مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ایک دوسرے کی عزت کرنے میں پہل کریں

ایک دوسرے کی عزت کرنے میں پہل کریں

ایک دوسرے کی عزت کرنے میں پہل کریں

‏”‏عزت کی رُو سے ایک دوسرے کو بہتر سمجھو۔‏“‏—‏روم ۱۲:‏۱۰‏۔‏

۱.‏ آجکل کونسی بات عام ہو گئی ہے؟‏

مختلف تہذیبوں میں لوگ دوسروں کی عزت کرنے کے فرق فرق طریقے اپناتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر کئی ممالک میں بچے بڑوں کی موجودگی میں گھٹنوں کے بل بیٹھے رہتے ہیں تاکہ اُن کا سر بڑوں کے سر سے اُونچا نہ ہو۔‏ اِن ممالک میں بڑوں کی طرف پیٹھ کرنا ادب کے خلاف ہے۔‏ اسی طرح خدا نے بنی‌اسرائیل کو یہ حکم دیا تھا کہ ”‏جن کے سر کے بال سفید ہیں تُو اُن کے سامنے اُٹھ کھڑے ہونا اور بڑے بوڑھے کا ادب کرنا۔‏“‏ (‏احبا ۱۹:‏۳۲‏)‏ افسوس کی بات ہے کہ آجکل دوسروں کی عزت کرنے کا رواج کم ہوتا جا رہا ہے۔‏ یہاں تک کہ دوسروں کی بےادبی کرنا بہت عام ہو گیا ہے۔‏

۲.‏ خدا کے کلام میں ہمیں کن اشخاص کی عزت کرنے کو کہا گیا ہے؟‏

۲ خدا کے کلام میں اِس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ ہمیں دوسروں کی عزت کرنی چاہئے۔‏ مثال کے طور پر ہمیں یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی عزت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔‏ (‏یوح ۵:‏۲۳‏)‏ اس کے علاوہ ہمیں اپنے خاندان کے افراد،‏ مسیحی بہن‌بھائیوں اور سرکاری عہدہ‌داروں کی عزت کرنے کو بھی کہا گیا ہے۔‏ (‏روم ۱۲:‏۱۰؛‏ افس ۶:‏۱،‏ ۲؛‏ ۱-‏پطر ۲:‏۱۷‏)‏ اب سوال یہ اُٹھتا ہے کہ ہم یہوواہ خدا کی عزت کیسے کر سکتے ہیں؟‏ ہم اپنے بہن‌بھائیوں کے ساتھ احترام سے کیسے پیش آ سکتے ہیں؟‏ آئیں ہم اِن سوالوں پر غور کریں۔‏

یہوواہ خدا اور اُس کے نام کی عزت کریں

۳.‏ یہوواہ خدا کی عزت کرنے کا ایک طریقہ کیا ہے؟‏

۳ ہم یہوواہ خدا کے ”‏نام کی ایک اُمت“‏ ہیں۔‏ (‏اعما ۱۵:‏۱۴‏)‏ لہٰذا اُس کی عزت کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اُس کے نام کی عزت کریں۔‏ واقعی یہ ایک بہت بڑا شرف ہے کہ ہم قادرِمطلق یہوواہ خدا کے نام سے پہچانے جاتے ہیں۔‏ میکاہ نبی نے کہا:‏ ”‏سب اُمتیں اپنے اپنے معبود کے نام سے چلیں گی پر ہم ابدالآباد تک [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا کے نام سے چلیں گے۔‏“‏ (‏میک ۴:‏۵‏)‏ جب ہم اپنے چال‌چلن سے یہوواہ خدا کے نام کی بڑائی کرتے ہیں تو ہم ’‏یہوواہ کے نام سے چلتے ہیں۔‏‘‏ پولس رسول نے رومہ کے مسیحیوں کو اِس بات سے آگاہ کِیا کہ جب مسیحی اُن باتوں کے مطابق نہیں چلتے جن کی منادی وہ کرتے ہیں تو اُن کی وجہ سے ”‏خدا کے نام پر کفر بکا جاتا ہے۔‏“‏—‏روم ۲:‏۲۱-‏۲۴‏۔‏

۴.‏ آپ خدا کے نام کے بارے میں گواہی دینے کی ذمہ‌داری کو کیسا خیال کرتے ہیں؟‏

۴ ہم خدا کے نام کے بارے میں گواہی دینے سے بھی یہوواہ خدا کی عزت کرتے ہیں۔‏ یہوواہ خدا نے بنی اسرائیل کو یہ ذمہ‌داری سونپی تھی لیکن وہ اِس پر پورا نہیں اُترے۔‏ (‏یسع ۴۳:‏۱-‏۱۲‏)‏ وہ اکثر خدا سے سرکشی کرتے تھے یہاں تک کہ اُنہوں نے ”‏اُسے آزردہ کِیا۔‏“‏ (‏زبور ۷۸:‏۴۰،‏ ۴۱‏)‏ آخرکار خدا نے اُن کو اپنی قوم کے طور پر ٹھکرا دیا۔‏ ہم یہوواہ خدا سے گہری محبت رکھتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اُس کا نام پاک ٹھہرایا جائے۔‏ اس لئے ہم اُس کے گواہ ہونے اور اُس کے نام کی تعظیم کرنے کے شرف کے لئے نہایت شکرگزار ہیں۔‏ بھلا ہم اپنے آسمانی باپ کے بارے میں سچائی جان کر کیسے چپ رہ سکتے ہیں؟‏ ہم بھی پولس رسول کی طرح محسوس کرتے ہیں جس نے کہا:‏ ”‏یہ تو میرے لئے ضروری بات ہے بلکہ مجھ پر افسوس ہے اگر خوشخبری نہ سناؤں۔‏“‏—‏۱-‏کر ۹:‏۱۶‏۔‏

۵.‏ یہوواہ خدا پر ایمان رکھنا اُس کی عزت کرنے کے برابر کیوں ہے؟‏

۵ داؤد نے لکھا:‏ ”‏وہ جو تیرا نام جانتے ہیں تجھ پر توکل کریں گے کیونکہ اَے [‏یہوواہ]‏!‏ تُو نے اپنے طالبوں کو ترک نہیں کِیا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۹:‏۱۰‏)‏ اگر ہم یہوواہ خدا کو اچھی طرح سے جانتے ہیں اور اُس کے نام کے مطلب کو سمجھتے ہیں تو داؤد کی طرح ہم بھی اُس پر بھروسہ کریں گے۔‏ غور کریں کہ خدا کے کلام کے مطابق یہوواہ پر ایمان نہ لانا اُس کی توہین کرنے کے برابر ہے۔‏ جب بنی‌اسرائیل نے خدا پر بھروسہ نہیں کِیا تو یہوواہ خدا نے موسیٰ سے کہا:‏ ”‏یہ لوگ کب تک میری توہین کرتے رہیں گے؟‏ اور باوجود اُن سب معجزوں کے جو مَیں نے اِن کے درمیان کئے ہیں کب تک مجھ پر ایمان نہیں لائیں گے؟‏“‏ (‏گن ۱۴:‏۱۱‏)‏ اِس کے برعکس یہوواہ خدا پر ایمان رکھنے اور اُس پر بھروسہ کرنے سے ہم اُس کی عزت کرتے ہیں۔‏ آزمائشوں سے گزرنے کے باوجود جب ہم اِس بات پر پورا بھروسہ کرتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہماری مدد کرے گا تو ہم اُس کی تعظیم کرتے ہیں۔‏

۶.‏ ہمیں کس جذبے کی بِنا پر یہوواہ خدا کی عزت کرنی چاہئے؟‏

۶ یسوع مسیح نے کہا کہ ہمیں دل سے یہوواہ خدا کی عزت کرنی چاہئے۔‏ جب یسوع مسیح ایسے لوگوں سے بات کر رہا تھا جو خدا کی عبادت پورے دل سے نہیں کر رہے تھے تو اُس نے یہوواہ خدا کے یہ الفاظ دہرائے:‏ ”‏یہ اُمت زبان سے تو میری عزت کرتی ہے مگر اِن کا دل مجھ سے دُور ہے۔‏“‏ (‏متی ۱۵:‏۸‏)‏ ہم تب ہی دل سے یہوواہ خدا کی عزت کر سکتے ہیں جب ہمارے دل میں اُس کے لئے محبت ہو۔‏ (‏۱-‏یوح ۵:‏۳‏)‏ ہم یہوواہ خدا کے اِس وعدے پر پورا بھروسہ رکھتے ہیں:‏ ”‏وہ جو میری عزت کرتے ہیں مَیں اُن کی عزت کروں گا۔‏“‏—‏۱-‏سمو ۲:‏۳۰‏۔‏

نگہبان دوسروں کی عزت کرنے میں پہل کرتے ہیں

۷.‏ (‏ا)‏ جو بھائی کلیسیا میں اختیار رکھتے ہیں اُنہیں کلیسیا کے افراد کی عزت کیوں کرنی چاہئے؟‏ (‏ب)‏ پولس رسول نے مسیحی بہن‌بھائیوں کی عزت کیسے کی؟‏

۷ پولس رسول نے مسیحیوں کو تاکید کی کہ ”‏عزت کی رُو سے ایک دوسرے کو بہتر سمجھو۔‏“‏ (‏روم ۱۲:‏۱۰‏)‏ ایسے بھائی جو کلیسیا میں اختیار رکھتے ہیں اُن کو کلیسیا کے افراد کی عزت کرنے میں پہل کرنی چاہئے۔‏ اِس سلسلے میں اُنہیں پولس رسول کی عمدہ مثال پر عمل کرنا چاہئے۔‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۷،‏ ۸ کو پڑھیں۔‏)‏ کلیسیا کے بہن بھائی جانتے تھے کہ پولس رسول کبھی اُن سے کوئی ایسا کام کرنے کو نہیں کہے گا جسے وہ خود کرنے کو تیار نہ تھا۔‏ چونکہ پولس رسول دوسروں کی عزت کرتا تھا اس لئے اُس کی بھی عزت کی جاتی تھی۔‏ اُس نے مسیحیوں سے کہا:‏ ”‏مَیں تمہاری مِنت کرتا ہوں کہ میری مانند بنو۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۴:‏۱۶‏)‏ ہم یقین کر سکتے ہیں کہ بہت سے بہن‌بھائیوں نے خوشی سے پولس رسول کی اِس بات پر عمل کِیا ہوگا۔‏

۸.‏ (‏ا)‏ یسوع نے اپنے شاگردوں کی عزت کیسے کی؟‏ (‏ب)‏ مسیحی نگہبان یسوع کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

۸ کلیسیا میں اختیار رکھنے والے بھائی ایک اَور طریقے سے بھی مسیحی بہن‌بھائیوں کی عزت کر سکتے ہیں۔‏ جب وہ کوئی ہدایت دیتے ہیں تو اُنہیں کلیسیا کے افراد کو اِس کی وجہ ضرور بتانی چاہئے۔‏ ایسا کرنے سے وہ یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر جب اُس نے اپنے شاگردوں کو یہ ہدایت دی کہ ”‏فصل کے مالک کی مِنت کرو کہ وہ اپنی فصل کاٹنے کے لئے مزدور بھیج دے“‏ تو اُس نے اِس کی وجہ یوں بیان کی:‏ ”‏فصل تو بہت ہے لیکن مزدور تھوڑے ہیں۔‏“‏ (‏متی ۹:‏۳۷،‏ ۳۸‏)‏ اِسی طرح جب یسوع نے اپنے شاگردوں کو ’‏جاگتے رہنے‘‏ کی تاکید کی تو اُس نے اِس کی وجہ یوں بیان کی:‏ ”‏کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ تمہارا خداوند کس دن آئے گا۔‏“‏ (‏متی ۲۴:‏۴۲‏)‏ اکثر جب یسوع مسیح اپنے شاگردوں کو کوئی حکم دیتا تو وہ اِس کی وجہ بھی بتاتا۔‏ ایسا کرنے سے اُس نے اپنے شاگردوں کی عزت کی اور اُن کے لئے احترام دکھایا۔‏ واقعی اُس نے مسیحی نگہبانوں کے لئے عمدہ مثال قائم کی۔‏

یہوواہ خدا کے نمائندوں کی عزت کریں

۹.‏ جب ہم عالم‌گیر کلیسیا اور اِس کے نمائندوں کی عزت کرتے ہیں تو دراصل ہم کس کی عزت کرتے ہیں؟‏ اِس بات کی وضاحت کریں۔‏

۹ یہوواہ خدا کی عزت کرنے میں یہ بھی شامل ہے کہ ہم اُس کی عالم‌گیر کلیسیا اور اِس کے نمائندوں کی عزت کریں۔‏ جب ہم دیانتدار نوکر جماعت کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں تو ہم یہوواہ خدا کی عزت کرتے ہیں جس نے اِس جماعت کا بندوبست کِیا ہے۔‏ پہلی صدی کی کلیسیا میں ایسے افراد تھے جو نگہبانوں کا احترام نہیں کرتے تھے۔‏ یوحنا رسول نے ان کی سختی سے ملامت کی۔‏ (‏۳-‏یوحنا ۹-‏۱۱ کو پڑھیں۔‏)‏ یوحنا رسول کے الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ اِن افراد نے نہ صرف نگہبانوں کا احترام نہ کِیا بلکہ اُن کی تعلیم اور راہنمائی کو بھی قبول نہ کِیا۔‏ خوشی کی بات ہے کہ اُس زمانے کے زیادہ‌تر مسیحی ایسا رُجحان نہیں رکھتے تھے۔‏ جب تک کہ رسول زندہ تھے اُس وقت تک مسیحی عام طور پر اُن بھائیوں کا گہرا احترام کرتے تھے جو کلیسیا میں اختیار رکھتے تھے۔‏—‏فل ۲:‏۱۲‏۔‏

۱۰،‏ ۱۱.‏ یہ مناسب کیوں ہے کہ کلیسیا میں بعض لوگ اختیار رکھتے ہیں؟‏ اِس بات کو خدا کے کلام سے ثابت کریں۔‏

۱۰ کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ کلیسیا میں کسی کو دوسروں پر اختیار نہیں رکھنا چاہئے کیونکہ یسوع نے کہا تھا کہ ”‏تُم سب بھائی ہو۔‏“‏ (‏متی ۲۳:‏۸‏)‏ لیکن بائبل میں بہت سے ایسے لوگوں کے بارے میں بتایا جاتا ہے جن کو خدا نے دوسروں پر اختیار سونپا تھا مثلاً خاندان کے پیشواؤں،‏ قاضیوں اور بادشاہوں کو۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا بعض انسانوں کو اپنے نمائندوں کے طور پر مقرر کرتا ہے اور اِن کے ذریعے دوسروں کو ہدایت اور راہنمائی فراہم کرتا ہے۔‏ جب لوگ خدا کے اِن نمائندوں کی عزت نہیں کرتے تھے تو یہوواہ خدا اُنہیں سزا دیتا تھا۔‏—‏۲-‏سلا ۱:‏۲-‏۱۷؛‏ ۲:‏۱۹،‏ ۲۳،‏ ۲۴‏۔‏

۱۱ اسی طرح پہلی صدی میں یہوواہ خدا نے رسولوں کو اختیار سونپا تھا اور مسیحی اُن کے اختیار کو مانتے تھے۔‏ (‏اعما ۲:‏۴۲‏)‏ مثال کے طور پر پولس رسول نے اپنے مسیحی بھائیوں کو کئی معاملوں کے بارے میں حکم دیا۔‏ (‏۱-‏کر ۱۶:‏۱؛‏ ۱-‏تھس ۴:‏۲‏)‏ لیکن اس کے ساتھ‌ساتھ پولس رسول خود بھی اُن بھائیوں کا تابعدار رہا جو اُس پر اختیار رکھتے تھے۔‏ (‏اعما ۱۵:‏۲۲؛‏ گل ۲:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ جی‌ہاں پولس رسول اختیار والوں کی عزت کرتا تھا۔‏

۱۲.‏ پاک صحائف میں پائی جانے والی مثالوں سے ہم اختیار کے سلسلے میں کونسے دو سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏

۱۲ ہم اِس سے دو اہم سبق سیکھ سکتے ہیں۔‏ پہلا تو یہ کہ پاک صحائف کے مطابق ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ جماعت کا یہ حق ہے کہ وہ گورننگ باڈی کے ذریعے بعض بھائیوں کو اختیار سونپے،‏ یہاں تک کہ کئی نگہبانوں کو دوسرے نگہبانوں پر بھی اختیار سونپا جاتا ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷؛‏ ۱-‏پطر ۵:‏۱-‏۳‏)‏ دوسرا سبق یہ ہے کہ نگہبانوں سمیت تمام مسیحیوں کو اُن لوگوں کی عزت کرنی چاہئے جنہیں نوکر جماعت کی طرف سے اختیار سونپا گیا ہے۔‏ آئیں ہم کچھ ایسے طریقوں پر غور کریں جن سے ہم اِن بھائیوں کے لئے احترام ظاہر کر سکتے ہیں۔‏

سفری نگہبانوں کی عزت کریں

۱۳.‏ ہم سفری نگہبانوں کی عزت کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۳ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏پیارے بھائیو!‏ہم تُم سے درخواست کرتے ہیں کہ اُن لوگوں کی قدر کرو جو تمہارے درمیان سخت محنت کر رہے ہیں اور خداوند میں تمہارے پیشوا ہیں اور تمہیں نصیحت کرتے ہیں۔‏ اُن کی خدمت کے سبب سے محبت کے ساتھ اُن کی خوب عزت کرو اور آپس میں پیار اور محبت سے رہو۔‏“‏ (‏۱-‏تھس ۵:‏۱۲،‏ ۱۳‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ واقعی سفری نگہبانوں کا شمار اُن بھائیوں میں ہوتا ہے جو کلیسیا کے لئے ‏”‏سخت محنت‏“‏ کرتے ہیں۔‏ اِس وجہ سے ہمیں اُن کی ‏”‏خوب عزت‏“‏ کرنی چاہئے۔‏ ایسا کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم خوشی سے اُن کی راہنمائی اور ہدایات قبول کریں۔‏ سفری نگہبان ہمیں نوکر جماعت کی طرف سے ہدایات فراہم کرتے ہیں۔‏ فرمانبردار اور ”‏تربیت‌پذیر“‏ ہونے سے ہم اُس حکمت کو ظاہر کریں گے ’‏جو اُوپر سے آتی ہے۔‏‘‏—‏یعقو ۳:‏۱۷‏۔‏

۱۴.‏ کلیسیا کے افراد سفری نگہبانوں کے لئے احترام کیسے ظاہر کر سکتے ہیں،‏ اور ایسا کرنے کے کونسے اچھے نتیجے نکلتے ہیں؟‏

۱۴ فرض کریں کہ سفری نگہبان ہمیں اپنے طورطریقوں میں تبدیلی لانے کی ہدایت دیتا ہے۔‏ ایسی صورت میں ہم کیا کریں گے؟‏ کیا ہم کہیں گے کہ ”‏ہماری کلیسیا میں ایسا کرنے کا رواج نہیں ہے“‏؟‏ یا پھر کیا ہم کہیں گے کہ ”‏شاید دوسری کلیسیاؤں میں اِس ہدایت پر عمل کِیا جا سکتا ہے لیکن اِس کلیسیا میں ہم ایسا نہیں کر سکتے۔‏“‏ بہتر یہ ہوگا کہ ہم سفری نگہبان کی ہدایت پر عمل کرنے کی بھرپور کوشش کریں۔‏ یاد رکھیں کہ کلیسیا یہوواہ خدا کی ملکیت ہے اور یسوع مسیح اِس کا سر ہے۔‏ جب کلیسیا کے افراد خوشی سے سفری نگہبان کی ہدایت کو قبول کرتے ہیں اور اِس پر عمل بھی کرتے ہیں تو وہ سفری نگہبان کے لئے احترام ظاہر کرتے ہیں۔‏ جب کرنتھس کی کلیسیا نے اپنے سفری نگہبان ططس کی ہدایات کو فرمانبرداری سے قبول کِیا تو پولس رسول نے اُنہیں داد دی۔‏ (‏۲-‏کر ۷:‏۱۳-‏۱۶‏)‏ اگر ہم خوشی سے سفری نگہبانوں کی ہدایات پر عمل کریں گے تو منادی کے کام میں ہماری خوشی دوبالا ہو جائے گی۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۱۱ کو پڑھیں۔‏

‏”‏سب کی عزت کرو“‏

۱۵.‏ ہم اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کی عزت کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۵ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏کسی بڑے عمررسیدہ کو ملامت نہ کر بلکہ باپ جان کر نصیحت کر۔‏ اور جوانوں کو بھائی جان کر اور بڑی عمر والی عورتوں کو ماں جان کر اور جوان عورتوں کو کمال پاکیزگی سے بہن جان کر۔‏ اُن بیواؤں کی جو واقعی بیوہ ہیں عزت کر۔‏“‏ (‏۱-‏تیم ۵:‏۱-‏۳‏)‏ جی‌ہاں،‏ خدا کے کلام میں ہمیں کلیسیا کے ہر فرد کی عزت کرنے کو کہا گیا ہے۔‏ لیکن فرض کریں کہ آپ کو کلیسیا کے کسی بھائی یا بہن سے اختلاف ہے تو آپ کیا کریں گے؟‏ ایسی صورت میں آپ کو اُس کی عزت کرنا شاید مشکل لگے۔‏ لیکن کیا آپ اپنی سوچ میں تبدیلی لا کر خدا کے اِس خادم کی خوبیوں پر دھیان دے سکتے ہیں؟‏ خاص طور پر جن بھائیوں کو کلیسیا میں اختیار سونپا گیا ہے،‏ اُنہیں تمام مسیحیوں کے ساتھ احترام سے پیش آنا چاہئے۔‏ اُنہیں کبھی ’‏گلّہ پر حکومت نہیں جتانی‘‏ چاہئے۔‏ (‏۱-‏پطر ۵:‏۳‏)‏ سچے مسیحیوں کی پہچان اس محبت سے ہوتی ہے جو وہ آپس میں رکھتے ہیں۔‏ کلیسیا میں ایک دوسرے کی عزت کرنے کے بہت سے موقعے ملتے ہیں۔‏—‏یوحنا ۱۳:‏۳۴،‏ ۳۵ کو پڑھیں۔‏

۱۶،‏ ۱۷.‏ (‏ا)‏ ہمیں ایسے لوگوں کے ساتھ احترام سے کیوں پیش آنا چاہئے جو ہماری مخالفت کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ”‏سب کی عزت“‏ کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۱۶ البتہ ہمیں صرف اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کے ساتھ احترام سے پیش نہیں آنا چاہئے۔‏ پولس رسول نے مسیحیوں کو تاکید کی کہ ”‏جہاں تک موقع ملے سب کے ساتھ نیکی کریں۔‏“‏ (‏گل ۶:‏۱۰‏)‏ یہ سچ ہے کہ ایسا کرنا آسان نہیں ہوتا،‏ خاص طور پر جب سکول میں یا ملازمت کی جگہ پر کوئی ہم سے بُرا سلوک کرے۔‏ ایسے موقعوں پر ہمیں اِس ہدایت کو یاد رکھنا چاہئے:‏ ”‏بدی کے عوض کسی سے بدی نہ کرو۔‏“‏ (‏روم ۱۲:‏۱۷‏)‏ جب ہم اِس ہدایت پر عمل کریں گے تو ہم مخالفین کے ساتھ بھی احترام سے پیش آئیں گے۔‏ اسی طرح اگر ہم حلم سے کام لیں گے تو ہم منادی کے کام میں تمام لوگوں کے ساتھ ”‏نرم مزاجی اور احترام“‏ سے پیش آئیں گے۔‏ (‏۱-‏پطر ۳:‏۱۵‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ اس کے علاوہ ہمیں اپنے لباس اور بناؤسنگھار سے بھی اُن لوگوں کے احساسات کے لئے احترام ظاہر کرنا چاہئے جن کو ہم خوشخبری سناتے ہیں۔‏

۱۷ بےشک ہمیں اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کے علاوہ اُن تمام لوگوں کے ساتھ احترام سے پیش آنا چاہئے جن سے ہمارا واسطہ پڑتا ہے۔‏ ایسا کرنے سے ہم پولس رسول کی اِس تاکید پر عمل کریں گے:‏ ”‏سب کی عزت کرو۔‏ برادری سے محبت رکھو۔‏ خدا سے ڈرو۔‏ بادشاہ کی عزت کرو۔‏“‏—‏۱-‏پطر ۲:‏۱۷‏۔‏

آپ کیا جواب دیں گے؟‏

‏• آپ یہوواہ خدا کی عزت کیسے کر سکتے ہیں؟‏

‏• آپ کلیسیا کے بزرگوں اور سفری نگہبانوں کی عزت کیسے کر سکتے ہیں؟‏

‏• آپ کلیسیا کے ہر فرد کی عزت کیسے کر سکتے ہیں؟‏

‏• آپ اُن لوگوں کی عزت کیسے کر سکتے ہیں جنہیں آپ خوشخبری سناتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویر]‏

پہلی صدی کے مسیحی گورننگ باڈی کی عزت کرتے تھے

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

کلیسیا کے بزرگ سفری نگہبانوں کی عزت کرتے ہیں کیونکہ گورننگ باڈی نے اُن کو مقرر کِیا ہے