یہوواہ خدا اپنے وفادار بندوں کو ترک نہیں کرتا ہے
یہوواہ خدا اپنے وفادار بندوں کو ترک نہیں کرتا ہے
”[یہوواہ] اپنے وفادار بندوں کو ترک نہیں کرے گا۔ اُن کی ہمیشہ حفاظت کی جائے گی۔“—زبور ۳۷:۲۸، نیو اُردو بائبل ورشن
۱، ۲. (ا) دسویں صدی قبلازمسیح میں کونسی تبدیلیاں خدا کے خادموں کی وفاداری کی آزمائش کا باعث بنیں؟ (ب) یہوواہ خدا نے کن تین صورتوں میں اپنے خادموں کی حفاظت کی؟
یہ تقریباً دسویں صدی قبلازمسیح کی بات ہے۔ اسرائیل کے شمالی قبائل نے بغاوت کر دی۔ اِس کی وجہ سے مُلک میں خانہجنگی شروع ہونے کا خدشہ تھا۔ لہٰذا، شمالی قبائل دیگر قبیلوں سے الگ ہوگئے اور اُنہوں نے یربعام کو اپنا بادشاہ بنا لیا۔ یربعام نے اپنی حکومت کو مضبوط کرنے کے لئے ایک نئے مذہب کی بنیاد ڈالی اور رعایا کو اِس کی پیروی کرنے کا حکم دیا۔ اِن حالات میں یہوواہ کے وفادار خادموں نے کیا کِیا؟ کیا اُنہوں نے خدا کے وفادار رہنے کا فیصلہ کِیا؟ جیہاں، ہزاروں لوگ یہوواہ خدا کے وفادار رہے۔ لہٰذا، خدا نے اُن کی حفاظت کی۔—۱-سلا ۱۲:۱-۳۳؛ ۲-توا ۱۱:۱۳، ۱۴۔
۲ آجکل بھی خدا کے خادموں کی وفاداری آزمائی جاتی ہے۔ بائبل ہمیں آگاہ کرتی ہے: ”تُم ہوشیار اور بیدار رہو۔ تمہارا مخالف ابلیس گرجنے والے شیرببر کی طرح ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے۔“ کیا ہم ”ایمان میں مضبوط ہو کر“ کامیابی سے ”اُس کا مقابلہ“ کر سکتے ہیں؟ (۱-پطر ۵:۸، ۹) آئیں ۹۹۷ قبلازمسیح میں یربعام کے بادشاہ بننے سے متعلق چند واقعات پر غور کریں اور دیکھیں کہ اِن سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں۔ اُس دَور میں یہوواہ خدا کے وفادار خادموں کو ظلموستم کا نشانہ بنایا گیا۔ اُنہیں سچی پرستش سے دُور کرنے کی کوشش کی گئی۔ اِس کے علاوہ، اُنہیں ایسے کام بھی انجام دینے تھے جنہیں کرنا آسان نہیں تھا۔ یہوواہ خدا نے اِن تمام صورتوں میں اپنے خادموں کو ترک نہیں کِیا اور اب بھی وہ ایسا نہیں کرے گا۔—زبور ۳۷:۲۸، نیو اُردو بائبل ورشن۔
جب اُنہیں ظلموستم کا نشانہ بنایا جاتا ہے
۳. داؤد کے دورِحکومت میں ظلموستم کیوں نہیں تھا؟
۳ آئیں سب سے پہلے اُن حالات پر غور کریں جن میں یربعام بادشاہ بنا تھا۔ امثال ۲۹:۲ میں بیان کِیا گیا ہے: ”جب شریر اقتدار پاتے ہیں تو لوگ آہیں بھرتے ہیں۔“ بادشاہ داؤد کی حکومت میں اسرائیلیوں کو آہیں نہیں بھرنی پڑی تھیں کیونکہ وہ ظالم حکمران نہیں تھا۔ اگرچہ داؤد سے بھی خطائیں ہوئیں لیکن اُس نے خدا پر بھروسا رکھا اور اُس کا وفادار رہا۔ لہٰذا، یہوواہ خدا نے داؤد کے ساتھ یہ عہد باندھا: ”تیرا گھر اور تیری سلطنت سدا بنی رہے گی۔ تیرا تخت ہمیشہ کے لئے قائم کِیا جائے گا۔“—۲-سمو ۷:۱۶۔
۴. سلیمان اور اُس کی رعایا کو کس صورت میں برکات حاصل ہونی تھیں؟
۴ داؤد کے بیٹے سلیمان کی حکمرانی کے تحت اسرائیل میں اِس قدر امن اور خوشحالی تھی کہ اِسے یسوع مسیح کی آنے والی ہزار سالہ حکمرانی کا عکس کہا جا سکتا ہے۔ (زبور ۷۲:۱، ۱۷) اُس وقت اسرائیل کے ۱۲ قبیلوں میں سے کسی کے پاس بغاوت کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔ تاہم، سلیمان اور اُس کی رعایا کو صرف اُسی صورت میں برکات حاصل ہونی تھیں اگر وہ خدا کی فرمانبرداری کرتے۔ یہوواہ خدا نے سلیمان سے کہا تھا: ”اگر تُو میرے آئین پر چلے اور میرے حکموں کو پورا کرے اور میرے فرمانوں کو مانکر اُن پر عمل کرے تو مَیں اپنا وہ قول جو مَیں نے تیرے باپ داؔؤد سے کِیا تیرے ساتھ قائم رکھوں گا۔ اور مَیں بنیاسرائیل کے درمیان رہوں گا اور اپنی قوم اؔسرائیل کو ترک نہ کروں گا۔“—۱-سلا ۶:۱۱-۱۳۔
۵، ۶. سلیمان کے خدا کا وفادار نہ رہنے کا کیا نتیجہ نکلا؟
۵ تاہم، سلیمان بڑھاپے میں یہوواہ کا وفادار نہ رہا اور جھوٹی پرستش میں پڑ گیا۔ (۱-سلا ۱۱:۴-۶) آہستہ آہستہ اُس نے یہوواہ کی شریعت کی پیروی چھوڑ دی اور اپنی رعایا پر بہت زیادہ ظلم ڈھانے لگا۔ یہاں تک کہ اُس کی موت کے بعد بھی لوگوں نے اُس کے بیٹے رحبعام سے شکایت کی اور درخواست کی کہ وہ اُن کے ساتھ نرمی سے پیش آئے۔ (۱-سلا ۱۲:۴) سلیمان کی بےوفائی پر یہوواہ خدا نے کیسا ردِعمل دکھایا؟
۶ بائبل میں بیان کِیا گیا ہے کہ ’یہوواہ سلیمان سے ناراض ہوا کیونکہ اُس کا دل اسرائیل کے خدا سے پھر گیا جو اُسے دو بار دکھائی دیا تھا۔‘ یہوواہ خدا نے سلیمان سے کہا: ”چُونکہ . . . تُو نے میرے عہد اور میرے آئین کو جن کا مَیں نے تجھے حکم دیا نہیں مانا اِس لئے مَیں سلطنت کو ضرور تجھ سے چھین کر تیرے خادم کو دوں گا۔“—۱-سلا ۱۱:۹-۱۱۔
۷. سلیمان کو رد کرنے کے باوجود یہوواہ خدا نے اپنے وفادار بندوں کی حفاظت کیسے کی؟
۷ خدا نے لوگوں کو سلیمان کے ظلموستم سے نجات دلانے کا بندوبست کِیا۔ اُس نے اخیاہ نبی کو یربعام کو مسح کرنے کے لئے بھیجا۔ یربعام، سلیمان بادشاہ کے ماتحت کام کرنے والا ایک محنتی اور لائق شخص تھا۔ اگرچہ یہوواہ خدا اپنے اُس عہد پر قائم تھا جو اُس نے داؤد کے ساتھ باندھا تھا توبھی اُس نے اسرائیل کے ۱۲ قبیلوں کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی اجازت دے دی۔ لہٰذا، دس قبیلے یربعام کو دئے گئے جبکہ دو قبیلے بادشاہ رحبعام کے پاس رہے جو داؤد کی نسل سے تھا۔ (۱-سلا ۱۱:۲۹-۳۷؛ ۱۲:۱۶، ۱۷، ۲۱) یہوواہ خدا نے یربعام سے کہا: ”ایسا ہوگا کہ اگر تُو اُن سب باتوں کو جن کا مَیں تجھے حکم دوں سنے اور میری راہوں پر چلے اور جو کام میری نظر میں بھلا ہے اُس کو کرے اور میرے آئین اور احکام کو مانے جیسا میرے بندہ داؔؤد نے کِیا تو مَیں تیرے ساتھ رہوں گا اور تیرے لئے ایک پایدار گھر بناؤں گا جیسا مَیں نے داؔؤد کے لئے بنایا اور اؔسرائیل کو تجھے دے دوں گا۔“ (۱-سلا ۱۱:۳۸) پس یہوواہ خدا نے اپنے لوگوں کی خاطر کارروائی کی اور اُنہیں ظلموستم سے نجات دلائی۔
۸. آجکل خدا کے لوگوں کو کن آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟
۸ آجکل بھی دُنیابھر میں بہت زیادہ ظلموستم اور ناانصافی پائی جاتی ہے۔ واعظ ۸:۹ میں بیان کِیا گیا ہے: ”ایک شخص دوسرے پر حکومت کرکے اپنے اُوپر بلا لاتا ہے۔“ آجکل لالچی تاجروں اور بدعنوان حکمرانوں کی وجہ سے معاشی بدحالی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومتی عہدےدار، تاجر اور مذہبی راہنما جنسی بداخلاقی، رشوتخوری اور دھوکادہی میں ملوث ہیں۔ اِس وجہ سے راستباز بندے لوط کی طرح آجکل بھی خدا کے وفادار خادم ”بیدینوں کے ناپاک چالچلن سے دِق“ ہیں۔ (۲-پطر ۲:۷) جب ہم خدا کے معیاروں کے مطابق زندگی بسر کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو اکثر ہم متکبر حکمرانوں کے ظلموستم کا نشانہ بنتے ہیں۔—۲-تیم ۳:۱-۵، ۱۲۔
۹. (ا) یہوواہ خدا نے اپنے لوگوں کو نجات دلانے کے لئے کونسا بندوبست کِیا ہے؟ (ب) ہم کیوں یقین رکھ سکتے ہیں کہ یسوع مسیح ہمیشہ خدا کا وفادار رہے گا؟
۹ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا اپنے وفادار بندوں کو ترک نہیں کرے گا۔ ذرا سوچیں کہ خدا نے اِس دُنیا کے بدعنوان حاکموں کو ختم کرنے کے لئے کونسا بندوبست کِیا ہے۔ خدا کی بادشاہت قائم ہو چکی ہے اور یسوع مسیح اِس کا بادشاہ ہے۔ یسوع مسیح تقریباً ایک سو سال سے آسمان پر حکمرانی کر رہا ہے۔ بہت جلد وہ خدا کے نام سے ڈرنے والے تمام لوگوں کو رہائی دلائے گا۔ (مکاشفہ ۱۱:۱۵-۱۸ کو پڑھیں۔) یسوع مسیح اپنی موت تک خدا کے لئے وفاداری ثابت کر چکا ہے۔ سلیمان نے اپنی رعایا کو نااُمید کِیا لیکن یسوع مسیح اپنی رعایا کو کبھی نااُمید نہیں کرے گا۔—عبر ۷:۲۶؛ ۱-پطر ۲:۶۔
۱۰. (ا) ہم خدا کی بادشاہت کے لئے قدردانی کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟ (ب) آزمائشوں کا سامنا کرتے وقت ہم کس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں؟
۱۰ خدا کی بادشاہت ایک حقیقی حکومت ہے جو تمام ظلموستم کو ختم کر دے گی۔ ہم یہوواہ خدا اور اُس کی حکومت کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ ہم بادشاہت پر پورا بھروسا رکھتے ہوئے اِس دُنیا کی بےدینی سے کنارہ طط ۲:۱۲-۱۴) ہم اِس دُنیا میں بیداغ رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔ (۲-پطر ۳:۱۴) خواہ ہمیں کتنی ہی آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑے ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہمیں روحانی طور پر نقصان نہیں پہنچنے دے گا۔—زبور ۹۷:۱۰ کو پڑھیں۔ *
کرتے اور نیک کام کرنے کے مواقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔ (جب اُنہیں سچی پرستش سے دُور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے
۱۱. یربعام نے خدا سے کیسے بیوفائی کی؟
۱۱ اگر بادشاہ یربعام چاہتا تو اپنی حکومت کے دوران خدا کے لوگوں کو کچھ آرام دے سکتا تھا۔ مگر اُس کے کاموں کی وجہ سے خدا کے خادموں کی وفاداری کی آزمائش ہوئی۔ یربعام کو جو مرتبہ اور شانوشوکت عطا کی گئی اِس سے مطمئن ہونے کی بجائے وہ اپنی حکومت کو مضبوط کرنے کے طریقے ڈھونڈنے لگا۔ اُس نے سوچا: ”اگر یہ لوگ یرؔوشلیم میں [یہوواہ] کے گھر میں قربانی گذراننے کو جایا کریں تو اِن کے دل اپنے مالک یعنی یہوؔداہ کے بادشاہ رحبعاؔم کی طرف مائل ہوں گے اور وہ مجھ کو قتل کرکے شاہِیہوؔداہ رحبعاؔم کی طرف پھر جائیں گے۔“ لہٰذا، یربعام نے دو سونے کے بچھڑے بنوائے اور ایک نئے مذہب کا آغاز کِیا۔ ”اُس نے ایک کو بیتؔایل میں قائم کِیا اور دوسرے کو داؔن میں رکھا۔ اور یہ گُناہ کا باعث ٹھہرا کیونکہ لوگ اُس ایک کی پرستش کرنے کے لئے داؔن تک جانے لگے۔ اور اُس نے اُونچی جگہوں کے گھر بنائے اور عوام میں سے جو بنی لاوی نہ تھے کاہن بنائے۔“ یہاں تک کہ یربعام نے خود ”بنی اسرائیل کے لئے عید ٹھہرائی اور بخور جلانے کو مذبح کے پاس گیا۔“—۱-سلا ۱۲:۲۶-۳۳۔
۱۲. جب بادشاہ یربعام نے اسرائیل میں بچھڑے کی پرستش کا آغاز کِیا تو شمالی سلطنت میں رہنے والے خدا کے وفادار خادموں نے کیا کِیا؟
۱۲ اِس صورتحال میں شمالی سلطنت میں رہنے والے خدا کے وفادار بندوں نے کیا کِیا؟ وہاں رہنے والے لاویوں نے اپنے وفادار آباؤاجداد کی طرح فوری ردِعمل دکھایا۔ (خر ۳۲:۲۶-۲۸؛ گن ۳۵:۶-۸؛ است ۳۳:۸، ۹) وہ اپنی میراث کو وہیں چھوڑ کر اپنے خاندانوں کے ساتھ یہوداہ آ گئے جہاں وہ بغیر کسی مداخلت کے یہوواہ خدا کی پرستش کر سکتے تھے۔ (۲-توا ۱۱:۱۳، ۱۴) شمالی سلطنت سے تعلق رکھنے والے اسرائیلی جو عارضی طور پر یہوداہ میں رہ رہے تھے اُنہوں نے بھی اپنے وطن واپس جانے کی بجائے مستقل طور پر وہیں رہنے کا انتخاب کِیا۔ (۲-توا ۱۰:۱۷) یہوواہ خدا نے سچی پرستش کی طرف لوٹنے کی راہ کو کھلا رکھا تاکہ بعد کی نسلیں بھی شمالی سلطنت میں ہونے والی بچھڑے کی پرستش چھوڑ کر یہوداہ آ سکیں۔—۲-توا ۱۵:۹-۱۵۔
۱۳. آجکل خدا کے لوگوں کو سچی پرستش سے دُور کرنے کی کوشش کیسے کی جاتی ہے؟
۱۳ آجکل بھی برگشتہ لوگ خدا کے خادموں کو سچی پرستش سے دُور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بعض حکمران مُلک میں اپنی پسند کا مذہب رائج کرتے اور پھر اِسے قبول کرنے کے لئے رعایا پر دباؤ ڈالتے ہیں۔ پادری اور دیگر بااختیار لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ ”شاہی کاہنوں“ کے اُس فرقے کا حصہ ہیں جس کی بائبل میں پیشینگوئی کی گئی ہے۔ لیکن سچے مسیحیوں میں سے صرف وہ اشخاص ’شاہی کاہنوں کے فرقہ‘ کو تشکیل دیتے ہیں جو خدا کی پاک رُوح سے مسحشُدہ ہیں۔—۱۴. ہمیں برگشتہ لوگوں کی باتوں کے لئے کیسا ردِعمل دکھانا چاہئے؟
۱۴ دسویں صدی قبلازمسیح کے وفادار لاویوں کی طرح آجکل بھی خدا کے وفادار لوگ برگشتہ لوگوں کی باتوں میں نہیں آتے۔ ممسوح مسیحی اور اُن کے ساتھی برگشتہ لوگوں کی باتوں کو فوری طور پر رد کر دیتے ہیں۔ (رومیوں ۱۶:۱۷ کو پڑھیں۔) اگرچہ ہم حکومتوں کے قوانین کی تابعداری کرتے ہیں توبھی ہم جنگوں میں حصہ نہیں لیتے۔ ایسا کرنے سے ہم خدا کی بادشاہت کے لئے وفاداری ظاہر کرتے ہیں۔ (یوح ۱۸:۳۶؛ روم ۱۳:۱-۸) ایسے لوگ جو خدا کی خدمت کرنے کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن اپنے چالچلن سے اُسے جلال نہیں دیتے ہم اُن کے جھوٹے دعوؤں کو رد کرتے ہیں۔—طط ۱:۱۶۔
۱۵. ہمیں ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کے وفادار کیوں رہنا چاہئے؟
۱۵ اِس حقیقت پر بھی غور کریں کہ یہوواہ خدا نے خلوصدل لوگوں کے لئے اِس شریر دُنیا سے نکل کر رُوحانی فردوس میں آنے کا بندوبست کِیا ہے۔ (۲-کر ۱۲:۱-۴) ہم شکرگزاری سے معمور دل کے ساتھ ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کی قربت میں رہتے ہیں ”جسے مالک نے اپنے نوکرچاکروں پر مقرر کِیا تاکہ وقت پر اُن کو کھانا دے۔“ یسوع مسیح نے اِس نوکر کو ”اپنے سارے مال کا مختار“ مقرر کِیا ہے۔ (متی ۲۴:۴۵-۴۷) تاہم، اگر ہم نوکر جماعت کی طرف سے دی گئی کسی وضاحت کو صحیح طرح نہیں سمجھ پاتے توبھی ہمیں شیطان کی دُنیا میں واپس نہیں لوٹنا چاہئے۔ وفاداری ہمیں فروتنی سے چلنے اور معاملات کو حل کرنے کے سلسلے میں یہوواہ کا انتظار کرنے میں مدد دے گی۔
جب وہ خدا کی طرف سے دئے گئے کام انجام دیتے ہیں
۱۶. یہوداہ کے نبی کو کونسا کام کرنا تھا؟
۱۶ یہوواہ خدا نے یربعام کی برگشتہ روش کی وجہ سے اُس کو ملامت کی۔ یہوواہ خدا نے ایک نبی کو مقرر کِیا تاکہ وہ یہوداہ سے بیتایل جائے اور جب یربعام مذبح کے پاس کھڑا ہو اُسے خدا کا عدالتی پیغام سنائے۔ بِلاشُبہ، یہ ایک مشکل کام تھا۔—۱-سلا ۱۳:۱-۳۔
۱۷. یہوواہ خدا نے اپنے نبی کی حفاظت کیسے کی؟
۱۷ یربعام یہوواہ کے پیغام کو سن کر بہت غضبناک ہوا۔ اُس نے خدا کے خادم کی طرف ہاتھ بڑھایا اور کہا: ”اُسے پکڑ لو۔“ لیکن اِس سے پہلے کہ کوئی کارروائی ہوتی ”اُس کا وہ ہاتھ جو اُس نے اُس کی طرف بڑھایا تھا خشک ہو گیا ایسا کہ وہ اُسے پھر اپنی طرف کھینچ نہ سکا۔ اور . . . وہ مذبح بھی پھٹ گیا اور راکھ مذبح پر سے گِر گئی۔“ اِس پر یربعام نے نبی سے کہا کہ یہوواہ اپنے خدا سے التجا کر کہ میرا ہاتھ ٹھیک ہو جائے۔ جب اُس نبی نے ایسا کِیا تو بادشاہ کا ہاتھ ٹھیک ہو گیا۔ یوں یہوواہ خدا نے اپنے نبی کو نقصان سے محفوظ رکھا۔—۱-سلا ۱۳:۴-۶۔
۱۸. جب ہم دلیری سے خدا کی پاک خدمت انجام دیتے ہیں تو وہ ہماری حفاظت کیسے کرتا ہے؟
۱۸ جب ہم وفاداری سے بادشاہت کی مُنادی کرتے اور شاگرد بنانے کے کام میں حصہ لیتے ہیں تو بعضاوقات ہماری ملاقات ایسے لوگوں سے ہوتی ہے جو ہمارے پیغام کے لئے جوابیعمل نہیں دکھاتے۔ (متی ۲۴:۱۴؛ ۲۸:۱۹، ۲۰) لیکن اِس وجہ سے ہمیں مُنادی کرنے کے جذبے کو ماند نہیں پڑنے دینا چاہئے۔ یربعام کو پیغام سنانے والے نبی کی طرح ہمیں بھی ”[یہوواہ] کے حضور پاکیزگی [”وفاداری“، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن] اور راستبازی سے عمر بھر بےخوف اُس کی عبادت“ کرنی چاہئے۔ * (لو ۱:۷۴، ۷۵) اگرچہ آجکل ہم معجزات کی توقع نہیں کرتے توبھی یہوواہ خدا اپنی پاک رُوح اور اپنے فرشتوں کے ذریعے ہماری مدد اور حفاظت کرتا ہے۔ (یوحنا ۱۴:۱۵-۱۷؛ مکاشفہ ۱۴:۶ کو پڑھیں۔) یہوواہ خدا اُن لوگوں کو کبھی ترک نہیں کرے گا جو دلیری سے اُس کا کلام سناتے ہیں۔—فل ۱:۱۴، ۲۸۔
یہوواہ خدا اپنے وفادار بندوں کی حفاظت کرتا ہے
۱۹، ۲۰. (ا) ہم کیوں یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہمیں کبھی نہیں چھوڑے گا؟ (ب) اگلے مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟
۱۹ یہوواہ خدا وفادار ہے۔ (است ۷:۹؛ ۳۲:۴) بائبل ہمیں یقین دلاتی ہے کہ خدا ”اپنے وفاداروں کی راہ کی حفاظت کرتا ہے۔“ (امثا ۲:۸، نیو اُردو بائبل ورشن) پس خدا کے وفادار بندے یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ جب اُنہیں ظلموستم کا نشانہ بنایا جاتا ہے یا اُنہیں سچی پرستش سے دُور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے یاپھر وہ خدا کی طرف سے دئے گئے کام کو انجام دیتے ہیں تو خدا اُن کی راہنمائی اور مدد کرے گا۔
۲۰ اگلے مضمون میں ہم اِس بات پر غور کریں گے کہ ہم مشکلات اور آزمائشوں کے باوجود ہمیشہ تک یہوواہ خدا کے وفادار کیسے رہ سکتے ہیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 10 زبور ۹۷:۱۰ (نیو اُردو بائبل ورشن): ”[یہوواہ] سے محبت رکھنے والے بدی سے نفرت کریں، کیونکہ وہ اپنے وفاداروں کی جانوں کی حفاظت کرتا ہے اور اُنہیں شریر کے ہاتھ سے رہائی بخشتا ہے۔“
^ پیراگراف 18 اگلے مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ وہ نبی خدا کا فرمانبردار رہا یا نہیں۔ نیز، اُس کے ساتھ کیا واقع ہوا۔
آپ کا جواب کیا ہوگا؟
• یہوواہ خدا نے کیسے ظاہر کِیا کہ جب اُس کے وفادار بندوں کو ظلموستم کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو وہ اُنہیں ترک نہیں کرتا؟
• ہمیں برگشتہ لوگوں اور اُن کی سوچ کے لئے کیسا ردِعمل دکھانا چاہئے؟
• جب یہوواہ کے وفادار بندے مُنادی کے کام میں مصروف رہتے ہیں تو وہ اُن کی حفاظت کیسے کرتا ہے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۲ پر نقشہ/تصویر]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
شمالی سلطنت (یربعام)
دان
سکم
بیتایل
جنوبی سلطنت (رحبعام)
یروشلیم
[تصویر]
جب یربعام نے بچھڑے کی پرستش کا آغاز کِیا تو یہوواہ خدا نے اپنے وفادار بندوں کی مدد کی
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
سلیمان اور اُس کی رعایا کو صرف خدا کی فرمانبرداری کرنے کی صورت میں ہی برکات حاصل ہونی تھی