یہوواہ کے گواہ عبادت میں صلیب کیوں نہیں استعمال کرتے؟
آپ نے پوچھا
یہوواہ کے گواہ عبادت میں صلیب کیوں نہیں استعمال کرتے؟
یہوواہ کے گواہ اِس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ یسوع مسیح نے اپنی جان قربان کی تاکہ ہر شخص جو اُس پر ایمان لاتا ہے وہ ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کا موقع پا سکے۔ (متی ۲۰:۲۸؛ یوحنا ۳:۱۶) بہت سی تصویروں میں یسوع مسیح کو صلیب پر یعنی دو جڑے ہوئے لکڑی کے ٹکڑوں پر لٹکایا ہوا دکھایا جاتا ہے۔ لیکن یہوواہ کے گواہ یہ نہیں مانتے کہ اُسے صلیب پر لٹکایا گیا بلکہ وہ مانتے ہیں کہ اُسے ایک سیدھی سُولی پر چڑھایا گیا جو صرف ایک لکڑی کے ٹکڑے پر مشتمل تھی۔
صلیب کا نشان مسیح کے آنے سے دو ہزار سال پہلے مسوپتامیہ میں استعمال کِیا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ یسوع مسیح کی پیدائش سے سینکڑوں سال پہلے یہ نشان شمالی یورپ میں چٹانوں پر کُندہ گیا۔ ڈنمارک کے ایک تاریخدان، سوین آکن نے لکھا کہ شمالی یورپ کے لوگ صلیب کے نشان کو ”ایک تعویز سمجھتے تھے جو اُن کی حفاظت کرتا اور اچھے نصیب لاتا۔“ نیو کیتھولک انسائیکلوپیڈیا میں تسلیم کِیا گیا ہے کہ ”صلیب کے نشان کا استعمال مسیح کے زمانے سے پہلے عام تھا اور یہ غیرمسیحی ثقافتوں میں بھی پایا جاتا ہے۔ اِن ثقافتوں میں اِسے عام طور پر کائنات کی علامت خیال کِیا جاتا ہے۔“ اِن حقائق کے پیشِنظر یہ سوال اُٹھتا ہے کہ مسیحی مذاہب نے صلیب کو اپنے اہمترین نشان کے طور پر کیوں اپنایا ہے؟
برطانوی عالم ولیم وائن نے اِس بات کی وضاحت کرتے ہوئے بیان کِیا: ”تیسری صدی عیسوی میں چرچ نے بہت سے بُتپرستوں کو قبول کِیا اور اِن کو اپنے بُتپرستانہ نشانوں کو آگے بھی استعمال کرنے کی اجازت دی۔ اس طرح صلیب کے نشان کا استعمال عیسائیوں میں عام ہو گیا۔“
ولیم وائن نے یہ بھی بیان کِیا کہ یونانی زبان میں جو لفظ ”صلیب“ اور ”صلیب پر چڑھانے“ کے لئے استعمال کِیا گیا ہے یہ دراصل ”ایک سیدھی بَلّی یا سُولی کی طرف اشارہ کرتا ہے جو چرچوں میں استعمال ہونے والی دو ٹکڑوں پر مشتمل صلیب سے فرق ہے۔“ آکسفورڈ یونیورسٹی سے شائع ہونے والی ایک بائبل میں بیان کِیا گیا ہے: ”اِس بات کے بہت ثبوت ہیں کہ خداوند [یسوع مسیح] کو لکڑی کے دو جڑے ہوئے ٹکڑوں پر نہیں بلکہ ایک سیدھی سُولی پر سزائےموت دی گئی۔“ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بہت سے عیسائی مذاہب نے ایک ایسے رواج کو اپنا لیا ہے جو بائبل پر مبنی نہیں ہے۔
تاریخدان آکن نے یوں لکھا: ”یسوع مسیح کی موت کے بعد مسیحیوں نے دو سو سال تک صلیب کا نشان استعمال نہیں کِیا۔“ اُنہوں نے آگے بیان کِیا کہ ابتدائی مسیحیوں کے نزدیک صلیب ”موت اور ظلم کی علامت تھی، جس طرح آجکل گلوٹین [یعنی سر قلم کرنے کی مشین] اور بجلی کی کُرسی کو خیال کِیا جاتا ہے۔“
یسوع مسیح کو قتل کرنے کے لئے چاہے جو بھی آلہ استعمال ہوا تھا، اِس کا نشان عبادت میں استعمال کرنا غلط ہے۔ خدا کے کلام میں حکم دیا گیا ہے کہ ”بُتپرستی سے بھاگو۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۱۴) یسوع مسیح نے ایک ایسے نشان کا ذکر کِیا جس سے اُس کے سچے پیروکاروں کی شناخت کی جا سکتی ہے۔ اُس نے کہا: ”اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اِس سے سب جانیں گے کہ تُم میرے شاگرد ہو۔“—یوحنا ۱۳:۳۵۔
ابتدائی مسیحیوں کی طرح یہوواہ کے گواہ عبادت کے معاملے میں انسانی روایتوں پر عمل کرنے کی بجائے پاک صحائف کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں۔ (رومیوں ۳:۴؛ کلسیوں ۲:۸) اِس وجہ سے وہ عبادت میں صلیب نہیں استعمال کرتے ہیں۔
[صفحہ ۲۹ پر تصویر]
آٹھویں صدی کی اِس کُندہکاری میں اسُوری سپاہی نے گلے میں صلیب کا نشان پہن رکھا ہے
[تصویر کا حوالہ]
Photograph taken by courtesy of the British Museum