زمین کا مستقبل کیا ہوگا؟
زمین کا مستقبل کیا ہوگا؟
آپ کے خیال میں نیچے دئے گئے سوال کا جواب کیا ہونا چاہئے؟
مستقبل میں زمین کے حالات کیسے ہوں گے؟
(ا) اِن میں بہتری آئے گی۔
(ب) اِن میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
(ج) وہ زیادہ خراب ہو جائیں گے۔
کیا آپ مستقبل کے بارے میں پُراُمید ہیں؟ ایسی سوچ رکھنے کے بڑے فائدے ہوتے ہیں۔ تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ ایسے لوگ جو مثبت سوچ رکھتے ہیں وہ ذہنی اور جسمانی لحاظ سے دوسروں کی نسبت زیادہ کامیاب رہتے ہیں۔ ایک جائزے کے مطابق خوشمزاج لوگ اُن لوگوں کی نسبت دل کی بیماریوں کا کم ہی شکار ہیں جو معاملات کو منفی نظر سے دیکھتے ہیں۔ یہی بات صدیوں پہلے خدا کے کلام میں یوں بیان کی گئی تھی: ”شادمان دل شفا بخشتا ہے لیکن افسردہ دلی ہڈیوں کو خشک کر دیتی ہے۔“—امثال ۱۷:۲۲۔
البتہ بہتیرے لوگوں کے لئے خوشمزاج اور پُراُمید رہنا اس لئے مشکل ثابت ہو رہا ہے کیونکہ سائنسدان زمین کے سلسلے میں ایک بھیانک مستقبل کی پیشینگوئی کرتے ہیں۔ آئیں ہم اُن کی پیشینگوئیوں میں سے چند پر غور کریں۔
زمین خطرے میں ہے
سن۲۰۰۲ میں سٹاکہولم میں واقع ایک نامور ماحولیاتی ادارے نے بیان کِیا کہ اگر انسان معاشی ترقی کی خاطر ماحول کو تباہ کرتے رہیں گے تو ”موسم اور قدرتی نظام میں خطرناک حد تک تبدیلیاں آئیں گی۔“ اِس ادارے نے یہ بھی بیان کِیا کہ غربت، ناانصافی اور قدرتی وسائل کی تباہی کی وجہ سے ”دُنیا کے ماحولیاتی اور معاشرتی حالات بگڑتے جائیں گے اور جرائم میں اضافہ ہوتا جائے گا۔“
ماحول پر چار سال تک تحقیق کرنے کے بعد اقوامِمتحدہ نے ۲۰۰۵ میں ایک رپورٹ شائع کی۔ اِس تحقیق میں ۹۵ ممالک سے تعلق رکھنے والے ۳۶۰،۱ سائنسدانوں نے حصہ لیا۔ اُنہوں نے اپنی رپورٹ میں خبردار کِیا کہ ”انسان کی کارروائیوں کی وجہ سے زمین کا قدرتی نظام اِس حد تک متاثر ہو رہا ہے کہ آئندہ نسلوں کا مستقبل خطرے میں ہے۔“ اِس خطرے کو ٹالنے کیلئے انسان کو ”اپنے طورطریقوں اور عادات میں بڑی تبدیلیاں لانی پڑیں گی۔ لیکن فیالحال ایسی تبدیلیاں دیکھنے میں نہیں آ رہی ہیں۔“
اقوامِمتحدہ کے رہائشی پروگرام کی ڈائریکٹر نے کہا: ”اگر ہم اپنے طورطریقوں میں تبدیلیاں نہیں لائیں گے تو مستقبل تاریک ہوگا۔“ اور دُنیا کے بہت سے سائنسدان اُن کی اِس بات سے متفق ہیں۔
اُمید کی کِرن
یہوواہ کے گواہ جو اِس رسالے کو شائع کرتے ہیں وہ بھی کہتے ہیں کہ زمین پر جلد ہی حیرتانگیز تبدیلیاں نمایاں ہوں گی۔ لیکن وہ مانتے ہیں کہ ان تبدیلیوں کا نتیجہ یہ ہوگا کہ دُنیا کے حالات میں بہتری آئے گی۔ وہ اس لئے ایک روشن مستقبل کی توقع رکھتے ہیں کیونکہ اس کا وعدہ خدا کے کلام میں کِیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر زبور ۳۷:۱۰، ۱۱ میں لکھا ہے: ”تھوڑی دیر میں شریر نابود ہو جائے گا۔ تُو اُس کی جگہ کو غور سے دیکھے گا پر وہ نہ ہوگا۔ لیکن حلیم مُلک کے وارث ہوں گے اور سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہیں گے۔“
کئی لوگوں کا خیال ہے کہ ایک ایسا وقت کبھی نہیں آئے گا۔ توپھر کیا ہم خدا کے کلام میں کئے گئے وعدوں پر بھروسہ رکھ سکتے ہیں؟ غور کریں کہ پاک صحائف میں ہزاروں سال پہلے اِن بُرے حالات کی پیشینگوئی کی گئی تھی جن کا ہمیں آج سامنا ہے۔ اگلے مضمون میں ایسی پیشینگوئیوں کی چند مثالیں دی گئی ہیں۔ اِن پر غور کرنے سے اِس بات کا اندازہ لگائیں کہ آیا یہ آج پوری ہو رہی ہیں یا نہیں۔ ایسا کرنے سے آپ جان جائیں گے کہ پاک صحائف کی پیشینگوئیاں ہمیشہ سچ ثابت ہوتی ہیں۔