یہوواہ خدا نے ماضی میں اپنے خادموں کو چھڑایا
یہوواہ خدا نے ماضی میں اپنے خادموں کو چھڑایا
”اَے خدا! میرے پاس جلد آ۔ میرا مددگار اور چھڑانے والا تُو ہی ہے۔“—زبور ۷۰:۵۔
۱، ۲. (ا) خدا کے پرستار کب اُس سے مدد کے لئے درخواست کرتے ہیں؟ (ب) کونسا اہم سوال پیدا ہوتا ہے، اور ہم اِس کا جواب کہاں سے حاصل کر سکتے ہیں؟
جب ایک خاندان چھٹیاں گزرانے کے لئے کہیں گیا ہوا تھا تو وہاں اُنہیں پتہ چلا کہ اُن کی ۲۳سالہ شادیشُدہ بیٹی اچانک غائب ہو گئی ہے۔ شاید اُسے قتل کر دیا گیا تھا۔ اُنہوں نے فوراً اپنا سامان باندھا اور گھر لوٹ آئے۔ اِس تمام وقت کے دوران وہ یہوواہ خدا سے مدد کے لئے درخواست کرتے رہے۔ ایک ۲۰ سالہ مسیحی ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہے جس کی وجہ سے وہ مکمل طور پر مفلوج ہو جائے گا۔ اِس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے وہ فوراً یہوواہ خدا سے دُعا کرتا ہے۔ ایک تنہا ماں کے پاس اِتنے پیسے نہیں کہ وہ اپنے اور اپنی۱۲ سالہ بیٹی کے لئے کھانے پینے کی چیزیں خرید سکے اِس لئے وہ ملازمت حاصل کرنے کی سخت کوشش کر رہی ہے۔ وہ پورے دل سے یہوواہ خدا سے التجا کرتی ہے۔ جیہاں، خدا کے پرستار مشکلات اور آزمائشوں کا سامنا کرتے وقت اُس سے مدد کی درخواست کرتے ہیں۔ کیا آپ نے کبھی پریشانی کی حالت میں یہوواہ خدا سے مدد کے لئے درخواست کی ہے؟
۲ لیکن ایک اہم سوال یہ ہے: کیا ہم واقعی یہ توقع کر سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہماری دُعاؤں کے جواب میں ہماری مدد کرے گا؟ اِس سوال کا جواب زبور ۷۰ میں ملتا ہے جوکہ ہمارے ایمان کو تقویت بخشتا ہے۔ اِس زبور کو یہوواہ کے وفادار پرستار داؤد نے تحریر کِیا۔ داؤد کو اپنی زندگی میں بہت سی مشکلات اور آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑا تھا اِس لئے وہ یہوواہ خدا سے دُعا کرتا ہے: ”اَے خدا! . . . میرا مددگار اور چھڑانے والا تُو ہی ہے۔“ (زبور ۷۰:۵) ہم زبور ۷۰ پر غوروخوض کرنے سے جان جائیں گے کہ مشکلات کا سامنا کرتے وقت ہمیں یہوواہ خدا ہی سے کیوں مدد کی درخواست کرنی چاہئے۔ نیز، ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ہمیں اِس بات پر مکمل بھروسا کیوں رکھنا چاہئے کہ یہوواہ خدا ہی ہمارا ”چھڑانے والا“ ہے۔
”چھڑانے والا تُو ہی ہے“
۳. (ا) زبور۷۰ میں داؤد یہوواہ خدا سے کیا التجا کرتا ہے؟ (ب) زبور۷۰ میں داؤد کس اعتماد کا اظہار کرتا ہے؟
۳ زبور ۷۰ کے شروع اور آخر میں داؤد یہوواہ خدا سے مدد کے لئے فریاد کرتا ہے۔ (زبور ۷۰:۱-۵ کو پڑھیں۔) وہ یہوواہ خدا سے التجا کرتا ہے کہ اُسے چھڑانے کے لئے ”جلدی“ کرے اور اُس کے ”پاس جلد“ آئے۔ دو سے چار آیات میں داؤد پانچ درخواستیں کرتا ہے۔ اُس کی پہلی تین درخواستیں اُن لوگوں کے بارے میں ہیں جو اُسے قتل کرنا چاہتے تھے۔ داؤد یہوواہ خدا سے درخواست کرتا ہے کہ وہ اُس کے دشمنوں کو شکست دے اور اُنہیں اُن کی بدکاری کی وجہ سے شرمندہ کرے۔ اگلی دو درخواستیں چار آیت میں درج ہیں جن کا تعلق خدا کے لوگوں سے ہے۔ داؤد دُعا کرتا ہے کہ یہوواہ کے طالب خوشوخرم رہیں اور اُس کی تمجید کریں۔ اِس زبور کے آخر میں داؤد یہوواہ خدا سے کہتا ہے: ”میرا مددگار اور چھڑانے والا تُو ہی ہے۔“ غور کریں کہ داؤد یہ نہیں کہتا کہ ”تُو میرا مددگار اور چھڑانے والا ثابت ہو۔“ اِس کے برعکس، وہ کہتا ہے کہ ”میرا مددگار اور چھڑانے والا تُو ہی ہے۔“ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں داؤد یہوواہ سے درخواست نہیں کر رہا بلکہ اُس پر اپنے اعتماد کا اظہار کر رہا ہے۔ اُسے یقین ہے کہ خدا ضرور اُس کی مدد کرے گا۔
۴، ۵. (ا) ہم زبور۷۰ سے داؤد کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟ (ب) ہم کس بات پر بھروسا رکھ سکتے ہیں؟
۴ زبور ۷۰ سے ہمیں داؤد کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے؟ جب داؤد کا سامنا اُن دشمنوں سے ہوا جو اُس کی جان لینا چاہتے تھے تو اُس نے معاملات کو اپنے ہاتھ میں لینے کی بجائے یہوواہ خدا پر بھروسا رکھا۔ اُسے یقین تھا کہ یہوواہ مقررہ وقت پر اپنے طریقے سے مخالفین سے نپٹے گا۔ (۱-سمو ۲۶:۱۰) داؤد کا ایمان تھا کہ یہوواہ خدا اپنے طالبوں کی مدد کرتا اور اُنہیں چھڑاتا ہے۔ (عبر ۱۱:۶) اُسے پورا یقین تھا کہ سچے پرستار بہت سی وجوہات کی بِنا پر خوش رہ سکتے اور دوسروں کو یہوواہ خدا کی عظمت کے بارے میں بتانے سے اُس کی تمجید کر سکتے ہیں۔—زبور ۵:۱۱؛ ۳۵:۲۷۔
۵ داؤد کی طرح ہم بھی اِس بات پر پورا بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہمارا مددگار اور ہمارا ”چھڑانے والا“ ہے۔ پس، جب ہمیں مشکلات اور آزمائشوں کا سامنا ہوتا ہے یا ہمیں مدد کی ضرورت پڑتی ہے تو ہم یہوواہ خدا سے دُعا کر سکتے ہیں۔ (زبور ۷۱:۱۲) یہوواہ خدا ہماری دُعاؤں کے جواب میں مدد کیسے فراہم کر سکتا ہے؟ اِس موضوع پر بات کرنے سے پہلے کہ یہوواہ خدا ہماری مدد کیسے کر سکتا ہے، آئیں اُن تین طریقوں پر غور کریں جنہیں یہوواہ نے مشکل وقت میں داؤد کو چھڑانے اور اُس کی مدد کرنے کے لئے استعمال کِیا تھا۔
داؤد کو مخالفوں سے چھڑایا
۶. کس چیز نے داؤد کو یہ جاننے میں مدد دی کہ یہوواہ خدا راستبازوں کو بچا لیتا ہے؟
۶ داؤد کے زمانے تک بائبل کے جو حصے دستیاب تھے اُن کو پڑھنے سے وہ جانتا تھا کہ راستباز لوگ مدد کے لئے یہوواہ خدا پر بھروسا رکھ سکتے ہیں۔ جب یہوواہ خدا نوح کے زمانہ میں بےدین دُنیا پر طوفان لایا تو اُس نے نوح اور اُس کے خاندان کو بچایا۔ (پید ۷:۲۳) جب یہوواہ خدا نے سدوم اور عمورہ کے بدکار لوگوں کو آگ اور گندھک سے تباہ کِیا تو اُس نے راستباز لوط اور اُس کی دو بیٹیوں کی جانوں کو محفوظ رکھا۔ (پید ۱۹:۱۲-۲۶) جب یہوواہ خدا نے فرعون اور اُس کی فوجوں کو بحرِقلزم میں غرق کِیا تو اُس نے اپنے لوگوں کو تباہی سے بچا لیا۔ (خر ۱۴:۱۹-۲۸) ایک دوسرے زبور میں بھی داؤد نے یہوواہ کی حمدوثنا کرتے ہوئے اُسے ”چھڑانے والا خدا“ کہا ہے۔—زبور ۶۸:۲۰۔
۷-۹. (ا) داؤد کیوں یہ بھروسا رکھتا تھا کہ یہوواہ اُسے بچانے کی قدرت رکھتا ہے؟ (ب) داؤد نے ساؤل کے ہاتھ سے چھڑائے جانے کا ذمہدار کسے ٹھہرایا؟
۷ داؤد کو پورا اعتماد تھا کہ یہوواہ خدا اُسے بچانے کی قدرت رکھتا ہے۔ اُس نے خود بھی اِس بات کا تجربہ کِیا کہ یہوواہ خدا کے ”دائمی بازو“ اُن لوگوں کو بچا سکتے ہیں جو اُس کی خدمت کرتے ہیں۔ (است ۳۳:۲۷) کئی موقعوں پر یہوواہ خدا نے داؤد کو اُس کے ”دشمنوں“ کے ہاتھ سے بچایا۔ (زبور ۱۸:۱۷-۱۹، ۴۸) ایک واقعے پر غور کریں۔
۸ جب اسرائیلی عورتوں نے داؤد کی جنگی مہارت کی تعریف کی تو بادشاہ ساؤل اُس سے حسد کرنے لگا۔ اُس نے دو موقعوں پر اپنے بھالے کے ذریعے داؤد کو جان سے مارنے کی کوشش کی۔ (۱-سمو ۱۸:۶-۹) تاہم، دونوں مرتبہ داؤد بچ گیا۔ کیا وہ محض اِس لئے بچ گیا کہ وہ ایک ماہر جنگجو ہونے کی وجہ سے بہت پھرتیلا تھا؟ جینہیں۔ بائبل بیان کرتی ہے کہ ”[یہوواہ] اُس کے ساتھ تھا۔“ (۱-سموئیل ۱۸:۱۱-۱۴ کو پڑھیں۔) بعدازاں، ساؤل نے داؤد کو فلستیوں کے ہاتھوں قتل کرانے کا منصوبہ بنایا۔ لیکن جب اُس کا یہ منصوبہ بھی ناکام ہو گیا تو ”ساؔؤل نے دیکھا اور جان لیا کہ [یہوواہ] داؔؤد کے ساتھ ہے۔“—۱-سمو ۱۸:۱۷-۲۸
۹ داؤد نے ساؤل کے ہاتھ سے چھڑائے جانے کا ذمہدار کسے ٹھہرایا؟ زبور ۱۸:۲) کیا یہ جان کر ہمارا ایمان مضبوط نہیں ہوتا کہ یہوواہ خدا اپنے لوگوں کو چھڑانے پر قادر ہے؟—زبور ۳۵:۱۰۔
زبور۱۸ کی بالائی عبارت بیان کرتی ہے کہ داؤد نے ”اِس گیت کے الفاظ . . . [یہوواہ] سے اُس روز کہے جب [یہوواہ] نے اُسے . . . ساؔؤل کے ہاتھ سے بچایا۔“ داؤد نے اِس گیت میں اپنے جذبات کا اظہار یوں کِیا: ”[یہوواہ] میری چٹان اور میرا قلعہ اور میرا چھڑانے والا ہے۔ میرا خدا۔ میری چٹان جس پر مَیں بھروسا رکھوں گا۔“ (داؤد کو بیماری کے بستر پر سنبھالا
۱۰، ۱۱. زبور ۴۱ سے ہمیں کیسے پتہ چلتا ہے داؤد کب شدید بیماری میں مبتلا ہوا تھا؟
۱۰ بادشاہ داؤد ایک مرتبہ شدید بیماری میں مبتلا ہو گیا۔ اُس کی اِس بیماری کا ذکر زبور ۴۱ میں ملتا ہے۔ داؤد اِس قدر بیمار تھا کہ کچھ وقت کے لئے وہ بستر تک محدود ہو کر رہ گیا۔ اِس وجہ سے اُس کے بعض دشمن یہ سوچنے لگے کہ وہ ”پھر اُٹھنے کا نہیں۔“ (۷، ۸ آیت) داؤد اتنا شدید بیمار کب ہوا تھا؟ اِس زبور میں درج واقعات غالباً داؤد کی زندگی کے اُس تکلیفدہ دَور کی طرف اشارہ کرتے ہیں جب اُس کا بیٹا ابیسلوم اسرائیل پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔—۲-سمو ۱۵:۶، ۱۳، ۱۴۔
۱۱ مثال کے طور پر، اِس زبور میں داؤد اپنے ساتھ کھانا کھانے والے ایک قابلِبھروسا دوست کے بارے میں کہتا ہے کہ اُس نے اُسے دھوکا دیا۔ (۹ آیت) اِس سے شاید ہمیں داؤد کی زندگی کا وہ واقعہ یاد آئے جب ابیسلوم نے اُس کے خلاف بغاوت کر دی اور داؤد کا قابلِبھروسا مشیر اخیتفل بھی ابیسلوم کے ساتھ مل گیا۔ (۲-سمو ۱۵:۳۱؛ ۱۶:۱۵) ذرا تصور کریں کہ بادشاہ شدید بیمار ہے اور اُس میں اُٹھنے بیٹھنے کی بھی طاقت نہیں۔ اِس دوران اُسے پتہ چلتا ہے کہ وہ ایسے دشمنوں سے گھرا ہوا ہے جو اُس کی موت کے خواہاں ہیں تاکہ وہ اپنے بُرے منصوبوں کو پورا کر سکیں۔—۵ آیت۔
۱۲، ۱۳. (ا) داؤد نے کس اعتماد کا اظہار کِیا؟ (ب) یہوواہ خدا نے داؤد کو کیسے تقویت بخش؟
۱۲ داؤد نے ہمیشہ یہوواہ خدا پر ’چھڑانے والے‘ کے طور پر بھروسا رکھا۔ یہوواہ خدا کے ایک راستباز پرستار کے بارے میں بیان کرتے ہوئے جو شدید بیمار ہے، داؤد کہتا ہے: ”[یہوواہ] مصیبت کے دن اُسے چھڑائے گا۔ [یہوواہ] اُسے بیماری کے بستر پر سنبھالے گا۔ تُو اُس کی بیماری میں اُس کے پورے بستر کو ٹھیک کرتا ہے۔“ (زبور ۴۱:۱، ۳) ذرا داؤد کے اِن الفاظ پر غور کریں کہ ’یہوواہ اُسے سنبھالے گا۔‘ یوں وہ ایک مرتبہ پھر اپنے اِس اعتماد کا اظہار کرتا ہے کہ یہوواہ خدا اُسے چھڑائے گا۔ مگر کیسے؟
۱۳ داؤد یہوواہ خدا سے یہ توقع نہیں کر رہا تھا کہ وہ کسی معجزے کے ذریعے اُس کی بیماری کو ختم کر دے۔ بلکہ اُسے یقین تھا کہ یہوواہ خدا اُسے ”سنبھالے گا“ یعنی وہ بیماری کے دوران اُس کی مدد کرے گا اور اُسے طاقت بخشے گا۔ یقیناً، داؤد کو ایسی ہی مدد کی ضرورت تھی۔ کیونکہ بیماری کی وجہ سے پیدا ہونے والی کمزوری کے ساتھ ساتھ اُس کے دشمنوں کی باتیں بھی اُسے اندر ہی اندر کھا رہی تھیں۔ (۵، ۶ آیت) شاید یہوواہ خدا نے داؤد کو ایسی باتیں یاد دلائی ہوں جن سے اُسے تسلی اور تقویت مل سکتی تھی۔ یہ بات بھی قابلِغور ہے کہ داؤد نے کہا: ”مجھے تو تُو ہی میری راستی میں قیام بخشتا ہے۔“ (۱۲ آیت) داؤد نے اِس حقیقت پر غور کرنے سے بھی تسلی پائی کہ اُس کی بیماری اور اُس کے دشمنوں کی بُری باتوں کے باوجود یہوواہ خدا اُسے راستباز خیال کرتا ہے۔ بالآخر داؤد صحتیاب ہو گیا۔ کیا یہ جاننا تسلیبخش نہیں کہ یہوواہ خدا بیماروں کو سنبھالتا ہے؟—۲-کر ۱:۳۔
داؤد کی ضروریات پوری کیں
۱۴، ۱۵. (ا) داؤد اور اُس کے ساتھیوں کو خوراک اور دیگر چیزوں کی ضرورت کب پڑی؟ (ب) اُن کی مدد کیسے کی گئی؟
۱۴ اسرائیل کا بادشاہ بننے کے بعد داؤد اچھی خوراک سے لطفاندوز ہوتا تھا اور دیگر لوگوں کو بھی اپنے ساتھ کھانا کھلاتا تھا۔ (۲-سمو ۹:۱۰) تاہم، ایک وقت ایسا بھی آیا جب داؤد کو بھوکا پیاسا رہنا پڑا۔ جب اُس کے بیٹے ابیسلوم نے اُس کے خلاف بغاوت کرکے تخت حاصل کرنے کی کوشش کی تو داؤد اپنے وفادار لوگوں کے ساتھ یروشلیم سے دریائے یردن کے مشرق میں جلعاد کے مُلک کو چلا گیا۔ (۲-سمو ۱۷:۲۲، ۲۴) داؤد اور اُس کے ساتھیوں کو اُن لوگوں سے مسلسل بھاگنا پڑا جو اُن کا پیچھا کر رہے تھے۔ لہٰذا، اُنہیں خوراک اور آرام کی اشد ضرورت تھی۔ اِس بیابان میں کس نے اُنہیں خوراک اور ضرورت کی دیگر چیزیں فراہم کیں؟
۱۵ بالآخر، جب داؤد اور اُس کے ساتھی محنایم کے شہر میں پہنچے تو وہاں اُن کی ملاقات تین بہادر آدمیوں سوبی، مکیر اور برزلی سے ہوئی۔ اُنہوں نے اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر خدا کے مقررکردہ بادشاہ کی مدد کی۔ کیونکہ اگر اختیار پر قابض ابیسلوم کو پتہ چل جاتا کہ اُنہوں نے داؤد کی مدد کی ہے تو وہ یقیناً اُنہیں سخت سزا دیتا۔ داؤد اور اُس کے ساتھیوں کی حالت کو دیکھتے ہوئے اِن تین آدمیوں نے اُنہیں ضرورت کی چیزیں فراہم کیں۔ اِن چیزوں میں پلنگ، گیہوں، جَو، بُھنا ہوا اناج، لوبئے کی پھلیاں، مسور، شہد، مکھن اور بھیڑبکریاں وغیرہ شامل تھیں۔ (۲-سموئیل ۱۷:۲۷-۲۹ کو پڑھیں۔) اُن تینوں کی وفاداری اور مہماننوازی کی وجہ سے یقیناً داؤد اُن کا بہت شکرگزار ہوا ہوگا۔ اُنہوں نے داؤد کے لئے جوکچھ کِیا وہ اُسے کبھی نہیں بھول سکتا تھا۔
۱۶. داؤد اور اُس کے آدمیوں کو خوراک اور ضرورت کی دیگر چیزیں درحقیقت کس نے فراہم کی تھیں؟
۱۶ داؤد اور اُس کے ساتھیوں کو خوراک اور ضرورت کی دیگر چیزیں درحقیقت کس نے فراہم کی تھیں؟ داؤد کو یقین تھا کہ یہوواہ خدا اپنے لوگوں کی پرواہ کرتا ہے۔ یقیناً یہوواہ خدا اپنے خادموں کو ایک دوسرے کی مدد کرنے کی تحریک دے سکتا ہے۔ بِلاشُبہ، جب داؤد نے جلعاد کے مُلک میں ہونے والے واقعات پر غوروخوض کِیا تو اُس نے اُن تین آدمیوں کی مہربانی کو یہوواہ خدا کی محبت اور فکرمندی کا اظہار خیال کِیا ہوگا۔ داؤد نے اپنے بڑھاپے میں لکھا: ”مَیں جوان تھا اور اب بوڑھا ہوں تو بھی مَیں نے صادق [وہ خود بھی] کو بیکس اور اُس کی اولاد کو ٹکڑے مانگتے نہیں دیکھا۔“ (زبور ۳۷:۲۵) کیا یہ جان کر ہمیں تسلی نہیں ملتی کہ یہوواہ خدا مختلف طریقوں سے اپنے خادموں کی ضروریات کو پورا کرتا ہے؟—امثا ۱۰:۳۔
’یہوواہ اپنے لوگوں کو چھڑانا جانتا ہے‘
۱۷. یہوواہ خدا نے بارہا کس بات کا ثبوت دیا ہے؟
۱۷ داؤد قدیم زمانے کے اُن بہت سے پرستاروں میں سے ایک ہے جنہیں یہوواہ خدا نے چھڑایا تھا۔ پطرس رسول نے بیان کِیا: ”[یہوواہ] دینداروں کو آزمایش سے نکال لینا . . . جانتا ہے۔“ (۲-پطر ۲:۹) اِن الفاظ کی مطابقت میں داؤد کے وقت سے لیکر یہوواہ خدا نے بارہا اپنے لوگوں کی مدد کی ہے۔ اِس سلسلے میں مزید دو مثالوں پر غور کریں۔
۱۸. یہوواہ خدا نے حزقیاہ کے زمانے میں اپنے وفادار خادموں کو کیسے بچایا؟
۱۸ آٹھویں صدی قبل از مسیح میں جب اسوری فوج نے یہوداہ پر چڑھائی کی اور یروشلیم کو گھیر لیا تو حزقیاہ بادشاہ نے یہوواہ خدا سے دُعا کی: ”اَے [یہوواہ] ہمارے خدا! تُو ہم کو . . . بچا لے تاکہ زمین کی سب سلطنتیں یسع ۳۷:۲۰) حزقیاہ بنیادی طور پر خدا کے نام اور اُس کی عظمت کے بارے میں فکرمند تھا۔ یہوواہ خدا نے اُس کی دُعا کا جواب دیتے ہوئے ایک ہی رات میں فرشتے کے ذریعے ۰۰۰،۸۵،۱ اسوریوں کو مار ڈالا اور اپنے وفادار خادموں کو بچا لیا۔—یسع ۳۷:۳۲، ۳۶۔
جان لیں کہ تُو ہی اکیلا خداوند ہے۔“ (۱۹. پہلی صدی کے مسیحی کس آگاہی پر دھیان دینے کی وجہ سے ہولناک تباہی سے بچ گئے؟
۱۹ یسوع مسیح نے اپنی موت سے کچھ دن پہلے یہودیہ میں رہنے والے شاگردوں کو ایک آگاہی دی۔ (لوقا ۲۱:۲۰-۲۲ کو پڑھیں۔) اِس کے کئی سال بعد ۶۶ عیسوی میں یہودیوں کی بغاوت کے باعث رومی فوجوں نے یروشلیم کو گھیر لیا۔ سیسٹیئس گیلس کے زیرِکمان رومی فوجیں ہیکل کی دیوار میں رخنہ ڈالنے میں کامیاب ہو گئیں۔ لیکن پھر وہ اچانک واپس چلی گئیں۔ یسوع مسیح کی بات پر عمل کرتے ہوئے وفادار مسیحیوں نے وقت کو غنیمت جانا اور پہاڑوں پر بھاگ گئے۔ سن ۷۰ عیسوی میں رومی فوجیں واپس آئیں اور یروشلیم کو مکمل طور پر تباہ کر دیا۔ یوں یسوع مسیح کی آگاہی پر دھیان دینے والے مسیحی اِس ہولناک تباہی سے بچ گئے۔—لو ۱۹:۴۱-۴۴۔
۲۰. ہم اِس بات پر بھروسا کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہمارا ”چھڑانے والا“ ہے؟
۲۰ یہوواہ خدا نے ماضی میں جس طرح اپنے خادموں کی مدد کی اِس پر غور کرنے سے ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔ پس ہمیں اب یا آنے والے وقت میں خواہ کیسی ہی مشکلات کا سامنا کیوں نہ ہو ہم یہ بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہمارا ”چھڑانے والا“ ہے۔ یہوواہ خدا ہمیں کیسے چھڑا سکتا ہے؟ نیز اِس مضمون کے شروع میں جن لوگوں کا ذکر کِیا گیا ہے اُن کے حالات کیسے بدل گئے؟ اِن سوالات کا جواب اگلے مضمون میں دیا جائے گا۔
کیا آپ کو یاد ہے؟
• زبور ۷۰ کس بات پر ہمارے ایمان کو مضبوط کرتا ہے؟
• یہوواہ خدا نے بیماری کے دوران داؤد کو کیسے سنبھالا؟
• کونسی مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ یہوواہ خدا اپنے لوگوں کو مخالفوں کے ہاتھ سے چھڑا سکتا ہے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۵ پر تصویر]
یہوواہ خدا نے حزقیاہ کی دُعا کا جواب دیا