش نہیں ہوگا۔‏ لیکن یسوع مسیح کی بات سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں اپنی جان،‏ عقل اور طاقت سے بھی یہوواہ خدا سے محبت رکھنی چاہیے۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ ہمیں اپنے طرزِزندگی اور فیصلوں سے بھی یہ ظاہر کرنا چاہیے کہ ہم خدا سے محبت کرتے ہیں۔‏ میکاہ نبی نے بھی اِسی بات پر زور دیا۔‏‏—‏میکاہ 6:‏8 کو پڑھیں۔‏

4 لہٰذا یہوواہ سے محبت ظاہر کرنے کے لیے ہمیں  اُس  کی  خدمت کو اپنی زندگی میں سب سے اہم مقام دینا چاہیے۔‏ پچھلے مضمون میں ہم نے دیکھا کہ یہوواہ خدا نے کن طریقوں سے ہمارے لیے محبت ظاہر کی۔‏ آئیں،‏ اب دیکھتے ہیں کہ ہم کن طریقوں سے خدا کے لیے محبت ظاہر کر سکتے ہیں اور اِسے اَور گہرا کر سکتے ہیں۔‏

یہوواہ کی نعمتوں کے لیے شکرگزاری ظاہر کریں

5.‏ جب ہم یہوواہ کی تمام نعمتوں پر غور کرتے ہیں تو ہمیں کیا کرنے کی ترغیب ملتی ہے؟‏

5 جب کوئی شخص آپ کو تحفہ دیتا ہے تو آپ  کیا  کرتے  ہیں؟‏ یقیناً آپ کسی نہ کسی طریقے سے اُس کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔‏ اور چونکہ آپ اُس تحفے کی قدر کرتے ہیں اِس لیے آپ اُسے اِستعمال بھی کرتے ہیں۔‏ شاگرد یعقوب نے لکھا:‏ ”‏ہر اچھی بخشش اور ہر کامل اِنعام اُوپر سے ہے اور نوروں کے باپ کی طرف سے ملتا ہے جس میں نہ کوئی تبدیلی ہو سکتی ہے اور نہ گردش کے سبب سے اُس پر سایہ پڑتا ہے۔‏“‏ (‏یعقو 1:‏17‏)‏ ہم یہوواہ خدا کے بہت شکرگزار ہیں کہ وہ ہمیشہ ہمیں ایسی چیزیں دیتا ہے جو زندگی گزارنے اور خوش رہنے کے لیے ضروری ہیں۔‏ اِس سے ہمیں یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ ہم سے کتنی محبت کرتا ہے۔‏ کیا اِس سے ہمیں یہوواہ خدا کے لیے محبت ظاہر کرنے کی ترغیب نہیں ملتی؟‏

6.‏ یہوواہ خدا سے برکتیں حاصل کرتے رہنے کے لیے بنی‌اِسرائیل کو کیا کرنا تھا؟‏

6 سینکڑوں سالوں تک یہوواہ خدا نے بنی‌اِسرائیل  کا  خیال  رکھا اور اُنہیں برکتیں دیں۔‏ اُس نے اُنہیں قوانین دیے اور اُن کی ہر ضرورت پوری کی۔‏ (‏اِست 4:‏7،‏ 8‏)‏ یہوواہ خدا سے برکتیں حاصل کرنے کے لیے ضروری تھا کہ بنی‌اِسرائیل اُس کے قوانین کو مانتے۔‏ اِن میں سے ایک قانون یہ تھا کہ وہ ”‏اپنی زمین کے پہلے پھلوں کا پہلا حصہ“‏ اُس کے حضور پیش کریں۔‏ (‏خر 23:‏19‏)‏ خدا کے حکم ماننے سے وہ اُس کی نعمتوں اور اُس کی محبت کے لیے شکرگزاری ظاہر کر سکتے تھے۔‏‏—‏اِستثنا 8:‏7-‏11 کو پڑھیں۔‏

7.‏ ہم ”‏اپنے مال“‏ سے یہوواہ کے لیے محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

7 اگرچہ آج یہوواہ خدا ہم سے قربانی چڑھانے کی توقع نہیں کرتا لیکن ہم ”‏اپنے مال“‏ سے اُس کے لیے محبت ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ (‏امثا 3:‏9‏)‏ مثال کے طور پر ہم عطیات دینے سے اپنے علاقے اور پوری دُنیا میں مُنادی کے کام کو فروغ دے سکتے ہیں۔‏ چاہے ہم امیر ہوں یا غریب،‏ عطیات دینے سے ہم یہوواہ خدا کی محبت کے لیے قدر ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ (‏2-‏کُر 8:‏12‏)‏ ہم اَور کئی طریقوں سے بھی یہوواہ کے لیے محبت ظاہر کر سکتے ہیں۔‏

8،‏ 9.‏ ‏(‏الف)‏ ہم اَور کس طریقے سے یہوواہ خدا کے لیے اپنی محبت ظاہر کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ بھائی مائیک اور اُن کے گھر والوں نے کیا کِیا؟‏

8 ہم یہوواہ پر بھروسا رکھنے سے بھی اُس کے لیے  محبت  ظاہر  کرتے ہیں۔‏ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو سکھایا کہ وہ اِس بات کی فکر نہ کریں کہ وہ کیا کھائیں گے اور کیا پہنیں گے بلکہ وہ پہلے خدا کی بادشاہت کی تلاش کریں۔‏ ہمارے آسمانی باپ نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ ہماری ضروریات کو پورا کرے گا۔‏ (‏متی 6:‏31-‏33‏)‏ ہمیں پورا یقین ہے کہ وہ اپنا یہ وعدہ ضرور نبھائے گا۔‏ ہم اُسی شخص پر بھروسا رکھتے ہیں جس سے ہم محبت کرتے ہیں۔‏ لہٰذا جتنا ہم یہوواہ پر بھروسا رکھتے ہیں اُتنا ہی ہم اُس کے لیے محبت ظاہر کرتے ہیں۔‏ (‏زبور 143:‏8‏)‏ ہمیں خود سے پوچھنا چاہیے:‏ ”‏مَیں جس طرح اپنا وقت اِستعمال کرتا ہوں اور جو منصوبے بناتا ہوں،‏ کیا اُن سے ظاہر ہوتا ہے کہ مَیں واقعی یہوواہ سے محبت کرتا ہوں؟‏ کیا مَیں یہ بھروسا رکھتا ہوں کہ یہوواہ ہر روز میری ضرورتیں پوری کرے گا؟‏“‏

9 اِس سلسلے میں بھائی مائیک کی مثال پر غور کریں۔‏ اُنہوں  نے اور اُن کے گھر والوں نے یہوواہ پر بھروسا ظاہر کِیا۔‏ جب بھائی مائیک نوجوان تھے تو اُن کی دلی خواہش تھی کہ وہ کسی دوسرے ملک میں جا کر یہوواہ کی خدمت کریں۔‏ شادی اور دو بچے ہونے کے بعد بھی اُن کی یہ خواہش ختم نہیں ہوئی۔‏ بھائی مائیک اور اُن کے گھر والوں نے ایسے بہن بھائیوں کی آپ‌بیتیاں پڑھیں جنہوں نے ایسے ملکوں میں جا کر خدمت کی تھی جہاں مبشر بہت کم ہیں۔‏ اِن مضامین کو پڑھنے کے بعد بھائی مائیک اور اُن کے گھر والوں نے اپنی زندگی کو سادہ بنانے کا فیصلہ کِیا۔‏ وہ اپنا گھر بیچ کر ایک ایسے گھر میں منتقل ہو گئے جو قدرے چھوٹا تھا۔‏ اُنہوں نے اپنا کاروبار بھی پہلے  سے کم کر دیا اور سیکھا کہ وہ کسی اَور ملک سے اِنٹرنیٹ کے ذریعے اپنا کاروبار کیسے چلا سکتے ہیں۔‏ اِس طرح وہ اور اُن کے گھر والے کسی دوسرے ملک جا کر خدمت کرنے کے قابل ہوئے۔‏ اُس ملک میں دو سال خدمت کر کے اُنہیں بڑی خوشی ملی۔‏ بھائی مائیک نے کہا:‏ ”‏ہم نے دیکھا ہے کہ متی 6:‏33 میں درج یسوع مسیح کی بات واقعی سچ ہے۔‏“‏

خدا کی سچائیوں کو دل میں بٹھالیں

10.‏ بادشاہ داؤد کی طرح ہمیں خدا کی تخلیق اور اُس کے حکموں پر غور کیوں کرنا چاہیے؟‏

10 تقریباً 3000 سال پہلے بادشاہ داؤد نے  کہا:‏  ”‏آسمان  خدا  کا جلال ظاہر کرتا ہے اور فضا اُس کی دست‌کاری دِکھاتی ہے۔‏“‏ پھر اُنہوں نے کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کی شریعت کامل ہے۔‏ وہ جان کو بحال کرتی ہے۔‏ [‏یہوواہ]‏ کی شہادت برحق ہے۔‏ نادان کو دانش بخشتی ہے۔‏“‏ جب داؤد نے خدا کی تخلیق اور اُس کے حکموں پر غور کِیا تو وہ خدا کے اَور قریب ہو گئے اور اُن کے دل میں اُس کے لیے محبت ظاہر کرنے کی خواہش اَور بڑھی۔‏ اِس لیے داؤد نے کہا:‏ ”‏میرے مُنہ کا کلام اور میرے دل کا خیال تیرے حضور مقبول ٹھہرے۔‏ اَے [‏یہوواہ]‏!‏ اَے میری چٹان اور میرے فدیہ دینے والے!‏“‏—‏زبور 19:‏1،‏ 7،‏ 14‏۔‏

11.‏ اگر ہم یہوواہ خدا سے محبت کرتے ہیں تو ہم اُس کے دیے ہوئے علم کو کیسے اِستعمال کریں گے؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

11 یہ ہمارے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ آج ہم خدا کی تخلیق اور اُس کے مقصد کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں۔‏ یہ دُنیا اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے پر زور دیتی ہے۔‏ اِس وجہ سے بعض بہن بھائیوں کے دل سے خدا کے لیے محبت ختم ہو گئی۔‏ لیکن یہوواہ خدا صرف علم حاصل کرنے پر ہی زور نہیں دیتا بلکہ وہ چاہتا ہے کہ ہم سمجھ بھی حاصل کریں۔‏ اُس کی خواہش ہے کہ ہم سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کرنا سیکھیں تاکہ ہم خود کو اور دوسروں کو فائدہ پہنچائیں۔‏ (‏امثا 4:‏5-‏7‏)‏ خدا ”‏چاہتا ہے کہ سب آدمی نجات پائیں اور سچائی کی پہچان تک پہنچیں۔‏“‏ (‏1-‏تیم 2:‏4‏)‏ جب ہم لوگوں کو بادشاہت کی خوش‌خبری سناتے اور اُنہیں خدا کے مقصد کے بارے میں بتاتے ہیں تو ہم یہوواہ خدا کے لیے محبت ظاہر کر رہے ہوتے ہیں۔‏‏—‏زبور 66:‏16،‏ 17 کو پڑھیں۔‏

12.‏ ایک نوجوان بہن نے خدا کی طرف سے ملنے والے تحفے کے بارے میں کیسا محسوس کِیا؟‏

12 نوجوان بھی یہوواہ خدا کی نعمتوں کے لیے قدر ظاہر کرنے سے اُس کے لیے محبت دِکھا سکتے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں بہن شینن کی مثال پر غور کریں۔‏ وہ بتاتی ہیں کہ جب وہ 11 سال کی تھیں تو وہ اپنے امی‌ابو اور اپنی 10 سالہ بہن کے ساتھ صوبائی اِجتماع ”‏خدائی عقیدت“‏ پر گئیں۔‏ پروگرام کے دوران تمام نوجوانوں کو سٹیڈیم کے ایک الگ حصے میں بیٹھنے کو کہا گیا۔‏ بہن شینن تھوڑی گھبرائی ہوئی تھیں لیکن وہ پھر بھی وہاں جا کر بیٹھ گئیں۔‏ جب تمام نوجوانوں کو کتاب کویسچنز ینگ پیپل آسک—‏آنسرز دیٹ ورک کی ایک ایک کاپی دی گئی تو بہن شینن بہت خوش ہوئیں۔‏ اِس کتاب کو حاصل کر کے اُنہوں نے یہوواہ خدا کے بارے میں کیسا محسوس کِیا؟‏ وہ بتاتی ہیں:‏ ”‏اُس وقت مجھے احساس ہوا کہ یہوواہ خدا مجھ سے کتنی محبت کرتا ہے اور مَیں اُس کی قربت میں آ سکتی ہوں۔‏ ہم بہت خوش ہیں کہ ہمارا عظیم خدا یہوواہ ہمیں اِتنے شان‌دار تحفے دیتا ہے۔‏“‏

خوشی سے اِصلاح کو قبول کریں

13،‏ 14.‏ ہمیں یہوواہ خدا کی طرف سے ملنے والی اِصلاح کے لیے کیسا ردِعمل دِکھانا چاہیے اور کیوں؟‏

13 پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ اُسی کو  ملامت  کرتا  ہے جس سے اُسے محبت ہے۔‏ جیسے باپ اُس بیٹے کو جس سے وہ خوش ہے۔‏“‏ (‏امثا 3:‏12‏)‏ لیکن ہمیں خدا کی طرف سے ملنے والی اِصلاح کے لیے کیسا ردِعمل دِکھانا چاہیے؟‏ پولُس رسول نے کہا:‏ ”‏سچ ہے کہ جب ہماری اِصلاح کی جاتی ہے تو ہمیں خوشی نہیں بلکہ تکلیف ہوتی ہے۔‏“‏ لیکن یہ بات کہنے سے پولُس رسول اِصلاح کی اہمیت کو کم نہیں کر رہے تھے کیونکہ اُنہوں نے یہ بھی کہا:‏ ”‏جو لوگ [‏اِصلاح]‏ کے ذریعے تربیت پاتے ہیں،‏ وہ بعد میں صلح‌پسند اور نیک بن جاتے ہیں۔‏“‏ (‏عبر 12:‏11‏،‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن‏)‏ ہمیں اِصلاح کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے اور اِس کی وجہ سے خفا نہیں رہنا چاہیے۔‏ اگر ہم یہوواہ خدا سے محبت کرتے ہیں تو ہم اِصلاح کو قبول کریں گے۔‏

14 ملاکی نبی کے زمانے میں بہت سے یہودی اِصلاح کو قبول نہیں کر رہے تھے۔‏ اُنہیں اِس بات کی کوئی پرواہ نہیں تھی کہ یہوواہ خدا اُن کی قربانیوں سے خوش ہے یا نہیں۔‏ اِس لیے یہوواہ خدا کو اُن کی سخت اِصلاح کرنی پڑی۔‏ ‏(‏ملاکی 1:‏12،‏ 13 کو پڑھیں۔‏)‏ چونکہ اُنہوں نے اِصلاح کو بار بار نظرانداز کِیا اِس لیے یہوواہ خدا نے اُن سے کہا:‏ ”‏مَیں تُم پر لعنت بھیجوں گا،‏ مَیں تمہاری برکتوں کو لعنتوں میں تبدیل کر دوں گا۔‏ بلکہ مَیں یہ کر بھی چُکا ہوں۔‏“‏ (‏ملا 2:‏1،‏ 2‏،‏ اُردو جیو ورشن‏)‏ لہٰذا اگر ہم یہوواہ خدا کی اِصلاح کو رد کرتے رہتے ہیں یا اِسے معمولی خیال کرتے ہیں تو یہ بہت نقصان‌دہ ہوتا ہے۔‏

یہوواہ کے معیاروں پر چلیں نہ کہ دُنیا کے (‏پیراگراف 15 کو دیکھیں۔‏)‏

15.‏ ہمیں کس طرح کی سوچ اور رویے سے گریز کرنا چاہیے؟‏

15 شیطان کی دُنیا غرور اور خودغرضی کو فروغ دیتی ہے۔‏ آج‌کل بہت سے لوگ یہ پسند نہیں کرتے کہ کوئی اُن کی اِصلاح کرے یا اُنہیں روکے ٹوکے۔‏ بعض لوگ اِصلاح کو مجبوراً قبول کرتے  ہیں۔‏ لیکن ہمیں اِن لوگوں جیسا نہیں ہونا چاہیے۔‏ بائبل میں مسیحیوں کو نصیحت کی گئی ہے کہ وہ ”‏اِس جہان کے ہم‌شکل نہ“‏ بنیں۔‏ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ خدا ہم سے کیا توقع کرتا ہے اور ہم اُسے کیسے خوش کر سکتے ہیں۔‏ (‏روم 12:‏2‏)‏ یہوواہ خدا اپنی تنظیم کے ذریعے ہمیں زندگی کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں نصیحت کرتا ہے۔‏ مثال کے طور پر ہمیں بتایا جاتا ہے کہ ہمیں مخالف جنس کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہیے اور دوستوں اور تفریح کا اِنتخاب سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے۔‏ جب ہم خوشی سے اِصلاح کو قبول کرتے ہیں اور اپنی زندگی میں تبدیلی لاتے ہیں تو ہم یہوواہ خدا کی طرف سے ملنے والی اِصلاح کی قدر کرتے ہیں اور اپنے آسمانی باپ کے لیے محبت کا ثبوت دیتے ہیں۔‏—‏یوح 14:‏31؛‏ روم 6:‏17‏۔‏

یہوواہ کی مدد اور حفاظت پر بھروسا کریں

16،‏ 17.‏ ‏(‏الف)‏ کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے یہوواہ خدا کی مرضی جاننا کیوں ضروری ہے؟‏ (‏ب)‏ بنی‌اِسرائیل نے یہوواہ خدا پر بھروسا رکھنے کی بجائے کیا کِیا؟‏

16 جب چھوٹے بچوں کو کوئی مسئلہ ہوتا ہے تو وہ فوراً بھاگ کر اپنے ماں باپ کے پاس جاتے ہیں۔‏ لیکن جیسے جیسے وہ بڑے ہوتے ہیں،‏ وہ خود اپنے مسئلے حل کرنا سیکھتے ہیں۔‏ البتہ جو بچے اپنے ماں باپ کے بہت قریب ہوتے ہیں،‏ وہ بڑے ہو کر بھی اُن سے کوئی مشورہ لینے سے نہیں ہچکچاتے۔‏ ہمارے آسمانی باپ یہوواہ نے ہمیں اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی آزادی دی ہے۔‏ لیکن چونکہ ہم اُس پر بھروسا رکھتے ہیں اور اُس سے محبت کرتے ہیں اِس لیے ہم ہمیشہ اُس سے مدد مانگتے ہیں اور کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے اِس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ وہ کیا چاہتا ہے۔‏ اگر ہم یہوواہ خدا پر بھروسا رکھیں گے تو وہ ہمیں اپنی پاک روح دے گا جو صحیح فیصلے کرنے میں ہماری مدد کرے گی۔‏—‏فل 2:‏13‏۔‏

17 سموئیل نبی کے زمانے میں ایک مرتبہ بنی‌اِسرائیل کو فلستیوں سے بُری شکست ہوئی۔‏ ایسے موقعے پر بنی‌اِسرائیل کو خدا کی مدد اور حفاظت کی بہت ضرورت تھی۔‏ لیکن اُنہوں نے کیا کِیا؟‏ اُنہوں نے آپس میں کہا:‏ ”‏آؤ ہم [‏یہوواہ]‏ کے عہد کا صندوق سیلاؔ سے اپنے پاس لے آئیں تاکہ وہ ہمارے درمیان آ کر ہم کو ہمارے دُشمنوں سے بچائے۔‏“‏ اِس کا نتیجہ کیا نکلا؟‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ”‏وہاں نہایت بڑی خون‌ریزی ہوئی کیونکہ تیس ہزار اِسرائیلی پیادے وہاں کھیت آئے۔‏ اور خدا کا صندوق چھن گیا۔‏“‏ (‏1-‏سمو 4:‏2-‏4،‏ 10،‏ 11‏)‏ بنی‌اِسرائیل کا خیال تھا کہ اگر وہ عہد کا صندوق ساتھ لے جائیں گے تو یہوواہ اُن کی مدد اور حفاظت کرے گا۔‏ مگر اُنہوں نے یہوواہ سے مدد نہیں مانگی اور اُس کی مرضی جاننے کی کوشش نہیں کی۔‏ اُنہوں نے وہی کِیا جو اُنہیں صحیح لگا اور بھاری نقصان اُٹھایا۔‏‏—‏امثال 14:‏12 کو پڑھیں۔‏

18.‏ بائبل میں یہوواہ خدا پر بھروسا رکھنے کے بارے میں کیا نصیحت کی گئی ہے؟‏

18 زبورنویس کو یہوواہ خدا سے گہری محبت تھی  اور  وہ  اُس  پر بھروسا رکھتے تھے۔‏ اِس لیے اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏خدا سے اُمید رکھ کیونکہ اُس کے نجات‌بخش دیدار کی خاطر مَیں پھر اُس کی ستایش کروں گا۔‏ اَے میرے خدا!‏ میری جان میرے اندر گِری جاتی ہے۔‏ اِس لئے مَیں تجھے .‏ .‏ .‏ یاد کرتا ہوں۔‏“‏ (‏زبور 42:‏5،‏ 6‏)‏ کیا آپ بھی یہوواہ کے بارے میں ایسا ہی محسوس کرتے ہیں؟‏ کیا آپ بھی اُس سے اِتنی ہی محبت کرتے ہیں اور اُس پر اِتنا ہی بھروسا رکھتے ہیں؟‏ اگر ایسا ہے تو پھر بھی آپ کو اِس محبت اور بھروسے کو اَور بڑھانا چاہیے اور اِس نصیحت پر عمل کرنا چاہیے:‏ ”‏سارے دل سے [‏یہوواہ]‏ پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔‏ اپنی سب راہوں میں اُس کو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کرے گا۔‏“‏—‏امثا 3:‏5،‏ 6‏۔‏

19.‏ آپ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ آپ یہوواہ سے محبت کرتے ہیں؟‏

19 یہوواہ خدا نے ہم سے محبت کرنے میں پہل کی اور یوں ہمیں سکھایا کہ ہم اُس سے محبت کیسے کر سکتے ہیں۔‏ یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ وہ ہم سے کتنی محبت کرتا ہے اور اُس نے ہمارے لیے کیا کیا کِیا ہے۔‏ آئیں،‏ ہم ”‏اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے“‏ اُس سے محبت کرتے رہیں۔‏—‏مر 12:‏30‏۔‏