”مَیں نے پہلے کبھی ایسی محبت محسوس نہیں کی“
ڈومینیکن ریپبلک سے ایک خط
”مَیں نے پہلے کبھی ایسی محبت محسوس نہیں کی“
اِس ہفتے ہماری کلیسیا میں نیروکا نامی ایک عورت نے پہلی بار تمام حاضرین کے سامنے دکھایا کہ وہ لوگوں کو بائبل کے بارے میں کیسے سکھاتی ہے۔ چونکہ وہ نابینا ہے اِس لئے اُس نے اِس پیشکش کو نابینا لوگوں کے نظامِتحریر (بریل) میں لکھ کر اِسے زبانی یاد کر لیا۔ پیشکش میں مَیں ایک ایسے شخص کا کردار ادا کر رہی تھی جو بائبل میں سے مزید سیکھنا چاہتا ہے۔ چونکہ نیروکا اُونچا سنتی ہے اِس لئے مَیں ایک مائیکروفون استعمال کر رہی تھی اور نیروکا میری آواز ہیڈفون کے ذریعے سُن رہی تھی۔ پیشکش کے اختتام پر تمام حاضرین نے اتنی زور سے تالیاں بجائیں کہ نیروکا کو بھی اِن تالیوں کی آواز سنائی دی۔ اُس کے چہرے کی مسکراہٹ اُس کے احساسات کی عکاسی کر رہی تھی۔ مَیں خود بھی بہت خوش تھی۔ میرے لئے یہ ایک بہت بڑا شرف ہے کہ مَیں مشنری کے طور پر خدا کی خدمت کر سکتی ہوں۔
مجھے وہ وقت یاد ہے جب دو سال پہلے مَیں نیروکا سے پہلی بار ملی تھی۔ آدھے گھنٹے تک کچی سڑکوں پر سفر کرنے کے بعد ہم ایک دیہاتی علاقے میں پہنچے۔ آسپاس بکریاں، خرگوش اور کتے نظر آ رہے تھے۔ نیروکا ایک لکڑی کی جھونپڑی کے برآمدے میں گردن جھکائے بیٹھی تھی۔ وہ بڑی اکیلی اور افسردہ لگ رہی تھی۔ وہ ۳۴ سال کی تھی لیکن اِس سے زیادہ عمر کی لگ رہی تھی۔
مَیں نے آہستہ سے اپنا ہاتھ اُس کے کندھے پر رکھا اور اُس نے چہرہ اُٹھا کر ہماری طرف دیکھا حالانکہ ۱۱ سال پہلے وہ اپنی بینائی کھو چکی تھی۔ پھر مَیں نے اُونچی آواز میں اپنا اور اپنی دوست کا تعارف کروایا۔ بعد میں ہمیں پتا چلا کہ نیروکا کو ایک ایسی بیماری ہے جو والدین سے لگتی ہے اور بہت تکلیفدہ ہوتی ہے۔ نیروکا کو ذیابیطس بھی ہے جس کی وجہ سے اُسے اپنے خون میں شکر کی مقدار کا باقاعدگی سے معائنہ کروانے کی ضرورت ہے۔
جب مَیں نے نیروکا کے ہاتھوں میں بائبل رکھی تو اُس نے فوراً بھانپ لیا کہ یہ کیا ہے۔ اُس نے مجھے بتایا کہ اپنی بینائی کھونے سے پہلے وہ شوق سے بائبل پڑھا کرتی تھی۔ مَیں سوچنے لگی کہ مَیں اِس عاجز اور بیمار عورت کو بائبل میں درج سچائیاں کیسے سکھاؤں گی؟ وہ الف بے جانتی تھی اِس لئے مَیں پلاسٹک کے بنے ہوئے حروف اُس کے ہاتھ میں تھماتی۔ بہت جلد وہ اُنہیں پہچاننا سیکھ گئی۔ پھر وہ میرے ہاتھوں کو چھو کر اندازہ لگانے لگی کہ مَیں کن حروف کا اشارہ کر رہی ہوں۔ آہستہ آہستہ وہ اشاروں کی زبان سیکھنے لگی۔ چونکہ مَیں خود بھی اشاروں کی زبان سیکھ رہی تھی اِس لئے جب مَیں نیروکا کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنے کی تیاری کرتی تو اِس میں کئی گھنٹے لگ جاتے۔
ایک ادارے سے نیروکا کو آلۂسماعت موصول ہوئے جن سے وہ بہتر طور پر سننے کے قابل ہو گئی۔ حالانکہ یہ ٹیکنالوجی کے حساب سے سب
سے جدید آلات نہیں تھے لیکن پھر بھی یہ بہت فائدہمند ثابت ہوئے۔ دس سال سے نیروکا کی زندگی میں اندھیرا اور خاموشی چھائی رہی تھی اور اِس وجہ سے اُس نے دوسروں سے میلجول رکھنا بند کر دیا تھا۔ لیکن اب یہوواہ خدا کی پاک روح نے اُس کے دل کو سچائی، اُمید اور محبت سے بھر دیا تھا۔ کچھ عرصہ بعد نیروکا ایک سوٹی کا سہارا لئے اپنے پڑوسیوں کے پاس جانے لگی تاکہ وہ اُنہیں بائبل کی سچائیوں کے بارے میں بتا سکے۔اب نیروکا اپنی خالہ اور اُس کی بیٹی اور ایک اَور رشتہدار کو بائبل کی سچائیوں کے بارے میں سیکھا رہی ہے۔ وہ ہر سبق کی پہلے سے ہی تیاری کر لیتی ہے اور اِسے زبانی یاد کر لیتی ہے۔ جن کے ساتھ نیروکا بائبل کا مطالعہ کرتی ہے وہ پیراگراف پڑھتے ہیں اور نیروکا اپنی بریل کی کتاب میں سے سوال پوچھتی ہے۔ نیروکا کے ساتھ جو بھی ہوتا ہے وہ لوگوں کے جواب اُس کے کان میں بولنے سے یا پھر اشاروں کی زبان سے اُسے بتا دیتا ہے۔
پوری کلیسیا نیروکا کا سہارا بنتی اور اُس کی حوصلہافزائی کرتی ہے۔ کلیسیا میں بہتیرے بہنبھائی اُس کی مدد کرتے ہیں تاکہ وہ اجلاسوں پر حاضر ہو سکے اور تبلیغی کام میں حصہ لے سکے۔ حال ہی میں نیروکا نے مجھ سے کہا: ”مَیں نے پہلے کبھی ایسی محبت محسوس نہیں کی۔“ اب وہ بپتسمہ لینے کی خواہش رکھتی ہے۔
اِس ہفتے جب ہم نیروکا کے گھر پہنچے تو وہ برآمدے میں بیٹھے ہمارا انتظار کر رہی تھی۔ اُس کا سر اُونچا تھا اور وہ مسکرا رہی تھی۔ مَیں نے اُس سے پوچھا کہ وہ مسکرا کیوں رہی ہے۔ اُس نے کہا: ”مَیں مستقبل کے بارے میں سوچ رہی تھی جب یہ زمین ایک فردوس بن جائے گی۔ مَیں تصور کر رہی تھی کہ مَیں وہاں ہوں۔“
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
یہوواہ کے گواہوں کی عبادتگاہ کے سامنے نیروکا اور کلیسیا کے کچھ بہنبھائی
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
نیروکا دوسروں کو بائبل کی سچائیوں کے بارے میں سکھاتی ہے