”نادان ہر بات کا یقین کر لیتا ہے“
”جو شخص اخبار نہیں پڑھتا، وہ بےوقوف ہے۔ لیکن اُس سے بھی بڑا بےوقوف وہ ہے جو اِس میں لکھی ہر بات کو سچ مان لیتا ہے۔“—جرمنی کے تاریخدان آگسٹ فون شلٹسر (1735ء-1809ء)۔
جس طرح 200 سال پہلے لوگ اخبار میں لکھی ہر بات پر یقین نہیں رکھ سکتے تھے اُسی طرح آج ہم بھی اِنٹرنیٹ پر موجود ہر معلومات پر یقین نہیں رکھ سکتے۔ جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے آج ہمارے لیے آنلائن معلومات حاصل کرنا بہت آسان ہو گیا ہے۔ اِن میں سے کچھ معلومات تو سچی، فائدہمند اور بےضرر ہوتی ہیں جبکہ کچھ معلومات جھوٹی، فضول اور نقصاندہ ہوتی ہیں۔ لہٰذا ہمیں سوچ سمجھ کر یہ اِنتخاب کرنا چاہیے کہ ہم کیا پڑھیں گے۔ ایک شخص جب اِنٹرنیٹ اِستعمال کرنا شروع کرتا ہے تو شاید وہ ہر اُس خبر کا یقین کر لے جو اُس نے آنلائن پڑھی ہے یا پھر اُس کے دوست نے اُسے ایمیل کے ذریعے بھیجی ہے، پھر چاہے یہ خبر کتنی ہی عجیب کیوں نہ لگے۔ لیکن بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ”نادان ہر بات کا یقین کر لیتا ہے لیکن ہوشیار آدمی اپنی روِش کو دیکھتا بھالتا ہے۔“—امثا 14:15۔
اگر ہم ہوشیار ہیں تو ہم اُن باتوں کا یقین کرنے کے سلسلے میں احتیاط سے کام لیں گے جو ہم اِنٹرنیٹ پر دیکھتے یا پڑھتے ہیں۔ ہم اِنٹرنیٹ پر جھوٹے اِشتہاروں یا قصے کہانیوں سے بھی دھوکا نہیں کھائیں گے، پھر چاہے کتنے ہی لوگ اِن پر یقین کیوں نہ رکھتے ہوں۔ لیکن آپ اِنٹرنیٹ اِستعمال کرتے وقت ہوشیاری سے کام کیسے لے سکتے ہیں؟ خود سے پوچھیں: ”کیا یہ معلومات کسی باضابطہ یا قابلِبھروسا ویبسائٹ کی طرف سے ہے؟ یا کیا یہ کسی ایسی ویبسائٹ کی طرف سے ہے جہاں کوئی بھی شخص کچھ بھی لکھ سکتا ہے؟ کیا ایک قابلِبھروسا ویبسائٹ نے فلاں معلومات کو جھوٹا ثابت کِیا ہے؟“ * خود سے یہ سوال پوچھنے کے بعد ہوشیاری سے کام لیں۔ (1-پطر 5:8) اگر کوئی خبر ناقابلِیقین لگتی ہے تو غالباً وہ ایسی ہے بھی۔ اِس کے علاوہ جب آپ کسی کے بارے میں کوئی بُری بات سنتے ہیں تو سوچیں کہ اِس بات کے پھیلنے سے کس کو فائدہ ہوگا اور کوئی اِس بات کو کیوں پھیلانا چاہتا ہے۔
کیا آپ ہمیشہ ایمیل آگے بھیجتے ہیں؟
جب لوگوں کو اِنٹرنیٹ کے ذریعے کوئی خبر یا معلومات ملتی ہے تو وہ فوراً اِسے اپنے سب دوستوں کو ایمیل کر دیتے ہیں۔ وہ یہ نہیں دیکھتے کہ آیا یہ درست بھی ہے یا نہیں۔ وہ یہ بھی نہیں سوچتے کہ فلاں خبر کو پھیلانے سے کیا نقصان ہو سکتا ہے۔ 2-سمو 13:28-33) لیکن ایک ہوشیار شخص یہ سوچتا ہے کہ اگر وہ کوئی خبر پھیلائے گا تو اِس کا کیا نقصان ہوگا۔ مثال کے طور پر کیا اِس سے ایک شخص یا تنظیم کی بدنامی ہوگی؟
شاید وہ معلومات کو آگے اِس لیے بھیجتے ہیں کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ دوسروں کو اُنہی کے ذریعے نئی معلومات ملیں اور وہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بنیں۔ (بعض لوگ اِس لیے کسی معلومات کی تصدیق نہیں کرتے کیونکہ اِس میں وقت لگتا ہے۔ اُن کے خیال میں وہ جن لوگوں کو یہ معلومات بھیج رہے ہیں وہ خود اِس کی تصدیق کر لیں گے۔ لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ دوسروں کا وقت بھی قیمتی ہے۔ (اِفس 5:15، 16) لہٰذا اگر آپ کو کوئی خبر سچی نہیں لگتی تو اِسے آگے بھیجنے کی بجائے ڈیلیٹ کر دیں۔
خود سے پوچھیں: ”جو ایمیل مجھے آتی ہیں، کیا مَیں ہمیشہ اُنہیں دوسروں کو بھیج دیتا ہوں؟ کیا غلط یا جھوٹی معلومات بھیجنے کی وجہ سے مجھے کبھی اپنے دوستوں سے معافی مانگنی پڑی ہے؟ کیا مجھے کبھی کسی نے کہا ہے کہ مَیں اُنہیں آئندہ کوئی ایمیل نہ بھیجوں؟“ یاد رکھیں کہ جن لوگوں کے پاس ایمیل اکاؤنٹ ہے، وہ اِنٹرنیٹ اِستعمال کرنا جانتے ہیں اِس لیے وہ خود اپنی پسند کی معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ غالباً وہ یہ نہیں چاہتے کہ آپ اُن پر لطیفوں، ویڈیوز اور تصویروں سے بھری ایمیلوں کی بھرمار کر دیں۔ بائبل پر مبنی تقریروں کی ریکارڈنگز اور نوٹس دوسروں کو بھیجنا بھی مناسب نہیں۔ * آپ شاید سوچیں کہ اگر آپ کسی بھائی یا بہن کو کسی موضوع پر تحقیق کر کے دیں گے یا اُسے جواب تیار کر کے دیں گے تو اُسے فائدہ ہوگا۔ لیکن اگر وہ بہن یا بھائی خود ایسا کرے گا تو اُسے زیادہ فائدہ ہوگا۔
اگر آپ اِنٹرنیٹ پر یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں کچھ جھوٹی باتیں دیکھتے ہیں تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟ اِن پر بالکل یقین نہ کریں۔ ایسی معلومات دوسروں کو بھیجنا اور اِس کے بارے میں اُن کی رائے لینا عقلمندی کی بات نہیں ہوگی کیونکہ ایسا کرنے سے جھوٹی باتیں اَور پھیلیں گی۔ اگر آپ ایسی باتوں سے پریشان ہو جاتے ہیں تو یہوواہ خدا سے حکمت مانگیں اور کسی پُختہ بھائی سے بات کریں۔ (یعقو 1:5، 6؛ یہوداہ 22، 23) جب لوگ ہمارے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں تو ہمیں حیران نہیں ہونا چاہیے۔ لوگوں نے تو یسوع مسیح کے بارے میں بھی جھوٹ بولے تھے اور یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو آگاہ کِیا تھا کہ دُشمن اُنہیں ستائیں گے اور ”ہر طرح کی بُری باتیں [اُن کی] نسبت ناحق کہیں گے۔“ (متی 5:11؛ 11:19؛ یوح 10:19-21) لہٰذا اگر آپ ”شعور“ اور ”فہم“ سے کام لیں گے تو آپ ”کج گو کی باتوں“ اور اُن لوگوں کو پہچان لیں گے جن کی ”راہیں ٹیڑھی ہیں۔“—امثا 2:10-16، نیو اُردو بائبل ورشن۔
دوسروں کے حق کا احترام کریں
اگر ہم کوئی تجربہ سنتے ہیں یا ہمیں اپنے بہن بھائیوں کے بارے میں کوئی بات پتہ چلتی ہے تو ہمیں اِسے دوسروں کو بتانے کے سلسلے میں محتاط رہنا چاہیے۔ اگر ایک بات سچی بھی ہے تو بھی ضروری نہیں کہ اِسے پھیلایا جائے۔ کبھی کبھار ایسا کرنا نہ صرف غیرمناسب ہوتا ہے بلکہ اِس سے دوسروں کو ٹھیس بھی پہنچ سکتی ہے۔ (متی 7:12) سنی سنائی باتوں کو پھیلانے سے کسی کا فائدہ نہیں ہوتا، چاہے وہ باتیں سچی ہی کیوں نہ ہوں۔ (2-تھس 3:11؛ 1-تیم 5:13) کچھ باتیں ایسی ہوتی ہیں جنہیں ہمارے دوست کسی خاص موقعے یا وقت پر ظاہر کرنا چاہتے ہیں اور اُنہیں ایسا کرنے کا حق بھی ہے۔ لہٰذا ہمیں اُن کے حق کا احترام کرنا چاہیے۔ اگر ہم وہ باتیں دوسروں کو پہلے ہی بتا دیں گے تو مشکل کھڑی ہو سکتی ہے۔
آجکل معلومات بڑی تیزی سے پھیل سکتی ہیں، چاہے یہ سچی، فائدہمند اور بےضرر ہوں یا پھر جھوٹی، فضول اور نقصاندہ ہوں۔ اگر آپ کسی ایک شخص کو ہی کوئی پیغام بھیجتے ہیں تو وہ اِسے چند سیکنڈ میں پوری دُنیا میں مختلف لوگوں کو بھیج سکتا ہے۔ اِس لیے کسی خبر یا معلومات کو جلدبازی میں اپنے سب جاننے والوں یا دوستوں کو نہ بھیجیں۔ یہ سچ ہے کہ محبت سب باتوں پر یقین کرتی ہے پھر بھی ہمیں نادانوں کی طرح ہر نئی اور دلچسپ بات کا یقین نہیں کر لینا چاہیے۔ (1-کُر 13:7) ہم یہوواہ کی تنظیم اور اپنے بہن بھائیوں سے بہت محبت کرتے ہیں اِس لیے ہم اُن کے بارے میں جھوٹی اور نفرتانگیز باتوں کا کبھی بھی یقین نہیں کریں گے۔ یاد رکھیں کہ جو لوگ ایسی باتوں کو شروع کرتے ہیں اور پھر اُنہیں پھیلاتے ہیں، وہ دراصل ’جھوٹ کے باپ‘ شیطان کو خوش کرتے ہیں۔ (یوح 8:44) ہر روز ہمیں بےتحاشا معلومات ملتی ہیں۔ لہٰذا آئیں، اِنہیں اِستعمال کرنے کے سلسلے میں ہوشیاری سے کام لیں۔ بائبل میں لکھا ہے: ”نادان حماقت کی میراث پاتے ہیں پر ہوشیاروں کے سر پر علم کا تاج ہے۔“—امثا 14:18۔
^ پیراگراف 4 کبھی کبھار اِنٹرنیٹ پر ایسی معلومات یا کہانیاں پھر سے ڈال دی جاتی ہیں جنہیں ماضی میں غلط قرار دیا گیا تھا۔ اکثر اِن معلومات کو تھوڑا بہت بدل دیا جاتا ہے تاکہ یہ سچی لگیں۔
^ پیراگراف 8 اِس سلسلے میں ہماری بادشاہتی خدمتگزاری اپریل 2010ء میں ”سوالی بکس“ کو دیکھیں۔