مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ کی آنکھیں سب کو جانچتی ہیں

یہوواہ کی آنکھیں سب کو جانچتی ہیں

یہوواہ کی آنکھیں سب کو جانچتی ہیں

‏”‏[‏یہوواہ]‏ .‏ .‏ .‏ کی آنکھیں بنی‌آدم کو .‏ .‏ .‏ جانچتی ہیں۔‏“‏—‏زبور ۱۱:‏۴‏۔‏

۱.‏ آپ کو کیسے لوگوں کی رفاقت اچھی لگتی ہے؟‏

یقیناً آپ کو ایسے لوگوں کی رفاقت اچھی لگتی ہے جن کو آپ کی فکر ہے۔‏ جب آپ ایسے لوگوں سے رائے لیتے ہیں تو وہ دیانتداری سے آپ کو جواب دیتے ہیں۔‏ جب آپ کو مدد کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ خوشی سے آپ کی مدد کو آتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر وہ شفقت سے آپ کی اصلاح کرتے ہیں۔‏ (‏زبور ۱۴۱:‏۵؛‏ گل ۶:‏۱‏)‏ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کو بھی آپ کی فکر ہے۔‏ وہ چاہتے ہیں کہ آپ ”‏حقیقی زندگی پر قبضہ کریں۔‏“‏—‏۱-‏تیم ۶:‏۱۹؛‏ مکا ۳:‏۱۹‏۔‏

۲.‏ یہوواہ خدا کو اپنے خادموں کی کتنی فکر ہے؟‏

۲ یہ بات ظاہر کرنے کیلئے کہ یہوواہ خدا کو ہماری کتنی فکر ہے زبورنویس داؤد نے کہا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ .‏ .‏ .‏ کی آنکھیں بنی‌آدم کو دیکھتی اور اُس کی پلکیں اُن کو جانچتی ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۱۱:‏۴‏)‏ جی‌ہاں یہوواہ خدا ہم پر صرف نگاہ نہیں ڈالتا بلکہ وہ ہمیں جانچتا بھی ہے۔‏ داؤد نے لکھا:‏ ”‏تُو میرے دل کو ٹٹولتا ہے اور رات کے وقت مجھے جانچتا ہے .‏ .‏ .‏ لیکن کوئی خرابی نہیں پاتا۔‏“‏ (‏زبور ۱۷:‏۳‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ داؤد خوب جانتا تھا کہ یہوواہ خدا کو اُس کی کتنی فکر ہے۔‏ وہ جانتا تھا کہ اگر وہ اپنے دِل میں بُرے خیالوں کو جگہ دے گا اور بُرے منصوبے باندھے گا تو وہ یہوواہ خدا کو ٹھیس پہنچائے گا اور اُس کی خوشنودی کھو بیٹھے گا۔‏ کیا داؤد کی طرح آپ بھی یہوواہ خدا کے احساسات سے خوب واقف ہیں؟‏

یہوواہ خدا دلوں کو پرکھتا ہے

۳.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہماری چھوٹی‌موٹی غلطیوں کو حساب میں نہیں لاتا؟‏

۳ یہوواہ خدا اِس بات میں دلچسپی لیتا ہے کہ ہمارے دِل میں کیا ہے۔‏ (‏زبور ۱۹:‏۱۴؛‏ ۲۶:‏۲‏)‏ وہ ہماری چھوٹی‌موٹی غلطیوں کو حساب میں نہیں لاتا۔‏ مثال کے طور پر ابرہام کی بیوی سارہ نے ایک فرشتے سے سچی بات نہ کہی۔‏ فرشتہ جان گیا کہ سارہ نے شرمندگی اور ڈر کے مارے ایسا کِیا تھا اس لئے اُس نے سارہ کو نرمی سے ٹوکا۔‏ (‏پید ۱۸:‏۱۲-‏۱۵‏)‏ ایوب نے ”‏خدا کو نہیں بلکہ اپنے آپ کو راست ٹھہرایا۔‏“‏ اِس کے باوجود خدا نے اُسے برکات سے نوازا کیونکہ یہوواہ جانتا تھا کہ شیطان نے ایوب کو سخت اذیت پہنچائی تھی۔‏ (‏ایو ۳۲:‏۲؛‏ ۴۲:‏۱۲‏)‏ جب صارپت کی رہنے والی بیوہ نے ایلیاہ نبی پر الزام لگایا تو یہوواہ خدا نے اُس کی بات کو بُرا نہیں مانا۔‏ وہ جانتا تھا کہ بیوہ اپنے اکلوتے بیٹے کے غم میں نڈھال ہے۔‏—‏۱-‏سلا ۱۷:‏۸-‏۲۴‏۔‏

۴،‏ ۵.‏ یہوواہ خدا نے ابی‌ملک کا لحاظ کیسے رکھا؟‏

۴ چونکہ یہوواہ خدا دلوں کو پرکھتا ہے اِس لئے وہ اُن لوگوں کا بھی لحاظ رکھتا ہے جو اُس کے خادم نہیں ہیں۔‏ غور کریں کہ وہ شہر جرار کے بادشاہ ابی‌ملک کے ساتھ کیسے پیش آیا۔‏ بادشاہ ابی‌ملک یہ بات نہیں جانتا تھا کہ سارہ اور ابرہام شادی‌شُدہ ہیں اِس لئے اُس نے سارہ کو اپنی بیوی بنانے کے لئے اپنے گھر بلوا لیا۔‏ لیکن اِس سے پہلے کہ ابی‌ملک سارہ سے صحبت کرتا یہوواہ خدا نے ایک خواب میں اُس سے کہا:‏ ”‏مَیں جانتا ہوں کہ تُو نے اپنے سچے دل سے یہ کِیا اور مَیں نے بھی تجھے روکا کہ تُو میرا گُناہ نہ کرے۔‏ اِسی لئے مَیں نے تجھے اُس کو چُھونے نہ دیا۔‏ اب تُو اُس مرد کی بیوی کو واپس کر دے کیونکہ وہ نبی ہے اور وہ تیرے لئے دُعا کرے گا اور تُو جیتا رہے گا۔‏“‏—‏پید ۲۰:‏۱-‏۷‏۔‏

۵ ابی‌ملک بُت‌پرست تھا لہٰذا یہوواہ خدا اُس کے ساتھ سختی سے پیش آ سکتا تھا۔‏لیکن یہوواہ خدا جانتا تھا کہ اُس کی نیت بُری نہیں تھی۔‏ اِس لئے یہوواہ نے اُس کو بتایا کہ وہ معافی کیسے حاصل کر سکتا ہے تاکہ وہ ’‏جیتا رہے۔‏‘‏ یقیناً آپ کے دل میں اس مہربان خدا کی عبادت کرنے کی آرزو بیدار ہوئی ہے۔‏

۶.‏ یسوع مسیح نے یہوواہ خدا کی مثال پر کیسے عمل کِیا؟‏

۶ یسوع مسیح نے یہوواہ خدا کی مثال پر عمل کِیا۔‏ اُس نے اپنے شاگردوں کی خطاؤں کو معاف کِیا اور اُن کی خوبیوں پر زیادہ توجہ دی۔‏ (‏مر ۱۰:‏۳۵-‏۴۵؛‏ ۱۴:‏۶۶-‏۷۲؛‏ لو ۲۲:‏۳۱،‏ ۳۲؛‏ یوح ۱۵:‏۱۵‏)‏ یسوع کا رویہ اُس کے ان الفاظ کے مطابق تھا:‏ ”‏خدا نے بیٹے کو دُنیا میں اس لئے نہیں بھیجا کہ دُنیا پر سزا کا حکم کرے بلکہ اس لئے کہ دُنیا اُس کے وسیلہ سے نجات پائے۔‏“‏ (‏یوح ۳:‏۱۷‏)‏ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح ہمارے لئے جو محبت رکھتے ہیں وہ گہری اور پائیدار ہے۔‏ اِس محبت کا ثبوت یہ ہے کہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح چاہتے ہیں کہ ہم ہمیشہ کی زندگی پائیں۔‏ (‏ایو ۱۴:‏۱۵‏)‏ اِس محبت کی بِنا پر یہوواہ خدا ہمیں پرکھتا ہے اور وہ ہماری خوبیوں اور نیت کو خاطر میں لاتا ہے۔‏—‏۱-‏یوحنا ۴:‏۸،‏ ۱۹ کو پڑھیں۔‏

یہوواہ خدا ہم سے گہری محبت رکھتا ہے

۷.‏ یہوواہ خدا ہم پر کیوں نگاہ رکھتا ہے؟‏

۷ ہمیں یہ ہرگز نہیں سوچنا چاہئے کہ یہوواہ خدا ہم پر اِس لئے نگاہ رکھتا ہے تاکہ وہ ہمیں گناہ کرتے پکڑے۔‏ یہ تو شیطان ہے جو انسانوں پر نگاہ رکھتا ہے تاکہ وہ ہم پر مطلبی ہونے کا الزام لگا سکے۔‏ (‏مکا ۱۲:‏۱۰‏)‏ یہاں تک کہ جب ہماری نیت اچھی ہوتی ہے تب بھی شیطان الزام لگاتا ہے کہ ہم جو کچھ کرتے ہیں بُری نیت سے کرتے ہیں۔‏ (‏ایو ۱:‏۹-‏۱۱؛‏ ۲:‏۴،‏ ۵‏)‏ زبور نویس نے یہوواہ خدا کے بارے میں لکھا:‏ ”‏اَے [‏یاہ]‏!‏ اگر تُو بدکاری کو حساب میں لائے تو اَے [‏یہوواہ]‏!‏ کون قائم رہ سکے گا؟‏“‏ (‏زبور ۱۳۰:‏۳‏)‏ اِس کا جواب یہی ہو سکتا ہے کہ کوئی قائم نہیں رہ سکے گا۔‏ (‏واعظ ۷:‏۲۰‏)‏ یہوواہ خدا ایک شفیق باپ کی طرح ہم پر نگاہ رکھتا ہے کیونکہ وہ چاہتا ہے کہ ہم خطروں سے بچے رہیں۔‏ وہ ہمیں ہماری کمزوریوں اور خامیوں سے بھی آگاہ کرتا ہے تاکہ ہم نقصان اُٹھانے سے بچے رہیں۔‏—‏زبور ۱۰۳:‏۱۰-‏۱۴؛‏ متی ۲۶:‏۴۱‏۔‏

۸.‏ یہوواہ خدا اپنے خادموں کی اصلاح اور راہنمائی کیسے کرتا ہے؟‏

۸ یہوواہ خدا اپنی محبت کا اظہار اس طرح کرتا ہے کہ وہ ہماری اصلاح اور راہنمائی کرتا ہے۔‏ وہ ایسا پاک صحائف اور اُس روحانی خوراک کے ذریعے کرتا ہے جو ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ جماعت فراہم کرتی ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵؛‏ عبر ۱۲:‏۵،‏ ۶‏)‏ یہوواہ خدا کلیسیا اور بزرگوں کے ذریعے بھی ہماری مدد کرتا ہے۔‏ وہ اِس بات پر نگاہ رکھتا ہے کہ اِس راہنمائی اور اصلاح پر ہمارا ردِعمل کِیا ہوتا ہے اور پھر وہ ہمیں مزید تربیت فراہم کرتا ہے۔‏ زبور ۳۲:‏۸ میں یوں لکھا ہے:‏ ”‏مَیں تجھے تعلیم دوں گا اور جس راہ پر تجھے چلنا ہوگا تجھے بتاؤں گا۔‏ مَیں تجھے صلاح دوں گا۔‏ میری نظر تجھ پر ہوگی۔‏“‏ لہٰذا یہ بہت اہم ہے کہ ہم یہوواہ خدا کی راہنمائی اور اصلاح پر کان لگائیں۔‏ ہمیں اِس بات کو فروتنی سے تسلیم کرنا چاہئے کہ یہوواہ خدا ہمارا رہنما اور آسمانی باپ ہے۔‏—‏متی ۱۸:‏۴ کو پڑھیں۔‏

۹.‏ ہمیں کن باتوں سے محتاط رہنا چاہئے اور یہ اہم کیوں ہے؟‏

۹ ہمیں محتاط رہنا چاہئے کہ ہمارے دل میں غرور اور ’‏گُناہ کا فریب‘‏ جڑ نہ پکڑے اور ہمارا ایمان کمزور نہ پڑ جائے۔‏ (‏عبر ۳:‏۱۳؛‏ یعقو ۴:‏۶‏)‏ ایسی بُری باتیں ایک شخص کے دل میں اُس وقت جڑ پکڑنے لگتی ہیں جب وہ اپنے دل میں بُری سوچ اور غلط خواہشوں کو جگہ دیتا ہے۔‏ ایسا شخص اکثر اِس حد تک بگڑ جاتا ہے کہ وہ خدا کے کلام سے دی گئی اصلاح کو بھی ترک کرنے لگتا ہے۔‏ اور آخرکار وہ اپنی بُری سوچ اور اپنے بُرے رویہ کی وجہ سے خود کو خدا کا دُشمن بنا لیتا ہے۔‏ یہ کتنی عبرت‌ناک بات ہوتی ہے۔‏ (‏امثا ۱:‏۲۲-‏۳۱‏)‏ آئیں اِس سلسلے میں آدم اور حوا کے پہلوٹھے بیٹے قائن کی مثال پر غور کریں۔‏

یہوواہ خدا ہمارے ردِعمل پر نگاہ رکھتا ہے

۱۰.‏ (‏ا)‏ یہوواہ خدا نے قائن کے ہدیے کو قبول کیوں نہیں کِیا؟‏ (‏ب)‏ اِس پر قائن کا کیا ردِعمل رہا؟‏

۱۰ جب قائن اور ہابل نے اپنےاپنے ہدیے پیش کئے تو یہوواہ خدا نے صرف اِس بات پر غور نہیں کِیا کہ اُنہوں نے کونسی چیز پیش کی ہے بلکہ یہ بھی کہ اُنہوں نے کس نیت سے یہ ہدیہ پیش کِیا ہے۔‏ ہابل دل سے یہوواہ خدا پر ایمان رکھتا تھا اور اِس لئے خدا نے اُس کے ہدیے کو قبول کِیا۔‏ لیکن قائن کا ایمان کمزور پڑ گیا تھا جس کی وجہ سے اُس کا دل صاف نہ تھا۔‏ اِس لئے یہوواہ خدا نے اُس کے ہدیے کو قبول نہ کِیا۔‏ (‏پید ۴:‏۴،‏ ۵؛‏ عبر ۱۱:‏۴‏)‏ کیا قائن اپنی غلطی کو تسلیم کرنے اور اپنی سوچ میں تبدیلی لانے کو تیار تھا؟‏ جی‌نہیں،‏ بلکہ وہ نہایت غضب‌ناک ہو گیا۔‏—‏پید ۴:‏۶‏۔‏

۱۱.‏ (‏ا)‏ یہ کیسے ظاہر ہو گیا کہ قائن کا دل صاف نہیں تھا؟‏ (‏ب)‏ ہم اِس سے کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏

۱۱ یہوواہ خدا نے دیکھا کہ قائن ایک خطرناک راہ پر چل نکلا ہے۔‏ اُس نے قائن کو سمجھایا کہ اگر وہ اچھی روش اختیار کرے گا تو وہ اُس کی نظروں میں مقبول ٹھہرے گا۔‏ افسوس کی بات ہے کہ قائن نے اپنے خالق کی ہدایت کو نظرانداز کر کے اپنے بھائی کو قتل کر دیا۔‏ پھر جب خدا نے اُس سے پوچھا کہ ”‏تیرا بھائی ہابلؔ کہاں ہے؟‏“‏ تو قائن نے بڑی بدتمیزی سے جواب دیا کہ ”‏مجھے معلوم نہیں۔‏ کیا مَیں اپنے بھائی کا محافظ ہوں؟‏“‏ (‏پید ۴:‏۷-‏۹‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قائن کے دل میں بُرائی بڑی حد تک جڑ پکڑ چکی تھی۔‏ واقعی انسان کا دل حیلہ‌باز یعنی دھوکاباز ہے یہاں تک کہ کئی لوگ ڈھٹائی سے خدا کی ہدایت کو نظرانداز کرتے ہیں۔‏ (‏یرم ۱۷:‏۹‏)‏ ہمیں ایسے واقعات سے سبق سیکھنا چاہئے اور غلط سوچ اور بُری خواہشات کو فوراً رد کرنا چاہئے تاکہ وہ ہمارے دل میں جڑ نہ پکڑ سکیں۔‏ (‏یعقوب ۱:‏۱۴،‏ ۱۵ کو پڑھیں۔‏)‏ اگر خدا کے کلام سے ہماری اصلاح کی جائے تو ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ یہ یہوواہ خدا کی محبت کا ثبوت ہے اور ہمیں اِسے قبول کرنا چاہئے۔‏

گناہ یہوواہ خدا سے پوشیدہ نہیں رہتے

۱۲.‏ جب ہم کوئی غلطی کر بیٹھتے ہیں تو یہوواہ خدا ہم سے کیسے پیش آتا ہے؟‏

۱۲ کئی لوگوں کا خیال ہے کہ اگر اُن کا گناہ پکڑا نہ جائے تو وہ سزا سے بچ سکتے ہیں۔‏ (‏زبور ۱۹:‏۱۲‏)‏ لیکن خدا کی نظر سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہوتی۔‏پاک صحائف میں لکھا ہے:‏ ”‏جس کے حضور میں ہم لوگوں کو جواب دینا ہے اُس کی نگاہ میں ہر چیز کُھلی اور بےپردہ ہے۔‏“‏ (‏عبر ۴:‏۱۳‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ یہوواہ خدا ہمارے دل کی گہرائیوں کو پرکھتا ہے۔‏ جب ہم کوئی غلطی کر بیٹھتے ہیں تو وہ ہمارے ساتھ انصاف سے پیش آتا ہے۔‏ یہ سچ ہے کہ ’‏یہوواہ خدایِ‌رحیم اور مہربان،‏ قہر کرنے میں دھیما اور شفقت اور وفا میں غنی ہے۔‏‘‏ لیکن اگر ایک شخص اپنے کئے ہوئے پر توبہ نہیں کرتا تو وہ اُس کو”‏ہرگز بری نہیں کرے گا۔‏“‏ وہ ایسے لوگوں کو بھی بری نہیں کرتا جو”‏جان‌بُوجھ کر گُناہ“‏ کرتے ہیں یا مکاری سے بُرائی کرنے کے منصوبے باندھتے ہیں۔‏ (‏خر ۳۴:‏۶،‏ ۷؛‏ عبر ۱۰:‏۲۶‏)‏ اِس سلسلے میں غور کریں کہ یہوواہ خدا نے عکن،‏ حننیاہ اور اُس کی بیوی سفیرہ کے ساتھ کیسا برتاؤ کِیا۔‏

۱۳.‏ جب عکن نے اپنے دل میں بُرائی کو جڑ پکڑنے دیا تو اِس کا نتیجہ کیا نکلا؟‏

۱۳ خدا کے حکم کی خلاف‌ورزی کرتے ہوئے عکن نے شہر یریحو کے لُوٹ کے مال سے کچھ لے کر اِسے اپنے خیمے میں چھپا لیا۔‏ ممکن ہے کہ عکن کے خاندان کو اُس کی اِس حرکت کا علم تھا۔‏ جب اُس کی چوری پکڑی گئی تو عکن نے اپنے گناہ کا اعتراف کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏مَیں نے [‏یہوواہ]‏ اؔسرائیل کے خدا کا گُناہ کِیا ہے۔‏“‏ (‏یشو ۷:‏۲۰‏)‏ قائن کی طرح عکن نے بھی اپنے دل میں بُرائی کو جڑ پکڑنے دیا تھا۔‏ عکن لالچ کی بِنا پر مکاری کرنے پر اُتر آیا۔‏ یریحو کا مال یہوواہ خدا کی ملکیت تھا۔‏ اسلئے عکن نے یہوواہ خدا کی چیز چوری کی تھی۔‏ سزا کے طور پر عکن اور اُس کے خاندان کو ہلاک کر دیا گیا۔‏—‏یشو ۷:‏۲۵‏۔‏

۱۴،‏ ۱۵.‏ (‏ا)‏ حننیاہ اور سفیرہ پر خدا کا غضب کیوں بھڑکا؟‏ (‏ب)‏ ہم اِس سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۱۴ حننیاہ اور اُس کی بیوی سفیرہ پہلی صدی کی مسیحی کلیسیا کے رُکن تھے۔‏ سن ۳۳ عیسوی کی عیدِپنتِکُست کے بعد یروشلیم کی کلیسیا نے ایک خاص فنڈ قائم کِیا جس میں بہن‌بھائی رضاکارانہ طور پر پیسے جمع کراتے تھے۔‏ یہ فنڈ ایسے لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے تھا جو دُوردراز ممالک سے یروشلیم آئے تھے اور وہاں مسیحی بن گئے تھے۔‏ اِس فنڈ میں پیسہ جمع کرانے کے لئے حننیاہ نے اپنی زمین بیچ ڈالی۔‏ اپنی بیوی کے جانتے ہوئے اُس نے زمین کی قیمت میں سے کچھ رکھ چھوڑا اور ایک حصہ لاکر رسولوں کے حوالے کر دیا۔‏ البتہ حننیاہ نے یہ تاثر دیا کہ اُس نے زمین کی پوری قیمت عطیہ کے طور پر دے دی ہے۔‏ بِلاشُبہ اِس جوڑے نے اِس لئے ایسا کِیا تاکہ کلیسیا میں اُن کی بڑائی ہو۔‏ لیکن اُنہوں نے دھوکابازی کی۔‏ یہوواہ خدا نے معجزانہ طور پر پطرس رسول کو اِس دھوکے سے آگاہ کِیا۔‏ جب پطرس رسول نے حننیاہ سے اِس مکاری کی وجہ پوچھی تو وہ گِر پڑا اور مر گیا۔‏ اس کے تھوڑے ہی عرصے بعد سفیرہ بھی مر گئی۔‏—‏اعما ۵:‏۱-‏۱۱‏۔‏

۱۵ حننیاہ اور سفیرہ نے جوکچھ کِیا وہ محض ایک بھول نہ تھی بلکہ اُنہوں نے بُرائی کا منصوبہ باندھا اور پھر رسولوں کو دھوکا دینے کے لئے جھوٹ بھی بولا۔‏ اُن کی مکاری اِس حد تک بڑھ گئی کہ اُنہوں نے ’‏روحُ‌القدس اور خدا سے جھوٹ بولا۔‏‘‏ اُن کی اِس حرکت پر یہوواہ خدا کے ردِعمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ہر حال میں کلیسیا کو ریاکاروں سے پاک رکھے گا۔‏ واقعی ”‏زندہ خدا کے ہاتھوں میں پڑنا ہولناک بات ہے۔‏“‏—‏عبر ۱۰:‏۳۱‏۔‏

ہر قسم کی بُرائی کو ترک کریں

۱۶.‏ (‏ا)‏ شیطان خدا کے خادموں کو کن طریقوں سے اُکسانے کی کوشش کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ آپ کے علاقے میں شیطان لوگوں کو کن طریقوں سے اُکساتا ہے؟‏

۱۶ شیطان ہمیں گناہ کرنے پر اُکسانے کی سرتوڑ کوشش کرتا ہے۔‏ وہ چاہتا ہے کہ ہم خدا کی خوشنودی کھو دیں۔‏ (‏مکا ۱۲:‏۱۲،‏ ۱۷‏)‏ یہ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ ناجائز جنسی تعلقات اور تشدد کے جنونی ہو گئے ہیں۔‏ آجکل لوگ کمپیوٹر،‏ ٹی‌وی،‏ موبائل فون وغیرہ کے ذریعے بآسانی فحش تصویریں دیکھ سکتے ہیں۔‏ دُعا ہے کہ ہم کبھی شیطان کے ان پھندوں میں نہ پھنس جائیں۔‏ اِس کے برعکس آئیں ہم داؤد جیسے احساسات رکھیں،‏جس نے کہا:‏ ”‏مَیں عقلمندی سے کامل راہ پر چلوں گا۔‏ .‏ .‏ .‏ گھر میں میری روِش خلوصِ‌دل سے ہوگی۔‏“‏—‏زبور ۱۰۱:‏۲‏۔‏

۱۷.‏ (‏ا)‏ وقت آنے پر یہوواہ خدا پوشیدہ گناہوں پر سے پردہ کیوں اُٹھاتا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں کیا کرنے کی ٹھان لینی چاہئے؟‏

۱۷ آج یہوواہ خدا معجزانہ طور پر لوگوں کے گناہوں اور فریب کا پردہ فاش نہیں کرتا۔‏ لیکن وہ سب کچھ دیکھتا اور جانتا ہے اور وقت آنے پر پوشیدہ باتوں پر سے پردہ اُٹھاتا ہے۔‏ اِس سلسلے میں پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏بعض آدمیوں کے گُناہ ظاہر ہوتے ہیں اور پہلے ہی عدالت میں پہنچ جاتے ہیں اور بعض کے پیچھے جاتے ہیں [‏یعنی بعد میں ظاہر ہوتے ہیں]‏۔‏“‏ (‏۱-‏تیم ۵:‏۲۴‏)‏ یہوواہ خدا اِس لئے مسیحیوں کے گناہوں پر سے پردہ اُٹھاتا ہے کیونکہ اُسے کلیسیا سے محبت ہے اور وہ اُسے پاک رکھنا چاہتا ہے۔‏جب ایک مسیحی سے گناہ ہو جاتا ہے اور وہ دِل سے تائب ہے تو یہوواہ خدا اُس کے ساتھ رحم سے پیش آتا ہے۔‏ (‏امثا ۲۸:‏۱۳‏)‏ لہٰذا،‏ آئیں ہم پورے دِل سے خدا کی عبادت کریں اور ہر قسم کی بُرائی کو ترک کریں۔‏

پورے دل سے یہوواہ خدا کی عبادت کریں

۱۸.‏ داؤد کیا چاہتا تھا؟‏

۱۸ بادشاہ داؤد نے اپنے بیٹے سلیمان سے کہا:‏ ”‏اپنے باپ کے خدا کو پہچان اور پورے دل اور رُوح کی مستعدی سے اُس کی عبادت کر کیونکہ [‏یہوواہ]‏ سب دلوں کو جانچتا ہے اور جو کچھ خیال میں آتا ہے اُسے پہچانتا ہے۔‏“‏ (‏۱-‏توا ۲۸:‏۹‏)‏ داؤد نہ صرف یہ چاہتا تھا کہ اُس کا بیٹا خدا پر ایمان رکھے بلکہ وہ یہ بھی چاہتا تھا کہ سلیمان اِس بات کو جان جائے کہ خدا کو اپنے خادموں کی بڑی فکر ہے۔‏ یقیناً آپ بھی اِس بات کے شکرگزار ہیں کہ یہوواہ خدا کو اپنے خادموں کی بڑی فکر ہے۔‏

۱۹،‏ ۲۰.‏ (‏ا)‏ زبور ۱۹:‏۷-‏۱۱ کے مطابق داؤد،‏ یہوواہ خدا کے نزدیک کیسے جا سکا؟‏ (‏ب)‏ ہم داؤد کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

۱۹ یہوواہ خدا جانتا ہے کہ خلوص‌دِل لوگ اُس کی صفات سے متاثر ہو کر اُس کی طرف کھینچے چلے آئیں گے۔‏ اِس لئے وہ چاہتا ہے کہ ہم اُس کی شخصیت کے ہر پہلو سے اچھی طرح سے واقف ہو جائیں۔‏ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏ ہمیں خدا کے کلام کا مطالعہ کرنا چاہئے۔‏ اس کے علاوہ جب ہمیں خدا کی برکات حاصل ہوتی ہیں تو ہم اُس کی شخصیت سے بہتر طور پر واقف ہو جاتے ہیں۔‏—‏امثا ۱۰:‏۲۲؛‏ یوح ۱۴:‏۹‏۔‏

۲۰ کیا آپ بائبل کو خدا کی طرف سے نعمت سمجھ کر اِسے روزانہ پڑھتے ہیں؟‏ کیا آپ کی دُعا ہے کہ آپ پڑھی ہوئی باتوں کو عمل میں لانے کی توفیق پائیں؟‏ کیا آپ بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں؟‏ (‏زبور ۱۹:‏۷-‏۱۱ کو پڑھیں۔‏)‏ اگر ایسا ہے تو یہوواہ خدا پر آپ کا ایمان اور اُس کے لئے آپ کی محبت بڑھتی جائے گی۔‏ اِس کے نتیجے میں یہوواہ خدا آپ کے نزدیک آئے گا اور آپ کو ایسا لگے گا کہ وہ آپ کا ہاتھ پکڑ کر آپ کی راہنمائی کر رہا ہے۔‏ (‏یسع ۴۲:‏۶؛‏ یعقو ۴:‏۸‏)‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ خدا اپنی محبت کی بِنا پر آپ کو بہت سی برکات سے نوازے گا۔‏ اور جوں‌جوں آپ سکڑے راستے پر چلیں گے وہ آپ کو اپنے نزدیک رہنے میں مدد دے گا۔‏—‏زبور ۹۱:‏۱،‏ ۲؛‏ متی ۷:‏۱۳،‏ ۱۴‏۔‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• یہوواہ خدا ہم پر کیوں نگاہ رکھتا ہے؟‏

‏• کئی لوگ خود کو خدا کے دُشمن کیسے بنا لیتے ہیں؟‏

‏• جبکہ ہم اِس بات سے واقف ہیں کہ یہوواہ خدا ہمارے دلوں کو جانچتا ہے تو اِس کا ہم پر کیا اثر ہونا چاہئے؟‏

‏• ہم پورے دل سے یہوواہ خدا کی عبادت کرنے میں قائم کیسے رہ سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۹ پر تصویر]‏

ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ایک شفیق باپ کی طرح ہم پر نگاہ رکھتا ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

حننیاہ کی بُری مثال سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۱۱ پر تصویر]‏

ہمیں کیا کرنا چاہئے تاکہ ہم پورے دل سے یہوواہ خدا کی عبادت کر سکیں؟‏