مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مَیں اُلجھنوں کے جال سے آزاد ہو گیا ہوں

مَیں اُلجھنوں کے جال سے آزاد ہو گیا ہوں

مَیں اُلجھنوں کے جال سے آزاد ہو گیا ہوں

یوسی‌بیو مورسیلو کی زبانی

سن ۱۹۹۳ میں ستمبر کے مہینے کی بات ہے کہ مَیں اپنی بہن ماروی سے ملنے کے لئے جیل گیا۔‏ یہ ایک خاص موقع تھا کیونکہ اُس دِن میری بہن یہوواہ کی گواہ کے طور پر بپتسمہ لے رہی تھی۔‏ دوسرے قیدیوں کے علاوہ جیل کے چند اہلکار بھی ماروی کے بپتسمے کو دیکھنے آئے۔‏ آئیں مَیں آپ کو ماروی اور اپنے بارے میں کچھ باتیں بتاؤں۔‏

مَیں ۵ مئی،‏ ۱۹۵۴ میں مُلک سپین میں پیدا ہوا۔‏ میرے سات بہن‌بھائی تھے۔‏ مَیں پہلے نمبر پر اور ماروی تیسرے نمبر پر تھی۔‏ میری نانی جان کیتھولک مذہب سے تعلق رکھتی تھیں اور اُنہوں نے ہمیں بھی اِس مذہب میں تربیت دی۔‏ جب مَیں اُن کے ساتھ ہوتا تو مَیں خود کو خدا کے بہت قریب خیال کرتا تھا۔‏ لیکن ہمارے گھر کا ماحول بہت خراب تھا۔‏ میرے والد باقاعدگی سے ماں کو اور ہم بچوں کو ماراپیٹا کرتے۔‏ گھر میں ہمیشہ خوف کا عالم رہتا۔‏ ماں کی حالت کو دیکھ کر مجھے دُکھ ہوتا۔‏

سکول میں بھی حالات زیادہ اچھے نہ تھے۔‏ جب ہم کلاس میں کوئی غلط جواب دے دیتے تو ایک اُستاد جو کہ پادری بھی تھا ہمارا سر دیوار سے دے مارتا۔‏ ایک اَور پادری بچوں کو ہوم‌ورک کراتے وقت اُن کے ساتھ جنسی زیادتی کرتا۔‏ خوف تو میرے دل میں ویسے ہی سما گیا تھا لیکن جب مَیں نے سیکھا کہ کیتھولک چرچ کے عقیدے کے مطابق بُرے لوگوں کو دوزخ میں تڑپایا جائے گا تو مَیں اَور بھی خوفزدہ ہو گیا۔‏ اِن سب باتوں کی وجہ سے مَیں خدا سے دُور ہو گیا۔‏

منشیات کی گِرفت میں

چونکہ مجھے یہ نہیں سکھایا گیا تھا کہ خدا کو کیسا چال‌چلن پسند ہے اِس لئے مَیں ڈسکو کلبوں میں بداخلاق اور جھگڑالو لوگوں کے ساتھ رفاقت رکھنے لگا۔‏ وہاں اکثر لڑائیاں ہوتی تھیں۔‏ لوگ ایک دوسرے پر تشدد کرنے کے لئے چاقو،‏ زنجیریں،‏ بوتلیں اور کرسیاں استعمال کرتے۔‏ مَیں اِن لڑائیوں میں حصہ نہیں لیتا تھا لیکن ایک بار مجھے بھی اتنا مارا گیا کہ مَیں بےہوش ہو گیا۔‏

آخرکار مَیں نے ایسے ڈسکو کلبوں میں جانا بند کر دیا جہاں مارپیٹ ہوتی تھی۔‏ اس کی بجائے مَیں دوسرے قسم کے ڈسکو کلب جانے لگا۔‏ لیکن وہاں بھی لوگ منشیات لیتے تھے۔‏ سکون پانے کی غرض سے مَیں نے منشیات لینا شروع کر دی۔‏ لیکن سکون پانے کی بجائے مَیں نشے کی وجہ سے طرح طرح کے وہموں کا شکار بن گیا اور میری اُلجھنوں میں اضافہ ہوتا گیا۔‏

حالانکہ مَیں اپنے چال‌چلن سے خوش نہیں تھا لیکن مَیں نے اپنے چھوٹے بھائی خوسے لوئس اور اپنے اچھے دوست می‌گل کو بھی منشیات لینے پر اُکسایا۔‏ اُس زمانے میں سپین میں بہت سے نوجوان اس طرح کی حرکتیں کرتے تھے۔‏ مَیں منشیات حاصل کرنے کیلئے کچھ بھی کرنے کو تیار تھا۔‏ مجھ میں شرم‌وحیا نام کی کوئی چیز باقی نہ رہی تھی۔‏

یہوواہ خدا مجھے آزاد کرتا ہے

زندگی کے اِس مرحلے میں مَیں اِس بات کی کھوج لگانے کی کوشش میں تھا کہ کیا خدا کا وجود ہے اور اگر ہے تو اُس نے انسان کو کیوں خلق کِیا ہے۔‏ اکثر مَیں اپنے دوستوں کے ساتھ اِنہی موضوعات پر بحث کرتا تھا۔‏ جس جگہ مَیں ملازمت کر رہا تھا وہاں فرانسسکو نامی ایک آدمی بھی کام کرتا تھا۔‏ فرانسسکو بڑا دیانت‌دار،‏ رحم‌دل اور خوش‌مزاج تھا۔‏ مَیں نے اُسے اپنی اُلجھنوں کے بارے میں بتایا۔‏ وہ یہوواہ کا گواہ تھا اور اُس نے مجھے مینارِنگہبانی نامی ایک رسالہ دیا جس میں منشیات کے موضوع پر ایک مضمون بھی شامل تھا۔‏

اُس مضمون کو پڑھنے کے بعد مَیں نے دُعا کی کہ ”‏اے خدا،‏ اب مجھے یقین ہے کہ تیرا وجود ہے۔‏ مَیں تیرے نزدیک آنا اور تیری خدمت کرنا چاہتا ہوں۔‏ اے خدا،‏ میری مدد کر۔‏“‏ فرانسسکو کے علاوہ دوسرے یہوواہ کے گواہوں نے بھی خدا کے کلام کے ذریعے میری حوصلہ‌افزائی کی۔‏ اکثر وہ مجھے بائبل پر مبنی کتابیں اور رسالے بھی دیتے۔‏ مَیں جان گیا تھا کہ خدا ان کے ذریعے میری مدد کر رہا تھا۔‏ مَیں اپنے دوستوں اور اپنے بھائی خوسے لوئس کو اُن باتوں کے بارے میں بتانے لگا جو مَیں یہوواہ کے گواہوں سے سیکھ رہا تھا۔‏

ایک دن جب مَیں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک راک بینڈ کا کنسرٹ سننے کے بعد تھیئٹر سے نکل رہا تھا تو مَیں اپنے دوستوں سے کچھ فاصلے پر کھڑا ہو کر اُن کی حرکتیں دیکھنے لگا۔‏ اُس وقت مجھے احساس ہوا کہ ہمارا چال‌چلن منشیات کے اثر کی وجہ سے کتنا بیہودہ ہو گیا تھا۔‏ اُسی لمحے مَیں نے فیصلہ کِیا کہ مَیں اپنی زندگی میں تبدیلیاں لا کر یہوواہ خدا کی عبادت کرنے لگوں گا۔‏

میری فرمائش پر فرانسسکو نے مجھے ایک بائبل اور کتاب سچائی جو باعثِ‌ابدی زندگی ہے دی۔‏ * جب مَیں نے بائبل میں پڑھا کہ خدا انسانوں کے سب آنسو پونچھ دے گا اور موت بھی نہ رہے گی تو مجھے پورا یقین ہو گیا کہ مَیں اُس سچائی کے بارے میں سیکھ رہا ہوں جو انسانوں کو آزاد کرتی ہے۔‏ (‏یوحنا ۸:‏۳۲؛‏ مکاشفہ ۲۱:‏۴‏)‏ اس کے کچھ عرصہ بعد مَیں یہوواہ کے گواہوں کی عبادت‌گاہ پر اُن کے ایک اجلاس پر حاضر ہوا۔‏ مَیں اِس بات سے بہت متاثر ہوا کہ وہاں سب لوگ میرے ساتھ شفقت اور احترام سے پیش آئے۔‏

اجلاس ختم ہونے کے بعد مَیں نے فوراً جا کر خوسے لوئس اور اپنے دوستوں کو اِس اجلاس کے بارے میں بتایا۔‏ اس کے چند دن بعد ہم سب ملکر یہوواہ کے گواہوں کے ایک اجلاس پر حاضر ہوئے۔‏ ایک لڑکی جو سامنے والی نشستوں پر بیٹھی تھی نے پیچھے مڑ کر ہمیں دیکھا۔‏ وہ چرسیوں کے اِس ٹولے کو دیکھ کر اتنی گھبرا گئی کہ اُس نے دوبارہ سے مڑ کر ہماری طرف نہ دیکھا۔‏ لیکن اگلے ہفتے جب ہم ٹائی سوٹ پہنے ہوئے اجلاس پر حاضر ہوئے تو وہ ہمیں دیکھ کر اَور بھی زیادہ حیران ہوئی۔‏

اس کے کچھ عرصے بعد مَیں اور می‌گل یہوواہ کے گواہوں کے ایک جلسے پر حاضر ہوئے۔‏ ہم نے کبھی ایسا منظر نہ دیکھا تھا۔‏ وہاں ہر عمر کے لوگ جمع تھے اور اُن کا اتحاد اور بھائی‌چارہ دیکھنے والا تھا۔‏ یہ جلسہ اُسی تھیئٹر میں منعقد ہو رہا تھا جہاں مَیں اپنے دوستوں کے ساتھ راک موسیقی کا کنسرٹ سننے گیا تھا۔‏ لیکن اِس جلسے کے دوران تھیئٹر میں جو ماحول پایا جا رہا تھا اور جو موسیقی سننے میں آ رہی تھی اس سے ہمارے دل کو سکون پہنچ رہا تھا۔‏

ہمارا پورا ٹولا یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنے لگا۔‏ مَیں نے اور می‌گل نے ۲۶ جولائی،‏ ۱۹۷۴ میں بپتسمہ لے لیا اور یوں ہم یہوواہ کے گواہ بن گئے۔‏ اُس وقت ہم دونوں کی عمر ۲۰ سال تھی۔‏ اس کے چند مہینوں بعد میرے چار دوسرے دوستوں نے بھی بپتسمہ لے لیا۔‏ مَیں نے بائبل میں سے جو کچھ سیکھا تھا اس کی وجہ سے مَیں گھر میں اپنی ماں کا ہاتھ بٹانے لگا۔‏ مَیں اُنہیں اُن باتوں کے بارے میں بھی بتاتا جو مَیں نے بائبل میں سے سیکھی تھیں۔‏ یوں ہم میں جو پیار تھا وہ اَور زیادہ مضبوط ہو گیا۔‏ اس کے علاوہ مَیں اپنے چھوٹے بہن‌بھائیوں کی بھی مدد کرنے لگا۔‏

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایک بھائی کے سوا میری ماں اور میرے تمام دوسرے بہن‌بھائیوں نے بھی یہوواہ کے گواہوں کے طور پر بپتسمہ لے لیا۔‏ سن ۱۹۷۷ میں مَیں نے سولیداد نامی ایک لڑکی سے شادی کر لی۔‏ آپ کو یاد ہوگا کہ جب ہم سب دوست پہلی بار یہوواہ کے گواہوں کے ایک اجلاس پر حاضر ہوئے تھے تو ایک لڑکی ہمیں دیکھ کر گھبرا گئی تھی۔‏ سولیداد وہی لڑکی تھی۔‏ شادی کے چند مہینے بعد ہی ہم دونوں کُل‌وقتی طور پر تبلیغ کرنے لگے۔‏

میری بہن کی رسوائی دُور ہوتی ہے

بچپن میں میری بہن ماروی جنسی زیادتی کا شکار بن گئی تھی جس کی وجہ سے اُس کی شخصیت پر بُرا اثر پڑا۔‏ نوجوان ہونے پر اُس نے منشیات لینے،‏ چوریاں کرنا یہاں تک کہ جسم‌فروشی بھی کرنا شروع کر دی۔‏ جب وہ ۲۳ سال کی تھی تو اُسے قید کر دیا گیا۔‏ لیکن سدھر جانے کی بجائے اُس نے جیل میں بھی اپنا بُرا چال‌چلن جاری رکھا۔‏

اُس وقت مَیں سفری نگہبان کے طور پر یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیاؤں کا دورہ کر رہا تھا۔‏ سن ۱۹۸۹ میں مجھے اور سولیداد کو اُس علاقے میں کلیسیاؤں کا دورہ کرنے کو بھیجا گیا جہاں ماروی قید تھی۔‏ جیل کے اہلکاروں نے اُس سے اُس کا بیٹا چھین لیا تھا جس کی وجہ سے وہ زندگی سے بالکل بیزار ہو گئی تھی۔‏ ایک بار جب مَیں اُس سے ملنے کے لئے جیل گیا تو مَیں نے اُس سے پوچھا:‏ ”‏کیا مَیں تمہیں بائبل سے خدا کے بارے میں سکھا سکتا ہوں؟‏“‏ اُس نے میری پیش‌کش قبول کر لی۔‏ بائبل کا مطالعہ شروع کرنے کے ایک مہینے بعد ہی اُس نے سگریٹ پینا اور منشیات لینا چھوڑ دیا۔‏ مَیں یہ دیکھ کر بہت خوش ہوا کہ یہوواہ خدا نے اُسے اِن گندی عادتوں کو توڑنے کی طاقت عطا کی۔‏—‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏۔‏

بائبل کا مطالعہ شروع کرنے کے تھوڑے ہی عرصے بعد ماروی دوسرے قیدیوں اور جیل کے اہلکاروں کو اُن باتوں کے بارے میں بتانے لگی جو وہ سیکھ رہی تھی۔‏ اُسے بار بار ایک جیل سے دوسرے جیل منتقل کِیا جاتا۔‏ لیکن ماروی جہاں بھی قید ہوتی وہاں وہ تبلیغ کرتی۔‏ ایک جیل میں تو اُسے قیدخانوں میں جا کر دوسرے قیدیوں سے بائبل کے بارے میں بات کرنے کی اجازت دی گئی۔‏ ماروی جتنے سال مختلف جیلوں میں قید رہی،‏ اس عرصے کے دوران اُس نے بہت سے قیدیوں کو خدا کے کلام کی تعلیم دی۔‏

ایک دن ماروی نے مجھ سے کہا کہ وہ یہوواہ کے گواہ کے طور پر بپتسمہ لینا چاہتی ہے۔‏ لیکن جس جیل میں وہ اُس وقت قید تھی وہاں اُسے بپتسمہ لینے کے لئے باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور نہ ہی کسی یہوواہ کے گواہ کو جیل میں آ کر اُسے وہاں بپتسمہ دینے کی اجازت تھی۔‏ ماروی کو مزید ۴ سال اُس جیل میں رہنا پڑا۔‏ اس دوران وہ اپنے ایمان کو کیسے مضبوط رکھ سکی؟‏ جس وقت مقامی کلیسیا کے اجلاس ہوتے اُسی وقت ماروی جیل میں اُسی مواد کا مطالعہ کرتی جس کا کلیسیا میں مطالعہ کِیا جا رہا ہوتا۔‏ اس کے علاوہ ماروی باقاعدگی سے بائبل کا مطالعہ اور دُعا کرتی رہی۔‏

پھر ماروی کو دوسرے جیل منتقل کر دیا گیا۔‏ اس جیل میں ایک تالاب تھا۔‏ ماروی نے اِس تالاب میں بپتسمہ لینے کی درخواست ڈال دی اور اِس مرتبہ اُسکی درخواست منظور ہو گئی۔‏ لہٰذا مَیں نے اُس جیل میں جا کر بپتسمے کی تقریر پیش کی اور اپنی بہن کو بپتسمہ دیا۔‏ جی‌ہاں،‏ ماروی کی زندگی کے سب سے اہم موقع پر مَیں اُسکے ساتھ تھا۔‏

جوانی میں بدکاری کرنے کی وجہ سے ماروی کو ایڈز کی بیماری لگ گئی۔‏ یہوواہ کی گواہ بننے کے بعد اُس کا چال‌چلن بالکل بدل گیا جس کی وجہ سے اُسے وقت سے پہلے رِہا کر دیا گیا۔‏ یہ سن ۱۹۹۴ کی بات تھی۔‏ اس کے بعد وہ ماں کے پاس جا کر رہنے لگی اور سرگرمی سے خدا کی خدمت کرتی رہی۔‏ افسوس کی بات ہے کہ وہ رِہا ہونے کے ۲ سال کے بعد فوت ہو گئی۔‏

مَیں احساسِ‌کمتری پر قابو پا لیتا ہوں

بچپن میں باپ کے بُرے سلوک اور نوجوانی میں میرے بُرے چال‌چلن کی وجہ سے میری شخصیت بہت متاثر ہوئی تھی۔‏ یہوواہ کا گواہ بننے کے بعد کئی سالوں تک میرا ضمیر شدت سے میری ملامت کرتا رہا اور مَیں احساسِ‌کمتری کا شکار بھی بنا۔‏ مَیں بہت ہی افسردہ رہنے لگا۔‏ لیکن خدا کے کلام کی مدد سے مَیں نے اِن احساسات پر قابو پانا سیکھ لیا ہے۔‏ مَیں اکثر یسعیاہ ۱:‏۱۸ اور زبور ۱۰۳:‏۸-‏۱۳ جیسے صحائف پر غور کرتا ہوں۔‏ ایسا کرنے سے مجھے دلی سکون ملتا ہے۔‏

جب میرے بُرے چال‌چلن کی یادیں مجھے ستانے لگتی ہیں تو مَیں یہوواہ خدا سے دُعا کرتا ہوں۔‏ دُعا کرتے وقت اکثر میری آنکھوں میں آنسو بھر آتے ہیں۔‏ لیکن پھر خدا کے کلام میں پائے جانے والے اِن الفاظ سے مجھے تسلی ملتی ہے:‏ ”‏اِس سے ہم جانیں گے کہ ہم سچائی کے ہیں۔‏ اور [‏خدا]‏ کے آگے اپنے دلوں کو تسلی دیں گے کیونکہ اگر ہمارا دل ہمیں الزام دے تو خدا تو ہمارے دل سے بڑا ہے اور سب کچھ جانتا ہے۔‏“‏—‏۱-‏یوحنا ۳:‏۱۹،‏ ۲۰‏،‏ کیتھولک ترجمہ۔‏

ایک وقت تھا جب مَیں خود کو بہت بُرا خیال کرتا تھا لیکن اب مجھے احساس ہے کہ مَیں اتنا بُرا نہیں ہوں جتنا کہ مَیں خود کو خیال کرتا تھا۔‏ مَیں اپنے ماضی کے بُرے چال‌چلن پر بہت تائب ہوں۔‏ لیکن مَیں جانتا ہوں کہ جو ”‏شکستہ اور خستہ دل“‏ سے دُعا کرتا ہے اور خدا کی مرضی کے مطابق چلتا ہے اُسے یہوواہ خدا حقیر نہیں جانتا۔‏—‏زبور ۵۱:‏۱۷‏۔‏

جب مَیں افسردہ ہونے لگتا ہوں تو مَیں اچھی باتوں کے بارے میں سوچنے کی کوشش کرتا ہوں جیسا کہ فلپیوں ۴:‏۸ میں بتایا گیا ہے۔‏ مَیں نے زبور ۲۳ اور یسوع مسیح کے پہاڑی وعظ کو زبانی یاد کر لیا ہے۔‏ رات کو جب مَیں افسردگی کی وجہ سے سو نہیں سکتا تو مَیں اِن صحیفوں کو دل میں دہرانے لگتا ہوں۔‏

میرا حوصلہ اِس بات سے بھی بڑھتا ہے کہ میری بیوی اور میرے مسیحی بہن‌بھائی مجھے داد دیتے ہیں۔‏ شروع میں اُن کی باتوں پر یقین کرنا میرے لئے مشکل تھا۔‏ لیکن پھر مَیں خدا کے کلام کی اِس ہدایت پر غور کرنے لگا کہ ’‏محبت سب کچھ یقین کرتی ہے۔‏‘‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۷‏)‏ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مَیں اِس بات کو تسلیم کرنے لگا کہ ہر انسان میں کمزوریاں ہوتی ہیں اور ہر کوئی غلطیاں کرتا ہے۔‏

مَیں بڑی کوشش کے بعد احساسِ‌کمتری پر قابو پانے میں کامیاب ہو گیا ہوں۔‏ اس وجہ سے مَیں سفری نگہبان کے طور پر اُن مسیحیوں کا حوصلہ بڑھا سکتا ہوں جو کسی مشکل سے گزر رہے ہیں۔‏ مَیں اور میری بیوی تقریباً ۳۰ سال سے کُل‌وقتی طور پر تبلیغ کرتے آ رہے ہیں۔‏ دوسروں کی مدد کرنے سے مجھے اتنی خوشی ملتی ہے کہ مَیں اپنی پریشانیوں اور اُلجھنوں سے بہتر طور پر نپٹ سکتا ہوں۔‏

یہوواہ خدا نے مجھے بیشمار برکتوں سے نوازا ہے۔‏ جب مَیں اُن پر غور کرتا ہوں تو میرے دل سے یہی صدا نکلتی ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کو مبارک کہہ۔‏ .‏ .‏ .‏ وہ تیری ساری بدکاری کو بخشتا ہے۔‏ وہ تجھے تمام بیماریوں سے شفا دیتا ہے۔‏ وہ تیری جان ہلاکت سے بچاتا ہے۔‏ وہ تیرے سر پر شفقت‌ورحمت کا تاج رکھتا ہے۔‏“‏—‏زبور ۱۰۳:‏۱-‏۴‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 14 اِس کتاب کو یہوواہ کے گواہ شائع کرتے تھے لیکن اب یہ دستیاب نہیں ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۳۰ پر عبارت]‏

میرا ضمیر شدت سے میری ملامت کرتا رہا اور مَیں احساسِ‌کمتری کا شکار بنا۔‏ لیکن خدا کے کلام کی مدد سے مَیں نے اِن احساسات پر قابو پانا سیکھ لیا

‏[‏صفحہ ۲۷ پر تصویر]‏

میرے بھائی خوسے لوئس اور میرے دوست می‌گل نے میرے بُرے اور بعد میں میرے اچھے چال‌چلن کی نقل کی

‏[‏صفحہ ۲۸،‏ ۲۹ پر تصویر]‏

میرا خاندان سن ۱۹۷۳ میں

‏[‏صفحہ ۲۹ پر تصویر]‏

ماروی جب وہ جیل میں تھی

‏[‏صفحہ ۳۰ پر تصویر]‏

اپنی بیوی سولیداد کے ساتھ