مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ کی شادی ”‏تہری ڈوری“‏ کی طرح ہے؟‏

کیا آپ کی شادی ”‏تہری ڈوری“‏ کی طرح ہے؟‏

کیا آپ کی شادی ”‏تہری ڈوری“‏ کی طرح ہے؟‏

‏”‏تہری ڈوری جلد نہیں ٹوٹتی۔‏“‏—‏واعظ ۴:‏۱۲‏۔‏

۱.‏ پہلی شادی کس نے کروائی؟‏

تمام پودوں اور جانوروں کو خلق کرنے کے بعد یہوواہ خدا نے آدم کو خلق کِیا۔‏ بعد میں خدا نے آدم کو گہری نیند سلا دیا اور اُس کی ایک پسلی سے اُس کے لئے ایک مددگار خلق کِیا۔‏ اِس مددگار کو دیکھ کر آدم نے کہا:‏ ”‏یہ تو اب میری ہڈیوں میں سے ہڈی اور میرے گوشت میں سے گوشت ہے۔‏“‏ (‏پید ۱:‏۲۷؛‏ ۲:‏۱۸،‏ ۲۱-‏۲۳‏)‏ یہوواہ خدا اپنی اِس تخلیق سے بہت خوش تھا۔‏ اُس نے آدم اور حوا کو شادی کے بندھن میں جوڑا اور اُن کو برکت دی۔‏—‏پید ۱:‏۲۸؛‏ ۲:‏۲۴‏۔‏

۲.‏ شیطان نے آدم اور حوا کے تعلقات کو کیسے بگاڑا؟‏

۲ افسوس کی بات ہے کہ کچھ عرصہ بعد آدم اور حوا کا بندھن خطرے میں پڑ گیا۔‏ ایک بُرا فرشتہ جسے بعد میں شیطان کا نام دیا گیا،‏ اُس نے حوا کو ورغلایا۔‏ اُس نے حوا کو ایک ایسے درخت کا پھل کھانے پر اُکسایا جسے کھانے سے خدا نے منع کِیا تھا۔‏ بعد میں آدم نے بھی اِس پھل کو کھایا۔‏ ایسا کرنے سے اُن دونوں نے خدا کی حکمرانی کے خلاف بغاوت کی اور اُسکی راہنمائی کو رد کر دیا۔‏ (‏پید ۳:‏۱-‏۷‏)‏ اِس کے بعد آدم اور حوا کے آپس کے تعلقات بگڑنے لگے۔‏ یہ اِس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب خدا نے اُن سے اُنکی حرکت کے بارے میں پوچھا تو آدم نے اپنی بیوی پر الزام لگاتے ہوئے کہا:‏ ”‏جس عورت کو تُو نے میرے ساتھ کِیا ہے اُس نے مجھے اُس درخت کا پھل دیا اور مَیں نے کھایا۔‏“‏—‏پید ۳:‏۱۱-‏۱۳‏۔‏

۳.‏ بعض یہودی شادی کے بندوبست کے سلسلے میں کونسا غلط نظریہ رکھتے تھے؟‏

۳ اِس واقعے سے لے کر آج تک شیطان نے شادی‌شُدہ جوڑوں کے تعلقات کو بگاڑنے کے بہت سے طریقے آزمائے ہیں۔‏ مثال کے طور پر اُس نے مذہبی راہنماؤں کے ذریعے شادی کے بندوبست کے بارے میں غلط نظریوں کو فروغ دیا ہے۔‏ یہودی مذہبی راہنما خدا کے معیاروں کو نظرانداز کرتے ہوئے اِس بات کی اجازت دیتے تھے کہ بیوی کی معمولی سی بھول کی وجہ سے بھی اُسے طلاق دی جا سکتی ہے،‏ مثلاً اگر وہ کھانے میں زیادہ نمک ڈال دیتی وغیرہ۔‏ لیکن یسوع مسیح نے خدا کے معیاروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏جو کوئی اپنی بیوی کو حرامکاری کے سوا کسی اَور سبب سے چھوڑ دے اور دوسری سے بیاہ کرے وہ زنا کرتا ہے۔‏“‏—‏متی ۱۹:‏۹‏۔‏

۴.‏ شیطان شادی کے بندوبست کے بارے میں کونسے غلط نظریوں کو فروغ دیتا ہے؟‏

۴ شیطان آج بھی میاں‌بیوی کے رشتے میں شگاف ڈالنے کی کوشش کرتا ہے۔‏ اور وہ ایسا کرنے میں بڑی حد تک کامیاب بھی رہا ہے۔‏ یہ اِس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ آج ایک ہی جنس کے لوگ بیاہ کر سکتے ہیں،‏ مرد اور عورتیں شادی کرنے کے بغیر ایک ساتھ رہتے ہیں اور طلاق لینا بہت آسان ہو گیا ہے۔‏ (‏عبرانیوں ۱۳:‏۴ کو پڑھیں۔‏)‏ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ اِن غلط نظریوں کا ہماری سوچ پر اثر نہ پڑے؟‏ آئیں دیکھیں کہ ایک کامیاب ازدواجی بندھن کی پہچان کیا ہے۔‏

یہوواہ خدا سے لپٹے رہیں

۵.‏ جب شادی کو ”‏تہری ڈوری“‏ سے تشبیہ دی جاتی ہے تو اِس سے کیا مُراد ہے؟‏

۵ شادی کے بندھن کو مضبوط بنانے کے لئے اِس کو تین اشخاص کا بندھن ہونا چاہئے یعنی میاں،‏ بیوی اور یہوواہ خدا کا۔‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏تہری ڈوری جلد نہیں ٹوٹتی۔‏“‏ (‏واعظ ۴:‏۱۲‏)‏ ”‏تہری ڈوری“‏ ایک ایسی ڈوری ہے جو تین دھاگوں پر مشتمل ہوتی ہے۔‏ جب شادی کو ”‏تہری ڈوری“‏ سے تشبیہ دی جاتی ہے تو اِس میں سب سے مضبوط دھاگا یہوواہ خدا ہوتا ہے۔‏ باقی دو دھاگے میاں‌بیوی ہیں جنہیں یہوواہ خدا سے لپٹے رہنا چاہئے۔‏ جب میاں‌بیوی یہوواہ خدا سے لپٹے رہتے ہیں تو وہ مشکلات سے نپٹ پاتے ہیں اور اُن کے آپس کے تعلقات خوشگوار رہتے ہیں۔‏

۶،‏ ۷.‏ (‏ا)‏ میاں‌بیوی کیا کر سکتے ہیں تاکہ اُن کا بندھن تہری ڈوری کی طرح ہو؟‏ (‏ب)‏ ایک بہن کن باتوں کی وجہ سے اپنے شوہر کی قدر کرتی ہیں؟‏

۶ میاں‌بیوی کیا کر سکتے ہیں تاکہ اُن کا بندھن تہری ڈوری کی طرح ہو؟‏ زبورنویس داؤد نے کہا:‏ ”‏اَے میرے خدا!‏ میری خوشی تیری مرضی پوری کرنے میں ہے بلکہ تیری شریعت میرے دل میں ہے۔‏“‏ (‏زبور ۴۰:‏۸‏)‏ ہم یہوواہ خدا سے محبت رکھتے ہیں اس لئے ہم پورے دل سے اُس کی خدمت کرتے ہیں۔‏ لہٰذا میاں اور بیوی دونوں کو چاہئے کہ وہ یہوواہ خدا کے نزدیک جائیں اور دل سے اُس کی مرضی بجا لائیں۔‏ اس کے علاوہ میاں‌بیوی کو چاہئے کہ وہ ایک دوسرے کے دل میں خدا کی محبت کو مضبوط کریں۔‏—‏امثا ۲۷:‏۱۷‏۔‏

۷ اگر خدا کی شریعت واقعی ہمارے دل میں ہے تو ہم ایمان،‏ اُمید اور محبت ظاہر کریں گے اور یوں شادی کا بندھن مضبوط ہوتا جائے گا۔‏ (‏۱-‏کر ۱۳:‏۱۳‏)‏ سینڈرا نامی ایک مسیحی جو ۵۰ سال سے شادی‌شُدہ ہیں،‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں اپنے شوہر کی بڑی قدر کرتی ہوں کیونکہ جب بھی وہ میری راہنمائی کرتے ہیں اور مجھے مشورہ دیتے ہیں تو یہ بائبل کے اصولوں کے مطابق ہوتا ہے۔‏ مَیں اِس بات کی بھی قدر کرتی ہوں کہ اُن کو یہوواہ خدا سے گہری محبت ہے اور اُن کے دل میں میری محبت سے زیادہ یہوواہ کی محبت ہے۔‏“‏ اگر آپ ایک شوہر ہیں تو کیا یہ آپ کے بارے میں بھی کہا جا سکتا ہے؟‏

۸.‏ میاں‌بیوی کو کیا کرنا چاہئے تاکہ اُنہیں ”‏بڑا فائدہ“‏ حاصل ہو؟‏

۸ میاں‌بیوی کے طور پر کیا آپ خدا کی قربت میں رہنے اور اُس کی خدمت کرنے کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے ہیں؟‏ کیا آپ واقعی اپنے جیون‌ساتھی کو ایک مددگار تصور کرتے ہیں جو یہوواہ کی خدمت میں آپ کا سہارا بنتا ہے؟‏ (‏پید ۲:‏۲۴‏)‏ بادشاہ سلیمان نے لکھا:‏ ”‏ایک سے دو بہتر ہیں کیونکہ اُن کی محنت سے اُن کو بڑا فائدہ ہوتا ہے۔‏“‏ (‏واعظ ۴:‏۹‏)‏ میاں‌بیوی کو محنت کرنی چاہئے تاکہ اُنہیں ”‏بڑا فائدہ“‏ حاصل ہو یعنی اُن کا بندھن پائیدار ہو اور اُنہیں خدا کی برکت حاصل ہو۔‏

۹.‏ (‏ا)‏ شوہر کی ذمہ‌داریوں میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ (‏ب)‏ کلسیوں ۳:‏۱۹ کے مطابق شوہر کو اپنی بیوی سے کیسے پیش آنا چاہئے؟‏

۹ جس لگن سے میاں‌بیوی اپنی اپنی ذمہ‌داریاں پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کس حد تک یہوواہ خدا سے لپٹے ہوئے ہیں۔‏ شوہر پر یہ ذمہ‌داری آتی ہے کہ وہ اپنے گھرانے کی روحانی اور جسمانی ضروریات پوری کرے۔‏ (‏۱-‏تیم ۵:‏۸‏)‏ خدا کے کلام میں شوہر کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنی بیوی سے پیارومحبت سے پیش آئے۔‏ کلسیوں ۳:‏۱۹ میں لکھا ہے:‏ ”‏اَے شوہرو!‏ اپنی بیویوں سے محبت رکھو اور ان سے تلخ‌مزاجی نہ کرو۔‏“‏ بائبل کے ایک عالم نے وضاحت کی کہ لفظ ”‏تلخ‌مزاجی“‏ میں یہ سب کچھ شامل ہے:‏ ”‏بیویوں سے ترش لہجے میں بات کرنا،‏ اُنہیں مارنا پیٹنا،‏ اُن سے پیار نہ کرنا،‏ اُن کی دیگر ضروریات پوری نہ کرنا،‏ اُن کی مدد نہ کرنا اور اُنہیں تحفظ فراہم نہ کرنا۔‏“‏ ظاہری بات ہے کہ مسیحیوں کے لئے ایسا رویہ مناسب نہیں ہے۔‏ اگر شوہر پُرمحبت طریقے سے بیوی کی سربراہی کرتا ہے تو بیوی خوشی سے اُس کی تابعداری کرے گی۔‏

۱۰.‏ ایسی بیویاں جو خدا کے معیاروں کو قبول کرتی ہیں اُنہیں کس قسم کا رویہ اپنانا چاہئے؟‏

۱۰ ایسی بیویاں جو شادی کے بندھن کو تہری ڈوری خیال کرتی ہیں وہ خدا کی طرف سے دی گئی اپنی ذمہ‌داریوں کو نبھاتی ہیں۔‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏اَے بیویو!‏ اپنے شوہروں کی ایسی تابع رہو جیسے خداوند کی۔‏ کیونکہ شوہر بیوی کا سر ہے جیسے مسیح کلیسیا کا سر ہے اور وہ خود بدن کا بچانے والا ہے۔‏“‏ (‏افس ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ شیطان نے حوا کو یہ کہہ کر دھوکا دیا کہ خدا کی راہنمائی کو قبول کرنے کی بجائے اُسے اپنی من‌مانی کرنے سے خوشی حاصل ہوگی۔‏ بہت سے شادی‌شُدہ جوڑے شیطان کی اِس سوچ کو اپناتے ہیں۔‏ لیکن جو بیوی شادی کے سلسلے میں یہوواہ خدا کے معیاروں کے مطابق چلتی ہے وہ خوشی سے اپنے شوہر کی سربراہی قبول کرتی ہے۔‏ ایسی بیوی اِس بات کو یاد رکھتی ہے کہ یہوواہ خدا نے حوا کو اپنے شوہر کی ”‏مددگار“‏ کے طور پر خلق کِیا تھا۔‏ ایسا کرنے سے یہوواہ خدا نے بیویوں کو عزت کا درجہ دیا۔‏ (‏پید ۲:‏۱۸‏)‏ ایسی بیوی جو اپنی ذمہ‌داریوں کو نبھاتی ہے وہ ”‏اپنے شوہر کے لئے تاج ہے۔‏“‏—‏امثا ۱۲:‏۴‏۔‏

۱۱.‏ ایک بھائی کے مطابق شادی میں کامیاب رہنے کا نسخہ کیا ہے؟‏

۱۱ یہوواہ خدا سے لپٹے رہنے کے لئے میاں‌بیوی کو ملکر خدا کے کلام کا مطالعہ کرنا چاہئے۔‏ جیرلڈ جوکہ ۵۵ سال سے شادی‌شُدہ ہیں،‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏شادی میں کامیاب ہونے کا نسخہ یہ ہے کہ میاں‌بیوی اکٹھے ملکر بائبل کو پڑھیں اور اِس کا مطالعہ کریں۔‏“‏ اُنہوں نے یہ بھی کہا:‏ ”‏جب میاں‌بیوی ملکر کام،‏ تفریح اور خاص طور پر یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں تو وہ ایک دوسرے کے اور یہوواہ خدا کے زیادہ قریب ہو جاتے ہیں۔‏“‏ جب خاندان کے تمام افراد ملکر بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں تو اُن کے لئے یہوواہ کے معیاروں کو ذہن‌نشین کرنا،‏ اُس کے قریب رہنا اور روحانی طور پر ترقی کرنا آسان ہو جاتا ہے۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ (‏ا)‏ میاں‌بیوی کو ملکر دُعا کیوں کرنی چاہئے؟‏ (‏ب)‏ شادی کے بندھن کو مضبوط بنانے کے لئے میاں‌بیوی کو اَور کیا کچھ کرنا چاہئے؟‏

۱۲ میاں‌بیوی کو ملکر دُعا بھی کرنی چاہئے۔‏ جب شوہر اپنی اور اپنی بیوی کی صورتحال کو مدِنظر رکھتے ہوئے یہوواہ کے سامنے ’‏اپنے دل کا حال کھول دیتا ہے‘‏ تو اُن کا بندھن زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے۔‏ (‏زبور ۶۲:‏۸‏)‏ مثال کے طور پر اگر میاں‌بیوی میں کوئی اختلاف ہے تو اُنہیں ملکر یہوواہ خدا سے راہنمائی کی درخواست کرنی چاہئے۔‏اس طرح اُن کے لئے اپنی بدمزگی کو دُور کرنا زیادہ آسان ہو جائے گا۔‏ (‏متی ۶:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ اپنی دُعا کے مطابق اُنہیں پکا ارادہ کر لینا چاہئے کہ وہ ’‏درگزر سے کام لیں گے اور ایک دوسرے کو معاف کریں گے۔‏‘‏ (‏کل ۳:‏۱۳‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ یاد رکھیں کہ دُعا کرنے سے ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہمیں یہوواہ خدا پر بھروسہ ہے۔‏ بادشاہ داؤد نے کہا:‏ ”‏سب کی آنکھیں [‏خدا]‏ پر لگی ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۱۴۵:‏۱۵‏)‏ جب ہماری آنکھیں خدا پر لگی رہتی ہیں یعنی ہم اُس پر بھروسہ کرتے ہیں تو ہماری پریشانیاں کم ہو جاتی ہیں کیونکہ ’‏اُس کو ہماری فکر ہے۔‏‘‏—‏۱-‏پطر ۵:‏۷‏۔‏

۱۳ یہوواہ خدا سے لپٹے رہنے کے لئے میاں‌بیوی کو چاہئے کہ وہ ملکر عبادت کے لئے اجلاسوں پر حاضر ہوں اور مُنادی کے کام میں حصہ لیں۔‏ شیطان شادی‌شُدہ جوڑوں کے تعلقات کو بگاڑنے کے لئے مختلف منصوبوں کو کام میں لاتا ہے۔‏ جب میاں‌بیوی اجلاسوں پر حاضر ہوتے ہیں تو وہ اِن ”‏منصوبوں“‏ کا مقابلہ کرنا سیکھتے ہیں۔‏ (‏افس ۶:‏۱۱‏)‏ اور جب میاں‌بیوی باقاعدگی سے ملکر مُنادی کے کام میں حصہ لیتے ہیں تو وہ ”‏ثابت‌قدم اور قائم رہتے ہیں۔‏“‏—‏۱-‏کر ۱۵:‏۵۸‏۔‏

پریشانی اور ٹینشن کا سامنا کرتے وقت

۱۴.‏ میاں‌بیوی کے آپس کے تعلقات میں شگاف کیوں پڑ سکتے ہیں؟‏

۱۴ یہ سچ ہے کہ اوپر دی گئی ہدایات میں کوئی نئی بات نہیں بتائی جا رہی ہے۔‏ لیکن اگر آپ اپنے جیون‌ساتھی کے ساتھ اِن کے بارے میں کُھل کر بات کریں گے تو آپ کو بڑا فائدہ ہوگا۔‏ ایسی بات‌چیت کے دوران اِس بات کا اندازہ لگانے کی کوشش کریں کہ آپ اِن میں سے کن ہدایات کو اپنی ازدواجی زندگی میں بہتر طور پر عمل میں لا سکتے ہیں۔‏ البتہ ایسے جوڑے جو یہوواہ خدا سے لپٹے ہیں اِن کی شادی میں بھی مسئلے کھڑے ہوں گے۔‏ بائبل میں لکھا ہے کہ جو لوگ شادی کریں گے وہ ”‏جسمانی تکلیف پائیں گے۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۷:‏۲۸‏)‏ یہوواہ کے ایسے وفادار خادم جو شادی‌شُدہ ہیں اُن کے آپس کے تعلقات میں بھی شگاف پڑ سکتے ہیں۔‏ اِس کی وجہ یہ ہے کہ ہم سب خطاکار ہیں اور ہم سب پر شیطان اور اُس کی بدکار دُنیا کا اثر ہے۔‏ (‏۲-‏کر ۲:‏۱۱‏)‏ لیکن یہوواہ خدا اپنے خادموں کو ہر مشکل سے نپٹنے کی طاقت عطا کرتا ہے۔‏ حالانکہ خدا کے وفادار خادم ایوب کے تمام مویشی چوری ہو گئے اور اُس کے نوکرچاکر اور بچے ہلاک ہو گئے لیکن پھر بھی ”‏اؔیوب نے نہ تو گُناہ کِیا اور نہ خدا پر بیجا کام کا عیب لگایا۔‏“‏—‏ایو ۱:‏۱۳-‏۲۲‏۔‏

۱۵.‏ (‏ا)‏ مصیبتوں کا سامنا کرتے وقت لوگوں کا ردِعمل اکثر کیا ہوتا ہے؟‏ (‏ب)‏ ایسی صورتحال میں جیون‌ساتھیوں کو کیسا رویہ اپنانا چاہئے؟‏

۱۵ البتہ ایوب کی بیوی اُس جیسی سوچ نہیں رکھتی تھی۔‏ اُس نے ایوب سے کہا:‏ ”‏کیا تُو اب بھی اپنی راستی پر قائم رہے گا؟‏ خدا کی تکفیر کر اور مر جا۔‏“‏ (‏ایو ۲:‏۹‏)‏ مصیبتوں کا سامنا کرتے وقت کبھی‌کبھار ایک شخص اتنا جذباتی ہو جاتا ہے کہ وہ بِلاسوچےسمجھے کچھ کہہ یا کر بیٹھتا ہے۔‏ ایک دانشمند شخص نے کہا:‏ ”‏یقیناً ظلم [‏یا اذیت]‏ دانشور آدمی کو دیوانہ بنا دیتا ہے۔‏“‏ (‏واعظ ۷:‏۷‏)‏ اگر آپ کا جیون‌ساتھی کسی مصیبت یا اذیت کی وجہ سے غصہ میں آ کر کوئی ایسی بات کہہ دے جس سے آپ کو ٹھیس پہنچے تو خود کو قابو میں رکھنے کی کوشش کریں۔‏ اگر آپ پتھر کا جواب اینٹ سے دیں گے تو صورتحال مزید بگڑ جائے گی۔‏ (‏زبور ۳۷:‏۸ کو پڑھیں۔‏)‏ جب پریشانی یا مایوسی کی وجہ سے آپ کا جیون‌ساتھی ’‏بےسوچے بول اُٹھتا‘‏ ہے تو اُس کی باتوں کو خاطر میں نہ لائیں۔‏—‏زبور ۱۰۶:‏۳۳‏۔‏

۱۶.‏ (‏ا)‏ یسوع مسیح نے متی ۷:‏۱-‏۵ میں جو بات کہی یہ شادی پر کیسے لاگو ہوتی ہے؟‏ (‏ب)‏ ایک دوسرے کی سنگین خامیوں کے سلسلے میں میاں‌بیوی کیا کر سکتے ہیں؟‏

۱۶ یہ نہ سوچیں کہ آپ کا جیون‌ساتھی آپ کی ہر توقع پر پورا اُترے گا۔‏ ہو سکتا ہے کہ آپ کو اپنے جیون‌ساتھی کی کوئی عادت یا اُس کا کوئی انداز پسند نہ آئے اور آپ سوچیں کہ ”‏مَیں اُسے بدل دوں گا۔‏“‏ شاید آپ صبر اور محبت سے کام لیتے ہوئے اُس کی شخصیت میں ایک حد تک تبدیلی لانے میں کامیاب ہو جائیں۔‏ لیکن یاد رکھیں کہ یسوع مسیح نے ایسے لوگوں کے بارے میں کیا کہا تھا جو دوسروں کی چھوٹی‌موٹی غلطیوں کی وجہ سے اُن کی عیب‌جوئی کرتے ہیں۔‏ اُس نے کہا کہ وہ ایک ایسے شخص کی طرح ہیں جس کی آنکھ میں شہتیر ہے لیکن وہ اپنے بھائی کی آنکھ میں سے تنکے کو نکالنے کی کوشش کرتا ہے۔‏ یسوع نے تاکید کی کہ ”‏عیب‌جوئی نہ کرو کہ تمہاری بھی عیب‌جوئی نہ کی جائے۔‏“‏ (‏متی ۷:‏۱-‏۵ کو پڑھیں۔‏)‏ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میاں‌بیوی ایک دوسرے کی سنگین خامیوں کو نظرانداز کریں۔‏ رابرٹ جوکہ ۴۰ سال سے شادی‌شُدہ ہیں،‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏میاں‌بیوی کو ایک دوسرے سے کُھل کر بات کرنی چاہئے اور دوسرے کی واجب شکایتوں کو تسلیم کرنا چاہئے۔‏ ایسا کرنے کے لئے شاید اُنہیں اپنے رویے میں تبدیلی لانی پڑے۔‏“‏ اپنے جیون‌ساتھی کی خوبیوں کی قدر کریں اور جن توقعات پر وہ پورا نہیں اُتر رہا ہے اُن کی وجہ سے زیادہ پریشان نہ ہوں۔‏—‏واعظ ۹:‏۹‏۔‏

۱۷،‏ ۱۸.‏ جب ہم پریشانی اور ٹینشن کا شکار ہوتے ہیں تو ہمیں کس سے مدد کی درخواست کرنی چاہئے؟‏

۱۷ جب ایک شادی‌شُدہ جوڑے کی صورتحال میں تبدیلی آتی ہے تو اُس کے لئے مسئلے پیدا ہو سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر مسئلے اُس وقت پیدا ہو سکتے ہیں جب اُن کی اولاد ہوتی ہے،‏ جب وہ خود یا اُن کا بچہ کسی سنگین بیماری کا شکار ہو جاتا ہے،‏ جب اُن کے ضعیف والدین کو تیمارداری کی ضرورت ہوتی ہے یاپھر جب اُن کے جوان بچے کہیں دُور منتقل ہو جاتے ہیں۔‏ اُن کی زندگی میں تب بھی تبدیلی آ سکتی ہے جب اُنہیں کلیسیا کے سلسلے میں مزید ذمہ‌داریاں سونپی جاتی ہیں۔‏ ایسی تبدیلیوں کی وجہ سے میاں‌بیوی پریشانی اور ٹینشن کا شکار ہو سکتے ہیں جس کا اُن کے رشتے پر اثر پڑ سکتا ہے۔‏

۱۸ اگر آپ کے اور آپ کے جیون‌ساتھی کے تعلقات اِس حد تک بگڑ گئے ہیں کہ صورتحال آپ کی برداشت سے باہر ہوتی جا رہی ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏ (‏امثا ۲۴:‏۱۰‏)‏ ہمت نہ ہاریں۔‏ شیطان یہی چاہتا ہے کہ خدا کا ایک خادم اُس کی خدمت کرنا چھوڑ دے۔‏ اور اگر وہ ایک شادی‌شُدہ جوڑے کو ایسا کرنے پر اُکسا سکتا ہے تو وہ بہت خوش ہوتا ہے۔‏ اِس وجہ سے اِس بات کا عزم کر لیں کہ آپ کا شادی کا بندھن تہری ڈوری رہے گا۔‏ بائبل میں بہت سے ایسے لوگوں کی مثال دی گئی ہے جو آزمائشوں اور مشکلات کا سامنا کرنے کے باوجود یہوواہ خدا کے وفادار رہے۔‏ داؤد نے یہوواہ کے سامنے اپنے دل کا حال یوں بیان کِیا:‏ ”‏اَے خدا!‏ مجھ پر رحم فرما کیونکہ انسان .‏ .‏ .‏ دن‌بھر لڑ کر مجھے ستاتا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۵۶:‏۱‏)‏ کیا آپ نے بھی کبھی داؤد کی طرح محسوس کِیا ہے؟‏ چاہے آپ کسی صورتحال یاپھر کسی عزیز کی وجہ سے پریشانی اور ٹینشن کا شکار ہوں،‏ یاد رکھیں کہ داؤد کو ایسی مشکلات کو برداشت کرنے کی طاقت عطا ہوئی۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں [‏یہوواہ]‏ کا طالب ہوا۔‏ اُس نے مجھے جواب دیا اور میری ساری دہشت سے مجھے رہائی بخشی۔‏“‏ (‏زبور ۳۴:‏۴‏)‏ یہوواہ خدا آپ کو بھی طاقت بخش سکتا ہے۔‏

برکات حاصل کریں

۱۹.‏ ہم شیطان کے حملوں کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۹ اِس بُرے دَور میں میاں‌بیوی کو ”‏ایک دوسرے کی ہمت‌افزائی“‏ کرنی چاہئے۔‏ (‏۱-‏تھس ۵:‏۱۱‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ یہ کبھی مت بھولیں کہ شیطان نے دعویٰ کِیا ہے کہ ہم صرف اپنے مطلب کے لئے یہوواہ خدا کی خدمت کر رہے ہیں۔‏ وہ ہمیں خدا سے دُور کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گا یہاں تک کہ وہ شادی کے بندھن کو توڑنے کی بھی کوشش کرتا ہے۔‏ شیطان کے اِن حملوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں سارے دل سے یہوواہ پر بھروسہ کرنا چاہئے۔‏ (‏امثا ۳:‏۵،‏ ۶‏)‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏جو مجھے طاقت بخشتا ہے اُس میں مَیں سب کچھ کر سکتا ہوں۔‏“‏—‏فل ۴:‏۱۳‏۔‏

۲۰.‏ جب میاں‌بیوی یہوواہ خدا سے لپٹے رہتے ہیں تو اُن کو کون سی برکات حاصل ہوتی ہیں؟‏

۲۰ جب میاں‌بیوی یہوواہ خدا سے لپٹے رہتے ہیں تو اُن کو بہت سی برکات ملتی ہیں۔‏ یوایل اور اُن کی بیوی جو ۵۱ سال سے شادی‌شُدہ ہیں،‏ اُنہوں نے اِس بات کا تجربہ کِیا ہے۔‏ یوایل کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں ہر روز یہوواہ خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اُس نے مجھے اتنی اچھی بیوی دی ہے۔‏ اُس کا ساتھ میرے لئے بہت ہی خوبصورت رہا ہے۔‏“‏ اُن کی خوشی کا راز کیا ہے؟‏ ”‏ہم نے ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ مہربانی،‏ صبر اور محبت سے پیش آنے کی کوشش کی۔‏“‏ یہ بات سچ ہے کہ اِس موجودہ دَور میں ہم سب سے خطا ہو جاتی ہے۔‏ لیکن ہمیں بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے اور یہوواہ خدا سے لپٹے رہنے کی اپنی کوشش جاری رکھنی چاہئے۔‏ ایسا کرنے سے ہمارا شادی کا بندھن ”‏تہری ڈوری“‏ کی طرح ہوگا جو ”‏جلد نہیں ٹوٹتی۔‏“‏—‏واعظ ۴:‏۱۲‏۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• میاں‌بیوی یہوواہ خدا سے کیسے لپٹے رہ سکتے ہیں؟‏

‏• پریشانیوں اور مشکلات کا سامنا کرتے وقت میاں‌بیوی کو کیا کرنا چاہئے؟‏

‏• کس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ میاں‌بیوی یہوواہ خدا سے لپٹے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

ملکر دُعا کرنے سے میاں‌بیوی کو مشکلات کا سامنا کرنے کی طاقت عطا ہوتی ہے