خدا کے کاموں پر سوچ بچار کرتے رہیں
”اِن باتوں کو دھیان میں رکھ اور اِن پر پوری طرح عمل کر تاکہ سب لوگ تجھے ترقی کرتے دیکھ سکیں۔“—1-تیم 4:15، نیو اُردو بائبل ورشن۔
1، 2. ہم کس لحاظ سے جانوروں سے فرق ہیں؟
ہمارا دماغ بہت ہی حیرتانگیز صلاحیت رکھتا ہے۔ اِس کی بدولت ہم بچپن سے ہی ایک یا ایک سے زیادہ زبانیں سیکھ سکتے ہیں۔ یوں ہم پڑھنے، لکھنے اور دوسروں کی باتوں کو سمجھنے کے قابل ہوتے ہیں اور خدا سے دُعا کر سکتے اور اُس کی حمد بھی کر سکتے ہیں۔ یہی وہ باتیں ہیں جو ہمیں جانوروں سے فرق کرتی ہیں۔ سائنسدان ابھی تک یہ بات پوری طرح سے نہیں سمجھ پائے کہ ہمارا دماغ اِتنے حیرتانگیز کام کیسے کر لیتا ہے۔
2 کوئی زبان بولنا یہوواہ کی طرف سے ایک نعمت ہے۔ (زبور 139:14؛ مکا 4:11) اِس کے علاوہ ہمارے پاس ایک اَور نعمت بھی ہے جو ہمیں جانوروں سے فرق کرتی ہے۔ خدا نے ہمیں ”اپنی صورت پر پیدا کِیا“ ہے۔ اُس نے ہمیں اپنی مرضی سے فیصلے کرنے کی آزادی بخشی ہے۔ لہٰذا ہم یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ہم اپنی زبان کو کس کام کے لیے اِستعمال کریں گے۔ کیا ہم اِسے خدا کی بڑائی کے لیے اِستعمال کریں گے؟—پید 1:27۔
3. یہوواہ خدا نے ہمیں دانائی بخشنے کے لیے کیا نعمت دی ہے؟
3 جو لوگ زبانوں کے خالق یہوواہ کی بڑائی کرنا چاہتے ہیں، اُنہیں اُس نے ایک اَور نعمت بھی دی ہے۔ یہ نعمت اُس کا کلام بائبل ہے۔ پوری بائبل یا اِس کے کچھ حصے 2800 سے زیادہ زبانوں زبور 40:5؛ 92:5؛ 139:17) یوں آپ کو ”نجات حاصل کرنے کے لئے دانائی“ ملتی ہے۔—2-تیمُتھیُس 3:14-17 کو پڑھیں۔
میں دستیاب ہیں۔ جب آپ خدا کے کلام پر سوچ بچار کرتے ہیں تو آپ دراصل اُس کی سوچ اپنا رہے ہوتے ہیں۔ (4. (الف) سوچ بچار کرنے میں کیا شامل ہے؟ (ب) اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟
4 کسی چیز پر سوچ بچار کرنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم اپنا پورا دھیان اُس پر لگائیں اور اُس پر خوب غور کریں۔ (زبور 77:12؛ امثا 24:1، 2) خاص طور پر یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے کاموں اور خوبیوں پر سوچ بچار کرنا ہمارے لیے بہت فائدہمند ثابت ہوگا۔ (یوح 17:3) اِس مضمون میں ہم اِن سوالوں پر غور کریں گے: ہمیں بائبل اور اِس پر مبنی کتابوں کو کیسے پڑھنا چاہیے تاکہ ہم اِن میں لکھی باتوں پر سوچ بچار کر سکیں؟ ہم کن باتوں پر سوچ بچار کر سکتے ہیں؟ اور ہم باقاعدگی سے بائبل پر سوچ بچار کرنے کے لیے وقت کیسے نکال سکتے ہیں؟
ایسے پڑھیں کہ آپ سمجھیں بھی
5، 6. آپ کو بائبل اور اِس پر مبنی کتابوں کو کیسے پڑھنا چاہیے تاکہ آپ اِن میں لکھی باتوں کو یاد رکھ سکیں اور سمجھ بھی سکیں؟
5 بعض کام ایسے ہیں جنہیں ہم سوچ بچار کیے بغیر کرتے ہیں، مثلاً سانس لینا یا چلنے کے لیے قدم اُٹھانا وغیرہ۔ لیکن کبھی کبھار ہم پڑھائی بھی سوچ بچار کیے بغیر کرتے ہیں۔ اِس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اپنا دھیان اِس بات پر رکھیں کہ ہم کیا پڑھ رہے ہیں اور اِس کا کیا مطلب ہے۔ جب آپ ایک یا ایک سے زیادہ پیراگراف پڑھ لیتے ہیں تو پھر تھوڑی دیر کے لیے رُکیں اور جو کچھ آپ نے پڑھا ہے، اُس پر سوچ بچار کریں۔ سچ ہے کہ پڑھتے وقت ہمارا دھیان دوسری باتوں پر لگ سکتا ہے اور اِس وجہ سے جو کچھ ہم پڑھ رہے ہوتے ہیں، اُس سے ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ ہم اِس سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
6 سائنسدانوں نے دیکھا ہے کہ جب ہم کسی مواد کو بول کر پڑھتے ہیں تو ہمیں اِسے یاد رکھنا آسان لگتا ہے۔ ہمارا خالق یہ بات جانتا ہے اور اِسی لیے اُس نے یشوع کو یہ ہدایت کی تھی کہ وہ شریعت کو دھیمی آواز میں پڑھیں۔ یہوواہ نے کہا: ”تجھے دن اور رات [شریعت] کا دھیان ہو۔“ (یشوع 1:8 کو پڑھیں۔) اِس آیت میں جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”دھیان“ کِیا گیا ہے، وہ دراصل دھیمی آواز میں پڑھنے کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ جب آپ بائبل کو دھیمی آواز میں پڑھیں گے تو آپ اِس میں لکھی باتوں پر زیادہ دھیان دے سکیں گے اور اِنہیں یاد بھی رکھ سکیں گے۔
7. خدا کے کلام پر سوچ بچار کرنے کے لیے کون سا وقت اور کون سی جگہ بہترین ہے؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
7 کسی بات پر سوچ بچار کرنے کے لیے بہت کوشش کرنی پڑتی ہے۔ اِس لیے آپ کو اُس وقت سوچ بچار کرنا چاہیے جب آپ تھکے ہوئے نہ ہوں۔ آپ کو جگہ بھی ایسی چُننی چاہیے جہاں شور نہ ہو۔ زبور نویس رات کو اپنے بستر پر یہوواہ خدا کے کاموں کے بارے میں سوچ بچار کرتا تھا۔ (زبور 63:6) یسوع مسیح جو ایک بےعیب اِنسان تھے، وہ بھی دُعا اور سوچ بچار کے لیے ایسی جگہوں پر جاتے تھے جہاں خاموشی ہوتی تھی۔—لُو 6:12۔
ہم کن باتوں پر سوچ بچار کر سکتے ہیں؟
8. (الف) ہم اَور کن چیزوں پر سوچ بچار کر سکتے ہیں؟ (ب) جب ہم ایک دوسرے سے یہوواہ خدا کے بارے میں باتچیت کرتے ہیں تو یہوواہ کیسا محسوس کرتا ہے؟
8 پاک کلام میں لکھی باتوں کے علاوہ اَور بھی ایسی چیزیں ہیں جن پر ہم سوچ بچار کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر جب آپ یہوواہ کی بنائی ہوئی چیزیں دیکھتے ہیں تو اِن پر غور کریں اور خود سے پوچھیں: ”اِن چیزوں سے مَیں یہوواہ کے بارے میں کیا سیکھتا ہوں؟“ یوں آپ کو یہوواہ خدا کا شکر ادا کرنے کی ترغیب ملے گی۔ اور اگر آپ اپنے دوستوں کے ساتھ ہیں تو آپ اُن کے سامنے بھی خدا کے کاموں کی تعریف کریں گے۔ (زبور 104:24؛ اعما ) کیا خدا اِس بات کو دیکھتا اور اِس کی قدر کرتا ہے؟ جی ہاں۔ جب ہم اُس کے کاموں پر سوچ بچار کرتے ہیں، اُس کا شکر ادا کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ اُس کے کاموں کے بارے میں بات کرتے ہیں تو وہ بہت خوش ہوتا ہے۔ بائبل میں لکھا ہے: ”خداترسوں نے آپس میں گفتگو کی اور [یہوواہ] نے متوجہ ہو کر سنا اور اُن کے لئے جو [یہوواہ] سے ڈرتے اور اُس کے نام کو یاد کرتے تھے اُس کے حضور یادگار کا دفتر لکھا گیا۔“— 14:17ملا 3:16۔
9. (الف) پولُس رسول نے تیمُتھیُس کو کیا ہدایت کی؟ (ب) جب بھی ہم مُنادی میں جاتے یا کسی کو بائبل کورس کرانے جاتے ہیں تو ہم پہلے کن باتوں پر سوچ بچار کر سکتے ہیں؟
9 پولُس رسول نے تیمُتھیُس کو ہدایت کی کہ وہ اِس بات پر غور کریں کہ اُن کی گفتگو، اُن کے چالچلن اور اُن کی تعلیم کا دوسروں پر کیا اثر ہوتا ہے۔ (1-تیمُتھیُس 4:12-16 کو پڑھیں۔) آپ بھی اِن باتوں پر سوچ بچار کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر جب بھی آپ کسی شخص کو بائبل کورس کرانے جاتے ہیں تو پہلے اِس بات پر سوچ بچار کریں کہ آپ اُسے کیسے تعلیم دیں گے۔ اُس شخص کی ضرورت اور صورتحال کے مطابق کوئی ایسا سوال یا مثال سوچیں جس سے اُسے کسی بات پر عمل کرنے کی ترغیب ملے۔ اِس طرح آپ کا اپنا ایمان بھی مضبوط ہوگا اور آپ زیادہ مہارت سے دوسروں کو تعلیم دے سکیں گے۔ مُنادی پر جانے سے پہلے بھی آپ کو اپنے دل کو تیار کرنا چاہیے۔ (عزرا 7:10 کو پڑھیں۔) آپ اعمال کی کتاب کا کوئی باب پڑھ سکتے ہیں تاکہ آپ میں مُنادی کے کام کے لیے جوش بڑھ جائے۔ آپ اُن آیتوں پر بھی غور کر سکتے ہیں جو آپ مُنادی میں اِستعمال کریں گے اور اِس کے علاوہ آپ یہ بھی دیکھ سکتے ہیں کہ آپ کون سی کتاب یا رسالہ پیش کریں گے۔ (2-تیم 1:6) آپ جس علاقے میں مُنادی کرنے جاتے ہیں، وہاں کے لوگوں کے بارے میں بھی سوچیں اور اِس بات پر غور کریں کہ آپ اُن سے کیا کہیں گے جس سے وہ بادشاہت کا پیغام سننے کے لیے تیار ہو جائیں۔ ایسی تیاری کرنے سے آپ دوسروں کو تعلیم دینے کے لیے بائبل کو مؤثر طریقے سے اِستعمال کرنے کے قابل ہوں گے۔—1-کُر 2:4۔
10. ہم اَور کن چیزوں پر سوچ بچار کر سکتے ہیں؟
10 کیا آپ اِجلاسوں یا اِجتماعوں پر اہم نکات کے نوٹس بناتے ہیں؟ اِن نکات پر غور کرنے کے لیے وقت نکالیں اور دیکھیں کہ آپ نے یہوواہ کے کلام اور اُس کی تنظیم سے کیا سیکھا ہے۔ آپ ہمارے رسالے مینارِنگہبانی اور جاگو! میں شائع ہونے والی معلومات پر بھی سوچ بچار کر سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ہر سال اِجتماع پر جو ہمیں نئی مطبوعات ملتی ہیں، اُن پر سوچ بچار بھی بہت فائدہمند ہوتا ہے۔ جب آپ ائیر بُک میں شائع ہونے والے تجربات پڑھتے ہیں تو اُن پر غور کریں تاکہ یہ آپ کے دل کو چُھو لیں۔ جب آپ ہماری کتابیں یا رسالے پڑھتے ہیں تو اہم باتوں پر نشان لگا لیں اور حاشیے میں کچھ نوٹس لکھ لیں۔ یہ باتیں اُس وقت آپ کے کام آئیں گی جب آپ اپنی تقریر بنائیں گے یا دوبارہ ملاقات کرنے کے لیے تیاری کریں گے۔ اگر آپ بزرگ ہیں تو یہ باتیں کسی بہن یا بھائی کی حوصلہافزائی کرنے کے لیے بھی آپ کے کام آئیں گی۔ سب سے بڑھ کر بائبل پر مبنی کتابیں پڑھتے وقت سوچ بچار کرنے سے آپ کو لکھی ہوئی باتوں کو اپنے دل میں بٹھانے اور یہوواہ خدا کا شکر ادا کرنے کا موقع ملے گا۔
بائبل میں لکھی باتوں پر ہر روز سوچ بچار کریں
11. کن باتوں پر سوچ بچار کرنا سب سے اہم ہے اور کیوں؟
11 بِلاشُبہ بائبل میں لکھی باتوں پر سوچ بچار کرنا سب سے اہم ہے۔ لیکن اگر آپ ایسی صورتحال میں ہیں جہاں آپ کو بائبل پڑھنے کی اِجازت نہیں ہے تو آپ کیا کریں گے؟ ایسی صورت میں کوئی بھی آپ کو اُن باتوں پر سوچ بچار کرنے سے نہیں روک سکتا جو آپ کے ذہن میں نقش ہیں جیسے کہ آپ کی پسندیدہ آیتیں یا گیتوں کے بول۔ (اعما 16:25) خدا کی پاک روح آپ کو سیکھی ہوئی باتیں یاد دِلا سکتی ہے جو وفادار رہنے میں آپ کی مدد کر سکتی ہیں۔—یوح 14:26۔
12. آپ روزانہ بائبل پڑھنے کے لیے کیا شیڈول بنا سکتے ہیں؟
12 آپ روزانہ بائبل پڑھنے کے لیے کیا شیڈول بنا سکتے ہیں؟ شاید آپ ہفتے میں کچھ دن وہ باب پڑھ سکتے ہیں جو مسیحی خدمتی سکول کے شیڈول میں دیے گئے ہیں اور اِن پر سوچ بچار کر سکتے ہیں۔ باقی دنوں میں آپ اِنجیلوں میں سے یسوع مسیح کے کاموں اور باتوں کے بارے میں پڑھ سکتے اور اِن پر غوروخوض کر سکتے ہیں۔ (روم 10:17؛ عبر 12:2؛ 1-پطر 2:21) ہمارے پاس ایسی کتاب بھی ہے جس میں یسوع مسیح کی زندگی کے واقعات ترتیبوار درج ہیں۔ اِس کتاب کی مدد سے ہمیں اِنجیلوں کو پڑھنے کا زیادہ فائدہ ہوگا۔—یوح 14:6۔
سوچ بچار کرنا اہم کیوں ہے؟
13، 14. (الف) روحانی باتوں پر سوچ بچار کرتے رہنا کیوں ضروری ہے؟ (ب) روحانی باتوں پر سوچ بچار کرنے سے ہمیں کیا ترغیب ملے گی؟
13 روحانی باتوں پر سوچ بچار کرنے سے ایک شخص پُختہ مسیحی بنتا ہے۔ (عبر 5:14؛ 6:1) جو شخص یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے کاموں اور اُن کی خوبیوں کے بارے میں زیادہ سوچ بچار نہیں کرتا، اُس کا ایمان مضبوط نہیں رہتا۔ ایسا شخص سچائی سے دُور ہونے یہاں تک کہ اِسے رد کرنے کے خطرے میں ہوتا ہے۔ (عبر 2:1؛ 3:12) یسوع مسیح نے خبردار کِیا کہ اگر ہم خدا کے کلام کو نہیں سنیں گے اور اِسے ”عمدہ اور نیک دل“ سے قبول نہیں کریں گے تو ہم ”پھل“ نہیں لائیں گے۔ اِس کی بجائے ہم ”زندگی کی فکروں اور دولت اور عیشوعشرت میں پھنس“ جائیں گے اور ہم پختگی کی طرف نہیں بڑھیں گے۔—لُو 8:14، 15۔
14 لہٰذا آئیں، ہم خدا کے کلام پر سوچ بچار کرتے رہیں۔ یوں ہمیں یہوواہ خدا کی خوبیوں کو اپنانے کی ترغیب ملے گی۔ (2-کُر 3:18) ہمارے لیے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ ہم ہمیشہ تک اپنے آسمانی باپ کے بارے میں سیکھ سکتے ہیں اور اُس کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں۔—واعظ 3:11۔
15، 16. (الف) ہمیں روحانی باتوں پر سوچ بچار کرنے سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟ (ب) سوچ بچار کرنا کبھی کبھار کیوں مشکل ہوتا ہے لیکن ہمیں ہمت کیوں نہیں ہارنی چاہیے؟
روم 3:24؛ یعقو 4:8) ذرا جنوبی افریقہ میں رہنے والے بھائی مارک کی مثال پر غور کریں۔ اُنہیں تین سال جیل میں رہنا پڑا کیونکہ اُنہوں نے فوج میں بھرتی ہونے سے اِنکار کر دیا تھا۔ بھائی مارک نے بتایا: ”روحانی باتوں پر سوچ بچار کرنا ایک دلچسپ سفر کی طرح ہے جس میں ہم بہت سی نئی نئی باتیں دریافت کرتے ہیں۔ جتنا زیادہ ہم روحانی باتوں پر سوچ بچار کرتے ہیں اُتنا ہی زیادہ ہم یہوواہ خدا کے بارے میں نئی نئی باتیں دریافت کرتے ہیں۔ جب کبھی مَیں بےحوصلہ ہوتا ہوں یا پھر مستقبل کے بارے میں فکرمند ہوتا ہوں تو مَیں بائبل کھول کر کسی آیت پر غور کرتا ہوں۔ اِس طرح میرے دل کو بہت سکون ملتا ہے۔“
15 روحانی باتوں پر سوچ بچار کرنے سے سچائی کے لیے ہمارا جوش برقرار رہے گا۔ یوں ہم اپنے بہن بھائیوں اور مُنادی میں ملنے والے لوگوں کے لیے تازگی کا باعث ہوں گے۔ جب ہم اِس بات پر گہرائی سے سوچ بچار کرتے ہیں کہ خدا نے ہماری خاطر اپنے عزیز بیٹے کو قربان کر دیا تو ہمارے دل میں خدا کی دوستی کے لیے قدر اَور بڑھ جاتی ہے۔ (16 آجکل دُنیا میں بہت سی ایسی چیزیں ہیں جن کی وجہ سے ہمارے لیے روحانی باتوں پر سوچ بچار کرنا مشکل ہوتا ہے۔ افریقہ میں رہنے والے بھائی پیٹرک نے کہا: ”میرا ذہن ایک میل بکس کی طرح ہے جس میں مختلف طرح کی ڈاک آتی ہے۔ کچھ ڈاک کام کی ہوتی ہے اور کچھ فضول ہوتی ہے۔ ہر روز مَیں دیکھتا ہوں کہ کون سی ڈاک فضول ہے جسے مجھے پھینک دینا چاہیے۔ جب مَیں اپنے ذہن میں جھانکتا ہوں تو مجھے اکثر کچھ ”تشویشناک خیالات“ نظر آتے ہیں۔ (زبور 94:19، اُردو جیو ورشن) اِنہیں دُور کرنے کے لیے مَیں یہوواہ خدا سے دُعا کرتا ہوں تاکہ مَیں اپنا پورا دھیان روحانی باتوں پر رکھ سکوں۔ جب بھی مَیں سوچ بچار کرنے سے پہلے ایسا کرتا ہوں تو اِس میں کچھ وقت تو لگتا ہے لیکن مَیں خود کو یہوواہ خدا کے اَور قریب محسوس کرتا ہوں۔ یوں سچائیوں کو اچھی طرح سے سمجھنے کے لیے میرا ذہن کُھل جاتا ہے۔“ بےشک ”روزبروز کتابِمُقدس میں تحقیق“ کرنے اور سیکھی ہوئی باتوں پر سوچ بچار کرنے سے ہمیں بہت فائدہ ہوتا ہے۔—اعما 17:11۔
ہم وقت کیسے نکال سکتے ہیں؟
17. آپ سوچ بچار کرنے کے لیے وقت کیسے نکالتے ہیں؟
17 کچھ بہن بھائی بائبل کو پڑھنے، اِس پر سوچ بچار کرنے اور دُعا کرنے کے لیے صبح سویرے اُٹھتے ہیں۔ اور کچھ کھانے کے وقفے کے دوران ایسا کرتے ہیں۔ شاید آپ کو شام کے وقت یا پھر سونے سے پہلے بائبل پڑھنا پسند ہے۔ بعض بہن بھائیوں کو صبح کے وقت اور پھر رات کو سونے سے پہلے بائبل پڑھنا اچھا لگتا ہے۔ یوں وہ بائبل کو ”دن اور رات“ یعنی باقاعدگی سے پڑھتے ہیں۔ (یشو 1:8) چاہے ہم کسی بھی وقت بائبل کو پڑھیں، اہم بات یہ ہے کہ ہم ”وقت کو غنیمت“ جانیں۔ اِس کا مطلب ہے کہ ہم دوسرے کاموں سے وقت نکال کر روزانہ خدا کے کلام پر سوچ بچار کریں۔—اِفس 5:15، 16۔
18. اُن لوگوں سے کیا وعدہ کِیا گیا ہے جو روزانہ پاک کلام پر سوچ بچار کرتے ہیں اور سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں؟
18 بائبل میں وعدہ کِیا گیا ہے کہ خدا اُن لوگوں کو برکتیں دے گا جو اُس کے کلام پر سوچ بچار کرتے ہیں اور سیکھی ہوئی باتوں پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ (زبور 1:1-3 کو پڑھیں۔) یسوع مسیح نے کہا: ”مبارک وہ ہیں جو خدا کا کلام سنتے اور اُس پر عمل کرتے ہیں۔“ (لُو 11:28) سب سے بڑھ کر ہر روز خدا کے کلام پر سوچ بچار کرنے سے ہم ایسے کام کرتے ہیں جن سے یہوواہ خدا کی بڑائی ہوتی ہے۔ اِس کے بدلے میں یہوواہ خدا نہ صرف اب ہمیں خوشیوں سے مالا مال کرتا ہے بلکہ اُس نے ہمیں نئی دُنیا میں ہمیشہ کی زندگی دینے کا وعدہ بھی کِیا ہے۔—یعقو 1:25؛ مکا 1:3۔