مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہمیشہ خدا کے وفادار رہیں

ہمیشہ خدا کے وفادار رہیں

ہمیشہ خدا کے وفادار رہیں

‏”‏مَیں تیری راستی میں چلوں گا۔‏ میرے دل کو یکسوئی بخش تاکہ تیرے نام کا خوف مانوں۔‏“‏—‏زبور ۸۶:‏۱۱‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ زبور ۸۶:‏۲،‏ ۱۱ کے مطابق،‏ کونسی چیز مشکلات اور آزمائشوں کا سامنا کرتے وقت یہوواہ کا وفادار رہنے میں ہماری مدد کرے گی؟‏ (‏ب)‏ ہمیں اپنے دل میں یہوواہ خدا کے وفادار رہنے کا عزم کب کرنا چاہئے؟‏

اذیت اور قید جیسی مصیبتیں سہنے اور سالوں تک خدا کے وفادار رہنے کے باوجود بعض مسیحی کیوں مادہ‌پرستی میں پڑ جاتے ہیں؟‏ اِس سوال کے جواب کا تعلق ہمارے دل یعنی ہماری باطنی شخصیت سے ہے۔‏ زبور ۸۶ میں یکسوئی کے ساتھ یعنی پورے دل کے ساتھ خدا کے وفادار رہنے پر زور دیا گیا ہے۔‏ زبور نویس داؤد یہوواہ خدا سے دُعا کرتا ہے:‏ ”‏میری جان کی حفاظت کر کیونکہ مَیں دیندار [‏”‏وفادار“‏،‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن‏]‏ ہوں۔‏ اَے میرے خدا!‏ اپنے بندہ کو جس کا توکل تجھ پر ہے بچا لے۔‏“‏ داؤد یہ بھی کہتا ہے:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ مجھکو اپنی راہ کی تعلیم دے۔‏ مَیں تیری راستی میں چلوں گا۔‏ میرے دل کو یکسوئی بخش تاکہ تیرے نام کا خوف مانوں۔‏“‏—‏زبور ۸۶:‏۲،‏ ۱۱‏۔‏

۲ اگر ہم پورے دل سے یہوواہ خدا پر توکل نہیں رکھتے تو مختلف معاملات اُس کے لئے ہماری وفاداری کو کم کر سکتے ہیں۔‏ نیز،‏ رشتےداروں کا دباؤ بھی خدا کے لئے ہماری وفاداری پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔‏ خودغرضانہ خواہشات چھپی ہوئی بارودی سرنگوں کی مانند ہوتی ہیں۔‏ ماضی میں مشکلات کے دوران یہوواہ خدا کے وفادار رہنے کے باوجود ہم شیطان کے پھندوں میں پھنس سکتے ہیں۔‏ لہٰذا،‏ اِس سے پہلے کہ ہم پر آزمائشیں آئیں ہمیں اپنے دل میں یہوواہ خدا کے وفادار رہنے کا عزم کرنا چاہئے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏اپنے دل کی خوب حفاظت کر کیونکہ زندگی کا سرچشمہ وہی ہے۔‏“‏ (‏امثا ۴:‏۲۳‏)‏ اِس سلسلے میں ہم یہوواہ خدا کے اُس نبی سے سبق سیکھ سکتے ہیں جسے اُس نے یہوداہ سے اسرائیل کے بادشاہ یربعام کے پاس بھیجا تھا۔‏

‏”‏مَیں تجھے انعام دوں گا“‏

۳.‏ یربعام نے خدا کی طرف سے دئے گئے پیغام کے لئے کیسا ردِعمل دکھایا؟‏

۳ ذرا اِس منظر کا تصور کریں۔‏ بادشاہ یربعام دس قبیلوں پر مشتمل اسرائیل کی شمالی سلطنت میں بچھڑے کی پرستش رائج کرتا ہے۔‏ اِس پر وہ نبی اُسے خدا کی طرف سے پیغام سناتا ہے۔‏ یہ پیغام سن کر بادشاہ بہت غضبناک ہو جاتا ہے۔‏ وہ اپنے آدمیوں کو حکم دیتا ہے کہ اِس نبی کو پکڑ لو۔‏ مگر یہوواہ خدا اپنے خادم کے ساتھ ہے۔‏ لہٰذا،‏ بادشاہ کا وہ ہاتھ جو اُس نے خدا کے نبی کی طرف بڑھایا فوراً معجزانہ طور پر خشک ہو جاتا ہے اور جھوٹی پرستش کے لئے استعمال کِیا جانے والا مذبح پھٹ جاتا ہے۔‏ اِس پر یربعام کا رویہ بدل جاتا ہے۔‏ وہ خدا کے نبی سے درخواست کرتا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ اپنے خدا سے التجا کر اور میرے لئے دُعا کر تاکہ میرا ہاتھ میرے لئے پھر بحال ہو جائے۔‏“‏ نبی دُعا کرتا ہے اور بادشاہ کا ہاتھ ٹھیک ہو جاتا ہے۔‏—‏۱-‏سلا ۱۳:‏۱-‏۶‏۔‏

۴.‏ (‏ا)‏ بادشاہ کی پیشکش خدا کے نبی کے لئے ایک آزمائش کیوں تھی؟‏ (‏ب)‏ نبی نے بادشاہ کو کیا جواب دیا؟‏

۴ یربعام سچے خدا کے نبی سے کہتا ہے:‏ ”‏میرے ساتھ گھر چل اور تازہ‌دم ہو اور مَیں تجھے انعام دوں گا۔‏“‏ (‏۱-‏سلا ۱۳:‏۷‏)‏ اب سچے خدا کے نبی کو کیا کرنا چاہئے؟‏ کیا اُسے بادشاہ کے خلاف پیغام سنانے کے بعد اُس کی دعوت قبول کر لینی چاہئے؟‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۱۱۳‏)‏ یا کیا اُسے بادشاہ کے پشیمان ہونے کے باوجود اُس کی دعوت کو رد کر دینا چاہئے؟‏ چونکہ یربعام بہت امیر ہے اِس لئے وہ اپنے دوستوں کو بہت قیمتی تحائف دے سکتا ہے۔‏ اگر خدا کا نبی اپنے دل میں مادی چیزوں کی خواہش پیدا ہونے دیتا تو بادشاہ کی پیشکش اُس کے لئے ایک بہت بڑی آزمائش ہوتی۔‏ تاہم،‏ یہوواہ خدا نے نبی کو حکم دیا تھا:‏ ”‏تُو نہ روٹی کھانا نہ پانی پینا نہ اُس راہ سے لوٹنا جس سے تُو جائے۔‏“‏ لہٰذا،‏ نبی بادشاہ کو بڑے واضح الفاظ میں جواب دیتا ہے:‏ ”‏اگر تُو اپنا آدھا گھر بھی مجھے دے توبھی مَیں تیرے ساتھ نہیں جانے کا اور نہ مَیں اِس جگہ روٹی کھاؤں [‏گا]‏ اور نہ پانی پیوں [‏گا]‏۔‏“‏ پس نبی بیت‌ایل سے یہوداہ جانے کے لئے دوسرا راستہ اختیار کرتا ہے۔‏ (‏۱-‏سلا ۱۳:‏۸-‏۱۰‏)‏ نبی کے اِس فیصلے سے ہم پورے دل سے یہوواہ کے وفادار رہنے کی بابت کیا سیکھتے ہیں؟‏—‏روم ۱۵:‏۴‏۔‏

قناعت‌پسند بنیں

۵.‏ مادہ‌پرستی ہماری وفاداری کی آزمائش کا باعث کیسے بنتی ہے؟‏

۵ شاید ہمیں لگے کہ مادہ‌پرستی کا وفاداری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‏ لیکن یہ دونوں ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔‏ یہوواہ خدا نے ہم سے وعدہ کِیا ہے کہ وہ ہمیں ضرورت کی ہر چیز فراہم کرے گا۔‏ کیا ہم اُس کے اِس وعدے پر بھروسا رکھتے ہیں؟‏ (‏متی ۶:‏۳۳؛‏ عبر ۱۳:‏۵‏)‏ اگر ہماری زندگی کو پُرآسائش بنانے والی بعض چیزیں ابھی ہماری پہنچ سے باہر ہیں تو کیا ہم اُنہیں ہر قیمت پر حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں یا ہم اُن کے بغیر گزارا کر سکتے ہیں؟‏ (‏فلپیوں ۴:‏۱۱-‏۱۳ کو پڑھیں۔‏)‏ کیا ہم اِن چیزوں کو حاصل کرنے کے لئے خدا کی خدمت میں زیادہ کام کرنے کے موقعوں کو قربان کر دیتے ہیں؟‏ یا کیا ہم وفاداری سے یہوواہ کی پرستش کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے ہیں؟‏ اِن سوالات کے جوابات کا انحصار بڑی حد تک اِس بات پر ہے کہ آیا ہم پورے دل سے خدا کی خدمت کرتے ہیں یا نہیں۔‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏دینداری قناعت کے ساتھ بڑے نفع کا ذریعہ ہے۔‏ کیونکہ نہ ہم دُنیا میں کچھ لائے اور نہ کچھ اُس میں سے لے جا سکتے ہیں۔‏ پس اگر ہمارے پاس کھانے پہننے کو ہے تو اُسی پر قناعت کریں۔‏“‏—‏۱-‏تیم ۶:‏۶-‏۸‏۔‏

۶.‏ (‏ا)‏ ہمیں کونسی پیشکشیں کی جا سکتی ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہمیں ایسی پیشکشوں کے سلسلے میں کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے کس بات پر غور کرنا چاہئے؟‏

۶ مثال کے طور پر،‏ ہو سکتا ہے کہ ہمارا آجر ہمیں اچھی تنخواہ اور دیگر سہولیات کے ساتھ ساتھ ترقی دینے کی پیشکش کرے۔‏ یاپھر شاید ہم سوچیں کہ کسی دوسرے مُلک یا علاقے میں جاکر نوکری کرنے سے ہم زیادہ پیسہ کما سکتے ہیں۔‏ شروع میں شاید ہمیں لگے کہ ایسے مواقع یہوواہ کی برکت ہیں۔‏ تاہم،‏ اِس سلسلے میں کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے ہمیں اِس بات پر غور کرنا چاہئے کہ ہم کیوں یہ کرنا چاہتے ہیں۔‏ ہماری اوّلین فکر یہ ہونی چاہئے کہ ”‏میرا فیصلہ یہوواہ خدا کے ساتھ میرے رشتے پر کیسا اثر ڈالے گا؟‏“‏

۷.‏ مادی چیزوں کے لالچ پر قابو پانا کیوں اہم ہے؟‏

۷ شیطان کی دُنیا مادہ‌پرستی کو فروغ دیتی ہے۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱۵،‏ ۱۶ کو پڑھیں۔‏)‏ دراصل شیطان کا مقصد ہمیں گمراہ کرنا ہے۔‏ اِس لئے ہمیں مادی چیزوں کے لالچ سے خبردار رہنے اور اِس پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔‏ (‏مکا ۳:‏۱۵-‏۱۷‏)‏ جب شیطان نے یسوع مسیح کو دُنیا کی سب سلطنتوں کی پیشکش کی تو اُس نے فوراً اِسے رد کر دیا۔‏ (‏متی ۴:‏۸-‏۱۰‏)‏ یسوع مسیح نے آگاہ کِیا:‏ ”‏خبردار!‏ اپنے آپ کو ہر طرح کے لالچ سے بچائے رکھو کیونکہ کسی کی زندگی اُس کے مال کی کثرت پر موقوف نہیں۔‏“‏ (‏لو ۱۲:‏۱۵‏)‏ یہوواہ خدا کا وفادار رہنا ہمیں خود پر بھروسا کرنے کی بجائے اُس پر بھروسا کرنے میں مدد دے گا۔‏

بوڑھے نبی نے ”‏اُس سے جھوٹ کہا“‏

۸.‏ خدا کے نبی کی وفاداری کیسے آزمائی گئی؟‏

۸ اگر یہوداہ کا نبی خدا کے حکم کے مطابق اپنا واپسی کا سفر جاری رکھتا تو سب کچھ ٹھیک رہتا۔‏ لیکن اُسے ایک اَور آزمائش کا سامنا کرنا پڑا۔‏ بائبل میں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏بیتؔ‌ایل میں ایک بڈھا نبی رہتا تھا۔‏“‏ اُس کے بیٹے آ کر اُسے اُس دن ہونے والے واقعات کے بارے میں بتاتے ہیں۔‏ اُن کی باتیں سننے کے بعد بوڑھا نبی کہتا ہے کہ میرے لئے گدھے پر زین کس دو تاکہ مَیں خدا کے نبی کے پاس جاؤں۔‏ تھوڑی دیر بعد وہ اُس نبی کو ایک درخت کے نیچے آرام کرتے پاتا ہے اور اُس سے کہتا ہے:‏ ”‏میرے ساتھ گھر چل اور روٹی کھا۔‏“‏ جب سچے خدا کا نبی اُس کی دعوت قبول کرنے سے انکار کر دیتا ہے تو وہ کہتا ہے:‏ ”‏مَیں بھی تیری طرح نبی ہوں اور [‏یہوواہ]‏ کے حکم سے ایک فرشتہ نے مجھ سے یہ کہا کہ اُسے اپنے ساتھ اپنے گھر میں لوٹا کر لے آ تاکہ وہ روٹی کھائے اور پانی پئے۔‏“‏ لیکن صحائف بیان کرتے ہیں کہ ”‏اُس نے اُس سے جھوٹ کہا۔‏“‏—‏۱-‏سلا ۱۳:‏۱۱-‏۱۸‏۔‏

۹.‏ (‏ا)‏ پاک صحائف جھوٹ بولنے والے اشخاص کے بارے میں کیا بیان کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ جھوٹ بولنے والے اشخاص کن کو نقصان پہنچاتے ہیں؟‏

۹ ہم یہ نہیں جانتے کہ بوڑھے نبی کا مقصد کیا تھا لیکن اُس نے جھوٹ بولا تھا۔‏ غالباً وہ ایک زمانے میں یہوواہ خدا کا وفادار نبی رہ چکا تھا۔‏ تاہم،‏ اِس موقع پر وہ جھوٹ بول رہا تھا۔‏ پاک صحائف ایسی روش کی مذمت کرتے ہیں۔‏ (‏امثال ۶:‏۱۶،‏ ۱۷ کو پڑھیں۔‏)‏ جھوٹ بولنے والے اشخاص نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی رُوحانیت کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔‏

وہ بوڑھے نبی ”‏کے ساتھ لوٹ گیا“‏

۱۰.‏ خدا کے نبی نے بوڑھے نبی کی دعوت کے لئے کیسا ردِعمل دکھایا،‏ اور اِس کا نتیجہ کیا نکلا؟‏

۱۰ یہوداہ کا نبی بوڑھے نبی کی چال کو سمجھنے کے قابل تھا۔‏ اُسے خود سے پوچھنا چاہئے تھا کہ یہوواہ خدا نے میرے بارے میں نئی ہدایات دینے کے لئے فرشتے کو کسی اَور کے پاس کیوں بھیجا؟‏ اِس کے علاوہ،‏ وہ یہوواہ خدا سے اِس بات کی تصدیق بھی کر سکتا تھا۔‏ تاہم،‏ صحائف ظاہر کرتے ہیں کہ ایسا کرنے کی بجائے وہ ”‏[‏بوڑھے نبی]‏ کے ساتھ لوٹ گیا اور اُس کے گھر میں روٹی کھائی اور پانی پیا۔‏“‏ یہوواہ خدا اُس کے اِس عمل سے ناراض ہوا۔‏ آخرکار،‏ جب خدا کا نبی یہوداہ واپس جا رہا تھا تو راہ میں اُسے ایک شیر ملا جس نے اُسے مار ڈالا۔‏ کس قدر افسوسناک انجام!‏—‏۱-‏سلا ۱۳:‏۱۹-‏۲۵‏۔‏ *

۱۱.‏ اخیاہ نبی نے کونسی اچھی مثال قائم کی؟‏

۱۱ اِس کے برعکس،‏ اخیاہ نبی جسے یربعام کو بادشاہ کے طور پر مسح کرنے کے لئے بھیجا گیا تھا بڑھاپے میں بھی یہوواہ کا وفادار رہا۔‏ جب اخیاہ بوڑھا اور اندھا ہو گیا تو یربعام نے اپنے بیمار بیٹے کی صحت‌یابی کے بارے میں پوچھنے کے لئے اپنی بیوی کو اُس کے پاس بھیجا۔‏ اخیاہ نے دلیری سے بتایا کہ یربعام کا بیٹا مر جائے گا۔‏ (‏۱-‏سلا ۱۴:‏۱-‏۱۸‏)‏ اخیاہ کو اُس کی وفاداری کے بدلے میں بہت سی برکات حاصل ہوئیں۔‏ عزرا کاہن نے خدا کے کلام کے حصوں کو لکھتے وقت اخیاہ نبی کی تحریر سے معلومات حاصل کی تھیں۔‏—‏۲-‏توا ۹:‏۲۹‏۔‏

۱۲-‏۱۴.‏ (‏ا)‏ خدا کے نبی کے واقعہ سے ہم کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے دُعا کرنا اور بزرگوں کی طرف سے بائبل پر مبنی مشورت پر غوروخوض کرنا کیوں اہم ہے؟‏

۱۲ بائبل میں یہ بیان نہیں کِیا گیا کہ جوان نبی نے بوڑھے نبی کے ساتھ واپس لوٹنے اور کھانےپینے سے پہلے یہوواہ خدا سے کیوں نہیں پوچھا کہ اُسے ایسا کرنا چاہئے یا نہیں۔‏ کیا خدا سے نہ پوچھنے کی وجہ یہ تھی کہ بوڑھے نبی نے اُسے وہی کچھ بتایا جو وہ سننا چاہتا تھا؟‏ ہم اِس سے کونسا سبق سیکھتے ہیں؟‏ ہمیں اِس بات پر پورا یقین رکھنا چاہئے کہ یہوواہ کے احکام بالکل راست ہیں۔‏ لہٰذا،‏ خواہ کچھ بھی ہو ہمیں اِن پر عمل کرنا چاہئے۔‏

۱۳ جب بعض اشخاص کو مشورت دی جاتی ہے تو وہ صرف اُنہی باتوں کو سنتے ہیں جنہیں وہ سننا چاہتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ کسی مبشر کو ایک ایسی ملازمت کی پیشکش ہوتی ہے جس کی وجہ سے اُس کے پاس اپنے خاندان اور مسیحی کارگزاریوں کے لئے زیادہ وقت نہیں بچے گا۔‏ وہ شاید اِس سلسلے میں اپنی کلیسیا کے کسی بزرگ سے مشورہ لے۔‏ ہو سکتا ہے کہ بزرگ کوئی مشورہ دینے سے پہلے بھائی سے کہے کہ اُسے خود اِس بات کا فیصلہ کرنا چاہئے کہ وہ اپنے خاندان کی ضروریات کیسے پوری کرے گا۔‏ اِس کے بعد شاید وہ اُس بھائی کو اِس ملازمت سے منسلک خطرات کے بارے میں بتائے۔‏ کیا وہ بھائی اُس بزرگ کی پہلی بات کو یاد رکھے گا یا وہ بعد میں دی جانے والی سنجیدہ مشورت پر دھیان دے گا؟‏ بِلاشُبہ،‏ بھائی کو خود یہ فیصلہ کرنا چاہئے کہ کونسی بات اُس کے لئے روحانی طور پر فائدہ‌مند ہے۔‏

۱۴ ایک اَور صورتحال پر غور کریں۔‏ شاید ایک بہن اپنی کلیسیا کے کسی بزرگ سے پوچھے کہ کیا وہ اپنے شوہر سے جو اُس کا ہم‌ایمان نہیں ہے علیٰحدگی اختیار کر سکتی ہے۔‏ بِلاشُبہ،‏ بزرگ پہلے بہن پر واضح کرے گا کہ یہ اُس کا ذاتی فیصلہ ہے۔‏ اِس کے بعد شاید وہ اِس موضوع کے بارے میں بائبل پر مبنی مشورت دے۔‏ (‏۱-‏کر ۷:‏۱۰-‏۱۶‏)‏ کیا وہ بہن اُس بزرگ کی بات پر دھیان دے گی؟‏ یا کیا وہ پہلے ہی سے یہ فیصلہ کر چکی ہے کہ وہ اپنے شوہر سے علیٰحدگی اختیار کر لے گی؟‏ اُس کے لئے دانشمندی کی بات یہ ہوگی کہ وہ فیصلہ کرنے سے پہلے دُعا کرے اور بائبل پر مبنی مشورت پر غوروخوض کرے۔‏

فروتن بنیں

۱۵.‏ ہم یہوداہ کے نبی کی غلطی سے اَور کونسا سبق سیکھتے ہیں؟‏

۱۵ ہم یہوداہ کے نبی کی غلطی سے اَور کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ امثال ۳:‏۵ میں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏سارے دل سے [‏یہوواہ]‏ پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔‏“‏ یہوداہ کے نبی نے پہلے کی طرح یہوواہ خدا پر بھروسا کرنے کی بجائے اِس موقع پر خود فیصلہ کِیا۔‏ اُس کی اِس غلطی کی وجہ سے نہ صرف اُس کی جان چلی گئی بلکہ وہ یہوواہ خدا کی مقبولیت بھی کھو بیٹھا۔‏ واقعی،‏ اُس کی مثال فروتنی اور وفاداری کے ساتھ یہوواہ خدا کی عبادت کرنے کی اہمیت کو بڑے شاندار طریقے سے نمایاں کرتی ہے۔‏

۱۶،‏ ۱۷.‏ کونسی چیز ہمیشہ یہوواہ خدا کا وفادار رہنے میں ہماری مدد کرے گی؟‏

۱۶ چونکہ ہمارا دل خودغرضی کی طرف مائل ہے اِس لئے یہ ہمیں گمراہ کر سکتا ہے۔‏ بائبل میں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏دل سب چیزوں سے زیادہ حیلہ‌باز اور لاعلاج ہے۔‏“‏ (‏یرم ۱۷:‏۹‏)‏ لہٰذا،‏ یہوواہ خدا کا وفادار رہنے کے لئے ہمیں پُرانی انسانیت کو اُس کے کاموں سمیت اُتار دینا چاہئے۔‏ اِس میں تکبّر اور خوداعتمادی سے گریز کرنا بھی شامل ہے۔‏ ہمیں نئی انسانیت کو پہننا چاہئے ”‏جو خدا کے مطابق سچائی کی راستبازی اور پاکیزگی [‏”‏وفاداری،‏“‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن‏]‏ میں پیدا کی گئی ہے۔‏“‏—‏افسیوں ۴:‏۲۲-‏۲۴ کو پڑھیں۔‏

۱۷ امثال ۱۱:‏۲ میں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏خاکساروں کے ساتھ حکمت ہے۔‏“‏ فروتنی کے ساتھ یہوواہ خدا پر بھروسا رکھنے سے ہم سنگین غلطیاں کرنے سے بچ سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ حوصلہ‌شکنی کی وجہ سے شاید ہم اچھے فیصلے نہ کر پائیں۔‏ (‏امثا ۲۴:‏۱۰‏)‏ ہو سکتا ہے کہ ہم پاک خدمت کے بعض حلقوں میں حصہ لینے کی وجہ سے تھک جائیں اور یہ سوچنے لگیں کہ ہم تو سالوں سے خدمت کر رہے ہیں اب دوسروں کو ذمہ‌داریاں اُٹھانی چاہئیں۔‏ یاپھر ہم دُنیا کے لوگوں جیسی زندگی گزارنے کی خواہش کرنے لگیں۔‏ تاہم،‏ ’‏جانفشانی کرنے‘‏ اور ”‏خداوند کے کام میں ہمیشہ افزایش کرتے“‏ رہنے سے ہم اپنے دل کی حفاظت کرنے کے قابل ہوں گے۔‏—‏لو ۱۳:‏۲۴؛‏ ۱-‏کر ۱۵:‏۵۸‏۔‏

۱۸.‏ اگر ہم یہ نہیں سمجھ پاتے کہ ہمیں کونسی روش اختیار کرنی چاہئے تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏

۱۸ بعض‌اوقات ہمیں مشکل فیصلے کرنے پڑ سکتے ہیں اور اِس دوران ہم فوری طور پر یہ نہیں سمجھ پاتے کہ ہمیں کونسی روش اختیار کرنی چاہئے۔‏ کیا اُس وقت ہم معاملے کو حل کرنے کے لئے اپنی مرضی سے کام کریں گے؟‏ ایسی صورتحال کا سامنا کرتے وقت ہمیں مدد کے لئے یہوواہ خدا سے درخواست کرنی چاہئے۔‏ کیونکہ یعقوب ۱:‏۵ میں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏اگر تُم میں سے کسی میں حکمت کی کمی ہو تو خدا سے مانگے۔‏“‏ ہمارا آسمانی باپ ہمیں اپنی پاک رُوح سے نوازے گا تاکہ ہم اچھے فیصلے کر سکیں۔‏—‏لوقا ۱۱:‏۹،‏ ۱۳ کو پڑھیں۔‏

ہمیشہ خدا کے وفادار رہنے کا عزم کریں

۱۹،‏ ۲۰.‏ ہمیں کیا کرنے کا عزم کرنا چاہئے؟‏

۱۹ جب بادشاہ سلیمان خدا کی پرستش سے پھر گیا تو اِس کے بعد کے سالوں میں خدا کے خادموں کی وفاداری کی آزمائش ہوئی۔‏ یہ سچ ہے کہ زیادہ‌تر لوگوں نے حالات سے سمجھوتا کر لیا۔‏ تاہم،‏ بعض اشخاص ہمیشہ یہوواہ خدا کے وفادار رہے۔‏

۲۰ ہمیں ہر روز مختلف انتخابات اور فیصلے کرنے پڑتے ہیں جن سے ہماری وفاداری کی آزمائش ہوتی ہے۔‏ ایسی صورتوں میں ہم بھی خدا کے لئے اپنی وفاداری کا ثبوت دے سکتے ہیں۔‏ آئیں پورے دل سے ہمیشہ تک یہوواہ خدا کے وفادار رہیں اور اِس بات پر پورا بھروسا رکھیں کہ وہ ”‏وفادار کے ساتھ .‏ .‏ .‏ وفاداری سے پیش آتا ہے۔‏“‏—‏۲-‏سمو ۲۲:‏۲۶‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 10 بائبل میں یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا یہوواہ خدا بوڑھے نبی پر سزا کے طور پر موت لایا یا نہیں۔‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• ہمیں مادی چیزوں کے لالچ کو اپنے دل سے کیوں نکال دینا چاہئے؟‏

‏• کونسی چیز ہمیشہ یہوواہ خدا کا وفادار رہنے میں ہماری مدد کرے گی؟‏

‏• فروتنی یہوواہ خدا کے وفادار رہنے میں ہماری مدد کیسے کر سکتی ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

کیا آپ کے لئے اپنی خودغرضانہ خواہشات پر قابو پانا مشکل ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

کیا آپ بائبل پر مبنی مشورت پر غوروخوض کرتے ہیں؟‏