مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

جہنم کے بارے میں سچائی جاننا آپ کے لئے فائدہ‌مند کیوں ہے؟‏

جہنم کے بارے میں سچائی جاننا آپ کے لئے فائدہ‌مند کیوں ہے؟‏

جہنم کے بارے میں سچائی جاننا آپ کے لئے فائدہ‌مند کیوں ہے؟‏

جہنم کے عقیدے سے خدا کی بدنامی ہوتی ہے۔‏ جو لوگ اِس عقیدے کی تعلیم دیتے ہیں وہ خدا کی غلط تصویر پیش کرتے ہیں۔‏ یہ سچ ہے کہ بائبل میں کہا گیا ہے کہ خدا بدکاروں کو ابدی ہلاکت کی سزا دے گا۔‏ (‏۲-‏تھسلنیکیوں ۱:‏۶-‏۹‏)‏ لیکن سزا دینا اُس کی ذات کا سب سے اہم پہلو نہیں ہے۔‏

خدا ظالم نہیں۔‏ اُس نے اپنے کلام میں کہا:‏ ”‏کیا شریر کی موت میں میری خوشی ہے؟‏“‏ (‏حزقی‌ایل ۱۸:‏۲۳‏)‏ ذرا سوچیں کہ اگر خدا کو شریروں کی موت سے خوشی نہیں ہوتی تو کیا وہ اُنکو ہمیشہ تک اذیت پہنچانے سے خوشی محسوس کریگا؟‏

خدا کی ذات کا سب سے اہم پہلو محبت ہے۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۸‏)‏ زبور میں لکھا ہے کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ سب پر مہربان ہے اور اُس کی رحمت اُس کی ساری مخلوق پر ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۴۵:‏۹‏)‏ یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم بھی اپنے سارے دل سے اُس سے محبت رکھیں۔‏—‏متی ۲۲:‏۳۵-‏۳۸‏۔‏

کیا جہنم کا خوف اچھے کام کرنے کی خواہش پیدا کرتا ہے؟‏

جب لوگوں کو یہ تعلیم دی جاتی ہے کہ خدا بدکاروں کو جہنم میں اذیت پہنچاتا ہے تو وہ خدا سے ہول کھانے لگتے ہیں۔‏ اِس کے برعکس ایک ایسا شخص جو خدا کے بارے میں سچائی سیکھ جاتا ہے،‏ اُس کے دل میں خدا کے لئے محبت پیدا ہوتی ہے۔‏ وہ خدا سے ہول نہیں کھاتا ہے بلکہ اُس کو ناخوش کرنے سے ڈرتا ہے۔‏ زبور میں لکھا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ کا خوف دانائی کا شروع ہے۔‏ اُس کے مطابق عمل کرنے والے دانشمند ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۱۱۱:‏۱۰‏)‏ جو لوگ خدا سے ڈرتے ہیں وہ اُس کی عظمت کو مدِنظر رکھتے ہوئے دل سے اُس کا احترام کرتے ہیں۔‏

جہنم کے بارے میں سچائی جاننے سے لوگوں کی زندگی پر کیسا اثر پڑتا ہے؟‏ اِس سلسلے میں ۳۲ سالہ کیتھلین کی مثال پر غور کریں۔‏ ایک زمانے میں وہ منشیات لیتی اور عیاشی کرتی تھی۔‏ اُسے خود سے نفرت تھی۔‏ وہ بتاتی ہے:‏ ”‏جب مَیں اپنی چھوٹی بچی کو دیکھتی تو مَیں سوچتی کہ مَیں تو اِس بچی کی زندگی برباد کر رہی ہوں۔‏ بےشک مجھے جہنم کی سزا ملے گی۔‏“‏ کیتھلین نے منشیات لینے کی عادت کو توڑنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن وہ ناکام رہی۔‏ وہ کہتی ہے:‏ ”‏مَیں سیدھی راہ پر چلنا چاہتی تھی لیکن اپنی زندگی اور اِس دُنیا کے حالات پر غور کرکے مَیں بالکل نااُمید ہو جاتی۔‏ پھر مَیں سوچتی کہ سیدھی راہ اختیار کرنے کا کیا فائدہ؟‏“‏

پھر کیتھلین کی ملاقات یہوواہ کے گواہوں سے ہوئی۔‏ وہ بتاتی ہے:‏ ”‏اِن سے مَیں نے سیکھا کہ خدا بدکاروں کو جہنم میں نہیں تڑپاتا۔‏ اُنہوں نے مجھے بائبل میں ایسے صحیفے دکھائے جن سے یہ بات واضح ہو گئی۔‏ یہ جان کر کہ مجھے جہنم میں نہیں تڑپایا جائے گا مجھے دلی سکون ملا۔‏“‏ اُس نے یہ بھی سیکھا کہ خدا مستقبل میں زمین پر سے بُرائی کا نام‌ونشان مٹا دے گا اور زمین کو ایک فردوس میں تبدیل کرے گا جس میں انسان ہمیشہ کی زندگی کا لطف اُٹھائیں گے۔‏ (‏زبور ۳۷:‏۱۰،‏ ۱۱،‏ ۲۹؛‏ لوقا ۲۳:‏۴۳‏)‏ کیتھلین کہتی ہے:‏ ”‏میرے دل میں ہمیشہ تک فردوس میں رہنے کی اُمید جاگ اُٹھی تھی۔‏“‏

جب کیتھلین کے دل میں جہنم میں اذیت پانے کا خوف مٹ گیا تو کیا وہ اپنی بُری عادتوں کو ترک کر پائی؟‏ وہ بتاتی ہے:‏ ”‏جب بھی مَیں منشیات کے لئے تڑپنے لگتی،‏ مَیں یہوواہ خدا سے التجا کرتی کہ وہ میری مدد کرے۔‏ مَیں جانتی تھی کہ وہ ایسی غلیظ عادتوں کے بارے میں کیسا نظریہ رکھتا ہے اور مَیں اُسے مایوس نہیں کرنا چاہتی تھی۔‏ اُس نے میری دُعائیں سُن لیں۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۷:‏۱‏)‏ خدا کا خوف رکھنے کی وجہ سے کیتھلین اُسے ناراض نہیں کرنا چاہتی تھی۔‏ لہٰذا وہ اپنی بُری عادتوں سے چھٹکارا حاصل کر پائی۔‏

جی ہاں،‏ جہنم میں اذیت پانے کا خوف انسان میں خدا کی مرضی کرنے کی خواہش نہیں پیدا کرتا ہے۔‏ لیکن جب انسان کے دل میں خدا کے لئے محبت پیدا ہوتی ہے اور وہ خدا کا خوف رکھتا ہے تو وہ خوشی سے اُس کی مرضی بجا لاتا ہے۔‏ ایسا کرنے سے وہ بہت سی برکات پاتا ہے۔‏ زبورنویس نے اِس سلسلے میں لکھا:‏ ”‏مبارک ہے ہر ایک جو [‏یہوواہ]‏ سے ڈرتا اور اُس کی راہوں پر چلتا ہے۔‏“‏—‏زبور ۱۲۸:‏۱‏۔‏

‏[‏صفحہ ۹ پر بکس/‏تصویر]‏

عالمِ‌ارواح دراصل کیا ہے؟‏

بائبل کے بعض ترجموں میں نہ صرف یونانی لفظ گیہینّا کا ترجمہ ”‏جہنم“‏ کِیا گیا ہے بلکہ یونانی لفظ ہادس کا ترجمہ بھی ”‏جہنم“‏ کِیا گیا ہے۔‏ (‏اُردو بائبل میں لفظ ہادس کا ترجمہ ”‏عالمِ‌ارواح“‏ کِیا گیا ہے۔‏)‏ لفظ گیہینّا اور ہادس کس طرف اشارہ کرتے ہیں؟‏ جیسا کہ ہم دیکھ چکے ہیں،‏ جو مُردے گیہینّا میں ہیں،‏ اُن کو پھر سے زندہ نہیں کِیا جائے گا۔‏ اس کے برعکس،‏ جو مُردے ہادس میں ہیں،‏ اُن کو دوبارہ سے زندہ کِیا جائے گا۔‏

مثال کے طور پر جب یسوع مسیح مر گیا اور پھر اُسے زندہ کِیا گیا تو پطرس رسول نے کہا کہ یسوع کو ’‏عالمِ‌ارواح میں نہ چھوڑا گیا۔‏‘‏ (‏اعمال ۲:‏۲۷،‏ ۳۱،‏ ۳۲‏)‏ اِس آیت میں یونانی لفظ ہادس کا ترجمہ ”‏عالمِ‌ارواح“‏ کِیا گیا ہے۔‏ لفظ ہادس کا اشارہ قبر کی طرف ہے۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ دراصل یسوع عالمِ‌ارواح میں نہیں بلکہ قبر میں تھا۔‏ ہادس میں سے نہ صرف یسوع کو زندہ کِیا گیا بلکہ دوسروں کو بھی زندہ کِیا جائے گا۔‏

مُردوں کے جی اُٹھنے کے سلسلے میں بائبل میں یوں بتایا گیا:‏ ”‏موت اور عالمِ‌ارواح [‏ہادس‏]‏ نے اپنے اندر کے مُردوں کو دے دیا۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۲۰:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہادس میں سے وہ تمام مُردے جی اُٹھیں گے جنہیں خدا اِس لائق خیال کرتا ہے۔‏ (‏یوحنا ۵:‏۲۸،‏ ۲۹؛‏ اعمال ۲۴:‏۱۵‏)‏ یہ کتنی شاندار اُمید ہے کہ ایک دن ہم اپنے اُن عزیزوں کو دوبارہ دیکھیں گے جو فوت ہو گئے ہیں۔‏ یہوواہ خدا جس کی ذات محبت ہے اِس حیرت‌انگیز کام کو انجام دے گا۔‏