مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یسوع مسیح کی طرح ’‏ابلیس کا مقابلہ کریں‘‏

یسوع مسیح کی طرح ’‏ابلیس کا مقابلہ کریں‘‏

یسوع مسیح کی طرح ’‏ابلیس کا مقابلہ کریں‘‏

‏”‏خدا کے تابع ہو جاؤ اور ابلیس کا مقابلہ کرو تو وہ تُم سے بھاگ جائے گا۔‏“‏—‏یعقو ۴:‏۷‏۔‏

۱.‏ (‏ا)‏ یسوع مسیح کس کی طرف سے مخالفت کی توقع کر رہا تھا؟‏ (‏ب)‏ اِس مخالفت کا کیا نتیجہ نکلنا تھا؟‏

یسوع مسیح جانتا تھا کہ شیطان اُس کی مخالفت کرے گا۔‏ یہوواہ خدا نے اِس بات کو اُس وقت ظاہر کِیا جب اُس نے باغِ‌عدن میں سانپ یعنی شیطان سے کہا:‏ ”‏مَیں تیرے اور عورت [‏یعنی خدا کی آسمانی تنظیم]‏ کے درمیان اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان عداوت ڈالوں گا۔‏ وہ [‏یعنی یسوع مسیح]‏ تیرے سر کو کچلے گا اور تُو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا۔‏“‏ (‏پید ۳:‏۱۴،‏ ۱۵؛‏ مکا ۱۲:‏۹‏)‏ یسوع مسیح کی ایڑی تب کاٹی گئی تھی جب وہ زمین پر تھا اور اُسے مار ڈالا گیا۔‏ یہ ایک عارضی زخم تھا کیونکہ یہوواہ خدا نے اُسے دوبارہ سے آسمان پر زندہ کر دیا۔‏ لیکن جب یسوع،‏ شیطان کے سر کو کچلے گا تو وہ ہمیشہ کے لئے تباہ ہو جائے گا۔‏—‏اعمال ۲:‏۳۱،‏ ۳۲ اور عبرانیوں ۲:‏۱۴ کو پڑھیں۔‏

۲.‏ یہوواہ خدا کو اِس بات پر بھروسہ کیوں تھا کہ یسوع مسیح کامیابی سے شیطان کا مقابلہ کر پائے گا؟‏

۲ یہوواہ خدا کو بھروسہ تھا کہ یسوع مسیح زمین پر کامیابی سے شیطان کا مقابلہ کر پائے گا۔‏ اُسے اِس بات کا پکا یقین کیوں تھا؟‏ اس لئے کہ یہوواہ نے یسوع کو مُدتوں پہلے خلق کِیا تھا اور وہ اُسے اچھی طرح جانتا تھا۔‏ یسوع ”‏تمام مخلوقات سے پہلے“‏ خلق کِیا گیا اور وہ ”‏ماہر کاریگر“‏ کے طور پر یہوواہ خدا کے ساتھ کام کرتا رہا۔‏ اِس وجہ سے یہوواہ خدا اُس کی وفاداری اور فرمانبرداری سے خوب واقف تھا۔‏ (‏امثا ۸:‏۲۲-‏۳۱؛‏ کل ۱:‏۱۵‏)‏ لہٰذا جب خدا نے یسوع کو زمین پر بھیجا تو اُس نے شیطان کو اِس بات کی اجازت دی کہ وہ یسوع کو آزمائے یہاں تک کہ مار ڈالے۔‏ خدا کو پورا بھروسہ تھا کہ یسوع ہر صورت میں شیطان پر غالب آئے گا۔‏—‏یوح ۳:‏۱۶‏۔‏

یہوواہ خدا اپنے خادموں کو محفوظ رکھے گا

۳.‏ شیطان سچے مسیحیوں کے ساتھ کیسا سلوک کرتا ہے؟‏

۳ یسوع نے شیطان کے بارے میں کہا کہ وہ ”‏دُنیا کا سردار“‏ ہے۔‏ اُس نے اپنے شاگردوں کو خبردار کِیا کہ جس طرح شیطان نے اُسے اذیت پہنچائی تھی اسی طرح وہ اُن کو بھی اذیت پہنچائے گا۔‏ (‏یوح ۱۲:‏۳۱؛‏ ۱۵:‏۲۰‏)‏ یہ دُنیا شیطان کے قبضے میں ہے۔‏ دُنیا سچے مسیحیوں سے اس لئے نفرت کرتی ہے کیونکہ وہ یہوواہ خدا کی خدمت کرتے ہیں اور راستبازی کی مُنادی کرتے ہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۹؛‏ ۱-‏یوح ۵:‏۱۹‏)‏ شیطان خاص طور پر اُن ممسوح مسیحیوں کو اذیت کا نشانہ بناتا ہے جو ابھی زمین پر ہیں اور جو ایک دن یسوع کے ساتھ آسمان پر حکمرانی کریں گے۔‏ اس کے علاوہ شیطان اُن مسیحیوں کی بھی مخالفت کرتا ہے جو ہمیشہ تک زمین پر رہنے کی اُمید رکھتے ہیں۔‏ خدا کے کلام میں مسیحیوں کو یوں خبردار کِیا گیا ہے:‏ ”‏تمہارا مخالف ابلیس گرجنے والے شیرببر کی طرح ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے۔‏“‏—‏۱-‏پطر ۵:‏۸‏۔‏

۴.‏ اِس بات کا کیا ثبوت ہے کہ یہوواہ خدا اپنی تنظیم کو محفوظ رکھتا ہے؟‏

۴ یہوواہ خدا اپنی تنظیم کی مدد کرتا ہے تاکہ وہ کامیابی سے شیطان کا مقابلہ کر سکے۔‏ پچھلے ۱۰۰ سال کے دوران مختلف ظالمانہ حکومتوں نے یہوواہ کے گواہوں کا نام‌ونشان مٹانے کی کوشش کی ہے۔‏ لیکن اِس کے باوجود یہوواہ کے گواہوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا ہے۔‏ آج دُنیابھر میں ایک لاکھ کلیسیاؤں میں ۷۰ لاکھ لوگ یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں جبکہ اُن ظالمانہ حکومتوں کا نام‌ونشان مٹ گیا ہے جو ایک زمانے میں اُن کو اذیت پہنچا رہی تھیں۔‏

۵.‏ یسعیاہ ۵۴:‏۱۷ میں درج بات خدا کے خادموں کے سلسلے میں کیسے سچ ثابت ہوئی ہے؟‏

۵ خدا نے اپنی اُمت بنی‌اسرائیل کو ایک عورت سے تشبیہ دی اور اُس سے وعدہ کِیا:‏ ”‏کوئی ہتھیار جو تیرے خلاف بنایا جائے کام نہ آئے گا اور جو زبان عدالت میں تجھ پر چلے گی تُو اُسے مُجرم ٹھہرائے گی۔‏ [‏یہوواہ]‏ فرماتا ہے یہ میرے بندوں کی میراث ہے اور اُن کی راستبازی مجھ سے ہے۔‏“‏ (‏یسع ۵۴:‏۱۷‏)‏ یہ وعدہ اِس ”‏اخیر زمانہ“‏ میں بھی خدا کے خادموں کے سلسلے میں سچ ثابت ہوا ہے۔‏ (‏۲-‏تیم ۳:‏۱-‏۵،‏ ۱۳‏)‏ جی‌ہاں،‏ ہم شیطان کا مقابلہ کرتے رہیں گے۔‏ ہمیں یقین ہے کہ کوئی بھی ہتھیار جو وہ ہمارے خلاف کام میں لائے گا کامیاب نہ رہے گا کیونکہ یہوواہ ہماری طرف ہے۔‏—‏زبور ۱۱۸:‏۶،‏ ۷‏۔‏

۶.‏ دانی‌ایل نبی نے شیطان کی حکمرانی کے بارے میں کونسی پیشینگوئی کی؟‏

۶ جلد ہی شیطان کی اِس بُری دُنیا کو تباہ کر دیا جائے گا۔‏ تب شیطان کی حکمرانی کے تمام پہلوؤں کا نام‌ونشان مٹ جائے گا۔‏ دانی‌ایل نبی نے خدا کے الہام سے لکھا:‏ ”‏اُن بادشاہوں کے ایّام میں [‏جو زمین پر حکومت کر رہے ہیں]‏ آسمان کا خدا ایک [‏آسمانی]‏ سلطنت برپا کرے گا جو تاابد نیست نہ ہوگی اور اُس کی حکومت کسی دوسری قوم کے حوالہ نہ کی جائے گی بلکہ وہ اِن تمام مملکتوں کو [‏جو آج موجود ہیں]‏ ٹکڑےٹکڑے اور نیست کرے گی اور وہی ابد تک قائم رہے گی۔‏“‏ (‏دان ۲:‏۴۴‏)‏ جب یہ باتیں واقع ہوں گی تو عیب‌دار انسانوں کی اور شیطان کی حکمرانی ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گی۔‏ شیطان کی حکمرانی کا ایک بھی پہلو نہ رہے گا اور خدا کی بادشاہت پوری دُنیا پر حکمرانی کرے گی۔‏—‏۲-‏پطرس ۳:‏۷،‏ ۱۳ کو پڑھیں۔‏

۷.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ ہر ایک مسیحی کامیابی سے شیطان کا مقابلہ کرنے کے قابل ہے؟‏

۷ یقیناً یہوواہ خدا اپنی تنظیم کو محفوظ رکھے گا اور اُس کو اپنی خدمت میں قائم رکھے گا۔‏ (‏زبور ۱۲۵:‏۱،‏ ۲ کو پڑھیں۔‏)‏ لیکن کیا یہ ہم میں سے ہر ایک کے بارے میں بھی سچ ثابت ہوگا؟‏ بائبل میں بتایا جاتا ہے کہ ہم یسوع کی طرح شیطان کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور اُس پر غالب آ سکتے ہیں۔‏ یسوع مسیح نے یوحنا رسول کے ذریعے پیشینگوئی کی کہ ایک ”‏بڑی بِھیڑ“‏ شیطان کی مخالفت کے باوجود بڑی مصیبت میں سے زندہ بچ نکلے گی۔‏ یہ وہ لوگ ہوں گے جو ہمیشہ تک زمین پر رہنے کی اُمید رکھتے ہیں۔‏ بڑی مصیبت سے بچ نکلنے کے بعد یہ لوگ کہیں گے کہ ”‏نجات ہمارے خدا کی طرف سے ہے جو تخت پر بیٹھا ہے اور برّہ [‏یعنی یسوع مسیح]‏ کی طرف سے۔‏“‏ (‏مکا ۷:‏۹-‏۱۴‏)‏ خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے کہ ممسوح مسیحی شیطان پر غالب آئیں گے۔‏ اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یسوع کی ”‏اَور بھی بھیڑیں“‏ کامیابی سے شیطان کا مقابلہ کریں گی۔‏ (‏یوح ۱۰:‏۱۶؛‏ مکا ۱۲:‏۱۰،‏ ۱۱‏)‏ لیکن ایسا کرنے کے لئے اُنہیں سخت محنت کرنی پڑے گی۔‏ اِس کے علاوہ مسیحیوں کو خدا سے یہ دُعا کرتے رہنا چاہئے کہ وہ اُنہیں ’‏شریر سے محفوظ رکھے۔‏‘‏—‏۲-‏تھس ۳:‏۳‏۔‏

شیطان کا مقابلہ کرنے کی بہترین مثال

۸.‏ (‏ا)‏ بیابان میں شیطان نے یسوع کو سب سے پہلے کیسے آزمایا؟‏ (‏ب)‏ اِس آزمائش پر یسوع مسیح کا ردِعمل کیا تھا؟‏

۸ جب یسوع بیابان میں تھا تو شیطان نے اُسے آزمایا۔‏ وہ یسوع کو خدا کی نافرمانی کرنے پر اکسانا چاہتا تھا۔‏ البتہ یسوع نے شیطان کا مقابلہ کرنے کی بہترین مثال قائم کی۔‏ چالیس دن اور چالیس رات فاقہ رہنے کے بعد یسوع مسیح کو سخت بھوک لگی تھی۔‏ اِس موقعے کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے شیطان نے یسوع سے کہا:‏ ”‏اگر تُو خدا کا بیٹا ہے تو فرما کہ یہ پتھر روٹیاں بن جائیں۔‏“‏ لیکن یسوع نے خدا کی طرف سے دئے گئے اختیار کو اپنی ذاتی خواہشات کو پورا کرنے کے لئے استعمال نہیں کِیا۔‏ اُس نے شیطان سے کہا:‏ ”‏لکھا ہے کہ آدمی صرف روٹی ہی سے جیتا نہ رہے گا بلکہ ہر بات سے جو [‏یہوواہ]‏ خدا کے مُنہ سے نکلتی ہے۔‏“‏—‏متی ۴:‏۱-‏۴؛‏ است ۸:‏۳‏۔‏

۹.‏ شیطان یہوواہ کے خادموں کی فطری خواہشات کا فائدہ کیسے اُٹھانے کی کوشش کرتا ہے؟‏

۹ آج بھی شیطان یہوواہ کے خادموں کی فطری خواہشات کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے اُن کو ورغلانے کی کوشش کرتا ہے۔‏ اِس دُنیا میں لوگ اپنی جنسی خواہشات کو ناجائز طریقوں سے پورا کرتے ہیں۔‏ اِس لئے ہمیں ناجائز جنسی خواہشات کو دل میں جگہ نہیں دینی چاہئے۔‏ خدا کے کلام میں خبردار کِیا گیا ہے کہ ”‏کیا تُم نہیں جانتے کہ بدکار خدا کی بادشاہی کے وارث نہ ہوں گے؟‏ فریب نہ کھاؤ۔‏ نہ حرامکار خدا کی بادشاہی کے وارث ہوں گے نہ بُت‌پرست نہ زناکار نہ عیاش۔‏ نہ لونڈےباز۔‏“‏ (‏۱-‏کر ۶:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو لوگ جنسی بداخلاقی کرتے ہیں اور اِس سے باز نہیں آتے اُنہیں خدا کی نئی دُنیا میں جگہ نہیں دی جائے گی۔‏

۱۰.‏ متی ۴:‏۵،‏ ۶ کے مطابق شیطان یسوع پر اَور کونسی آزمائش لایا؟‏

۱۰ شیطان بیابان میں یسوع پر ایک اَور آزمائش لایا۔‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏تب اِبلیسؔ اُسے مُقدس شہر میں لے گیا اور ہیکل کے کنگرے پر کھڑا کرکے اُس سے کہا کہ اگر تُو خدا کا بیٹا ہے تو اپنے تیئں نیچے گِرا دے کیونکہ لکھا ہے کہ وہ تیری بابت اپنے فرشتوں کو حکم دے گا اور وہ تجھے ہاتھوں پر اُٹھا لیں گے ایسا نہ ہو کہ تیرے پاؤں کو پتھر سے ٹھیس لگے۔‏“‏ (‏متی ۴:‏۵،‏ ۶‏)‏ شیطان چاہتا تھا کہ یسوع شیخی بگاڑتے ہوئے بڑے شاندار طریقے سے اپنے مسیحا ہونے کی نمائش کرے۔‏ لیکن یہ غلط ہوتا کیونکہ ایسا کرنے سے یسوع غرور میں آ کر اپنی بڑائی کر رہا ہوتا۔‏ یسوع جانتا تھا کہ یہوواہ خدا کو ایسی حرکت ناگوار گزرتی۔‏ اِس وجہ سے وہ شیطان کے بہکاوے میں نہ آیا اور یہوواہ خدا کا وفادار رہا۔‏ یسوع نے خدا کے کلام کا حوالہ دیتے ہوئے شیطان سے کہا:‏ ”‏یہ بھی لکھا ہے کہ تُو [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا کی آزمایش نہ کر۔‏“‏—‏متی ۴:‏۷؛‏ است ۶:‏۱۶‏۔‏

۱۱.‏ (‏ا)‏ شیطان ہمیں کیا کرنے پر اُکساتا ہے؟‏ (‏ب)‏ اگر شیطان ہمیں آزمانے میں کامیاب رہے گا تو اِس کا ہمارے لئے کیا نتیجہ نکلے گا؟‏

۱۱ آج بھی شیطان ہمیں شیخی بگاڑنے پر اُکساتا ہے۔‏ اُس کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ ہم لباس اور بناؤسنگھار کے سلسلے میں دُنیاوالوں کی نقل کریں اور نامناسب تفریح کا انتخاب کریں۔‏ لیکن اگر ہم بائبل کی ہدایات کو نظرانداز کرکے اِس دُنیا کی نقل کریں گے تو کیا ہم اِس بات کی توقع کر سکتے ہیں کہ فرشتے ہمیں اِن حرکتوں کے بُرے نتائج سے محفوظ رکھیں گے؟‏ یاد رکھیں کہ جب بادشاہ داؤد نے بت‌سبع کے ساتھ زِنا کِیا تھا تو اُسے اپنی حرکت کے بُرے نتائج بھگتنے پڑے حالانکہ اُس نے توبہ کر لی تھی۔‏ (‏۲-‏سمو ۱۲:‏۹-‏۱۲‏)‏ لہٰذا،‏ آئیں ہم دُنیا سے دوستی نہ رکھیں کیونکہ ایسا کرنا خدا کی آزمائش کرنے کے برابر ہوگا۔‏—‏یعقوب ۴:‏۴ اور ۱-‏یوحنا ۲:‏۱۵-‏۱۷ کو پڑھیں۔‏

۱۲.‏ (‏ا)‏ متی ۴:‏۸،‏ ۹ کے مطابق شیطان نے یسوع کو کیسے آزمایا؟‏ (‏ب)‏ اِس آزمائش پر یسوع کا ردِعمل کیا تھا؟‏

۱۲ شیطان نے یسوع کو سیاسی اختیار حاصل کرنے کے لالچ سے بھی آزمانے کی کوشش کی۔‏ اُس نے یسوع کو دُنیا کی سب سلطنتیں اور اُن کی شان‌وشوکت دکھائی اور کہا:‏ ”‏اگر تُو جھک کر مجھے سجدہ کرے تو یہ سب کچھ تجھے دے دوں گا۔‏“‏ (‏متی ۴:‏۸،‏ ۹‏)‏ شیطان جانتا تھا کہ صرف یہوواہ خدا ہی عبادت کا مستحق ہے۔‏ لیکن وہ چاہتا تھا کہ یسوع اُس کی عبادت کرکے یہوواہ خدا کی خوشنودی کھو بیٹھے۔‏ ایک ایسا وقت تھا جب شیطان خود بھی خدا کا وفادار فرشتہ تھا۔‏ لیکن وہ لالچ میں پڑ کر انسانوں کی عبادت چاہنے لگا۔‏ یوں وہ شیطان یعنی خدا کا مخالف بن گیا۔‏ (‏یعقو ۱:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ اس کے برعکس یسوع نے اپنے آسمانی باپ کا وفادار رہنے کی ٹھان لی تھی۔‏ اِس لئے اُس نے کہا:‏ ”‏اَے شیطان دُور ہو کیونکہ لکھا ہے کہ تُو [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا کو سجدہ کر اور صرف اُسی کی عبادت کر۔‏“‏ لہٰذا یسوع نے ایک بار پھر شیطان کا کامیابی سے مقابلہ کِیا۔‏ یسوع نے صاف ظاہر کِیا کہ وہ شیطان کی دُنیا سے دُور رہنا چاہتا ہے اور وہ کسی بھی صورت میں شیطان کی عبادت نہیں کرے گا۔‏—‏متی ۴:‏۱۰؛‏ است ۶:‏۱۳؛‏ ۱۰:‏۲۰‏۔‏

‏”‏ابلیس کا مقابلہ کرو تو وہ تُم سے بھاگ جائے گا“‏

۱۳،‏ ۱۴.‏ (‏ا)‏ جب شیطان نے یسوع کو دُنیا کی تمام سلطنتیں دکھائیں تو دراصل وہ اُسے کس چیز کی پیشکش کر رہا تھا؟‏ (‏ب)‏ شیطان ہمارے دلوں کو بگاڑنے کی کوشش کیسے کرتا ہے؟‏

۱۳ جب شیطان نے یسوع کو دُنیا کی تمام سلطنتیں دکھائیں تو وہ اُسے ایسے اختیار کی پیشکش کر رہا تھا جو پہلے کبھی کسی انسان کو حاصل نہیں تھا۔‏ شیطان چاہتا تھا کہ یسوع کے دل میں ایسا اختیار حاصل کرنے کا لالچ پیدا ہو اور وہ یہ سوچنے لگے کہ وہ دُنیا کا سب سے طاقتور سیاست‌دان بن سکتا ہے۔‏ آج شیطان ہمیں سلطنتیں حاصل کرنے کا لالچ نہیں دیتا لیکن وہ اُن باتوں سے ہمارے دلوں کو بگاڑنے کی کوشش کرتا ہے جو ہم دیکھتے،‏ سنتے اور سوچتے ہیں۔‏

۱۴ یہ دُنیا شیطان کے قبضے میں ہے۔‏ لہٰذا دُنیا کا میڈیا بھی اُس کی مٹھی میں ہے۔‏ اس لئے ہمیں حیران نہیں ہونا چاہئے کہ ٹی‌وی،‏ گانوں،‏ کتابوں وغیرہ میں جنسی بداخلاقی اور ظلم‌و تشدد پر زور دیا جاتا ہے۔‏ اس کے علاوہ اشتہارات کے ذریعے ہمارے دل میں ایسی چیزوں کی خواہش پیدا کی جاتی ہے جن کی ہمیں دراصل ضرورت نہیں ہوتی۔‏ اس طرح شیطان مسلسل ہمیں ایسی چیزوں کی پیشکش کرتا ہے جو ہماری سوچ اور ہمارے دلوں کو بگاڑ سکتی ہیں۔‏ جب ہم ایسی چیزوں کو دیکھنے،‏ پڑھنے اور سننے سے انکار کرتے ہیں جو خدا کے معیاروں کے خلاف ہیں تو دراصل ہم شیطان سے کہتے ہیں:‏ ”‏اَے شیطان دُور ہو۔‏“‏ ایسا کرنے سے ہم بھی یسوع کی طرح شیطان کی بدکار دُنیا کو رد کرتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ جب ہم ساتھی کارکنوں،‏ ہم‌جماعتوں،‏ پڑوسیوں اور رشتہ‌داروں کو بتاتے ہیں کہ ہم یہوواہ کے گواہ اور یسوع مسیح کے پیروکار ہیں تو ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اِس دُنیا کے نہیں ہیں۔‏—‏مرقس ۸:‏۳۸ کو پڑھیں۔‏

۱۵.‏ ہمیں شیطان کا مقابلہ کرنے کے لئے چوکس کیوں رہنا چاہئے؟‏

۱۵ جب شیطان تیسری بار یسوع کو آزمانے میں ناکام رہا تو وہ ”‏اُس کے پاس سے چلا گیا۔‏“‏ (‏متی ۴:‏۱۱‏)‏ اِس کا یہ مطلب نہیں کہ شیطان یسوع کو دوبارہ سے آزمانے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا کیونکہ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏جب ابلیسؔ [‏بیابان میں]‏ تمام آزمایشیں کر چُکا تو کچھ عرصہ کے لئے اُس سے جُدا ہوا۔‏“‏ (‏لو ۴:‏۱۳‏)‏ جب بھی ہم شیطان کا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو ہمیں یہوواہ خدا کا شکر ادا کرنا چاہئے۔‏ لیکن یاد رکھیں کہ شیطان ہمیں باربار آزمانے کی کوشش کرے گا اور وہ ایسا تب بھی کرے گا جب ہم اِس کی توقع نہیں کرتے ہیں۔‏ اس لئے ہمیں خدا سے مدد کی درخواست کرتے رہنا چاہئے تاکہ ہم چوکس رہ سکیں اور تمام آزمائشوں کے باوجود وفاداری سے اُس کی خدمت جاری رکھ سکیں۔‏

۱۶.‏ یہوواہ خدا ہمیں کونسی قوت عطا کرتا ہے اور ہمیں اِس کے لئے کیوں درخواست کرنی چاہئے؟‏

۱۶ شیطان کا کامیابی سے مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں خدا سے پاک روح کی درخواست کرنی چاہئے۔‏ یہ روح کائنات کی سب سے مؤثر قوت ہے۔‏ اِس قوت کے سہارے ہم ایسے کام انجام دے سکتے ہیں جو ہم اپنی طاقت سے نہیں کر سکتے۔‏ ہمیں اِس بات پر یقین رکھنا چاہئے کہ خدا ہمیں اپنی پاک روح عطا کرے گا کیونکہ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏جب تُم بُرے [‏یعنی خطاکار]‏ ہو کر اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دینا جانتے ہو تو آسمانی باپ اپنے مانگنے والوں کو روحُ‌القدس کیوں نہ دے گا؟‏“‏ (‏لو ۱۱:‏۱۳‏)‏ آئیں ہم یہوواہ خدا سے اُس کی پاک روح کی درخواست کرتے رہیں۔‏ اِس مؤثر قوت کی مدد سے ہم شیطان پر غالب آ سکتے ہیں۔‏ باقاعدگی سے اور دل سے دُعا کرنے کے ساتھ‌ساتھ ہمیں خدا کے سب روحانی ہتھیار باندھ لینے چاہئیں تاکہ ہم ’‏ابلیس کے منصوبوں کے مقابلہ میں قائم رہ سکیں۔‏‘‏—‏افس ۶:‏۱۱-‏۱۸‏۔‏

۱۷.‏ یسوع کس خوشی کی بِنا پر شیطان کا مقابلہ کرنے میں کامیاب رہا؟‏

۱۷ یسوع ایک اَور وجہ سے بھی شیطان کا مقابلہ کرنے میں کامیاب رہا۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے:‏ ”‏اُس خوشی کے لئے جو اُس کی نظروں کے سامنے تھی [‏یسوع نے]‏ شرمندگی کی پروا نہ کرکے صلیب کا دُکھ سہا اور خدا کے تخت کی دہنی طرف جا بیٹھا۔‏“‏ (‏عبر ۱۲:‏۲‏)‏ یسوع کی طرح ہم بھی اِس بات سے خوشی حاصل کر سکتے ہیں کہ ہم یہوواہ خدا کی حکمرانی کی حمایت کر رہے ہیں،‏ اُس کے نام کی بڑائی کر رہے ہیں اور ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھتے ہیں۔‏ وہ وقت جلد آنے والا ہے جب شیطان اور اُس کے کاموں کا نام‌ونشان مٹ جائے گا اور ”‏حلیم مُلک کے وارث ہوں گے اور سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہیں گے۔‏“‏ (‏زبور ۳۷:‏۱۱‏)‏ اُس وقت ہماری خوشی کی انتہا نہ ہوگی۔‏ اِس لئے آئیں ہم بھی یسوع کی طرح ڈٹ کر شیطان کا مقابلہ کریں!‏—‏یعقوب ۴:‏۷،‏ ۸ کو پڑھیں۔‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• اِس بات کا کیا ثبوت ہے کہ یہوواہ خدا اپنے خادموں کی حفاظت کرتا ہے؟‏

‏• یسوع نے شیطان کا مقابلہ کرنے کی بہترین مثال کیسے قائم کی؟‏

‏• آپ شیطان کا مقابلہ کرنے میں کامیاب کیسے رہ سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۹ پر تصویر]‏

دُنیا سے دوستی رکھنا خدا سے دشمنی کرنے کے برابر ہے

‏[‏صفحہ ۳۱ پر تصویر]‏

یسوع مسیح نے تمام سلطنتوں کو حاصل کرنے کی پیش‌کش کو رد کر دیا